Tag: پاناماپیپرز

  • رپورٹ اورشواہد کےبعد فیصلہ کریں گے معاملہ نیب کوبھیجیں یانااہلی کافیصلہ کریں‘ سپریم کورٹ

    رپورٹ اورشواہد کےبعد فیصلہ کریں گے معاملہ نیب کوبھیجیں یانااہلی کافیصلہ کریں‘ سپریم کورٹ

    اسلام آباد : سپریم کورٹ آف پاکستان میں پاناما کیس کی جے آئی ٹی رپورٹ پرسماعت کل تک ملتوی ہوگئی۔

    تفصیلات کےمطابق جسٹس اعجاز افضل خان کی سربراہی میں جسٹس عظمت سعید شیخ اورجسٹس اعجازالاحسن پرمشتمل سپریم کورٹ کے 3 رکنی عمل درآمد بینچ نے پاناما کیس کی جے آئی ٹی رپورٹ پرسماعت کی۔

    پاناما کیس کی جے آئی ٹی رپورٹ پر سماعت کےآغازپروزیراعظم میاں محمدنوازشریف کےوکیل خواجہ حارث نے اپنے دلائل دیے۔

    وزیراعظم کےوکیل خواجہ حارث نے20اپریل کاسپریم کورٹ کا حکم پڑھ کرسنایا کہ عدالت نےجےآئی ٹی کو کیامینڈیٹ دیاتھا۔انہوں نےکہاکہ بتاؤں گاعدالت نےکس قسم کی تحقیقات جےآئی ٹی کوسونپی تھیں۔

    انہوں نےکہاکہ جےآئی ٹی نےسرمایہ بیرون ملک جانے کی تحقیقات کیں جبکہ 20 اپریل کےفیصلےمیں تحقیقات کی سمت کا تعین کیا گیا تھا۔

    وزیراعظم کے وکیل نےدلائل کےدوران کہاکہ عدالت کےفیصلےمیں 13سوالات کیےگئے تھے،سوالات گلف اسٹیل، جدہ اسٹیل،لندن فلیٹس اورقطری خط سےمتعلق تھے۔

    خواجہ حارث نےکہاکہ قطری خط کے درست یاغلط ہونے پرسوال کیاگیاتھا،بیئریرسرٹیفکیٹ کےبارےمیں پوچھا گیا۔انہوں نےکہاکہ فلیٹ کی خریداری کےطریقےکارکےبارےمیں پوچھاگیاتھا۔

    وزیراعظم کےوکیل نےکہاکہ بیٹوں نےوزیراعظم کوتحائف کیسے دیےیہ سوالات کیےگئےتھے۔ انہوں نےکہاکہ نیب اورایف آئی اے میں مختلف نوعیت کےمقدمات زیرالتواء تھے۔

    انہوں نےکہاکہ جے آئی ٹی نے13 سوالات کےبجائے 15کردیے،جےآئی ٹی نےآمدن سےزائد اثاثوں کابھی سوال بنا دیا۔ جس پرجسٹس شیخ عظمت نےکہاکہ مزیدجائیداد کی نشاندہی کرناکیاجےآئی ٹی کامینڈیٹ نہیں تھا؟ ۔

    خواجہ حارث نےکہاکہ جومقدمات ختم ہوچکےتھےان کی جانچ پڑتال بھی کی گئی،انہوں نےکہاکہ ایک کیس جس کا فیصلہ ہوچکا، اس کودوبارہ کھولنےکا نہیں کیا گیا۔

    جسٹس اعجازافضل نےکہاکہ حدیبہ پیپرملزکی اپیل دائر کرنے کی کیا استدعا کی گئی تھی، جس پروزیراعظم کےوکیل نےکہاکہ 13سوالات کی روشنی حدیبیہ پیپرملزدوبارہ نہیں کھولاجاسکتا۔

    جسٹس اعجازافضل نےکہاکہ میری یادداشت کےمطابق لندن فلیٹ پہلےبھی مقدمات کا حصہ رہےجس پرخواجہ حارث نےکہاکہ ختم مقدمات کو دوبارہ نہیں کھولا جاسکتا۔

    جسٹس اعجازالاحسن نےکہاکہ تمام مقدمات کا ایک دوسرے سے تعلق تھا،انہوں نےکہاکہ ان معاملا ت کاتعلق لندن فلیٹ سےہوتوکیا کیا جائے۔جس پرخواجہ حارث نےکہاکہ جائزہ لیناالگ بات اورازسرنوتفتیش کرنا الگ بات ہے۔

    جسٹس اعجازالاحسن نےکہاکہ التوفیق کیس پر عدالت کا فیصلہ موجود ہے،انہوں نےکہاکہ اسحاق ڈار کا بیان التوفیق کمپنی سےمنسلک ہے۔

    جسٹس عظمت سعید نےکہاکہ جےآئی ٹی اپنی تجاویز اورسفارشات دے سکتی تھی،انہوں نےکہاکہ جےآئی ٹی نےجو بہترسمجھا اس کی سفارش کردی۔

    انہوں نےکہاکہ سفارش پرعمل کرنا ہےیانہیں، فیصلہ عدالت نےکرناہے،عدالت نےاپنےمرتب سوالوں کےجواب دیکھنا ہیں۔جسٹس اعجاز الاحسن نےکہاکہ تمام مواد کا جائزہ لیے بغیرتحقیقات آگےنہیں بڑھ سکتی۔

    جسٹس اعجاز الاحسن نےکہاکہ منی ٹریل آج تک ایک راز ہے،لندن فلیٹ کی منی ٹریل کا جائزہ لینا ہوگا،جس پروزیراعظم کےوکیل نےکہاکہ رپورٹ پرفیصلہ ٹرائل کورٹ کرسکتی ہے سپریم کورٹ نہیں۔

    خواجہ حارث نےکہاکہ سپریم کورٹ تب فیصلہ کرےگی جن ٹرائل کورٹ کےفیصلےپراعتراض ہو۔ جسٹس عظمت نےکہاکہ 17سال پہلےکیس کاجائزہ لیاجاتاتوچیئرمین نیب یہاں نہ ہوتے۔

    جسٹس شیخ عظمت سعید نےکہاکہ کیا چیئرمین نیب ٹی وی نہیں دیکھتے؟اخبار نہیں پڑھتے۔ جسٹس اعجازالاحسن نےکہاکہ جےآئی ٹی نےکسی قسم کا فیصلہ جاری نہیں کیا۔

    جسٹس اعجاز الاحسن نےکہاکہ جےآئی ٹی نےسفارشات دیں فیصلہ عدالت کرےگی ،جس پرخواجہ حارث نےکہاکہ جےآئی ٹی کا مینڈیٹ یہ نہیں تھا کہ وہ سفارشات دے۔

    وزیراعظم کےوکیل نےکہاکہ یک طرفہ طورپرنہیں ہوسکتیں،تحقیقات خفیہ طورپرنہیں ہوسکتیں،انہوں نےکہاکہ تحقیقات قانون اورعدالت کےحکم کےمطابق ہی ہوسکتی ہیں۔

    جسٹس اعجازافضل نےکہاکہ رپورٹ کےکسی ایک حصےکو درست یا غلط کیسےقرار دے دیں،جس پرخواجہ حارث نےکہاکہ جےآئی ٹی کوحدیبیہ پیپرملز کھولنے کی سفارش کا اختیار نہیں تھا۔

    جسٹس شیخ عظمت نےکہاکہ آپ کی بات ہم نےسن لی اورنوٹ بھی کرلی،جس پروزیراعظم کےوکیل نےکہاکہ شریف خاندان کےخلاف مقدمات کی تمام تفصیلات طلب کی گئیں۔

    وزیراعظم کےوکیل نےکہاکہ چیئرمین نیب کوکہاگیامقدمات پراپنی رائے دیں، جسٹس شیخ عظمت سعید نےکہاکہ جے آئی ٹی نےسفارش کردی تو کیا برا کیا۔

