Tag: ٹیکس

  • معاشی حالات میں بہتری، ٹیکس وصولی میں اضافہ

    معاشی حالات میں بہتری، ٹیکس وصولی میں اضافہ

    اسلام آباد: فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) حکام کا کہنا ہے کہ 6ماہ میں 16.3فیصد اضافی ٹیکس کی وصولی ہوئی، پہلے 6ماہ میں 2083ارب روپے کا ٹیکس اکٹھا ہوا۔

    تفصیلات کے مطابق ایف بی آر حکام نے کہا ہے کہ یہ ٹیکس وصولیاں16.3فیصد پچھلے سال کے مقابلےمیں زیادہ ہیں، 16-2015 سے اب تک کا یہ بلند ترین اضافہ ہے، معاشی حالات سازگار نہ ہونے کے باوجود اضافہ انتھک کوشش کا نتیجہ ہے۔

    ’’درآمدات میں کمی سے2367ارب ٹیکس ہدف کو2197ارب کیا گیا، درآمدات میں کمی کا رحجان دوسری سہ ماہی میں بھی جاری رہا، امپورٹ پر ٹیکسوں میں کمی کا سامنا کرنا پڑا۔‘‘

    ایف بی آر کا یہ بھی کہنا ہے کہ درآمدات میں 5ارب ڈالر کمی سے ٹیکس ذرائع میں کمی واقع ہوئی، ہر ایک ارب ڈالر درآمدات کی کمی سے 56ارب کا ٹیکس خسارہ ہوتا ہے، ایف بی آر اپنے ٹارگٹ کے مطابق ٹیکس جمع کر رہا ہے۔

    رواں مالی سال کے پہلے 2 ماہ ٹیکس وصولی میں 15 فیصد اضافہ

    خیال رہے کہ اس سے قبل گزشتہ مالی سال کے پہلے دو ماہ ٹیکس وصولی میں 15 فیصد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا تھا۔ ایف بی آر نے 574 ارب کی ٹیکس وصولی کی تھی۔

  • اسٹیٹ بینک کی جانب سے ٹیکس دینے والوں کے لیے خوش خبری

    اسٹیٹ بینک کی جانب سے ٹیکس دینے والوں کے لیے خوش خبری

    کراچی: اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے ٹیکس دینے والوں کو خوش خبری دیتے ہوئے اے ڈی سی اور او ٹی سی کے ذریعے حکومتی ٹیکس کی ادائیگی پر فیس ختم کر دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بینک دولت پاکستان نے یکم جنوری 2020 سے آلٹرنیٹو ڈلیوری چینلز (ADC) اور اوور دی کاؤنٹر (OTC) کے ذریعے حکومتی ٹیکسوں اور ڈیوٹیوں کی ادائیگی پر فیس ختم کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔

    اس وقت ٹیکس گزاروں کو اے ڈی سیز کے ذریعے ٹیکسوں کی ادائیگی پر ٹیکس کی رقم کے لحاظ سے فی ٹزانزیکشن 10 سے 50 روپے تک اور او ٹی سی کے ذریعے ادائیگی پر فی ٹرانزیکشن 50 روپے ادا کرنے ہوتے ہیں۔ یکم جنوری 2020 سے یہ فیس ٹیکس گزاروں کی بہ جائے اسٹیٹ بینک برداشت کرے گا، یہ اقدام اسٹیٹ بینک کی ڈیجیٹل ادائیگیوں کو فروغ دینے کی کوششوں کا حصہ ہے، جس کے سبب ٹیکس گزاروں کی بڑی تعداد ٹیکسوں اور ڈیوٹیوں کی ڈیجیٹل ادائیگی کی طرف آنے کا امکان ہے۔

    ٹیکسوں اور ڈیوٹیوں کی آن لائن ادائیگی کا طریقہ کار مارچ 2018 میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے اشتراک سے متعارف کرایا گیا تھا جس کا بنیادی مقصد ٹیکس گزاروں کو سہولت فراہم کرنا تھا۔ ٹیکس گزار اپنے گھر یا دفتر سے انٹرنیٹ، موبائل بینکاری سہولتیں استعمال کرتے ہوئے 14000 سے زائد اے ٹی ایمز کے ذریعے یا ملک بھر میں کمرشل بینکوں کی 15000 سے زائد برانچز کے ذریعے ٹیکس ادا کر سکتے ہیں۔

