Tag: ٹی او آرز

  • چوبیسویں آئینی ترمیم احتساب میں روڑےاٹکانےکی کوشش ہے،شاہ محمود

    چوبیسویں آئینی ترمیم احتساب میں روڑےاٹکانےکی کوشش ہے،شاہ محمود

    کراچی : تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی کا کہناہے کہ حکمران جماعت کا کیس کمزور ہے۔

    تفصیلات کےمطابق پی ٹی آئی کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے کراچی ایئرپورٹ پر میڈیاسے بات کرتے ہوئے کہا کہ چوبیسویں آئینی ترمیم کے ذریعےاحتساب کی راہ میں رکاوٹیں ڈالنے کی کوشش کی جارہی ہے۔

    شام محمود قریشی کا کہناتھا کہ مسلم لیگ ن کے وکیل جانتے ہیں کہ ان کا کیس بہت کمزور ہے۔اوریہی وجہ ہےحکمران پریشان ہیں۔

    مزید پڑھیں:حکومت قرضوں اور قطری خط پرچل رہی ہے،خورشید شاہ

    تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی کا کہناتھا کہ ٹی اوآرزکے معاملے پر بھی حکومت کی نیت صاف نہیں تھی۔

    مزید پڑھیں:مسلم لیگ والے راحیل شریف کے جانے پر بہت خوش ہیں،سراج الحق

    اس سے قبل امیرجماعت اسلامی سراج الحق کا کہناتھاکہ مسلم لیگ والےراحیل شریف کےجانے پر بہت خوش ہیں کیونکہ ایک شریف نے تو جانا ہی تھا۔

    سراج الحق کا کہناتھا کہ قطری اور سعودی شہزادوں کے آنے سے کرپٹ حکمرانوں کی عوام کی نظروں میں عزت نہیں بڑھ سکتی۔

    واضح رہے کہ شاہ محمود قریشی آج سندھ کے چار روزہ دورے پر کراچی پہنچے ہیں۔جہاں وہ سندھ کے مختلف شہروں کو دورہ کرینگے۔

  • ٹی او آرزپرمزید لچک نہیں دکھا سکتے، اب حکومت کی باری ہے، اعتزازاحسن

    ٹی او آرزپرمزید لچک نہیں دکھا سکتے، اب حکومت کی باری ہے، اعتزازاحسن

    اسلام آباد : پیپلز پارٹی کے رہنما سینیٹر اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ ٹی او آرز کے معاملے پر ہم نےبہت لچک دکھا دی مزید لچک نہیں دکھا سکتے، اب باری حکومت کی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پاناما تحقیقات پر پیشرفت کیلئے ٹرمز آٖ ف ریفرنس پر اپوزیشن نے اپنی تجاویز کو حتمی قرار دے کر بال اسپیکر اسمبلی ایازصادق کے کورٹ میں ڈال دی۔

    اعتزازاحسن نے اسپیکر سے حکومتی رویے میں لچک کی ضمانت بھی مانگ لی، پی پی رہنما اعتزازاحسن کی زیر صدارت متحدہ اپوزیشن کے اجلاس میں حکومت سے مذاکراتی نشست کے نکات طے کرنے کے بعد اپوزیشن کی ٹیم اسپیکر ایازصادق کے چیمبر جا پنہچی اوراسپیکرقومی اسمبلی سےحکومتی لچک کی ضمانت مانگ لی۔

    اعتزاز احسن نے کہا کہ اسپیکرکی ذات پرکسی کو تحفظات نہیں، ایازصادق کے چیمبر تک آنے پربھی کسی کواعتراض نہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاناما پیپرز کے معاملے میں اپوزیشن کا مؤقف واضح ہے کہ سب کا یکساں احتساب ہونا چاہئیے۔

    پاناما پیپرز پر احتساب وزیراعظم سے شروع کیاجانا چاہئیے اوراس کے لیے باقاعدہ قانون سازی بھی ہو۔ پی پی رہنما نے واضح کیا اب کی باراپوزیشن کی دی گئی تجاویزحتمی ہیں۔