    جسٹس اعجاز الاحسن جےآئی ٹی نےصرف سفارش کی ہےحکم نہیں دیا،جسٹس شیخ عظمت نےکہاکہ جےآئی ٹی سفارش سے زیادہ عدالت کا حکم اہم ہوگا۔

    جسٹس اعجازالاحسن نےکہاکہ آپ کہتے ہیں ہم کو پوچھا نہیں گیا ،سوالات کےجوابات میں کہا گیا کہ میں نہیں جانتا۔ انہوں نےکہاکہ تمام افراد کوجواب، دستاویز،منی ٹریل کےلیےواضح موقع دیاگیا۔

    جسٹس اعجاز الاحسن نےکہاکہ جےآئی ٹی سےحقائق چھپائے گئے،انہوں نےکہاکہ جےآئی ٹی سوالات کےجواب میں کہا گیا ہمیں معلوم نہیں ہے۔ جسٹس عظمت سعید نےکہاکہ آپ نےاپنےجواب میں دستاویزات کی تردید نہیں کی۔

    خواجہ حارث نےکہاکہ ہماری درخواست قانونی نکات پرہے،جے آئی ٹی کی رائےکی قانون میں کوئی نظیرنہیں۔ جسٹس اعجاز افضل نےکہاکہ ہم نے جے آئی ٹی کی رائے نہیں میٹیریل دیکھنا ہے۔

    جسٹس اعجاز الاحسن نےکہاکہ وزیراعظم سے لندن فلیٹ سےمتعلق پوچھا گیا،انہوں نےکہاکہ لندن فلیٹ شاید حسین نواز کا ہے۔ جسٹس اعجازالاحسن نےکہاکہ ہم آپ کو وہ بتارہےجووزیراعظم اوربچوں نےجےآئی ٹی میں کہا۔

    جسٹس اعجازالاحسن نےکہاکہ جب ہربات کی تردید ہوتوجےآئی ٹی کوکیاکرناچاہیےتھا،وزیراعظم سے پوچھا توکہا یاد نہیں شاید ریکارڈ اسپیکرکو دیا ہو۔

    جسٹس اعجازالاحسن نےکہاکہ وزیراعظم نےخط قطری نہ دیکھنے کا موقف اپنایا،جس پروزیراعظم کےوکیل نےکہاکہ ہمیں کوئی دستایزات نہیں دکھائی گئیں۔

    جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہاکہ وزیراعظم توکہتے رہےہمیں معلوم ہی کچھ نہیں،جس پر خواجہ حارث نےکہاکہ 1995سے وزیراعظم کاروبار سے لاتعلق ہوگئےتھے۔

    وزیراعظم کےوکیل نےکہاکہ وزیراعظم کی تنخواہ والےمعاملے پرابھی بات نہیں کروں گا،انہوں نے کہا میرے ذرائع آمدن گوشواروں میں موجود ہیں۔

    خواجہ حارث نےکہاکہ وزیراعظم نےکہا ان کےاوراثاثے ہیں توسامنےلائیں،وزیراعظم سے ایف زیڈکمپنی سے متعلق سوال نہیں کیاگیا۔جسٹس اعجازالاحسن نےکہاکہ کہا جاتا ہے کہ گھر میں ہر بات ہوتی ہے۔

    جسٹس اعجاز الاحسن نےکہاکہ صرف کہا گیا لندن فلیٹس کس کی ملکیت ہےعلم نہیں،وزیراعظم نےکہا فلیٹس حسن یاحسین کی ملکیت ہیں۔ خواجہ حارث نےکہاکہ جے آئی ٹی کی تحقیقات شفاف نہیں،وزیراعظم سے دستاویزات پر موقف نہیں لیا گیا۔

    وزیراعظم کےوکیل نےکہاکہ عدالت ایسی رپورٹ پر حکم ہی نہیں جاری کرسکتی،انہوں نےکہاکہ جے آئی ٹی نے کہا 27 ملین وزیراعظم کو پارٹی سے واپس ملے۔

    خواجہ حارث نےکہاکہ وزیراعظم سے یہ سوال پوچھا ہی نہیں گیا، انہوں نےکہاکہ ریکارڈ کے مطابق 100 ملین نہیں،145ملین پارٹی کودیاگیا۔

    وزیراعظم کے وکیل نےکہاکہ 45ملین روپےقرضہ تھا،100 ملین چندہ دیا گیا،انہوں نےکہاکہ عدالت جب چاہےتمام دستاویزات کاجائزہ لےسکتی ہے۔

    جسٹس شیخ عظمت نےکہاکہ ہیل میٹل سے پیسے پاکستان کیسے آئے،انہوں نےکہاکہ یہ بات آپ نےخود عدالت میں بتائی تھی۔ جسٹس اعجاز الاحسن نےکہاکہ وزیراعظم نےآمدن سیاسی مقاصد کےلیےاستعمال کرنےکی تردید کی۔

    جسٹس شیخ عظمت نےکہاکہ حسن نواز کا وزیراعظم سے کیا تعلق ہے؟ انہوں نےکہاکہ کیا وزیراعظم حسن کےوالد اورایف زیڈ ای کےچیئرمین نہیں؟۔

    جسٹس اعجاز الاحسن نےکہاکہ کیا وزیراعظم نے اقامہ نہیں لیا تھا؟جسٹس شیخ عظمت نےکہاکہ اقامہ ان دستاویزات پرلیا گیا جس میں املاکی بھی غلطی تھی۔

    جسٹس شیخ عظمت نےکہاکہ جو باتیں جےآئی ٹی نے نہیں پوچھی تھیں آج ہم نے پوچھ لیں،انہوں نےکہاکہ کیاوزیراعظم کا ال راجھی بینک میں اکاؤنٹ تھا۔

    خواجہ حارث نےکہاکہ جی وزیراعظم کاال راجھی بینک میں اکاؤنٹ تھا،جسٹس عظمت سعید نےکہاکہ والیم 10میں لکھاہےکتنی قانونی معاونت آتی ہےکتنی نہیں۔

    جسٹس شیخ عظمت سعید نےکہاکہ والیم 10خفیہ کیوں ہے معلوم نہیں،جسٹس اعجازالاحسن نےکہاکہ والیم 10میں شواہد نہیں ہیں شاید اسی لیےبندہے۔

    جسٹس عظمت سعید نےکہاکہ والیم10کاہمیں نہیں معلوم سربمہر کیوں ہے،انہوں نےکہاکہ اصرار کریں تو والیم 10بھی کھولا جا سکتا ہے۔

    وزیراعظم کےوکیل نےکہاکہ وزیراعظم نےایف زیڈای کی بنیاد پراقامہ2012میں لیاتھا،انہوں نےکہاکہ وزیراعظم ایف زیڈای سے تنخواہ نہیں لیتے۔

    خواجہ حارث نےکہاکہ اثاثےآمدن سےزائدہوں توبھی صفائی کاموقع ملتاہے،جسٹس اعجازالاحسن نےکہاکہ یہی بات توہم ایک سال سےکررہےہیں۔

    جسٹس اعجازالاحسن نےکہاکہ ہمیں تومنی ٹریل اورآمدنی کےذرائع کاپہلےدن سےانتظارہے،جس پرخواجہ حارث نےکہاکہ جےآئی ٹی نےکسی فریق سےدستاویزات پروضاحت ہی نہیں مانگی۔

    جسٹس عظمت سعید نےکہاکہ آپ اپنا جواب ہمارےپاس دےدیں،انہوں نےکہاکہ آپ نےاپنےجواب میں کسی دستاویزکی تردیدنہیں کی۔

    انہوں نےکہاکہ آپ چاہیں تومتفرق درخواست میں دستاویزات چیلنج کرسکتےہیں،جس پر خواجہ حارث نےکہاکہ وزیراعظم نہ توکسی آف شورکمپنی کےمالک ہیں نہ تنخواہ وصول کی۔

