Tag: ٹی ٹی پی

  • کراچی میں کالعدم ٹی ٹی پی کے 3 انتہائی مطلوب ملزمان گرفتار

    کراچی میں کالعدم ٹی ٹی پی کے 3 انتہائی مطلوب ملزمان گرفتار

    کراچی: رینجرز اور سی ٹی ڈی کی خفیہ اطلاع پر قائد آباد میں ایک کارروائی کے دوران تحریک طالبان پاکستان سوات کے 3 انتہائی مطلوب ملزمان کو گرفتار کر لیا گیا ہے جن کے قبضے سے دھماکا خیز مواد برآمد کیا گیا ہے۔

    ملزمان میں جاوید سواتی عرف بھائی جان، شاہد حسین عرف عمر اور اکبر زیب خان شامل ہیں، جو دہشت گردی، قتل، اقدام قتل، اور بھتہ خوری کی متعدد وارداتوں میں ملوث ہیں۔

    ترجمان رینجرز کے مطابق ملزمان سیکیورٹی فورسز کے خلاف دہشت گردی کی کارروائیوں کی منصوبہ بندی کر رہے تھے، جاوید سواتی عرف بھائی جان 2008 میں ٹی ٹی پی سوات گروپ میں شامل ہوا تھا، اور کمانڈر عمر الرحمان عرف استاد فاتح اور بن یامین کے گروپ کے ساتھ سوات میں انتہائی متحرک رہا۔

    ملزم کے دو بھائی شاہد اور زاہد سوات میں سیکیورٹی فورسز کے آپریشن میں ہلاک ہو گئے تھے، وہ اپنی فیملی کے ہمراہ سوات آپریشن کے بعد کراچی منتقل ہوا اور مختلف مقامات پر روپوش رہا اور 2012 میں کراچی سے گرفتار ہو کر سوات میں 14 ماہ تک جیل میں رہا، رہائی کے بعد پھر گلشن بونیر لانڈھی منتقل ہوا۔

    کراچی : درخشاں تھانے کی حدود میں جرائم کے ریٹ مقرر، ہیڈ محرر کی ویڈیو نے بھانڈا پھوڑ دیا

    ملزم کے قریبی ساتھی کمانڈر عمرالرحمان عرف استاد فاتح، عبد الرحمان عرف شہزاد، حبیب اللہ عرف معاویہ کنڑ افغانستان منتقل ہو گئے تھے، ملزم کے کمانڈر عمر الرحمان عرف استاد فاتح ، عبد الرحمان عرف شہزاد اور حمید اللہ عرف اظہار سے انتہائی قریبی تعلقات تھے، اور وہ ان سے واٹس ایپ کے ذریعے مسلسل رابطے میں تھا، اور ان کے لیے سہولت کاری کا کام بھی سر انجام دیتا رہا ہے۔

    ملزمان شاہد حسین عرف عمر اور اکبر زیب خان 2010 میں تحریک غلبۃ الاسلام میں شامل ہوئے، 2014 میں زکریا عرف انعام اللہ فتنہ الخوارج سوات گروپ میں شامل ہوئے، عسکری تربیت یافتہ ہیں اور افغانستان متعدد بار جا چکے ہیں۔ یہ ملزمان کراچی میں بھتہ وصولی، قتل و اقدام قتل کی متعدد کارروائیوں میں ملوث رہے، ملزمان نے اپنے دیگر ساتھیوں کے ساتھ مل کر لاکھوں روپے بھتہ لیا۔

    اکبر زیب خان نے لانڈھی کے قریب مخبری کے شبہ میں ریٹائرڈ ہیڈ کانسٹیبل فضل زادہ کو قتل کیا اور سید آفرین کو زخمی کیا، گرفتار ملزمان کو اسلحہ و ایمونیشن اور دھماکا خیز مواد کے ساتھ مزید قانونی کارروائی کے لیے پولیس کے حوالے کر دیا گیا ہے۔

  • کالعدم ٹی ٹی پی کے سربراہ کی خفیہ کال منظرعام پر آگئی

    کالعدم ٹی ٹی پی کے سربراہ کی خفیہ کال منظرعام پر آگئی

    کالعدم ٹی ٹی پی کے سربراہ خارجی نور ولی کی خفیہ کال منظر عام پر آگئی۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق ٹی ٹی پی کا سربراہ خفیہ کال میں دہشت گردی کے لیے ہدایت دے رہا ہے جس میں اس نے کہا کہ سرکاری اسکول یا اسپتال کو دھماکے سے اڑایا جائے اور کہا جائے فورسز گھر مسمار کررہے ہیں۔

