Tag: پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس

  • سیاست میں تجارت کا گھٹیا الزام لگایا گیا، اعتزازاحسن

    سیاست میں تجارت کا گھٹیا الزام لگایا گیا، اعتزازاحسن

    اسلام آباد: پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب میں اعتزاز احسن چوہدری نثار کے گزشتہ روز لگائے جانے والے الزام پر بھڑک اٹھے، انھوں نے کہا کہ وزیراعظم سے کہا تھا کہ اپنے آس پاس دیکھیں، کہیں گھر کو آگ لگانے والےقریب تو نہیں بیٹھے۔ آمروں کے خلاف جدوجہد کی ہے۔

    سینیٹر اعتزاز احسن نے کہا کہ میں ممنون ہوں کہ وزیراعظم نے مجھ سے ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے مجھ سے معافی بھی مانگی۔

    اعتزاز احسن نے کہا کہ مجھ پرلینڈ مافیا کی وکالت اورایل پی جی کوٹہ لینےکاالزام لگایا، اس پر بات کرنا میرا حق ہے۔ آمروں کے خلاف جدوجہد کی ہے۔،

    اعتزاز احسن نے کہا کہ میری سیاست کو 50 سال ہوگئے ہیں، میرے خاندان نے تحریک پاکستان میں کم عمراور معمر ترین قیدی دیئے، جنرل پرویز مشرف کو بھگانے میں بھی میرا چھوٹا سا کردار رہا ہے۔


    PM Nawaz Should Know The Arsonists Within Party… by arynews

    انھوں نے کہا کہ  مشرف کے دور مجھے طارق عزیز نے کہا کہ آپ ہاں کہہ دیں آپکو وزیراعظم بنا دیں گے لیکن میں نے  وزیراعظم بننے کی پیشکش بھی ٹھکرا دی۔

    انھوں نے کہا کہ میاں صاحب میں نے اور خورشید شاہ نے مشترکہ پارلیمنٹ کے اجلاس کا مشورہ دیا، جو آپ کی طاقت بن رہا ہے، لیکن جب پارلیمنٹ میں آپ کے پیچھے اپوریشن کھڑی ہوئی تو آپ کے وزراء کی بوڈی لینگوئیج ہی بدل گئی۔

    اعتزاز احسن نے وزیراعظم کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ جو پہلے سے آپ کو چھوڑ چکے ہوں، آپ کب تک ان کی صفائیاں دیتے کرتے رہیں گے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ایل پی جی کا بزنس میری بیوی کرتی ہے ۔

    اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ مجھے ٹھنڈا ہونے کا مشورہ دینے والے خود جلتی پر تیل کا کام کر رہے ہیں۔

    پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں اعتزاز احسن کی گفتگو کے دوران وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کچھ کہتے ہوئے پائے گئے، جس پر اعتزاز احسن نے کہا کہ چوہدری نثار ابھی بھی دھمکیاں دے رہےہیں۔

    انھوں نے کہا کہ چوہدری نثار ابھی بھی وزیراعظم کو آنکھیں دکھا رہے ہیں، اب میں کیا کروں، اعتزاز احسن نے کہا کہ مجھے دیکھنے کے بجائے چوہدری نثار باہر کھڑے مجمعے کو دیکھیں۔

    اعتزاز احسن اپنے خطاب کے دوران اچانک رکے اور چوہدری نثار کی طرف اشارہ کہا کہ یہ اب بھی مجھے گھور رہے ہیں، یہ سمجھتے ہیں میں ڈرنے والا ہوں، اعتزاز احسن اپنے جذبات پر قابو نہ رکھ سکے اور چوہدری نثار پر تلخ جملوں کے وار شروع کردیئے، کہنے لگے کہ چوہدری نثار اب بھی دھمکیاں دے رہے ہیں۔

    اسپیکر ایاز صادق نےاعتزاز احسن سے کہا کہ آپ میرے بڑے بھائی اور استاد بھی ہیں، تلخی کو کم کریں، اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ چوہدری نثار مجھے اور وزیراعظم کو بھی گھور رہے ہیں۔۔۔۔  چوہدری نثاراعتزاز احسن کی جانب سے تلخ جملوں کا سامنا نہ کر سکے اور ایوان سے اٹھ کر جانے لگے تو پیچھے بیٹھے خواجہ سعد رفیق نے کندھوں سے پکڑ کر بٹھایا۔

    اعتزاز احسن کے سارے خطاب کے دوران وزیراعظم نواز شریف بار بار چوہدری نثار کا ہاتھ پکڑ کےاُن کا غصہ ٹھنڈا کرتے رہے۔

