اسلام آباد: وزیر اعظم کی زیر صدارت پارلیمانی پارٹی اجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آ گئی، اجلاس میں آج وفاقی وزیر توانائی حماد اظہر اور وزیر دفاع پرویز خٹک کے درمیان تلخ کلامی ہو گئی۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق آج جمعرات کو فنانس بل کے حوالے سے اہم پارلیمانی پارٹی اجلاس جاری تھا، کہ ملک میں گیس کی قلت اور لوڈ شیڈنگ کے حوالے سے حماد اظہر اور پرویز خٹک میں تلخ کلامی ہونے لگی۔
پرویز خٹک نے کہا وزیر اعظم صاحب آپ کی موجودگی کا فائدہ اٹھا کر کچھ بات کرنا چاہتا ہوں، ہمارے ارکان کو گیس کے معاملے پر شدید تحفظات ہیں، گیس کی جو اسکیمیں شروع ہوئیں وہ کب مکمل ہوں گی؟
ذرائع کے مطابق حماد اظہر نے گیس کی صورت حال پر 2011 سے بات کا آغاز کیا، جس پر پرویز خٹک نے ٹوکا، آپ کہانیاں نہ سنائیں، یہ بتائیں گیس کب ملے گی۔ حماد اظہر نے جواب میں کہا میں آپ کو وہی بتا رہا ہوں آپ سنیں تو سہی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس میں پرویز خٹک تین باراپنی نشست پر کھڑے ہوئے، پرویز خٹک نے حماد اظہر کے ساتھ شوکت ترین پربھی سخت تنقید کی، انھوں نے کہا حماد اظہر کو گیس اور بجلی کے مسائل کا علم ہی نہیں ہے، اور شوکت ترین مجھے کابینہ میں بھی مطمئن نہیں کر سکا۔
وزیر دفاع پرویز خٹک نے وزیر اعظم عمران خان سے کہا آپ نے غیر منتخب لوگوں کو آس پاس بٹھایا ہوا ہے، میں یہاں سے جا رہا ہوں، یہ کہہ کر پرویز خٹک نے اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا۔ اس موقع پر وزیر اعظم نے کہا میں ملک کی جنگ لڑ رہا ہوں، میرا کوئی ذاتی مفاد نہیں ہے، میرے کوئی کارخانے نہیں، میری کوششیں ملکی مفاد کی خاطر ہے۔
جب وزیر دفاع پرویز خٹک اجلاس سے اٹھ گئے، تو کچھ ہی دیر بعد پھر واپس آ گئے، ذرائع کے مطابق وفاقی وزیر مراد سعید پرویز خٹک کو واپس منا کر لائے۔
اس حوالے سے پرویز خٹک نے مؤقف پیش کیا ہے کہ ان کی حماد اظہر کے ساتھ کوئی تلخ کلامی نہیں ہوئی ہے، انھوں نے تو اجلاس میں ایک دیرینہ مسئلے (گیس بحران) پر بات کی تھی۔
وزیر دفاع نے بتایا کہ میں سیگریٹ پینے گیا تھا، رہی بات تلخ کلامی کی تو اجلاس میں اپنے حق کی بات کی تھی۔
اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان نے اسلام آباد کی سینیٹ نشست ہارنے کے حوالے سے پارلیمانی پارٹی اجلاس میں کہا ’ میں سیدھی بات کرتا ہوں ہمارے 16 ارکان نے پیسے لے کر خود کو بیچا ہے۔‘
تفصیلات کے مطابق آج وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت پارلیمانی پارٹی اجلاس منعقدا ہوا، جس میں پی ٹی آئی اور اتحادی جماعتوں کے ارکان شریک ہوئے، ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم نے اعتماد کا ووٹ لینے کے فیصلے پر ارکان کو اعتماد میں لیا۔
ذرائع کے مطابق وزیر اعظم عمران خان نے ارکان سے کہا جس کو مجھ پر اعتماد نہیں وہ کھل کر اظہار کرے، سیدھی بات کرتا ہوں ہمارے 16 ارکان نے پیسے لے کر خود کو بیچا، میں اگر آپ کی نظر میں غلط ہوں تو بے شک میرا ساتھ چھوڑ دیں۔
