کرم: پاراچنار کے علاقے اپر کرم میں بارودی سرنگ کے دھماکے میں 4 افراد جاں بحق اور 4 شدید زخمی ہو گئے۔
تفصیلات کے مطابق پاراچنار کے علاقے اپر کرم میں پیواڑ کے سرحدی گاؤں شرم خیل کے قریب بارودی سرنگ کا دھماکا ہوا جس میں 4 افراد جاں بحق اور 4 شدید زخمی ہو گئے۔
ڈی پی او ضلع کرم حبیب اللہ کے مطابق یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب مقامی افراد لکڑیاں لینے کے لیے پہاڑی علاقے کی جانب جارہے تھے، ابتدائی تحقیقات کے مطابق لینڈ مائن پھٹنے سے دھماکا ہوا۔
زخمی ہونے والے نے ابتدائی بیان میں بتایا کہ لکڑی لانے کیلئے پہاڑ کی طرف جارہے تھے تو دھماکا ہوا، زخمیوں کو فوری طور پر ڈی ایچ کیو اسپتال پاراچنار منتقل کیا گیا۔
ضلعی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ دھماکے کے حوالے سے تحقیقات جاری ہیں، دھماکے میں زخمیوں ہونے والوں کو ابتدائی طبی امداد کے بعد پشاور ریفر کر دیا گیا۔
ڈی پی او کے مطابق بارودی سرنگ کے دھماکے کے بعد علاقے کو گھیرے میں لے لیا گیا ہے اور مزید سرنگوں کے خدشے کے پیش نظر سرچ آپریشن کیا جارہا ہے۔
پاراچنار: خیبر پختونخوا کے ضلع کرم میں بنکرز مسمار کرنے کا سلسلہ 28 جنوری سے دوبارہ شروع کر دیا گیا ہے۔
سرکاری ذرائع کے مطابق لوئر کرم میں اب تک 10 سے زائد بنکرز توڑے جا چکے ہیں، جب کہ ان کی مجموعی تعداد 200 سے زیادہ ہے، ضلعی انتظامیہ کے مطابق گزشتہ روز 2 بنکرز کو مسمار کیا گیا۔۔
سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ اپر کرم اور پاراچنار مشران کا جرگہ کمشنر ہاؤس کوہاٹ میں 28 جنوری کو ہوا تھا، جس میں دونوں فریق اسلحہ جمع کروانے کے لائحہ عمل پر کام کر رہے ہیں۔
دوسری طرف کرم اور پاراچنار میں عوام کو کھانے پینے کی اشیا پہنچانے کا سلسلہ بھی جاری ہے، انتظامیہ کی جانب سے اب تک اشیا خورد و نوش سے بھرے 313 ٹرک پہنچائے جا چکے ہیں تاہم یہ ٹرک بھی خوراک کی کمی پوری نہیں کر سکے ہیں، علاقہ مکینوں نے مزید کم از کم 500 ٹرک بھجوانے کا مطالبہ کیا ہے۔
دوسری طرف لوئر کرم میں مندوری کے مقام پر آج بھی دھرنا جاری ہے، مظاہرین کا کہنا ہے کہ معاہدے کے تحت کرم کو اسلحے سے پاک کیا جائے، مطالبات کی منظوری تک دھرنا جاری رہے گا۔
ضلعی انتظامیہ کے مطابق فریقین کے مابین امن معاہدے کی تمام شقوں پر عمل کرنے کے لیے مختلف اقدامات جاری ہیں۔ بگن متاثرین کے لیے آج 11 گاڑیوں پر مشتمل قافلہ روانہ کیا جائے گا۔
گزشتہ روز بگن میں فائرنگ کے نتیجے 2 افراد جاں بحق اور متعدد زخمی ہو چکے ہیں، جاں بحق ہونے والوں فوج کا ایک اہلکار بھی شامل ہے۔
تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز ٹل سے پاراچنار جانے والے قافلے پر بگن میں راکٹ فائر سے حملہ کیا گیا، پولیس ذرائع کے مطابق فائرنگ کے نتیجہ میں 2 افراد جاں بحق اور 10 زخمی ہوئے۔
پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ جاں بحق ہونے والوں میں پاک فوج کے ایک سپاہی اور ایک سویلین شامل ہے جبکہ زخمیوں میں بھی سیکیورٹی فورسز اور عام افراد شامل ہیں۔ شدید زخمیوں کو ٹل اسپتال منتقل کیا گیا ہے۔
پولیس ذرائع کے مطابق 15 گاڑیوں کو نزر آتش کیا گیا ہے اور 35 گاڑیاں لوٹی گئی ہیں، دوسری طرف انجمن حسنیہ کے سیکریٹری جلال حسین نے کہا ہے کہ 3 دن کے اندر بگن میں کانوائے پر حملہ کرنے میں ملوث افراد کو گرفتار کیا جائے اور ان کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے۔
انکا کہنا ہے کہ اگر 3 کے اندر کارروائی نہ ہوئی تو طوری قبیلہ اپنا لائحہ عمل خود تیار کریگی، سیکریٹری کا کہنا ہے کہ وہ امن معاہدے سے لاتعلقی کا اعلان بھی کرتے ہیں۔
واضح رہے کہ ضلع کُرم کے لیے گزشتہ روز خور و نوش اور دیگر استعمال کی اشیا پر مشتمل 35 گاڑیوں کا تیسرا قافلہ روانہ کیا گیا تھا۔ دوسری جانب لوئر کرم کے علاقے بالش خیل اور خار کلی میں مورچے مسمار کرنے کا عمل جاری ہے۔ ضلعی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ اب تک 7 چھوٹے بڑے بنکر مسمار کیے جا چکے ہیں۔
کرم: ٹل سے پاراچنار جانے والے قافلے پر بگن میں راکٹ فائر کیا گیا ہے، جس سے گاڑی کو نقصان پہنچا ہے۔
کرم کے ایس ایچ او فضل کریم نے میڈیا کو بتایا ہے کہ 35 گاڑیوں پر مشتمل قافلہ پاراچنار کی جانب گامزن تھا، یہ گاڑیاں اشیائے خورد و نوش لے کر پاراچنار جا رہی تھیں، کہ قافلے پر حملہ کیا گیا۔
ایس ایچ او کے مطابق قافلے پر بگن میں فائرنگ کی گئی، جس کا سلسلہ تاحال جاری ہے، اور قافلہ بگن میں رک چکا ہے، جب کہ پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار جائے وقوع پر پہنچ گئے ہیں۔
پولیس کا کہنا ہے کہ کچھ گاڑیوں کو آگ لگا دی گئی ہے، اور راکٹ لگنے سے قافلے کی ایک گاڑی کو نقصان پہنچا ہے۔ ابتدائی طور پر اس حملے میں جاں بحق یا زخمیوں کے بارے میں کوئی اطلاع نہیں مل سکی ہے۔
واضح رہے کہ ضلع کُرم کے لیے آج خور و نوش اور دیگر استعمال کی اشیا پر مشتمل 35 گاڑیوں کا تیسرا قافلہ روانہ کیا گیا تھا۔ دوسری جانب لوئر کرم کے علاقے بالش خیل اور خار کلی میں مورچے مسمار کرنے کا عمل جاری ہے۔ ضلعی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ اب تک 7 چھوٹے بڑے بنکر مسمار کیے جا چکے ہیں۔
کرم: ٹل پارا چنار مین روڈ کی بندش کو 100 روز ہو گئے، اشیائے ضروریہ نہ ملنے کی وجہ سے شہری فاقوں پر مجبور ہیں۔
تفصیلات کے مطابق ضلع کرم میں ٹل پارا چنار مرکزی شاہراہ کی بندش کو سو روز مکمل ہو گئے ہیں، شاہراہوں کی بندش سے اشیائے ضروریہ کا فقدان ہے اور شہری فاقوں پر مجبور ہیں۔
پیٹرول اور ڈیزل کی عدم دستیابی اور بجلی کی لوڈ شیڈنگ کے باعث شہریوں کو پانی کی فراہمی میں بھی مشکلات کا سامنا ہے، راستوں کی طویل بندش کے باعث پارا چنار میں آج شٹر ڈاؤن ہڑتال کا اعلان کیا گیا ہے۔
