Tag: ٹیکنالوجی

  • ڈیجیٹل دور میں کچھ نہ کرنے کا فن

    ڈیجیٹل دور میں کچھ نہ کرنے کا فن

    کیا آج کل کے دور میں جب ہر شخص کے ہاتھ میں اسمارٹ فون ہے جسے ہر چند منٹ بعد کھول کر چیک کیا جاتا ہے، ’کچھ نہ کرنا‘ ممکن ہے؟ بظاہر ایسا مشکل تو ہے، لیکن ناممکن نہیں۔

    ایک امریکی مصنفہ جینی اوڈیل کا کہنا ہے کہ ہمیں اپنی روزمرہ زندگی میں کچھ وقت ایسا ضرور نکالنا چاہیئے جس میں کچھ بھی نہ کیا جائے۔

    جینی ’ڈوئنگ نتھنگ‘ نامی کتاب کی مصنفہ ہیں، وہ کہتی ہیں کہ ہم ہر وقت اپنے اسمارٹ فون پر مختلف خبروں اور لوگوں سے جڑے رہتے ہیں۔ ہر چند منٹ بعد ہمیں کوئی پیغام موصول ہوتا ہے اور ہم چاہے اسے پسند کریں یا نہ کریں، ہم اس کا جواب دیتے ہیں اور اس پر ردعمل ظاہر کرتے ہیں۔

    ان کا ماننا ہے کہ ان سب سے ڈس کنیکٹ ہونا اور رابطہ منقطع کرنا ضروری ہے۔ ’ڈس کنیکٹ ہونے کا مطلب یہ نہیں کہ لوگوں سے رابطہ ختم کرلیا جائے، یا ہر لمحہ آتی خبروں سے مکمل طور پر لاتعلق ہوا جائے۔ لیکن کچھ وقت کے لیے ان چیزوں کو ایک طرف رکھ کر ’کچھ نہ کرنا‘ ضروری ہے‘۔

    لیکن جینی کا یہ بھی ماننا ہے کہ ہر شخص اس قابل نہیں ہوتا کہ وہ خود کو اس سب سے ڈس کنیکٹ کرسکے، ’ڈس کنیکٹ ہونے کی صلاحیت ایک پرتعیش سہولت بنتی جارہی ہے‘۔

    دراصل جینی کا اشارہ اس ٹیکنالوجی کے نشہ آور اثرات کی جانب ہے۔

    ماہرین اس بات پر متفق ہوچکے ہیں کہ جدید دور کی یہ اشیا لوگوں کو ڈیجیٹل نشے کا شکار بنا رہی ہیں۔ ماہرین کے مطابق اسمارٹ فون کی ڈیجیٹل لت دماغ کو ایسے ہی متاثر کر رہی ہے جیسے کوکین یا کوئی اور نشہ کرتا ہے۔

    کچھ عرصہ قبل کی جانے والی ایک تحقیق سے پتہ چلا تھا کہ ڈیجیٹل لت کا شکار افراد خصوصاً بچے جب اپنی لت پوری کرتے ہیں تو ان کا دماغ جسم کو راحت اور خوشی پہنچانے والے ڈوپامائن عناصر خارج کرتا ہے۔

    اس کے برعکس جب اس لت سے دور رہا جائے تو طبیعت میں بیزاری، اداسی اور بوریت پیدا ہوجاتی ہے۔ بعض افراد اس لت کے پورا نہ ہونے کی صورت میں چڑچڑاہٹ، ڈپریشن، بے چینی اور شدت پسندی کا شکار بھی ہو سکتے ہیں۔

    اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اگر اس لت سے چھٹکارہ پانے کی کوشش کی جائے تو ایسی کیا شے ہے جس میں دماغ کو مصروف رکھا جائے؟

    جینی کے مطابق اس کا حل جسمانی سرگرمی ہے۔ ’گھر سے باہر نکلیں، کھلی فضا میں سانس لیں، لوگوں سے ملیں، آس پاس کی اشیا کا جائزہ لیں۔ اور اگر آپ کے نزدیک کوئی پرفضا مقام یا پارک ہے تو آپ سے زیادہ خوش قسمت انسان آج کے دور میں کوئی نہیں‘۔

