Tag: ٹی وی چینلز

  • ٹی وی چینلز اب برگر کا اشتہار نہیں دکھا سکیں گے!

    ٹی وی چینلز اب برگر کا اشتہار نہیں دکھا سکیں گے!

    برطانوی حکومت نے ٹی وی چینلز پر پابندی عائد کردی ہے کہ وہ دن کے اوقات میں برگر، گرانولا، مفنز اور میوسلی کے اشتہارات نہیں دکھا سکیں گے۔

    شہریوں کی صحت سے متعلق اہم فیصلہ کرتے ہوئے برطانیہ کی حکومت نے ٹی وی چینلز پر دکھائے جانے والے کچھ اشتہار پر پابندی لگا دی ہے، حکومت نے گرانولا، مفنز، میوسلی اور برگر کو ’جنک فوڈ‘ کے زمرے میں رکھا ہے اور ان کے اشتہارات کو ممنوع قرار دیا ہے۔

    حکومت برطانیہ نے ان چیزوں کے اشتہار پر مکمل پابندی نہیں لگائی ہے بلکہ صرف دن میں ان چیزوں کا اشتہار دکھانے پر پابندی عائد کی ہے، تمام ٹی وی چینلز دن میں جنک فوڈز کے اشتہارات کو دِن میں نہیں دکھا پائیں گے۔

    یہ اقدام بچوں میں بڑھتے ہوئے موٹاپے کو کم کرنے کے لیے اٹھایا گیا ہے، نئے قوانین کے تحت کھانے پینے کی ان اشیا سے متعلق کوئی بھی اشتہار رات 9 بجے کے بعد ہی ٹی وی چینلوں پر دکھائے جائیں گے۔

    تاہم یہ قانون فوری طور پر لاگو نہیں ہوگا بلکہ آئندہ سال اکتوبر سے اسے نافذ کیا جائے گا، برطانوی حکومت پُرامید ہے کہ نئی پابندیوں کے نفاذ کے بعد سالانہ تقریباً 20 ہزار بچوں کو موٹاپے کے مسئلہ سے بچایا جا سکتا ہے۔

    حکومت مشہور پیکڈ کھانے پینے کی اشیا جن میں فَیٹ اور چینی شامل ہوتی ہے ان پر پابندی لگانے پر غورکررہی ہے، برطانیہ میں ان چیزوں کا استعمال زیادہ تر ناشتے میں کیا جاتا ہے۔

    نیشنل ہیلتھ سروس نے بتایا کہ برطانیہ میں بچوں میں موٹاپا کافی وسیع پیمانے پر بڑھ رہا ہے اور حیرت انگیز طور پر 4 سال کی عمر والا ہر دسواں بچہ موٹاپے کے مسائل کا شکار ہے جبکہ 5 سال کا ہر پانچواں بچہ دانتوں کی خرابی کا شکار ہے۔

    اس وقت اکثر ممالک اس بات کے لیے فکرمند ہیں کہ اپنے ملک کے نوجوانوں اور بچوں کی صحت اور مستقبل کو کس طرح صحتمند بنایا جائے، برطانیہ کی جانب سے بچوں کو صحت مند رکھنے کے حوالے سے اٹھائے گئے اقدام کو سراہا جارہا ہے۔

  • چینلز کو مسلسل پیمرا کے اعلانیہ، غیراعلانیہ پابندیوں کے احکامات کا سامنا ہے،ایمنڈ

    چینلز کو مسلسل پیمرا کے اعلانیہ، غیراعلانیہ پابندیوں کے احکامات کا سامنا ہے،ایمنڈ

    الیکٹرانک میڈیا ایڈیٹرز اینڈ نیوز ڈائریکٹرز ایسوسی ایشن نے پیمرا کی جانب سے ٹی وی چینلز کو جاری نوٹسز کو غیرقانونی قراردے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق ایمنڈ کا کہنا تھا کہ ٹی وی چینلز کو پیمرا کے مسلسل اعلانیہ اور غیراعلانیہ پابندیوں کے احکامات کا سامنا ہے، پیمرا نوٹسز دباؤ ڈالنے کی کوشش ہے، کراچی میں دہشتگردی کی کوریج کو بنیاد بناکر متعدد چینلز کو شوکاز نوٹسز جاری کیے گئے۔

    الیکٹرانک میڈیا ایڈیٹرز اینڈ نیوز ڈائریکٹرز ایسوسی ایشن (ایمنڈ) نے کہا کہ ٹی وی چینلز کو شوکاز نوٹسز کا مقصد غیرقانونی سینسرشپ کا اطلاق ہے۔

    نوٹس میں بے بنیاد الزامات کے برعکس ٹی وی چینلز نے انتہائی ذمہ دارانہ کوریج کی، ٹی وی چینلز نے کوریج میں قوانین، قومی و معاشرتی مفاد اور ضابطہ اخلاق کا خیال رکھا، ٹی وی چینلز نے حکومتی اور قانون نافذ کرنیوالے اداروں کا مؤقف عوام تک پہنچایا۔

