Tag: پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس

  • صدر آصف زرداری آج پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کریں گے

    صدر آصف زرداری آج پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کریں گے

    اسلام آباد : صدر آصف زرداری آج پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کریں گے، صدر کے خطاب سے نئے پارلیمانی سال کا آغاز ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس آج سہہ پہر 3بجے ہوگا، صدر مملکت شوری کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کریں گے، صدر کے خطاب سے نئے پارلیمانی سال کا آغاز ہوگا۔

    پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کی صدارت اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کریں گے، صدر کے خطاب کے بعد اجلاس غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کردیا جائے گا۔

    صدر مملکت اپنے خطاب میں حکومت کی ایک سالہ کارکردگی کا احاطہ کریں گے، تینوں مسلح افواج کے سربراہان کو بھی اجلاس کی کارروائی دیکھنےکی دعوت دی گئی ہے جبکہ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کو بھی دعوت دی گئی ہے۔

    ایوان صدر ذرائع نے بتایا کہ مشترکہ اجلاس کے موقع پر سکیورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے ہیں یہ 16 ویں قومی اسمبلی کا 14 واں اجلاس ہوگا ، جس میں حکومتی پالیسیوں اور مستقبل کے منصوبوں کا جائزہ پیش کیا جائے گا۔

    صدر مملکت کی تقریر کے مختلف نکات تیار کئے گئے ہیں، مشترکہ اجلاس سے صدارتی خطاب ایک آئینی تقاضہ ہے، عوامی فلاح بہبود کے حوالے سے بعض تجاویز بھی خطاب میں شامل ہیں۔

    صدر مملکت کے خطاب میں خارجہ امور ، سیاست ،ملکی معیشت عوامی فلاح بہبود کے مختلف پہلووں کا احاطہ شامل ہے جبکہ عوامی ریلیف کے پیکج کا اعلان بھی کیا جاسکتا ہے۔

    پارلیمنٹ میں قانون سازی کی بہتری کے لیے بھی تجاویز صدر کے خطاب کا حصہ ہیں جبکہ عوامی فلاح بہبود کے حوالے سے حکومت کے سامنے اپنی تجاویز رکھ سکتے ہیں۔

    صدر کے خطاب پر پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں بحث ہو گی، آصف زرداری 8 ویں بار خطاب کرنے والے پہلے صدر ہوں گے، وہ اس سے قبل 7 مرتبہ مشترکہ اجلاس سے خطاب کر چکے ہیں۔

    آصف زرداری نے مشترکہ اجلاس سے پہلا خطاب 28 مارچ 2009 کو سے خطاب کیا تھا جبکہ ضیاء الحق، پرویز مشرف ،غلام اسحاق خان ، سابق صدرور فاروق لغاری ،عارف علوی بھی خطاب کر چکے ہیں۔

    پرویز مشرف نے صرف ایک بار ، عارف علوی نے تین بار ، ضیاء الحق اور غلام اسحاق خان نے پانچ پانچ مرتبہ، فاروق لغاری نے 3 مرتبہ اور رفیق تارڑ نے 2 بار مشترکہ اجلاس سے خطاب کیا۔

    پاکستان میں پہلا صدارتی خطاب 25 مارچ 1956 کو میجر جنرل اسکندر مرزا نے کیا یہ روایت 1973 کے آئین کی منظوری کے بعد دوبارہ بحال کی گئی۔

  • پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں پی ٹی آئی کا احتجاج، ارکان نےایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ دیں

    پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں پی ٹی آئی کا احتجاج، ارکان نےایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ دیں

    اسلام آباد : پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں پی ٹی آئی کے ارکان نے  احتجاج  کرتے ہوئے ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ دیں۔

    تفصیلات کے مطابق پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس سوا گھنٹے کی تاخیر سے شروع ہوا، ارکان کی بڑی تعداد ایوان میں موجود تھی۔

    پی ٹی آئی ارکان نے شدید احتجاج کیا اور حکومت کےخلاف نعرے بازی کی جبکہ ایجنڈے کی کاپیاں بھی پھاڑ دیں۔

    اپوزیشن کے شورشرابہ میں قانون سازی کی گئی، اس دوران تجارتی تنظیمات ترمیمی بل 2021 ، درآمدات وبرآمدات ترمیمی بل 2023 کی ایوان نے کثرت رائےسےمنظوری دی جبکہ قومی ادارہ برائے ٹیکنالوجی کے قیام کا بل دوہزارچوبیس بھی منظور ہوا۔

    پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کے دوران صحافیوں نے پیکا قانون کے خلاف نعرے بازی کی، صحافیوں کا کہنا تھا کہ وہ اس قانون کو مسترد کرتے ہیں، پیکا قانون آزادی صحافت پر قدغن ہے۔

    صحافیوں نے خبردار کیا اگر حکومت نے قانون واپس نہ لیا تو ملک گیر تحریک شروع کی جائے گی۔

    اس موقع پر اسپیکر ایازصادق نے کہا بدقسمتی سے اپوزیشن کی جانب سے قانون سازی کی مخالفت نہیں کی گئی۔

    بعد ازاں پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بارہ فروری صبح گیارہ بجےتک ملتوی کردیا گیا۔

    مزید پڑھیں : متنازع پیکا ترمیمی بل 2025 کے اہم نکات آگئے

    یاد رہے قومی اسمبلی میں پیکا ایکٹ میں ترمیم کا متنازع بل کثرتِ رائے سے منظور کیا گیا تھا۔

    ترمیمی بل کے مطابق فیک نیوز پھیلانے والے کو تین سال قید یا بیس لاکھ جرمانہ ہو سکے گا اور تحقیقاتی ایجنسی سوشل میڈیا پر غیر قانونی سرگرمیوں کی تحقیقات کرے گی۔

    ایجنسی کا سربراہ ڈائریکٹر جنرل ہوگا، جس کی تعیناتی تین سال کیلئے ہوگیم اتھارٹی کے افسران، اہلکاروں کے پاس پولیس افسران کے اختیارات ہوں گے۔

    نئی تحقیقاتی ایجنسی کے ساتھ ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ تحلیل کردیا جائے گا۔

  • پی ٹی آئی کا آج پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں احتجاج کا فیصلہ

    پی ٹی آئی کا آج پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں احتجاج کا فیصلہ

    پی ٹی آئی نے آج پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں احتجاج کا فیصلہ کرتے ہوئے ارکان کو ایوان میں پوسٹرز اور پلے کارڈز لانے کی ہدایت کر دی ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس آج شروع ہو رہا ہے۔ اس اہم اجلاس میں اپوزیشن جماعت پاکستان تحریک انصاف نے احتجاج کا فیصلہ کیا ہے اور اپنے ارکان پارلیمنٹ کو ایوان میں پوسٹرز اور پلے کارڈز لانے کی ہدایت کر دی ہے۔

    اس حوالے سے پی ٹی آئی چیئرمین بیرسٹر گوہر نے اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ اپنے حق کے لیے پارلیمنٹ میں احتجاج اپوزیشن جماعت کا حق ہے اور ہم اسی حق کو استعمال کرتے ہوئے آج پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں احتجاج کریں گے۔

    بیرسٹر گوہر نے کہا کہ تحفظات کے باوجود مذاکرات کا حصہ بنے اور کھلے دل کے ساتھ مذاکرات میں بیٹھے۔ ہم نے صرف دو مطالبات رکھے تھے اور جوڈیشل کمیشن بنانے کے لیے 7 دن کا ٹائم فریم دیا تھا۔ بدقسمتی سے حکومت نے اس ٹائم فریم میں ہمارا مطالبہ نہیں مانا۔

    پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ جوڈیشل کمیشن بنانے کے لیے سات روز بہت تھے۔ ہم اس پر دوبارہ غور بھی کر لیتے ہیں لیکن حکومت کمیشن بنانے کا تو اعلان کرے۔

    واضح رہے کہ گزشتہ روز پی ٹی آئی چیئرمین بیرسٹر گوہر نے میڈیا سے گفتگو میں کہا تھا کہ بانی نے حکومت سے مذاکرات ختم کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔

    دوسری جانب حکومتی کمیٹی نے پی ٹی آئی سے اس معاملے پر تھوڑا صبر کرنے کی اپیل کی ہے۔

    https://urdu.arynews.tv/govt-pti-negotiation-irfan-siddiqui-23-01-2025/

  • چینی وزیراعظم کا 14 اکتوبر کو پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس خطاب متوقع

    چینی وزیراعظم کا 14 اکتوبر کو پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس خطاب متوقع

    اسلام آباد : چینی وزیر اعظم لی چیانگ کی آمد پر پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس 14 اکتوبر کو بلائے جانے کا امکان ہے، جس سے چینی مہمان کا خطاب بھی متوقع ہے۔

