Tag: پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس

  • بھارت کا آرٹیکل 370 کو ختم کرنے کا اعلان ، پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس کل طلب

    بھارت کا آرٹیکل 370 کو ختم کرنے کا اعلان ، پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس کل طلب

    آباد: مقبوضہ کشمیر کی صورتحال اور بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر سے آرٹیکل 370 کے خاتمے کے فیصلے پر پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس کل طلب کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق صدر مملکت عارف علوی نے مقبوضہ کشمیر کی صورتحال اور بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر سے آرٹیکل 370 کے خاتمے کے فیصلے کا جائزہ لینے کے لئے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس طلب کرلیا ، اجلاس کل صبح 11 بجے  پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوگا۔

    خیال رہے بلاول بھٹو زرداری سمیت دیگر رہنماؤں نے مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلانے کا مطالبہ کیا تھا۔

    یاد رہے بھارتی پارلیمنٹ کے اجلاس میں بھارتی وزیرداخلہ نے آرٹیکل370 ختم کرنے کا بل پیش کیا ، تجویز کے تحت غیر مقامی افراد مقبوضہ کشمیر میں سرکاری نوکریاں حاصل کرسکیں گے۔

    مزید پڑھیں : بھارت نےمقبوضہ کشمیرکی خصوصی حیثیت ختم کردی

    بعد ازاں بھارتی صدر نے آرٹیکل 370 ختم کرنے کے بل پر دستخط کر دیے اور گورنر کاعہدہ ختم کرکے اختیارات کونسل آف منسٹرز کو دے دیئے، جس کے بعد مقبوضہ کشمیرکی خصوصی حیثیت ختم ہوگئی۔

    دوسری جانب پاکستان نے مقبوضہ کشمیر سے متعلق بھارتی اعلان مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت کاکوئی بھی یکطرفہ قدم کشمیر کی متنازعہ حیثیت ختم نہیں کرسکتا ، بھارتی حکومت کافیصلہ کشمیریوں اور پاکستانیوں کیلئےناقابل قبول ہے۔

    دفتر خارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق یہ متنازعہ علاقہ ہے، بطور فریق پاکستان اس غیرقانونی اقدام کے خلاف ہرممکن قدم اٹھائے گا۔

  • بھارتی دراندازی ،  پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس  کل صبح 11 بجے طلب

    بھارتی دراندازی ، پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس کل صبح 11 بجے طلب

    اسلام آباد : حکومت نے ارکان پارلیمنٹ کی تجویزکاخیرمقدم کرتے ہوئے بھارتی دراندازی پر پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس کل طلب کرلیا ، اپوزیشن کی جانب سے مشترکہ اجلاس بلانے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق بھارت کی جانب سے فضائی حدود کی خلاف ورزی پر حکومت نے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلانے کا اعلان کردیا ہے۔

    وزیرمملکت برائے پارلیمانی امورعلی محمدخان کا کہنا ہے کہ پارلیمنٹ کامشترکہ اجلاس کل صبح 11 بجےطلب کر لیاگیا ہے اور مشترکہ اجلاس طلب کرنے کے لئے سمری بھجوادی گئی ہے۔

    پاکستان ہماری ماں ہے، جس کی حفاظت سروں کی قربانی دے کرکریں گے، علی محمدخان

    علی محمدخان نے کہا حکومت نے ارکان پارلیمنٹ کی تجویزکاخیرمقدم کیا، پارلیمان، سیاسی قیادت اورعوام پاکستان دشمنوں کو بھرپورجواب دیں گے ، آج اہم دن ہے،سب نےاتحادکاثبوت دیا۔

    ان کا کہنا تھا کہ  پاکستان ہماری ماں ہے، جس کی حفاظت سروں کی قربانی دے کرکریں گے، عسکری قیادت کو بھی ایوان کےجذبات سےآگاہ کر دیاگیا ہے، پوری قوم مسلح افواج کےساتھ ہے

