Tag: ٹی 20 ورلڈ کپ 2024

  • الٹی ہوگئی سب تدبیریں، ٹی 20 ورلڈ کپ میں پاکستان ٹیم کیا کرے گی؟

    الٹی ہوگئی سب تدبیریں، ٹی 20 ورلڈ کپ میں پاکستان ٹیم کیا کرے گی؟

    دنیائے کرکٹ کے کئی بڑے ناموں اور عالمی ریکارڈ ہولڈرز کھلاڑیوں پر مشتمل پاکستان کی کرکٹ ٹیم شکستوں کے بھنور میں ایسی پھنسی ہے کہ اب انگلینڈ سے شکستوں کا داغ لے کر ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کا مشن سر کرنے کے لیے امریکا پہنچ گئی ہے۔ وہاں ہمارے یہ اسٹار کیا گل کھلاتے ہیں یہ آنے والا وقت بتا دے گا، مگر حالیہ چند ماہ کی کارکردگی جس نے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں گرین شرٹس کے لیے خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے اور قوم کی ٹیم سے لگائی گئی امیدیں خوش فہمی میں تبدیل ہو کر اب دم توڑنے لگی ہیں۔

    آئی سی سی ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ 2024 شروع ہونے میں اب ہفتے اور دن نہیں بلکہ صرف چند گھنٹے ہی باقی رہ گئے ہیں۔ اس میگا ایونٹ میں پہلی بار 20 ٹیمیں شرکت کر رہی ہیں، جس میں کئی ٹیمیں اپنا انٹرنیشنل کرکٹ یا ورلڈ کپ میں ڈیبیو کر رہی ہیں مگر سوائے قومی ٹیم کے سب کی تیاریاں مکمل ہیں جب کہ ہم نے ورلڈ کپ کا کمبینیشن بنانے کے لیے جس آئرلینڈ اور انگلینڈ سیریز پر تکیہ کیا تھا، اس میں سے ہوا کسی غبارے کی طرح نکل گئی۔ انگلینڈ کے خلاف سیریز پاکستان کی شکست کے ساتھ اختتام پذیر ہوئی، لیکن میگا ایونٹ کے لیے ٹیم کمبینیشن نہ بن سکا۔

    پاکستان کرکٹ ٹیم کرتا دھرتا افراد نے ہر دور میں اپنی من مانی کی، جس سے ہمیشہ قومی ٹیم کو اور اس سے وابستہ قوم کی امیدوں کو نقصان پہنچا۔ 2023 میں ایشیا کپ اور پھر ون ڈے ورلڈ کپ میں ناقص کارکردگی کو جواز بنا کر جب بابر اعظم کو قیادت سے ہٹایا گیا تو شاہین شاہ کو نئے مسیحا کے طور پر لایا گیا مگر صرف ایک سیریز میں ناکامی کو جواز بنا کر ہی پی سی بی کی نئی آنے والی انتظامیہ نے انہیں قیادت کے لیے نا اہل جانا اور ایک بار پھر بابر اعظم کو لایا گیا یعنی میر تقی میر کے شعر کے مطابق

    میر کیا سادے ہیں، بیمار ہوئے جس کے سبب
    اسی عطار کے لونڈے سے دوا لیتے ہیں

    کیونکہ اگر بُری قیادت کو جواز بنا کر بابر اعظم کو ہٹایا گیا تھا تو دو ماہ میں ان میں ایسے کیا سُرخاب کے پر لگ گئے کہ دوبارہ اسی مسند پر بٹھا دیا گیا جس نے ٹیم کا مورال بھی ڈاؤن کیا، جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ پہلے پاکستان اپنے ہی گھر میں نیوزی لینڈ کی سی ٹیم کے خلاف ٹی ٹوئنٹی سیریز وائٹ واش کرنا تو دور کی بات جیت بھی نہ سکا اور برابر کرنے پر اکتفا کیا۔ پھر ٹیم انتظامیہ نے امیدیں لگائیں آئرلینڈ اور انگلینڈ سیریز سے لیکن ہوا کیا، آئرلینڈ جیسی کم درجہ ٹیم سے پاکستان کی ورلڈ کلاس ٹیم بمشکل دو ایک سے سیریز جیت کر اپنی عزت بچانے میں کامیاب ہوئی جب کہ انگلینڈ نے چار میچوں کی سیریز دو صفر سے مات دے دی۔ دو میچ بارش کے باعث نہ ہوسکے پہلے تو شائقین کرکٹ اس بارش کو زحمت کہتے رہے لیکن قومی ٹیم کی کارکردگی دیکھ کر اب سب اسے رحمت سمجھ رہے ہیں، کیونکہ اگر بارش نہ ہوتی تو گرین شرٹس کو وائٹ واش کا داغ بھی لگ سکتا تھا۔