  • جمہوریت کیلئے ایک دوسرے کی حمایت کرنی چاہیئے،نواز شریف

    جمہوریت کیلئے ایک دوسرے کی حمایت کرنی چاہیئے،نواز شریف

     اسلام آباد:  وزیراعظم نواز شریف نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خظاب کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ رات کو جو واقعہ پیش آیا وہ بڑی بد قسمتی اور افسوس ہے، واقعے کا علم ہوا تو مجھے بہت تکلیف ہوئی،  جیسے میرے دوستوں نے مل کر ٹھنڈا کیا  جس پر انکا شکر گزار ہوں۔

    وزیراعظم نواز شریف نے اپنے خطاب میں کہا کہ حکومت اور اپوزیشن کی جانب سے گلے شکوے ہوتے رہتے ہیں، لیکن آئین کی سربلندی، جمہوریت کے لئے ہمیں ایک ہوجانا چاہئے، ان پر موجودہ بحران حل ہونے کے بعد مل کر بات کر لیں گے، اگر آج پیپلز پارٹی کی حکومت ہوتی اور ہم اپوزیشن میں ہوتے تو  ہم بھی اسی طرح ان کا ساتھ دے رہے ہوتے۔

    نواز شریف نے کہا کہ میں اعتزاز احسن سے  گزشتہ روز پیش آنے والے واقع پر ایک بار پھر معذرت کرتا ہوں اور چاہوں گا کہ وہ بھی در گزر سے کام لیں، ہم آئین اور جہموریت کی سربلندی کیلئے جمع ہوئے ہیں، مجھے اپنی حکومت اور اقتدار سے زیادہ عزیز ہے جو میں آج یہاں دیکھ رہا ہوں،  میں چاہتا ہوں خورشید شاہ اور اعتزاز احسن درگزر کردیں۔

    نواز شریف نے کہا کہ جہموریت کو مستحکم کرتے کیلئے ہمیں ایک دوسری کی حمایت کرنی چاہیئے، فخر محسوس کرتا ہوں پارلیمنٹ نے جہموری راہ کا تعین کرلیا ہے۔

  • ایوان جمہوریت کوبچانے کیلئے سیسہ پلائی دیوار بن چکا، خورشید شاہ

    ایوان جمہوریت کوبچانے کیلئے سیسہ پلائی دیوار بن چکا، خورشید شاہ

    اسلام آباد:  پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں پیپلز پارٹی کے رہنما اور قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ قائد حزبِ اختلاف سید خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ جمہوریت بچانے کے لئے ایوان سسہ پلائی دیوار بن گئی لیکن سازش کی گئی کہ اس کو تقیسم کردیا جائے۔

    انھوں نے کہا کہ حکومت اپوزیشن اتنی قریب ہے کہ کوئی سوئی بھی نہیں گزار سکتا، ماضی میں یہی ہوا ہے کہ اپوزیشن برے حالات مین فائدہ اٹھاتی تھی۔  جہموریت اور اپوزیشن کوئی سازش کامیاب نہیں ہونے دیں گے، حالات نے حکومت اور اپوزیشن کو قریب کردیا ہے۔

    سید خورشید شاہ نے کہا کہ سیاستدان کو پانی سے نرم اور شہد سے زیادہ میٹھا ہونا چاہیئے، جووزیراعظم کے جذبات ہے وہی ہمارے ہیں،، ہم نے نواز شریف پر کوئی احسان نہیں کیا۔

    خورشید شاہ  نے کہا کہ اعتزاز احسن  کئی سالوں سے سیاست میں ہے ، میں وہ تصویر نہیں بھول سکتا جب اعتزاز احسن کی بیوی کو لاٹھیاں ماری گئی ، انھوں نے کہا کہ اپوزیشننے کہا کہ میاں صاحب ڈٹ جائیں ، استعفی نہ دیں، ساری اپوزیشن آپ کے ساتھ کھڑی ہے۔

    انھوں نے کہا کہ پارلیمنٹ ملک کا سب سے بڑا ادارہ ہے ، آیئن کا تحفظ کرتا ہے ، یہ سمجھ نہیں آتا کہ جب ماحول پُر امن ہونے لگا اور اعتماد بحال ہونے لگا تو ایک وزیر نے آکر ماحول خراب کردیا، انھوں نے کہا کہ اللہ نے عجیب مخلاق پیدا کردی ، ایسی مخلوق نہیں دیکھی جو محسنوں کیلئے آستین کا سانپ بنے ہوئے ہیں۔

    خورشید شاہ  نے کہا کہ وزیراعظم کا استعفیٰ نواز شریف نہیں، بلکہ جمہوریت کی کمزوری ہوگی، تمام سیاسی جماعتوں نے متحد ہوکر جمہوریت کے خلاف ہونے والی سازشوں کو ناکام بنا دیا ہے۔

    اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے کہا کہ ہم سب ماضی کو بھلا کر پارلیمنٹ میں متحد ہوئے ہیں، لیکن حکومت میں کچھ لوگ ایسے ہیں جو سازشیں کررہے ہیں، سید خورشید شاہ نے چوہدری نثار کے بیان کی شدید الفاظ میں مذمت کی۔

    خورشید شاہ نے کہا کہ ایک وزیر کے بیان نے ہمیں دہرائے پر لاکھڑا کردیا ہے،ایک طرف پانی اور دوسری طرف آگ ہے۔ انہوں نے کہا ہے سازش کی گئی کہ اپوزیشن کو تقیسم کردیا جائے ۔ وزیراعظم آپ کی صفوں میں پورس کے ہاتھی ہیں۔ آج کوئی نئی بات نہیں کہ آپ کی صفوں میں غدار پیدا ہوئے ہیں۔

    خورشید شاہ نے نواز شریف کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ چوہدری نثار نے آپ کے پیٹھ میں چھرا گھونپا ہے، آپ کے ایک وزیر امتحان میں ڈال دیتا ہے، مشترکہ اجلاس بلایا گیا، جس کا اعزاز بھی اپوزیشن کو جاتا ہے ،اسکو سبوتاژ کیا گیا ہے کہ میاں صاحب سرخرو ہوکر نہ نکل آئے، انھوں نے کہا کہ چوہدری نثار کا رویہ اپکے چیمبر کے ساتھ بھی مناسب نہیں تھا،چوہدری نثار آپ کی جماعت کا ہیں، اس نے کوئی حد نہیں چھوڑی۔ چوہدری نثار نے نظام کیخلاف سازشیں کی ہے۔

    انھوں نے کہا کہ ہمیں جہموریت کا پاس رکھنا ہے ، کمزوری نہ سمجھا جائے۔ چوہدری نثار کہتے ہیں کہ دوری بلائی ، دوری پر تو وہ خود ناچنے والے ہیں۔

    انھوں نے نواز شریف سے کہا کہ آپکو فیصلہ کرنا ہوگا کہ چوہدری نثار ایوان میں آکر معافی مانگے۔ اور کمیٹی بنائی جائے جو معلوم کرے ایسا کیوں کیا گیا، ہم کوئی مطالبہ نہیں کرتے مگر کم از اکم سزا ہونی چاہیئے۔

    سید خورشید شاہ نے چوہدری اعتزاز حسین پر لگائے گئے الزامات کی پر زور مذمت کرتے ہوئے وزیرِ اعظم سے اپیل کی کہ اس ایوان کے ارکان کی لاج رکھی جائے، انہوں نے مطالبہ کیا کہ چوہدری نثار اپنے بیان پر آکر معافی مانگے۔

  • نقطہِ نظرکی وضاحت کیلئے پارلیمنٹ گئے، شاہ محمود قریشی

    نقطہِ نظرکی وضاحت کیلئے پارلیمنٹ گئے، شاہ محمود قریشی

    اسلام آباد : پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ انہوں نے چیئرمین عمران خان کی ہدایت پر کل پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں شرکت کی۔

    پی ٹی آئی کے میڈیا سیل سے جاری بیان میں شاہ محمود قریشی نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی ہدایت اورجمہوریت کے استحکام، آئین سے وفاداری اور اپنے نقطہ نظر کی وضاحت کرنے کیلئے کل پی ٹی آئی نے پارلیمان کےاجلاس میں شرکت کا متفقہ فیصلہ کیا۔

    پارلیمنٹ ہاؤس میں ہماری موجودگی ایوان کے تقدس کا اظہار ہے کیوں کہ پی ٹی آئی کےاراکین کی عدم موجودگی کی صورت میں پارلیمنٹ کی ساخت پر سوالیہ نشان رہے گا۔

    انہوں نے کہا کہ اپنے مطالبات کی منظوری تک پر امن اورجمہوری انداز میں احتجاج کا حق استعمال کرتے رہیں گے اور دھرنا بدستور جاری رہے گا۔

    انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ عمران خان کے شانہ بشانہ کھڑے رہیں۔

  • دو لوگوں نے کنٹینر سے  پورے ملک کو یرغمال بنایا ہوا ہے، احسن اقبال

    دو لوگوں نے کنٹینر سے پورے ملک کو یرغمال بنایا ہوا ہے، احسن اقبال

    اسلام آباد:پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے وفاقی وزیر احسن اقبال نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کنٹینر سے ملک میں انقلاب لایا جارہا ہے، دو لوگوں نے کنٹینر سے  پورے ملک کو یرغمال بنایا ہوا ہے۔

    انھوں نے کہا کہ آج پاکستان کی جمہوریت جس بحران کا سامنا کر رہی وہ ماضی کے بحرانوں سے زیادہ گھناؤنا نہیں ہے، اس سے پہلے کسی گروہ کو پارلیمنٹ پر حملہ کرنے کی جرات نہیں ہوئی تھی۔