    یاد رہے قومی اسمبلی کے اجلاس میں اپوزیشن کی جانب سے مشترکہ اجلاس بلانے کا مطالبہ کیا گیا تھا، پیپلز پارٹی کے رہنما خورشیدشاہ نے کہا ہمیں اپنی ملک کی سلامتی چاہیے، جوائنٹ پارلیمنٹ کاسیشن بلایاجائے، ہم بھارت کو بتائیں کہ جنگ کیا ہوتی ہے۔

    مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ قومی سلامتی کاایشوہے پارلیمنٹ کامشترکہ اجلاس آج ہی بلائیں، اپنےاختلافات کو پس پشت ڈال کرقوم کواعتماد میں لے کر بھارت کو پیغام دینا چاہیے کہ ہم افواج پاکستان کے ساتھ کھڑے ہیں، یہ اتحاد کا وقت ہےاس معاملے پر سیاست نہیں ہونی چاہیئے۔

    ن لیگی رہنما ایازصادق کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ کامشترکہ اجلاس بلا کر بھارت سمیت دنیا بھر کو آج ہی پیغام جانا چاہیے جبکہ اسدالرحمان نے بھی کہا کہ ہمیں پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس فوری بلانا چاہیے اور متفقہ پالیسی عالمی سطح پر دینی چاہیے۔

    امیرحیدرہوتی نے بھی پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس بلانے کی حمایت کرتے ہوئے کہا پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں پاک فوج کے افسران کو بھی مدعو کریں، مودی نے اپنی سیاست بچانے کیلئے خطے کا امن برباد کرنے کی کوشش کی۔

    مسلم لیگ ن کے رہنما نے بھی قومی اسمبلی اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے کہا پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلاکر تفصیلی بریفنگ دینےکی ضرورت ہے، بھارت کے خلاف پاکستان کی تمام سیاسی جماعتیں اورعوام متحد ہیں، ہمیں عالمی سطح پر متفقہ پیغام دینا چاہیے کہ ہم بھی ایک ایٹمی طاقت ہیں۔

  • صدراتی انتخاب،  پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس 4 ستمبر کو طلب

    صدراتی انتخاب، پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس 4 ستمبر کو طلب

    اسلام آباد: صدراتی انتخاب کی پولنگ کے لیے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس 4 ستمبر کو طلب کرلیا گیا، پی ٹی آئی نے عارف علوی  جب کہ پیپلزپارٹی نے اعتزاز احسن کو امیدوار نامزد کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ملک کے  نئے صدر کا انتخاب 4ستمبرکو ہوگا، جس کے لئے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس طلب کرلیا گیا ہے، مشترکہ اجلاس 4 ستمبر کو صبح 10 بجے ہوگا۔

    اجلاس میں صدر مملکت کے انتخاب کے لیے سینیٹ اور قومی اسمبلی کے ارکان ووٹ کاسٹ کریں گے۔

    الیکشن کمیشن آف پاکستان کے مطابق امیدوارکاغذات نامزدگی ستائیس اگست دن بارہ بجے تک جمع کراسکتے ہیں، کاغذات صوبائی پریذائیڈنگ افسران کے پاس جمع کرائے جا سکتے ہیں، کاغذات کی جانچ پڑتال انتیس اگست صبح دس بجے شروع ہوگی، کاغذات کی جانچ پڑتال چیف الیکشن کمشنراورآراوز کریں گے۔

    یاد رہے کہ صدراتی انتخابات کے لیے پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے عارف علوی امیدوار ہیں جب کہ پیپلزپارٹی نے اعتزاز احسن کو امیدوار نامزد کیا ہے لیکن اپوزیشن جماعتوں میں اس نام پر اتفاق رائے نہیں ہوسکا ہے۔