    جسٹس عظمت سعید نےکہاکہ جوباتیں جےآئی ٹی نےنہیں پوچھی وہ ہم نےپوچھ لیں بات ختم،وزیراعظم کےوکیل نےکہاکہ عدالت ایسی رپورٹ پرحکم جاری نہیں کرسکتی۔

    جسٹس اعجازالاحسن نےکہاکہ وزیراعظم نےجےآئی ٹی کوکہاقطری خطوط نہیں دیکھے،انہوں نےکہاکہ کوئی چیزخفیہ نہیں ضرورت پڑنےپروالیم10کھول دیں گے۔

    جسٹس اعجازافضل نےکہاکہ کہہ چکےہیں کچھ بھی رازمیں نہیں رکھاجائےگا،جسٹس عظمت سعید نےکہاکہ والیم10کوخفیہ جےآئی ٹی نےکیا ہم نےنہیں۔

    جسٹس اعجازافضل نےکہاکہ جےآئی ٹی کی تحقیقات جاری نہیں دفترخالی کرنےکاکہہ دیاہے،انہوں نے کہاکہ بیرون ملک جواب تاخیرسےآیاتویقیناً اس کوآپ سےشیئرکیاجائےگا۔

    جسٹس اعجازالاحسن نےکہاکہ جےآئی ٹی نےسوئٹزرلینڈسےجواب مانگاہےجونہیں آیا،انہوں نےکہاکہ آپ کےحق میں بعدمیں کوئی چیزآتی ہےتوکیاہم چھپالیں گے۔

    خواجہ حارث نےکہاکہ عدالت نےطےکرناتھاگلف اسٹیل مل کیسےبنی اورکیسےفروخت ہوئی،انہوں نےکہاکہ عدالت نےطےکرناتھا پیسہ جدہ،لندن اورقطرکیسےگیا۔

    جسٹس اعجازالاحسن نےکہاکہ جب تک مکمل تحقیقات نہ ہوں معاملےکودیکھناہوگا،انہوں نےکہاکہ دیکھناتھاکہ رقم کہاں سےآئی۔

    جسٹس اعجازالاحسن نےکہاکہ اصل چیزمنی ٹریل کا سراغ لگانا تھا۔ عدالت عظمیٰ نےکہاکہ آپ کہناچاہ رہےہیں جے آئی ٹی کاکسی جائیدادکی تحقیقات کرنامینڈیٹ نہیں تھا۔

    عدالت عظمیٰ نےکہاکہ فیصلےمیں لکھاہےایف آئی اےکےپاس ثبوت ہوں تواس کاجائزہ لیاجاسکتاہے،جس پرخواجہ حارث نےکہاکہ جے آئی ٹی نےآمدن سےزائداثاثوں کوبھی سوال بنالیا۔

    جسٹس اعجازالاحسن نےکہاکہ بہت سارےمعاملات کیس میں 13سوالوں سےمطابقت رکھتے ہیں،انہوں نےکہاکہ 13سوالوں کےبغیرتفتیش مکمل نہیں ہو سکتی۔

    جسٹس اعجازالااحسن نےکہاکہ وزیراعظم فلیٹس میں جاتے رہے اورملکیت کاعلم نہیں، انہوں نےکہاکہ یہی بات توہم ایک سال سےکررہےہیں۔جسٹس عظمت سعید نےکہاکہ آپ اپناجواب دےدیں۔

    جسٹس عظمت سعید نےکہاکہ آپ چاہیں تومتفرق درخواست میں دستاویزات چیلنج کرسکتےہیں،انہوں نےکہاکہ آپ کےلیےدروازےبندنہیں کررہے۔

    جسٹس عظمت سعید نےکہاکہ آپ نےاپنےجواب میں کسی دستاویزکی تردیدنہیں کی،انہوں نےکہاکہ کیا آپ کہتےہیں شریف خاندان پرالزامات غلط ہیں۔

    وزیراعظم کےوکیل خواجہ حارث نےکہاکہ جی ہاں الزامات غلط ہیں کاغذات بھی یہی کہتےہیں۔ جسٹس اعجازالاحسن نےکہاکہ قانونی معاونت کےمعاہدےکاجائزہ لیاجاسکتاہے۔

    جسٹس اعجازالاحسن نےکہاکہ دستاویزات اصل ہوں توسفارت خانے کی تصدیق ضروری نہیں،جس پروزیراعظم کےوکیل نےکہاکہ سفارت خانےکی تصدیق کےبغیردستاویزات کودرست نہیں ماناجاتا۔

    جسٹس شیخ عظمت نےکہاکہ سری لنکاکےایک ریسٹورنٹ کانام منسٹری آف کریب ہے۔ انہوں نےکہاکہ کیکڑوں کی وزارت کےخطوط کاجواب یہاں کونسی وزارت دےسکتی ہے؟۔

    خواجہ حارث نےکہاکہ نجی فرم سےحاصل دستاویزات مصدقہ نہیں،انہوں نےکہاکہ برطانیہ کےتحقیقاتی ادارےکی خدمات جےآئی ٹی نےحاصل کیں۔

    عدالت کی جانب سے کہاگیاکہ کیاآپ کامطلب ہےدستاویزباہمی قانونی تعاون سےحاصل نہیں کی گئیں،جس پروزیراعظم کےوکیل نےکہاکہ قانون سورس دستاویزکی اجازت نہیں دیتا۔

    جسٹس اعجازافضل نےکہاکہ کیاصرف ذرائع سےحاصل دستاویزپرشک کرسکتےہیں،جس پر خواجہ حارث نےکہاکہ دستاویزوزارت خارجہ کےذریعےآتی تومصدقہ ہوتیں۔

    جسٹس عظمت سعید نے خواجہ حارث سےاستفسارکیاکہ دستاویزات کےلیےملکہ برطانیہ کوتوخط نہیں لکھیں گےنا۔ عدالت نےکہاکہ نجی فرم ملکی قانون کےمطابق دستاویزبھجوائےتب بھی مستردکی جاسکتی ہے۔

    خواجہ حارث نےجواب دیاکہ دستاویزات کامتعلقہ حکومت کےذریعےہی ارسال کیاجاناضروری ہے،انہوں نےکہاکہ متعلقہ حکومت نجی فرم سےدستاویزات لےتوتسلیم ہوسکتی ہیں۔

    وزیراعظم کےوکیل نےکہاکہ جےآئی ٹی نےکسی غیرملکی حکومت سےبراہ راست قانونی مددنہیں لی۔

    جسٹس اعجاز نےکہاکہ اثاثوں کوتسلیم کیاگیااب2ہی معاملات ہیں،ہم دیکھیں یااحتساب انہوں نےکہاکہ جےآئی ٹی کامقصد تھاوزیراعظم اورفریقین کوصفائی کاموقع دیاجائے۔

    جسٹس اعجازافضل نےکہاکہ جےآئی ٹی کا مقصدتھا فریقین مؤقف پیش کریں اورثبوت دےسکیں۔ انہوں نےکہاکہ اثاثےتسلیم،رپورٹ کےکسی حصےکی تردیدنہیں کی گئی۔

    جسٹس اعجازافضل نےکہاکہ اثاثوں کوتسلیم ہی نہیں کیاگیا،دستاویزات کےہونےکابھی کہاگیا،جسٹس اعجازالاحسن نےکہاکہ وزیراعظم،مریم،حسن اورحسین نےملکیت تسلیم کی۔

    جسٹس اعجازالاحسن نےکہاکہ آپ نےخودشواہدکابوجھ اپنےسراٹھایا،انہوں نےکہاکہ آپ کومزیدایک موقع دیاگیاتاکہ دستاویزات جمع کرا سکیں۔

    جسٹس اعجازالاحسن نےکہاکہ اپنی حدتک کہہ رہاہوں تاکہ سب دفاع کاموقع حاصل کریں،انہوں نےکہاکہ خیال یہی تھاکہ سب اپنےمؤقف کھل کرپیش کریں گے۔