    باہر نکل کر لوگوں سے (سوشل میڈیا پر نہیں، حقیقی دنیا میں) ملیں، ان سے باتیں کریں، ان کے ساتھ مختلف سرگرمیوں میں حصہ لیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ اس لت پر قابو پانے کے لیے فطرت کے درمیان وقت گزارنا بہترین علاج ہے، لیکن تیز رفتار اور بے ہنگم ترقی نے ہمیں کنکریٹ کے جنگلوں کا تحفہ دے کر قدرتی جنگل ہم سے چھین لیے۔ لہٰذا روزانہ نہ سہی لیکن ہفتے میں ایک دن ضرور کسی پرفضا مقام پر، پارک میں، ساحل سمندر پر یا درختوں کے بیچ گزارا جائے۔

    ’اور اگر یہ سب ناممکن ہے تو اپنے گھر کے کھلے حصے میں لیٹ کر آسمان کو تکیں، بادلوں کو دیکھیں، سورج کو ڈھلتا اور چاند کو ابھرتا ہوا محسوس کریں اور تارے گنیں‘، جینی کہتی ہیں۔

    آپ جینی کے اس خیال سے کتنے متفق ہیں؟

  • دیواروں پر چڑھنے والا روبوٹ

    دیواروں پر چڑھنے والا روبوٹ

    ٹیکنالوجی میں جدت کے ساتھ ساتھ نئی نئی ایجادات بھی سامنے آرہی ہیں، ایسی ہی ایک ایجاد دیوار پر چڑھنے والا روبوٹ بھی ہے۔

    اب تک دنیا بھر میں روبوٹس کی مختلف اقسام پیش کی جاچکی ہیں جو مختلف کام سر انجام دے سکتے ہیں۔ تاہم اب یہ نیا روبوٹ پیش کیا گیا ہے جو نہ صرف دیوار پر چڑھ سکتا ہے بلکہ یہ لچکدار بھی ہے اور اس کا جسم مڑ سکتا ہے۔

    اس روبوٹ کو کیمبرج یونیورسٹی میں جاپانی اور برطانوی ماہرین نے مل کر تیار کیا ہے۔

    اس روبوٹ کو یہ صلاحیت دینے کے لیے اس میں باتھ رومز میں استعمال ہونے والا عام پائپ استعمال کیا گیا ہے جو سیگمنٹڈ یعنی حصوں میں تقسیم ہوتا ہے اور باآسانی مڑ سکتا ہے۔

    روبوٹ کے جسم کے آخری سرے پر ایک سکشن کپ لگایا گیا ہے جو دیوار سے چپک جاتا ہے۔ اس روبوٹ کا نام لیچ یعنی جونک رکھا گیا ہے کوینکہ اس کی جسمانی ساخت بھی جونک جیسی ہی ہے۔

    اس روبوٹ کو مختلف مواقعوں پر امدادی کارروائیوں میں استعمال کیا جاسکتا ہے، فی الحال یہ روبوٹ تجرباتی مراحل میں ہے۔

  • پہلی بار بلی کا کلون تیار

    پہلی بار بلی کا کلون تیار

    سنگاپور کی ایک کمپنی نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے پہلی بار مصنوعی طریقے سے ایک بلی تیار کرلی ہے، بلی کا یہ کلون 2 ماہ قبل تیار کیا گیا تھا۔

    سنگا پور میں کام کرنے والی چینی بائیو ٹیک کمپنی کے سربراہ کا کہنا ہے کہ یہ کلون انہوں نے ایک 23 سالہ نوجوان کی درخواست پر تیار کیا ہے، نوجوان کی بلی 2 ماہ قبل مر گئی تھی اور اب اس کی نقل تیار کی گئی ہے۔

    کمپنی کا کہنا ہے کہ یہ بلی مرنے والی بلی کی ہوبہو نقل ہے اور مکمل طور پر صحت مند ہے، کمپنی نے اس عمل کے لیے مرنے والی بلی کے جسم سے نمونے اور گوشت کی کچھ مقدار حاصل کی تھی۔

