Tag: پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس

  • پرویزخٹک کی سربراہی میں انتخابی دھاندلی سے متعلق پارلیمانی کمیٹی کا دوسرا اجلاس آج ہوگا

    پرویزخٹک کی سربراہی میں انتخابی دھاندلی سے متعلق پارلیمانی کمیٹی کا دوسرا اجلاس آج ہوگا

    اسلام آباد : وزیر دفاع پرویزخٹک کی زیر صدارت انتخابی دھاندلی سےمتعلق پارلیمانی کمیٹی کا دوسرااجلاس آج ہوگا، جس میں کمیٹی کے ٹی او آرز طے کئے جائیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق مبینہ انتخابی دھاندلی کی تحقیقات کیلئے بنائی گئی پارلیمانی کمیٹی کا دوسرااجلاس آج ہوگا، اجلاس پرویزخٹک کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں ڈھائی بجے ہوگا۔

    اجلاس میں کمیٹی کے ٹی او آرز طے کئے جائیں گے جبکہ انتخابی دھاندلی کی تحقیقات کے لیے ذیلی کمیٹی بنانے پر بھی غورہوگا۔

    یاد رہے 7 نومبر کو انتخابی دھاندلی سے متعلق پارلیمانی کمیٹی کا پہلا اجلاس ہوا تھا ، جس میں وفاقی وزیر پرویز خٹک کو پارلیمانی کمیٹی کا چیئرمین منتخب کر لیا گیا تھا۔

    مزید پڑھیں :  پرویز خٹک الیکشن میں مبینہ دھاندلی سے متعلق پارلیمانی کمیٹی کے چیئرمین منتخب

    اجلاس میں سب کمیٹی قائم کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا اور سب کمیٹی کے لئے تین تین نام فائنل کیےگئے جب کہ ایک ایک نام پر مشاورت ہونا تھی۔

    حکومتی کی جانب سے شیریں مزاری، شفقت محمود، طارق بشیرچیمہ کے نام سامنے آئے جبکہ اپوزیشن نے رانا ثنا اللہ، نوید قمر، حاصل بزنجوکے نام فائنل کیے۔

    یاد پاکستان پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کی طرف سے پی ٹی آئی کی حکومت پر دھاندلی کے الزامات مسلسل لگتے آ رہے ہیں اور اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے دھاندلی کی تحقیقات کا مطالبہ کیا گیا تھا ۔

    حکومت نے اس ضمن میں اپوزیشن کو مکمل تعاون کی یقین دہانی کراتے ہوئے ایک پارلیمانی کمیٹی بنانے کا اعلان کیا تھا۔

    جس کے بعد عام انتخابات میں مبینہ دھاندلی کی تحقیقات کے لیے پارلیمانی کمیٹی بنانے کی تحریک قومی اسمبلی میں پیش کی گئی تھی ، پارلیمانی کمیشن بنانے کی تحریک وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے پیش کی تھی اور کہا تھا ہم شفافیت کے قائل ہیں، انتخابات کی شفافیت کے لیے سب کچھ عوام کے سامنے رکھنے کو تیار ہیں۔

    مزید پڑھیں : عمران خان کا خطاب ، دھاندلی الزامات کی تحقیقات کی پیش کش

    واضح رہے وزیرِ اعظم عمران خان اپنی پہلی تقریر میں کہہ چکے ہیں کہ وہ دھاندلی کی تحقیقات کے لیے تیار ہیں جبکہ تحریکِ انصاف کی حکومت نے پارلیمانی کمیٹی کی سربراہی اپنے پاس رکھنے کا فیصلہ کیا تھا۔

    عمران خان نے کہا کہ آج چند سیاسی جماعتیں کہہ رہی ہیں کہ انتخابات میں دھاندلی ہوئی ہے، جو مطالبات ہیں، انھیں پورا کریں گے ،سمجھتا ہوں، پاکستان کےسب سےشفاف الیکشن ہوئےہیں، البتہ اپوزیشن کےجوبھی خدشات ہیں،دھاندلی کاجہاں بھی الزام لگاوہاں پرتحقیقات کے لئےتیارہیں۔

  • الیکشن کمیشن کے ارکان کی تقرری کےلیےقائم پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس آج ہوگا

    الیکشن کمیشن کے ارکان کی تقرری کےلیےقائم پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس آج ہوگا

    اسلام آباد : الیکشن کمیشن کے ارکان کی تقرری کےلیےقائم پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس آج ہوگا،اجلاس میں کمیٹی کے چیئرمین کاانتخاب کیاجائےگا.

    تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی سیکرٹرٹ کے نوٹیفکیشن کے مطابق پارلیمانی کمیٹی کااجلاس آج دوبجے پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوگا،اجلاس میں کمیٹی کےچیئرمین کاانتخاب کیاجائےگا.

    کمیٹی چیئرمین کا عہدہ سابق سینیٹر رفیق رجوانہ کے گورنرپنجاب تعینات ہونےکےبعد سےخالی ہے،پارلیمانی کمیٹی حکومت اوراپوزیشن کےبارہ ارکان پر مشتمل ہے.

    وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر کی مشاورت کےبعد الیکشن کمیشن کے ارکان کے عہدے کےلیےبھیجےجانےوالے ناموں میں سے ہر ایک نشست کےلیےایک نام کی حتمی منظوری دی جائے گی.

  • پانامہ لیکس پر تشکیل دی گئی پارلیمانی کمیٹی کا پانچواں اجلاس ختم

    پانامہ لیکس پر تشکیل دی گئی پارلیمانی کمیٹی کا پانچواں اجلاس ختم

    اسلام آباد:پانامہ پیپرز پر وزیر اعظم کے اہل خانہ کے نام آنے پرتحقیقات کے لیے بنائی گئی پارلیمانی کمیٹی کا پانچواں اجلاس ختم ہو گیا ہے،جس میں حکومتی ٹیم نے چار نکاتی ’’ٹی او آرز‘‘ پیش کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق پانامہ پیپرز پر وزیراعظم محمد نواز شریف اور ان کے اہل خانہ سمیت سینکڑوں پاکستانیوں کے نام آنے پر تحقیقات کے لیے بنائی پارلیمانی کمیٹی کا پانچواں اجلاس آج آسلام آباد میں منعقد ہوا،جس کے اختتام پر حکومتی ٹیم اور اپوزیشن کی ٹیم نے اپنے اپنے موقف سے میڈیا کو آگاہ کیا۔

    پارلیمانی کمیٹی کے اپوزیشن ٹیم کے رکن شاہ محمود قریشی کا موقف

    shah-mehmood

    پارلیمانی کمیٹی کے پانچویں اجلاس کے اختتام پر تحریک انصاف کے وائس چیئرمین اور پارلیمانی کمیٹی میں اپوزیشن ٹیم کے رکن شاہ محمود قریشی نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ حکومت کی جانب سے چار نکاتی ’’ٹی او آرز‘‘ وصول ہوئے ہیں، جس پر آئینی اور قانونی مشاورت کے بعد اپنا موقف اگلی نشست میں حکومتی ٹیم کو دیں گے،اگلی نشست منگل کو شام 4 بجے ہوگی۔

    انہوں نے میڈیا کے سوالوں کے جوابات دیتے ہوئے کہا کہ پارلیمانی کمیٹی میں صورت حال جوں کی توں موجود ہے،ڈیڈ لاک ختم ہونے میں کوئی پیش رفت نہیں ہوئی۔

    اپوزیشن رہنما شاہ محمود قریشی نے وضاحت کی کہ اپوزیشن نے پہلے اجلاس میں ہی اپنے ’’ٹی او آرز‘‘ حکومتی ٹیم کو دے دیے تھے،جس پر مشاورت کے لیے وقت حکومت نے مانگا تھا جس کے بعد آج حکومت نے ردعمل کے طور پر چار نکاتی ’’ٹی او آرز‘‘ دیا ہے۔

    شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ حکومتی "ٹی او آرز” پر قانونی مشاورت کے بعد ردعمل دیں گے،ہماری کوشش ہے کہ مزاکرات کے ذریعے سے متفقہ ’’ٹی او آرز‘‘ پر پہنچ جائیں۔

    ایک سوال کے جواب میںانہوں نے کہا کہ ’’ٹی او آرز‘‘ پر اتفاق کے بعد تحقیقات کے لیے قانون بنانے پر کام کریں گے،جس کے بعد قانون کی روشنی میں پانالیکس پر کمیشن بنایا جائے گا۔

     

