Tag: پاناماکیس

  • جواب شریف فیملی نےدیناہے،تکلیف عمران خان اوراپوزیشن کوہے‘مریم اورنگزیب

    جواب شریف فیملی نےدیناہے،تکلیف عمران خان اوراپوزیشن کوہے‘مریم اورنگزیب

     

    راولپنڈی : وزیرمملکت اطلاعات ونشریات مریم اورنگزیب کا کہناہےکہ نوازشریف نےسب سےپہلےجےآئی ٹی کی بات کی تھی۔

    تفصیلات کےمطابق راولپنڈی میں وزیرمملکت مریم اورنگزیب نے ایوب پارک میں اسکول کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئےکہاکہ نجی اسکولوں نے تعلیمی معیار بہترکیاہے۔

    مریم اورنگزیب کا کہناتھاکہ تقافتی ورثے سے متعلق بچوں میں معلومات کی کمی ہے۔مغربی کلچر اپنانے کےباعث بچے اپنے کلچر سے دور ہورہے ہیں۔

    وزیرمملکت برائےاطلاعات ونشریات کاکہناتھاکہ ملک میں سیکورٹی ایک چیلنج تھا حکومت کے دہشت گردی کے خلاف اقدامات سے امن قائم ہوا۔

    ان کا کہناتھاکہ پنجاب حکومت نے نرسری سے گریڈ 10تک نصاب آن لائن کردیاہے۔انہوں نےکہاکہ ثقافت اجاگر کرنا اسکولوں کی انتظامیہ کی ذمہ داری ہے۔

    وفاقی وزیرمملکت مریم اورنگزیب کاکہناتھاکہ پانامالیکس کی وجہ سےعمران خان کوسیاسی بیساکھی ملی۔انہوں نے کہاکہ نوازشریف نے سب سے پہلے جے آئی ٹی بنانے کی بات کی تھی۔


    سپریم کورٹ کا فیصلہ اچھا ہے، ہم جو کہہ رہے تھے ثابت ہوگیا، عمران خان


    واضح رہےکہ مریم اورنگزیب کاکہناتھاکہ الیکشن دھاندلی سےمتعلق فیصلہ آیاتوعمران خان نےرونا شروع کردیا۔ان کاکہناتھاکہ سپریم کورٹ نے تینوں پیٹشنرز کی درخواستیں مستردکردیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں

  • نوازشریف آج بھی وزیراعظم ہیں،کل بھی رہیں گے‘شہبازشریف

    نوازشریف آج بھی وزیراعظم ہیں،کل بھی رہیں گے‘شہبازشریف

    قصور:وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف کاکہناہےکہ اربوں کھربوں کےڈاکےڈالنےوالےنوازشریف کےخلاف بات کررہے ہیں۔

    تفصیلات کےمطابق قصورمیں میڈیا سےبات کرتےہوئے وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف نےکہاکہ پاناماکا فیصلہ حق میں آئےگایاجوبھی ہواللہ کےعلم میں ہے جبکہ قانو ن ہمیں سکھاتا ہےکہ مہذب قومیں فیصلے مانتی ہیں۔

    وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف کا کہناتھاکہ میاں محمد نوازشریف آج بھی وزیراعظم ہیں اور کل بھی رہیں گے۔

    شہبازشریف کاکہناتھاکہ ملک میں اربوں ڈالر بجلی کے منصوبے لگ رہے ہیں،نوازشریف نے منصوبوں میں بدعنوانی کا سایہ تک پڑنےنہیں دیا۔

    وزیراعلیٰ پنجاب کاکہناتھاکہ قرضے معاف کرانے والے بھی اپنے گریبان میں جھانکیں جب کہ سرے محل پر کسی نے عدالت نہیں لگائی اور سوئس بینکوں میں پڑا 6 ارب روپیہ پکار رہا ہے کہ زرداری مجھے آ کر لے جاؤ۔


    دامن صاف ہے، کوئی پریشانی نہیں، مریم نواز


    انہوں نےکہاکہ غریبوں کا پیسہ کھانے والے کس طرح کرپشن کے خلاف بات کر سکتے ہیں اور زرداری کس منہ سے اقتصادی راہداری کی بات کرتے ہیں۔

    شہباز شریف نے کہا کہ ڈیموں میں پانی کی کمی ہے جسے پورا کرنا انسان کے بس میں نہیں ہےالبتہ بجلی فراہم کرنے والی تمام کمپنیوں کے حکام کو کہ دیا ہے کہ جو افراد لوڈ شیڈنگ کے مرتبک ہیں انہیں کٹہرے میں لانا چاہیے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں

  • پاناماکیس ‘ہمارا سفرانصاف کے لیے ہے‘عمران خان

    پاناماکیس ‘ہمارا سفرانصاف کے لیے ہے‘عمران خان

    اسلام آباد: چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کا کہناہےکہ پاناما کیس ہمارا سفرانصاف کے لیے ہے۔

    تفصیلات کےمطابق سماجی رابطےکی ویب سائٹ ٹویٹر پر عمران خان نے اپنے پیغام میں کہاکہ ’پاناماکیس ہماراسفر انصاف کے لیےہے‘۔

    یاد رہےکہ گزشتہ روزچیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے بنی گالہ میں اپنی پارٹی کی کورکمیٹی کےاجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھاکہ پاناما کیس کے فیصلے کا اثر پورے پاکستان پرمرتب ہوگا جو منظر نامے کو بدل کر رکھ دے گا۔


    پاناما کیس کا فیصلہ ملکی سیاست کو بدل کر رکھ دے گا، عمران خان


    انہوں نے کہا تھا کہ پورا ملک پاناما کیس کے فیصلے کا شدت سے انتظار کر رہا ہے جس کے لیے تحریک انصاف نےتاریخی جدوجہد کی جس پراپنے ایک ایک کارکن کوخراج تحسین پیش کرتا ہوں جن کی جدو جہد رنگ لانے والی ہے۔


    دامن صاف ہے، کوئی پریشانی نہیں، مریم نواز


    واضح رہےکہ گزشتہ روز وزیراعظم کی صاحبزادی مریم نواز نے کہا تھا کہ میں نے اپنے والد اور اہلِ خانہ میں سے ایک بھی فرد کے چہرے پر پریشانی کے اثرات نہیں دیکھے یہ تب ہوتا ہے جب دامن صاف ہو اور معاملات اللہ پر چھوڑ دیے جائیں۔

    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں

  • پاناما کیس برصغیر کا سب سے بڑا فیصلہ ہوگا، شیخ رشید

    پاناما کیس برصغیر کا سب سے بڑا فیصلہ ہوگا، شیخ رشید

    اسلام آباد : عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے کہا ہے پاناما کیس کا فیصلہ برصغیر کی تاریخ کا سب سے بڑا فیصلہ ہو گا جب کہ حدیبیہ کیس میں اسحاق ڈار کوبھی مستعفیٰ ہونا پڑے گا۔

    وہ اے آر وائی نیوز کے معروف پروگرام آف دی ریکارڈ میں میزبان کاشف عباسی سے گفتگو کررہے تھے انہوں نے کہا کہ پاناما کیس کا فیصلہ ایسا آئے گا جسے تمام فریقین کوقبول کرنا ہوگا۔

    شیخ رشید کا کہنا تھا کہ قطری شہزادے کا خط اگر قانون کا حصہ بن جائے یا اسے ثبوت کے طور پر استعمال کیے جانے کی اجازت حاصل ہو جائے تو پھر سارے نظام کا ہی دھڑن تختہ ہو جائے گا۔

     اسی سے متعلق : پاناما کیس کے فیصلے کی تاریخ کا اعلان

    انہوں نے کہا کہ عدالت کا جوبھی فیصلہ آئے گا اسے دل سے قبول کروں گا اور انشااللہ اس فیصلے سے کرپشن کا تابوت نکلے گا جس کے بعد کرپٹ سیاست منوں مٹی تلے دب جائے گی۔

    شیخ رشید نے کہا کہ منی لانڈرنگ اور مالی کرپشن میں ملوث ہونے پر اب تک 21 رہنماؤں کو نا اہل قراردیا جا چکا ہے اور پاناما کیس میں میگا کرپشن کے سامنے آنے پر امید ہے کہ دنیا کے 22 ویں نا اہل رہنما نوازشریف ہوں گے۔

    انہوں نے کہا کہ برطانیہ میں خریدے گئے فلیٹ کے بارے میں ثابت ہو چکا ہے کہ یہ قطری شہزادوں کے فلیٹ نہیں ہیں بلکہ نواز شریف کے ذاتی فلیٹ ہیں جو انہوں نے اپنے بچوں کے نام پرخریدے تاکہ پکڑ میں نہ آسکیں۔