    خیال رہے صدر کی آئینی مدت 9 ستمبر 2018 کو پوری ہوگی ، صدر کی آئینی مدت پوری ہونے سے 30دن قبل انتخابات کرانے ہوتے ہیں۔

    صدارتی انتخاب کا طریقہ کار

    مملکت خداداد پاکستان میں صدارتی انتخاب کا الیکٹورل کالج پارلیمنٹ یعنی قومی اسمبلی اور سینیٹ کے علاوہ چاروں صوبائی اسمبلیوں کے کل 11 سو 70 ارکان پر مشتمل ہوتا ہے لیکن ان میں سے ہر رکن کا ایک ووٹ شمار نہیں کیا جاتا۔

    آئین میں درج طریقہ کار کے مطابق صدارتی انتخاب کے لیے سب سے چھوٹی اسمبلی یعنی بلوچستان کی صوبائی اسمبلی کی مناسبت سے ہر صوبائی اسمبلی کے پینسٹھ ووٹ شمار ہوتے ہیں جبکہ سینیٹ اور قومی اسمبلی کے ہر رکن کا ایک ووٹ گنا جائے گا۔

    اس طرح مجموعی ووٹوں کی تعداد 702 بنتی ہے۔ ان میں سے اکثریتی ووٹ حاصل کرنے والا امیدوار ملک کا صدر منتخب ہو گا۔

    نئے صدر کے انتخاب کے لیے ووٹنگ قومی اسمبلی اور چاروں صوبائی اسمبلیوں میں ہوگی۔

    اسلام آباد کے پارلیمنٹ ہاؤس میں پریزائیڈنگ افسر چیف الیکشن کمشنر جبکہ چاروں صوبائی اسمبلیوں کے پریزائیڈنگ افسران متعلقہ صوبے کے ہائی کورٹ کے چیف جسٹسز ہوں گے۔

    آئین میں درج طریقے کے مطابق پریزائڈنگ افسر ہر رکن کو اس کی متعلقہ اسمبلی ہال کے اندر ایک بیلٹ پیپر فراہم کرے گا جس میں صدارتی امیدواروں کے نام چھپے ہوں گے۔

    ہر رکن خفیہ طریقے سے اپنے پسندیدہ امیدوار کے نام کے سامنے نشان لگا کر اس کے حق میں اپنا ووٹ دے گا۔ یہ بیلٹ پیپر پریزائڈنگ افسر کے سامنے پڑے ہوئے بیلٹ بکس میں ڈالا جائے گا۔

    پولنگ کا مقررہ وقت ختم ہونے کے بعد ہر پریزائڈنگ افسر انتخاب لڑنے والے امیدواروں یا ان کے نمائندوں کے سامنے بیلٹ بکس کھولے گا اور اس میں موجود ووٹ ان افراد کے سامنے گنے جائیں گے۔ ووٹوں کی اس گنتی سے چیف الیکشن کمشنر کو آگاہ کیا جائے گا۔

    چیف الیکشن کمشنر چاروں صوبائی اسمبلیوں، سینیٹ اور قومی اسمبلی کے ووٹوں کی گنتی مکمل ہونے کے بعد انہیں اکٹھا کریں گے اور زیادہ ووٹ حاصل کرنے والے کو منتخب قرار دیں گے۔ اگر دو یا زیادہ امیدوار ایک جتنے ووٹ حاصل کریں تو فیصلہ قرعہ اندازی کے ذریعے ہوگا۔

    چیف الیکشن کمشنر گنتی مکمل ہونے کے بعد منتخب امیدوار کے نام کا اسی وقت قومی اسمبلی میں اعلان کریں گے اور اس سے وفاقی حکومت کو بھی آگاہ کریں گے جو ان نتائج کا سرکاری اعلان کرے گی۔ نو منتخب صدر سے ملک کے چیف جسٹس آئین میں درج حلف لیں گے۔