    جسٹس اعجاز نےکہاکہ وزیراعظم نےخطاب میں دعویٰ کیاجائیدادآمدن کاریکارڈموجودہے،انہوں نےکہاکہ اسپیکرکودستاویزات دی گئیں توپھرہمیں اورجےآئی ٹی کوکیوں نہیں دی گئیں۔

    جسٹس اعجازالاحسن نےکہاکہ کہاگیامنی ٹریل موجودہےپھروہ کیوں نہیں دی گئی، عدالت نےکہاکہ کیاآپ امیدکرتےہیں وزیراعظم خطاب میں کچھ کہےاورثبوت نہ ہوں۔

    جسٹس اعجاز افضل نےکہاکہ کیاکوئی دستاویزاس لئےردکی جائےکہ اسےایک فردلےکرآیا،جسٹس عظمت سعید نےکہاکہ 17سال سےنیب بیٹھاہواہےاس کوکچھ پتہ نہیں؟۔

    جسٹس عظمت سعیدشیخ نےکہاکہ بتائیں کیاکریں ہمیں بھی کچھ نہیں بتایا گیا،انہوں نےکہاکہ فلیٹس کامعاہدہ پیش کردیاجاتاتوبات ختم ہوجاتی۔

    جسٹس عظمت سعید نےکہاکہ فلیٹس خریدنےکےذرائع ہمیں اورجےآئی ٹی کونہیں دیےگئے،جسٹس اعجاز الاحسن نےکہاکہ وزیراعظم مریم اورحسن نےکہادستاویزات پیش کریں گے۔

    جسٹس اعجازالاحسن نےکہاکہ بارثبوت خودشریف خاندان نےاپنےسرلیاتھا،انہوں نےکہاکہ شریف خاندان نےمنی ٹریل اورذرائع آمدن بتانےکاذمہ لیا۔

    جسٹس اعجازالاحسن نےکہاکہ جےآئی ٹی کامقصدشریف خاندان کوموقع دیناتھا،انہوں نےکہاکہ تمام دستاویزات دینےکاموقع فراہم کیاگیا۔ جس پر خواجہ حارث نےکہاکہ جےآئی ٹی نےایساموقع نہیں دیاکسی دستاویزکی وضاحت نہیں مانگی۔

    جسٹس عظمت سعیدشیخ نےکہاکہ اصل معاملہ4فلیٹس کےگردگھومتاہے،انہوں نےکہاکہ سروسزفراہم کرنےکامعاہدہ پیش نہیں ہوا۔

    جسٹس عظمت سعید سےکہاکہ یہاں سےہی مسائل شروع ہوئے،انہوں نےکہاکہ حسین نوازکےمالک ہونےکی ایک بھی دستاویزنہیں دی گئی۔

    جسٹس عظمت سعید نےکہاکہ عدالت میں صرف ٹرسٹ ڈیڈپیش کی گئی،انہوں نےکہاکہ ملکیت کےبغیرٹرسٹ ڈیڈکی کوئی اہمیت نہیں۔

    جسٹس عظمت سعید نےکہاکہ نیب کیس پرسےہلنےکابھی نام نہیں لےرہا،جس پر خواجہ حارث نےکہاکہ یہ جائیدادیں اورملزوزیراعظم کی ملکیت نہیں۔

    جسٹس اعجازالاحسن نےکہاکہ ثبوت عدالت کونہیں توجےآئی ٹی کوہی فراہم کردیتے،انہوں نےکہاکہ وزیراعظم نےتمام دستاویزات دینےسےانکارکیا۔

    وزیراعظم کےوکیل نےکہاکہ عدالت تقریر میں تضاد پرکوئی حکم جاری نہیں کرسکتی،انہوں نےکہاکہ عدالت اپنےہی حکم پرنظر ثانی نہیں کرسکتی۔

    جسٹس اعجازالاحسن نےکہاکہ مزیداطمینان کےلیےآپ کوموقع فراہم کیاتھا،انہوں نےکہاکہ آپ دستاویزات نہیں دیں گےتوکوئی نکال لےگا۔

    جسٹس اعجازالاحسن نےکہاکہ وزیراعظم نےپہلےکہا دستاویزات ہیں اورپھرکہانہیں ہیں،جس پر خواجہ حارث نےکہاکہ عدالت کاحکم وزیراعظم کی تقریرکی بنیادپرنہیں تھا۔

    جسٹس اعجازالاحسن نےکہاکہ وزیراعظم کی تقریرریکارڈکاحصہ ہے،انہوں نےکہاکہ ملک کےوزیراعظم نےقومی اسمبلی میں واضح بیان دیاتھا۔

    عدالت عظمیٰ نےکہاکہ رپورٹ اورشواہد کےبعد فیصلہ کریں معاملہ نیب کوبھیجیں یانااہلی کافیصلہ کریں۔ جسٹس عظمت سعید نےکہاکہ عدالت مطمئن نہیں تھی اس لیےدرخواستوں کوخارج نہیں کیا۔

    وزیراعظم کےوکیل نےکہاکہ دستاویزات وزیراعظم کوکیوں نہیں دکھائی گئے،جسٹس اعجازالاحسن نےکہاکہ وزیراعظم دستاویزات دینےکےبیان سےبری الذمہ نہیں ہوسکتے۔

    خواجہ حارث نےکہاکہ عدالتی احکامات میں ایسا کچھ نہیں تھا،انہوں نےکہاکہ وزیراعظم کےاثاثےآمدن سےزیادہ تھےتوجے آئی ٹی بتاتی۔

    جسٹس اعجازافضل نےکہاکہ ویزاعظم کاکام تھالندن فلیٹس کی خریداری کےذرائع بتاتے،انہوں نےکہاکہ گلف اسٹیل ملزکےمالک کےسوال پرکہاگیاکہ شاید حسن ہیں۔

    جسٹس اعجازافضل نےکہاکہ لندن فلیٹس کی خریداری کےوقت بچوں کی آمدنی نہیں تھی، انہوں نےکہاکہ وزیراعظم نےتقریرمیں کہا تھاذرائع اوروسائل کاریکارڈ موجودہے۔

    جسٹس اعجازافضل نےکہاکہ سوال یہ ہےمعاملہ احتساب عدالت بھیجناہےیاخودفیصلہ کرناہے،انہوں نےکہاکہ آپ یہاں پردستاویزات سےثابت کریں یاٹرائل کورٹ میں کریں گے۔

    جسٹس شیخ عظمت نےکہاکہ جےآئی ٹی فائنڈنگزنہیں سامنےآنےوالامواداہمیت کاحامل ہے، انہوں نےکہاکہ شریف خاندان کےوکلاکےدلائل بھی جےآئی ٹی کی وجہ بنے۔

    خواجہ حارث نےکہاکہ دستاویزات پرجےآئی ٹی نےجرح نہیں کی،انہوں نےکہاکہ جرح کےبغیرتمام رپورٹ یکطرفہ ہے۔

    وزیراعظم کےوکیل نےکہاکہ رپورٹ کی بنیادپرٹرائل شفاف نہیں ہوسکتا،جسٹس اعجازافضل نےکہاکہ لندن فلیٹس کی خریداری کےوقت بچوں کی آمدنی نہیں تھی۔

    جسٹس اعجازافضل نےکہاکہ ایک جواب سےسب مسئلہ حل ہوسکتاہے،بتادیں یہ اثاثےہیں اوریہ وسائل ہیں۔ جسٹس شیخ عظمت نےکہاکہ سارےثبوت شریف خاندان پرہی ہیں۔

    خواجہ حارث نےکہاکہ جےآئی ٹی نےنوازشریف سےیہ نہیں پوچھا،جس پرجسٹس اعجازالاحسن نےکہاکہ سپریم کورٹ ایک سال سےپوچھ رہی ہےاب بتادیں۔