    شیخ رشید نے کہا کہ پاناما کیس کا فیصلہ 20 اپریل کو آئے گا جس پر خوشی ہے کہ قوم تذبذب کا شکار تھی اور اس فیصلے سے پاکستان میں انصاف جیتےگا جس سے جمہوریت مضبوط ہوگی اور  پاکستان انشا اللہ اور آگے بڑھے گا۔

  • نیب کا ادارہ گونگا،بہرااوراندھا ہے‘سراج الحق

    نیب کا ادارہ گونگا،بہرااوراندھا ہے‘سراج الحق

    اسلام آباد: جماعت اسلامی کےامیر سراج الحق کاکہناہےکہ بعض لوگ عدالت کودھمکیاں دے رہے ہیں،انہوں نےکہاکہ 20کروڑ عوام عدالت کےتحفظ کےلیےتیار ہیں۔

    تفصیلات کےمطابق سپریم کورٹ آف پاکستان کےباہرمیدیا سےگفتگوکرتےہوئےامیرجماعت اسلامی کا کہناتھاکہ پاناماکیس سے پاکستان کی عوام کی تقدیروابستہ ہے۔

    جماعت اسلامی کےسربراہ کا کہناتھاکہ ماضی کی تاریخ دہرائی نہیں جائےگی،انہوں نےکہاکہ اس کرپٹ سسٹم کی وجہ سے غریب کا بیٹا قابل ہونے کے باوجودمنصب سےمحروم ہے۔

    سراج الحق کاکہناتھاکہ صلاحیت کے مطابق نوجوانوں کو نوکریاں نہیں ملتی ہیں اس وجہ سے ملک سے باصلاحیت نوجوان بھی بھاگ رہے ہیں۔

    مزید پڑھیں:سپریم کورٹ نےپانامالیکس سےمتعلق درخواستوں پرفیصلہ محفوظ کرلیا

    انہوں نےکہاکہ حکومت میں آنے کے بعد دن دگنی ترقی کیسے کی گئ ان کا کارخانہ منافع میں اور پاکستان کے ادارے خسارے میں ہیں۔یہ کرپٹ حکمران اور کرپٹ سسٹم کی وجہ سے ہے۔

    امیر جماعت اسلامی سراج الحق نےکہاکہ یقین ہےکہ عدالت نہ جھکنےوالی ہےنہ بکنےوالی ہے۔انہوں نےکہا یہ معاملہ لندن یاقطرمیں سرمایہ کاری کانہیں کرپٹ سسٹم کاہے۔

    مزید پڑھیں:مقدمہ ختم ہوگیا‘دلائل مکمل ہوگئے‘فیصلہ عدالت نے کرناہے‘فوادچوہدری

    واضح رہےکہ اس سےقبل پاکستان تحریک انصاف کےرہنما فوادچودھری کاکہناتھاکہ سپریم کورٹ کےفیصلےسےبڑے لوگوں کےاحتساب کی روایت کاآغاز ہوگا۔

  • سپریم کورٹ نےپاناما کیس پرفیصلہ محفوظ کرلیا

    سپریم کورٹ نےپاناما کیس پرفیصلہ محفوظ کرلیا

    اسلام آباد:سپریم کورٹ آف پاکستان نے پانامالیکس سے متعلق درخواستوں پرفیصلہ محفوظ کرلیاہے۔

    تفصیلات کےمطابق سپریم کورٹ آف پاکستان میں جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں عدالت عظمیٰ کے پانچ رکنی لارجر بینچ نے پاناماکیس کی سماعت کی۔

    سپریم کورٹ آف پاکستان نے پانامالیکس سےمتعلق درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کرلیا،پاناماکیس کا فیصلہ دلائل پرغورکرنےکےبعدتحریری صورت میں جاری کیاجائےگا۔

    نعیم بخاری نے پاناماکیس کی سماعت کے آغازپراپنے دلائل دیتے ہوئےکہاکہ گزشتہ روز گلف اسٹیل ملز کے واجبات کا نکتہ اٹھایا تھا،جس پرجسٹس عظمت سعید شیخ نےکہاکہ جو بات پہلے کر چکے ہیں اسےدہراکروقت ضائع نہ کریں۔

    تحریک انصاف کےوکیل نےکہاکہ سہ فریقی معاہدہ دوران سماعت پیش کیاگیاتھا۔انہوں نےکہاکہ گلف اسٹیل کےواجبات سےمتعلق کوئی وضاحت نہیں آئی۔

    جسٹس اعجاز افضل نےکہاکہ گلف اسٹیل کےواجبات سےمتعلق آپ کی درخواست میں کوئی بات نہیں ہے،نعیم بخاری نےکہاکہ گلف اسٹیل ملز کے واجبات 63 ملین درہم سےزیادہ تھے۔