    تفصیلات کے مطابق چین کے وزیراعظم لی چیانگ پیر کو پاکستان پہنچیں گے، ان کی آمد کے موقع پر پیر کو پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلائے جانے کا امکان ہے۔

    پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس سے چینی وزیراعظم کا خطاب بھی متوقع ہے، قومی اسمبلی اورسینیٹ چودہ سے سولہ اکتوبر تک فعال رہیں گے، جس کے پیش نظر تمام ملازمین کی چھٹیاں منسوخ کردی گئیں ہیں۔

    خیال رہے چین کے وزیراعظم کے ہمراہ اعلیٰ سطح وفد بھی پاکستان پہنچے گا، ذرائع کا کہنا ہے کہ ان کا تین روزہ دورہ پاکستان دو حصوں پر مشتمل ہوگا۔

    دورے کے پہلے دو طرفہ حصے میں لی چیانگ کی وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات کے ساتھ ساتھ اعلیٰ پاکستانی سیاسی قیادت سے بھی ملاقاتیں ہوں گی۔

    ذرائع نے کہا تھا کہ چین کے وزیراعظم کی پاکستان کی اعلیٰ عسکری قیادت سے بھی ملاقات متوقع ہے، ملاقاتوں میں پاک چین تعلقات، سی پیک نئے منصوبوں ، چینی باشندوں اور منصوبوں کی سیکیورٹی سمیت دیگر امور زیرغور آئیں گے۔

    سفارتی ذرائع نے مزید بتایا تھا کہ دورے کا دوسرا حصہ 15 اکتوبر سے کثیر الجہتی دورے پر مشتمل ہوگا، وہ 15 اور 16 اکتوبر کو شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہان اجلاس میں شرکت کریں گے ، 11سال بعد کسی بھی چین کے وزیراعظم کا دورہ پاکستان ہوگا، ان کے دورے پر دونوں ممالک کے دوران متعدد معاہدوں پر دستخط متوقع ہیں۔

  • صدر آصف زرداری آج  پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کریں گے

    صدر آصف زرداری آج پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کریں گے

    اسلام آباد : صدر آصف زرداری آج پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کریں گے ، آصف زرداری کے خطاب کیساتھ ہی نئے پارلیمانی سال کا آغاز ہوجائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس آج سہ پہر 4 بجے پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہو گا،اجلاس سے صدر مملکت آصف علی زرداری خطاب کریں گے۔

    اجلاس سے متعلق تمام تر تیاریاں مکمل کرلی گئیں ہیں ، اس موقع پر سیکیورٹی کے خصوصی انتظامات کیے گئے ہیں۔

    اجلاس میں چیف جسٹس ، صوبائی گورنرز اور وزرائے اعلیٰ کو شرکت کے دعوت نامے جاری کئے گئے ہیں جبکہ چیئرمین جوائنٹ چیف آف اسٹاف کمیٹی سمیت تینوں سروسز چیفس کو خصوصی دعوت دی گئی ہے۔

    اجلاس میں وزیر اعظم آزاد کشمیر، گورنر اور وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان کو بھی خصوصی طور پر مدعو کیا گیا ہے جبکہ چاروں صوبائی اسپیکرز، اسپیکر آزاد جموں کشمیر اور اسپیکر گلگت بلتستان قانون ساز اسمبلی کو بھی شرکت کی دعوت دی گئی ہے۔

    اجلاس کی کوریج کیلئے میڈیا کے نمائندوں کو بھی خصوصی دعوت نامے جاری کیے گئےہیں، اس کے موقع پر پارلیمنٹ ہاؤس میں داخلے کے لئے خصوصی دعوت نامے کا ہونا ضروری ہے، بغیر خصوصی دعوت نامے کے پارلیمنٹ ہاؤس کے احاطے میں داخل ممکن نہیں۔

    صدر آصف زرداری کے خطاب کیساتھ ہی نئے پارلیمانی سال کا آغاز ہوجائے گا، نئے پارلیمانی سال کے آغاز پر صدر مملکت کا خطاب آئینی تقاضا ہے۔

  • تحریک انصاف کا پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے بائیکاٹ کا فیصلہ

    اسلام آباد : تحریک انصاف نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے بائیکاٹ کا فیصلہ کرلیا، مشترکہ اجلاس آج شام 4 بجے ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے بائیکاٹ کرنے کا فیصلہ کرلیا اور کہا پی ٹی آئی کا کوئی سینیٹر مشترکہ اجلاس میں شریک نہیں ہوگا۔