وزیر اعظم نے کہا میں نے ایک مقصد لے کر سیاست شروع کی ہے، میں جمہوریت اور آزادئ رائے پر یقین رکھتا ہوں، مجھے کوئی بلیک میل کر کے اپنی بات نہیں منوا سکا۔
انھوں نے ارکان کو مخاطب کر کے کہا آپ کو عوام نے ووٹ کی امانت دے کر ایوان میں بھیجا ہے، آپ ضمیر کی آواز پر فیصلہ کریں، پیسے لے کر ووٹ دینا بد دیانتی ہے۔
دریں اثنا، پی ٹی آئی ارکان نے اجلاس میں وزیر اعظم کے حق میں نعرے لگائے، خیبر پختون خوا سے تعلق رکھنے والے ارکان جذباتی ہوگئے، ارکان اسمبلی نے کہا وزیر اعظم صاحب، حلقہ ہم سنبھالیں گے آپ اپنے مقصد پر ڈٹے رہیں۔
لاہور: وزیراعظم عمران خان ایک روزہ دورے پرلاہور پہنچ گئے، دورے کے دوران وزیراعظم کی گورنر پنجاب اور وزیراعلیٰ پنجاب سے ملاقات ہوگی۔
تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان آج لاہور میں پارلیمانی پارٹی اجلاس سے خطاب کریں گے اور سیاسی صورت حال پر پارلیمانی پارٹی کو اعتماد میں لیں گے، اس دوران دیگر ملکی امور پر بھی تبادلہ خیال کیا جائے گا۔
ذرائع کے مطابق اجلاس کے دوران پنجاب کابینہ میں تبدیلیاں بھی زیرغور آئیں گی، وزیراعظم عمران خان ایوان وزیراعلیٰ میں اعلیٰ سطح اجلاس کی صدارت بھی کریں گے، وزیراعظم کی گورنر پنجاب اور وزیراعلیٰ پنجاب سے ملاقات ہوگی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار کابینہ ارکان کی کارکردگی پر وزیراعظم عمران خان کو بریفنگ دیں گے۔
خیال رہے کہ گزشتہ ہفتے وزیراعظم عمران خان سے وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کی اہم ملاقات ہوئی تھی، ملاقات میں پنجاب کے انتظامی امور پر تبادلہ خیال کیا گیا تھا، وزیراعلیٰ پنجاب کی وزیراعظم سے دو دن میں دوسری ملاقات تھی۔
اس سے قبل 24 نومبر کو وزیراعظم عمران خان نے کور کمیٹی اجلاس میں پنجاب میں گورننس کی خامیوں پر برہمی کا اظہار کیا تھا اور اراکین کورکمیٹی نے اس موقع پر تجویز دی تھی کہ بہتر گورنس کے لیے بیوروکریسی کو متحرک ہونا پڑے گا۔
اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت پارلیمانی پارٹی کا اجلاس ہوا، عمران خان نے کہا کہ جن وزرا کی کارکردگی ٹھیک نہیں انہیں تبدیل کروں گا۔
تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت پی ٹی آئی کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس ہوا، پارلیمانی پارٹی نے اقوام کے کامیاب دورے پر عمران خان کو خراج تحسین پیش کیا۔
ارکان کمیٹی نے کہا کہ وزیراعظم نے کشمیر کا مقدمہ موثر انداز میں پیش کیا، عمران خان نے کشمیری اور پاکستانی عوام کے دل جیت لیے، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے وزیراعظم کے دورے پر تفصیلی بریفنگ دی۔
وزیراعظم عمران خان پارٹی پالیسی کی خلاف ورزی پر رکن اسمبلی نور عالم خان پر بھی برس پڑے، اجلاس میں نور عالم کی قومی اسمبلی میں اپنی ہی حکومت پر تنقید کا ذکر کیا گیا۔