    جسٹس اعجاز افضل نےکہاکہ ابتدائی دلائل میں آپ نے یہ بات نہیں کی،تحریک انصاف کےوکیل نےکہاکہ مریم نواز کی دستخط والی دستاویز میں نے تیار نہیں کی۔

    جسٹس شیخ عظمت نےکہاکہ آپ مریم کے دستخط والی دستاویز کودرست کہتے ہیں،انہوں نےکہاکہ شریف فیملی اس دستاویز کوجعلی قرار دیتی ہے۔

    جسٹس اعجاز افضل نےکہاکہ عدالت میں دستخط پر اعتراض ہو تو ماہرین کی رائے لی جاتی ہے،انہوں نےکہاکہ ماہرین عدالت میں بیان دیں تو ان کی رائے درست مانی جاتی ہے۔

    جسٹس اعجاز نےکہاکہ آپ ہمیں خصوصی یااحتساب عدالت سمجھ کر فیصلہ لینا چاہتے ہیں،انہوں نےکہاکہ متنازع دستاویز کو چھان بین کے بغیرکیسےتسلیم کریں۔

    جسٹس اعجازافضل نےکہاکہ عدالت ٹرائل کورٹ نہیں جو یہ کام کرے،جس پر نعیم بخاری نےکہاکہ یوسف رضا گیلانی کیس میں عدالت ایسا کر چکی ہے۔

    جسٹس اعجاز نےکہاکہ گیلانی کیس میں عدالت نے توہین عدالت کی درخواست پر فیصلہ کیا تھا،نعیم بخاری نےکہاکہ یہ بھی وزیراعظم کے ان اثاثوں کا مقدمہ ہےجو ظاہرنہیں کیےگئے؟۔

    انہوں نےکہاکہ کیا ایسے دستاویزات کو ثبوت مانا جا سکتا ہے،کیا ہم قانون سے بالاتر ہو کر کام کریں؟۔جسٹس اعجازنےکہاکہ عدالت اپنے فیصلوں میں بہت سے قوانین وضع کر چکی ہے۔

    جسٹس اعجاز نےکہاکہ عدالت نے ہمیشہ غیر متنازع حقائق پر فیصلے کیے،جسٹس گلزار نےکہاکہ بنیادی حقوق کا معاملہ سن رہے ہیں،مقدمہ ٹرائل کی نوعیت کا نہیں ہے۔جسٹس اعجاز افضل نےکہاکہ کیامفاد عامہ کے مقدمے میں قانونی تقاضوں کو تبدیل کر دیں۔

    جسٹس شیخ عظمت نےکہاکہ آج میری طبعیت ٹھیک نہیں زیادہ تنگ نہیں کرنا،جسٹس آصف کھوسہ نےکہاکہ فریقین کےدستاویزات کاایک ہی پیمانہ پر جائزہ لیں گے۔انہوں نےکہاکہ فریقین کی دستاویزات تصدیق شدہ ذرائع سے نہیں آئیں۔

    نعیم بخاری کاکہناہےکہ وزیر اعظم نےاپنے خطاب میں سچ نہیں بولا،انہوں نےکہاکہ میرے وزیر اعظم نےایمانداری کا مظاہرہ نہیں کیا۔وزیراعظم نےموزیک فرانسیکاا کو کوئی قانونی نوٹس نہیں بھجوایا۔

    تحریک انصاف کےوکیل نےکہاکہ گیلانی کیس کی طرح میں بھی عدالت سے ڈیکلریشن مانگ رہاہوں،سالہا سال تک قطری مراسم کا کوئی ذکر نہیں کیاگیا۔

    نعیم بخاری نےدلائل دیتے ہوئےکہاکہ کیا ایسا شخص وزیر اعظم ہو سکتا ہے،قطری کوایل این جی کا ٹھیکہ دیا گیا، یہ بات اخبار میں پڑھی۔جسٹس گلزارنےکہاکہ قطری ٹھیکےوالی بات مفادات کے ٹکراؤ کی جانب جاتی ہے۔

    جسٹس آصف سعید کھوسہ نےکہاکہ ہمارے سامنے ایل این جی کے ٹھیکے کا معاملہ نہیں،نعیم بخاری نےکہاکہ کیا دنیا میں کسی نے پاناما لیکس کو چیلنج کیا ہے۔