    اس کمپنی کا دعویٰ ہے کہ وہ اس سے قبل 40 کتوں کے کلون بھی تیار کرچکی ہے۔ کمپنی کے مطابق کتے کے کلون پر 53 ہزار امریکی ڈالر یعنی تقریباً 83 لاکھ پاکستانی روپے اور بلی کے کلون پر 35 ہزار امریکی ڈالر یعنی 55 لاکھ پاکستانی روپے کے اخراجات آتے ہیں۔

    خیال رہے کہ کلوننگ ایسا سائنسی طریقہ ہے جس کے تحت کسی بھی جاندار کے جسم سے نمونے، خلیات، خون اور گوشت وغیرہ لے کر اس کی مصنوعی طریقے سے تولید کی جاتی ہے۔

    تولید کے بعد اس نمونے کی افزائش کی جاتی ہے، اس عمل میں جاندار کی تولید اور افزائش کے لیے سائنسی طریقے سے ایسا ماحول بنایا جاتا ہے جو کسی بھی جاندار کی پیدائش کے لیے درکار ہوتا ہے۔

    کئی ممالک میں اب تک انسانی اعضا کی کلوننگ کا دعویٰ بھی کیا جاچکا ہے۔

  • ایسی کشتی جو سمندر میں حادثوں سے بچا سکتی ہے

    ایسی کشتی جو سمندر میں حادثوں سے بچا سکتی ہے

    دنیا بھر کے سمندروں میں کشتی الٹنے کے اندوہناک واقعات پیش آتے ہیں جن میں سینکڑوں افراد اپنی جان سے چلے جاتے ہیں۔ اب ایسی کشتی بنا لی گئی ہے جو سمندر میں الٹنے کے بعد خودبخود سیدھی ہوجاتی ہے۔

    ایکس ایس وی 17 تھنڈر چائلڈ نامی اس کشتی کو بنانے کا مقصد سمندر میں ہونے والے حادثات سے بچنا ہے تاہم اس کے فیچرز دیکھ کر لگتا ہے کہ اسے عام انسانوں کے لیے نہیں بلکہ جاسوسی اور جنگی مقاصد کے لیے بنایا گیا ہے۔

    اس کشتی کی تیاری میں خیال رکھا گیا ہے کہ اسے زیادہ سے زیادہ مضبوط بنایا جائے، یہ کشتی ہر قسم کے موسمی حالات میں اپنا سفر جاری رکھ سکتی ہے۔

    12 افراد کی گنجائش پر مشتمل اس کشتی کی نشستیں ایسی ہیں جو جھٹکے لگنے کی صورت انہیں جذب کرلیتی ہیں اور بیٹھنے والے کو محفوظ رکھتی ہیں۔

    60 میل فی گھنٹہ کی رفتار سے چلنے والی اس کشتی میں ہتھیار بھی رکھے جاسکتے ہیں، اس کے اگلے حصے پر ایک مشین گن یا گرینڈ لانچر نصب کیا جاسکتا ہے جو ڈیک کے نچلے حصے میں چھپایا جاسکتا ہے۔ یہ ہتھیار کیبن سے کنٹرول کیے جاسکیں گے۔

    تھنڈر چائلڈ ریڈار سے بھی بچ نکلتی ہے جبکہ اس میں نائٹ ویژن کیمرہ سسٹم بھی موجود ہے۔

    اس کشتی کا بہترین فیچر اس کے الٹنے کی صورت میں خودبخود سیدھا ہوجانا ہے جس سے اندر موجود افراد کسی حادثے سے محفوظ رہ سکتے ہیں۔

  • تعلیم کی بہتری کے لیے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کررہے ہیں، تیمور سلیم جھگڑا

    تعلیم کی بہتری کے لیے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کررہے ہیں، تیمور سلیم جھگڑا

    پشاور: وزیرخزانہ خیبرپختونخوا تیمور سلیم جھگڑا کا کہنا ہے کہ تعلیم کے شعبے میں انقلابی تبدیلیاں لائی جارہی ہیں، گزشتہ 5 سالوں میں تعلیمی شعبے میں اصلاحات کی گئی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق وزیرخزانہ خیبرپختونخوا تیمورسلیم جھگڑا نے نیوزکانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ مختلف شعبوں میں اصلاحات کاعمل تعلیم سے کیا ہے۔