    انھوں نے کہا کہ  ڈاکٹر طاہر القادری نے جو گزشتہ روز گفتگو کی اسکی مذمت کرتے ہیں، کنٹینر انقلاب کرنے والوں نے اپوزیشن لیڈر کی توہین کی ہے ۔ اپوزیشن لیڈر پر تنقید کرکے پورے ایوان کا تقدس پامال کیا گیا ہے۔

    احسن اقبال نے کہا کہ پارلمینٹ پر حملہ کرکے انھوں نے پاکستان کی جمہوریت کو لیبیا، یوکرین اور صومالیہ کی جمہوریت کے مقابل لا کر کھڑا کردیا ہے۔ پارلیمنٹ کے باہرخیمہ بستی لگ چکی ہے اور ہماری پارلیمنٹ کو دھوبی گھاٹ بنا دیا گیا ہے۔

    انھوں نے مطالبہ کیا کہ ایوان کی کمیٹی بنائی جائے جو یہ اقدام اٹھانے والوں کو سزا دے، انھوں نے کہا کہ پارلیمنٹ پر حملہ کرنے والوں کو ایسی سزا دی جائے کہ مثال بن جائے۔

    احسن اقبال نے عمران خان اور طاہر القادری کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ چاہے آپ لوگ ایک سو سال تک بھی دھرنے دے دیں، آپ اس جمہوریت کا کچھ نہیں بگاڑ سکتے، یہ ایوان آئین اور جمہوریت کی بالادستی کی جنگ میں پیچھے ہٹنے کا تصور نہیں کرسکتا۔ ملک کی ترقی کا واحد راستہ جمہوریت کا تسلسل ہے۔اس ملک کا حق ہے کہ یہاں بھی حکومت کو 5 سال کا استحکام دیا جائے۔

    انھوں نے کہا کہ جمہوری دور میں پہلی بارپارلیمنٹ پر حملہ اور ٹی وی اسٹیشن پر قبضہ ہوا۔ یہ حکومت اتنی کمزور نہیں کہ گیٹ نہ چھڑا سکے، وہ لاشیں لے جانا چاہتے ہیں تاکہ اپنی سیاست چمکا سکیں لیکن ہم لاشیں نہیں دیں گے۔

    احسن اقبال نے کہا کہ عمران خان سیاسی برادری سے رشتہ توڑ کر کنٹینرمیں بند ہوگئے ہیں، جمہوریت کے اندرعوام اور پارلیمنٹ کا اشارہ ہوتا ہے۔

    احسن اقبال نے کہا کہ استعفوں کامشورہ دینے والے خود یہاں آن بیٹھے ہیں۔ اُن کا کہنا تھا کہ ضد اورانا چھوڑیں مطالبات پر بات کریں، اگرمنظم دھاندلی ہوئی ہے توآیئے دودھ  کا دودھ پانی کا پانی کرلیں۔

    احسن اقبال نے کہا سیاسی ایجنڈے کے لیے لوگوں کو مذہبی طور پر بلیک میل کیا جارہا ہے،  قادری اورعمران منتیں کرکے لوگوں کو دھرنےمیں بلارہے ہیں۔

    احسن اقبال نے کہا کہ دھرنے میں اردو اور انگلش میڈیم انقلاب کی تقسیم ہے، اردو میڈیم انقلاب میں لاشوں، قبروں اور کفن کی بات ہوتی ہے ، جبکہ انگلش میڈیم انقلاب میں امن اور استحکام کی بات ہوتی ہے،جو ایک کھلا تضاد ہے، دھرنوں کے قائدین پاکستانی عوام کو نفسیاتی طور پر کمزور کر رہے ہیں۔

    دھرنوں نے 14 ماہ کی محنت پر پانی پھیر دیا، لیکن سیاسی جماعتوں کا اتحاد دھرنے والوں کے خلاف دیوارچین بن گیا۔

    وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہا کہ پاکستان میں پہلی بارنگراں حکومتیں اپوزیشن اورحکومت کی مرضی سے بنیں اور پہلی بار چیف الیکشن کمشنرکو وسیع مشاورت کے بعد مقرر کیا گیا، فخرالدین جی ابراہپم کا نام عمران خان نے تجویز کیا ۔

    انھوں نے کہا کہ عمران خان اپنی پارٹی کے اندر ٹکٹوں کی تقسیم میں تو کرپشن دور کر نہیں سکے، لہذا انھیں انتخابات میں دھاندلی کا الزام لگانے کا بھی کوئی حق نہیں ہے، عمران خان آج تک دھاندلی کے ثبوت پیش نہیں کرسکے۔