    اس طریقۂ کار سے اب تک 346 ارب روپے اکٹھے کیے گئے ہیں، امکان ہے کہ اے ڈی سی، او ٹی سی کے ذریعے وصولی سے متعلق آگہی بڑھنے سے وصولی میں اضافہ ہو جائے گا۔

  • ٹیکس بچانے کے حربے اب کام نہیں آئیں گے

    ٹیکس بچانے کے حربے اب کام نہیں آئیں گے

    اسلام آباد: فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے ٹیکسز اور پیداوار جانچنے کے لیے بڑے سیکٹرز کی مصنوعات کے لیے ٹریک اینڈ ٹریس نظام متعارف کروانے کا فیصلہ کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے بڑے سیکٹرز کی مصنوعات کے لیے ٹریک اینڈ ٹریس نظام لانے کا فیصلہ کیا ہے جس کے بعد ٹیکس بچانا مشکل ہوجائے گا۔

    ترجمان ایف بی آر کا کہنا ہے کہ ریونیو خسارے کے تدارک کے لیے اعداد و شمار کم ظاہر کیے جاتے ہیں۔ سیمنٹ، چینی، کھاد اور مشروبات کی درآمدات اور پیداوار کم دکھائی جاتی ہے۔

    ترجمان کے مطابق مصنوعات پر لاگو فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی اور سیلز ٹیکس ادائیگی کو یقینی بنایا جائے گا۔ ٹیکسز اور پیداوار جانچنے کے لیے الیکٹرانک ٹریک اینڈ ٹریس نظام لائیں گے۔

    ایف بی آر کی جانب سے مزید کہا گیا کہ لائسنس کی بولی لگانے کے لیے انتظامات مکمل کر لیے گئے۔ جنوری میں لائسنسنگ کے لیے ہدایت اور دستاویز مشاورت کے بعد جاری کی جائے گی۔

    اس سے قبل ایف بی آر نے ملک بھر کے چھوٹے دکانداروں سے ٹیکس وصولی کے لیے بھی ڈرافٹ تیار کیا تھا۔ چھوٹے دکاندار سال میں 2 بار ٹیکس ادائیگی کریں گے۔

    ایف بی آر کے مطابق چھوٹے دکانداروں کا کوئی آڈٹ نہیں ہوگا، چھوٹے دکاندار وِد ہولڈنگ ٹیکس وصول کرنے کے پابند نہیں ہوں گے، دکانداروں کے لیے ویلتھ اسٹیٹمنٹ بھی فائل کرنا ضروری نہیں ہوگا۔

  • ملک بھر کے تاجروں کے لیے فکسڈ ٹیکس کا مسودہ تیار

    ملک بھر کے تاجروں کے لیے فکسڈ ٹیکس کا مسودہ تیار

    کراچی: فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے ملک بھر کے تاجروں کے لیے فکسڈ ٹیکس کا مسودہ تیار کر لیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ایف بی آر نے ملک بھر کے چھوٹے دکان داروں سے ٹیکس وصولی کے لیے ڈرافٹ تیار کر لیا، چھوٹے دکان دار سال میں 2 بار ٹیکس ادائیگی کریں گے۔

    ایف بی آر کی جانب سے ٹیکس ریٹ آیندہ ہفتے جاری کیا جائے گا، بتایا گیا ہے کہ چھوٹے دکان دراوں کا کوئی آڈٹ نہیں ہوگا، چھوٹے دکان دار وِد ہولڈنگ ٹیکس وصولی کرنے کے پابند نہیں ہوں گے، دکان داروں کے لیے ویلتھ اسٹیٹمنٹ بھی فائل کرنا ضروری نہیں ہوگا۔