    صوبائی وزیرخزانہ نے کہا کہ سرکاری اسکولوں میں اساتذہ کی کمی کوپورا کر رہے ہیں، وزیراعظم کے وژن کے مطابق تعلیمی ترقی اولین ترجیح ہے، تعلیمی شعبے میں تعلیمی سیاست کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔

    تیمورسلیم جھگڑا نے کہا کہ تعلیم کے شعبے میں انقلابی تبدیلیاں لائی جارہی ہیں، گزشتہ 5 سالوں میں تعلیمی شعبے میں اصلاحات کی گئی ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ تعلیم کی بہتری کے لیے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کررہے ہیں، تعلیم کے شعبےمیں مزید بہتری کے لیے گنجائش اب بھی ہے۔

    تعلیم کے شعبے میں 6 سالوں سے ترجیحی بنیادوں پرکام کررہے ہیں، محمود خان

    یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے محمود خان کا کہنا تھا کہ تعلیم کے شعبے میں 6 سالوں سے ترجیحی بنیادوں پرکام کر رہے ہیں، ہرایک ماہ بعد یا 2ماہ بعد اسکولوں کی کارکردگی دیکھتے ہیں۔

  • مظلوم فلسطینیوں‌ کی ڈرون ٹیکنالوجی نے اسرائیلیوں پر خوف طاری کردیا

    مظلوم فلسطینیوں‌ کی ڈرون ٹیکنالوجی نے اسرائیلیوں پر خوف طاری کردیا

    یروشلم : فلسطینی مزاحمت کاروں کی ڈرون ٹیکنالوجی نے دنیا بھرسے اسلحے کے انبار جمع کرنےوالے بزدل صہیونیوں پر خوف و دہشت طاری کررکھی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق فلسطینی مزاحمت کاروں کی بڑھتی ہوئی دفاعی صلاحیت اور ترقی پذیر ڈرون ٹیکنالوجی نے دنیا بھرسے اسلحہ کے انبار جمع کرنےوالے بزدل صہیونیوں کے دلوں پرخوف اور دہشت طاری کرتے ہوئے ان کی نیندیں حرام کردیں۔

    صہیونی ریاست کو اس بات کی حیر ت اور پریشانی ہے کہ فلسطینی مزاحمت کار بے سروسامانی کے باوجود ڈرون طیاروں جیسی ٹیکنالوجی کہاں سے حاصل کرتے اور یہ طیارے کس طرح تیار کرتے ہیں۔ اس نوعیت کے ڈرون طیارے تو خطے میں اسرائیل کے علاوہ دوسرے ملکوں کے پاس بھی کم ہی دستیاب ہیں۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق اسرائیل کے عسکری ذرائع نے بتایا کہ ‘حماس’ کی فوج اور دوسرے فلسطینی مزاحمتی گروپ زیرزمین دیوار تعمیر کررہے ہیں تاکہ سرنگوں کو تباہ کرنے کا آپریشن ناکام بنایا جا سکے۔ یہ سرنگیں بیرون ملک سے فالتو پرزہ جات کی غزہ کو اسمگلنگ کا ایک ذریعہ ہیں جہاں ان پرزوں کو جوڑ کر ڈرون طیارے بنائے جاتے ہیں۔

    اسرائیلی ذرائع کا کہنا تھا کہ اب ڈرون طیارے بنانا زیادہ مشکل نہیں۔ انٹرنیٹ پر ڈرون تیار کرنے کے طریقے موجود ہیں اور حماس چند ہزار شیکل خرچ کرکے جنگی مقاصد کے لیے استعمال ہونےوالے ڈرون بنانے کی صلاحیت رکھتی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ اس کے علاوہ انٹرنیٹ پر کئی کمپنیاں تیار شدہ ڈرون فروخت بھی کرتی ہیں، حماس کے عسکری ماہرین اور اسلحہ ساز ڈرون خرید کر انہیں تبدیلی کے بعد جنگی مقاصد کے لیے بنا سکتے ہیں۔