    وزیراعظم کےوکیل نےکہاکہ عدالت موقع دےگی توضروربتاؤں گا،انہوں نےکہاکہ حکم جاری کرنےسےپہلےکسی فورم نےتوہمیں سنناہے۔

    خواجہ حارث نےکہاکہ جرح کےبغیردستاویزات تسلیم ہوسکتےہیں نہ حکم جاری ہوسکتاہے،جس پر جسٹس اعجازافضل نےکہاکہ آپ کےمطابق جےآئی ٹی نےمینڈیٹ سےتجاوزکیا؟۔

    خیال رہےکہ گزشتہ روز جے آئی ٹی کی حتمی رپورٹ پرسپریم کورٹ میں پہلی سماعت ہوئی تھی،سماعت سے قبل وزیراعظم اور وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے جےآئی ٹی رپورٹ پر اپنے اعتراضات جمع کروائےتھے۔


    وزیراعظم کے اعتراضات


    سماعت سے قبل وزیراعظم نواز شریف نے جے آئی ٹی رپورٹ پر اپنے اعتراضات جمع کروائے، جس میں موقف اختیار کیا گیا تھاکہ جے آئی ٹی کو عدالت نے 13 سوالات کی تحقیقات کا حکم دیا تھا لیکن ٹیم نے مینڈیٹ سے تجاوز کیا اور باہمی قانونی معاونت کے لیے برطانیہ میں جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء کے کزن کی خدمات لی گئیں۔


    اسحٰاق ڈار کے اعتراضات


    دوسری جانب وزیرخزانہ اسحٰق ڈار نے تحریری اعتراض میں موقف اختیار کیاتھا کہ جے آئی ٹی نے حقائق کو جھٹلا کر غلط بیانی سے کام لیا کہ میں نے ریٹرن فائل نہیں کیے۔

    ان کا مزید کہناتھاکہ جے آئی ٹی کے الزامات غلط اور بے بنیاد ہیں، میرے اور میری اہلیہ سے متعلق ٹیکس ریکارڈ کی تفتیش نیب کرچکا ہے، میرے تمام اثاثے جائز اور ریٹرن میں ظاہر ہیں۔


    پاناما عمل درآمد کیس : پی ٹی آئی کے وکیل کی عدالت سے نوازشریف کو طلب کرنے کی استدعا


    واضح رہےکہ گزشتہ سماعت پرجسٹس اعجاز افضل خان کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی عمل درآمد بینچ نے مذکورہ کیس کی سماعت کی تھی۔

    سماعت کے دوران پاکستان تحریک انصاف کے وکیل نعیم بخاری، جماعت اسلامی کے وکیل توفیق آصف اور عوامی مسلم لیگ کے شیخ رشید نے دلائل دیےتھے۔

    اپنے دلائل کے دوران پی ٹی آئی وکیل نعیم بخاری نے عدالت سے استدعا کی تھی کہ وزیراعظم نواز شریف کو عدالت طلب کیا جائے تاکہ ان سے جرح کی جاسکے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • حکمران سازش کی بات کرتے ہیں مگر بتاتےنہیں کہ کیاسازش ہورہی ہے‘ شفقت محمود

    حکمران سازش کی بات کرتے ہیں مگر بتاتےنہیں کہ کیاسازش ہورہی ہے‘ شفقت محمود

    لاہور: تحریک انصاف کےرہنماشفقت محمود کا کہناہےکہ جے آئی ٹی رپورٹ آنےکےبعد سےمسلم لیگ ن کے رہنماؤں کےچہروں پرپریشانی صاف نظر آ رہی ہے۔

    تفصیلات کےمطابق تحریک انصاف کےرہنما شفقت محمود نےنیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئےکہاکہ مسلم لیگ کےرہنماسازش کی باتیں کرتے ہیں لیکن بتاتے نہیں کہ یہ اندرونی سازش ہے یا بیرونی سازش ہے۔

    تحریک انصاف کےرہنما نےکہاکہ جمعیت علمائے اسلام ف کےسربراہ مولانا فضل الرحمان کو بھی ان پاناماپیپرز میں سےعالمی سازش کی بو آنے لگی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ کیا متحدہ عرب امارات کی وزارت انصاف نے جے آئی ٹی کو گلف اسٹیل کے حوالے سے پوچھے گئے سوالات کے جواب دے کر ان کے خلاف سازش کی ہے؟۔

    شفقت محمودکا کہنا تھاکہ یا پھران کےکزن طارق شفیع نےان کےخلاف سازش کی ہے؟۔ جنہوں نےکہا کہ انہوں نےاپنےبیان حلفی کوپڑھےبغیر ہی دستخط کردیےتھے۔

    انہوں نےکہاکہ گلف اسٹیل کی کہانی میں شہباز شریف کا بڑا اہم کردار ہے،طارق شفیع کے بقول والد صاحب نے شہباز شریف کی ڈیوٹی لگائی تھی کہ وہ گلف اسٹیل چلانے میں مدد کریں گے۔

    تحریک انصاف کےرہنما کا کہناتھاکہ گلف اسٹیل فروخت ہوئی تواس پردستخط شہباز شریف کے تھے لیکن جے آئی ٹی کے سامنے انہوں نے کہا کہ ان کا اس فروخت میں کوئی کردار نہیں ہے۔ کیا ان کے خلاف میاں شہباز شریف سازش کر رہے ہیں؟۔


    پانامالیکس ایک سازش تھی جس کاہدف پاکستان تھا‘ خواجہ سعدرفیق


    واضح رہےکہ گزشتہ روزوزیرریلوے خواجہ سعد رفیق کاکہنا تھاکہ پاناما پیپرزاسپانسرڈ سازش ہےاوراس کا ہدف پاکستان تھا کیونکہ کچھ طاقتیں پاکستان کو بھکاری بناکررکھنا چاہتی ہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • پانامالیکس ایک سازش تھی جس کاہدف پاکستان تھا‘ خواجہ سعدرفیق

    پانامالیکس ایک سازش تھی جس کاہدف پاکستان تھا‘ خواجہ سعدرفیق

    اسلام آباد: وزیرریلوے خواجہ سعد رفیق کاکہناہےکہ پاناما پیپرزاسپانسرڈ سازش ہےاوراس کا ہدف پاکستان تھا کیونکہ کچھ طاقتیں پاکستان کو بھکاری بناکررکھنا چاہتی ہیں۔

    تفصیلات کےمطابق سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے خواجہ سعد رفیق نے کہا ہےکہ انہوں نےتوہین عدالت نہیں کی تو معافی کس بات کی مانگیں۔

    انہوں نےکہاکہ سپریم کورٹ تقریروں کا متن مانگ سکتی ہےاورجے ٹی آئی سے متعلق ان کی تقریروں کا متن اٹارنی جنرل آفس کو جمع کروانا ہے۔

    خواجہ سعد رفیق کا کہناتھاکہ ہم پاکستان کو آگے لےکر جانا چاہتے ہیں لیکن مخالفین ہمیں کھینچنےکےکوشش میں ملک کوپیچھے لے جارہے ہیں۔

    انہوں نےکہاکہ ہمارا وقت ضائع کرنے کے لیے دھاندلی کےالزامات اور دھرنے جیسے طریقے استعمال کیے گئے۔

    وزیرریلوے کاکہناتھاکہ پاناما کیس اب قانونی اندازسےلڑا جائےگا اوراس سلسلے میں تمام آپشنززیرغور ہیں۔

    خواجہ سعد رفیق کاکہناتھاکہ عمران خان ناتجربے کار ہیں،اگر وہ یہ سمجھتے ہیں کہ الزام یا بہتان لگا کراپنا قد بڑھا لیں گےتو یہ نہیں ہوسکتا۔


