Tag: پارک لین ریفرنس

  • پارک لین ریفرنس میں بھی   آصف زرداری کو طلبی کا نوٹس جاری

    پارک لین ریفرنس میں بھی آصف زرداری کو طلبی کا نوٹس جاری

    سلام آباد: احتساب عدالت نے پارک لین ریفرنس میں سابق صدر آصف علی زرداری اور دیگر ملزمان کی طلبی کے نوٹس جاری کردیے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد کی احتساب عدالت میں پارک لین ریفرنس کی سماعت ہوئی ، احتساب عدالت کے جج محمد بشیرنے سماعت کی، وکیل نے بتایا کہ جب معاہدہ ہواآصف زرداری پارک لین کےڈائریکٹرنہیں رہے تھے، جس پر عدالت کا کہنا تھا کہ ابھی نوٹسز کرتے ہیں باقی بعد میں بتا دیں۔

    عدالت نے پارک لین ریفرنس میں آصف زرداری اوردیگرملزمان کو طلبی کے نوٹسز جاری کردیئے اور کیس کی سماعت 20دسمبر تک ملتوی کردی۔

    گذشتہ روز اسلام آباد کی احتساب عدالت میں ٹھٹھہ واٹر سپلائی ریفرنس میں سابق آصف زرداری سمیت 15 ملزمان کوطلب کرلیا تھا اور تمام ملزمان کو طلبی کے نوٹس جاری کرتے ہوئے ملزمان کو 18 دسمبر کو عدالت میں پیش ہونے کی ہدایت کی گئی تھی۔

    خیال رہے نیب میں ترامیم کو سپریم کورٹ نے کالعدم قرار دے دیا تھا ، جس کی وجہ اب اس پر دوبارہ کارروائی شروع ہو گئی ہے۔

  • زرداری نے پارک لین ریفرنس کو بھی نیب ترمیمی ایکٹ کے تحت چیلنج کر دیا

    اسلام آباد: سابق صدر پاکستان آصف علی زرداری نے پارک لین ریفرنس کو بھی نیب ترمیمی ایکٹ کے تحت چیلنج کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری نیب ترمیمی ایکٹ کے تحت مزید ریلیف کے لیے سرگرم ہو گئے ہیں۔

    آصف زرداری کی جانب سے دائر درخواست میں کہا گیا ہے کہ نیب ترمیمی ایکٹ کے بعد پارک لین ریفرنس پر احتساب عدالت کا دائرہ اختیار نہیں بنتا، اس لیے عدالت پارک لین ریفرنس نیب کو واپس کرے یا بری کر دے۔

    واضح رہے کہ آصف زرداری کے خلاف جعلی اکاؤنٹس کے دو ریفرنس پہلے ہی واپس ہو چکے ہیں، اور انھیں ٹھٹھہ واٹر سپلائی ریفرنس اور 8 ارب کی ٹرانزیکشن کیس میں ریلیف مل چکا ہے۔

    میگا منی لانڈرنگ کیس میں آصف علی زرداری کی ریلیف کی درخواست پر بھی عدالت میں فیصلہ محفوظ کیا جا چکا ہے۔

  • پارک لین ریفرنس، آصف زرداری سمیت 13 ملزمان پر فرد جرم عائد

    پارک لین ریفرنس، آصف زرداری سمیت 13 ملزمان پر فرد جرم عائد

    اسلام آباد: پارک لین ریفرنس میں احتساب عدالت نے سابق صدر آصف علی زرداری سمیت 13 ملزمان پر فرد جرم عائد کر دی، تمام ملزمان نے صحت جرم سے انکار کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق پارک لین ریفرنس میں آصف زرداری، انور مجید سمیت 13 ملزمان پر وڈیو لنک کے ذریعے فرد جرم عائد کر دی گئی، 17 ملزمان میں سے 3 یونس قدوائی، عزیر نعیم اور اقبال میمن کو اشتہاری قرار دیا جا چکا ہے، جب کہ ایک ملزم اسلم مسعود وعدہ معاف گواہ بن گیا تھا۔

    آصف زرداری پر بلاول ہاؤس کراچی میں وڈیو لنک کے ذریعے فرد جرم عائد کی گئی ہے، جب کہ انور مجید پر کراچی کے اسپتال میں وڈیو لنک کے ذریعےفرد جرم عائد کی گئی۔