عمران خان نے کہا کہ نور عالم تمہیں ابھی یاد آیا ہے مہنگائی ہے، گزشتہ دور کی معاشی پالیسیوں کی وجہ سے مہنگائی بڑھی ہے، گزشتہ ادوار میں لوٹ مار ہوئی تو تم کیوں نہیں بولے۔
وزیراعظم نے کہا کہ ایسے جذبات اور احساسات کا اظہار پارلیمانی پارٹی کے اندر کیا کریں، اسمبلی کے فلور پر ایسے بیانات کی ضرورت نہیں ہے۔
عمران خان نے اسد عمر کو بھی نئی ذمہ داریاں دینے کا عندیہ دیا ہے، اسد عمر سے وزیراعظم کا مکالمہ ہوا، اسد عمر نے کہا کہ آج کل فارغ ہوں ارکان اسمبلی سے ملاقات کرتا رہتا ہوں، وزیراعظم نے کہا کہ زیادہ دیر فارغ نہیں رہو گے۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ہر فورم پر مسئلہ کشمیر اٹھاؤں گا، مودی حکومت کی کشمیر پالیسی کو بے نقاب کرتے رہیں گے، ارکان پارلیمنٹ کشمیر پر حکومتی پالیسیوں کو موثر انداز میں اجاگر کریں۔
واضح رہے کہ اس سے قبل وزیراعظم عمران خان نے میرپور آزاد کشمیر میں زلزلے سے متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا تھا، انہوں نے زلزلے سے متاثرہ زخمیوں کی عیادت کی اور ریلیف اقدامات کا جائزہ لیا تھا۔
اسلام آباد : وزیراعظم نواز شریف کی زیر صدارت کشمیر اور لائن آف کنٹرول پر پارلیمانی جماعتوں کا سربراہی اجلاس آج وزیراعظم سیکرٹریٹ میں ہوا جس میں سیاسی قیادت بھارتی مظالم کے خلاف متحدہ ہوگئی اور شرکا نے مطالبہ کیا کہ کشمیر میں بھارتی کا مسئلہ عالمی سطح پر اٹھایا جائے۔
وزیراعظم کی زیر صدارت پارلیمانی جماعتوں کے سیاسی قائدین کا مسئلہ کشمیر اور لائن آکنٹرول پر بھارتی جارحیت کے حوالے متفقہ قومی لائحہ عمل اپنانے کے لیے ہونے والے اجلاس کا اعلامیہ جا ری کردیا گیا۔
اعلامیے کے مطابق تمام سیاسی قائدین نے متفقہ طور پر مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم اور غیرانسانی برتاؤ کی پرزور الفاظ میں مذمت کی اور اسے عالمی سطح پر اُٹھانے کا فیصلہ کیا۔
اجلاس میں موجود تمام سیاسی جماعتوں کے قائدین نے عالمی طاقتوں سے مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کرنے کا مطالبہ کیا۔
اجلاس میں بھارتی خفیہ ایجینسی را کی کارروائیوں کی مذمت کی گئی بالخصوص بلوچستان میں را کی جانب سے دہشت گردی کی کارروائیوں میں مدد اور اعانت پر کڑی نکتہ چینی کی گئی۔
شرکا نے کہا کہ قومی سلامتی پر کسی قسم کا دباؤ برداشت نہیں کیا جائے گا،سیاسی قیادت ملکی سرحدوں کی حفاظت پر مامور فوجی جوانوں کے شانہ بشانہ کھڑی ہے۔
اجلاس میں نیشنل سیکیورٹی کونسل کو فعال کرنے اور ملکی سلامتی کے حوالے سے متفقہ اور واضح لائے عمل بنانے کے لیے پارلیمانی کمیٹی کے قیام کا فیصلہ کیا گیا۔
قبل ازیں وزیراعظم کی زیر صدارت سیاسی قائدین کے رہنماؤں کے اجلاس میں سیکریٹری خارجہ نے پارلیمانی رہنماؤں کو ایل او سی پر بھارتی جارحیت اور کشمیر کے حوالے سے بریفنگ دی۔