    خیال رہے اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف کی زیر صدارت پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس آج ہوگا۔

    مشترکہ اجلاس کا دو نکاتی ایجنڈا جاری کردیا گیا ہے ، آج پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں ملک میں دہشت گردی کے باعث امن وامان کی ابتر صورتحال اور پارلیمنٹ میں قومی اداروں کے احترام کے معاملے پر بحث ہوگی۔

    اجلاس میں قومی اداروں کے احترام کے علاوہ خارجہ پالیسی ،معاشی صورتحال اور موسمیاتی تبدیلی پر بھی بحث کی جائے گی۔

    اجلاس میں افواج پاکستان اور اس کی قیادت کے خلاف سوشل میڈیا پر ہرزہ سرائی کے خلاف مذمتی قرارداد منظور کرائی جائے گی۔

  • ای وی ایم مشین شیطانی حربوں کو دفن کرنے کیلئے لائی جارہی ہے، شاہ محمود کا شہباز شریف کو جواب

    ای وی ایم مشین شیطانی حربوں کو دفن کرنے کیلئے لائی جارہی ہے، شاہ محمود کا شہباز شریف کو جواب

    اسلام آباد : وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے شہباز شریف کے بیان پر کہا کہ ای وی ایم مشین شیطانی حربوں کو دفن کرنے کیلئے لائی جارہی ہے ، ای وی ایم شیطانی مشین نہیں بلکہ شیطانی حربے دفن کرے گی۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ہم سب نے بڑے تحمل اور احترام سے اپوزیشن لیڈرکی گفتگو سنی، قائدحزب اختلاف کی گفتگو کو سنجیدگی سے سنا گیا ہے، یہ ایوان ایسی قانون سازی کررہی ہے جس سے ماضی کی غلطیاں دورہوں گی۔

    شاہ محمودقریشی کا کہنا تھا کہ قائدحزب اختلاف نے کہا کہ ہم کوئی کالا قانون مسلط کرناچاہتے ہیں، ہم کالا قانون مسلط نہیں بلکہ ماضی کی کالک دھوناچاہتے ہیں۔

    وزیر خارجہ نے کہا کہ میں اتفاق کرتاہوں کہ آج تاریخی دن ہے، حکومت ماضی کی خرابیاں تبدیل کرکےشفاف الیکشن کاارادہ رکھتی ہے، 2013میں پی ٹی آئی نے اعتراضات رکھے،جوڈیشل کمیشن کا رخ کیا، سوال یہ ہے ہم تاریخ سےسبق کب سیکھیں گےاورسمت کب درست کریں گے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ایسا ہر گز ارادہ نہیں کہ ہم بلز کو بلڈوزکرناچاہتے ہیں، حکومت نے بارہا اپوزیشن کےممبران سے رابطہ ،درخواستیں کیں، اپوزیشن کو ہم نے مؤقف پیش کرنے کاموقع فراہم کیا۔

    شاہ محمود قریشی نے مزید کہا کہ حکومت ارادہ کرچکی تھی ہم نےبارہاآپ اورممبران سےرجوع کیا، آپ ای وی ایم مشین کو تذکرہ کر رہے ہیں ہم نےاس کیلئے موقع فراہم کیا، اگر عجلت میں اجلاس بلایاجاتا تو آپ ممبران کو کیسے بلاتے، 11نومبرکواجلاس کی تاریخ دےدی گئی تھی۔

    وزیر خارجہ نے شہباز شریف کے بیان پر کہا کہ آپ کی تقریر اعتراف ہے کہ حکومتی صفوں میں یکجہتی ہے ، حکومت جمہوری انداز میں آگے بڑھنے کا ارادہ رکھتی ہے، ہمارے پاس عددی اکثریت نہ ہوتی تویہ بل کیسےپیش کرتے؟ آپ کی تقریرکالب لباب اعتراف ہےکہ حکومت کی صفوں میں یکجہتی ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ قانون سازی کے عمل میں کوئی کوتاہی نہیں برتی گئی، ہم نےہر طریقے کو فالوکیا جو قانون سازی پروسیجرہیں اس میں کوتائی نہیں برتی۔

    شاہ محمود قریشی نے کہا ای وی ایم کو شیطانی مشین کا نام دینا آپ کا حق ہے، ای وی ایم مشین شیطانی حربوں کو دفن کرنے کیلئے لائی جا رہی ہے، ای وی ایم شیطانی مشین نہیں بلکہ شیطانی حربے دفن کرے گی۔

    وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ آپ نے 73 کے آئین کا ذکر کیا پارلیمنٹ کل اورآج بھی 73کے آئین پر متفق ہے، آج ہم تاریخ رقم کرنے جارہے ہیں اور تاریخی غلطی جھٹلانے جارہے ہیں۔

    انھوں نے مزید کہا کہ قانون سازی کےذریعےشفاف نظام متعارف کرانےکاارادہ رکھتےہیں، شہبازشریف نےکہاکہ اسپیکرصاحب پارٹی ممبر شپ سےمستعفی ہوجائیں ، ہم پوچھتےہیں کیا آپ نےایازصادق سےیہ مطالبہ کیاتھا، ہم نےایساکوئی مطالبہ نہیں کیاتھاجوآج آپ کررہے ہیں۔

    شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ پاکستان میں انتخابی اصلاحات کی ضرورت تھی، ہردورمیں انتخابی اصلاحات کاتذکرہ ہوتارہا ہے، 2013میں قانونی راستہ اختیارکیا،4حلقوں کاحوالہ دیا، جوڈیشل کمیشن تشکیل دیاگیا40کےتقریب سفارشات پیش کی گئیں۔

    وزیر خارجہ نے ایوان میں کہا کہ آج جس قانون سازی کاذکرکرتےہیں اس میں پی ٹی آئی کاپوراحصہ شامل ہے، ریاست مدینہ کا تصور اور خواب ہر پاکستانی بچے کے دل میں بستاہے، پاکستان کی تحریک آزادی کےموومنٹ ریاست مدینہ کااصول تھا۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دیناچاہتے ہیں مگر اعتراض بھی کرتے ہیں، یہ کیسا ماجرا ہے کہ اوورسیز کا ڈالر قبول ہے مگر ان کا ووٹ دینا قبول نہیں،اوورسیزپاکستانی قوم کااثاثہ ہیں، ہم اوورسیزکوپاکستان کی پالیسی میکنگ میں حصہ دار بنانا چاہتے ہیں۔

    شاہ محمود قریشی نے کہا انتخابات کوچوری سے بچانا ہے اس لئے ایوان کومؤخرنہ کیا جائے، گزارش ہے نظام کوبچانا ہے تو بل کے حق میں ووٹ دیں ضمیرکا سودا نہ کریں۔

  • متحدہ اپوزیشن نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کے لئے  حکمت عملی طے کرلی

    متحدہ اپوزیشن نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کے لئے حکمت عملی طے کرلی

    اسلام آباد : متحدہ اپوزیشن نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کے لئے حکمت عملی طے کرلی اور اس عزم کا اظہار کیا کہ پوری قوت سے حکومت کی سیاہ قانون سازی کا راستہ روکیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ن کے صدر شہبازشریف کی زیرصدارت متحدہ اپوزیشن رہنماؤں کا اہم مشاورتی اجلاس ہوا ، اجلاس پارلیمنٹ ہاؤس میں اپوزیشن چیمبر میں منعقد ہوا۔

    اجلاس میں سید خورشید شاہ، یوسف رضاگیلانی، مولانا اسعد ، شاہد خاقان عباسی اور پارلیمانی لیڈر خواجہ آصف ، ایاز صادق، رانا ثناءاللہ کے علاوہ اپوزیشن کے دیگراراکین نے شرکت کی۔

    اجلاس میں پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کے لئے متحدہ اپوزیشن نے حکمت عملی طے کرلی اور اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ پوری قوت سےحکومت کی سیاہ قانون سازی کاراستہ روکیں گے۔

    اپوزیشن اراکین کوپارلیمان میں حاضری یقینی بنانے کی ہدایت کی گئی اور اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ متحدہ اپوزیشن قائدین اراکین کی حاضری یقینی بنائیں گے۔

    اجلاس میں شہباز شریف نے کہا معاشی زوال ،مہنگائی کرنے والی حکومت سیاہ قوانین سےزندگی نہیں پاسکتی جبکہ اپوزیشن ارکان نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا حکومت گرتی ہوئی دیوار ہےسہارے اسےبچا نہیں سکتے۔

  • پارلیمنٹ کے مشترکہ  اجلاس سے قبل حکومت کی  بڑی  کامیابی،  اپوزیشن کی ایک وکٹ گر گئی

    پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے قبل حکومت کی بڑی کامیابی، اپوزیشن کی ایک وکٹ گر گئی