    ڈرافٹ میں تجویز دی گئی ہے کہ چھوٹے دکان داروں سے ٹیکس وصولی مختلف گیٹیگریز کے لیے الگ الگ متعارف کروائی جائیں گی، ڈرافٹ کے مطابق 150 اسکوائر فٹ والی دکان سے سالانہ 35 ہزار روپے فکسڈ ٹیکس جب کہ 150 سے 300 اسکوائر فٹ کی دکان پر سالانہ 40 ہزار روپے فکسڈ ٹیکس کی تجویز دی گئی ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  مارکیٹوں کے لیے ٹیکس ریٹس جاری کرنے کا فیصلہ

    یاد رہے کہ اکتوبر میں آل پاکستان انجمن تاجران نے وزیر اعظم عمران خان سے مطالبہ کیا تھا کہ ٹیکس ریٹرنز فارم کو اردو میں منتقل کیا جائے تاکہ تاجروں کو سمجھنے میں پریشانی نہ ہو، تاجروں نے ایف بی آر کی بھی شکایت کی اور مطالبہ کیا کہ ریونیو بورڈ کو ٹھیک کیا جائے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ روز ایف بی آر کے چیئرمین شبر زیدی نے کہا تھا کہ تاجروں کے ساتھ معاہدہ طے پا گيا ہے، تجارتی مراکز اور مارکيٹوں کے لیے ٹيکس ريٹس جاری کیے جائیں گے، اس معاہدے پر آیندہ ہفتے سے عمل درآمد شروع ہوگا، تاجر اور ايف بی آر مل کر رجسٹريشن کے لیے کام کريں گے، ٹيکس وصولی کی تاريخ ميں ايک نئے دور کا آغاز ہونے جا رہا ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ ملک بھرمیں ہر علاقے اور مارکیٹ سے تاجروں کی نمایندہ کمیٹیوں کو جلد مطلع کر دیا جائے گا۔

  • ایک سال میں پیٹرول سے 206 ارب 28 کروڑ روپے ٹیکس وصول

    ایک سال میں پیٹرول سے 206 ارب 28 کروڑ روپے ٹیکس وصول

    اسلام آباد: پیٹرولیم ڈویژن کی جانب سے قومی اسمبلی اجلاس میں بتایا گیا کہ ایک سال میں ٹیکسز کی مد میں 206 ارب 28 کروڑ روپے وصول کیے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کی زیر صدارت قومی اسمبلی کا اجلاس ہوا۔ اجلاس میں پیٹرولیم ڈویژن کی جانب سے بتایا گیا کہ ایک سال میں ٹیکسز کی مد میں 206 ارب 28 کروڑ روپے وصول کیے گئے۔

    پیٹرولیم ڈویژن کے مطابق ڈیزل پر فی لیٹر 45 روپے 75 پیسے ٹیکس وصول کیا جارہا ہے، پیٹرول پر 35 روپے، مٹی کے تیل پر 20 روپے اور لائٹ ڈیزل پر  14.98 روپے فی لیٹر ٹیکس وصول کیا جارہا ہے۔

    وزیر توانائی عمر ایوب نے اجلاس کو بتایا کہ گزشتہ ایک سال کے دوران تیل میں قیمتوں کو 17 بار تبدیل کیا گیا، پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 6 بار اضافہ اور 11 بار کمی کی گئی۔

    انہوں نے کہا کہ یہ بات درست نہیں کہ عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں کمی آئی، یہ کہنا بھی درست نہیں کہ پاکستان میں تیل کی قیمتوں میں اضافہ ہو رہا ہے۔ عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں کبھی کمی تو کبھی اضافہ ہوتا ہے۔

    خیال رہے کہ چند روز قبل پیٹرول کی قیمت میں فی لیٹر 25 پیسے کمی کی گئی ہے جس کے بعد پیٹرول کی نئی قیمت 113 روپے 99 پیسے فی لیٹر ہوگئی ہے۔

    رواں برس مئی میں پیٹرول کی قیمت میں 9 روپے 42 پیسے کا اضافہ کیا گیا تھا۔ حکومت نے ڈیزل کی قیمت میں 4 روپے 89 پیسے جبکہ مٹی کے تیل کی قیمت میں 7 روپے 46 پیسے فی لیٹر اضافہ کیا تھا۔