    صہیونی فوج کا کہنا تھا کہ فلسطینی مزاحمت کار زیرزمین دیوار کی تعمیر کے ساتھ ڈرون طیاروں کی اہمیت سے بھی آگاہ ہیں۔ حماس اور دوسری فلسطینی عسکری تنظیمیں بحری، فضائی اور بری محاذوںپر اسرائیل کا مقابلہ کرنے کے لیے تیاری کررہی ہیں۔

    صہیونی حکام کا کہنا تھا کہ اس وقت غزہ میں فلسطینی مزاحمت کاروں کے پاس دسیوں کی تعداد میں مسلح ڈرون موجود ہیں۔ ان ڈرون کی ایک خوبی یہ ہے کہ یہ اسرائیلی راڈار پرنہیں آتے اور انہیں میزائلوں سے مار گرانا بھی مشکل ہے۔

    عسکری اور سیکیورٹی امور کے فلسطینی ماہر رامی ابو زبیدہ کا کہنا تھاکہ گذشتہ کئی سال سے ڈرون طیاروں کو مختلف مقاصد کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔

    عسکری تنظیمیں انہیں اپنے فوجی مقاصد کے لیے استعمال کرتی ہیں حتیٰ کہ دنیا کی بڑی اور طاقت ور فوجیں بھی ڈرون کی اہمیت سے انکار نہیں بلکہ دھڑلے کے ساتھ ڈٍرون کو جنگی مقاصد کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔

    ابو زبیدہ کا کہنا تھا کہ اسرائیل کو اندازہ ہے کہ فلسطینی مزاحمت کار اپنے عسکری اہداف اور صہیونی ریاست کے خلاف ڈرون طیاروں کا استعمال کرسکتے ہیں۔

  • ہائیپر سونک میزائل ٹیکنالوجی میں چین امریکا پر سبقت لے گیا

    ہائیپر سونک میزائل ٹیکنالوجی میں چین امریکا پر سبقت لے گیا

    واشنگٹن : سینئر امریکی حکام کا کہنا ہے کہ موجودہ فضائی نگرانی کے نظام کو ختم کرکے ہائیپر سپر سونک میزائل نصب کرنے کی دوڑ میں چین امریکا سے آگے نکل چکا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ان میزائلوں کی رفتار، نقل و حرک اور بلندی پر چلنے کی وجہ سے اس کو پہچاننا اور اسے روکنا نہایت مشکل ہوجاتا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ یہ میزائل آواز کی رفتار سے 5 گنا زیادہ رفتار پر چلتے ہیں جو تقریباً 6200 کلومیٹرفی گھنٹہ کی رفتار ہے۔

    امریکی اور دیگر مغربی ہتھیاروں پر تحقیق کرنے والے اداروں کے مطابق ان میں سے چند 25 ہزار کلومیٹر فی گھنٹہ تک چلنے کی صلاحیت رکھتے ہیں جو جدید مسافر طیاروں سے 25 گنا زیادہ رفتار ہے۔

    امریکا کے پیسیفک کمانڈ کے سابق سربراہ ایڈمرل ہیری نے گزشتہ سال فروری کے مہینے میں کہا تھا کہ ہائیپر سونک ہتھیار ایک ایسی جدید ٹیکنالوجی ہے جس میں چین نے امریکی فوج کو پیچھے چھوڑ دیا ہے اور اس سے ایشیا پیسیفک خطے میں امریکی مداخلت کو خطرہ ہے۔

    گزشتہ اپریل میں امریکی انڈر سیکریٹری دفاع نے سینیٹ آرمڈ سروسز کمیٹی کو بتایا تھا کہ چین نے کنویشنل وار ہیڈز سے لیس ہائی سونک سسٹمز تعینات کردیے ہیں، یا تعیناتی کرنے کے قریب ہیں جو چینی ساحلوں سے ہزاروں کلومیٹر کا سفر طے کرسکتے ہیں اور اس سے امریکی بیسس کو خطرہ ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس اس کا مقابلہ کرنے کا کوئی سسٹم موجود نہیں، روس نے پہلے ہی ہائیپر سونک ہتھیار گزشتہ سال مئی میں ہونے والی پیریڈ میں تعینات کردیے تھے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق چینی فوج نے 2014 میں کہا تھا کہ انہوں نے ہائیپر سونک ٹیسٹ فلائیٹ کی ہے جبکہ 2016 کے آغاز میں امریکی فوج کے حکام کا کہنا تھا کہ چین نے 6 کامیاب ٹیسٹ کرلیے ہیں۔