    اسلام آباد : پارلیمان کے مشترکہ اجلاس سے قبل حکومت کو ایک بڑی کامیابی مل گئی اور بلوچستان عوامی پارٹی ناراض سینیٹر کہدہ بابر کو منا لیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس اہمیت اختیار کرگیا اور حکومت نے تیاریاں تیز کردیں، پارلیمان کے مشترکہ اجلاس سے قبل حکومت کو ایک بڑی کامیابی مل گئی ۔

    اجلاس سے قبل اپوزیشن کی ایک وکٹ گر گئی ، پی ٹی آئی بلوچستان عوامی پارٹی ناراض سینیٹر کہدہ بابر کو منانے میں کامیاب ہوگئی ۔

    س سلسلے میں بی اےپی سیکریٹری جنرل منظور کاکڑ کی ناراض سینیٹر کہدہ بابر سے ملاقات ہوئی، ذرائع کا کہنا تھا کہ منظورکاکڑ نے کہدہ بابر کو دوبارہ پارٹی میں فعال ہونےکی درخواست کی اور پارٹی صدر ظہور بلیدی کا پیغام بھی پہنچایا۔

    اس قبل عبدالقدوس بزنجوبھی کہدہ بابر کو دراخوست کرچکے ہیں۔

    دوسری جانب حکومت اجلاس میں ارکان کی حاضری یقینی بنانے کےلیے سرگرم ہوگئی ہے اورارکان قومی اسمبلی و سینٹرز کوحاضری یقینی بنانے کی پیشگی ہدایات کردی گئیں ہیں۔

    ہدایات میں کہا گیا ہے کہ مشترکہ اجلاس میں اہم قانون سازی ہے، ارکان شرکت یقینی بنائیں۔

    وزیراعظم عمران خان بھی پارلیمنٹ ہاؤس اپنے چیمبر میں موجود ہیں ، جہاں ان کی ارکان اسمبلی و سینیٹرز سے ملاقاتیں جاری ہے۔

  • اپوزیشن جماعتیں حکومت کو پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں شکست دینے کیلئے پُر عزم

    اپوزیشن جماعتیں حکومت کو پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں شکست دینے کیلئے پُر عزم

    اسلام آباد : اپوزیشن جماعتوں نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں حکومتی بلوں کومسترد کرنے کی حکمت عملی طے کرلی اور تمام اپوزیشن اراکین کوایوان میں حاضری یقینی بنانے کی ہدایت کردی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں اپوزیشن کی تمام جماعتیں ایک پلیٹ فارم پر متحد ہوگئیں ، متحدہ اپوزیشن نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے متعلق مشاورت مکمل کرلی اور نیب ترمیمی بل سمیت تمام حکومتی بلوں کومسترد کرنے کی حکمت عملی بھی طے کرلی ہے۔

    مشترکہ اجلاس میں تمام اپوزیشن جماعتوں نے بھرپور حاضری کیساتھ شرکت کا فیصلہ کرتے ہوئے ممکنہ حکومتی قانون سازی کو عددی اکثریت سے مسترد کرانے پر اتفاق کیا جبکہ تمام پارٹیزنےاپنےاراکین کو حاضری یقینی بنانے کی ہدایت کر دی۔

    گذشتہ روز اپوزیشن کی اسٹیئرنگ کمیٹی کا اجلاس ہوا تھا ، جس میں حکومت کو قانون سازی کے معاملے پر ٹف ٹائم دینے کا فیصلہ کیا اور مشترکہ اجلاس سےمتعلق حکمت عملی پرغور کیا گیا۔

    اپوزیشن رہنماؤں کا کہنا تھا کہ اپوزیشن حکومت کو این آر او نہیں لینے دے گی، حکومتی عزائم کا ڈٹ کر مقابلہ کیاجائے گا، پارلیمنٹ کو بلڈوز کرنے کی سازش ناکام بنائیں گے اور پارلیمنٹ کے اندر رہ کر کردارادا کریں گے۔

    یاد رہے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس 11 نومبرکو صبح 11بجے طلب کیا گیا ہے ، مشیر پارلیمانی امور بابر اعوان نے مشترکہ اجلاس میں ممکنہ قانون سازی پر بریفنگ دیتے ہوئے بتایا تھا کہ مشترکہ اجلاس میں تاریخی قانون سازی کیلئے جارہے ہیں۔

    باہر اعوان کا کہنا تھا کہ انتخابی اصلاحات، لاریفارمز، الیکٹرانک ووٹنگ ، ادارہ جاتی اصلاحات، کلبوشن کیس سے متعلق قانون سازی ہوگی۔