    سماعت کے لیے تین ملزمان فاروق عبداللہ، محمد حنیف اور سلیم فیصل رجسٹرار آفس کراچی سے وڈیو لنک پر موجود تھے، جب کہ اقبال خان نوری، محمد حنیف، حسین لوائی اور طٰہ رضا کے لیے اڈیالہ جیل میں انتظامات کیے گئے تھے، احتساب عدالت نے تمام ملزمان کی وڈیو لنک پر حاضری یقینی بنانے کا حکم دے رکھا تھا۔

    کیس کی سماعت احتساب عدالت کے جج اعظم خان نے کی، وکیل نے ملزم طہٰ رضا سے ملاقات کے لیے درخواست دائر کی تام جج نے کہا کہ فرد جرم عائد ہونے دیں پھر اس پر دلائل سن لیتے ہیں، دوسری طرف آصف زرداری ویڈیو لنک پر موجود رہے۔

    واضح رہے کہ آصف علی زرداری کی ریفرنس خارج کرنے کی درخواست مسترد ہونے پر ان پر فرد جرم عائد کی گئی، درخواست عدالتی دائرہ اختیار سے متعلق تھی، احتساب عدالت نے آئندہ سماعت پر گواہان بھی طلب کر لیے۔

    دوران سماعت آصف علی زرداری ویڈیو لنک پر خود بول اٹھے، انھوں نے اپنے مؤقف میں کہا کہ میرے وکیل فاروق ایچ نائیک سپریم کورٹ میں مصروف ہیں، مجھ پر فرد جرم عائد نہیں کی جا سکتی، جج نے کہا ملزم کا چارج فریم ہوتا ہے، آپ سن لیں، آپ کو پڑھ کر سناؤں گا، آپ سے 2 سوال پوچھوں گا کہ آپ تسلیم کرتے ہیں یا انکار، فرد جرم انگریزی میں ہو گی امید ہے آپ سمجھیں گے۔ زرداری نے کہا میں 30 سال سے کیسز کا سامنا کر رہا ہوں، آپ مجھے رولنگ دے دیں۔

    جج اعظم خان نے کہا کورٹ رولنگ دے گی، ہم کورٹ آرڈر میں لکھوائیں گے کہ آپ کا وکیل موجود نہیں تھا، اب آپ پر منحصر ہے کہ آپ مانتے ہیں یا انکار کرتے ہیں۔ بعد ازاں، سابق صدر آصف علی زرداری پر فرد جرم کی تحریر پڑھ کر سنائی گئی، عدالت نے پوچھا کیا آپ نے کمپنی پارتھینن کے ذریعے غیر قانونی 1.5 ارب کا قرض حاصل کر کے فراڈ کیا؟ جواب میں آصف زرداری نے کہا میں تمام الزامات کو رد کرتا ہوں، آپ کراچی آ کر عمارت کو بھی دیکھ لیں۔

    سماعت کے دوران آصف علی زرداری نے ایک بار پھر ویڈیو لنک پر آ کر کہا مجھے فرد جرم عائد کرتے وقت وکیل کی سہولت نہیں دی گئی، جس پر جج نے کہا ہم آرڈر میں لکھ دیں گے کہ آپ کے وکیل سپریم کورٹ میں تھے۔ بعد ازاں، عدالت نے ملزمان کو لگائی گئی دفعات سے بھی ویڈیو لنک کے ذریعے آگاہ کیا، عدالت نے کہا ملزمان پر کرپشن اور کرپٹ پریکٹسز کے سیکشن 9 اے 3، 4،6،12 کے تحت کیس چلے گا۔

    آصف زرداری نے ایک بار پھر ویڈیو لنک پر آ کر کہا میں کچھ کہنا چاہتا ہوں، احتساب عدالت کے جج نے کہا کہ آپ کچھ بھی کہہ سکتے ہیں، زرداری نے کہا میں نے 18 ویں ترمیم دی اس لیے مجھ پر دباؤ ڈالنے کے لیے مقدمات بنائے جا رہے ہیں، عدالتوں کو غیر جانب دار رہ کر فیصلہ دینا چاہیے۔ جج نے اس پر کہا کہ اسی لیے ہم نے یکم ستمبر کو گواہوں کو بلایا ہے، دودھ کا دودھ پانی کا پانی ہو جائے گا۔