صدر ٹریڈ یونین حاجی امداد حسین کا کہنا ہے کہ آج شہر کے تمام کاروباری مراکز اور دکانیں بند رہیں گی، جب تک کانوائے نہیں آتا بازار بطور احتجاج بند رہے گا، انھوں نے کہا ہم سامان سے بھرے 170 گاڑیوں پر مشتمل کانوائے کے منتظر ہیں، ہنگو اور پشاور سمیت مختلف علاقوں کے ہوٹلوں میں محصور مسافروں نے بھی آج احتجاج کا اعلان کیا ہے۔
ضلعی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ مین روڈ کو محفوظ بنانے کے لیے کوششیں جاری ہیں، امن معاہدے کے تمام نکات پر مرحلہ وار عمل کیا جائے گا۔ دوسری طرف تحفظ تنظیم ملت کی صدر مسرت منتظر کا کہنا ہے کہ ادویات کی عدم دستیابی اور معیاری علاج نہ ملنے سے بچوں سمیت 300 سے زائد افراد جاں بحق ہو چکے ہیں، تحصیل چیئرمین مزمل حسین کا کہنا ہے کہ علاج نہ ملنے کی وجہ سے ایک اور پھول جیسا بچہ کل دم توڑ گیا۔
ادھر مندوری میں دھرنا آج بھی جاری ہے، شرکا کا کہنا ہے کہ مطالبات نہ ماننے تک دھرنا جاری رہے گا، شرکا کا مطالبہ ہے کہ بگن متاثرین کے لیے ریلیف پیکج دیا جائے۔
کرم: راستوں کی بندش کی وجہ سے اشیائے خورونوش اور دوائیوں کی قلت کے باعث کرم میں دستیاب اشیا کی قیمتیں آسمان سے باتیں کرنے لگی ہیں۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق کرم میں قافلے میں لایا جانے والا گھی 860 فی کلو میں بیچا جانے لگا ہے، جب کہ چینی 300 روپے فی کلو، اور آلو 400 روپے فی کلو میں دستیاب ہے۔
علاقہ مکین فریاد کر رہے ہیں کہ پیاز 600 روپے، ٹماٹر 600 روپے فی کلو بیچا جا رہا ہے، جب کہ فی لیٹر پیٹرول اور ڈیزل 700 روپے سے زائد میں دیا جا رہا ہے۔
ضلع کرم میں 3 ماہ سے راستوں کی بندش سے عوامی مشکلات مزید بڑھ رہی ہیں، روزمرہ استعمال کی اشیا کی کمی پوری نہ ہونے پر لاکھوں لوگ پریشان ہیں، جب کہ پیٹرول ختم ہونے پر لوگ دور دراز کا سفر بھی پیدل طے کرنے پر مجبور ہیں، لوئر کرم کے علاقے مندوری میں دھرنے کے باعث ٹل تا پاراچنار مرکزی شاہراہ آج بھی بند ہے، جس کے باعث ٹل سے ضلع کرم کے لیے سامان لے جانے والی 40 سے زائد مال بردار گاڑیاں 7 روز سے رکی ہوئی ہیں۔
واضح رہے کہ ضلع کرم کے لیے اشیائے خورونوش کا دوسرا قافلہ روانگی کے لیے تیار ہے، آٹا، چینی، دالوں، گیس سلنڈر، اور چولہوں سے لدے 35 ٹرکوں کی سیکیورٹی کے لیے خصوصی انتظامات کیے گئے ہیں۔ ضلعی انتظامیہ کے مطابق ہیلی کاپٹر کے ذریعے بھی قافلے کی نگرانی کی جائے گی۔
ادھر وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے مولانا فضل الرحمان سے ان کی رہائش گاہ پر ملاقات میں کہا کہ کچھ عناصر نے جان بوجھ کر کرم معاملے کو غلط رنگ دیا ہے، محسن نقوی نے کہا کرم میں قیام امن کے لیے اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لے لیا گیا ہے۔ انھوں نے کہا صورت حال کی بہتری کے لیے گرینڈ جرگہ کی مخلصانہ کوششوں کو سراہتے ہیں۔
