Tag: ٹی ٹوئنٹی

  • کیرون پولارڈ کا  ٹی ٹوئنٹی کرکٹ میں بڑا کارنامہ

    کیرون پولارڈ کا ٹی ٹوئنٹی کرکٹ میں بڑا کارنامہ

    ویسٹ انڈین کرکٹ ٹیم کے آل راؤنڈر عالمی شہرت یافتہ جارح مزاج بلے باز کیرون پولارڈ نے ٹی ٹوئنٹی کرکٹ میں اہم سنگ میل عبور کرکے شائقین کرکٹ کو حیران کردیا۔

    رپورٹس کے مطابق کیرون پولارڈ نے گزشتہ روز کیریبیئن پریمیئر لیگ میں ٹرنباگو نائٹ رائیڈرز کی نمائندگی کرتے ہوئے ٹی ٹوئنٹی کرکٹ میں 14 ہزار رنز مکمل کرلیے۔

    ٹی ٹوئنٹی کرکٹ میں پولارڈ کرس گیل کے بعد 14 ہزار رنز بنانے والے دوسرے کھلاڑی بن گئے۔

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by Circle of Cricket (@circleofcricket)

    اس کے علاوہ پولارڈ ٹی ٹوئنٹی کرکٹ میں 14 ہزار سے زائد رنز اور 300 سے زائد وکٹیں حاصل کرنے والے پہلے کھلاڑی بھی بن گئے ہیں۔

    انہوں نے ٹرنباگو نائٹ رائیڈرز کی جانب سے کھیلی جانے والی 19 رنز کی اننگز کے دوران ایک زور دار چھکا بھی لگایا اور سی پی ایل کی تاریخ میں سب سے زیادہ چھکے لگانے والے بلے باز بن گئے۔ اس سے قبل ایون لوئس 203 چھکوں کے ساتھ ٹاپ پر تھے۔

    پاکستانی کرکٹرز کا راشد خان کے بھائی کے انتقال پر اظہار تعزیت

    واضح رہے کہ اس سے قبل ویسٹ انڈین آل راؤنڈر کیرون پولارڈ 700 ٹی 20 میچز کھیلنے والے تاریخ کے پہلے کرکٹر بن چکے ہیں اور ان کا نام ریکارڈ بک میں درج کرلیا گیا ہے۔

    سان فرانسسکو یونیکورنز کے خلاف میجر لیگ کرکٹ میچ میں ایم آئی نیویارک کی نمائندگی کرتے ہوئے پولارڈ نے یہ اعزاز حاصل کیا۔

  • پاکستان اور زمبابوے کے درمیان تیسرا ٹی ٹوئنٹی آج کھیلا جائے گا

    پاکستان اور زمبابوے کے درمیان تیسرا ٹی ٹوئنٹی آج کھیلا جائے گا

    پاکستان اور زمبابوے کے درمیان تیسرا اور آخری ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل آج بولاوایو میں کھیلا جائے گا۔

    قومی ٹیم نے سیریز میں دو صفر کی فیصلہ کن برتری حاصل کر رکھی ہے اور سیریز میں وائٹ واش کیلئے پُرعزم ہے۔

    پاکستان نے بینچ اسٹرینتھ چیک کرنے کیلئے میچ کیلئے 4 تبدیلیاں کی ہیں، اس طرح پاکستان اپنے تمام کھلاڑیوں کو سیریز میں موقع فراہم کررہا ہے۔

    آج کے میچ میں سلمان علی آغا ٹیم کی قیادت کے فرائض انجام دیں گے، صائم ایوب کو آرام دیا گیا ہے اور ان کی جگہ صاحبزاہ فرحان اوپننگ کریں گے، دوسرے اوپنر عمیر بن یوسف ہیں۔

    ون ڈاؤن کی پوزیشن پر عثمان خان کھیلیں گے، چوتھے نمبر پر کپتان سلمان علی آغا بیٹنگ کرنے کے لیے آئیں گے، طیب طاہر، قاسم اکرم، عرفات منہاس بھی ٹیم میں شامل ہیں۔

    بھارت میں کرکٹ میں سیاست ہوتی ہے، اچھی طرح جانتا ہوں، سابق آسٹریلوی کرکٹر

    فاسٹ بولر میں جہانداد خان، محمد عباس آفریدی اور محمد حسنین شامل ہیں جبکہ دوسرے ٹی ٹوئنٹی کے مین آف دی میچ اسپنر سفیان مقیم بھی ٹیم میں شامل ہیں۔

  • پاک آسٹریلیا دوسرا ٹی ٹوئنٹی آج سڈنی میں کھیلا جائے گا

    پاک آسٹریلیا دوسرا ٹی ٹوئنٹی آج سڈنی میں کھیلا جائے گا

    پاکستان اور آسٹریلیا کے مابین دوسرا ٹی ٹوئنٹی میچ آج سڈنی میں کھیلا جائے گا، میزبان ٹیم کو تین میچز کی سیریز میں 1-0 کی برتری حاصل ہے، میچ پاکستانی وقت کے مطابق دوپہر ایک بجے شروع ہوگا۔

    پہلے ٹی ٹوئنٹی میچ میں آسٹریلیا نے میکسویل کی شاندار اننگز کی بدولت کامیابی حاصل کی تھی، جبکہ بارش کے باعث صرف 7اوورز کا کھیل ممکن ہوسکا تھا۔

    کینگروز آج سڈنی میں ون ڈے سیریز کی شکست کا بدلہ لینے کے لیے میدان میں اتریں گے جبکہ پاکستان کو سیریز بچانے کا چیلنج درپیش ہوگا۔