  • گاڑیوں کے ٹوکن ٹیکس میں مبینہ غیر آئینی اضافہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج

    گاڑیوں کے ٹوکن ٹیکس میں مبینہ غیر آئینی اضافہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج

    اسلام آباد: گاڑیوں کے ٹوکن ٹیکس میں مبینہ غیر آئینی اضافہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کر دیا گیا، کیس کی سماعت کرتے ہوئے عدالت نے وفاق اور ایف بی آر کو نوٹس جاری کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق گاڑیوں کے ٹوکن ٹیکس میں اضافے کے کیس کی سماعت کرتے ہوئے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن آفیسر اسلام آباد کو 26 نومبر کو ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا۔

    ٹوکن ٹیکس میں اضافے کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ میں دی گئی درخواست میں موٹر وہیکل ٹیکسیشن ایکٹ 1958 میں ترمیم کو چیلنج کیا گیا ہے، کیس کی سماعت کے لیے درخواست گزار کی جانب سے چوہدری عبد الرحمان ایڈووکیٹ پیش ہوئے، انھوں نے کہا ٹوکن ٹیکس شیڈول میں ترمیم کا حامل 30 جون کا نوٹیفکیشن غیر آئینی ہے۔

    وکیل کا کہنا تھا ایک ہزار سی سی تک گاڑیوں کا لائف ٹائم ٹوکن ٹیکس 31 ہزار کر دیا گیا ہے، ٹوکن ٹیکس 10 ہزاراور 21 ہزار دیگر ٹیکسز کے نام پر لیے جا رہے ہیں، بڑی گاڑیوں کے لیے ٹیکس کی مد میں ایسی کوئی پابندی نہیں لگائی گئی، ہزار سی سی گاڑی والوں کو غیر قانونی ٹیکس کے لیے مجبور کیا جا رہا ہے۔

    وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ٹوکن ٹیکس شیڈول میں تبدیلی غیر آئینی اور بنیادی حقوق کے خلاف ہے، اس لیے عدالت سے استدعا ہے کہ حکومت کا 30 جون کا نوٹیفکیشن کالعدم قرار دیا جائے، اور ایکسائز والوں کو غیر قانونی ٹیکس وصولی سے روکا جائے۔

    دریں اثنا، عدالت نے وفاق اور ایف بی آر کو نوٹس جاری کرتے ہوئے کیس پر سماعت 26 نومبر تک ملتوی کر دی، اور ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن آفیسر اسلام آباد کو 26 نومبر کو ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کا حکم دے دیا۔

  • تاجروں نے ٹیکس ریٹرنز فارم اردو میں بنانے کا مطالبہ کر دیا

    تاجروں نے ٹیکس ریٹرنز فارم اردو میں بنانے کا مطالبہ کر دیا

    اسلام آباد: آل پاکستان انجمن تاجران نے وزیر اعظم عمران خان سے مطالبہ کیا ہے کہ ٹیکس ریٹرنز فارم کو اردو میں بنایا جائے تاکہ تاجروں کو پریشانی نہ ہو۔

    تفصیلات کے مطابق صدر آل پاکستان انجمن تاجران اجمل بلوچ نے تاجروں کو درپیش مسائل کے پیش نظر وزیر اعظم عمران سے التجا کی ہے کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو کو ٹھیک کیا جائے۔

    انھوں نے کہا وزیر اعظم سے التجا ہے ایف بی آر کو ٹھیک کریں، ٹیکس ریٹرنز ٹیم نے پیچیدہ فارم بنایا ہے، اسے اردو میں بنایا جائے، فکسڈ ٹیکس سے متعلق بھی تاجر پریشانی میں مبتلا ہیں۔

    صدر آل پاکستان انجمن تاجران اجمل بلوچ کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف تاجروں سے بات کرے، آئی ایم ایف جو کہتا ہے ایف بی آر اسے مان لیتا ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ پورے ملک میں 29 اور 30 اکتوبر کو احتجاجاً شٹر ڈاؤن کیا جائے گا۔