    پارلیمانی کمیٹی کے پانچویں اجلاس پر حکومت کا موقف

    Saad-rafique

    پارلیمانی کمیٹی کے پانچویں اجلاس کے بعد پارلیمانی کمیٹی میں حکومتی ٹیم کے رکن خواجہ سعد رفیق نے میڈیا کے سامنے حکومتی اعلامیہ پیش کیا جس میں بتایا گیا ہے کہ حکومتی ٹیم نے اپوزیشن کے ’’ٹی اوآرز‘‘ کا جائزہ لیا،جس میں قانونی سقم پائے گئے،جس کی نشاندہی کی،اور چار نکاتی حکومتی ٹی او آرز پیش کیے۔

    اس موقع پر انہوں نے عزم کا اظہار کیا کہ ہمارا پہلے بھی موقف تھا کہ اتفاق رائے سے آگے بڑھیں گے،اور اب متفقہ ٹی او آرز کے لیے ہر کاوش بروئے کار لائیں گے۔

    حکومتی رکن پارلیمانی کمیٹی نے مزید بتایا کہ ضابطہ کار کیلیے اپوزیشن کی طرف سے ایک دستاویز پیش کی گئی تھی،جس کے رد عمل میں حکومت نے اپوزیشن کے ٹی او آر کے پس منظر میں نئے ٹی او آر دیے ہیں۔

    خواجہ سعد رفیق نے میڈیا کو بتایا کہ نئے ’’ٹی او آرز‘‘میں متعلقہ قوانین پر مبنی دستاویزات بھی منسلک کر کے اپوزیشن کو فراہم کر دی گئی ہیں،ان قوانین میں انکم ٹیکس ،ویلتھ ٹیکس ،فارن ایکسچینج اور الیکشن سے متعلق قوانین شامل ہیں۔

    حکومتی ٹیم کے رکن خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ اپوزیشن نے حکومت کی جانب سے پیش کیے گئے چار رکنی ’’ٹی او آرز‘‘ پر آپس میں اور اپنی قیادت سے مشاورت کیلیے وقت مانگا ہے،جس کے بعد آیندہ اجلاس میں تبادلہ خیال ہوگا۔

    خواجہ سعد رفیق نے آخر میں نے اس تاثر کی نفی کہ پارلیمانی کمیٹی میں کوئی ڈیڈ لاک ہے،حکومتی اعلامیہ کے مطابق پارلیمانی کمیٹی کا چھٹا اجلاس منگل کی شام چار بجے قومی اسمبلی کی کمیٹی روم نمبر 4 میں ہو گا۔

  • پانامہ لیکس کی پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس، اراکین میں ڈیڈ لاک برقرار

    پانامہ لیکس کی پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس، اراکین میں ڈیڈ لاک برقرار

    اسلام آباد : پانامہ لیکس پر بننے والی ٹی اوآرز پارلیمانی کمیٹی میں ڈیڈ لاک دور نہ ہو سکا۔ کمیٹی کا اجلاس بغیر کارروائی کے ہفتے کی شام 4 بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد میں پاناما لیکس کی تحقیقات کے لیے ٹی او آر بنانے والی کمیٹی کا اجلاس ہوا۔

    اجلاس میں حکومت کی جانب سے اسحاق ڈار، زاہد حامد، خواجہ سعد رفیق، میرحاصل بزنجو،اکرم خان درانی اور انوشہ رحمان موجود تھے ۔

    اپوزیشن کی جانب سے اعتزازاحسن، شاہ محمود قریشی، صاحبزادہ طارق اللہ، طارق بشیرچیمہ اور بیرسٹر محمد علی سیف نے شرکت کی۔

    اجلاس میں ٹی او آر پر موجود ڈیڈ لاک کے خاتمے کے لیے حکومتی اور اپوزیشن ارکان کے درمیان تجاویز پر غور کیا گیا تاہم کوئی بھی فریق اپنے موقف میں نرمی لانے پر رضامند نہیں ہوا جس کے باعث اجلاس کسی قسم کی پیش رفت کے بغیر ہی ختم ہوگیا۔

    اپوزیشن اراکین کا کہنا تھا کہ ڈیڈ لاک کے خاتمے کے لیے حکومت کو اپنی حکمت عملی تبدیل کرنا ہو گی۔ ٹی او آرز کمیٹی کے اجلاس میں اپوزیشن نے بعض وفاقی وزراء کے سیاسی قائدین کے خلاف بیانات پر احتجاج کیا اور مؤقف اختیار کیا کہ اس طرح کے بیانات کمیٹی کا ماحول خراب کر رہے ہیں۔

