Tag: پاسپورٹس

  • 2024: دنیا کے طاقتور ترین پاسپورٹس کی فہرست جاری

    2024: دنیا کے طاقتور ترین پاسپورٹس کی فہرست جاری

      واشنگٹن: ہینلے انڈیکس جانب سے رواں برس 2024 کیلئے دنیا کے طاقتور اور کمزور ترین پاسپورٹس کی فہرست جاری کردی گئی۔

    عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ہینلے انڈیکس کی 2024 کی فہرست میں دنیا کا سب سے طاقتور ترین پاسپورٹ سنگا پور، جاپان، فرانس، جرمنی، اٹلی اور اسپین کا قرار پایا جس کے پاسپورٹ پر بغیر ویزا کے دنیا بھر کے 227 میں سے 194 ممالک کا سفر کرسکتے ہیں۔

    ہینلے انڈیکس کی جاری کردہ فہرست میں دوسرے نمبر پر 3 ممالک ہیں جن میں فن لینڈ، جنوبی کوریا اور سویڈن شامل ہیں، ان ممالک کے شہری دنیا کے 193 ملکوں میں ویزا کے بغیر سفر کرسکتے ہیں۔

    ہینلے پاسپورٹ انڈیکس کی درجہ بندی میں تیسرے نمبر پر 4 یورپی ممالک آسٹریا، ڈنمارک، آئرلینڈ اور نیدرلینڈز کو دنیا کے 192 ممالک تک ویزا فری رسائی حاصل ہے۔

    یونان، مالٹا اور سوئٹزرلینڈ اس فہرست میں پانچویں نمبر جبکہ آسٹریلیا، جمہوریہ چیک، نیوزی لینڈ اور پولینڈ چھٹے نمبر پر ہیں۔

    پاکستان اور بھارت کس نمبر پر ہیں؟

    دوسری جانب، کمزور ترین پاسپورٹ رکھنے والے 104 ملکوں میں افغانستان کا پہلا اور پاکستان کا مسلسل چوتھے سال چوتھا نمبر ہے، پاکستان کے شہریوں کو 34 ممالک تک ویزا فری رسائی حاصل ہے۔

    ’بدترین‘ پاسپورٹ کی رینکنگ میں پاکستان سے نیچے صرف 3 ممالک ہیں جن میں شام، عراق اور افغانستان شامل ہیں۔

    ہینلے پاسپورٹ انڈیکس کی درجہ بندی میں بھارت کا نمبر 80واں ہے جس کے شہریوں کو 57 ملکوں تک ویزا فری رسائی حاصل ہے جبکہ چین 62ویں نمبر پر ہے جس کے شہری 85 ملکوں میں ویزا کے بغیر سفر کرسکتے ہیں۔

    اگرچہ دیگر جنوبی ایشیائی ممالک نے پاکستان سے بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے لیکن ان کی مجموعی درجہ بندی بدستور کم ہے، بنگلہ دیش 42 ممالک تک بغیر ویزا کے رسائی کے ساتھ 97 ویں نمبر پر ہے۔

    سری لنکا صرف ایک درجہ ترقی کے ساتھ 96ویں نمبر پر ہے، نیپال 98 ویں نمبر پر ہے۔

  • دنیا بھر میں پاسپورٹس صرف 4 رنگوں میں کیوں تیار کیے جاتے ہیں؟

    دنیا بھر میں پاسپورٹس صرف 4 رنگوں میں کیوں تیار کیے جاتے ہیں؟

    کیا آپ جانتے ہیں کہ دنیا بھر میں پاسپورٹس صرف 4 رنگوں میں کیوں تیار کیے جاتے ہیں؟ کیوں پاسپورٹ صرف نیلے، سرخ، سبز اور سیاہ رنگوں میں سے کسی ایک رنگ کا ہوتا ہے؟

    انٹرنیشنل سول ایوی ایشن آرگنائزیشن (آئی سی اے او) نے پاسپورٹس کے لیے مخصوص ٹائپ فیس، ٹائپ سائز اور فونٹ تجویز کیے ہیں، تاہم رنگ کے حوالے سے کوئی ایسے رسمی قوانین موجود نہیں۔

    فضائی سفر کے اصولوں کا تعین کرنے والے اس ادارے نے پاسپورٹ کے کور کے لیے مخصوص رنگ استعمال کرنے کی کوئی ہدایت کبھی نہیں کی۔

    آئی سی اے او کے چیف کمیونیکیشن آفیسر انتھونی فلبِن کا کہنا ہے کہ پاسپورٹ کے رنگوں کا انتخاب حادثاتی طور پر نہیں ہوا، عام طور پر ممالک نے اپنے پاس پورٹ کے رنگ کا انتخاب جغرافیائی، سیاسی اور مذہبی بنیادوں پر کیا۔

    مسلم ممالک اکثر سبز رنگ کو ترجیح دیتے ہیں، یورپ میں سرخ رنگ کا استعمال عام ہے، امریکی ممالک میں نیلے رنگ کے مختلف شیڈز استعمال ہوتے ہیں، جب کہ سیاہ رنگ بہت کم ممالک استعمال کرتے ہیں۔

    سرخ، سبز اور نیلے رنگ کے گہرے شیڈز کے انتخاب کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ وقت گزرنے کے باوجود گندے یا بوسیدہ نظر نہ آئیں، گرد و غبار بھی چھپ جائے، اور گہرا رنگ زیادہ آفیشل بھی محسوس ہوتا ہے۔

    واضح رہے کہ پاسپورٹس کی تیاری کے لیے ایسے میٹریل کا استعمال لازمی ہے جو سلوٹیں پڑنے سے روکے، یہ میٹریل ایسا ہونا چاہیے جو مختلف درجہ حرارت جیسے 14 سے 122 فارن ہائیٹ میں پڑھنے کے قابل ہو، اور ہوا میں 5 سے 95 فی صد تک نمی بھی اس کا کچھ نہ بگاڑ سکے۔