    وفاقی وزیر نے کہا کہ عمران خان ہم پر الزام لگایا کہ 4 ارب روپے میں اسلام آباد راولپنڈی میٹرو بس بن سکتی تھی لیکن چیلنج کرتے ہیں کہ وہ 4 ارب روپے میں پشاور میں میٹرو بس منصوبہ مکمل کرکے دکھادیں، وفاقی حکومت انہیں ساڑھے 4 ارب روپے ادا کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی حکموت اسلام آباد میں ایک کینسر اسپتال قائم کرنا چاہتی ہے اس لئے وہ عمران خان سے اپیل کرتے ہیں کہ حکموت کو اپنے تجربے سے مستفید کریں اور دھرنوں میں خرچ کرنے کے بجائے تعمیری کاموں میں صرف کریں۔

  • جمہوریت کی خاطرحکومت کے ساتھ ہیں، حاجی عدیل

    جمہوریت کی خاطرحکومت کے ساتھ ہیں، حاجی عدیل

    اسلام آباد : پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں اے این پی کے سینیٹر حاجی عدیل نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وہ جمہوریت کی خاطر حکومت کے ساتھ ہیں لیکن حکومت کہیں نظرنہیں آرہی۔

    سینیٹرحاجی عدیل کا کہنا ہے کہ دھرنے والے پولیس اہلکاروں کی تلاشی لے رہےہیں، حکومت کو کیسے یقین دلائیں کہ ہم اُن کے ساتھ ہیں۔

    حاجی عدیل نے اس بات کا اعتراف کیا کہ پاکستان کی نوجوان نسل موروثی سیاست کا خاتمہ چاہتی ہے، حاجی عدیل نے کہا کہ پارلیمنٹ کے باہر ہونے والا دھرنا سیاسی ہے اُس وقت سے ڈریں جب اس ملک کا غریب اٹھے گا اور پھر یہ ایوان بھی کچھ نہیں کر سکے گا۔

    حاجی عدیل نے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے آزادی مارچ اور دھرنے کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا  کہ ہماری فوج دہشت گردوں کے خلاف لڑ رہی ہے، ایسے میں عمران خان بھی طالبان خان کا رول ادا کر رہے ہیں۔

     حاجی عدیل نے کہا کہ باغیوں کی بات کی جاتی ہے، لیکن ہماری تاریخ تو باغیوں سے بھری پڑی ہے، انھوں نے سوال کیا کہ کیا بلے شاہ باغی نہیں تھے؟ کیا خوشحال خان خٹک مغلوں کے خلاف باغی نہیں تھے؟ پارٹیاں بدلنے سے کوئی باغی نہیں کہلاتا، اصل بغاوت پارٹی میں رہ کر ہوتی ہے

    انھوں نے تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ایئر کنڈیشنڈ کنٹینر میں رہ کراور پھر چند گھنٹوں کے لیے گھر جاکر اپنے آپ کونظام کے خلاف باغی کہنا غلط ہے، انقلاب بلٹ پروف گاڑیوں اور کنٹینرمیں بیٹھ کر نہیں آتا۔

    انھوں نے عوامی تحریک پر بھی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ طاہرالقادری تیس ہزارگرفتارافراد کے نام و پتے بتائیں، ہم رہا کرادیں گے۔ دھرنے والوں کو وزیراعظم کےاستعفےکو انا کا مسئلہ نہیں بنانا چاہیے۔

    پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے اے این پی کے رہنماحاجی عدیل کا کہنا تھا کہ ہم چوردروازوں سے پارلیمنٹ آتے ہیں اور چوردروازوں سے ہی واپس جاتے ہیں۔

    انھوں نے کہا کہ مجھے اس موقع پر بہادر شاہ ظفر یاد آگئے، جن کی حکومت صرف محل میں تھی اور باہرکمپنی کی حکومت تھی، یہ کیسی حکومت ہے کہ باہر دہشت گرد کھڑے ہیں اورلوگوں اور گاڑیوں کو وہ چیک کر رہے ہیں۔

    حاجی عدیل کا کہنا تھا کہ پاکستان ایک آزاد ملک ہے اور اس کی پارلیمنٹ بھی آزاد ہے، لیکن سپریم کورٹ کے احکامات پرعمل نہیں ہورہا۔

    ان کا کہنا تھا کہ سندھ، پنجاب اور بلوچستان میں خاندان حکومت کر رہے ہیں، نئی نسل موروثی سیاست کو پسند نہیں کرتی اور ہمیں نظام اور رویوں کو تبدیل کرنا پڑے گا۔

  • ڈنڈا بردارشریعت قبول نہیں ہے، پروفیسرساجدمیر

    ڈنڈا بردارشریعت قبول نہیں ہے، پروفیسرساجدمیر

    اسلام آباد: پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے جمعیت اہلحدیث کےسربراہ سینیٹرعلامہ ساجد میر کا کہنا تھا کہ کیل لگی ڈنڈا برادرشریعت قبول نہیں۔