  • پانامہ پیپرزمیں 360 میں سے 358 نام پیپلز پارٹی کے ہیں،مشاہد اللہ

    پانامہ پیپرزمیں 360 میں سے 358 نام پیپلز پارٹی کے ہیں،مشاہد اللہ

    اسلام آباد : مسلم لیگ ن کے رہنما مشاہد اللہ نے کہا ہے کہ پیپلزپارٹی پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اگر یوں ہی کرپشن جاری رکھی تو 2018 تو کیا 2028 میں بھی کوئی جیالا وزیر اعظم نہیں بن سکتا۔

    تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ن کے سینیٹر مشاہد اللہ مسئلہ کشمیر اور بھارتی جارحیت پر بلائے گئے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کے دوسرے دن پارلیمنٹ سے خطاب کر رہے تھے،مشاہد اللہ نے اپنے تقریرمیں پیپلز پارٹی کو ہدف تنقید بنا ئے رکھے۔

    اُن کا کہنا تھا کہ پانامہ لیکس پر وزیر اعظم کو کلیئرنس دینے کا کہنے والے جان لیں کہ پانامہ پیپرز میں نوازشریف کا نام نہیں ہے البتہ بے نظیر صاحبہ کا ضرور ہے،پانامہ میں آنے والے 360 میں سے 358 نام پیپلز پارٹی کے لوگوں کے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ تاریخ اس بات کی بھی شاہد ہے کہ پیپلز پارٹی کے ہی ایک وزیر داخلہ نے خالصتان تحریک کے سرکردہ رہنماؤں کے نام اور پتے بھارتی ایجینسیوں کو فراہم کیے تھے۔

    مشاہد اللہ کا مزید کہنا تھا کہ کرپشن کی بات کرنے والوں کا اپنا حال یہ ہے کہ سندھ کے چیف جسٹس نے لاڑکانہ میں لگائے جانے والے ترقیاتی فنڈز میں خرد برد کے بارے میں تاریخی جملہ کہا اور بی بی فریال تالپور کو طلب کیا۔

    مشاہد اللہ کی تقریر پرقومی اسمبلی میں ہنگامہ برپا ہوگیا اور پیپلز پارٹی کے اراکین اسمبلی نے نعرے بازی شروع کردی ”مودی کا جو یار ہے غدار ہے غدار ہے“ کے نعروں سے اسمبلی میں کان پڑی آوازیں سنائی دے رہی تھیں۔

    اس صورت حال پراسپیکرایازصادق ایک طرف مشاہد اللہ کو صرف کشمیر پر بات کرنے کی ہدایت کرتے رہے تو دوسری طرف پی پی اراکین کو خاموش رہنے کی بھی تلقین کرتے رہے۔

    دریں اثناء اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے صورت حال پر بات کرتے ہوئے کہا کہ کشمیرایشو کومتنازع نہیں بنانا چاہتے، حکومت اراکین کیوں اپنے ہی وزیر اعظم کے پاﺅں پرکلہاڑی مارنا چاہتے ہیں،ایک پارٹی پہلے ہی بائیکاٹ پر ہے کیا ہم بھی بائیکاٹ کرجائیں پھربھلے جو لعن طعن کرنی ہے کرتے رہیں۔

    سینیٹ میں لیڈر آف دی ہاؤس راجہ ظفرالحق نے اپوزیشن رہنماؤں کی دلی آزاری پر معذرت کرتے ہوئے کہا کہ پارلیمنٹ ایک عظیم مقصد کے لیے یہاں اکھٹی ہوئی ہے اور اتحاد اور اتفاق کا یہ پیغام باہر بھی جانا چاہیے اس لیے اپوزیشن سے درخواست کرتا ہوں کہ بائیکاٹ نہ کریں۔