    پاکستان کرکٹ کے گزشتہ 6 ماہ کے دوران صرف دو بار قیادت ہی تبدیل نہیں کی گئی بلکہ چار سال قبل ریٹائرمنٹ لینے والے محمد عامر اور عماد وسیم کو ٹی 20 ورلڈ کپ اسکواڈ کا حصہ بھی بنایا گیا۔ اس سے قبل انہیں نیوزی لینڈ، آئرلینڈ اور ویسٹ انڈیز کے ساتھ سیریز بھی کھلائی گئیں، گوکہ اس میں عماد وسیم کو مناسب مواقع نہیں دیے گئے مگر سینیئر فاسٹ بولر محمد عامر بھرپور مواقع ملنے کے باوجود اپنی واپسی کو یادگار نہ بنا سکے۔

    ورلڈ کپ 2023 کے اختتام کے بعد سے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے آغاز سے قبل تک پاکستان ٹیم نے 16 ٹی ٹوئنٹی میچز کھیلے اور پی سی بی نے ان میچز کو ورلڈ کپ کی تیاری سے تعبیر کیا، لیکن اس سے ٹیم کی کیا تیاری ہوئی، یہ ہمیں میچ کے نتائج سے پتہ چلتا ہے جس میں سے صرف 5 میچ ہی جیت پائی ہے جب کہ 9 میچوں میں شکست کا منہ دیکھنا پڑا۔ یعنی قیادت کی تبدیلی بھی کچھ کام نہ کر پائی اور نتیجہ وہی دھاک کے تین پات یعنی شکست در شکست ہی رہا۔

    ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ 2024 کا فارمیٹ ایسا ہے کہ 20 ٹیموں کو پانچ پانچ ٹیموں پر مشتمل چار گروپس میں تقسیم کیا گیا ہے اور ہر گروپ کی دو ٹاپ ٹیمیں اگلے مرحلے سپر 8 کے لیے کوالیفائی کریں گے۔

    پاکستان ورلڈ کپ کے گروپ اے میں ہے اور گروپ کو ماہرین کرکٹ قدرے آسان کہہ رہے ہیں، کیونکہ اس گروپ میں پاکستان کے علاوہ بھارت، امریکا، آئرلینڈ اور کینیڈا شامل ہیں، جو آن پیپر تو بہت ہی آسان، بلکہ دوسرے لفظوں میں گروپ کی دو بڑی ٹیموں پاکستان اور بھارت کے لیے حلوہ ہے۔ تاہم آئرلینڈ نے جس طرح حال ہی میں پاکستان کو تین میچوں کی سیریز میں ناکوں چنے چبوا دیے اور امریکا نے بنگلہ دیش کی ٹیم کو چاروں شانے چت کر کے سیریز جیتی ہے، تو اس کو دیکھتے ہوئے گروپ کو آسان نہیں بلکہ پاکستان کے لیے تو ڈیتھ گروپ ہی کہا جا سکتا ہے کیونکہ 2007 کے ون ڈے ورلڈ کپ میں بھی پاکستان، ویسٹ انڈیز، زمبابوے اور آئرلینڈ کے گروپ میں تھا اور تمام ٹیمیں اس وقت کارکردگی میں گرین شرٹس سے پیچھے تھیں اور پھر وہ ہوا تھا جو پاکستانی شائقین کرکٹ شاید کبھی نہ بھول سکیں کہ پہلے میچ میں ویسٹ انڈیز اور پھر آئرلینڈ نے اپ سیٹ شکست دے کر پاکستان کو پہلے راؤنڈ میں ورلڈ کپ سے رسوا کن انداز میں باہر کر دیا تھا۔