    سڈنی کی پچ اسپن کے لیے سازگار ہے جس کی وجہ سے قومی ٹیم میں سفیان مقیم کے ڈیبیو یا پھر عرفات منہاس کو شامل کیے جانے کا امکان ہے جبکہ ممکن ہے کہ نسیم شاہ کو ڈراپ کردیا جائے۔

    قومی فاسٹ بولر نسیم شاہ نے پہلے ٹی 20 میں دو اوورز میں 37 رنز دے کر صرف ایک وکٹ حاصل کی تھی۔

    محمد رضوان نے صائم ایوب کو ٹی 20 میں شامل نہ کرنے کی وجہ بتادی

    واضح رہے کہ دونوں ملکوں کے درمیان اب تک 26 ٹی 20 انٹرنیشنل میچز کا انعقاد ہوچکا ہے، جبکہ دونوں ملکوں نے12، 12 میچز جیت رکھے ہیں جبکہ ایک میچ بے نتیجہ رہا اور ایک میچ ٹائی ہوا۔

  • محمد عامر نے ٹی ٹوئنٹی میں اہم اعزاز حاصل کرلیا

    محمد عامر نے ٹی ٹوئنٹی میں اہم اعزاز حاصل کرلیا

    پاکستانی فاسٹ بولر محمد عامر نے ٹی ٹوئنٹی کرکٹ میں اہم سنگ میل عبور کرلیا، پیسر نے 350 وکٹوں کا ہندسہ عبور کرلیا۔

    لیفٹ ہینڈ پیسر محمد عامر ٹی ٹوئنٹی کرکٹ میں 350 وکٹیں اپنے نام کرنے والے تیسرے پاکستانی بولر بنے، انھوں نے آج کیربیئن پریمیئر لیگ کے دوران یہ اعزاز حاصل کیا، محمد عامر نے انٹیگا اینڈ باربادوا کی جانب سے گیانا کے خلاف 2 وکٹیں اپنے نام کیں اور اس سنگ میل تک پہنچے۔

    اب وہ پاکستان کے ان تجربہ کار باؤلرز کی صف میں شامل ہو گئے ہیں جو 350 سے زائد وکٹیں حاصل کرچکے ہیں۔

    باؤلرز کے اس ایلیٹ کلب میں وہاب ریاض 413 وکٹوں کے ساتھ سرفہرست ہیں جبکہ سہیل تنویر 389 وکٹیں لے کر دوسرے نمبر پر ہیں۔

    قومی اور بین الاقوامی سطح پر ٹی ٹوئنٹی کرکٹ میں محمد عامر اپنا ایک مقام رکھتے ہیں اور یہ کامیابی عامر کی صلاحیتوں کو اجاگر کرتی ہے۔

  • ہاردک پانڈیا نے تاریخ رقم کردی

    ہاردک پانڈیا نے تاریخ رقم کردی

    انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) ٹی ٹوئنٹی کے نمبر ون آل راؤنڈر کا تاج بھارتی کھلاڑی ہاردک پانڈیا کے سر سج گیا۔

    آئی سی سی نے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے بعد نئی رینکنگ جاری کردی، ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے نمبر ون آل راؤنڈر بن کر ہاردک نے تاریخ رقم کردی، رینکنگ میں پہلی بار کسی بھارتی آل راؤنڈر نے نمبر ون پوزیشن پر قبضہ جمایا ہے۔

    ہاردک پانڈیا کو مسلسل کارکردگی کا صلہ مل گیا، انہوں نے ورلڈکپ میں بیٹ اور بال دونوں سے شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا، ورلڈ کپ کے دوران 144 رنز بنانے کے ساتھ 11 وکٹیں بھی حاصل کیں۔

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by ICC (@icc)

    ہاردک پانڈیا نے اپنی ٹیم کو چیمپئن بنانے میں اہم کردار اداکیا ہے، آل راؤنڈر نے جنوبی افریقہ کے خلاف فائنل میچ میں بھی اہم کردار ادا ادا کیا تھا اس میچ میں 20 رنز دے کر 3 وکٹیں اپنے نام کی تھیں جبکہ آخری اوور بھی ہاردیک نے ہی کرایا تھا۔

    دوسری جانب بلے بازوں کی رینکنگ میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی، آسٹریلیا کے ٹریوس ہیڈ پہلے اور بھارت کے سوریا کمار دوسرے نمبر پر موجود ہیں۔

    جبکہ ٹی ٹوئنٹی رینک میں پاکستان کرکٹ ٹیم کے کپتان بابراعظم کا چوتھا اور محمد رضوان کا پانچواں نمبر ہے اس کے علاوہ ٹاپ 10 بولرز میں کوئی پاکستانی شامل نہیں ہے۔

  • کرکٹ کبھی کھیل بھی رہا ہو گا مگر اب تو یہ باقاعدہ ایک سائنس ہے!

    کرکٹ کبھی کھیل بھی رہا ہو گا مگر اب تو یہ باقاعدہ ایک سائنس ہے!