    یاد رہے پارک لین ریفرنس میں نیشنل بینک کے 2 سابق صدور علی رضا اور سید قمر حسین آصف زرداری کے خلاف وعدہ معاف گواہ بن گئے تھے، نیب نے ان کو قانون کے مطابق گواہی دینے پر معاف کر دیا تھا۔

    نیب نے آصف علی زرداری کے خلاف پارک لین ریفرنس میں 61 گواہان تیار کر لیے ہیں، جن میں نیشنل بینک کریڈٹ کمیٹی کے تمام افسران، نیب راولپنڈی تفتیشی ٹیم کے 9 افسران، جعلی اکاؤنٹس کی ابتدائی تفتیش کرنے والے ایف آئی اے کے محمد علی ابڑو بھی گواہان میں شامل ہیں، جب کہ قرض لینے والی مبینہ فرنٹ کمپنی پارتھینون کے کمپیوٹر آپریٹر کی گواہی بھی شواہد کا حصہ ہے۔

    اس کیس میں ملزمان پر پارک لین کی کمپنی کے نام پر نیشنل بینک سے ڈھائی ارب سے زیادہ کے قرض غبن کا الزام ہے جب کہ آصف زرداری کو پارک لین کا 25 فی صد شیئر ہولڈر ہونے پر ملزم نامزد کیا گیا تھا۔

  • پارک لین ریفرنس ،آصف زرداری کی ریفرنس خارج کرنے کی درخواست مسترد، فرد جرم عائد کرنے کا فیصلہ

    پارک لین ریفرنس ،آصف زرداری کی ریفرنس خارج کرنے کی درخواست مسترد، فرد جرم عائد کرنے کا فیصلہ

    اسلام آباد : احتساب عدالت نے پارک لین ریفرنس میں سابق صدر آصف علی زرداری کی ریفرنس خارج کرنےکی درخواست مسترد کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر آصف زرداری اورفریال تالپور پر فرد جرم عائد کرنے کا فیصلہ کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں آصف علی زرداری کیخلاف پارک لین ریفرنس کی سماعت ہوئی، سابق صدر آصف علی زرداری کی جانب سے بریت اور ریفرنس خارج کرنے کی درخواست واپس لے لی گئی۔

    نیب کی جانب سے آصف زرداری کی بریت درخواست خارج کرکے فردجرم عائد کرنے کی استدعا کی گئی ہے، وکیل نیب سردار مظفر عباسی نے کہا ہے کہ دلائل مکمل ہونےکے بعد آصف زرداری درخواست واپس نہیں لے سکتے، ملزم جان بوجھ کر تاخیری حربے استعمال کررہا ہے۔

    سردار مظفر عباسی کا کہنا تھا کہ ایک ماہ فردجرم مؤخر کراکے آج جواب الجواب پردرخواست واپس لے رہے ہیں، جس پر وکیل آصف زرداری نے کہا پارک لین ریفرنس نیب قانون نہیں بلکہ مالیاتی قوانین کا کیس ہے۔

    عدالت نے آصف زرداری کی ریفرنس خارج کرنے اور نیب کے دائرہ اختیار سےمتعلق درخواست مسترد کردی ، احتساب عدالت کے جج اعظم خان نے محفوظ فیصلہ سنایا۔

    احتساب عدالت نے آئندہ سماعت پر آصف زرداری اورفریال تالپور پر فرد جرم عائد کرنے کا فیصلہ کرلیا۔

    یاد رہے پارک لین ریفرنس نیشنل بینک کے 2سابق صدور علی رضا اور سید قمر حسین آصف زرداری کیخلاف وعدہ معاف گواہ بن گئے تھے، نیب نےوعدہ معاف گواہان کو قانون کے مطابق گواہی دینے پر معاف کر دیا تھا۔

    نیب نے آصف علی زرداری کیخلاف پارک لین ریفرنس میں 61 گواہان تیار کرلئے، جن میں نیشنل بینک کریڈٹ کمیٹی کے تمام افسران، نیب راولپنڈی تفتیشی ٹیم کے 9 افسران، جعلی اکاؤنٹس کی ابتدائی تفتیش کرنیوالے ایف آئی اے کے محمد علی ابڑو بھی گواہان میں شامل ہیں جبکہ قرض لینےوالی مبینہ فرنٹ کمپنی پارتھینون کےکمپیوٹر آپریٹرکی گواہی بھی شواہد کا حصہ ہیں۔