خیبرپختونخوا کے مشیر اطلاعات بیرسٹر سیف نے پاراچنار سے متعلق کہا ہے کہ دونوں فریقین راضی ہیں، بس رسمی کارروائی پوری کرنی ہے۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق مشیر اطلاعات کےپی بیرسٹر سیف کا نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کرم واقعے سے متعلق کہنا تھا کہ یقین ہے کہ کل معاہدے پر دستخط ہوجائیں گے، دونوں فریقی راضی ہیں، بس انھیں رسمی کارروائی پوری کرنے کے لیے اپنے بڑوں سے مشاورت کرنی ہے۔
جو فارمیلیٹی دستخط کی ہے وہ بھی کل تک پوری ہوجائے گی اور یہ مسئلہ ہم بڑی حد تک حل کرلیں گے، مری معاہدے پر عمل ہونا چاہیے تھے، 2008 میں یہ معاہدہ ہوا تھا۔
بعد میں آنے والے وقتوں میں کچھ حکومت کی طرف سے بھی عملدآمد کا مسئلہ رہا اور فریقین میں سے بعض کو تحفظات پید ہوئے، پاراچنار کا مسئلہ 30 سالوں سے چل رہا ہے، پارا چنار کے مسئلے پر کئی معاہدے ہوئے ٹوٹے۔
ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے بیرسٹر سیف نے کہا کہ سوشل میڈیا کی وجہ سے مسئلہ یہ بنا ہوا ہے کہ ہرکسی کے پاس موبائل فون ہے اور وہ میڈیا پر آکر ایک بیان داغ دیتا ہے، اگر حکومت ہر سوشل میڈیا کے بیان کی وضاحت دینے لگ جائے تو ہمارے لیے اپنا کام کرنا مشکل ہوجائے گا۔
انھوں نے کہا کہ اپیکس کمیٹی ایک اعلیٰ ترین مشاورتی اور اختیاراتی کمیٹی ہے جس میں تمام اداروں کے، صوبائی حکومت کے، مرکزی حکومت کے نمائندے شامل ہوتے ہیں۔
بیرسٹر سیف کا کہنا تھا کہ اس بار بھی اپیکس کمیٹی کا جو اجلاس ہوا اس میں وفاقی وزیر داخلہ موجود تھے، ملٹری اور سول نمائندوں کے علاوہ منتخب نمائندے بھی موجود تھے۔
پشاور: کرم میں ذیابطیس کے مریضوں کے لیے انسولین کا عطیہ محکمہ صحت کے حوالے کر دیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق فارماسیوٹیکل کمپنی نے 4.2 ملین مالیت کی انسولین محکمہ صحت کے حوالے کر دی ہیں، یہ عطیہ کرم کے شوگر کے مریضوں کو پہنچایا جائے گا۔
سیکریٹری ہیلتھ عدیل شاہ نے بتایا کہ یہ ادویات کل ہیلی کاپٹر کے ذریعے کُرم پہنچا دی جائیں گی، کُرم کے لیے ڈونرز کی جانب سے مزید ادویات بھی موصول ہو رہی ہیں۔ پروجیکیٹ ڈائریکٹر نے کہا کہ عطیہ 5 ہزار انسولین وائلز پر مشتمل ہے جو کرم کے مستحقین کے لیے ہے۔
واضح رہے کہ ڈھائی ماہ سے مرکزی شاہراہ کی بندش کی وجہ سے ضلع کُرم کے عوام کو اشیائے خورونوش اور ادویات کی قلت کا سامنا ہے، اس مسئلے کے حل کے لیے صوبائی حکومت نے فضائی سروس کا آغاز کیا ہے، ہیلی کاپٹر کے ذریعے جہاں مقامی آبادی کے لیے خوردنی اشیا اور ادویات فراہم کی جا رہی ہے، وہاں بیمار اور بیرون ملک جانے والے شہریوں کو ریسکیو کر کے پشاور بھی پہنچایا جا رہا ہے۔
صوبائی حکومت کے ترجمان کے مطابق اب تک 613 افراد کو ایئر ٹرانسپورٹ کے ذریعے متاثرہ علاقے سے نکالا جا چکا ہے، وزیر اعلیٰ پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ جب تک شاہراہ بند ہے ہیلی کاپٹر سروس جاری رکھیں گے۔