    میں کرکٹ سے اس لیے بھاگتا ہوں کہ اس میں کھیلنا کم پڑتا ہے اور محنت زیادہ کرنا پڑتی ہے۔ ساری محنت پر اس وقت پانی پِھر جاتا ہے جب کھیلنے والی ایک ٹیم ہارجاتی ہے۔ ایمان کی بات ہے کہ ہم نے’’سائنس‘‘ کو ہمیشہ رشک کی نظروں سے دیکھا مگر کبھی اس مضمون سے دل نہ لگا سکے۔

    ہمارا بیانِ صفائی سننےکے بعد میر صاحب جل کر بولے، ’’میاں تمہاری باتوں سے کاہلی کی بُو آتی ہے اور تمہارا رجحان درونِ خانہ قسم کے کھیلوں کی طرف معلوم ہوتا ہے۔ مگر یہ بتاؤ کہ بھلا کرکٹ کا سائنس سے کیا تعلق ہے۔ کیا بے سر کی بات کہہ دی تم نے؟‘‘

    عرض کیا، ’’کرکٹ کبھی کھیل بھی رہا ہو گا مگر اب تو میر صاحب یہ باقاعدہ ایک سائنس ہے اور سائنس بھی ایسی جس میں ایجاد و تحقیق کرنا آسان مگر ٹیسٹ پلیئر بننا دشوار۔‘‘

    ’’خوب! خوب! عدم واقفیت کی بھی ایک حد ہوا کرتی ہے۔ کون سا ٹیسٹ پلیئر عالم فاضل ہے۔ دو چار کو تعلیم سے دور کا تعلق ضرور ہے مگر بس اس حد تک کہ اکثر ابتدائی درجوں میں پاس فیل کی پروا کیے بغیر امتحان میں شریک ہو جاتے ہیں۔ بھلا اس کا علم و فضل سے کیا تعلق؟‘‘

    ’’کرکٹ کے کھلاڑی کو اگر دیکھنا ہو تو درجے میں نہیں میدان میں دیکھیے۔‘‘

    چمک کر بولے، ’’میں تو پہلے ہی کہتاتھا۔ بھلے آدمیوں کا کھیل ہے۔‘‘

    کہا، ’’جی بالکل نہیں! انتہائی رئیسانہ کھیل ہے۔‘‘

    ’’مگر بھلے آدمی بھی تو رئیس کہلاتے ہیں۔‘‘

    ’’ایسی بھی کیا رئیسیت کہ چہرہ لہولہان ہوجائے۔ دانت شہید ہوجائیں ۔ خیر دانت تو بعد میں ٹوٹیں گے پہلے تو مارے سردی کے بجنے لگیں گے۔ میر صاحب یہ ممکن نہیں کہ اس چلّے کے جاڑے میں اور کھلے میدان میں مجبوراً کھیلنے والے لحاف اوڑھ کر رن بنایا کریں۔‘‘

    بولے، ’’کرکٹ کی گرمی لحاف کی تاب کہاں لا سکتی ہے، پھر اتنے موٹے دستانے پہننے، پیڈ چڑھانے اور گارڈ باندھنے کے بعد سردی کا کیا سوال؟‘‘

    کہا، ’’شکریہ! سردی کا علاج توآپ نے بتا کرخوف کچھ کم کر دیا لیکن اگر کھیلنے والوں کے پیروں کو نرم و نازک گیند کی سہولت بھی دی جائے تو فرسٹ ایڈ کی زحمت سے بے نیاز ہو کر بہ آسانی کرکٹ کھیلا جاسکتا ہے۔‘‘

    مسکراتے ہوئے بولے، ’’آپ کے خیالات اسپورٹس مین اسپرٹ کے سخت خلاف ہیں ورنہ کھلاڑی تو اس کو کہتے ہیں جو چوٹ کھا کر مسکرائے اور جیتنے والے سے ہاتھ ملائے۔‘‘

    ’’خیر ٹھٹھرانے اور مرنے سے نہیں ڈرتا مگر کھیل کھیل میں جان جانے کے تصورسے ضرور ہاتھ پیر ٹھنڈے ہونے لگتے ہیں۔‘‘

    میر صاحب بھلا میری باتوں میں کیا آتے۔ ہم نے بھی غنیمت جانا کہ یہ اس وقت محض کرکٹ کو کھیل منوا رہے ہیں۔ خیریت ہے کہ انہیں یہ نہیں سوجھی کہ کھیل سے زیادہ ضروری نہانا ہوتا ہے ورنہ کڑکڑاتے جاڑے اور پالے میں ہمیں غسل خانے میں زبردستی بند کر کے اوپر سے اگر ٹھنڈے پانی کے فوارے کھول دیں تو پانی کے پہلے ہی چھینٹے کے ساتھ ہم غسل خانہ میں اکڑ کر تختہ ہو جائیں۔ کرکٹ میں زیادہ سے زیادہ زخمی ہوسکتے ہیں اور بعد میں علاج کرکے اچھے ہوسکتے ہیں۔ لہٰذا نیم رضا مندی کے انداز میں چھیڑتے ہوئے بولے،

    ’’میر صاحب کالرا اور پلیگ کی طرح یہ بھی تو متعدی وبا ہے۔ پھر وبائے عام میں مرنا مرزا غالبؔ نے بھی پسند نہ کیا تھا۔ تو آخر اس خاکسار کو شہید کروا کے آپ کو کیا ملے گا۔‘‘

    اتراتے ہوئے بولے، ’’خیر اگر تعلقات برقرار رکھنا ہیں تو کل ٹھیک دس بجے غریب خانے پر کمنٹری سننے آجائیے۔‘‘

    سوچا، کھیلنے سے سننا زیادہ آسان ہوگا۔ لہٰذا فوراً ہامی بھرلی۔

    دوسرے دن وعدے کے مطابق ٹھیک دس بجے میر صاحب کے یہاں پہنچے تو نقشہ ہی کچھ عجیب نظر آیا۔ ملاقاتی کمرے کی بیچ کی میز پر خاص دان کے بجائے ریڈیو رکھا ہوا تھا اور اس کا مائک کمرے کے باہر سڑک پر لگا ہوا تھا۔ مائک کے نیچے ایک بلیک بورڈ آویزاں تھا۔ میر صاحب ٹرانزسٹر لٹکائے کسی کو ہاتھوں ہاتھ کمرے میں لاکر صوفے پر بٹھاتے، کسی کو کمرے کے باہر فٹ پاتھ پر کھڑے رہنے کا حکم دیتے۔ انتظام کے ساتھ ساتھ باتیں بھی کرتے جاتے۔ ایک صاحب بولے،