    خیال رہے پارک لین ریفرنس میں آصف زرداری،اسلم مسعود، عبدالغنی مجید، انور مجید اور دیگر ملزم نامزد ہیں، ملزمان پر پارک لین کی کمپنی کے نام پر نیشنل بینک سے ڈھای ارب سے زیادہ کے قرض غبن کا الزام ہے جبکہ آصف زرداری کوپارک لین کا25فیصد شئیر ہولڈر ہونے پر ملزم نامزد کیا گیا تھا۔

  • پارک لین ریفرنس : آصف زرداری پر  فرد جرم کی کارروائی ٹل گئی

    پارک لین ریفرنس : آصف زرداری پر فرد جرم کی کارروائی ٹل گئی

    اسلام آباد : احتساب عدالت نے پارک لین ریفرنس میں سابق صدر آصف زرداری سمیت شریک ملزمان پرفردجرم کی کارروائی پھر موخر کردی اور نیب سے آصف زرداری کی نئی درخواست پر 14 جولائی کو جواب طلب کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں پارک لین ریفرنس سے متعلق سماعت ہوئی، جج اعظم خان نے سماعت کی ، عدالتی حکم پرکراچی میں سابق صدرسمیت دیگرملزم ویڈیولنک پرحاضر ہوئے ، امراض قلب اسپتال میں انورمجید اور تین ملزمان کے لئے احتساب عدالت کراچی میں وڈیو لنک انتظامات کئے گئے تھے۔

    سماعت شروع ہوئی تو وکیل فاروق ایچ نائیک نے سابق صدرآصف زرداری پر فرد جرم عائد نہ کرنے کی درخواست دائر کی، جج اعظم خان نے وکیل فاروق ایچ نائیک سے کہا کہ آپ کو چاہیے تھا کہ یہ درخواست پہلے دائر کرتے،اب فرد جرم عائد کرنے کے لیے وڈیو لنک کے انتظامات مکمل کر لیے گئے ہیں۔

    جس پر وکیل کا کہنا تھا کہ اس کے لیے پڑھنا پڑتا ہے، چیزیں نکالنی پڑتی ہیں ،گورنر اسٹیٹ بینک کے لیے قانون کے مطابق نوٹس دینا ضروری تھا، جان بوجھ کر ڈیفالٹ کی گئی کمپنی کے لیے قانون واضح ہے۔

    عدالت نے کہا ہم نےفردجرم کے لیے انتظام کرلیاآپ نےنئی درخواست دےدی، تو وکیل آصف زرداری کا کہنا تھا کہ ریفرنس میں مالیاتی قوانین کونظراندازکرکےریفرنس بنایاگیا، اسٹیٹ بینک کےریفرنس کے بغیر نیب ایکشن نہیں لے سکتا۔

    ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب سردارمظفرعباسی کا کہنا تھا کہ آپ اس درخواست پرہمیں نوٹس جاری کریں، ہم آج ہی آدھےگھنٹےمیں بحث کریں گے،جج اعظم خان نے کہا اس ریفرنس کو دائر ہوئے ایک سال کا عرصہ گزر چکا ہے۔

    فاروق ایچ نائیک نے سوال کیا پراسیکیوٹرکواس کیس میں اتنی جلدی کیاہے؟ اس کےعلاوہ بھی بہت سےکیسزہیں،اس کیس میں جلدی کیوں؟ ہمیں مناسب وقت دیاجائے،ایک ماہ کا اسٹے آرڈر نہیں مانگ رہا، وکیل صفائی اپنی درخواست دائرکرکےخودوقت مانگ رہےہیں، جس پر سردارمظفرعباسی نے کہا جواب نیب نےداخل کرناہےتوہمیں مہلت مانگنی چاہیے تھی۔

    وکیل نے مزید کہا یہ قرض ڈیفالٹ کامقدمہ ہے،اسٹیٹ بینک نےایکشن لیناتھا تو نیب کا کہنا تھا کہ آصف زرداری پر اختیار کے ناجائز استعمال، دھوکادہی اور فراڈ کا مقدمہ ہے۔