    ایمنڈ نے کہا کہ چینلز نے ٹریفک کی روانی اور بندش سے متعلق بھی ناظرین کو آگاہی دی، ٹی وی چینلز نے اپنا فرض ذمہ داری سے ادا کیا اسکےباوجودغیرقانونی نوٹسز کئےگئے۔

    ایسوسی ایشن نے کہا کہ کوئی فرد یا ادارہ قانون سے بالاتر نہیں، کسی ٹی وی چینل نے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کی تو قانون کے مطابق دیکھا جاسکتاہے، کسی آڑ میں تمام چینلز کو نوٹس جاری کرنا بدنیتی کا عکاس اور ناقابل قبول ہے۔

    ایمنڈ نے کہا کہ مشترکہ حکمت عملی کیلئے ایگزیکٹیو کمیٹی کا خصوصی اجلاس بلانے کا فیصلہ کیا گیا ہے، خصوصی اجلاس میں عدالتوں سے رجوع کرنے سمیت تمام آپشنز پر غور ہوگا۔

  • ’’خواتین کاعالمی دن‘‘ ، پیمرا  کا  ٹی وی چینلز کیلئے خصوصی ہدایت نامہ جاری

    ’’خواتین کاعالمی دن‘‘ ، پیمرا کا ٹی وی چینلز کیلئے خصوصی ہدایت نامہ جاری

    اسلام آباد : پیمرا نے ’’خواتین کاعالمی دن‘‘ کے موقع پرٹی وی چینلز کیلئے خصوصی ہدایت نامہ جاری کردیا، جس میں کہا گیا ٹی وی چینلز خواتین سے متعلق نازیبا بینرز، نعرے اور ڈسکشن نشر کرنے سے اجتناب کریں۔

    تفصیلات کے مطابق پیمرا کی جانب سے ’’خواتین کاعالمی دن‘‘ کے موقع پر ٹی وی چینلز کیلئے خصوصی ہدایت نامہ جاری کیا ہے، جس میں کہا گیا عورت مارچ سےمتعلق بعض چینلزنے متنازع نعرے نشر کیے، تمام ٹی وی چینلزاس ضمن میں اخلاقیات کو مدنظر رکھیں۔

    پیمرا کا کہنا تھا کہ متنازع موادنشر کرنامذہبی،اخلاقی،سماجی ،ثقافتی طور پر غیرمناسب ہے، خواتین سےمتعلق متنازع مواد سےعوام کے جذبات مجروح ہوتے ہیں۔

    پیمرا کوسوشل میڈیا پلیٹ فارمز سے خواتین سے متعلق متنازع مواد کی شکایات ملی ہیں ، اتھارٹی کو بھی ٹی وی چینلز پرمتنازع نعرے،ڈسکشن نشر ہونے کی شکایات ملی ہیں جبکہ پاکستان سٹیزن پورٹل، پیمرا کمپلینٹ اور کال سینٹر پر بھی شکایات درج کرائی گئی ہیں۔

    پیمرا کے مطابق خواتین سے متعلق متنازع مواد نشرکرنا پیمرا کوڈ آف کنڈکٹ کی خلاف ورزی ہے، قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی اطلاعات ونشریات نے بھی متقفہ طور پر تحفظات کا اظہار کیا ہے اور کمیٹی نے خواتین کےعالمی دن کے حوالے سے احتیاط پر زور دیا ہے۔

    ہدایت نامہ میں کہا گیا ٹی وی چینلزخواتین سے متعلق نازیبابینرز،نعرے،ڈسکشن نشرکرنے سے اجتناب کریں۔

  • بھارت کے دانشور اور صحافیوں کی انتخابات تک ٹی وی چینلز کے بائیکاٹ کی مہم شروع

    بھارت کے دانشور اور صحافیوں کی انتخابات تک ٹی وی چینلز کے بائیکاٹ کی مہم شروع

    نئی دہلی : پاک بھارت کشیدگی کو بلاجواز ہوا دینے والے بھارتی میڈیا سے ہندوستان کے دانشور بدظن ہوگئے، لوک سبھا کے انتخابات تک نیوز چینل کے بائیکاٹ کی مہم شروع کردی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق پلوامہ حملے کے بعد بھارتی میڈیا بد حواسی کا شکار ہے اور وہ اپنی نااہلی کا الزام مسلسل پاکستان پر تھوپنے کی کوششوں میں مصروفِ عمل ہے، بھارتی میڈیا کی اوٹ پٹانگ رپورٹنگ اور طرز عمل سے بھارتی عوام بھی نالاں دکھائی دے رہے ہیں۔