    ’’کیوں نہ ہو بھائی! ٹیسٹ کا معاملہ ہے۔ خدا کے فضل سے پہلا ٹیسٹ ہم جیت چکے ہیں۔ اس بار بھی شان کریمی کے صدقے میں چھکے نہ چھڑوا دیے تو کوئی بات نہ ہوئی۔ اگر محب وطن ہمارے کھلاڑیوں کی کامیابی کے لیے گڑگڑا کر بارگاہِ رب العزت میں دعا مانگیں تو پھر کیا وجہ ہے کہ میدان ہمارے ہاتھ نہ رہے۔ پھر اس میں شرم کی کیا بات ہے۔ دعا تو رستم بھی مقابلے سے پہلے مانگتا تھا، اور غالب بھی آتا تھا۔‘‘

    ان کے مخاطب اپنی سفید براق نورانی داڑھی پر ہاتھ پھیرتے ہوئے آمین کہہ کر بولے، ’’بھائی دو رکعت شکرانہ تو میں نے بھی مانی ہے۔‘‘

    ہمارے میر صاحب پر اس وقت باقاعدہ ’’کرکٹیریا‘‘ کے دورے پڑ رہے تھے۔ بندے کا یہ عالم تھا کہ ان سے جس موضوع پر بھی بات کرتا اس کا جواب وہ کرکٹ کی بامحاورہ زبان میں دیتے۔

    حضرات علم اور تجربے کے سلسلے میں ایک دوسرے پر رعب جمانے کے لیے اپنی اپنی عمریں ایک دوسرے سے بڑھا چڑھا کر بتا رہے تھے۔ ان میں سے ایک صاحب پوچھ بیٹھے، ’’میر صاحب آپ تو ان کے ہم عمر ہیں، بھلا بتائیے آپ کی عمر کیا ہوگی؟‘‘

    میر صاحب نے کہا، ’’اگلے ننانوے سال بعد بھی خاکسار ننانوے ناٹ آؤٹ ہی رہے گا۔‘‘

    جب بات باپ دادا تک پہنچی تو میر صاحب نے دخل در معقولات کرتے ہوئے کہا، ’’بھائیو! میرے بڑوں کو کچھ نہ کہو، کیوں کہ ایک نہ ایک دن ہم سبھی کو ملک الموت کے ہاتھوں کیچ ہونا ہے۔‘‘

    اس کے بعد بے ثباتی عالم پر تبصرہ کرتے ہوئے بولے، ’’یہ دنیا ایک ٹیسٹ میچ ہے۔ اس کے اوپننگ بیٹس مین بابا آدم اور ماما حوّا تھے۔ اس میچ کی پہلی اننگ چل رہی ہے اور دوسری میدان حشر میں ہوگی۔‘‘

    کسی نے پوچھا، ’’کیا قیامت آنے کے لیے روس اور امریکا میں جنگ ہونا ضروری ہے۔‘‘

    بولے، ’’بالکل! مگر قیامت سے پہلے دونوں میں ایٹمی ٹیسٹ میچ ضرور ہوگا۔‘‘

    اتنے میں فٹ پاتھ سے نعرے لگنے لگے کہ وقت ہوگیا ریڈیو کھولیے!

    ایک صاحب ترکاری کا جھولا لیے کمنٹری سن رہے تھے۔ ان کی باتوں سے معلوم ہوا کہ دفتر سے چھٹی لیے ہوئے ہیں اور ترکاری ابھی خریدی نہیں ہے۔

    ایک صاحب زادے بغل میں بستہ دبائے اپنے ماسٹر کے ساتھ کھڑے کمنٹری سن رہے تھے۔ ماسٹر نے چلتے وقت شاگرد رشید سے اسکور پوچھا۔

    اس میچ میں ہمارے ایک امریکی دوست مل گئے۔ ساتھ ہی ان کی فرم کے اسسٹنٹ بھی تھے۔ میں نے پوچھا، ’’آپ انہیں کام کے وقت میں کمنٹری سننے سے نہیں روکتے؟‘‘

    وہ بے بسی کے انداز میں بولے، ’’بھئی کسی کے مذہبی مشاغل میں مخل ہونے کی ذمہ داری کون اپنے سَر لے۔‘‘

    ہم اپنے کسی دوست کے ساتھ چائے پینے ایک ہوٹل میں پہنچے۔ ہوٹل میں بڑے زور شور سے کمنٹری سنی جارہی تھی۔ لہٰذا چائے تو جاتے ہی مل گئی لیکن جگہ آخر تک نہ مل سکی۔ کمنٹری سمجھ میں نہیں آرہی تھی۔ ریڈیو اور ہوٹل دونوں کی کمنٹری ایک ساتھ چل رہی تھی اور اس قسم کی آوازیں کانوں میں پڑرہی تھیں،

    ’’دو چائے کارڈلے ٹورنس۔ ایک آملیٹ، چار سلائس ایک کافی ٹوٹل گوز ٹو۔ بیس آنے۔ ایک انڈا لگ آؤٹ۔ ۔ ۔ وغیرہ۔‘‘

    اتنے میں ہوٹل والے نے پوچھا، ’’کارڈلے اب تک کھیل رہا ہے؟‘‘

    ’’ہاں!‘‘

    ہوٹل والے نے غصہ میں آپے سے باہر ہوکر چیختے ہوئے کہا، ’’اگر کارڈلے اب بھی کھیل رہا ہے تو ریڈیو بند کر دو۔‘‘