اس موقع وزیر اعظم محمد نواز شریف نے اجلاس میں آنے والوں شرکا کا استقبال خود باہر آکر کیا اور تمام شرکاء کی آمد کا شکریہ بہ نفس نفیس خود ادا کیا۔ وزیر اعظم کے ہمراہ مشیر خارجہ سرتاج عزیز، وزیر خزانہ اسحاق ڈار، وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان، وزیر دفاع خواجہ آصف اور وزیر اطلاعات پرویز رشید بھی موجود ہیں۔
بعد ازاں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نواز شریف نے کہا کہ آج کا معاملہ انتہائی اہمیت کا حامل ہے، آج تمام سیاسی قائدین نے ایک پلیٹ فارم پر جمع ہو کر ثابت کر دیا کہ ہمسایہ ملک کی جارحیت کےخلاف پوری قوم متحد ہے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اجلاس بلانے کا مقصد اتفاق رائے پیدا کرنا ہے، تجاویز کی روشنی میں مربوط اور متفقہ حکمت عملی وضع کرنا چاہتے ہیں، پاکستان کی سلامتی اورتحفظ پرسمجھوتہ نہیں کیاجاسکتا، دفاع وطن کے لیے مل کر آگے بڑھیں گے۔
اجلاس میں شرکت کے لیے پیپلز پارٹی کی جانب سے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری سمیت اہم پارٹی رہنما، تحریک انصاف کی جانب سے شاہ محمود قریشی، ایم کیو ایم کی جانب سے ڈاکٹرفاروق ستار، اے این پی کے حاجی غلام احمد بلور، وطن پارٹی کے آفتاب شیرپاؤ، محمود اچکزئی اور پروفیسر ساجد میر سمیت دیگر سیاسی جماعتوں کے قائدین موجود ہیں۔
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کے وائس چیرمین شاہ محمود قریشی نے وزیراعظم کی اقوام متحدہ میں کی گئی تقریر کو سراہتے ہوئے کہا کہ میری جماعت کے آپ کے ساتھ کئی اختلافات ہیں لیکن قومی سلامتی کے لیے سارے اختلافات بھلا کر اتفاق رائے قائم کرنے اور موثر پالیسی آویزاں کرنے کے لیے آپ کے ساتھ کھڑے ہیں۔
بعد ازاں اجلاس سے پاکستان پیپلز پارٹی کے چیرمین بلاول بھٹو نے بھی خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم کو بھارتی جارحیت اور کشمیر میں مظالم کو عالمی سطح پر اُٹھانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے قومی سلامتی پر اپنے ہر تعاون اور مدد کا یقین دلایا۔
اجلاس سے ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ فاروق ستار سمیت دیگر سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں نے بھی خطاب کیا اور وزیر اعظم کو ٹھوس اقدامات اُٹھانے کی ضرورت پر زوردیا۔
وزیر اعظم نواز شریف کی زیر صدارت پارلیمانی جماعتوں کے قائدین کا اہم اجلاس کی کارروائی کا مشترکہ اعلامیہ لکھا جا رہا ہے جس کے بعد میڈیا بریفنگ میں اجلاس کی تفصیلات سے آگاہ کیا جائے گا۔
ذرائع کے مطابق اجلاس میں کیے گئے فیصلوں پر عمل درآمد،پالیسی وضح کرنے اور اعلامیہ تحریر کرنے کے حوالے سے ایک پارلیمانی کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے جو اس وقت اعلامیہ تحریر کر رہی ہے۔
پارلیمانی کمیٹی میں پاکستان پیپلز پارٹی کی جانب سے قمر الزمان اور شیری رحمٰن،تحریک انصاف کی طرف سے شیریں مزاری،ایم کیو ایم کے خالد مقبول صدیقی اور حکومت کی جانب سے اسحق ڈار اور احسن اقبال نمائندے ہوں گے۔