    یہ بھی پڑھیں:  ناراض تاجروں کا 28 اور 29 اکتوبر کو ملک بھر میں شٹر ڈاؤن کا اعلان

    خیال رہے کہ وزیر اعظم عمران خان نے تاجروں کے لیے ایک اور سہولت فراہم کر دی ہے، ایف ڈبلیو او نے ایم 9 موٹر وے پر ایکسل لوڈ کی عمل داری ایک سال کے لیے مؤخر کر دی ہے، یہ فیصلہ تاجر برادری کی درخواست پر کیا گیا۔

    یاد رہے کہ نیب نے تاجر برادری کے تحفظات اور جائز شکایات کے ازالے کے لیے نیب آرڈیننس کے تحت ایگزیکٹو بورڈ کے فیصلے کی روشنی میں کمیٹی قائم کر دی ہے، جو 6 ارکان پر مشتمل ہے، صدر پاکستان فیڈریشن آف چیمبر اینڈ انڈسٹری دارو اچکزئی کمیٹی میں شامل ہیں، جب کہ نائب صدر سارک چیمبر آف کامرس افتخار علی ملک بھی کمیٹی کا حصہ ہیں۔

  • سگریٹ نوش ہوشیار! حکومت کا بڑا اعلان

    سگریٹ نوش ہوشیار! حکومت کا بڑا اعلان

    دبئی: متحدہ عرب امارات کی حکومت کی جانب سے ایک سگریٹ پر کم از کم ٹیکس 40 فلس اور تمباکو پر 10 فلس ٹیکس عائد کیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق متحدہ عرب امارات میں تمباکونوشی کی حوصلہ شکنی کرنے کے لیے نہ صرف عوامی سطح پر آگہی مہم چلائی جا رہی ہے بلکہ ٹیکس میں بھی اضافہ کردیا گیا ہے۔

    امارات کی ٹیکس اتھارٹی کے مطابق تمباکو مصنوعات کے نئے نرخ مقرر کردیے گئے ہیں جس کے بعد ایک سگریٹ پر کم از کم ٹیکس 40 فلس اور تمباکو پر 10 فلس ٹیکس لگایا گیا ہے جس پر یکم دسمبر سے عملدرآمد ہوگا۔

    اس سے قبل متحدہ عرب امارات کی ٹیکس اتھارٹی نے ای سگریٹ درآمد، ذخیرہ اور تیار کرنے والوں کو کہا تھا کہ وہ آن لائن رجسٹریشن کرائیں، ایسا نہ کرنے کی صورت میں ان کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔

    امارات کی ٹیکس اتھارٹی کا کہنا تھا کہ تمام منتخب اشیاء درآمد کرنے والوں کو آن لائن اندراج کرانا ضروری ہے۔ ٹیکس اتھارٹی کا کہنا تھا آن لائن رجسٹریشن کرانے والے لوگوں کو آئندہ درآمدی عمل میں کسی قسم کی رکاوٹ کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔

    واضح رہے کہ متحدہ عرب امارات نے منتخب ٹیکس اسکیم پر عملدرآمد کا آغاز یکم اکتوبر2017 سے کر رکھا ہے۔ ایسی تمام اشیاء جو موحولیاتی صحت یا صحت عامہ کے لیے ضرر رساں ہوں ان پر ٹیکس لگایا گیا ہے جن میں سگریٹ، تمباکو، انرجی ڈرنکس شامل ہیں۔

  • مالی سال 20-2019: پہلی سہ ماہی میں سندھ سے 1836 کروڑ روپے ٹیکس وصول

    مالی سال 20-2019: پہلی سہ ماہی میں سندھ سے 1836 کروڑ روپے ٹیکس وصول

    کراچی: رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی جولائی تا ستمبر میں صوبہ سندھ سے 1836 کروڑ 60 لاکھ روپے ٹیکس کی مد میں وصول ہوئے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن و انسداد منشیات مکیش کمار چاؤلہ کی زیر صدارت اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں جولائی سے ستمبر تک ٹیکس وصولی کی رپورٹ پیش کی گئی۔