    اس کے بعد پارلیمنٹ کا اجلاس کا ایجنڈا دوبار وہیں سے شروع ہوا جہاں سے منقطع ہوا تھا اورمشاہد اللہ نے اپوزیشن کو تنقید کا نشانہ بنائے بغیر اپنی تقریر جاری رکھی اور ساحرلدھیانوی کی معروف نظم خون پھر خون پے، گرتا ہے تو جم جاتا ہے پر اپنی تقریر ختم کی۔

    اسپیکر قومی اسمبلی نے سینیٹر چوہدری اعتزاز احسن کو ذاتی وضاحت پر نکتہ اعتراض پیش کرنے کی اجازت دی جس کے بعد چوہسری اعتزاز احسن نے مشاہد اللہ کو جی جی بریگیڈ(گالی گلوچ بریگیڈ) کا لقب دیتے ہوئے کہا کہ آپ حکومت میں ہیں الزام نہ لگائیں مقدمہ قائم کریں اورمجھے گرفتارکریں۔

  • پارلیمنٹ کے بےسود اجلاس میں شرکت نہ کرنے پر قائم ہیں،عمران خان

    پارلیمنٹ کے بےسود اجلاس میں شرکت نہ کرنے پر قائم ہیں،عمران خان

    اسلام آباد : عمران خان کا کہنا ہے مشترکہ اجلاس کے بائیکاٹ کے فیصلے پرقائم ہیں،پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے کوئی نیا نتیجہ نہیں نکلے گا۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف نے سماجی رابطے کی ویب سائیٹ ٹیوٹر پرجاری کیے گئے بیان میں پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں نہ جانے کے فیصلے کا اعادہ کیا ہے۔

    عمران خان کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کا بائیکاٹ کرنے کے فیصلے پر قائم ہوں،کیوں کہ پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں تحریک انصاف نے بھرپور طریقے سے شرکت کی اور اپنا نقطعہ نظر پیش کیا مشترکہ پارلیمنٹ اجلاس میں ایسا کیا نیا ہوگا جو پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں نہیں ہوا ہو اس لیے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کے بائیکاٹ کے فیصلے پر قائم ہوں۔

    انہوں نے اپنی ٹیوٹ میں یہ سوال بھی اُٹھایا کہ کوئی بھی سیاست دان کسی ایسے شخص کو وزیراعظم کیسے تسلیم کر سکتے ہیں جو منی لانڈرنگ میں ملوث ہو؟

    انہوں نے مزید کہا کہ نواز شریف منی لانڈرنگ کرنے،ٹیکس بچانے اور اثاثہ جات چھپانے کے باعث وزیر اعظم رہنے کا اخلاقی جواز کھو بیٹھے ہیں۔


    اپنی ایک اور ٹیوٹ میں انہوں نے کہا کہ نواز شرفی کے پاس صرف دو راستے ہیں یا تو وہ خود کو احتساب کے لیے پیش کریں یا پھر استعفیٰ دے دیں۔

     

  • مشرف واپس نہ آئے توانٹرپول کے ذریعے لائینگے، چوہدری نثار

    مشرف واپس نہ آئے توانٹرپول کے ذریعے لائینگے، چوہدری نثار

    اسلام آباد : وفاقی وزیر داخہ چوہدری نثار نے کہا ہے مشرف خود واپس نہ آئے توانٹرپول کے ذرئعے واپس لائیں گے،یہ بات انہوں نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔

    تفصیلات کے مطابق پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس ہوا تو اپوزیشن اور حکومتی بینچوں سے مشرف مشرف ہی کی صدائیں بلند ہوتی رہیں۔

    اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے سابق صدر مشرف کے باہر جانے پر حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا ان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کی حکومت تو کمزور تھی لیکن (ن) لیگ والے تو شیر تھے، ڈکٹیٹر کو جانے کیوں دیا؟

    تحریک انصاف کے شاہ محمود قریشی نے بھی حکومت کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ قوم جاننا چاہتی ہے کہ ڈیل ہوئی یا مُک مُکا؟