    قبل ازیں اسلام آباد میں پاناما لیکس پر اپوزیشن کے اجلاس سے پہلے گفتگو کرتے ہوئے سینیٹر اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ ہم نے فیصلہ کیا تھا کہ ٹی اوآرز کے اجلاس میں نہیں بیٹھیں گے۔

    اسپیکر نے دعوت دی اس لئے اپوزیشن کا اجلاس بلایا، ملاقات میں تمام اپوزیشن سے مشاورت کے بعد ہی کوئی فیصلہ کریں گے۔

    سینیٹر کا کہنا تھا کہ حکومتی ٹی او آرز کسی صورت قبول نہیں ہیں کیونکہ ان کے تحت پاناما لیکس کی تحقیقات ممکن نہیں۔

     

  • پی ٹی آئی اور جماعت اسلامی کا ٹی او آرز پر لچک نہ دکھانے کا فیصلہ

    پی ٹی آئی اور جماعت اسلامی کا ٹی او آرز پر لچک نہ دکھانے کا فیصلہ

    اسلام آباد: پاناما لیکس پر ٹی او آرز سے متعلق حکومت پر دباؤ بڑھانے کے لیے تحریک انصاف اور جماعت اسلامی کے رہنماؤں کے درمیان رابطہ ہوا ہے،اپوزیشن نے صف بندی کرنے پر غور شروع کردیااور اس معاملے میں لچک نہ دکھانے کا فیصلہ کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی نے جماعت اسلامی کے لیاقت بلوچ کے درمیان ٹیلی فون پر رابطہ کیا، دونوں جماعتوں نے ٹرمز آف ریفرنس پر لچک نہ دکھانے اور حکومت پر دباؤ بڑھانے پر اتفاق کیا۔

    اس موقع پر دونوں جماعتوں کے رہنماؤں نے حکومت اور اپوزیشن کے درمیان ٹی او آرز ڈیڈ لاک کے حوالے سے تفصیلی تبادلہ خیال کیا اور پانامہ لیکس کے معاملے پر تشکیل دئیے جانے والے ٹی او آرز پر مشاورت کی۔

    دونوں رہنماؤں نے اپوزیشن جماعتوں کے درمیاں رابطوں کو بڑھانے اور مشترکہ اجلاس بلانے پر بھی غور کیا اور کسی بھی صورت میں حکومت کو سہولت نہ دینے کا فیصلہ کیا۔

    اس موقع پر جماعت اسلامی کے رہنما لیاقت بلوچ نے حکومت سے اپیل کی کہ وہ ٹی او آرز پر اتفاق کے لیے بڑے دل کا مظاہرہ کرتے ہوئے اسے تسلیم کریں تاکہ احتساب کے عمل کو جلد از جلد شروع کیا جاسکے۔

    واضح رہے کہ ٹی او آرز کے حوالے سے حکومت اور اپوزیشن کی جانب سے تشکیل دی گئی کمیٹی میں ڈیڈ لاک تاحال برقرار ہے، حکومتی کمیٹی نے موقف ظاہر کیا ہے کہ جب وزیراعظم نوازشریف کا نام پانامہ پیرز میں موجود نہیں ہے تو ٹی او آرز میں ان کا نام حکومتی ضد ہے۔

    پڑھیں : پانامہ پیپرز: ٹی او آرز کمیٹی کی مدت آج ختم، ڈیڈ لاک برقرار

      حکومتی کمیٹی نے موقف ظاہر کیا ہے کہ ’’ملک کی دو بڑی سیاسی جماعتیں ٹی او آرز کے نام پر وزیراعظم کا احتساب چاہتے ہیں جو کسی صورت قابل قبول نہیں ہے‘‘۔

    مزید پڑھیں : وزیر اعظم کے لیے بہتر ہے اپوزیشن کے ٹی او آرز تسلیم کرلیں، خورشید شاہ