    رپورٹ کے مطابق رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں 1836 کروڑ 60 لاکھ ٹیکس وصول ہوئے۔ موٹر وہیکل ٹیکس کی مد میں 168 کروڑ 40 لاکھ روپے جمع ہوئے۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ انفراسٹرکچر سیس کی مد میں 1408 کروڑ 70 لاکھ روپے جمع ہوئے، پروفیشنل ٹیکس کی مد میں 17 کروڑ 70 لاکھ سے زائد جمع ہوئے۔

    رپورٹ کے مطابق کاٹن فیس کی مد میں 2 کروڑ 70 لاکھ اور جائیداد ٹیکس 105 کروڑ روپے وصول ہوئے جبکہ انٹرٹینمنٹ ڈیوٹی کی مد میں 2 کروڑ 40 لاکھ روپے سے زائد وصول ہوئے۔

    صوبائی وزیر مکیش کمار چاؤلہ نے ہدایت کی کہ ٹیکس وصولی کی کارکردگی کو ماہانہ بنیاد پر مانیٹر کیا جائے۔

    اس سے قبل فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے چیئرمین شبر زیدی نے کہا تھا کہ رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی کے بڑے ٹیکس ہدف کا 90 فیصد حاصل کرلیا گیا ہے۔

    شبر زیدی کے مطابق رواں مالی سال جولائی تا ستمبر 960 ارب روپے کی ٹیکس وصولی ہوئی، کچھ مزید ایڈجسٹمنٹ کی توقع ہے۔ مقامی ٹیکس محصولات میں بھی 25 فیصد اضافہ دیکھا گیا ہے۔

  • ناراض تاجروں کا 28 اور 29 اکتوبر کو ملک بھر میں شٹر ڈاؤن کا اعلان

    ناراض تاجروں کا 28 اور 29 اکتوبر کو ملک بھر میں شٹر ڈاؤن کا اعلان

    اسلام آباد: تاجر رہنماؤں کے ایف بی آر کے ساتھ مذاکرات ناکام ہونے کے بعد تاجروں نے 28 اور 29 اکتوبر کو ملک بھر میں شٹر ڈاؤن کا اعلان کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق آج حکومت سے ناراض تاجروں نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے ساتھ مذاکرات کیے، جس کے بعد انھوں نے ملک بھر میں ہڑتال کا اعلان کیا۔

    تاجر رہنماؤں کا کہنا ہے کہ ایف بی آر کو کاروباری طبقے کو سہولتیں دینا ہوں گی، غیر ضروری دستاویزات کی فراہمی کا مطالبہ تسلیم نہیں کر سکتے، شناختی کارڈ کی شرط تسلیم نہیں۔

    ناراض تاجروں نے میڈیا سے گفتگو میں کہا ایف بی آر ہماری بات نہیں سن رہا، نہ ہمارا مؤقف سمجھ رہا ہے، 28 اور 29 اکتوبر کو ملک بھر میں شٹر ڈاؤن ہڑتال ہوگی، جب کہ 15 اکتوبر سے ایک گھنٹے کی ٹوکن ہڑتال کی جائے گی۔

    یہ بھی پڑھیں:  حکومت تاجروں کے جائز مطالبات کو حل کرنے کے لیے تیار ہے، چیئرمین ایف بی آر

    مذاکرات سے متعلق ان کا مؤقف تھا کہ کامیاب نہیں ہوئے، انھیں معاشی قتل قبول نہیں، غیر منصفانہ ٹیکس نہیں دیں گے، احتجاج اور ہڑتال کرنا آئینی اور قانونی راستے ہیں، امید ہے حکومت ہمارے مطالبات پر جلد فیصلہ کرے گی۔

    قبل ازیں، اسلام آباد میں پولیس اور احتجاج کرنے والے تاجر آمنے سامنے آ گئے تھے، تاجروں کی جانب سے پولیس اہل کاروں پر پتھراؤ کیا گیا، انھوں نے خاردار تاریں بھی ہٹانے کی کوشش کی، تاہم پولیس نے انھیں ایف بی آر کے دفتر جانے سے روک دیا تھا۔

    یاد رہے کہ یکم اکتوبر کو چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی نے کہا تھا کہ حکومت تاجروں سے بات چیت اور اُن کے جائز مطالبات کو حل کرنے کے لیے تیار ہے۔