  • ناسا کے پلینٹ ہنٹر نے 53 نوری سال کی دوری پر زمین جتنا سیارہ ڈھونڈ لیا

    ناسا کے پلینٹ ہنٹر نے 53 نوری سال کی دوری پر زمین جتنا سیارہ ڈھونڈ لیا

    واشنگٹن: ناسا کے پلینٹ ہنٹر خلائی جہاز نے زمین سے 53 نوری سال کی دوری پر زمین ہی جتنا سیارہ ڈھونڈ لیا ہے۔

    ایک سائنسی جریدے میں شایع شدہ تحقیق کے مطابق نیا دریافت شدہ سیارہ اپنے ستارے کے گرد 8 دن میں چکر پورا کرتا ہے، یہ سیارہ جس خلائی جہاز نے ڈھونڈ نکالا ہے اسے گزشتہ برس ہی لانچ کیا گیا تھا۔

    محققین نے کہا ہے کہ اس سیارے کا جو ستارہ ہے وہ ہمارے سورج سے 20 فی صد چھوٹا ہے۔

    ایک سائنس دان کا کہنا تھا کہ وہ ستارے جو ہمارے بے حد قریب ہیں اور زیادہ روشن ہیں، امید ہے کہ ان کے درجنوں زمین جتنے سیارے دریافت ہو جائیں گے۔

    یہ بھی پڑھیں:  ناسا نے سورج کی نزدیک ترین تصویر جاری کردی

    ان کا کہنا تھا کہ کہ موجودہ دریافت پلینٹ ہنٹر TESS کے لیے سنگ میل کی حیثیت رکھتی ہے اور یہ اس کی پہلی دریافت ہے، تاہم اپنی دو سالہ تحقیقی مدت کے دوران یہ دو لاکھ سے زائد ستاروں کی روشنی کو مانیٹر کرے گا۔

    واضح رہے کہ پچھلے برس امریکی خلائی تحقیقی ادارہ ناسا نے خلا میں نیا سیٹلائٹ بھیجا تھا جس کا مقصد نظام شمسی کے باہر ایسے سیاروں کی تلاش ہے جو قریب ترین اور روشن ترین ستاروں کے گرد گھوم رہے ہیں۔

  • آئندہ دور ٹیکنالوجی کا ہے، جدید تقاضوں سے ہم آہنگ نہ ہوئےتو پیچھے رہ جائیں  گے، فوادچوہدری

    آئندہ دور ٹیکنالوجی کا ہے، جدید تقاضوں سے ہم آہنگ نہ ہوئےتو پیچھے رہ جائیں گے، فوادچوہدری

    اسلام آباد : وزیراطلاعات فوادچوہدری نے کہا آئندہ دور ٹیکنالوجی کا ہے، جدید کمپنیاں کام کررہی ہیں، جدید دور میں ملازمتوں کے زیادہ مواقع پیدا کرنا چیلنج ہے، جدیدتقاضوں سے ہم آہنگ نہ ہوئے تو پیچھے رہ جائیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراطلاعات فوادچوہدری نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئےکہا یورپ،امریکاکی کمپنیاں سرمایہ کاری میں دلچسپی لےرہی ہیں، آئندہ دور ٹیکنالوجی کا ہے،جدیدکمپنیاں کام کررہی ہیں اور وقت کیساتھ ٹیکنالوجی کےشعبےمیں ترقی کاعمل تیزہورہاہے۔

    فوادچوہدری کا کہنا تھا جدیددورمیں ملازمتوں کےزیادہ مواقع پیداکرناچیلنج ہے ، جدیدٹیکنالوجی سےسراغ رسانی کاعمل آسان ہوا، جدیدتقاضوں سےہم آہنگ نہ ہوئے تو پیچھے رہ جائیں گے۔