دوسری طرف کرم میں قیام امن کے لیے گرینڈ جرگے میں فریقین کے درمیان کوئی معاہدہ نہیں ہو سکا ہے، سڑکوں اور راستوں کو کھلوانے پر ڈیڈ لاک برقرار ہے، جب کہ 6 قبائل رہنماؤں کا مؤقف ہے کہ وہ اپیکس کمیٹی کے فیصلے کے مطابق معاہدے پر دستخط کے لیے تیار ہیں۔
کراچی:پاراچنار واقعے پر احتجاج کے حوالے سے آئی جی آپریشن روم کی رپورٹ سامنے آ گئی ہے۔
آئی جی آپریشن روم کی رپورٹ کے مطابق کراچی سمیت سندھ بھر میں 22 مقامات پر احتجاج کیا جا رہا تھا، کراچی میں 3 اضلاع کے 5 مقامات پر احتجاج ختم کر دیا گیا ہے، جب کہ اس وقت 4 اضلاع کے 12 مقامات پر احتجاج جاری ہے۔
رپورٹ کے مطابق حیدرآباد اور سکھر میں تمام 5 مقامات پر احتجاج ختم کر دیا گیا ہے، حیدرآباد، مٹیاری اور ٹنڈم محمد خان میں احتجاج کیا جا رہا تھا، سکھر میں پریس کلب گھوٹکی اور جی ٹی روڈ روہڑی پر احتجاج کیا گیا۔
کراچی میں مجموعی طور پر 17 مقامات پر احتجاج اور دھرنا دیا گیا، شرقی میں 6، ملیر میں 2، کورنگی میں 3 مقامات، وسطی کے 5، اور غربی کے 1 مقام پر احتجاج کیا گیا، ضلع شرقی میں یونیورسٹی روڈ اور احسن آباد میں احتجاج ختم کر دیا گیا ہے، ضلع کورنگی سعود آباد اور حسینیہ امام بارگاہ کورنگی میں بھی احتجاج ختم ہو گیا ہے، ملیر اسٹیل ٹاؤن موڑ پر بھی احتجاج ختم کر دیا گیا ہے۔
ضلع شرقی میں نمائش، عباس ٹاؤن، نیپا اور کامران چورنگی، ضلع ملیر میں شارع فیصل، وسطی میں فائیو اسٹار اور انچولی، رضویہ، پاور ہاؤس اور عائشہ منزل، ضلع غربی میں سرجانی، کے ڈی اے فلیٹس پر احتجاج کیا جا رہا ہے۔ ملیر، شارع فیصل اور کورنگی ڈھائی میں ایک ٹریک کھلا ہوا ہے، اور تمام مقامات پر ڈسٹرکٹ اور ٹریفک پولیس کی نفری موجود ہے۔
پارا چنار: آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ پارا چنار پہنچ گئے جہاں انہوں ںے دھرنا دینے والے قبائل کے عمائدین سے ملاقات کی بعدازاں قبائل نے دھرنا ختم کرنے کا اعلان کردیا، آرمی چیف نے مظاہرین پر فائرنگ کی تحقیقات کا حکم دیتے ہوئے کمانڈنٹ ایف سی کو تبدیل کردیا۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے مطابق آرمی چیف نے قبائلی عمائدین سے ملاقات میں کہا ہے کہ ہر پاکستانی ہمارا بھائی اور یکساں حقوق کا حامل ہے، ہر پاکستانی میرے لیے برابر ہے چاہیے وہ غیر مسلم ہی کیوں نہ ہوں۔
فائرنگ کی تحقیقات جاری، کمانڈنٹ تبدیل
آرمی چیف نے کہا کہ ایف سی کی جانب سے مظاہرین پر فائرنگ کی تحقیقات کی جا رہی ہیں اور ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کی جائے گی، ایف سی کمانڈنٹ کو تبدیل کر دیا گیا ہے، اس فائرنگ میں ہلاک ہونے والے 4 افراد اور دیگر زخمیوں کو ایف سی کی جانب سے علیحدہ معاوضہ دیا جائے گا۔
پارا چنار پاکستان کا حصہ، یہاں کا ہر فرد پاکستانی
آرمی چیف نے قبائلی عمائدین سے کہا کہ پارچنار پاکستان کا حصہ ہے، یہاں رینے والا ہر فرد دیگر پاکستانیوں کی طرح اہم اور عزیز ہے، ملک میں بسنے والے تمام پاکستانی ہمارے بھائی اور ہماری طاقت ہیں۔