    علامہ ساجد میر نے آزادی اور انقلاب مارچ کےنام پردھرنوں کوغلط مقاصد کیلئے، غلط طریقے سے اور بے موقع قرار دیا ہے، خطاب کے دوران ان کا کہنا تھا کہ اس وقت قوم، فوج اور حکومت ایک مشکل جنگ میں مشغول ہیں، ہماری توجہ آئی ڈی پیز پر ہونی چاہیے۔

    ان کا کہنا تھا کہ دھرنوں کی آڑ میں آئین، قانون اور اسلامی اخلاقی اقدار کی دھجیاں اڑائی جا رہی ہیں۔

    عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ کپتان کے پی کے میں رنز بنانے کےبجائے باؤنسر پر باؤنسر، نوبال پر نوبال پھینک رہے ہیں،  انکی گفتگو اور سیاست دونوں فاؤل پلے ہے۔

    علامہ ساجد میر نے سراپا احتجاج رہنماؤں پرکڑی تنقید کرتے ہوئےکہا کہ دونوں رہنما زبردستی اپنا نظام ہم پر مسلط کرنا چاہتے ہیں۔

  • پہلی فتح ضرور ہوئی پرجنگ ابھی باقی ہے، رضا ربانی

    پہلی فتح ضرور ہوئی پرجنگ ابھی باقی ہے، رضا ربانی

    اسلام آباد: پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما سنیٹررضا ربانی نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ رات سے پنجاب میں بارش کی وجہ سے سیلابی صورتحال ہے، بارشوں سے اب تک درجن سے زائد افراد جاں بحق ہوچکے ہیں۔

    انھوں نے وزیر اعظم نواز شریف سے اپیل کی کہ جھگڑے پیچھے رکھ کر پنجاب حکومت کو اس معاملے پر توجہ دینے کی ہدایت کریں، انھوں نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ پنجاب حکومت اس صورتحال سے نمٹنے کیلئے تیار نہیں ہے۔

    سنیٹر رضا ربانی نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں ہمیں اس بات کو مد نظر رکھنا چائیے کہ یہ پہلی لڑائی ہے، پہلی فتح ضرور ہوئی پر جنگ ابھی باقی ہے ، انھوں نے کہا کہ میں اس بات سے اتفاق نہیں کرتا کہ پارلیمان کی فتح ہوئی۔

    انھوں نے کہا کہ جہموری قوتیں اگر یہ سمھجتی ہے کہ یہ پہلا اور آخری حملہ ہے تو یہ بھول ہوگی، یہ اداروں کے درمیان اقتدار کی جنگ ہے، جب تک کوئی اقدامات نہیں کیے جائیں گے اس طرح کی سازشیں جنم لیتی رہیں گے،  تمام سازشوں کا مقابلہ صرف متحد پارلیمان ہی کرسکتی ہے۔

    ان کا یہ بھی کہنا ہےکہ ہمیں اس بات کو سمجھنا  ہوگا کہ یہ اقتدار، اداروں کے درمیان ریاست پر کنٹرول حاصل کرنے کی جنگ ہے، آمریت قبول نہیں ہے، خواہ وہ کسی بھی صورت ہو، جان دے دیں گے پارلیمنٹ کی عزت پرآنچ نہیں آنے دیں گے۔

    رضا ربانی نے کہا کہ لوگ انقلاب کی بات کررہے ہیں، یہ کون سا انقلاب لانا چاہتے ہیں، مزدوروں اور کسانوں کے بغیر کون سا انقلاب ہوتا ہے؟

    سنیٹر رضا ربانی نے مزید کہا کہ ہم مانتے ہیں کہ پیپلز پارٹی نے کہا کہ انتخابات میں دھاندلی ہوئی لیکن ہم نے اسے نظام کے لئے قبول کیا، پہلے 4 حلقوں کی بات کرنے والے پورے نظام کو تہہ و بالا کرنے کی بات کرتے ہیں، پیپلز پارٹی کے بانی چیئرمین ذوالفقار بھٹو کا عدالتی قتل کیا گیا ، بےنظیر بھٹو کو شہید کیا گیا لیکن ہم نظام سے نہیں نکلے اور پاکستان کھپے کا نعرہ لگایا۔