    اس کے بعد ہوٹل سے نکل کر اپنے غیر ملکی دوست کے ساتھ ان کے دفتر تک گیا۔

    دفتر والے برادر فون پر اسکور پوچھ رہے تھے۔

    ایک صاحب نے فون کیا، ’’ہلو۔ ہلو۔‘‘

    ’’یس ریلوے انکوائری۔‘‘

    ’’کیا اسکور ہے۔‘‘

    ’’یہ ریلوے انکوائری ہے بابا۔‘‘

    ’’تو آپ کو اسکور تک نہیں معلوم؟‘‘

    ’’جی بالکل نہیں۔‘‘

    ’’افوہ! حکومت نے بھی کیسے کیسے لوگ رکھ چھوڑے ہیں جو اسکور تک نہیں بتا سکتے۔ بھلا یہ حکومت چل سکتی ہے؟‘‘

    صاحب اسی طرح جو میں ایک دن دفتر سے گھر پہنچا تو بیگم نے اسکور پوچھا۔

    میں نے کہا، ’’آج بالائی آمدنی میں صرف دس روپے ملے ہیں۔‘‘

    اس پر بیگم صاحبہ نے بڑے زور سے ڈانٹا، ’’میں آمدنی نہیں میچ کا اسکور پوچھ رہی ہوں۔‘‘

    چنانچہ جناب اسکور معلوم کرنے کے لیے الٹے پاؤں پنواڑی کی دکان تک جانا پڑا۔

    ( ستم ایجاد کرکٹ اور میں بیچارہ کے عنوان سے یہ تحریر معروف طنز و مزاح نگار احمد جمال پاشا کی ہے)

  • ٹی20 ورلڈ کپ: بھارت کیخلاف پاکستان کی ممکنہ پلیئنگ الیون

    ٹی20 ورلڈ کپ: بھارت کیخلاف پاکستان کی ممکنہ پلیئنگ الیون

    ٹی20 ورلڈ کپ میں بھارت کے خلاف ٹی ٹوئنٹی کے اہم میچ کے لیے پاکستان کی ممکنہ پلیئنگ الیون میں کون کون شامل ہوگا۔

    پاکستان کرکٹ ٹیم آج نیویارک کی ناساؤ کاؤنٹ کرکٹ اسٹیڈیم میں بھارت کے خلاف ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ 2024  کے 19ویں میچ میں مدمقابل ہو گی۔ ٹاس شام 7:00 بجے (PST) پر ہوگا اور میچ شام 7:30 بجے (PST) پر شروع ہوگا۔

    ذرائع کے مطابق پاکستان نے روایتی حریف بھارت کے خلاف زیادہ دفاعی حکمت عملی اپنانے کے لیے اپنی پلیئنگ الیون میں تبدیلی کا فیصلہ کیا ہے، آل راؤنڈر عماد وسیم، جو حال ہی میں انجری سے صحت یاب ہوئے ہیں، وکٹ کیپر بلے باز اعظم خان کی جگہ کھیل سکتے ہیں۔

    ذرائع کے مطابق پاکستان ٹیم ممکنہ طور پر بھارت کے خلاف چار فاسٹ بولرز ، دو آل راؤنڈرز، اسپنرز کیساتھ میدان میں اترے گی، پاکستان کے لیے متوقع باؤلنگ لائن اپ میں شاہین آفریدی، محمد عامر، حارث رؤف اور نسیم شاہ جیسے کھلاڑی شامل ہیں۔

    ذرائع کے مطابق بھارت کے خلاف پاکستان کی اننگز کا آغاز کپتان بابر اعظم اور وکٹ کیپر محمد رضوان ہی کریں گے۔

    ممکنہ پلیئنگ الیون:

    کپتان بابر اعظم، محمد رضوان، عثمان خان، فخر زمان، افتخار احمد، شاداب خان، عماد وسیم، شاہین آفریدی، حارث رؤف، محمد عامر، نسیم شاہ

  • الٹی ہوگئی سب تدبیریں، ٹی 20 ورلڈ کپ میں پاکستان ٹیم کیا کرے گی؟

    الٹی ہوگئی سب تدبیریں، ٹی 20 ورلڈ کپ میں پاکستان ٹیم کیا کرے گی؟

    دنیائے کرکٹ کے کئی بڑے ناموں اور عالمی ریکارڈ ہولڈرز کھلاڑیوں پر مشتمل پاکستان کی کرکٹ ٹیم شکستوں کے بھنور میں ایسی پھنسی ہے کہ اب انگلینڈ سے شکستوں کا داغ لے کر ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کا مشن سر کرنے کے لیے امریکا پہنچ گئی ہے۔ وہاں ہمارے یہ اسٹار کیا گل کھلاتے ہیں یہ آنے والا وقت بتا دے گا، مگر حالیہ چند ماہ کی کارکردگی جس نے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں گرین شرٹس کے لیے خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے اور قوم کی ٹیم سے لگائی گئی امیدیں خوش فہمی میں تبدیل ہو کر اب دم توڑنے لگی ہیں۔

    آئی سی سی ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ 2024 شروع ہونے میں اب ہفتے اور دن نہیں بلکہ صرف چند گھنٹے ہی باقی رہ گئے ہیں۔ اس میگا ایونٹ میں پہلی بار 20 ٹیمیں شرکت کر رہی ہیں، جس میں کئی ٹیمیں اپنا انٹرنیشنل کرکٹ یا ورلڈ کپ میں ڈیبیو کر رہی ہیں مگر سوائے قومی ٹیم کے سب کی تیاریاں مکمل ہیں جب کہ ہم نے ورلڈ کپ کا کمبینیشن بنانے کے لیے جس آئرلینڈ اور انگلینڈ سیریز پر تکیہ کیا تھا، اس میں سے ہوا کسی غبارے کی طرح نکل گئی۔ انگلینڈ کے خلاف سیریز پاکستان کی شکست کے ساتھ اختتام پذیر ہوئی، لیکن میگا ایونٹ کے لیے ٹیم کمبینیشن نہ بن سکا۔