      دوسری جانب قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ ’’مسلم لیگ ن کے اراکین کو اپوزیشن کے ٹی او آرز ہر صورت تسلیم کرنے ہوں گے، حکومتی اراکین بلاجواز ایک خاندان کا دفاع کررہے ہیں‘‘۔

    تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے معروف قانون دان کی تحریک انصاف میں شمولیت کے موقع پر کہا تھا کہ ’’ حکومت کو ٹی او آرز کے لیے ابھی وقت دیں گے، میاں صاحب اپوزیشن کے ٹی او آرز کو تسلیم کریں اور احتساب کا عمل شروع کروائیں تاکہ صیح صورتحال قوم کے سامنے لائی جاسکے‘‘۔

  • حکومت کو ٹی او آرز کے لیے اور وقت دیں گے، عمران خان

    حکومت کو ٹی او آرز کے لیے اور وقت دیں گے، عمران خان

    اسلام آباد : تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ کوشش کررہے ہیں حکومت ٹی او آرز پر متفق ہوجائے اس کے لیے ابھی مسلم لیگ ن کو اور وقت دیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق ماہر قانون نعیم بخاری کی شمولیت کے موقع پر تحریک انصاف کے چیئرمین نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’’اگر شریف فیملی نے کوئی غلط کام نہیں کیا تو انہیں کس بات کا خوف ہے؟‘‘

    انہوں نے مزید کہا کہ ’’ملک کا سب سے بڑا مسئلہ کرپشن ہے، پاناما لیکس کی تحقیقات کا آغاز وزیر اعظم سے ہونا اچھی روایت ہوگی‘‘۔ عمران خان نے وزیراعظم میاں محمد نواز شریف کو مشورہ دیا کہ ’’تحقیقات ہونے دیں دودھ کا دودھ پانی کا پانی ہوجائے گا‘‘

    مزید پڑھیں : قانون دان نعیم بخاری تحریک انصاف میں شامل

     قبل ازیں معروف قانون اور اینکر پرسن نعیم بخاری نے پاکستان تحریک انصاف میں شمولیت کا باضابطہ اعلان کیا تھا، اس موقع پر انہوں نے کہا کہ اس وقت ملک میں اگر کوئی عوامی جماعت ہے تو وہ تحریک انصاف ہے، آج میرے لیے بہت خوشی کا دن ہے۔

    واضح رہے نعیم بخاری نے 16 فروری 2007 کو سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری کے نام پر ایک کھلا خط تحریر کیا تھا، جس میں الزام عائد کیا گیا تھا کہ چیف جسٹس نے اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے اپنے بیٹے کو محکمہ پولیس میں نوکری دلوائی۔

    نعیم بخاری کی جانب سے چوہدری افتخار کو لکھے گئے اسی خط کو پرویز مشرف نے بنیاد بناتے ہوئے چوہدری افتخار کو اُن کے عہدے سے برطرف کر دیا تھا، جس کے بعد 9 مارچ 2016 کو پنجاب بار کونسل نے نعیم بخاری کی رکنیت معطل کردی گئی تھی۔

  • قومی اسمبلی،پاناماپیپرز پرپارلیمانی کمیٹی کےقیام سےمتعلق تحریک میں ترمیم منظور

    قومی اسمبلی،پاناماپیپرز پرپارلیمانی کمیٹی کےقیام سےمتعلق تحریک میں ترمیم منظور

    اسلام آباد: پانامہ پیپرز پر پارلیمانی کمیٹی کے قیام سے متعلق تحریک وزیر قانون زاہد حامد نے پیش کی،جسے کثرتِ رائے سے منظور کر لیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق پانامہ پیپرز پر تحقیقات کے اہل اقتدار و حزب اختلاف کے درمیان پارلیمانی کمیٹی کے قیام پر اتفاق رائے ہو گیا تھا،آج وزیرِ قانون زاہد حامد نے پارلیمانی کمیٹی کے قیام سے متعلق تحریک پارلیمنٹ میں پیش کر کے کثرت رائے سے منظور کر لی گئی۔