    ًًًمجھ پرکرپشن کا کوئی الزام نہیں‘ کوئی کرپشن کی ہےتوپکڑاجائے‘ وزیراعظم


    واضح رہےکہ وزیرریلوے کا کہناتھا کہ جے آئی ٹی پر ہمارے تحفظات تھےمگر ہم مسلسل پیش ہوتے رہے کیونکہ قانون کی جنگ عدالت میں لڑی جاتی ہے،فیصلہ حق میں آئے یا نہ آئے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

     

  • ًًًمجھ پرکرپشن کا کوئی الزام نہیں‘ کوئی کرپشن کی ہےتوپکڑاجائے‘ وزیراعظم

    ًًًمجھ پرکرپشن کا کوئی الزام نہیں‘ کوئی کرپشن کی ہےتوپکڑاجائے‘ وزیراعظم

    اسلام آباد: وزیراعظم نوازشریف کا کہناہےکہ کسی منصوبےمیں ایک پائی کی کرپشن ثابت نہیں ہوئی، اپنےدورمیں ہمیشہ شفافیت کوفروغ دیا۔

    تفصیلات کےمطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں وزیراعظم پاکستان کی زیرصدارت ن لیگ کی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس ہوا۔اجلاس میں مسلم لیگ (ن)کےسینیٹرزاورارکان قومی اسمبلی نےشرکت کی۔

    مسلم لیگ ن کےسینیٹرزاورارکان قومی اسمبلی نےپارلیمانی پارٹی کے اجلاس کےدوران وزیراعظم کی قیادت پراعتمادکااظہارکیا۔

    وزیراعظم نوازشریف نےن لیگ کی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس کےدوران کہاکہ مجھ پر کرپشن کاکوئی الزام نہیں،جے آئی ٹی میں کرپشن کا کوئی الزام نہیں لگا۔

    وزیراعظم پاکستان نےکہاکہ ماضی میں حکومتیں کرپشن،سیکیورٹی رسک کےالزام پرختم کی گئیں،انہوں نےکہاکہ کوئی کرپشن کی ہےتوپکڑاجائے۔

    انہوں نےکہاکہ جےآئی ٹی متنازع رپورٹ مخالفین کےبےبنیادالزامات کامجموعہ ہے،رپورٹ میں موقف اورثبوتوں کوجھٹلانےکےلیےٹھوس دستاویزنہیں ہیں۔

    وزیراعظم نوازشریف نےکہاکہ ہمارےخاندان کومفروضوں،بہتانوں کی بنیادپرنشانہ بنایاگیاجبکہ موجودہ صورتحال پاکستان کی70سالہ تاریخ ہی کا ایک عکس ہے۔

    انہوں نےکہاکہ رپورٹ میں ایک جملہ ایسانہیں جس سےاشارہ ملےکرپشن کا مرتکب ہوں وزیراعظم نےکہاکہ میرے اور شہبازشریف کےادوارمیں رتی بھرکرپشن کا کیس ہےتوبتاؤ۔

    وزیراعظم پاکستان نےکہاکہ بتاؤتو کسی منصوبےمیں نواز شریف نےرتی بھر بدعنوانی کی ؟انہوں نےکہاکہ راستے میں مشکلات کھڑی کی گئیں،میں نظریےاورمؤقف پر جما رہا۔

    انہوں نےکہاکہ نااہل قرار دے کرانتخابات سےباہرکیا گیاہمت نہیں ہاری،مشرف کی آمریت کےسامنےسرنہیں جھکایا۔

    وزیراعظم نوازشریف نےکہاکہ میں نے جان ہتھیلی پر رکھ کر عدلیہ بحالی کے لیے لانگ مارچ کیا،آج جو بڑے بڑے لیڈر بنے بیٹھےہیں اس وقت چھپ گئےتھے۔

    انہوں نے کہاکہ لانگ مارچ سےپہلے مجھےامریکی، برطانوی رہنماؤں کےفون آئے،عالمی رہنماؤں نےکہاآپ کی جان کوخطرہ ہے،لانگ مارچ میں نہ جائیں۔

    وزیراعظم پاکستان نےکہاکہ میں جمہوریت،رول آف لا اورعدلیہ کی آزادی پریقین رکھتاہوں۔انہوں نےکہاکہ عدلیہ کی آزادی کےمشکل مشن میں ہم مخلص تھے،اللہ نےکامیابی دی۔

    انہوں نےکہاکہ ہمارےخلاف ایک بلاجوازمہم کاآغازکردیاگیاہے،دھرنوں میں کچھ ہوتارہااس وقت بیان نہیں کرسکتا،اب یہ تیسراحملہ ہورہاہے،عوام ہمارےساتھ ہیں۔

    وزیراعظم نےکہاکہ سیاسی بےیقینی پیدا کرنےوالےعناصرملک کونقصان پہنچارہےہیں،انہوں نےکہا کہ پاکستان کی تاریخ میں کبھی توانائی کےاتنےمنصوبےنہیں لگے۔

    خیال رہےکہ اس سے قبل مسلم لیگ ن کی پارلیمانی پارٹی کےاجلاس میں وزیراعظم نوازشریف کا پرزورتالیوں اور ڈیسک بجاکراستقبال کیاگیا۔


    وزیراعظم نوازشریف کا مستعفی نہ ہونےکادوٹوک اعلان


    یاد رہےکہ گزشتہ روز وفاقی کابینہ کےاجلاس میں وزیراعظم میاں محمد نواز شریف کا کہنا تھا کہ جمہوریت فروس سازشی ٹولے کے کہنے پر استعفیٰ کیوں دوں۔

    واضح رہےکہ وزیراعظم نوازشریف نے وفاقی کابینہ کےاجلاس کےدوران کہا تھاکہ جےآئی ٹی رپورٹ مفروضوں،الزامات اوربہتانوں کامجموعہ ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

     

  • وزیراعظم کےبڑےصاحبزادےحسین نوازبرطانیہ روانہ

    وزیراعظم کےبڑےصاحبزادےحسین نوازبرطانیہ روانہ

    اسلام آباد: وزیراعظم میاں محمد نوازشریف کےبڑے صاحبزادے حسین نواز برطانیہ روانہ ہوگئے۔

    تفصیلات کےمطابق وزیراعظم پاکستان کے بڑے بیٹے حسین نواز نجی پروازای کے615کےذریعےبرطانیہ روانہ ہوگئے۔ حسین نوازچند روز قبل دوحہ اورپھربرطانیہ کےدورے سے واپس وطن پہنچےتھے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم میاں نواز شریف کے چھوٹے صاحبزادے حسن نواز پہلے ہی برطانیہ جا چکے ہیں۔

    خیال رہےوزیر اعظم کےدونوں صاحبزادے حسین نواز اورحسن نواز پاناما کیس کی جے آئی ٹی کےسامنے پیش ہونےکےلیےوطن آئے ہوئے تھے۔

    یاد رہےکہ رواں ہفتے وزیراعظم پاکستان کے چھوٹے صاحبزادے حسن نواز اتحاد ایئر ویز کی فلائٹ نمبر ای وائی 234 سے دبئی روانہ ہوئےتھے۔

    واضح رہےکہ گزشتہ روز وزیراعظم نوازشریف کی صاحبزادی مریم نوازشریف نے کہاتھا کہ انشاء اللہ استعفیٰ نہیں دیں گے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • سپریم کورٹ کاچیئرمین ایس ای سی پی ظفرحجازی کےخلاف مقدمہ درج کا حکم

    سپریم کورٹ کاچیئرمین ایس ای سی پی ظفرحجازی کےخلاف مقدمہ درج کا حکم

    اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان کے پانچ رکنی بینچ نے چیئرمین ایس ای سی پی ظفرحجازی کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کےمطابق جسٹس اعجازافضل خان کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 5 رکنی خصوصی بینچ پاناما عملدرآمد کیس کی سماعت کی۔سماعت کےآغاز میں جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیا نےرپورٹ پیش کی۔