    پاکستان کرکٹ ٹیم کرتا دھرتا افراد نے ہر دور میں اپنی من مانی کی، جس سے ہمیشہ قومی ٹیم کو اور اس سے وابستہ قوم کی امیدوں کو نقصان پہنچا۔ 2023 میں ایشیا کپ اور پھر ون ڈے ورلڈ کپ میں ناقص کارکردگی کو جواز بنا کر جب بابر اعظم کو قیادت سے ہٹایا گیا تو شاہین شاہ کو نئے مسیحا کے طور پر لایا گیا مگر صرف ایک سیریز میں ناکامی کو جواز بنا کر ہی پی سی بی کی نئی آنے والی انتظامیہ نے انہیں قیادت کے لیے نا اہل جانا اور ایک بار پھر بابر اعظم کو لایا گیا یعنی میر تقی میر کے شعر کے مطابق

    میر کیا سادے ہیں، بیمار ہوئے جس کے سبب
    اسی عطار کے لونڈے سے دوا لیتے ہیں

    کیونکہ اگر بُری قیادت کو جواز بنا کر بابر اعظم کو ہٹایا گیا تھا تو دو ماہ میں ان میں ایسے کیا سُرخاب کے پر لگ گئے کہ دوبارہ اسی مسند پر بٹھا دیا گیا جس نے ٹیم کا مورال بھی ڈاؤن کیا، جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ پہلے پاکستان اپنے ہی گھر میں نیوزی لینڈ کی سی ٹیم کے خلاف ٹی ٹوئنٹی سیریز وائٹ واش کرنا تو دور کی بات جیت بھی نہ سکا اور برابر کرنے پر اکتفا کیا۔ پھر ٹیم انتظامیہ نے امیدیں لگائیں آئرلینڈ اور انگلینڈ سیریز سے لیکن ہوا کیا، آئرلینڈ جیسی کم درجہ ٹیم سے پاکستان کی ورلڈ کلاس ٹیم بمشکل دو ایک سے سیریز جیت کر اپنی عزت بچانے میں کامیاب ہوئی جب کہ انگلینڈ نے چار میچوں کی سیریز دو صفر سے مات دے دی۔ دو میچ بارش کے باعث نہ ہوسکے پہلے تو شائقین کرکٹ اس بارش کو زحمت کہتے رہے لیکن قومی ٹیم کی کارکردگی دیکھ کر اب سب اسے رحمت سمجھ رہے ہیں، کیونکہ اگر بارش نہ ہوتی تو گرین شرٹس کو وائٹ واش کا داغ بھی لگ سکتا تھا۔

    پاکستان کرکٹ کے گزشتہ 6 ماہ کے دوران صرف دو بار قیادت ہی تبدیل نہیں کی گئی بلکہ چار سال قبل ریٹائرمنٹ لینے والے محمد عامر اور عماد وسیم کو ٹی 20 ورلڈ کپ اسکواڈ کا حصہ بھی بنایا گیا۔ اس سے قبل انہیں نیوزی لینڈ، آئرلینڈ اور ویسٹ انڈیز کے ساتھ سیریز بھی کھلائی گئیں، گوکہ اس میں عماد وسیم کو مناسب مواقع نہیں دیے گئے مگر سینیئر فاسٹ بولر محمد عامر بھرپور مواقع ملنے کے باوجود اپنی واپسی کو یادگار نہ بنا سکے۔

    ورلڈ کپ 2023 کے اختتام کے بعد سے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے آغاز سے قبل تک پاکستان ٹیم نے 16 ٹی ٹوئنٹی میچز کھیلے اور پی سی بی نے ان میچز کو ورلڈ کپ کی تیاری سے تعبیر کیا، لیکن اس سے ٹیم کی کیا تیاری ہوئی، یہ ہمیں میچ کے نتائج سے پتہ چلتا ہے جس میں سے صرف 5 میچ ہی جیت پائی ہے جب کہ 9 میچوں میں شکست کا منہ دیکھنا پڑا۔ یعنی قیادت کی تبدیلی بھی کچھ کام نہ کر پائی اور نتیجہ وہی دھاک کے تین پات یعنی شکست در شکست ہی رہا۔

    ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ 2024 کا فارمیٹ ایسا ہے کہ 20 ٹیموں کو پانچ پانچ ٹیموں پر مشتمل چار گروپس میں تقسیم کیا گیا ہے اور ہر گروپ کی دو ٹاپ ٹیمیں اگلے مرحلے سپر 8 کے لیے کوالیفائی کریں گے۔