    اعتزاز احسن نے بھی سابق صدر کو بیرون ملک روانگی کی اجازت پر کڑی تنقید کی۔ جس پر وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثارجواب دینے کھڑے ہوئے۔ ان کا کہنا تھا اس سے پہلے کسی مارشل لاء ایڈمنسٹریٹر نے ایسے دن نہیں دیکھے جو مشرف کو دیکھنے پڑے ۔

    انہوں نے کہا کہ پرویزمشرف خود وطن واپس  نہ آئے تو قانون ان کا پیچھا کرے گا، ان کو انٹرپول کے ذریعے واپس لائیں گے ۔ وفاقی وزیرداخلہ کا کہنا تھا کہ بے نظیر کیس میں مشرف کا نام آیا تو پیپلز پارٹی نے مجرمانہ خاموشی اختیار کی۔ پیپلز پارٹی کے رہنما حکومت پر تنقید سے پہلے ذرا اپنے ورکرز کو تو جواب دے لیں۔

     

  • پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس آج ہو گا، صدرِ مملکت آج خطاب کریں گے

    پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس آج ہو گا، صدرِ مملکت آج خطاب کریں گے

    اسلام آباد: نئے پارلیمانی سال کا آغاز پرپارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس آج ہو گا، صدرِ مملکت ممنون حسین دونوں ایوانوں کے نمائندوں سے خطاب کریں گے۔

    نئے پارلیمانی سال کا آغاز آج ہو رہا ہے، اس سلسلے میں پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کا مشترکہ اجلاس ہوگا، جس سے صدر مملکت ممنون حسین خطاب کریں گے۔

    اجلاس میں چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی سمیت تینوں مسلح افواج کے سربراہ، گورنرز، وزرائے اعلیٰ ، صدر اور وزیراعظم آزاد کشمیر کو بھی مدعو کیا گیا ہے۔ تمام غیرملکی سفیروں کو بھی دعوت نامے بھیجے گئے ہیں۔

    مشترکہ اجلاس کے موقع پر پولیس کے ساتھ رینجرز اور ایف سی اہلکار سیکورٹی ڈیوٹی دیں گے، صدر ممنون حسین کا مشترکہ اجلاس سے یہ دوسرا خطاب ہو گا۔

  • مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیا،پاکستان کا اظہار تشویش

    مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیا،پاکستان کا اظہار تشویش

    اسلام آباد: پاکستان نے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر تشویش کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ کشمیریوں کی سفارتی ، سیاسی اور اخلاقی حمایت جاری رکھی جائے گی ۔

     ترجمان دفتر خارجہ نے ایک بیان میں نہتے کشمیری مظاہرین پر بہیمانہ تشددکی مذمت کی اور کہا کہ پاکستانی حکومت اورعوام کشمیریوں سےبھرپوراظہاریکجہتی کرتےہیں۔

     ترجمان نے بھارتی فورسز کے تشددسےجاں بحق کشمیریوں کے لواحقین سےاظہارہمدردی بھی کیا اور کہا کہ بہیمانہ تشددسےکشمیریوں کی تحریک آزادی کو دبایا نہیں جاسکتا۔

     ترجمان نے کہا کہ حریت رہنماؤں کی جھوٹے مقدمات میں گرفتاریوں پر تحفظات ہیں۔پاکستان نے مسئلہ کشمیر کےحل کیلئے ہمیشہ بامقصدمذاکرات پر زور دیا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کشمیری عوام کی امنگوں کےمطابق حل ہونا چاہئے،پاکستان کشمیریوں کی سیاسی،سفارتی اوراخلاقی حمایت جاری رکھے گا۔

  • پاکستان کا یمن بحران پرثالثی کا کردار ادا کرنے کا فیصلہ

    پاکستان کا یمن بحران پرثالثی کا کردار ادا کرنے کا فیصلہ

    اسلام آباد: پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس پانچویں روز بھی جاری ہے، اجلاس میں یمن کی صورتِحال پر قرارداد پیش کیے جانے کا امکان ہے۔

    پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس اسپیکر ایازصادق کی صدارت میں جاری ہے۔

    ذرائع کے مطابق پاکستان یمن کے معاملے پر فریق نہیں ثالث بنے گا، اراکین نے مشترکہ اجلاس کے مسودے پر اتفاق کرلیا ہے۔

    یمن میں امن کیسےہو ؟ پاکستانی پارلیمنٹ میں دو قراردادیں سامنے آچکی ہیں، تحریکِ انصاف نے بحران کے حل کیلئے اپنا مسودہ اسپیکر کو پیش کردیا ہے، جس کی تصدیق خود اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے کر دی ہے، دوسری قرارداد حکومت کی جانب سے لائی جارہی ہے، یمن بحران پر فریق بنیں یا ثالث؟ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں آج فیصلہ متوقع ہے۔


    پاکستان کا یمن بحران پرثالثی کا کردار ادا کرنے کا فیصلہ


     

    پاکستان کی پارلیمنٹ نے یمن کے مسئلے میں غیر جانبدار رہنے کا فیصلہ کرلیا۔

    پارلیمنٹ میں متقفقہ طور منظور کی گئی مشترکہ قرارداد میں سعودی عرب فوج بھیجنے یا نہ بھیجنے کی کوئی بات نہیں گئی۔ وفاقی وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے بارہ نکاتی قرارداد پیش کی، جس میں چار نکات اہم ترین ہیں، سب سے اہم نکتہ یہ ہے پاکستان یمن مسئلے پر غیرجانبدار رہے۔

    پہلا سعودی عرب نے پاکستان سے بری، بحری اور فضائی مدد کی درخواست کی تھی۔ سیاسی جماعتوں کی جانب سے اس معاملے پر پارلیمان کو اعتماد میں لینے کے مطالبے پر پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلایا گیا۔

    منظور کردہ قرارداد میں سعودی عرب کی سالمیت اور حرمین شریفین کے دفاع کو اولین ترجیح قرار دیا گیا، دوسرا پاکستان کی پارلیمنٹ نے اقوام متحدہ اور اوآئی سی کو فوری جنگ بدی کے اقدامات کی تجویز بھی دی،  تیسرا پاکستان کی پارلیمنٹ نے امت مسلمہ اور عالمی برادری سے امن کیلئے عملی اقدامات کا تقاضا کیا۔

    چوتھا مشترکہ اجلاس کی قرارداد میں یمن میں متحارب دھڑوں پر ڈائیلاگ کا راستہ اپنانے پر زور دیا گیا۔

    پانچواں قرارداد میں کہا گیا ہے یمن کی صورتحال خطے میں شورش پھیلنے کا باعث بن سکتی ہے۔

    چھٹا پانچ روز بحث کے بعد پارلیمنٹ کی قرارداد میں یہی بات سامنے آئی کہ حکومت سے کہا گیا ہے کہ وہ یمن تنازع میں غیرجانبدار رہتے ہوئے سفارتی کردار ادا کرے۔


    یمن کے مسئلے پر پیش کردہ قرارداد متفقہ طور پر منظور


     

    یمن کے مسئلے پر پارلیمنٹ میں پیش کردہ قرارداد متفقہ طور پر منظور کرلی گئی ہے، ایوان کے مشترکہ اجلاس میں منظور شدہ قراداد کے بارہ نکات میں یمن کا مسئلہ مذاکرات سے حل کرنے پر زور دیا گیا ہے۔


    یمن کی صورتحال خطے میں بحران پیدا کرسکتی ہے،  قرارداد


    پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس میں یمن کی صور تحال پر وزیرِ خزانہ اسحاق ڈار نے قرارداد پیش کی۔