    جسٹس اعجاز افضل نےکہاکہ لندن عدالت نے آبزرویشن بیان حلفی کے بنیاد پر دی گئی،نعیم بخاری نےکہاکہ قطری نے کہہ دیا قرض کی رقم اس نے ادا کی۔انہوں نےکہاکہ اتنی بڑی رقم بینک کے علاوہ کیسے منتقل ہو گئی۔

    پی ٹی آئی کےوکیل نےکہاکہ 1980سے2004 تک قطری شیخ بینک کا کردار ادا کرتے رہے۔انہوں نےکہاکہ سرمایہ کاری پر منافع اور سود بھی بنتاگیا۔

    جسٹس آصف سعید کھوسہ نےکہاکہ دستاویزات پر نہ دستخط ہےنہ کوئی تاریخ ادائیگی کس سال میں کی گئی وہ بھی نہیں لکھا۔انہوں نےکہاکہ دستاویزات مسترد کرنا شروع کیں تو 99.99فیصد کاغذات فارغ ہوجائیں گے۔جسٹس کھوسہ نےکہاکہ ایسی صورت میں ہم واپس اسی سطح پر آ جائیں گے۔

    تحریک انصاف کے وکیل نعیم بخاری نےدلائل مکمل کرلیے،عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے دلائل کا آغاز کردیاہے۔

    شیخ رشید نےدلائل کا آغازکرتے ہوئےکہاکہ جج صاحب کا صحت یاب ہونا اللہ کا احسان ہے،انہوں نےکہاکہ اتنے تسلسل سےنہ اسکول گیا نہ کالج لیکن عدالت باقدعدگی سے آتاہوں۔

    عوامی مسلم لیگ کےسربراہ نےکہاکہ عدالت نے 371 سوالات پوچھے سب سے زیادہ شیخ عظمت صاحب کے تھے،جواب نہ ملنے پر جج صاحب کا دل زخمی ہوا۔

    انہوں نےکہاکہ میراکیس اسمارٹ،سویٹ اور شارٹ ہے،جسٹس کھوسہ نےکہاکہ آج آپ نےسلگیش کا لفظ استعمال نہیں کیا۔جسٹس کھوسہ نےکہاکہ آج کل انصاف اور فیصلے کے معنی مختلف ہوگئے ہیں۔

    جسٹس آصف سعید کھوسہ نےکہاکہ انصاف اس کو کہا جاتا ہےجو حق میں آئے،اگرفیصلہ حق میں نہ آئے تو کہتے ہیں ملی بھگت ہوگئی۔انہوں نےکہاکہ فیصلہ حق میں نہ آئےتو کہتے ہیں جج نالائق ہے،یہ ہمارےمعاشرے میں بڑی بدقسمتی ہے۔

    شیخ رشید نےکہاکہ میرا کیس پہلے دن سے ہی صادق اور امین کا ہے،انہوں نےکہاکہ عدالت نے اپنے ایک فیصلےپر موتی جوڑے ہیں۔

    عوامی مسلم لیگ کےسربراہ نےکہاکہ عدالت نے جن20اراکین کو نااہل کیا ان کے فیصلے بھی سامنےرکھناہوں گے،انہوں نےکہاکہ یہ دنیا کا ایسا کیس ہےجوآپ جیسےعظیم ججز کےسامنے پیش ہوا۔

    جسٹس عظمت نےکہاکہ کچھ لوگوں کو 184/3 کے مقدمے میں الیکشن ٹریبونل نے نا اہل کیا،شیخ رشید نےکہاکہ کرپشن کو سزا نہ ملی تو ملک خانہ جنگی کی طرف جائےگا۔

    عوامی مسلم لیگ کے سربراہ نےکہاکہ نواز شریف نے کہا تھا کرپشن کرنے والے اپنے نام پر کمپنیاں اور اثاثے نہیں رکھتے،انہوں نےکہاکہ دبئی فیکٹری کب اور کیسے لگی، پیسہ کیسے باہر گیا۔

    شیخ رشید نےکہاکہ عدالت نے 20 سے زائد افراد کو اثاثے چھپانے پر نااہل کیا ہے،انہوں نےکہاکہ عدالت صادق اور امین کی کئی فیصلوں میں تعریف کرچکی ہے۔

    عوامی مسلم لیگ کےسربراہ نےکہاکہ ہمارے شہر میں ایسے ہی لفظ استعمال ہوتے ہیں،انہوں نےکہاکہ میرے شہر میں لوگ قانون کو نہیں فیصلے کوزیادہ سمجھتے ہیں۔