    عدالت عظمیٰ میں سماعت کےآغازپرسپریم کورٹ کی جانب سےکہاگیا کہ ایف آئی اے نےظفرحجازی کو ریکارڈ ٹمپرنگ کا ذمہ دار قرار دیا ہے۔

    جسٹس عظمت سعید نےسماعت کےدوران اٹارنی جنرل کو مخاطب کرتے ہوئےکہاکہ کیا آج مقدمہ درج ہوجائے۔ جس پراٹارنی جنرل نےکہاکہ ظفرحجازی پرفوجداری مقدمہ درج کرنےکی سفارش کی تھی۔

    جسٹس عظمت سعید نےکہاکہ یہ بھی سامنےآناچاہیےکس کےکہنےپرٹیمپرنگ ہوئی،جس پرچیئرمین ایس ای سی پی کے وکیل نےجواب دیا کہ ٹیمپرنگ جےآئی ٹی سے10ماہ پہلےکی ہے۔

    جسٹس اعجازالاحسن نےکہاکہ مسئلہ ریکارڈٹیمپرنگ کاہوئی ہے،جس پر اٹارنی جنرل نےجواب دیاکہ ٹیمپرنگ ہوئی تواس کی بھی تحقیقات ہوں گی۔

    سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بینچ نےچیئرمین ایس ای سی پی ظفرحجازی کےخلاف مقدمہ درج کا حکم کا دے دیا۔

    خیال رہےکہ جے آئی ٹی کےارکان جب سپریم کورٹ پہنچے تو ان کے ساتھ دو باکس بھی کمرہ عدالت میں لے جائے گئے جن پر لفظ ’ثبوت‘انگریزی میں تحریر تھا۔

    وزیراعطم میاں محمدنوازشریف کی صاحبزادی مریم نوزنے سماجی رابطےکی ویب سائٹ ٹویٹر پراپنےپیغام میں کہاکہ شریف فیملی پرثبوت نہ دینےکےالزامات لگائےجاتےہیں،الزام لگانےوالے1960سےاب تک کےثبوتوں کی ٹرالی دیکھ لیں۔


    سپریم کورٹ کا حسین نواز کی تصویر لیک کرنے والے کا نام ظاہر کرنے کا حکم


    دوسری جانب سپریم کورٹ نےجے آئی ٹی میں پیشی کے دوران حسین نواز کی تصویر لیک کرنے والے کا نام ظاہر کرنے کا حکم دے دیا۔


    پاناما عملدرآمد کیس، جنگ گروپ کو توہین عدالت کا نوٹس جاری


    ادھر سپریم کورٹ میں پاناما عملدرآمد کیس کی سماعت کے دوران جنگ گروپ کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کردیا۔

    یاد رہےکہ پاناماکیس کی جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم کی جانب سے وزیراعظم نوازشریف سمیت ان کے دونوں بیٹوں حسن وحسین نواز،بیٹی مریم نواز،اسحاق ڈار،طارق شفیع سمیت کئی اداروں کےسابق وحاضرسربراہان سے پوچھ گچھ کی گئی۔

    واضح رہےکہ سپریم کورٹ آف پاکستان کے تین رکنی خصوصی بینچ نے پاناماکیس پیر 17جولائی تک ملتوی کردی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • نوازشریف نےخوداپنےخلاف سازش کی ہے‘  شیخ رشید

    نوازشریف نےخوداپنےخلاف سازش کی ہے‘ شیخ رشید

    کراچی: عوامی مسلم لیگ کےسربراہ شیخ رشید کا کہناہےکہ نیاوزیراعظم کون ہوگا،فیصلہ نوازشریف نےکرناہے۔

    تفصیلات کےمطابق کراچی میں عوامی مسلم لیگ کےسربراہ شیخ رشید نے میڈیاسےگفتگوکرتے ہوئےکہاکہ مرکزکےساتھ صوبوں کی اسمبلیاں بھی تحلیل ہونی چاہیے،صرف مرکزکوتحلیل کیاگیاتوقبول نہیں کریں گے۔

    شیخ رشید کا کہناتھاکہ نوازشریف کے پاس حکومت کرنےکاجوازنہیں رہا۔انہوں نےکہاکہ نوازشریف نے2تہائی اکثریت آنے کےبعد خود اپنے پیرپرکلہاڑی ماری۔

    عوامی مسلم لیگ کےسربراہ کا کہناتھاکہ شریف خاندان کی تلاشی کرانےکاکریڈٹ عمران خان کوجاتاہے۔انہوں نے کہاکہ آج اسفندیارولی اورمولانافضل الرحمان نوازشریف کےساتھ نہیں ہیں۔

    شیخ رشید نےکہاکہ عمران خان کےکہنےپرپی ایس114کےامیدوارکوسپورٹ کررہاہوں،پوری امیدہےپی ایس114سےعمران خان کاامیدوارجیتےگا۔


    حکمراں شواہد اورمنی ٹریل دینے کے بجائے جے آئی ٹی کو دھمکیاں دے رہے ہیں، عمران خان


    یاد رہےکہ گزشتہ روز اسلام آباد میں میڈیا سے بات کرتے ہوئےچیئرمین تحریک انصاف عمران خان کاکہناتھا کہ شواہد دینےاورمنی ٹریل بتانےکے بجائے دھمکیاں دی جارہی ہیں اداروں کوتباہ کرکےکون سی جمہوریت بچارہے ہیں۔

    واضح رہےکہ عمران خان کا کہناتھاکہ کہ آئی سی آئی جے کی ویب سائٹ پرآج بھی نوازشریف اور بچوں کی تصاویر موجود ہیں اور ان کے نام بھی پانامالیکس میں آئے پیں جس پرسوالات پوچھنا ہماراحق تھا اور ہم نے آئین اور قانون کے تحت اپنا کردار ادا کیا اور وزیراعظم کو عدالت کے کٹہرے میں لا کھڑا گیا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • مشکل وقت ضرورہےلیکن نوازشریف کےہاتھ صاف ہیں‘ کیپٹن صفدر

    مشکل وقت ضرورہےلیکن نوازشریف کےہاتھ صاف ہیں‘ کیپٹن صفدر

    اسلام آباد:کیپٹن (ر) صفدرنے کہا ہے کہ عمران خان وقت بتائےگاہم برداشت کرتےرہیں گے۔ انہوں نےکہاکہ مسلم لیگ ن پاکستان کو آگے لےکرجاناچاہتی ہے۔

    تفصیلات کےمطابق اسلام آباد میں جوڈیشل اکیڈمی کےسامنے میڈیاسےبات کرتے ہوئےمسلم لیگ ن کےرکن قومی اسمبلی کیپٹن ریٹائرڈ صفدرنےکہاکہ مشکل وقت ضرورہےلیکن نوازشریف کےہاتھ صاف ہیں۔

    کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کا کہناتھاکہ سب کی کوششیں ناکام ہوجائیں گی،وزیراعظم نوازشریف ہرامتحان میں سرخروہوئے۔

    دوسری جانب مسلم لیگ ن کےرہنما اور وزیراعظم کےمعاون خصوصی امیرمقام نےکہاکہ عمران خان خیبرپختونخواپرتوجہ دیں،نتھیاگلی کوچھوڑدیں۔

    امیرمقام نےکہا کہ صحت،تعلیم میں تبدیلی کادعویٰ کرنےوالےکہاں ہیں۔ انہوں نےکہاکہ عمران خان بتائیں4سال میں خیبرپختونخوامیں کتنی بجلی بنائی۔

    مسلم لیگ ن کےرہنما کا کہناتھاکہ عمران خان کودوسروں پرتنقیدسےپہلےشرم آنی چاہیے۔ انہوں نےکہاکہ نوازشریف نےجوروایت آج ڈالی وہ بہت اچھی بات ہے۔

    امیرمقام نےعمران خان صاحب خیبربینک کی صورت حال بھی دیکھ لیں۔ انہوں نےکہاکہ عمران خان نے جس کوکرپشن پرپکڑاوہ وزیرتوآج بھی موجودہے۔