    قرارداد کا متن میں کہا گیا کہ یمن کی صورتحال خطے میں بحران پیدا کرسکتی ہے، پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلانے کا حکومت کا فیصلہ خوش  آئندہ ہے۔  یمن کا مسئلہ پرامن طور سے حل کیا جائے۔

    متن میں کہا گیا کہ اقوام متحدہ اور او آئی سی یمن میں فوری جنگ بندی کرائے، پاکستان سعودی عرب کی سالمیت اور حرمین شریفین کی حفاظت کیلئے آگے ہوگا، یمن میں متاثرہ افراد کی مدد کی کوششوں کی حمایت کرتے ہیں، مسلم امہ اور عالمی برادری یمن کے معاملے پر کردار ادا کرے۔

    سینیٹر محسن لغاری کا اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ  یمن کا مسئلہ راتوں رات پیدا نہیں ہوا، پارلیمنٹ کی رائے ہے پاکستان ثالثی کا کردار ادا کرے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ ثالث کا غیرجانبدار رہنا اہم ترین ہے، بے گناہوں کا قتل عام رکوانا مسلم امہ کی ترجیح ہونا چاہئے۔

    پارلیمنٹ کے باہر اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے یمن کے مسئلے کا حل مذاکرات قرار دے دیا جبکہ پیپلزپارٹی کے سینیر رہنما بابر اعوان کا کہنا ہے کہ پارلیمنٹ یتیم ہے، اٹھارہ کروڑ عوام کو بیوقوف بنایاجارہا ہے ۔

  • یمن کی صورتحال پر پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس آج بھی جاری رہے گا

    یمن کی صورتحال پر پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس آج بھی جاری رہے گا

    اسلام آباد: یمن کی صورتحال پر پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس آج تیسرے روز بھی جاری رہے گا، جس پر ارکان پارلیمنٹ آج بھی یمن کی صورتحال پر بحث میں حصہ لیں گے اور حکومت کو اپنی تجاویز سے آگاہ کریں گے۔

    گزشتہ روز پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب میں وزیرِ اعظم کا کہنا تھا کہ قوم کی نظریں اس اجلاس پرہیں کہ کیا فیصلہ کیا جاتا ہے، اجلاس میں جو فیصلہ کیا جائے گا اس پر عمل ہوگا۔

    ہم منڈینٹ کی تلاش میں نہیں صلاح مشورے کیلئے بیٹھے ہیں، حکومت نیک نیت سے ایوان کا مشورہ سن رہی ہے۔

    نواز شریف نے کہا کہ ارکان پارلیمنٹ کے مشوروں کو نیک نیتی کے ساتھ پالیسی کا حصہ بنائیں گے، یمن کے معاملے پر پارلیمنٹ ہماری رہمنائی کریں، تمام مفید مشوروں کو ایک پالیسی کی شکل دینا چاہتے ہیں، سعودی عرب کے مطالبات پر بھی ہماری رہمنائی کی جائے

    انھوں نے کہا کہ ترکی کے صدر کی سعودی وزیر داخلہ سے ملاقات ہوئی ہے، ہمیں ترکی سے کسی چیز کا انتظار ہیں، جو کل تک واضح ہوجائے گی، ترکی کے صدر کے مشورے کے بعد اگلی حکمت عملی بنائیں گے، ترک صدر ایران جارہے ہیں، ایران کو بھی یمن کی پالیسی پر غور کرنا چایئے۔

    وزیرِ اعظم نے کہا کہ ہم اس محاذ کے پیچھے نہیں بلکہ متعلقہ ممالک سے رابطے میں ہیں، یہ ایک حساس معاملہ ہیں ، جس پر احتیاط سے کام لینا چاییئے۔

    انکا کہنا تھا کہ  خواجہ آصف نے جتنی وضاحت کی اس سے زیادہ وضاحت کی ضرورت نہیں، ہمارے دوستوں کو جو چیزیں درکار ہیں، خواجہ آصف بتا سکتے ہیں۔