    خارجی نور ولی نے کہا کہ ایک دو اسکول یا اسپتال کو دھماکے سے اڑا دو اور ذمہ داری قبول نہ کرو۔

    کالعدم ٹی ٹی پی سربراہ نے کہا کہ پولیس اوور فوجیوں کے گھروں کو مسمار کیا جائے، دونوں طریقوں میں سے جو اچھا لگے اس پر عمل کرو۔

    خارجی احمد حسین نے کال پر کہا کہ پولیس، فوج کے گھروں کو اڑانا جو عہدے پر ہوں، اسکولوں کو بند کردو یا دھماکے سے اڑا دو۔

    واضح رہے کہ ٹی ٹی پی کے انتہا پسند پاکستان کے امن کو بتاہ کرنے میں مصروف ہیں، حالیہ ڈی آئی خان میں ہیلتھ سینٹر پر حملہ بھی اسی کی کڑی ہے۔

  • افغان طالبان اور ٹی ٹی پی کے شریعت دعوے بے نقاب

    افغان طالبان اور ٹی ٹی پی کے شریعت دعوے بے نقاب

    افغانستان میں افغان طالبان کے قبضے کے بعد دہشتگرد ٹی ٹی پی نے فوراً ان کی حمایت کردی اور افغان طالبان کے تمام اقدامات کو درست قرار دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان میں دہشتگردی کی کارروائیوں میں اضافہ دیکھنے میں آیا اور یہ بات ثابت ہوئی افغان طالبان اور ٹی ٹی پی دونوں ایک ہی سکے کے دورخ ہیں، ان کا واحد مقصد پاکستان میں دہشتگردی کر کے انتشار پھیلانا ہے۔

    افغان طالبان جو ٹی ٹی پی کی مدد سے پاکستان میں دہشتگردی کے ذریعے معصوم لوگوں کو شہید کررہے ہیں مگر ان کے اپنے ملک میں حالات ابتر ہیں، افغانستان کے عوام خصوصاً اقلیتیں انتہائی مشکل حالات میں ہیں اور افغان طالبان کے مظالم کا شکار ہیں۔

    جبکہ افغانستان کی خواتین کو افغان طالبان نے زندہ درگو کر رکھا ہے معاشرتی اقدارہوں یا اسلامی تعلیمات افغان طالبان دونوں پہلوؤں میں شدت پسندی کے علمبردار ہیں۔

    اقوام متحدہ کے مطابق اسکول جانے کی عمر میں 80 فیصد افغان لڑکیاں تعلیم سے محروم ہیں، یونیسیف کی ایک رپورٹ کے مطابق اس پابندی سے 10 لاکھ سے زیادہ لڑکیاں متاثر ہوئی ہیں۔

    رپورٹ کے مطابق افغانستان میں اکثریت پشتون آبادی ہے جو 52.4 فیصد بنتی ہے، اس کے بعد تاجک برادری سب سے زیادہ ہے جو 32.1 فیصد ہے، ہزارہ، ازبک، ترکمان اور دیگر برادریاں بہت کم تعداد میں موجود ہیں۔

    افغان طالبان تاجک، ہزارہ، ترکمان اور دوسری لسانی اقلیتوں کیخلاف نسلی تفریق رکھتے ہیں، افغان طالبان اپنے اقتدار کو مضبوط کرنے کیلئے وہ اقلیتوں کو مارنے سے بھی گریز نہیں کرتے۔

    افغان طالبان  نے چھوٹے لسانی ونسلی گروہوں کو اقتدار میں بھی بہت کم نمائندگی دی ہے جو ان کے متعصبانہ رویے کی زندہ مثال ہے، افغان طالبان اور ٹی ٹی پی جو اپنی مذموم دہشت گردانہ سرگرمیوں کے لیے مذہب کارڈ استعمال کرتے ہیں اب مکمل طورپر بے نقاب ہوچکے ہیں۔

    افغان طالبان اور ٹی ٹی پی شریعت اور دین اسلام کو خالصتاً اپنے مفادات کیلئے استعمال کر رہے ہیں، دراصل مذہب کی آڑ میں وہ اپنے مذموم مقاصد کیلئے نہ صرف اپنے لوگوں کا استحصال کر رہے ہیں بلکہ پڑوسی ممالک کیلئے بھی وبال جان بن چکے ہیں، افغان طالبان طاقت کو بڑھانے اور برقرار رکھنے کے لیے دین اسلام کی تشریح اپنے طور پر کر لیتے ہیں۔