    رضا ربانی نے کہا کہ انقلاب کی بات کرنے والا شخص خود پارلیمنٹ میں پہنچنے کا اہل نہیں کیونکہ اس نے تو خود برطانوی ملکہ سے وفاداری کا حلف اٹھایا ہے، گزشتہ روز انہوں نے اپنی توپوں کا رخ پیپلز پارٹی کی جانب کیا۔ وہ شائد نہیں جانتے کہ ہم نے ہمیشہ براہ راست توپوں کی گولہ باری برداشت کی ہے اور آج تک کررہے ہیں، کل ذوالفقار علی بھٹو پر انگلی اٹھائی گئی جس نے جمہوریت کی بنیاد رکھی، پیپلز پارٹی کے جیالے جانتے ہیں کہ اگر کوئی ان کی قیادت پر انگلی اٹھائے تو وہ اس سے کس طرح نمٹنا ہے۔

    انھوں نے کہا کہ تاریخ میں پہلی بارہوا ہے کہ اپوزیشن، وکلا، میڈیا سب ایک پلیٹ فارم پر ہیں اورکہہ رہے ہیں ہم پارلیمان اور آئین کوپامال نہیں ہونے دیں گے۔

     ،

  • طالبان سے مذاکرات ہوسکتے تو دھرنا والوں سے کیوں نہیں، مشاہد حسین

    طالبان سے مذاکرات ہوسکتے تو دھرنا والوں سے کیوں نہیں، مشاہد حسین

    اسلام آباد:  مسلم لیگ ق کے رہنما مشاہد حسین سید نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ  اچھی بات ہے کہ اس بحران میں فیصلے پارلیمنٹ نے کئے ہیں ،مشترکہ سیشن کے اچھے نتائج سامنے آرہے ہیں۔

    سینٹر مشاہد حسین نے کہا ہے کہ جمہوریت ہی ہمارے ملک کا  مستقبل ہے،انھوں نے کہا کہ جب مودی اور طالبان کے ساتھ مذاکرات کیے جاسکتے ہیں تو دھرنے کے والوں سے کیوں مذاکرات نہیں کیے جاسکتے۔

    مشاہد حسین نے اسپیکر سے درخواست کی کہ تحریکِ انصاف کے استعفے منظور نہ کیے جائیں۔

    مشاہد حسین نے کہا کہ پاکستان خود جہموری عمل سے وجود میں آیا ہے، حکومت نے عمران اور قادری سے مذاکرات کا فیصلہ اچھا کیا ہے۔ اچھی بات ہے کہ تمام معاملات سیاسی جماعتیں مل کر حل کر رہی ہے، انھوں نے کہا کہ لگتا ہے کہ بحران کا پر امن حل ںکل آئے گا۔

    انہوں نےکہا موجودہ مسائل کوئی ایک شخص، اداراہ یا جماعت حل نہیں کرسکتی ۔

    انھوں نے کہا کہ گذشتہ روز تحریک انصاف کے ارکان پارلیمنٹ میں آئے جو نیک شگون ہے،اس صورتحال میں ہمیں تحمل اوربردباری سے کام لینا چاہیے۔ چین ناصرف ہمارا دوست ہے بلکہ اس وقت ملک کی ترقی میں بھی اہم کردارادا کرنا چاہتا ہے، آئندہ ہفتے چین کے صدر پاکستان آرہے ہیں اورکئی اہم معاہدوں پر پیش رفت ہوگی۔

    مشاہد حسین نے کہا کہ پہلی مرتبہ سپریم کورٹ اورحکومت جی ایچ کیو کے کنٹرول میں نہیں ہیں، پاکستان میں پہلی بار آزاد عدلیہ موجود ہے۔

    انکا کہنا ہے کہ نوجوان طبقے کو بہتر مستقبل فراہم کرنے کی ضرورت ہے ، ملک کی اکثریت نوجوان ہے جو تبدیلی چاہتی ہے، وزیرستان کے آئی ڈی پیز پر زیادہ توجہ کی ضرورت ہے۔

  • ہم جہموریت کے خلاف کسی پلان کا حصہ نہ ہوںگے، شاہ محمود قریشی

    ہم جہموریت کے خلاف کسی پلان کا حصہ نہ ہوںگے، شاہ محمود قریشی

    اسلام آباد:  پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں پاکستان تحریکِ انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہماری جماعت جمہوریت کے خلاف کسی پلان کا حصہ نہ ہوںگے۔

    شاہ محمود قریشی نےکہا کہ وہ آج ایوان میں اپنی جماعت کی نمائندہ کرنے کے لیے آئے ہیں، تاکہ ہم اپنا مؤقف پیش کرسکیں۔ کچھ اراکین نے شکوہ کیا میں بھی جواب شکوہ کرسکتا ہوں, یہ ایک تاریخی موڑ ہے جس میں ہم بھٹک بھی سکتے ہیں، ہم سب کو سنجیدہ کردار ادا کرنا چاہئیے۔

    انھوں نے کہا کہ دوسرے اراکین کی طرح ہمیں بھی یہ ایوان عزیز ہے۔ایک طبقہ ایسا ہے جو جلتی پر تیل ڈال رہا ہے اور ایک پاکستان سے محبت کرتا ہے، انھوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کسی کو بھی جمہوریت کے خلاف اقدمات نہیں کرنے دے گی۔