    عدالت نے آصف زرداری کی پارک لین ریفرنس خارج کرنے کی درخواست پرنیب کونوٹس جاری کردیا ، ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب نے کہا ہم نے نوٹس وصول کرلیا، آج ہی جواب اور دلائل دیں گے،عدالت آصف زرداری کی درخواست پرفیصلہ کرے۔

    نیب نے استدعا کی عدالت آج ہی آصف زرداری سمیت تمام ملزمان پرفردجرم عائدکرے تو فاروق ایچ نائیک کا کہنا تھا ،ہ مجھےاپنی درخواست پردلائل دینےکےلیےوقت درکار ہے، 9 جولائی کو کراچی میں کیس لگاہے ،آئندہ منگل تک کا وقت دےدیں ، ہم تیاری کرکےآئیں گے۔

    جج اعظم خان نے کہا ہم کل یاپرسوں کاوقت رکھ لیتےہیں، تو وکیل آصف زرداری کا کہنا تھا کہ صرف ایک ہفتے کاوقت دے دیں، عدالت نے مزید کہا ہم9جولائی کاوقت دے رہے ہیں اس سے زیادہ نہیں دے سکتے۔

    احتساب عدالت نے پارک لین ریفرنس میں آصف زرداری پرفرد جرم کی کارروائی پھر مؤخر کرتے ہوئے سماعت 14 جولائی تک ملتوی کردی اور آئندہ سماعت پرآصف زرداری کی متفرق درخواست پرنیب جواب داخل کرانے کی ہدایت کی۔

  • پارک لین ریفرنس : آصف زرداری پر ویڈیو لنک کے ذریعے فردِ جرم عائد ہوگی

    پارک لین ریفرنس : آصف زرداری پر ویڈیو لنک کے ذریعے فردِ جرم عائد ہوگی

    اسلام آباد : احتساب عدالت نے سابق صدر آصف علی زرداری پر جعلی بینک اکاﺅنٹس کے پارک لین ریفرنس میں فرد جرم عائد کرنے کے لیے چھ جولائی کی تاریخ مقرر کر دی، نیب حکام کو ویڈیو لنک کے انتظامات کرنے کی ہدایت کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت کے جج اعظم خان نے جعلی بینک اکاﺅنٹس کے پارک لین ریفرنس کی سماعت کی، دوران سماعت سابق صدر آصف علی زرداری کی جانب سے حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کی گئی، فاروق ایچ نائیک نے کہا یوسف رضا گیلانی عدالت پیش ہوئے انہیں کورونا ہوگیا ، آصف علی زرداری کے لیے سفر کرنا مشکل ہے، ان کی عمر زیادہ ہے ،کورونا وائرس نہ ہوجائے۔

    جج اعظم خان نے استفسار کیا آپ بھی پیش ہورہے ہیں کیا آپ کو زندگی پیاری نہیں ؟ جب آپ پیش ہورہے ہیں توآصف علی زرداری کوبھی بلا لیں، زیا دہ مسئلہ ہے تو آصف زرداری کو الگ بلا کر دستخط لے لیتے ہیں۔

    عدالت نے استفسار کیا کیا آصف علی زرداری اسپتال میں ہیں، جس پر وکیل فاروق ایچ نائیک نے بتایا کہ آصف علی زرداری کراچی میں اپنےگھر میں ہیں، پوری دنیامیں غیرمعمولی صورتحال پیدا ہوگئی ہے۔

    یب ٹیم نے کراچی اسپتال سے ویڈیو لنک کے ذریعے ملزم انور مجید کو پیش عدالت پیش کیا، عدالت نے استفسار کیا کہ آپ سے بات ہوسکتی ہے،؟انورمجید نے جواب دیا میں پہلے سے بہتر ہوں۔

    عدالت نے ریمارکس دئیے آصف علی زرداری کو بھی ویڈیو لنک کے ذریعے پیش کردیں، سابق صدر آصف زردری کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے جواب دیا ہم ٹرائل سے گھبراتے نہیں ، کرونا وائرس کی وجہ سے صورتحال خراب ہے،حکومت نے کہا ساٹھ سال سے زائد عمر کے لوگ باہر نہ نکلیں جبکہ پی آئے اے کی حالت عدالت کے سامنے ہے، کئی پائلٹس کے لائسنس جعلی نکل آئے ہیں۔

