Tag: پالتو

  • جنگلی بلیاں انسانوں کی دوست کیسے بنیں؟

    جنگلی بلیاں انسانوں کی دوست کیسے بنیں؟

    بلیاں ہمارے گھروں میں پلنے والی عام جانور ہیں جو بعض اوقات خود ہی آ کر گھر میں رہنے لگتی ہیں اور اہل خانہ سے اپنے آپ کو مانوس کرلیتی ہیں۔ بلیوں پر کی جانے والی ایک جامع تحقیق سے معلوم ہوا کہ انسانوں نے بلیوں کو گھریلو نہیں بنایا، بلکہ یہ خود اپنی مرضی سے انسانوں کے گھروں میں رہنے کی عادی بنیں۔

    کسی جانور کی فطرت تبدیل ہونے میں اس وقت کے جغرافیائی حالات، موسم اور دیگر عوامل کا ہاتھ ہوتا ہے اور فطرت میں ارتقا کا یہ عمل کئی نسلوں تک جاری رہتا ہے۔

    بالکل ایسے جیسے زرافے کی گردن اونچے درختوں سے پتے کھانے کے باعث لمبی ہوتی گئی اور کئی سو سال کے بعد یہ ارتقا زرافے کا خاصا بن گیا جو ہمیں اب زرافے کی موجودہ نسل میں نظر آتا ہے۔

    مزید پڑھیں: زرافے کی گردن لمبی کیوں ہوتی ہے؟

    ایک عام خیال تھا کہ جنگلی بلیوں کے اپنے فطرت تبدیل کر کے انسانوں کے دوست اور گھریلو بننے کا سبب انسان ہیں جنہوں نے زبردستی بلیوں کو گھروں میں قید کیا، تاہم تحقیق نے یہ خیال غلط ثابت کردیا۔

    بلیوں پر کی جانے والی اس تحقیق کے لیے ماہرین نے 200 ایسی بلیوں کی باقیات کا تجزیہ کیا جو 9 ہزار سال کے طویل عرصے میں مختلف ادوار میں پیدا ہوئیں۔

    ان میں قدیم مصر میں فراعین کے ساتھ حنوط کی جانے بلیاں، قدیم روم میں پائی جانے والی بلیاں اور افریقہ کے جنگلات میں پائی جانے والی جنگلی بلیاں شامل ہیں۔

    ماہرین نے بلیوں کے ان رکازیات پر کی جانے والی طویل تحقیق سے معلوم کیا کہ اب سے 8 ہزار سال قبل جنگلی بلیوں نے کھانے کی تلاش میں کھیتوں کے قریب جانا شروع کیا۔

    یہاں سے انسان اور بلیوں کے درمیان اجنبیت کی دیوار گرنا شروع ہوئی۔

    اس وقت کھیتوں میں چوہوں کا پھرنا بھی عام بات تھا جن کا پیچھا کرتے ہوئے بلیاں انسانوں کی آبادیوں میں بھی پہنچ جاتیں۔

    تحقیق کی سربراہ کلاڈیو اوٹنی کا کہنا ہے کہ یہی وہ مرحلہ تھا جب انسانوں اور بلیوں کے درمیان تعلق قائم ہوا اور یہ ایک دوسرے سے مانوس ہونے لگے۔

    ان کے مطابق، ’ایسا نہیں ہے کہ انسانوں نے بلیوں کو پکڑ کر گھرمیں قید کرلیا جس کے بعد وہ آہستہ آہستہ گھریلو ہوتی گئیں۔ یہ بلیاں ہی تھیں جو خود انسانوں کی زندگی میں داخل ہوئیں‘۔

    بلیوں کے ڈی این اے کا تجزیہ کرنے کے بعد ماہرین نے بتایا کہ جنگلی اور گھریلو بلیوں کی جینز میں کچھ خاص فرق نہیں ہوتا۔ دونوں میں صرف ایک چیز مختلف ہے کہ جنگلی بلیاں دیگر چھوٹے جانوروں، بلیوں اور انسانوں کو برداشت نہیں کرتیں۔

    مزید پڑھیں: پرندوں کو کھانے والی جنگلی بلیوں کے ’قتل‘ کا فیصلہ

    تاہم یہ عادت بھی ذرا سی رد و کد کے بعد تبدیل ہوسکتی ہے اور جنگلی بلیاں باآسانی گھریلو ماحول میں ڈھل جاتی ہیں۔