    پاکستان ورلڈ کپ کے گروپ اے میں ہے اور گروپ کو ماہرین کرکٹ قدرے آسان کہہ رہے ہیں، کیونکہ اس گروپ میں پاکستان کے علاوہ بھارت، امریکا، آئرلینڈ اور کینیڈا شامل ہیں، جو آن پیپر تو بہت ہی آسان، بلکہ دوسرے لفظوں میں گروپ کی دو بڑی ٹیموں پاکستان اور بھارت کے لیے حلوہ ہے۔ تاہم آئرلینڈ نے جس طرح حال ہی میں پاکستان کو تین میچوں کی سیریز میں ناکوں چنے چبوا دیے اور امریکا نے بنگلہ دیش کی ٹیم کو چاروں شانے چت کر کے سیریز جیتی ہے، تو اس کو دیکھتے ہوئے گروپ کو آسان نہیں بلکہ پاکستان کے لیے تو ڈیتھ گروپ ہی کہا جا سکتا ہے کیونکہ 2007 کے ون ڈے ورلڈ کپ میں بھی پاکستان، ویسٹ انڈیز، زمبابوے اور آئرلینڈ کے گروپ میں تھا اور تمام ٹیمیں اس وقت کارکردگی میں گرین شرٹس سے پیچھے تھیں اور پھر وہ ہوا تھا جو پاکستانی شائقین کرکٹ شاید کبھی نہ بھول سکیں کہ پہلے میچ میں ویسٹ انڈیز اور پھر آئرلینڈ نے اپ سیٹ شکست دے کر پاکستان کو پہلے راؤنڈ میں ورلڈ کپ سے رسوا کن انداز میں باہر کر دیا تھا۔

    شکستوں کے بھنور میں گھرنے کے بعد پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین محسن نقوی نے بھی قوم سے اپیل کر دی ہے کہ قومی ٹیم کو ایک ماہ تک تنقید کا نشانہ نہ بنائیں۔ ورلڈ کپ کے دوران پاکستانی ٹیم پر تنقید نہ کی جائے، بلکہ کھلاڑیوں کو سپورٹ کریں، اور انہیں امید ہے کہ پاکستانی ٹیم چار ہفتے بعد فائنل میں ہوگی جب کہ بابر اعظم بھی کہتے ہیں کہ فتح کے لیے اسٹرائیک ریٹ بڑھانا اور ماڈرن کرکٹ کھیلنا ہوگی مگر سوال تو یہ ہے کہ ایسا کب ہوگا؟ آج جو وہ کہہ رہے ہیں یہ بات تو سابق کرکٹرز کافی عرصے سے کہتے چلے آ رہے ہیں اگر ان کی باتوں، مشوروں اور تنقید کو مثبت لیتے ہوئے اس جانب توجہ دی جاتی تو شاید آج یہ سب لکھنے کی ضرورت نہ ہوتی۔

    میگا ایونٹ شروع ہوگا تو ون ڈے ورلڈ کپ کی طرح اس میں بھی انڈیا آئی سی سی کی نمبر ون رینکنگ ٹیم کے طور پر اپنا سفر شروع کرے گا، جب کہ پاکستان کی پوزیشن چھٹی ہے۔ ورلڈ کپ سے قبل نیوزی لینڈ، آئرلینڈ، انگلینڈ کے خلاف کپتان بابر اعظم اور دیگر کھلاڑیوں نے کئی انفرادی عالمی ریکارڈز ضرور قائم کیے ہیں، لیکن انفرادی ریکارڈ اس وقت اہم گردانے جائیں گے، جب اس کا فائدہ مجموعی طور پر ٹیم کو ہو اور ٹیم فتح کی پٹڑی پر چل رہی ہو۔ اگر شکست در شکست ہوتی رہے تو پھر انفرادی ریکارڈز بنانا خودغرضی کے زمرے میں آتا ہے۔

    جب کارکردگی میں تسلسل نہ ہو تو پھر ورلڈ کپ جیسے بڑے ایونٹ کے لیے کیا خاک کمبینیشن بنے گا۔ اب تک تو یہ طے نہیں ہوا کہ بیٹنگ لائن اپ کیسی ہوگی۔ اگر بابر اور رضوان اوپن کریں گے تو کیا عثمان خان ون ڈاؤن آئیں گے، یا پھر فخر کو لایا جائے گا۔ مڈل آرڈر مسلسل ناکام ہے۔ افتخار احمد، اعظم خان، شاداب خان کوئی کارکردگی نہیں دکھا پا رہے اور کوئی بھی ایسا فی الحال نہیں دکھائی دے رہا کہ جو میچ کو فنش کر سکے۔ اس پوزیشن پر کس کو کھلایا جائے یہ بھی کپتان اور ٹیم منیجمنٹ کے لیے ایک درد سر ہے۔ بولنگ میں شاہین شاہ کی کارکردگی بہتر ہے، عباس بھی اچھا بیک اپ دے رہے ہیں، مگر محمد عامر کی واپسی کے بعد کارکردگی خود سوالیہ نشان ہے۔ انجری سے واپسی پر نسیم شاہ بھی اپنے بھرپور رنگ میں دکھائی نہیں دے رہے۔

    قومی ٹیم کی موجودہ کارکردگی کو دیکھتے ہوئے ہی کئی بین الاقوامی کرکٹرز جن میں سنیل گواسکر، برائن لاروا، میتھیو ہیڈن، ایرون فنچ، ٹام موڈی جیسے بڑے نام شامل ہیں وہ ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کی فائنل فور ٹیموں میں پاکستان کو دیکھ ہی نہیں رہے ہیں۔

    ہم تو یہی دعا کریں گے کہ پی سی بی چیئرمین کی امید پوری ہو اور پاکستان ٹیم ورلڈ کپ کی ٹرافی اٹھا کر وطن واپس آئے، کیونکہ یہ صرف ان کی امید ہی نہیں بلکہ کروڑوں پاکستانیوں کی خواہش بھی ہے کہ جن کے خون پسینے کی کمائی سے ان کرکٹرز کو تنخواہیں اور مراعات دی جاتی ہیں اور یہ کروڑوں روپے کماتے ہیں۔ لیکن خواب جاگتی آنکھوں نہیں دیکھے جاتے بلکہ بند آنکھوں دیکھے جانے والے خواب کو تعبیر دینے کے لیے جس جذبے اور محنت کی ضرورت ہوتی ہے وہ ابھی ٹیم میں نظر نہیں آ رہی۔