    اجلاس میں وزیراعظم کا نام ٹی او آرز سے نکالنے سے متعلق اتفاق رائے نہ ہوسکا۔ اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چوہدری اعتزاز احسن نے کہا کہ اپوزیشن کی نو جماعتیں 15 ٹی او آرز پر متفق ہیں کہ پانامہ لیکس پر تحقیقات کا آغاز وزیراعظم کے نام سے کیا جائے۔ لیکن حکومت شریف خاندان کو بچانا چاہتی ہے اور یہ سمجھتی ہے کہ اگر اپوزیشن کے ٹی او آر کو تسلیم کرلیا گیا تو سب کچھ صاف ہوجائے گا۔

    ان کا کہنا تھا کہ آج محسوس ہوا کہ حکومت مفلوج ہو چکی ہے۔ آج وہ کام بھی نہیں ہوا جو پہلے ہوجانا چاہیے تھا۔ انہوں نے کہا کہ حکومتی رویے سے شدید مایوسی ہوئی۔

    شاہ محمود قریشی نے کہا کہ حکومت کو یاد رکھنا ہو گا کہ ملک کا ایک بڑا طبقہ انتظار میں ہے کہ اونٹ کس کروٹ بیٹھتا ہے۔ حکومت بتائے کہ وہ معاملات سنوارنا چاہتی ہے یا بگاڑنا، ڈیڈ لاک کے خاتمے کے لیے حکومتی رویہ مثبت نہیں ہے۔

    صاحبزادہ طارق اللہ نے کہا کہ ہم چیونٹی کی رفتار سے آگے بڑھ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے تاخیری حربے استعمال کیے جارہے ہیں۔ کمیٹی کا اگلا اجلاس 4 جون شام 4 بجے پارلیمنٹ میں ہو گا۔

     

  • کوئی ابہام نہ رہے، وزیراعظم کا نام ٹی او آرز میں شامل کرائیں گے، بلاول زرداری

    کوئی ابہام نہ رہے، وزیراعظم کا نام ٹی او آرز میں شامل کرائیں گے، بلاول زرداری

    کراچی: پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پانامہ لیکس کی پارلیمانی کمیٹی میں اپوزیشن ٹیم کو سخت موقف اختیار کرنے کی ہدایت کی ہے تاکہ ’’فرینڈلی اپوزیشن‘‘ کا شائبہ نہ جائے، ٹی او آرز میں وزیرِاعظم کا نام اہلِ خانہ کے سربراہ کے طور پر ضرور آئے گا۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے آج کراچی میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، بلاول بھٹو زرداری نے بتایا کہ پارلیمانی کمیٹی میں اپوزیشن کی ٹیم کے سربراہ چوہدری اعتزاز احسن کو سخت موقف اختیار کرنے کی ہدایت جاری کردی گئیں ہیں،انہوں نے کہا کہ پانامہ پیپرز پر کوئی مصالحت یا مفاہمت نہیں کی جائے گی، وزیرِ اعظم نواز شریف کو اپنے اثاثہ جات کے حوالے سے تفصیلات لازمی بتانا ہونگی۔


    مزید پڑھیں : پانامہ پیپرز،پارلیمانی کمیٹی کےابتدائیے پر حکومت و اپوزیش کا اتفاق


    بلاول بھٹو زرداری نے واضح کیا کہ پانامہ لیکس پر اپنائی جانے والی پالیسی کی منظوری آصف علی زرداری سے لی گئی ہے، ان کی مشاورت کے بعد فیصلہ کیا گیا ہے کہ تحقیقات سے بالا تر کوئی نہیں ہے، ’’ٹی او آرز‘‘ میں وزیرِ اعظم کے اہلِ خانہ کا نام شامل کرایا جائے گا، حکومت تحقیقاتی نظام جو بھی وضع کرے اس کا آغاز وزیرِ اعظم نواز شریف کے اہل خانہ کے احتساب سے کیا جائے گا۔