    نیب پراسیکیوٹر نے عدالت میں موقف اختیار کیا کہ سپریم کورٹ کہہ چکی ہے ٹرائل مکمل کرنے کے کئے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جائے، ایک ملزم کے نہ آنے سے ٹرائل متاثر ہورہا ہے، آصف علی زرداری پر ویڈیو لنک کے ذریعے فرد جرم عائد کردیں۔

    جس پر عدالت آصف زرداری پر ویڈیولنک سے فردجرم عائد کرنے کا فیصلہ کرتے ہویے کہا چھ جولائی کو آصف علی زرداری سمیت پارک لین ریفرنس میں ملزمان پر فرد جرم عائد کی جائے گی۔

    عدالت نے ہدایات جاری کیں کہ کراچی میں موجود ملزمان کے لیے ایک جگہ پر ویڈیو لنک کے انتظامات مکمل کرلیں، ملزم انور مجید کے لیے اسپتال میں ہی ویڈیو لنک کے انتظامات کئے جائیں، اڈیالہ جیل میں قید ملزمان پر بھی ویڈیو لنک کے ذریعے فرد جرم عائد کی جائے گی۔

    بعد ازاں عدالت نے نیب کو فرد جرم عائد کرنے کے لیے انتظامات مکمل کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے مزید سماعت 6جولائی تک ملتوی کر دی۔

    خیال رہے ریفرنس میں آصف زرداری،اسلم مسعود، عبدالغنی مجید، انور مجید اور دیگر ملزم نامزد ہیں، ملزمان پر پارک لین کی کمپنی کے نام پر نیشنل بینک سے ڈھائی ارب سے زیادہ کے قرض غبن کا الزام ہے جبکہ آصف زرداری کوپارک لین کا25فیصد شئیر ہولڈر ہونے پر ملزم نامزد کیا گیا تھا۔

  • پارک لین ریفرنس ، آصف زرداری پر 25 مارچ  کو فرد جرم عائد کی جائے گی

    پارک لین ریفرنس ، آصف زرداری پر 25 مارچ کو فرد جرم عائد کی جائے گی

    اسلام آباد : احتساب عدالت نے پارک لین ریفرنس میں سابق صدر آصف زرداری پر فرد جرم کرنے کے لئے 25 مارچ کی تاریخ مقررکردی اورتمام ملزمان کوحاضری یقینی بنانے کا حکم دیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد کی احتساب عدالت میں پارک لین ریفرنس کی سماعت ہوئی، عدالت نے سابق صدرآصف زرداری کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور کرتے ہوئے ریفرنس میں فردجرم عائد کرنے کیلئے پچیس تاریخ مقرر کردی، عدالت نے ہدایت کی کہ آئندہ سماعت پر ملزمان کی حاضری یقینی بنائی جائے۔

    دوسری جانب احتساب عدالت میں سابق صدر آصف زرداری اورفریال تالپورکےخلاف میگا منی لانڈرنگ کیس کی سماعت ہوئی ، فریال تالپور سمیت دیگرملزمان عدالت میں پیش ہوئے تاہم آصف زرداری علالت کے باعث پیش نہ ہوسکے۔

    دوران سماعت آصف زرداری کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کی گئی جبکہ فریال تالپور سمیت دیگر ملزمان نے عدالت میں حاضریاں لگوائیں ، فاضل جج نے استفسار کیا کہ خواجہ انور مجید کا کیا بنا؟

    نیب پراسیکیوٹر نے بتایا 2 ملین کے اخراجات کی درخواست موصول ہوئی، ملزم گرفتارہے ویڈیو لنک کےذریعےفردجرم عائد کی جائے، ویڈیو لنک کےلیےجیل حکام سمیت متعلقہ حکام کوہدایات جاری کی جائیں۔

    جس پر جج احتساب عدالت نے کہا اس حوالے سے تحریری درخواست دے دیں، وکیل لطیف کھوسہ کا کہنا تھا کہ ویڈیو لنک پر حکومت کی جانب سے صوبائی حکومت کو لکھا جائے گا، میمو کیس میں بھی ملزم کا بیان ویڈیو لنک پر لیا گیا۔

    جج احتساب عدالت کا کہنا تھا معاملےکولیگل کور کیسے دیں گے، کیا عدالت اپنا نمائندہ بھجوائے گی، وکیل صفائی فاروق ایچ نائیک نے کہا جی رجسٹرار عدالت کو بھجوایا جا سکتا ہے، مشرف نےبھی بیان ویڈیو لنک پردیا،یہاں سےکوئی نہیں گیا۔