    شکستوں کے بھنور میں گھرنے کے بعد پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین محسن نقوی نے بھی قوم سے اپیل کر دی ہے کہ قومی ٹیم کو ایک ماہ تک تنقید کا نشانہ نہ بنائیں۔ ورلڈ کپ کے دوران پاکستانی ٹیم پر تنقید نہ کی جائے، بلکہ کھلاڑیوں کو سپورٹ کریں، اور انہیں امید ہے کہ پاکستانی ٹیم چار ہفتے بعد فائنل میں ہوگی جب کہ بابر اعظم بھی کہتے ہیں کہ فتح کے لیے اسٹرائیک ریٹ بڑھانا اور ماڈرن کرکٹ کھیلنا ہوگی مگر سوال تو یہ ہے کہ ایسا کب ہوگا؟ آج جو وہ کہہ رہے ہیں یہ بات تو سابق کرکٹرز کافی عرصے سے کہتے چلے آ رہے ہیں اگر ان کی باتوں، مشوروں اور تنقید کو مثبت لیتے ہوئے اس جانب توجہ دی جاتی تو شاید آج یہ سب لکھنے کی ضرورت نہ ہوتی۔

    میگا ایونٹ شروع ہوگا تو ون ڈے ورلڈ کپ کی طرح اس میں بھی انڈیا آئی سی سی کی نمبر ون رینکنگ ٹیم کے طور پر اپنا سفر شروع کرے گا، جب کہ پاکستان کی پوزیشن چھٹی ہے۔ ورلڈ کپ سے قبل نیوزی لینڈ، آئرلینڈ، انگلینڈ کے خلاف کپتان بابر اعظم اور دیگر کھلاڑیوں نے کئی انفرادی عالمی ریکارڈز ضرور قائم کیے ہیں، لیکن انفرادی ریکارڈ اس وقت اہم گردانے جائیں گے، جب اس کا فائدہ مجموعی طور پر ٹیم کو ہو اور ٹیم فتح کی پٹڑی پر چل رہی ہو۔ اگر شکست در شکست ہوتی رہے تو پھر انفرادی ریکارڈز بنانا خودغرضی کے زمرے میں آتا ہے۔

    جب کارکردگی میں تسلسل نہ ہو تو پھر ورلڈ کپ جیسے بڑے ایونٹ کے لیے کیا خاک کمبینیشن بنے گا۔ اب تک تو یہ طے نہیں ہوا کہ بیٹنگ لائن اپ کیسی ہوگی۔ اگر بابر اور رضوان اوپن کریں گے تو کیا عثمان خان ون ڈاؤن آئیں گے، یا پھر فخر کو لایا جائے گا۔ مڈل آرڈر مسلسل ناکام ہے۔ افتخار احمد، اعظم خان، شاداب خان کوئی کارکردگی نہیں دکھا پا رہے اور کوئی بھی ایسا فی الحال نہیں دکھائی دے رہا کہ جو میچ کو فنش کر سکے۔ اس پوزیشن پر کس کو کھلایا جائے یہ بھی کپتان اور ٹیم منیجمنٹ کے لیے ایک درد سر ہے۔ بولنگ میں شاہین شاہ کی کارکردگی بہتر ہے، عباس بھی اچھا بیک اپ دے رہے ہیں، مگر محمد عامر کی واپسی کے بعد کارکردگی خود سوالیہ نشان ہے۔ انجری سے واپسی پر نسیم شاہ بھی اپنے بھرپور رنگ میں دکھائی نہیں دے رہے۔

    قومی ٹیم کی موجودہ کارکردگی کو دیکھتے ہوئے ہی کئی بین الاقوامی کرکٹرز جن میں سنیل گواسکر، برائن لاروا، میتھیو ہیڈن، ایرون فنچ، ٹام موڈی جیسے بڑے نام شامل ہیں وہ ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کی فائنل فور ٹیموں میں پاکستان کو دیکھ ہی نہیں رہے ہیں۔