    مزید پڑھیں : پارلیمانی کمیٹی ٹی او آرز پر حکومت اور اپوزیشن کا ڈیڈ لاک برقرار


    اس موقع پر بلاول بھٹو زرداری نے فرینڈلی اپوزیشن کے تاثر کو غلط قرار دیتے ہوئے کہا کہ پانامہ لیکس پر ہم اپنے ’’ٹی او آرز‘‘ پر ڈتے رہیں گے، اس حوالے سے کوئی شائبہنہ رہے، ان کا کہنا تھاکہ پیپلز پارٹی پانامہ پیپرز کی تحقیقات کو منطقی انجام تک پہنچائے گی۔

     

  • پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں "ٹی او آرز” پر حکومت اور اپوزیشن کا ڈیڈ لاک برقرار

    پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں "ٹی او آرز” پر حکومت اور اپوزیشن کا ڈیڈ لاک برقرار

    اسلام آباد :پارلیمانی کمیٹی کے آج ہونے والے اجلاس میں بھی حکومت اور اپوزیشن کی ٹیموں کے درمیان پر "ٹی او آرز” کی تشکیل میں ڈیڈ لاک برقرار ہے،حکومتی و اپوزیشن رہنماؤں نے ایک دوسرے کو ڈیڈ لاک کا ذمہ دار قرار دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق آج پارلیمانی کمیٹی کے’’ٹی او آرز‘‘پر شق وار ٖغور کرنے کے لیے بلائے گئے اجلاس میں ڈیڈ لاک پیدا ہوگیا ہے،حکومت اور اپوزیشن کمیٹیوں نے ڈیڈ لاک کے لیے ایک دوسرے کو ذمہ دار قرار دے دیا، دوسری طرف تحریک انصاف کے سینئر رہنماؤں کا اجلاس جاری ہے جس میں ڈیڈ لاک پر غور کیا جارہا ہے۔

    پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس کے بعد متحدہ اپوزیشن کے قائد اور سینیٹر چوہدری اعتزاز احسن نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے واضع کیا کہ متحدہ اپوزیشن کے درمیان کوئی اختلاف نہیں ہے،اپوزیشن پانامہ لیکس پر وزیراعظم سے تحقیقات کے مطالبے سے دستبردار نہیں ہوئی، حکومت جتنا ذور لگا لے مریم نواز اور حسین نواز سے تحقیقات میں وزیراعظم کا نام خود ہی شامل ہوجانا ہے،اپوزیشن اپنے 15 سولات میں کسی ایک سے بھی دستبردار نہیں ہوئی۔

    اس موقع تحریک انصاف کے رہنما اور اپوزیشن ٹیم کے رکن شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ حکومت چاہتی ہے کہ کمیشن بن جائے اور وزیر اعظم کی کرپشن پر پردہ پڑ جائے،ہم ایسا نہیں ہونے دیں گے،اگر اپوزیشن کے 15 سوالات نہیں مانیں گے تو پارلیمانی کمیٹی کے 4 نکاتی ابتدایے کوبھی صفر سمجھا جائے۔

    جب کہ دوسری طرف حکومت نے پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس پر اعلامیہ جاری کیا ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ حکومت نے قانونی بنیادوں پر اپوزیشن کے 15سولات کو مسترد کرتے ہوئے ہر سوال کا شق وار جواب دیا ہے، اور جواب کی کاپیاں اراکین کمیٹی کو بھیج دی گئیں ہیں۔

    حکومتی علامیہ کے مطابق حکومتی کمیٹی نے ذور دیا کہ پانامہ لیکس کے بجائے ’’ٹی او آرز‘‘ کے تمام نکات پر یکساں طور زیر بحث لایا جائے اور انکوائری ایکٹ 1956 کو منسوخ کر کے انکوائری ایکٹ 2016 بنالیں جس کے تحت موثر تحقیقاتی نظام بنایا جائے۔

    اپوزیشن کی ٹیم نے اس موقع پر موقف اختیار کیا کہ تحقیقاتی نظام میں پانامہ کانام بہ طور ٹائیٹل شامل رہے گا،تحقیقات کا آغاز وزیرِ اعظم کے اہلِ خانہ سے کیا جائے تو وزیر اعظم کا نام خود بہ خود بہ طور وزیر اعظم نہ سہی، بہ طور والد کے ہی آجائے گا۔

    اعلامیہ کے مطابق حکومت اور اپوزیشن کی ٹیموں نے ’’ٹی او آرز‘‘ پر اجلاس جاری رکھنے پر اتفاق کرتے ہوئے آئندہ پارلیمانی کمیٹی کا آئندہ اجلاس 30 مئی کی شام 4 بجے ہوگا۔