    افغان طالبان اور ٹی ٹی پی کا بھارت کی جانب نرم رویہ بھی ان کے دوہرے معیار کو ظاہر کرتا ہے، افغان طالبان اور ٹی ٹی پی مغرب کے ہاتھوں میں کھیل رہے ہیں اور مذہب کا استعمال کر کے پاکستان میں دہشتگردی کر رہے ہیں۔
    حالیہ اسرائیل حماس جنگ کے دوران افغان طالبان نے غزہ کے نہتے فلسطینیوں پر اسرائیلی مظالم کیخلاف کسی قسم کا کوئی بیان نہیں دیا، افغان طالبان کی جانب سے حالیہ میڈیا پالیسی کے مطابق ایسے اقدامات سے گریز کیا جائے جس سے مغرب اور امریکا ناراض ہوسکتے ہیں۔

    افغان طالبان کی پالیسیاں کسی صورت ان کے شریعت کے دعوے کی عکاسی نہیں کرتی بلکہ طاقت اور کرسی کا کھیل واضح دیکھا جا سکتا ہے۔

  • علماء کرام  کا مدرسے کے طلبہ کو ٹی ٹی پی کی جانب سے دہشت گردی کی ترغیب دینے کے خلاف سخت رد عمل

    علماء کرام کا مدرسے کے طلبہ کو ٹی ٹی پی کی جانب سے دہشت گردی کی ترغیب دینے کے خلاف سخت رد عمل

    پاکستان کے علماء کرام نے مدرسے کے طلبہ کو ٹی ٹی پی کی جانب سے دہشت گردی کی ترغیب دینے کے خلاف سخت رد عمل آگیا اور کہا گیا کہ پاکستان کے مسلمانوں پر خوارج کی صورت میں ایک آزمائش لاحق ہے۔

    پاکستان کےعلماکرام نے مدرسے کے طلبہ کو کالعدم ٹی ٹی پی کی جانب سے دہشت گردی کی ترغیب دینے کیخلاف سخت ردعمل دیا۔

    علامہ عابدحسین شاکری نے کہا کہ مدارس سےفارغ وتحصیل طلباکوخوارج کےبہکاؤےمیں نہیں آناچاہیے، اپنےملک کوسازشوں سےبچاناہم سب کافریضہ ہے

    مولانا ڈاکٹرعبدالناصر کا کہنا تھا کہ دینی طلبااورعلماکوپاکستان کی ترقی اورخوشحالی کیلئےقدم اٹھاناچاہیے، دینی طلبا اور علما کو خوارج کے پروپیگنڈے کو مسترد کرنا چاہیے۔

    مولانارحمت اللہ قادری نے کہا کہ یہ خوارج معصوم ذہنوں کوغیرشرعی اور غیر اسلامی مقاصد کے حصول کیلئے استعمال کرتے ہیں۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان دین اسلام کاایک مضبوط قلعہ ہے،پاکستان میں دین اسلام کافروغ عروج پر ہے، پاکستان کے مسلمانوں پر خوارج کی صورت میں ایک آزمائش لاحق ہے، فتنوں کےاس دورمیں خوارج کا فتنہ سب سے بڑا اور خطرناک ہے۔

    مولاناطیب قریشی نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی فوج کواورپاکستان کونقصان پہنچاناگویاعالم اسلام اوراسلام کونقصان پہنچانا ہے، سارےمدارس اور سارےعلماریاستی اداروں اورپاک فوج کےساتھ کھڑےہیں۔

    مفتی فضل جمیل رضوی کا کہنا تھا کہ دشمنان پاکستان اوردشمنان اسلام نےحال ہی میں جہادکےنام سےنوجوان نسل کوگمراہ کرنے کی کوشش کی ہے، ہم سب کواتفاق واتحادسےان لوگوں کے شروفساد سے بچنا چاہیے۔

  • افغانستان، کنڑ میں ٹی ٹی پی دہشت گردوں کی مدرسے کی دستار بندی کی تقریب میں شرکت (ویڈیو)

    افغانستان، کنڑ میں ٹی ٹی پی دہشت گردوں کی مدرسے کی دستار بندی کی تقریب میں شرکت (ویڈیو)