    ہم تو یہی دعا کریں گے کہ پی سی بی چیئرمین کی امید پوری ہو اور پاکستان ٹیم ورلڈ کپ کی ٹرافی اٹھا کر وطن واپس آئے، کیونکہ یہ صرف ان کی امید ہی نہیں بلکہ کروڑوں پاکستانیوں کی خواہش بھی ہے کہ جن کے خون پسینے کی کمائی سے ان کرکٹرز کو تنخواہیں اور مراعات دی جاتی ہیں اور یہ کروڑوں روپے کماتے ہیں۔ لیکن خواب جاگتی آنکھوں نہیں دیکھے جاتے بلکہ بند آنکھوں دیکھے جانے والے خواب کو تعبیر دینے کے لیے جس جذبے اور محنت کی ضرورت ہوتی ہے وہ ابھی ٹیم میں نظر نہیں آ رہی۔

  • ٹی 20 ورلڈ کپ کے لیے کمنٹری پینل کا اعلان

    ٹی 20 ورلڈ کپ کے لیے کمنٹری پینل کا اعلان

    دبئی: انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) نے ٹی 20 ورلڈ کپ کے 40 رکنی کمنٹری پینل کا اعلان کردیا۔

    آئی سی سی کی جانب سے اعلان کردہ کمنٹری پینل میں پاکستان کے تین سابق کرکٹر وسیم اکرم، وقار یونس اور رمیز راجہ شامل ہیں۔

    چالیس رکنی پینل میں بھارت کے روی شاستری اور دنیش کارتک، برطانیہ کے ناصر حسین، ویسٹ انڈیز کے ای این بشپ اور آسٹریلیا کے اسٹیو (more…)

  • ٹی 20 ورلڈ کپ میں پاک بھارت ٹاکرے کیلیے میچ آفیشلز کا اعلان

    ٹی 20 ورلڈ کپ میں پاک بھارت ٹاکرے کیلیے میچ آفیشلز کا اعلان

    دبئی: انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) ٹی 20 ورلڈ کپ میں پاک بھارت ٹاکرے کے لیے میچ آفیشلز کا اعلان کردیا۔

    ٹی 20 ورلڈ کپ 2024 میں پاک بھارت میچ میں رچرڈ النگ ورتھ اور روڈنی ٹکر آن فیلڈ امپائرز کی ذمہ داریاں انجام دیں گے، کرس گفانی ٹی وی امپائر ہوں گے۔

    بنگلہ دیش کے شاہد سائکت فورتھ امپائر ہوں گے جبکہ آسٹریلیا کے ڈیوڈ بون میچ ریفری کے فرائض انجام دیں گے۔

    واضح رہے کہ ٹی 20 ورلڈ کپ کا آغاز 2 جون سے امریکا اور ویسٹ انڈیز میں ہوگا۔

    پاکستانی ٹیم اپنا پہلا میچ 6 جون کو میزبان امریکا سے کھیلے گی جبکہ 9 جون کو روایتی حریف پاک بھارت کی ٹیمیں مدمقابل ہوں گی۔

    یاد رہے کہ ٹی 20 ورلڈ کپ کے لیے پی سی بی کی جانب سے قومی ٹیم کے اسکواڈ کا اعلان کل کیے جانے کا امکان ہے۔

  • ٹی 20 ورلڈ کپ: محمد کیف نے سیمی فائنلسٹ ٹیموں کی پیش گوئی کردی

    ٹی 20 ورلڈ کپ: محمد کیف نے سیمی فائنلسٹ ٹیموں کی پیش گوئی کردی

    سابق بھارتی کرکٹر محمد کیف نے ٹی 20 ورلڈ کپ 2024 کے لیے سیمی فائنلسٹ ٹیموں کی پیش گوئی کردی۔

    بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق سابق کرکٹر محمد کیف نے بھارت، نیوزی لینڈ، ویسٹ انڈیز کے علاوہ آسٹریلیا یا پاکستان ورلڈ کپ کے سیمی فائنل میں جانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