    ماہرین کے مطابق 15 سو قبل مسیح میں قدیم مصر میں بلیاں پالنے کا رواج اس لیے پڑ گیا کیونکہ بلیاں انسانوں سے نرمی کا برتاؤ کرتیں اور بہت جلد ان سے گھل مل جاتی۔

    بعد ازاں یہ بلیاں بحری سفر پر جانے والوں کی ضرورت بھی بن گئیں جو انہیں جہاز میں اس لیے ساتھ لے جاتے تاکہ بحری جہاز کو چوہوں کی دست برد سے محفوظ رکھا جاسکے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ تحقیق انسانوں اور بلیوں کے درمیان مضبوط تعلق کو ظاہر کرتی ہے جو بہت قدیم ہے اور اس میں دونوں کی رضامندی شامل ہے۔

    مضمون بشکریہ: نیشنل جیوگرافک

  • کیا آپ کو چوہوں سے ڈر لگتا ہے؟

    کیا آپ کو چوہوں سے ڈر لگتا ہے؟

    ہم میں سے اکثر افراد چوہوں سے خوفزدہ رہتے ہیں یا ان سے کراہیت محسوس کرتے ہیں۔

    چوہوں کی پھرتی، ان کی جسامت اور خطرے کی صورت میں ان کا حملہ کردینے کا امکان اچھے اچھوں کو خوف میں مبتلا کردیتا ہے یہی وجہ ہے کہ جہاں چوہا دکھائی دے لوگ اسے وہاں سے بھگانے پر تل جاتے ہیں۔

    تاہم ایک فوٹوگرافر نے ان چوہوں کی زندگی کچھ آسان بنانے کے لیے ایک انوکھا کام کیا ہے۔

    کینیڈین شہر مونٹریال کی رہائشی 32 سالہ ڈینی ایک عرصے سے چوہوں کو پالنے کی شوقین ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ وہ مختلف مقامات پر مشکل میں پھنسے چوہوں کو بھی ریسکیو کر کے اپنے گھر لے آتی ہیں۔

    ڈینی کا ارادہ تھا کہ ان میں سے کچھ چوہوں کو لوگوں کی جانب سے ایڈاپٹ کرلیا جائے، لیکن جب اس نے سوشل میڈیا پر اس کا اشتہار ڈالا تو لوگوں نے خاص دلچسپی نہیں دکھائی۔

    اس نے اپنے دوست احباب اور جاننے والوں سے بھی چوہوں کو ایڈاپٹ کرنے کی درخواست کی لیکن زیادہ تر افراد نے اسے بتایا کہ انہیں چوہوں سے ڈر لگتا ہے یا انہیں دیکھ کر کراہیت محسوس ہوتی ہے۔

    لوگوں کے اسی خوف کو دیکھتے ہوئے ڈینی نے چوہوں کی فوٹو سیریز شروع کرنے کا منصوبہ بنایا۔

    ڈینی نے اس سیریز میں چوہوں کو مختلف چیزوں کے ساتھ نہایت معصوم اور خوبصورت بنا کر پیش کیا تاکہ انہیں دیکھ کر لوگوں میں ان سے ہمدردی اور محبت کا جذبہ پیدا ہو اور وہ اپنے خوف پر قابو پاسکیں۔

    خود ڈینی کا چوہوں کے بارے میں خیال ہے کہ یہ کتے اور بلی کی خصوصیات رکھنے والی نہایت معصوم تخلیق ہیں۔

    وہ کہتی ہے، ’چوہے ذہین ہوتے ہیں، پیار کرتے ہیں اور بہت وفادار ہوتے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ یہ آپ کے ساتھ مختلف کھیل بھی کھیل سکتے ہیں‘۔

    لیکن ان تمام خصوصیات کے باوجود ڈینی کے خیال میں ان میں ایک خرابی ہے۔

    وہ خرابی یہ ہے کہ چوہوں کی عمر بہت مختصر ہوتی ہے۔ ’جب آپ کوئی چوہا پالتے ہیں تو اس سے جذباتی وابستگی محسوس کرتے ہیں۔ لیکن جب وہ چوہا اپنی طبعی عمر پوری کر کے مرجاتا ہے تو آپ اسے بہت یاد کرتے ہیں‘۔

    ڈینی چاہتی ہے کہ لوگ چوہوں کو بھی دیگر جانوروں کی طرح سمجھیں اور ان سے محبت کا برتاؤ کریں۔

    تو کہیئے، ان تصاویر کو دیکھ کر آپ کا چوہوں سے خوف کس حد تک کم ہوا؟