Tag: پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس

  • ایوان کو خاندانی دکان نہیں سمجھنا چاہئیے،خالد مقبول

    ایوان کو خاندانی دکان نہیں سمجھنا چاہئیے،خالد مقبول

    اسلام آباد: متحدہ قومی موومنٹ کے پارلیمانی لیڈر خالد مقبول صدیقی نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اپنی منزل پر جمہوریت کے راستے سے پہنچ سکتا ہے۔

    خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن اگرسازش ہے تو بےنقاب کریں اور اگرغلطی ہے تو تسلیم کی جائے۔

    خالد مقبول نے کہا کہ طاقت کو استعمال نہ کرنے کا فلہ روایت بننا چاہیئے، وزیرِاعظم سے استعفیٰ کا مطالبہ اُن سے بڑے پن کی توقع ہے، جمہوریت کی پرورش کی ہوتی تو چند ہزار لوگ جمہوریت کوچیلنج نہ کرتے۔

    اگر ہم سول نافرمانی کا اعلان کرتے تو ہم پر آرٹیکل 6 لگا دیا جاتا لیکن دھرنا دینے والی جماعت کے سربراہ نے سول نافرمانی اور ہنڈی کے ذریعے پیسے لانے کے لئے عوام کو مشورہ دیا، ان پر آرٹیکل 6 کے تحت مقدمہ درج کیوں نہیں کیا جاتا جبکہ کل خوشخبری سنائی گئی کہ وہ کراچی آکر شہر کو آزاد کرائیں گے۔

    انہیں بتا دینا چاہتے ہیں کہ کراچی کو آزاد کرانے والے پہلے کشمیر کو آزاد کرائیں، پاکستان سب کیلئے ہے اور سب اس کے برابر کے شہری ہیں، انھوں نے کہا کہ موجودہ حالات صبر وبرداشت اور قربانی کے متقاضی ہیں اور ہم اپنے حصے کی قربانی دینے کو تیار ہیں۔

    انھوں نے کہا کہ اسلام آباد میں مظاہرین کےلیے ربڑ کی گولیاں استعمال کی گئیں، جبکہ جن کی میں نمائندگی کرتا ہوں اُن پر ربڑ کی گولیاں نہیں چلتی بلکہ آتش سے بھری فولادی گولیاں سینوں پراُتری جاتی ہے۔

    انھوں نے کہا کہ ایوان کو خاندانی دکان سمجھنے سے جمہوریت مضبوط نہیں ہوگی۔

  • آئین و جمہوریت کی طرف بڑھنے والے ہرہاتھ کو روکیں گے،محمود خان اچکزئی

    آئین و جمہوریت کی طرف بڑھنے والے ہرہاتھ کو روکیں گے،محمود خان اچکزئی

    اسلام آباد : پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے  محمود خان اچکزئی کا کہنا ہے کہ آج پاکستان کی تاریخ کا اہم ترین دن ہے، آئین، قانون اور جمہوریت کی جانب بڑھنے والے ہر ہاتھ کو روکیں گے، افواج پاکستان سے درخواست ہے کہ وہ جمہوریت کا ساتھ دیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ ہم مجبوراً حکومت کے ساتھ نہیں ہیں، بلکہ ہم جمہوریت کو قائم رکھنا چاہتے ہیں۔

    پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے محمود خان اچکزئی نے کہاہے کہ موجودہ صورتحال میں پارلیمانی جماعتوں کے لیے ایک امتحان کا وقت ہے۔

    انہوں نے کہا کہ وہ پارلیمنٹ میں کسی بھی ادارے کی تضحیک نہیں کریں گے، ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ سب سے بڑی آزادی ہمارا اتحاد ہے۔ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے لیے آواز اٹھانا جائز ہے، لیکن 12 مئی 2007ء کے واقعہ کی ایف آئی آر کیوں درج نہیں کی گئی۔

    انھوں نے کہا کہ پارلیمنٹ کی 36 جماعتوں نے آئین و قانون پر اتفاق کیا اور کسی کو بھی اس کے خلاف اقدام کرنے نہیں دے سکتے ہیں۔

  • یہ دھرنا نہیں، پاکستان کیخلاف بغاوت ہے، چوہدری نثار

    یہ دھرنا نہیں، پاکستان کیخلاف بغاوت ہے، چوہدری نثار

    اسلام آباد: پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس شروع ہوا،  وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثار نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان تاریخ کے نازک دور سے گزر رہا ہے ، ایک گروہ جہموریت کا اورآزادیِ اظہار کا سہارا لے کر اس ایوان کے دروازے تک پہنچا ہے اورغیرآئینی قدم سے گریزاں نہیں۔