    بھارت کے ممتاز دانشوروں اور صحافیوں نے ٹویٹر پر اپنے فالورز سے انڈین میڈیا کے بائیکاٹ کی اپیل کی ہے، بائیکاٹ کی مہم چلانے والوں میں ممتاز بھارتی صحافی اور دانشور ساگاریکا گھوش اور دی ہندو اخبار کے سابق ایڈیٹر سدھارتھ وراد اراجن بھی شامل ہیں۔

    سدھارتھ کا کہنا ہے کہ عوام بھارت میں جمہوریت بچانے کے لیے دو ماہ تک نیوز چینل نہ دیکھیں۔ جبکہ ساگاریکا نے کہا ہے بھارتی نیوز چینل نہ دیکھنے سے آپ کو بلڈ پریشر نہیں بڑھے گا۔

    مزید پڑھیں: بھارتی میڈیا کی بدحواسی عروج پر، پاکستان کو ٹماٹر فروخت نہ کرنے کے فیصلے کو بریکنگ نیوز بنا دیا

    اپنے گھر کو نفرت اور منافرت سے بچاسکیں گے، ایک صارف نے لکھا ہے انڈین میڈیا سیاہ کو سفید دکھاتا ہے۔

  • ترکی میں 20 ٹی وی اور ریڈیو سیٹ بند کرنے کا حکم

    ترکی میں 20 ٹی وی اور ریڈیو سیٹ بند کرنے کا حکم

    انقرہ: ترک حکومت نے جولائی کی ناکام فوجی بغاوت کے بعد نافذ ایمرجنسی کے تحت 20 ٹیلی ویژن اور ریڈیو اسٹیشنوں کو بند کرنے کے احکامات جاری کردیے۔

    حکومت کےمطابق یہ نشریاتی ادارے دہشت گردانہ پروپیگنڈے میں ملوث ہیں۔

    جن ٹیلی ویژن اور ریڈیو اسٹیشنوں کو بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے ان میں سے اکثریت کا تعلق کرد کمیونٹی سے ہے یا پھر ترکی کی علوی برادری سے ہے۔

    ترک وزیر انصاف کے مطابق ملک کی مختلف جیلوں کے 1500 ملازمین کو بھی معطل کر دیا گیا جبکہ ترک حکام نے عدالتی اور جیلوں کے نظام میں بھی گولن تحریک کے حمایتی درجنوں اسٹاف ملازمین کے وارنٹ گرفتاری بھی جاری کردیے ہیں۔

    مزید پڑھیں: ترکی میں ناکام بغاوت، 45 اخبارات اور18 ٹی وی چینلز کی نشریات بند

    اناطولیہ خبر ایجنسی کے مطابق استنبول کے پراسیکیوٹرز نے عدالتوں کے87 ملازمین اور جیلوں کے 75 ورکنگ اسٹاف کے گرفتاری کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے ہیں۔

    مزید پڑھیں: ترکی میں بغاوت کی کوشش عوام نے ناکام بنادی، 250 سے زائد افراد ہلاک

    یاد رہے کہ ترکی جولائی میں ہونے والی بغاوت کی ناکام سازش کا ذمہ دار امریکا میں خود ساختہ جلاوطنی کاٹنے والے مبلغ فتح اللہ گولن پر عائد کرتا ہے اور کہا جاتاہے ناکام بغاوت ان کی ایماپر ہوئی جس میں 250 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

    واضح رہےکہ ترک صدر طیب اردگان کا موقف ہے کہ ایمرجنسی کے نفاذ سے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو فوجی بغاوت کے حامیوں کے خلاف کارروائی میں آسانی ہورہی ہے۔

  • الطاف حسین کی تقریر، ٹی وی چینلز کیخلاف کارروائی کی ہدایت

    الطاف حسین کی تقریر، ٹی وی چینلز کیخلاف کارروائی کی ہدایت

    اسلام آباد : حکومت نے الطاف حسین کی تقریر نشر کرنے والے ٹی وی چینلز کیخلاف کارروائی کیلئے پیمرا کو خط لکھ دیا، وزارت اطلاعات کی نرالی منطق، کرے کوئی اور بھرے کوئی۔

    تفصیلات کے مطابق حکومت پاکستان نے پیمرا کو خط لکھا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ روز ایم کیوایم قائد کے قائد الطاف حسین کی جانب سے نائن زیرو پر کی جانے والی  نفرت انگیز تقریر نشر کرنے والے ٹی وی چینلز کیخلاف پیمرا ایکٹ سیکشن ستائیس کے تحت کارروائی کی جائے۔

    خط میں کہا گیا ہے کہ الطاف حسین کی تقریر عوام کو اکسانے کے زمرے میں آتی ہے، حکومت کا مزید کہنا تھا کہ وہ میڈیا کی آزادی کی حمایت کرتی ہے۔