    گوجرانوالہ میں ہم پر حملہ ہوا، ہمیں جوتے اور پتھر مارے گئے، 10 دن ریڈ زون میں بیٹھے رہے لیکن ایک گملا نہیں ٹوٹا۔ ڈاکٹر طاہرالقادری نے جب پارلیمنٹ ہاؤس کی جانب جانے کا فیصلہ کیا تو وہ خود ان کے کنٹینر میں پہنچے اور انہیں قائل کیا کہ وہ یہ کال واپس لیں، گڑ بڑ ہوئی تو جیتی بازی ہار جائیں گے، جمہوریت کی بساط لپٹنے والے فائدہ اٹھائیں گے۔ جس پر طاہر القادری کا کہنا تھا کہ جو وہ کر سکتے تھے انہوں نے کیا وہ مجمعے کو نہیں روک سکتے۔

    شاہ محمود قریشی نے کہا کہ خدا گواہ ہے ہزاروں کا مجمع کھڑا تھا، ہم نے طاہر القادری کے کارکنوں کو کہا کہ پارلیمنٹ ان کا کعبہ ہے پارلیمنٹ کی طرف نہ بڑھنا۔
    ہم اس گھر کو جلانے نہیں بچانے آئے ہیں ، میں سمجھتا ہوں کہ سیاسی پختگی میرے کردار کا حصہ ہیں، میں پی ٹی آئی کا کارکن ہوں اور مجھے فخر ہے عمران خان میرا لیڈر ہے۔

    انہوں نے کہا کہ پارلیمان کا دفاع کرنا ہمارا فرض ہے، پاکستان کی تاریخ گواہ ہے کہ 1976 کے بعد جتنے انتخابات ہوئے متنازع رہے، میری سیاسی تربیت میں محترمہ بے نظیر بھٹو کا ایک بڑ ہاتھ  ہے۔

    شاہ محمود قریشی نے کہاکہ اصغر خان کیس کا مطالعہ کیا جائے تو بہیت سے پردہ نشین نے نقاب ہوجائیں گے، یہاں ایک تاثر ہے کہ یہ سب گرینڈ پلان ہے ، اسکرپٹ لکھی ہوئی ہے، پی ٹی آئی کبھی بھی کسی گرینڈ پلان کا حصہ نہیں ۔

    انھوں نے کہا کہ تیسرے فریق کو دعوت ہم نہیں دیتے ، ثالث کی بات کس نے کی ، اسٹبلشمنٹ کے منظور نظر لوگ بدلتے رہتے ہیں ،کچھ لوگ کہتے ہیں کہ دھرنا اشارہ پر ہورہا ہے۔

    انھوں نے کہا کہ کارکنوں سے یہ حلف لیا کہ کوئی بھی سرکاری عمارت میں داخل نہیں ہوگا، ہماری جماعت پرامن ہے، پارلیمنٹ پر حملہ کیسے کرسکتی ہیں۔

    شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ انتخابات میں ہمارا مینڈیٹ چرایا گیا، ہم نے صرف 4 حلقے دیے تاکہ مستقبل میں شفاف انتخابات کی بنیاد رکھی جائے لیکن ہمارے ساتھ جو کچھ ہوا وہ بھی سب کے سامنے ہے۔ ووٹ کے تقدس کی بحالی کے لئے عمران خان سڑکوں پر نکلے ہیں،

    شاہ محمود قریشی نے کہا کہ عوامی تحریک نے بھی پرامن جمہوری جدوجہد کا یقین دلایا ہے، اسلام آباد آنے دیا ہم شکریہ ادا کرتے ہیں، لیکن لاشیں پر کس کا شکریہ ادا کریں۔ سیاسی اختلافات ہوسکتے ہیں، لیکن پاکستان کی خوشحالی پر کوئی اختلاف نہیں۔

     انھوں نے کہا کہ ہم نے 7 صفحات پر مشتمل ایک دستاویز پیش کی جس پر اسحاق ڈار نے انہیں اسے ناقابل اطلاق قرار دے دیا، ہم چاہتے ہیں کہ ہمیشہ کے لئے پاکستان میں ایسا نظام رائج کرایا جائے جس سے صاف ، شفاف اور غیر جانبدار انتخابات کا انعقاد ممکن ہوسکے۔ اس وقت ملک کو درپیش اندرونی چیلنجز بیرونی خطرات سے زیادہ بڑے ہیں۔ ہم پرانے مردے نہیں نکالنا چاہتے۔ وہ تعمیری ذہن سے مذاکرات کے لئے تیار ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ آج شام چار بجے اپنی سفارشات کے پیپر اپوزیشن کے جرگے میں پیش کریں گے۔

    ۔