     پاکستان تاریخ کے نازک موڑ پر ہے اور اس کے ساتھ ہی یہ ایک تاریخ ساز دن ہے، اس لشکر کیخلاف پوری قوم پورا پارلیمنٹ متحد ہے ، یہ وقت آئے گا اور چلا جائے گا، یہ ایوان ملک کے اٹھارہ کڑور عوام کی آواز ہے، ایک لشکر ایک طرف ہے اور پوری قوم دوسری طرف ہے، انھوں نے کہا کہ ہم تسلیم کرتے ہیں کہ ان سوا سال میں کئی حلقے ہونگے، جو ہماری کارکردگی سے مطمئن نہ ہو۔

    انہوں نے کہا کہ ایوان یہ غلط فہمی دور کرلے کہ یہ جہموری عمل ہے ، جہموری احتجاج ہے، یہ دھرنا ہے۔ ایوان رہنمائی کرے کہ یہ نہ احتجاج ہے نہ دھرنا  بلکہ پاکستان کیخلاف بغاوت ہے، یہ ہمارے ریاستی اداروں کیخلاف ، مملکت پاکستان کیخلاف بغاوت ہے۔

      طاہر القادری کے خطاب کو پڑھ کر سنایا کہ طاہر القادری کہتے  ہیں کہ دونوں مارچ اکٹھے چلیں گے اور حکومت کا تختہ الٹے گے، جو واپس آیا اسکو شہید کردینا، یہی جہموریت ہے۔ لوگ تمام وقت پارلیمنٹ کے باہر جمع رہیں، نہ کوئی اندر جا سکے، نہ کوئی باہر آ سکے، جو نکلے ان کی لاشوں پر سے جائے۔

    انھوں نے کہا کہ عمران خان نے تین ماہ میں 360 ڈگری کا یو ٹرن لیا ، لاہور سے چلنے سے پہلے یقین دہانی کرائی گئی تھی کہ دونوں مارچ الگ الگ چلیں گے۔تمام سیاسی جماعتیں متفق تھی کہ ہم ان لوگوں کے راستے میں رکاوٹ ڈالی جائے اور مارچ کرنے والے اپنے آئینی اور قانونی حدود میں رہے۔

    انھوں نے کہا کہ میرے پاس اطلاعات تھیں کہ یہ دونوں وعدے توڑے گے اوردونوں اکٹھے ہونگے۔ پی ٹی آئی اور پی اے ٹی نے جہاں اجازت مانگی وہاں ہم نے اجازت دی ۔

    وفاقی وزیرداخلہ نے کہا کہ کسی کو شک نہیں ہونا چاہیئے کہ قوم منتخب ایوان کے ساتھ ہے۔ قوم دیکھ رہی ہے کہ آپ کیسے رہنمائی کرتے ہیں۔

    چوہدری نثار نے الزام عائد کیا کہ دھرنے کے شرکاء کے پاس ہتھیار موجود ہیں اور گزشتہ روز انہوں نے ریاستی ادارے پی ٹی وی کی عمارت پرحملہ کیا اور آٹھ کیمرے توڑ دیے، ایک ایک کیمرے کی قیمت سات سے آٹھ لاکھ روپے ہیں ، پی ٹی سی کی مسجد سے لاؤڈ اسپیکر اور چٹائیاں اٹھا کر لے گئے،  پی ٹی وی کی عمارت میں گھس کر  خاتون براڈ کاسٹر کے ساتھ بدتمزی کی، انھوں نے کہا کہ نادرا کے ذریعے پی ٹی وی میں گھسنے والوں کی نشاندہی کریں گے۔

    چوہدری نثار  نے کہا کہ وزیر اعظم اور میں نے پولیس کو واضح حکم دیا ہے کہ مظاہرین پر کسی قسم کی قوت کے استعمال سے گریز کرے، کیسی پولیس اہلکار کے پاس آتشی اسلحہ نہیں۔

    وزیرداخلہ نے کہا کہ یہ انقلابی نہیں دہشتگرد ہے، انقلاب کا نعرہ لگانے والے کلہاڑیاں اور کیلوں لگے ڈنڈوں سے لیس ہے، پارلیمنٹ کے باہر بیٹھے مظاہرین نہیں بلکہ یہ تربیت یافتہ دہشت گرد ہیں، جن کے پاس ڈنڈے، ماسک، پستول، غلیلیں ہیں جن سے یہ تاک تاک کر پولیس اہلکاروں و نشانہ بنا رہے ہیں۔

    چوہدری نثار نے کہا کہ سپریم کورٹ اور پارلیمنٹ جاوید ہاشمی اور عمران خان کو بلائے، اپنےایجنڈے کیلئے پاکستانی فوج کو ملوث کرنا گھناؤنا جرم ہے، میڈیا کے ساتھ جو واقع ہوا وہ قابل مذمت اور قابل نفرت ہے۔

    وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ ایک ریاستی ادارے میں گھس کر طاہر القادری اور عمران خان کے نعرے لگ رہے تھے۔، میرے پاس کہنے کو بہت کچھ ہے لیکن معاملات کو ٹھنڈا کرنا چاہتا ہوں ۔

    ،