پارا چنار دھماکوں میں دشمن ملکوں کے ملوث ہونے کے واضح ثبوت ہیں
جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ پاک فوج پاکستان کے چپے چپے کی حفاظت یقینی بنائے گی، قوم کو تقسیم کرنے کی دشمن کی سازش کامیاب نہیں ہونے دیں گے، پارا چنار واقعے میں دشمن ملکوں کے ملوث ہونے کے واضح ثبوت موجود ہیں۔
ویڈیو دیکھیں
پارا چنار کے ایف سی کمانڈنٹ کو تبدیل کردیا گیا
آرمی چیف نے کہا کہ دھماکے کے بعد مشتعل مظاہرین پر ایف سی اہلکاروں کی فائرنگ کی تحقیقات جاری ہیں، واقعے میں ملوث افراد کو نہیں چھوڑا جائے گا، پارا چنار کے ایف سی کمانڈنٹ کو ہٹا دیا گیا ہے۔
آرمی اسکول کو کیڈیٹ کالج کا درجہ،کیمرے نصب ہوں گے
انہوں نے کہا کہ ایف سی کی فائرنگ سے شہید ہونے والے 4 شہدا اور زخمیوں کو معاوضہ ادا کردیا گیا ہے، آرمی پبلک اسکول پارہ چنار کو جلد کیڈٹ کالج کا درجہ دیا جائے گا، پاراچنارسول اسپتال کو بھی اپ گریڈ کیا جائےگا جبکہ سیف سٹی پروجیکٹ کےتحت سی سی ٹی وی کیمرے لگائے جائیں گے۔
داعش پاک افغان سرحد کے ساتھ قدم جمارہی ہے، بارڈر پر باڑ لگائی جارہی ہے
آرمی چیف نے خدشہ ظاہر کیا کہ پاک افغان سرحد کے ساتھ داعش قدم جمارہی ہے، شدت پسندوں کے حملوں سے عوام کو بچانے کے لیے پاک افغان سرحد پر باڑ لگانے کا کام جاری ہے۔
فوج کے ساتھ ہیں، دشمن کو گھسنے نہیں دیں گے، قبائل
اس موقع پر قبائلی عمائدین نے آرمی چیف کو یقین دہانی کروائی کہ وہ اپنے علاقے میں کسی بھی صورت دہشت گردوں کو داخل نہیں ہونے دیں گے اور امن و امان کے لیے مقامی افراد سیکیورٹی فورسز سے تعاون کرتے رہیں گے۔
قبائلی عمائدین نے آرمی چیف سے ملاقات میں کہاکہ بہادر افواج کی قر بانیوں کی قدر کر تے ہیں اورپاک فوج کے شانہ بشانہ کھڑ ے ہیں۔
دھرنا آٹھویں روز ختم کرنے کا اعلان
آرمی چیف سے ملاقات کے بعد قبائلی عمائدین نے پارا چنار میں 8 روز سے جاری دھرنا ختم کرنے کا اعلان کردیا۔
قبل ازیں ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ دہشت گردی کی لعنت کو متحد ہوکر شکست دینی ہے، ہم کسی بھی فرقے سے بالاتر ہیں۔
خیال رہے کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ آج صبح پاراچنار پہنچے تھے جہاں انہیں سیکیورٹی صورت حال پر بریفنگ بھی دی گئی۔
پارا چنار متاثرین سے اظہار یکجہتی کے لیے مختلف شہروں میں احتجاج ختم کرنے کا اعلان کردیا گیا۔
یاد رہےکہ گزشتہ روز وزیراعظم محمد نواز شریف نے پارا چنار دھماکوں کے شہداء کے ورثا کےلیے 10 لاکھ روپے فی کس اور زخمیوں کےلیے پانچ لاکھ روپے فی کس امداد کا اعلان کیا تھا۔
واضح رہے کہ پارا چنار میں 23 جون کے روز یکے بعد دیگرے 2 دھماکے ہوئے تھے جس میں تقریباً 70 افراد شہید جبکہ درجنوں افراد زخمی ہوگئے تھے۔
اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگرآپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پرشیئرکریں۔