    نیب پراسیکیوٹر نے کہا پلی بارگین کو حتمی شکل دے دی گئی ہے، مختلف کیسز میں واجبات کی ادائیگی کا طریقہ کار طے کر لیا گیا ہے، ہیڈ کوارٹرز جلد پراسس شروع کر دے گا، عدالت نے دلائل کے بعد ویڈیولنک پربیان کے لیے درخواست جمع کرانےکی ہدایت کرتےہوئے سماعت ملتوی کردی۔

  • پارک لین ریفرنس، آصف زرداری اور فریال تالپور پر 22 جنوری کو فرد جرم عائد کی جائے گی

    پارک لین ریفرنس، آصف زرداری اور فریال تالپور پر 22 جنوری کو فرد جرم عائد کی جائے گی

    اسلام آباد: احتساب عدالت نے پارک لین ریفرنس میں سابق صدر آصف زرداری اور ان کی ہمشیرہ فریال تالپور پر 22 جنوری کو فردجرم عائد کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے تمام ملزمان کو طلب کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد کی احتساب عدالت میں جعلی اکاؤنٹس کیس میں پارک لین اور منی لانڈرنگ ریفرنسز پر سماعت ہوئی ، :احتساب عدالت کے جج اعظم خان نے سماعت کی۔

    سابق صدر آصف زرداری عدالت میں پیش نہ ہو سکے، آصف زردادی کی جانب سے آج کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کی گئی ، وکیل فاروق ایچ نائیک نے کہا آصف زرداری کا علاج کراچی میں جاری ہے، ان کو متعدد امراض لاحق ہیں۔

    فریال تالپور سمیت دیگر ملزمان عدالت میں پیش ہوئے، عدالت نے ریفرنس میں شامل ملزمان کو نوٹس جاری کردیا ، ملزمان میں آصف زرداری، فریال تالپور، انور مجید،عبدالغنی مجید،حسین لوائی ، نمر مجید، یونس قدوائی سمیت دیگر افراد بھی شامل ہیں۔

    تفتیشی افسر نے کہا ضمنی ریفرنس میں 9نئےملزمان بھی شامل کئے گئے ہیں، 5ملزمان کا نام فہرست سے نکال دیا گیا ہے۔

    مزید پڑھیں : جعلی اکاؤنٹس کیس میں نیب نے آٹھواں ریفرنس دائر کر دیا

    احتساب عدالت نےکہا  پارک لین ریفرنس میں ،آصف زرداری، فریال تالپور سمیت تمام ملزمان پر آئندہ سماعت پر فرد جرم عائد کی جائے گی اور تمام ملزمان کوآئندہ حاضری یقینی بنانےکاحکم دیتے ہوئےسماعت22 جنوری تک  ملتوی کردی۔

    یاد رہے گزشتہ سماعت پر نیب کی جانب سے تمام ملزمان پر فرد جرم کی کارروائی شروع کرنے کی استدعا کی گئی تھی۔

    یاد رہے کہ جعلی اکاؤنٹس کیس میں پہلا نیب ریفرنس باقاعدہ سماعت کے لیے 4 اپریل 2019 کو مقرر کیا گیا تھا، احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے سماعت کی، عدالت نے جن افراد کو طلب کیا تھا ان میں آصف زرداری کے قریبی ساتھی یونس قدوائی، کے ایم سی کے چار سابق اور چار اس وقت کے موجودہ افسران شامل تھے۔

    جعلی اکاؤنٹس کیس میں گرفتار عبدالغنی مجید سمیت 7 ملزمان نے 10 ارب 66 کروڑ روپے کی پلی بارگین بھی کی ہے، ملزمان نے سندھ اور اسٹیل ملز کی سرکاری زمینوں میں خرد برد کی تھی۔

    خیال رہے اسلام آباد ہائی کورٹ نے منی لارنڈرنگ اور پارک لین کے مقدمات میں 11 دسمبر کو آصف زرداری کی طبی بنیادوں پر ضمانت منظور کی تھی، آصف زرداری اور فریال تالپور پر جعلی اکاؤنٹس سے منی لانڈرنگ کاالزام ہے ۔