    اسلام آباد: افغانستان میں دہشت گردوں کی پناہ گاہوں اور ٹریننگ مراکز کی موجودگی کے شواہد سامنے آ گئے۔

    تفصیلات کے مطابق افغانستان، کنڑ میں ٹی ٹی پی کے دہشت گردوں نے ایک مدرسے کی دستار بندی کی تقریب میں شرکت کی ہے، جس کی ویڈیو سامنے آئی ہے۔

    یہ تقریب کنڑ میں موجود مدرسہ دار الحجرا والجہاد اور جامعہ منبہ الاسلام میں ہوئی، تقریب میں دہشت گرد عظمت لالا اور مولوی فقیر کی موجودگی بھی دیکھی جا سکتی ہے، اس تقریب میں متعدد افغان رہنماؤں نے بھی شرکت کی۔

    ترجمان افغان طالبان کے مطابق افغانستان میں ٹی ٹی پی کے کوئی ٹھکانے موجود نہیں ہیں، جب کہ یہ تقریب افغانستان میں تحریک طالبان پاکستان کی موجودگی کا کھلا ثبوت ہے۔

    ٹی ٹی پی افغانستان کی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال کرتی ہے، جس کا افغان حکومت کو بخوبی علم ہے، پاکستان نے مطالبہ کیا ہے کہ افغان عبوری حکومت دہشت گردوں کے خلاف بھرپور کارروائی کر کے خطے کو دہشت گردی سے پاک کرے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ٹی ٹی پی کی افغان سر زمین سے پاکستان کے خلاف دہشت گرد کارروائیوں کی بنیادی وجہ افغان طالبان کا ٹی ٹی پی کو محفوظ پناہ گاہیں مہیا کرنا ہے۔

  • ٹی ٹی پی اور افغان طالبان کے درمیان تعلقات مضبوط ہیں: امریکی نمائندہ خصوصی کا انکشاف

    ٹی ٹی پی اور افغان طالبان کے درمیان تعلقات مضبوط ہیں: امریکی نمائندہ خصوصی کا انکشاف

    واشنگٹن: افغانستان کے لیے امریکی نمائندہ خصوصی تھامس ویسٹ کا کہنا ہے کہ تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) اور افغان طالبان کے درمیان تعلقات مضبوط ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق واشنگٹن میں سٹمسن سینٹر تھنک ٹینک کے ایک سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے تھامس ویسٹ نے کہا کہ تحریک طالبان پاکستان علاقائی سالمیت کے لیے بڑا خطرہ بن چکی ہے، پاکستان میں ٹی ٹی پی کے حملوں میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔

    انھوں نے مزید کہا کہ پاکستان پر ٹی ٹی پی کے حملوں میں افغان طالبان کی حمایت ہے یا نہیں؟ اس پر عوامی سطح پر بات کرنا مشکل ہے۔

    تھامس ویسٹ نے واضح کیا کہ نیٹو جنگ کے دوران افغان طالبان کی اتحادی بننے والی ٹی ٹی پی کے اب بھی طالبان سے تعلقات کافی مضبوط ہیں۔

    خصوصی امریکی ایلچی نے کہا افغانستان میں داعش کے حملوں میں کمی آئی ہے، 2023 کے اوائل سے افغانستان میں طالبان کے چھاپوں نے داعش کی مقامی شاخ کے کم از کم آٹھ اہم رہنماؤں کو مار دیا ہے، ہم اسی شاخ کے حوالے سے سب سے زیادہ فکر مند رہے ہیں۔

  • ژوب حملے میں امریکی فوج کا چھوڑا ہوا اسلحہ استعمال کیے جانے کا انکشاف

    ژوب حملے میں امریکی فوج کا چھوڑا ہوا اسلحہ استعمال کیے جانے کا انکشاف

    اسلام آباد: بلوچستان کے علاقے ژوب میں ٹی ٹی پی حملے میں امریکی فوج کا چھوڑا ہوا اسلحہ استعمال کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بلوچستان کے علاقے ژوب میں ہلاک کیے جانے والے دہشت گردوں سے متعلق بڑی خبر سامنے آ گئی ہے، تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے ژوب حملے میں دہشت گردوں کی جانب سے امریکی ہتھیار اور سامان کا استعمال کیا گیا تھا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ دہشت گردوں نے افغانستان میں امریکی فوج کا چھوڑا ہوا اسلحہ استعمال کیا، اسلحے میں 5.56 ایم ایم کیلیبر ایم 16 اسالٹ رائفلیں، جدید معیار کے ہیلمٹ استعمال کیے گئے تھے، دہشت گردوں نے امریکی دستانے، بیک پیک اور یونیفارم بھی پاکستان کے خلاف استعمال کیا۔

    تصاویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ہلاک حملہ آور دہشت گرد امریکی یونیفارم میں ملبوس ہیں، اس سنسنی خیز انکشاف کے بعد یہ بڑا سوال اٹھا ہے کہ جدید امریکی اسلحہ اور یونیفارم دہشت گردوں تک کیسے پہنچے؟ یقیناً یہ وہی اسلحہ و امریکی فوجی یونیفارم ہے جو ٹی ٹی پی کے بزدل شر پسند پاکستان کے خلاف استعمال کرتے آئے ہیں۔

    ذرائع نے دہشت گردوں کو متنبہ کیا ہے کہ بھاری ہتھیاروں سے لیس دہشت گرد امریکی یونیفارم بھی پہن لیں تب بھی وہ اپنے مذموم عزائم میں کامیاب نہیں ہو پائیں گے، اور سیکیورٹی فورسز دہشت گردوں کے مکمل خاتمے تک یہ جنگ جاری رکھیں گی۔

  • ٹی ٹی پی کے لیے سوشل میڈیا پر فنڈز جمع کرنے والا ملزم غلام نبی گرفتار

    ٹی ٹی پی کے لیے سوشل میڈیا پر فنڈز جمع کرنے والا ملزم غلام نبی گرفتار

    کراچی: تحریک طالبان پاکستان کے لیے سوشل میڈیا پر فنڈز جمع کرنے والے ملزم غلام نبی کو گرفتار کر لیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق سی ٹی ڈی نے کراچی کے علاقے ابراہیم حیدری، ریڑھی گوٹھ میں ایک کارروائی کے دوران کالعدم ٹی ٹی پی کا سرگرم کارکن گرفتار کر لیا۔

    سی ٹی ڈی کے مطابق دہشت گردوں کی مالی معاونت کرنے والے افراد کی تلاش کے دوران ملزم کی گرفتاری عمل میں آئی، ملزم غلام نبی نے سوشل میڈیا کے ذریعے کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے لیے فنڈز جمع کرنے کا انکشاف کیا۔

    ملزم کے قبضے سے چندے کی رسیدیں اور رقم بھی برآمد ہوئی ہے، ملزم نے دوران تفتیش انکشاف کیا کہ اسے دہشت گردی کی تربیت کے لیے افغانستان جانا تھا۔

    ادھر گزشتہ روز ساہیوال میں‌ بھی مال منڈی چوک سے کالعدم تحریک طالبان کا ایک عہدے دار گرفتار کیا گیا تھا، سی ٹی ڈی کے مطابق دہشت گرد محمد صدیق خان کھلے عام لٹریچر تقسیم کر رہا تھا، ملزم سے افغان جہاد کے 3 کتابچے، 3 ممنوعہ کتابیں، اور عالمی جہاد کا داعی برآمد ہوئے۔

    سی ٹی ڈی کا کہنا تھا کہ مبینہ دہشت گرد کا تعلق موضع خیروخیل پکہ تحصیل غزنی خیل ضلع لکی مروت سے ہے، برآمد مواد میں حکومتی نظام و آئین کے خلاف نفرت انگیز، مذہبی منافرت پر مبنی لٹریچر شامل ہے، تھانہ سی ٹی ڈی نے انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کر لیا۔

  • ٹی ٹی پی کے ذیلی گروپوں میں کمانڈرز کی ہلاکتیں معمول بن گئیں

    ٹی ٹی پی کے ذیلی گروپوں میں کمانڈرز کی ہلاکتیں معمول بن گئیں

    اسلام آباد: افغان علاقے خوست اور کنڑ و دیگر شہروں میں جماعت الاحرار اور ٹی ٹی پی میں فسادات کے باعث 9 دہشت گرد بشمول اہم کمانڈرز ہلاک ہو گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے ذیلی گروپوں میں کمانڈرز کی ہلاکتیں معمول بن گئیں، خوست اور کنڑ و دیگر شہروں میں جماعت الاحرار اور ٹی ٹی پی میں باہمی لڑائیوں کے باعث 9 دہشت گرد ہلاک ہو گئے ہیں۔