    جےآئی ٹی ممبران کا قطرنہ جانا حقائق چھپانےکےمترادف ہے‘ آصف کرمانی


    واضح رہےکہ اس سےقبل وزیراعظم کےمعاون خصوصی کا کہناتھاکہ جے آئی ٹی کا قطر نہ جانا حقائق کو چھپانے کے مترادف ہے، انہوں نے سوال کیا کہ جے آئی جی ہمارے اہم ترین گواہ کا بیان لینے کے لیے اب تک قطر کیوں نہیں گئے؟۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • جےآئی ٹی ممبران کا قطرنہ جانا حقائق چھپانےکےمترادف ہے‘ آصف کرمانی

    جےآئی ٹی ممبران کا قطرنہ جانا حقائق چھپانےکےمترادف ہے‘ آصف کرمانی

    اسلام آباد: وزیراعظم کےمعاون خصوصی آصف کرمانی کا کہناہےکہ جے آئی جی ہمارے اہم ترین گواہ کا بیان لینےکےلیےاب تک قطر کیوں نہیں گئے؟۔

    تفصیلات کےمطابق جوڈیشل اکیڈمی کےسامنے میڈیا کےنمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئےمسلم لیگ نواز کےرہنما ڈاکٹر آصف کرمانی نے کہا کہ نواز شریف کو نہیں پاکستان کو غیر مستحکم کیا جارہا ہے،نواز شریف قائد اعظم کےاصولوں کےامین ہیں، نوازشریف مضبوط اور مستحکم پاکستان کی ضمانت ہیں۔

    وزیراعظم کےمعاون خصوصی کا کہناتھاکہ جے آئی ٹی کا قطر نہ جانا حقائق کو چھپانے کے مترادف ہے، انہوں نے سوال کیا کہ جے آئی جی ہمارے اہم ترین گواہ کا بیان لینے کے لیے اب تک قطر کیوں نہیں گئے؟

    آصف کرمانی نےکہاکہ میرا خیال ہے کہ جے آئی ٹی دبئی میں سیر سپاٹے کےلیے گئی تھی ۔انہوں نےکہاکہ جے آئی ٹی پر قوم کے ٹیکس کا پیسہ خرچ ہو رہا ہے،قوم کے ٹیکس کے ایک ایک پیسے پیسے کا حساب لیا جائے گا،جے آئی ٹی اپنے کھاتےتیاررکھے۔


    ہمیں احسان نہیں انصاف چاہیے‘ آصف کرمانی


    انہوں نےکہا کہ اس وقت ہمیں مضبوط اور مستحکم پاکستان کی ضرورت ہے اور نوازشریف اس کی علامت ہیں۔ ہمیں سب سے پہلے پاکستان کے مفاد کو سامنے رکھنا ہے۔

    واضح رہےکہ مسلم لیگ ن کےرہنما آصف کرمانی نےکہاکہ وزیراعظم چار سال سے دھرنوں کا سامنا کر رہے ہیں اورعمران خان نے آج تک الیکشن کمیشن میں جواب جمع نہیں کرایا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

     

  • مریم نوازجے آئی ٹی کے سامنے پیش‘ سوالات کا سلسلہ شروع

    مریم نوازجے آئی ٹی کے سامنے پیش‘ سوالات کا سلسلہ شروع

    اسلام آباد: وزیراعظم پاکستان کی صاحبزادی پاناما دستاویزات کے معاملے کی تحقیقات کرنے والی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے سامنے بیان ریکارڈ کروانے کے لیے فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی پہنچ گئیں۔

    تفصیلات کےمطابق وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نوازپاناماکیس کی تحقیقات کے لیے سپریم کورٹ کے حکم پر بنائی گئی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے سامنے پیش ہوگئیں۔

    وزیراعظم کی بیٹی مریم نواز کی جوڈیشل اکیڈمی آمد پر ان کے ہمراہ ان کے شوہرکیپٹن ریٹائر صفدر اور ان کے بیٹے جنید صفدر، بھائی حسین نواز سمیت وزیر اطلاعات اور نشریات مریم اورنگزیب اور مسلم لیگ ن کے رہنما انجینئر امیر مقام اور دیگر موجود ہیں۔

    مریم نواز کی جوڈیشل اکیڈمی آمد سے قبل ن لیگ کے متعدد رہنما اور خواتین سمیت سیکڑوں کی تعداد میں لیگی کارکنوں نے جوڈیشل اکیڈمی پہنچنے کی کوشش کی تاہم پولیس نے انہیں راستے میں ہی روک لیا اور اکیڈمی کے قریب جانے نہیں دیا گیا۔

     سیالکوٹ کے مختلف مقامات پر مریم نواز شریف کے حق میں بینرز لگا ئے گئے ہیں جن میں ’قوم کی بیٹی مریم نواز‘  کے نعرے درج ہیں۔


    مریم نواز کا کا ٹویٹرپرپیغام 


    مریم نواز نے جے آئی ٹی میں پیشی سے ایک روز قبل ٹویٹر پر اپنے پیغام میں کہا کہ ’آج والد کی آنکھوں میں فکر اور تشویش دیکھی ہے جو ان کی جے آئی ٹی میں پیشی سے متعلق ہے‘۔

    اپنے طویل پیغام میں اپنے والد کی پریشانی کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ  ’میں نے انھیں بتایا کہ میں آپ کی بیٹی ہوں، آپ نے تربیت کی ہے اور سر کبھی نہیں جھکاؤں گی، نہ کوئی ڈر ہے اور نہ ہی دباؤ میں آؤں گی‘۔

    وزیراعظم نوازشریف کی صاحبزادی نے کہا کہ ’جیسا کہ آپ نے ہمیشہ قانون پر عمل کیا ہے اس کی پیروی کرتے ہوئے جے آئی ٹی میں پیش ہوں گی‘۔

    مریم نواز نے اپنے ٹویٹر پیغام میں مزیدکہا کہ وزیراعظم نوازشریف کو 30 سال کےسیاسی کیرئرمیں مخالفین کوچت کرتےدیکھا۔


    مریم نوازکی پیشی‘سیکورٹی کےسخت انتظامات


    پولیس ذرائع کے مطابق مریم نوازکی پیشی کے موقع پر سیکیورٹی کےانتہائی سخت انتظامات کیے جائیں گے، مریم نوازکو وی آئی پی سیکیورٹی دی جائےگی، جوڈیشل اکیڈمی کے آس پاس 2000سیکیورٹی اہلکارتعینات کیےجائیں گے۔

    اس کے علاوہ سیکیورٹی کےلیےرینجرز اور ایف سی کے دستے بھی تعینات ہوں گے،جبکہ جوڈیشل اکیڈمی کی جانب جانے والے تمام راستے سیل کیےجائیں گے۔

    یاد رہےکہ اس سے قبل حسن نواز تین جولائی کو جبکہ حسین نواز چار جولائی کو ایک بار پھر جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوئے تھے۔وزیراعظم کے صاحبزادے حسین نواز اب تک چھ مرتبہ جبکہ حسن نواز تین مرتبہ جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہو چکے ہیں۔

    ان کے علاوہ وزیراعظم نواز شریف ان کے بھائی شہباز شریف اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ صفدر ایک ایک بار جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوئے ہیں۔


    برملاکہتاہوں کہ آپ کے پاس ثبوت ہیں توکارروائی کریں،حسین نواز


    واضح رہےکہ گزشتہ روز وزیراعظم نواز شریف کے صاحبزادے حسین نواز نےجےآئی ٹی کےسامنے پیشی کےبعد میڈیا سے بات کرتے ہوئےکہاتھاکہ برملا کہتا ہوں کہ آپ کے پاس ثبوت ہیں تو کارروائی کریں،آپ کے پاس ثبوت نہیں تو شکوک وشبہات پیدا کرنے کی اجازت نہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