  • انسدادِ دہشتگردی کیلئے پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس آج ہوگا

    انسدادِ دہشتگردی کیلئے پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس آج ہوگا

    اسلام آباد: دہشت گردی سے کیسے نمٹیں، پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس آج ہوگا، آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی شریک ہوں گے، وزیرِ اعظم نواز شریف کا کہنا ہے کہ دہشت گردی کیخلاف جنگ کی قیادت وہ خود کریں گے۔

    دہشت گردی کے خاتمے کیلئے سیاسی اور عسکری قیادت نےاسلام آباد میں سرجوڑ لیے ہیں، گزشتہ روز وزیرِاعظم نواز شریف کی زیرِصدارت اجلاس میں اجلاس میں وفاقی وزراء، آرمی چیف جنرل راحیل شریف، ڈی جی آئی ایس آئی ،ڈی جی ایم آئی اور ڈی جی ایم او نے شرکت کی۔

    اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ منظور شدہ قومی ایکشن پلان پر موثر اور فوری عملدرآمد کو یقینی بنایا جائے گا، اجلاس میں دہشتگردی کے خاتمے کے متعدد مختصر اور وسط مدتی اقدامات پر غور کیا گیا اور انٹیلی جنس کے نظام کو مزید بہتر بنانے اور دہشت گردی کی کارروائیاں کرنے والوں، ان کوپناہ دینے اور مالی معاونت کرنے والوں کے خلاف بلا امتیاز کارروائی پراتفاق کیا گیا۔

    وزیرِاعظم نوازشریف کا کہنا تھا کہ انتہاء پسندی اور دہشتگردی کے نظریات کو ہر قیمت پر شکست دی جائے گی، دہشت گردی کیخلاف فوج اور قوم کی قربانیاں لازوال ہیں۔

    وزیرِاعظم نے انسدادِ دہشت گردی کیلئے قانونی امور کاجائزہ لینے کیلئے قانونی ماہرین سے بھی مشاورت کی، دہشت گردی کے خلاف متفقہ حکمت عملی مرتب کرنے کیلئے وزیرِاعظم نے پارلیمانی جماعتوں کی اے پی سی بھی طلب کرلی ہے۔

    جس میں وزیرِاعظم نے آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی کو شرکت کی دعوت بھی دی ہے، اجلاس میں پاک فوج کے شہداء کو خراج عقیدت پیش کیا گیا۔

  • جسٹس سردار رضا وفاقی شریعت عدالت کی سربراہی سے مستعفی

    جسٹس سردار رضا وفاقی شریعت عدالت کی سربراہی سے مستعفی

    اسلام آباد: وفاقی شریعت عدالت کے چیف جسٹس جسٹس سردار رضا نے چیف الیکشن کمشنر بنائے جانے کے بعد اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔

    نئے مقرر کئے گئے چیف الیکشن کمشنر جسٹس سردار رضا خان نے وفاقی شرعی عدالت کے چیف جسٹس کی حیثیت سے مستعفی ہو گئے ہیں، جسٹس سردار رضا کا نام قومی اسمبلی کی پارلیمانی کمیٹی نے تجویز کیا تھا جس کی وزیر اعظم کی جانمب سے سفارش کے بعد صدر مملکت نے انکی تقرری کا حکم دیا۔

    جسٹس سردار رضا نے اپنا استعفی صدر ممنون حسین کو بھجوا دیا ہے ، انہوں نے مستعفی ہونے کے بعد وفاقی شرعی عدالت کے جج صاحبا ن اور عملے سے الوداعی ملاقات کی۔

    جسٹس سردار رضا خان کل چیف الیکشن کمیشن آف پاکستان کے عہدے کا حلف اُٹھائیں گے ۔

  • جسٹس ریٹائرڈ سردار رضا نئے چیف الیکشن کمشنر مقرر

    جسٹس ریٹائرڈ سردار رضا نئے چیف الیکشن کمشنر مقرر

    اسلام آباد: صدرمملکت ممنون حسین نے سردار رضا کو نیا چیف الیکشن کمشنر مقرر کردیا، نے چیف الیکشن کمشنر کی تقرری کا نوٹیفیکشن جاری کردیا گیا ہے۔