    وزیرِ قانون زاہد حامد کی طرف سے پیش کردہ تحریک میں کمیٹی کے خدوخال سے متعلق بتایا گیا کہ کمیٹی کے ارکان میں 8 حکومتی اور 8 حزب اختلاف کے نمائندے شامل ہیں،اس طرح کمیٹی کے کل 16 اراکین ہونگے۔


    پانامہ لیکس : حکومت اوراپوزیشن کا مشترکہ کمیٹی کی تشکیل پراتفاق


    ممبران کی تعداد سے متعلق شاہ محمد قریشی نے اعتراض اُٹھایا اُن کا کہنات کہ کل جو تحریک تیار کی گئے تھی اس میں ممبران کی 6 حکومتی اور 6 اپوزیشن کے ارکان تھی، جسے اچانک بڑھا کر 8 حکومتی اور 8 اپوزیشن کے ارکان کے کر دیا گیا،جس پر ہم سے مشاورت نہیں کی گئی۔

    اس موقع پراسحاق ڈار نے حکومتی موقف پیس کرتے ہوئے کہا کہ طے شدہ تحریک تیار ہونے کے بعد بھی ایک ممبر کا اضافہ کیا گیا تھ اجس سے تعداد 6-7 ہو گئی تھی، بعد ازاں متحدہ قومی موومنٹ کے دوستوں نے اپنی نمائندگی نہ ہونے پر اعتراض کیا اور وہ اسپیکر صاحب اور قائدِ حزبِ اختلاف سے ملے،جس کے بعد ممبران کی تعداد 8-8 کی گئی۔

    اس موقع پر متحدہ قومی موومنٹ کے رکن اسمبلی آصف حسنین نے مطالبہ کیا ہم اپوزیشن کی تیسری بڑی جماعت ہیں،ہم اپوزیشن کی جانب سے بنائے گئے ٹی او آرز کی تشکیل پر موجود تھے،اور ہم نے متفقہ ٹی او آرز پر دستخط کیے،اب ہمیں ایک اپوزیشن جماعت کی فرمائش پر اس پورے عمل سے علیحدہ کیا جا رہا ہے،اس معاملے میں قائد حزب اختلاف کی جانب دیکھ رہے ہیں جو وہ فیصلہ کریں،ہمیں منظو رہوگا۔


    ایم کیو ایم کو پارلیمانی کمیٹی میں شامل کیا جائے، ڈاکٹرفاروق ستار


    .

    جس کے بعد معزز اراکین نے مشاورت کے بعد پارلیمانی کمیٹی کے قیام سے متعلق تحریک پر ترمیم کر لی گئی،اور دوبارہ سے ممبران کی تعداد حکومتی ارکان کے 6 اور اپوزیشن کے 6 ارکان کر لی گئی،اور اسپیکر ایاز صادق نے تمام پارلیمانی جماعتوں کے رہنماؤں کو اپنے چیمبر میں بلایا،تاکہ اپوزیشن جماعت کے 6 ممبران کے ناموں میں ردوبدل کر کے متحدہ قومی موومنٹ کے اراکین کو شامل کیا جاسکے۔

    پارلیمانی کمیٹی کے آئینی کردار کا وضع کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ

    پارلیمانی کمیٹی آف شورکمپنیوں کی تحقیقات کےلیےمناسب فورم کاتعین کر کےٹی اوآرز تشکیل دے گی۔
    پارلیمانی کمیٹی بیرون ملک قرضے معاف کرانےکےمعاملات کی تحقیقات کیلیےفورم کاتعین بھی کرے گی۔
    پارلیمانی کمیٹی بدعنوانی،کمیشن،کک بیکس کی رقوم کی بیرون ملک منتقلی کی تحقیقات کیلیےفورم کاتعین کرے گی۔
    پارلیمانی کمیٹی تحقیقاتی فورم کی رپورٹ کی مدت کابھی تعین کرے گی۔