  • چوتھا ٹی ٹوئنٹی: انگلینڈ نے پاکستان کو 7 وکٹوں سے شکست دیدی

    چوتھا ٹی ٹوئنٹی: انگلینڈ نے پاکستان کو 7 وکٹوں سے شکست دیدی

    انگلینڈ نے پاکستان کو چوتھے ٹی ٹوئنٹی میں 7 وکٹوں سے شکست دے دی، انگلینڈ نے 4 میچوں کی سیریز میں 2 صفر سے فتح حاصل کرلی۔

    میزبان ٹیم نے 158رنز کا ہدف 16ویں اوور میں حاصل پورا کرلیا، فل سالٹ نے 45، جوز بٹلر نے 39 رنز اور ول جیک 20 رنز بناکر پویلین لوٹے۔

    پاکستان نے چوتھے ٹی ٹوئنٹی میچ میں انگلینڈ کو جیت کے لیے 158 رنز کا ہدف دیا تھا۔ جسے انگلینڈ نے 16ویں اوور میں با آسانی حاصل کرلیا۔ فل سالٹ نے 45، جوز بٹلر نے 39 رنز اسکور کیے۔

    ول جیکس نے 20 رنز بنائے، جونی بیئرسٹو 28 اوربروک 17 رنز پر ناقابل شکست رہے،حارث رؤف نے 38 رنز کے عوض 3 وکٹیں حاصل کیں۔

    دوسری جانب قومی ٹیم کے کپتان بابر اعظم نے ٹی 20 انٹرنیشنل میں ایک اور اعزاز حاصل کرلیا۔

    قومی ٹیم کے کپتان بابر اعظم نے ٹی 20 انٹرنیشنل میں 4 ہزار رنز مکمل کرلیے، انہوں نے یہ اعزاز انگلینڈ کے خلاف چوتھے ٹی 20 میچ میں حاصل کیا ہے۔

    بابر اعظم ٹی 20 میں 4 ہزار رنز بنانے والے دوسرے بلے باز بن گئے ہیں۔واضح رہے کہ ویرات کوہلی ٹی 20 انٹرنیشنل میں 4 ہزار رنز بنانے والے پہلے بیٹر ہیں۔

    سریش رائنا نے شاہد آفریدی سے متعلق پوسٹ ڈیلیٹ کردی

    بابر اعظم سے قبل بھارت کے ویرات کوہلی نے 109 اننگز میں 4 ہزار 37 رنز بنائے تھے، بابر اعظم نے 4 ہزار رنز کا سنگ میل 112 اننگز میں مکمل کیا۔

  • ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ 2024، بھارتی ٹیم کا پہلا گروپ امریکا روانہ

    ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ 2024، بھارتی ٹیم کا پہلا گروپ امریکا روانہ

    ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں شرکت کے لیے بھارتی کرکٹ ٹیم کا پہلا گروپ امریکا روانہ ہوگیا۔

    بھارتی میڈیا کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ بھارتی کپتان روہت شرما، رشبھ پنٹ، رویندرا جڈیجا، کلدیپ یادو اور دیگر امریکا روانہ ہوئے جبکہ دیگر کھلاڑی آئی پی ایل کے باعث ابھی روانہ نہ ہوسکے۔

    بھارتی ٹیم کے آل راؤنڈر ہاردیک پانڈیا امریکا روانہ ہونے والے پہلے اسکواڈ میں شامل نہیں تھے، ان کے امریکا نہ روانہ ہونے سے متعلق باضابطہ طور پر آگاہ نہیں کیا گیا۔

    دوسری جانب ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ سے قبل میزبان ویسٹ انڈیز کو بڑا دھچکا پہنچا ہے، اسٹار آل راؤنڈر عالمی کپ سے باہر ہوگئے۔

    ورلڈکپ کی میزبانی کے لیے تیار ویسٹ انڈین ٹیم کو اپنے ہوم گراؤنڈ پر آل راو?نڈر جیسن ہولڈر کی خدمات حاصل نہیں ہونگی۔ جیسن ہولڈر کاؤنٹی چیمپئن شپ کے دوران انجری کے باعث ٹی 20 ورلڈکپ سے باہر ہوگئے ہیں۔

    ویسٹ انڈین کرکٹ بورڈ نے ہولڈر کے متبادل کا اعلان کردیا ہے، ٹیم میں جیسن ہولڈرکی جگہ اوبیڈ مک کوئے کو ورلڈکپ اسکواڈ میں شامل کیا گیا ہے۔

    خیال رہے کہ ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ سے چند روز قبل ہی جنوبی افریقا کے خلاف سیریز جیت کر ویسٹ انڈیز نے دوسری ٹیموں کو اپنے ارادوں سے خبردار کردیا ہے۔

    ویسٹ انڈیز کو جنوبی افریقہ کے خلاف ٹی ٹوئنٹی سیریز میں فتح دلانے میں روسٹن چیس کا اہم کردار رہا، انھوں نے دوسرے میچ میں 38 گیندوں پر 67 رنز کی شاندار اننگز کھیلی۔

    کیا آپ کی ہاردک سے طلاق ہوگئی ہے؟ نتاشا اسٹینکووچ نے بتا دیا

    ویسٹ انڈیز نے اتوار کو سبینا پارک میں جنوبی افریقہ کو دوسرے ٹی ٹوئنٹی میں 16 رنز سے شکست دی۔ کیربیئنز کو تین میچوں کی سیریز میں 0-2 کی ناقابل شکست برتری مل گئی ہے۔