    محمد کیف کا کہنا تھا کہا نیوزی لینڈ کی ٹیم آئی سی سی ایونٹس میں بہتر کھیل کا مظاہرہ کرتی آئی ہے، آپ انہیں ٹاپ فور سے باہر نہیں کرسکتے۔ اسی طرح ویسٹ انڈیز اپنے ہوم گراؤنڈ پر کھیل رہی ہے تو انہیں کنڈیشنز کا فائدہ ہوگا۔

    سابق کرکٹر نے کہا کہ نہیں معلوم پاکستان یا آسٹریلیا میں سے سیمی فائنل کے لیے کون اپنی جگہ پکی کرے گا۔ اگر پاکستان سیمی فائنل یا فائنل میں ٹکراتا ہے تو پاک بھارت میچ سے بہتر کیا ہوسکتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ بھارت کا موجودہ اسکواڈ ورلڈکپ 2022 میں سیمی فائنل تک پہنچنے والی ٹیم سے زیادہ مضبوط ہے۔ ٹیم میں اسپنرز اور فاسٹ باؤلرز کا اچھا کمبینیشن ہے جو دنیا کی بڑی ٹیموں کو شکست دینے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

    واضح رہے کہ ٹی 20 ورلڈ کپ 2024 کا آغاز یکم جون سے امریکا اور ویسٹ انڈیز میں شروع ہوگا، پاکستانی ٹیم اپنا پہلا میچ 6 جون کو امریکا سے کھیلے گی جبکہ 9 جون کو پاک بھارت ٹیمیں مدمقابل آئیں گی۔

  • ٹی 20 ورلڈ کپ 2024، آئی سی سی نے خوشخبری سنادی

    ٹی 20 ورلڈ کپ 2024، آئی سی سی نے خوشخبری سنادی

    دبئی: انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) نے ٹی 20 ورلڈ کپ سے متعلق بڑی خوشخبری سنادی۔

    آئی سی سی نے ٹی 20 ورلڈ کپ 2024 کے سیمی فائنلز اور فائنل کے لیے ریزرو ڈے کی منظوری دے دی ہے، مقررہ دن پر میچ نہ ہونے کی صورت میں میچ کے لیے ریزرو دن ہوگا۔

    گروپ اسٹیج میں میچ مکمل  ہونے کے لیے دوسری اننگ میں کم از کم 5 اوورز کا کھیل ہونا لازمی ہوگا جبکہ ناک آؤٹ مرحلے میں میچ مکمل ہونے کے لیے دوسری اننگ میں کم از کم 10 اوورز کا کھیل ہونا لازمی ہوگا۔

    آئی سی سی کی میٹنگ میں ٹی 20 ورلڈ کپ 2026 کے کوالیفائرز کی بھی منظوری دی گئی ہے۔

    ٹی 20 ورلڈ کپ 2026 کی میزبانی سری لنکا اور بھارت مشترکہ طور پر کریں گے جبکہ میگا ایونٹ کُل میں 20 ٹیمیں شرکت کریں گی جن میں سے 12 ٹیمیں براہ راست کوالیفائی کریں گی۔

    واضح رہے کہ آئی سی سی ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ 2024 میں کینیڈا اور امریکا ایک ہی گروپ میں شامل ہیں جس میں بھارت، پاکستان اور آئرلینڈ بھی موجود ہیں جب کہ بنگلہ دیش گروپ ڈی میں ہے جس میں جنوبی افریقہ، سری لنکا، نیدر لینڈ اور نیپال شامل ہیں۔

  • ٹی 20 ورلڈ کپ ویسٹ انڈیز اور امریکا سے منتقل کیے جانے کا امکان

    ٹی 20 ورلڈ کپ ویسٹ انڈیز اور امریکا سے منتقل کیے جانے کا امکان

    ٹی 20 ورلڈ کپ 2024 ویسٹ انڈیز اور امریکا سے منتقل کیے جانے کا امکان ہے۔

    غیرملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکا میں کرکٹ کے انفرا اسٹرکچر کا فقدان ہے اور اسٹیڈیم انٹرنیشنل معیار کے نہیں ہیں اتنے کم وقت میں ورلڈ کپ کے لیے وینیوز کی تیاری مشکل ہے۔