  • حزبِ اختلاف کی جماعتیں آج ٹی اوآرز فائنل کرلیں گی، کائرہ

    حزبِ اختلاف کی جماعتیں آج ٹی اوآرز فائنل کرلیں گی، کائرہ

    اسلام آباد: پیپلز پارٹی کے رہنما قمر الزماں کائرہ نے حکومت سے پانامہ پیپرز پہ جلد از جلد کمیشن بنانے کا مطالبہ کیا ہے، صحافیوں سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا اپوزیشن جماعتیں ٹی او آرز پہ کل تک مشاورت مکمل کر لیں گی۔

    تفصیلات کے مطابق شہر اقتدار میں پیر کے روزحزبِ اختلاف کی جماعتوں کا ایک اہم اجلاس منعقد ہواجس میں پانامہ پیپرز کمیشن کی تشکیل پرغور اور ٹی او آرز پہ مشاورت کی گئی۔ قائدِ حزبِ اختلاف سید خورشید شاہ کی زیرِ صدارت ہونے والے اجلاس میں پیپلز پارٹی، تحریک انصاف، ایم کیو ایم سمیت دیگرجماعتوں کے نمائندوں نے بھی شرکت کی۔

    اجلاس کے بعد پیپلز پارٹی کے رہنما قمر زماں کائرہ نے اجتماعی پریس کانفرنس میں اجلاس کی کاروائی بتاتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن جماعتیں بلا تفریق احتساب کی خواہ ہیں۔

    پانامہ پیپرز میں موجود تمام ہی ناموں کے خلاف تفتیش ہونی چاہیئےلیکن اس کا آغاز وزیراعظم اور ان کے اہل خانہ سے ہونا چاہیئے تاکہ مثال قائم ہو سکے، جس کے لئے حکومت جلد از جلد تحقیقاتی کمیشن کا اعلان کرے۔

    انہوں نے مزید بتایا کہ اپوزیشن کی تمام جماعتوں نے آج اپنے اپنے ٹی او آرز پیش کئے جس پہ مشاورت جاری ہےجو کل تک فائنل کر لی جائیں گی۔ انہوں اس بات کا بھی اعادہ کیا کہ اپوزیشن جماعتوں کو موجودہ صورتِ حال میں حکومت کی جانب سے پیش کئے گئے ٹی اوآرز قابلِ قبول نہیں۔

  • تحقیقاتی کمیشن کے ٹی او آرز کے ذریعے انصاف ممکن نہیں، راجہ ناصرعباس

    تحقیقاتی کمیشن کے ٹی او آرز کے ذریعے انصاف ممکن نہیں، راجہ ناصرعباس

    کراچی : مجلس وحدت مسلمین کے سربراہ علامہ راجہ ناصرعباس نے کہا ہے کہ پانامہ لیکس پر تحقیقاتی کمیشن کیلئے حکومتی ٹی او آرز کے ذریعے سات نسلوں تک بھی انصاف نہیں مل سکے گا۔

    لاہور میں صوبائی شورٰی کے انتخاب کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس کا کہنا تھا کہ عوام پانامہ لیکس کے حوالے سے تحقیقاتی کمیشن کیلئے حکومتی ٹی او آرز کو مسترد کرتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کو اعتماد میں لئے بغیر ٹی او آرز بنائے گئے تو حالات کی ذمہ داری حکومت پر عائد ہو گی۔

    علامہ راجہ ناصرعباس کا کہنا تھا کہ موجودہ ٹی او آرز کے ذریعے سات نسلوں تک بھی انصاف نہیں مل سکے گا، وزیراعظم اپنے اخلاقی اور سیاسی دیوالیہ پن کے باعث حق حکمرانی کھو چکے ہیں۔

    اس موقع پر علامہ اصغر عسکری کو مجلس وحدت مسلمین پنجاب کا جنرل سیکرٹری منتخب کیا گیا۔