     پارلیمانی کمیٹی نے جسٹس سردار رضا، جسٹس (ر) طارق پرویز اور جسٹس (ر) تنویر احمد خان کے ناموں پر غور کرنے کے بعد جسٹس سردار رضا کے نام پر اتفاق کیا۔

    حکومت اور قائد حزب اختلاف نے باہمی مشاورت کے بعد پارلیمانی کمیٹی کو تین نام تجویز کیے تھے۔ پارلیمانی کمیٹی کے چیئرمین رفیق رجوانہ کا کہنا تھا کہ سردار رضا کا نام وزیر اعظم کو بھیجا تھا۔

     وزیراعظم نے جسٹس سردار رضا کے نام کی منظوری کے بعد ایڈوئس صدر مملکت کو بھجوائی تھی، جس کو منظور کرتے ہوئے صدر ممنون حسین نے جسٹس سردار رضا کو نیا چیف الیکشن کمشنر مقرر کردیا۔

    جسٹس سردار رضا خان دو ہزار نو میں قائم مقام چیف الیکش کمشنر رہ چکے ہیں، جسٹس سردار رضا خان جون دو ہزار چودہ سے وفاقی شریعت کورٹ کے جج ہیں ۔جسٹس سردار رضا خان دس فروری انیس سو پینتالیس میں ایبٹ آباد میں ہیدا ہوئےجہاں انہوں نے ابتدائی تعلیم حاصل کی ۔

    انہوں نے ایل ایل بی کی ڈگری پنجاب یونیورسٹی سے حاصل کی۔ جسٹس سردار رضا خان کو اٹھائیس اپریل سنہ دو ہزار میں پشاور ہائی کورٹ کا چیف جسٹس مقرر کیا گیا بعد میں دس فروری دوہزار دو میں سپریم کورٹ کے جج مقرر ہوئے۔

    سردار رضا خان سپریم کورٹ کے اُن ججوں میں شامل تھے، جنہیں سابق صدر پرویز مشرف نے تین نومبر دوہزار سات میں ملک میں ایمرجنسی نافذ کرکے معزول کرنے کے بعد گھروں میں نظر بند کر دیا تھا۔پیپلز پارٹی کے برسراقتدار آنے کے بعد سپریم کورٹ کے دیگر تین ججوں سمیت سردار رضا خان نے عہدے کا دوبارہ حلف اُٹھایا تھا۔

    جسٹس سردار رضا خان سپریم کورٹ کے اُس بینچ میں بھی شامل رہے ہیں جس نے اہم فیصلے کیے اور ان فیصلوں نے ملک کی موجودہ تاریخ میں اہم کردار ادا کیا۔

  • چیف الیکشن کمشنرکی تقرری، پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس آج ہوگا

    چیف الیکشن کمشنرکی تقرری، پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس آج ہوگا

    اسلام آباد: نئے چیف الیکشن کمشنر کی تقرری کا وقت قریب آن پہنچا ہے، حکومت اور اپوزیشن نے مشاورت کے بعد چیف الیکشن کمشنر کی تقرری کے لیے تین ناموں پر اتفاق کرلیا ہے، حتمی فیصلہ پارلیمانی کمیٹی آج کریگی۔

    چیف الیکشن کمشنر کا فیصلہ آج ہوگا، عدالتی تنبیہہ رنگ لے آئی اور حکومت اور اپوزيشن نے تین نام فائنل کرلیے، اسلام آباد میں پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے وفاقی وزیرِخزانہ اسحاق ڈار کے ہمراہ مشترکہ نیوز کانفرنس میں بتایا کہ مشاورت کے بعد چیف الیکشن کمشنر کے لئے حکومت اور اپوزیشن نے جسٹس سردار رضا خان، جسٹس ریٹائرڈ طارق پرویز اورجسٹس ریٹائرڈ تنویر احمد خان کے نام پر اتفاق کیا ہے۔

    وزیرِ خزانہ اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ آئین اور قانون کے پراسس اور سپریم کورٹ کی ڈیڈ لائن کو مدنظر رکھتے ہوئے فیصلہ کیا ہے، تینوں نام اسپیکر قومی اسمبلی کو ارسال کر دیئے گئے ہیں، اسپیکر نے پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس آج طلب کرلیا ہے، جو حتمی فیصلہ کرے گی ۔