    ہلاک دہشت گردوں میں ساجد، عمر، ملنگ، کمانڈر ذاکر، طارق عرف ولی، ہاشم عرف ساجد، عثمانی عرف مسلم، رحمان عرف گل بابا اور یوسف شامل ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ٹی ٹی پی کے ذیلی گروپوں کے کمانڈرز اور غریب دہشت گرد طبقوں میں اختلافات پہلے ہی شدت اختیار کر چکے ہیں، ٹی ٹی پی کے ذیلی گروپوں نے مرکزی قیادت پر بھی عدم اعتماد کا اظہار کیا ہے۔

    ذرائع کے مطابق ٹی ٹی پی کے نچلے درجے کے دہشت گرد مالی مشکلات کا شکار ہیں، جب کہ دوسری طرف کمانڈر شاہانہ طرز زندگی گزار رہے ہیں، ٹی ٹی پی قیادت اپنے خود غرضانہ رویے کی بدولت غریبوں کو ذاتی مقاصد کے لیے سیکیورٹی فورسز کے خلاف استعمال کر رہی ہے۔

    اندرونی خلفشار اور بیرونی اختلافات کی وجہ سے ٹی ٹی پی گروپوں کو آج بھاری قیمت چکانا پڑ رہی ہے، زمین پر لڑنے والے غریبوں کو مہرہ بنا کر نام نہاد جہاد کے نام پر قربان کیا جا رہا ہے، تاکہ ٹی ٹی پی قیادت کا ذاتی اور مالی فائدہ ہو سکے، تاہم اب ان دہشت گردوں کے لیے افغان زمین تنگ ہونا شروع ہو گئی ہے۔

  • تحریک طالبان پاکستان کے بھتہ خور گروپ کا سرغنہ عبدالغنی گرفتار

    تحریک طالبان پاکستان کے بھتہ خور گروپ کا سرغنہ عبدالغنی گرفتار

    کراچی: تحریک طالبان پاکستان کے بھتہ خور گروپ کا سرغنہ عبدالغنی سوات میں گرفتار ہو گیا۔

    تفصیلات کے مطابق سی پی ایل سی ساؤتھ کراچی نے سی ٹی ڈی خیبر پختون خوا کے ہمراہ سوات میں بڑی کارروائی کرتے ہوئے تحریک طالبان پاکستان کے بھتہ خور گروپ کے سرغنہ عبدالغنی کو گرفتار کر لیا۔

    ذرائع سی پی ایل سی کے مطابق کارروائی 9 اپریل کو کراچی سے گرفتار ملزمان کی نشان دہی پر کی گئی، عبدالغنی نے گورنر کے پی کے کو بھی قتل کی دھمکی دی تھی، جس کی گرفتاری خیبر پختون خوا حکومت کے لیے بھی چیلنج تھی۔

    گرفتار ٹی ٹی پی سرغنہ کو کراچی منتقل کیا جا رہا ہے، سی پی ایل سی ساؤتھ کے مطابق کراچی کے ایک تاجر کو بھتے کی پرچی ملنے کی شکایت موصول ہوئی تھی، جس کے بعد چیف سی پی ایل سی نے ایک خصوصی ٹیم تشکیل دی تھی اور 9 اپریل کو غلام قادر اور کمال کو گرفتار کیا گیا تھا۔

    دونوں ملزمان کراچی میں بھتہ خوری کے بڑے واقعات میں ملوث تھے، جو تاجروں کو افغانستان کے نمبر سے فون کر کے بھتہ مانگتے تھے اور نہ دینے پر قتل اور زخمی بھی کرتے تھے۔

    گرفتار ملزم عبدالغنی بھتہ خور گروہ کا سرغنہ ہے جو پورے پاکستان میں کام کرتا ہے، ملزمان ایک ہی نمبر سے کراچی اور کے پی کے میں بھتے کے لیے فون کرتے تھے۔

    گرفتار ملزم عبدالغنی پر کے پی کے میں 60 سے زائد مقدمات درج ہیں، تفتیش کے دوران غلام قادر اور کمال نے پولیس اے ایس آئی اور کئی انفارمرز کو بھی قتل کرنے سمیت بھتہ نہ دینے پر ایک بڑے بزنس مین کی املاک کو آگ لگانے کا بھی اعتراف کیا ہے۔

    گروہ کے اہم ٹارگٹ کِلر اسماعیل کی گرفتاری کے لیے بھی چھاپے مارے جا رہے ہیں۔