    وزیراطلاعات نے کہا ڈیجیٹل ایڈورٹائزنگ ہمارےروایتی طریقہ کارکوختم کررہاہے، ملک میں میڈیاٹیکنالوجی یونیورسٹی بنانےجارہےہیں, وفاقی کابینہ نے میڈیا ٹیکنالوجی یونیورسٹی کے قیام کی منظوری دے دی ہے،  ہمارےبچےجیدید ٹیکنالوجی پڑھ اور اس پر تحقیق کرسکیں گے۔

    یاد رہے وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری کا کہنا تھا آنے والے دور میں ہتھیار کے بجائے آئیڈیاز کی اہمیت ہوگی، اس مقصد کے لیے ہم میڈیا یونیورسٹی بنانے جا رہے ہیں، مستقبل میں پرنٹ میڈیا کی بقا ممکن نظر نہیں آ رہی، انفارمیشن گروپ کی اہمیت بڑھتی جارہی ہے۔

    مزید پڑھیں : بدلتے رجحانات پر نظر رکھنے کے لیے میڈیا یونیورسٹی بنائیں گے: فواد چوہدری

    فواد چوہدری نے کہا تھا کہ سوشل میڈیا تیزی سے ترقی کرتا جا رہا ہے، مستقبل میں سنسر شپ حکومت کے ہاتھ سے نکل جائے گی۔ ’ففتھ جنریشن وار کیا ہے؟ آئیڈیاز کی جنگ ہے‘۔

    ان کا کہنا تھا جب تک ہم ماڈرن طریقوں کو نہیں اپنائیں گے، پیچھے رہیں گے۔ ہماری بیورو کریسی جدید ٹیکنالوجی میں پیچھے ہے۔ ’ہم ٹیکنالوجی کے حوالے سے بیورو کریسی میں تبدیلیاں لائیں گے‘۔

  • فواد چوہدری سے جاپانی سفیر کی ملاقات، ٹیکنالوجی کے شعبے میں تعاون پر بات چیت

    فواد چوہدری سے جاپانی سفیر کی ملاقات، ٹیکنالوجی کے شعبے میں تعاون پر بات چیت

    اسلام آباد: وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ پی ٹی وی کو ڈیجیٹل کرنے سے متعلق پلان زیر غور ہے، جاپان کی ٹیکنالوجی سے استفادہ حاصل کیا جا سکتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اطلاعات فواد چوہدری سے پاکستان میں جاپانی سفیر کونیونوری مستودا نے ملاقات کی، جس میں ٹیکنالوجی کے شعبے میں تعاون پر بات چیت کی گئی۔

    فواد چوہدری نے کہا کہ ہم پاکستان جاپان تعلقات مزید مضبوط بنانے کے خواہاں ہیں، پاکستان کی متعارف کردہ نیو الیکٹرانک ویزا پالیسی میں جاپان بھی شامل ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ پاکستان سرمایہ کاری کے لیے پر کشش ملک ہے، فلم، کلچر، مشترکہ پروڈکشن میں مزید کام کی ضرورت ہے، جاپان ٹیکنالوجی کے لحاظ سے دنیا میں اپنا ایک مقام رکھتا ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  وزیر اعظم عمران خان سے فرانسیسی کاروباری تنظیم کے وفد کی ملاقات

    وزیر اطلاعات نے کہا کہ میڈیا یونی ورسٹی کا قیام عمل میں لایا جائے گا، میڈیا یونی ورسٹی میں پرفارمنس آرٹس، ٹیکنیکل اسکول اور ٹریننگ کے شعبے شامل ہوں گے، اس سلسلے میں ٹیکنیکل سسٹم لگانے کے لیے جاپان کے تعاون کے خواہاں ہیں۔

    اس موقع پر جاپانی سفیر نے کہا کہ پاکستان کے شمالی علاقے قدرتی خوب صورتی میں دنیا میں مقام رکھتے ہیں، سیاحت کے فروغ کے لیے وزیر اعظم عمران خان کے وژن کو سراہتے ہیں، ہم پاکستان کے ساتھ تعلیم، اسپورٹس، کلچر کے شعبوں میں تعاون بڑھانا چاہتے ہیں۔