    آئی سی سی کی جانب سے انگلینڈ کو ٹی 20 ورلڈ کپ 2024 کی میزبانی کی درخواست کی جاسکتی ہے۔

    2030 ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ کی میزبانی انگلینڈ،آئرلینڈ اور اسکاٹ لینڈ کےپاس ہے، بتایا جارہا ہے کہ ویسٹ انڈیز اور امریکا کو 2030 ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ کی میزبانی دی جاسکتی ہے۔

    سابق چیئرمین یو ایس اے کرکٹ ڈاکٹر اتُل رائے کا کہنا ہے کہ امریکا میں موجودہ حالت دیکھ کر ورلڈکپ کی میزبانی مشکل لگتی ہے، امریکا میں موجودہ سہولیات آئی سی سی کے معیار کےبرابر نہیں ہیں۔

    ڈاکٹر اتُل رائے کا کہنا ہے کہ اب یہ آئی سی سی پر منحصر ہے کہ وہ امریکا میں اسٹیڈیمز پر سرمایہ کار ی کرتے ہیں یا میزبانی دوسرے ملک کو دیتے ہیں۔

  • کیا 2024 کا ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ امریکا میں ہوگا؟

    کیا 2024 کا ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ امریکا میں ہوگا؟

    انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کی نگاہیں اب امریکا پر ٹک گئی ہیں، بتایا جا رہا ہے کہ اگر سب کچھ منصوبے کے مطابق ہوا تو امریکا جلد ہی ایک عالمی ایونٹ کی میزبانی کر سکتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق آئی سی سی کی جانب سے اگلے سائیکل میں 2024 کے ٹی 20 ورلڈ کپ کی میزبانی امریکا کو سونپنے کرنے کی تیاری کی جا رہی ہے۔

    آئی سی سی نے اس سے قبل اعلان کیا تھا کہ 2024 میں ہونے والے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے لیے امریکا کرکٹ اور کرکٹ ویسٹ انڈیز مشترکہ طور پر بولی لگا سکتے ہیں۔ ایسے میں اس بات کا قوی امکان ہے کہ 20 ٹیموں اور 55 میچز کے اس ٹورنامنٹ کی میزبانی امریکی اور کیریبین بورڈ کو دی جا سکتی ہے۔

    دراصل انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) ایک طویل عرصے سے نئے ابھرتے ہوئے ممالک کو میگا ایونٹس کی میزبانی کے حقوق دینے کی خواہش مند ہے۔

    2024 اور 2031 کے درمیان، آئی سی سی کئی ٹورنامنٹس کی میزبانی کرنے والا ہے، جس کا آغاز 2024 کے T20 ورلڈ کپ سے ہوگا۔ کہا جا رہا ہے کہ 2021 اور 2022 کے ایڈیشن کے مقابلے میں یہ ایڈیشن 20 ٹیموں اور 55 میچز پر مشتمل ہوگا، دیگر ایڈیشنز میں 16 ٹیمیں اور 45 میچز کھیلے جاتے ہیں۔

    یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ اس بات کا بہت زیادہ امکان ہے کہ 2024 کے ایڈیشن میں کرکٹ ویسٹ انڈیز امریکا کے ساتھ شریک میزبان کے طور پر شامل ہوگا۔

    آئی سی سی کے اولمپک کے حوالے سے یہ عزم ہے کہ 2028 میں لاس اینجلس اولمپکس میں کرکٹ کے کھیل کو بھی شامل کیا جا سکے، ایسے میں امریکا کو ایک انٹرنیشنل ایونٹ کی میزبانی دینا منطقی ہے۔

    2024 ورلڈ کپ ایڈیشن کے علاوہ آئی سی سی کی جانب سے پچاس اوورز کے 2 عدد ورلڈ کپس کے انعقاد کی منصوبہ بندی بھی کی جا چکی ہے، جو 2027 اور 2031 میں منعقد ہوں گے۔ کرکٹنگ باڈی 50 اوورز کی 2 چیمپئنز ٹرافیز (2025 اور 2029) پر بھی نظر رکھے گی۔ جب کہ تین اضافی ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپس (2026، 2028 اور 2030 میں) کی بھی منصوبہ بندی ہے۔