    شیخ رشید کا کہناہےکہ ایمرجنسی والے کیس میں بھی سپریم کورٹ نے اپنی استدعا سے بڑھ کر ریلیف دیا،جس پر جسٹس کھوسہ نےکہاکہ جس نےآپ کولکھ کردیا ہے،پتہ نہیں اس نے فیصلے پڑھے بھی ہیں یا نہیں۔

    انہوں نےکہاکہ رات کو تنہائی میں شریف فیملی کی دستاویزات کو دیکھا ہے،مجھےتوتمام دستاویزات جعلی لگتی ہیں۔

    شیخ رشید نےدلائل دیتے ہوئےکہاکہ سپریم کورٹ نے تو نواز شریف کو ملک میں داخلے کی اجازت دی،جسٹس کھوسہ نےکہاکہ آپ نواز شریف کی انٹری نہیں ایگزٹ کا کیس لائے ہیں۔

    واضح رہےکہ پانامالیکس سے متعلق درخواستوں پرعدالت عظمیٰ نےفیصلہ محفوظ کرلیا،پاناماکیس میں دیےگئےدلائل پرغورکرنے کےبعد سپریم کورٹ کی جانب سے تفصیلی فیصلہ جاری کیاجائےگا۔

  • مقدمہ ختم ہوگیا‘دلائل مکمل ہوگئے‘فیصلہ عدالت نے کرناہے‘فوادچوہدری

    مقدمہ ختم ہوگیا‘دلائل مکمل ہوگئے‘فیصلہ عدالت نے کرناہے‘فوادچوہدری

    اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف کےرہنما فوادچودھری کاکہناہےکہ سپریم کورٹ کےفیصلےسےبڑے لوگوں کےاحتساب کی روایت کاآغاز ہوگا۔

    تفصیلات کےمطابق سپریم کورٹ میں پاناماکیس کی سماعت کےوقفے کےدوران تحریک انصاف کےرہنما نعیم الحق کاکہناتھاکہ پوری قوم پاناما سے متعلق واقف ہوچکی ہے۔

    نعیم الحق نےکہاکہ ججز کو فیصلہ کرنے میں مشکل نہیں ہونی چاہیے،سپریم کورٹ کافیصلہ سچ اورحقائق پرمبنی ہوگا۔انہوں نےکہاکہ پاناما کیس کافیصلہ ہونے کے بعد ملک سے کرپشن ختم نہیں ہوگی۔

    تحریک انصاف کے ترجمان نےکہاکہ وزیراعظم قرض لینے کے لئے ایک بار پھربیرون ملک روانہ ہوگئے ہیں،حکمرانوں کوپاکستان کے مسائل نظرنہیں آرہے ہیں۔

    دوسری جانب تحریک انصاف کے رہنمافوادچودھری کاکہناہےکہ حدیبیہ کےشیئرز کو بیچاگیا،اسحاق ڈار اعتراف کرچکے ہیں،انہوں نےکہاکہ شیئرز بیچ کر التوفیق کمپنی کا قرض واپس کیاگیا۔

    واضح رہےکہ فواد چودھری کا کہناتھاکہ مریم نواز کے دستخط پر کمپنی کے شیئرز ٹرانسفر کیےگئے،عدالت میں کہاگیا مریم نواز کے دستخط جعلی ہیں۔

  • سیاست کی تاریخ کااہم کیس انجام کوپہنچنےجارہاہے‘شیخ رشید

    سیاست کی تاریخ کااہم کیس انجام کوپہنچنےجارہاہے‘شیخ رشید

    اسلام آباد : عوامی مسلم لیگ کےسربراہ شیخ رشید کا کہناہےکہ بڑے آدمی کی تلاشی لی جارہی ہے،ایسی تاریخ پہلےنظرنہیں آئی ہے۔

    تفصیلات کےمطابق سپریم کورٹ کورٹ کے باہر میڈیاسے بات کرتےہوئے عوامی مسلم لیگ کےسربراہ شیخ رشید کاکہناتھاکہ سیاست کی تاریخ کااہم کیس انجام کوپہنچنےجارہاہے۔

    شیخ رشید کا کہناتھاکہ ایک شخص کوبچےکروڑوں روپےبطورتحفہ دیتےہیں،جس کی مسلم لیگ ن نے کوئی منی ٹریل نہیں دیا۔انہوں نےکہاکہ یہ کیس جمہوریت کےلیےاورآمریت کوروکنےکاہے۔

    عوامی مسلم لیگ کےسربراہ شیخ رشیدکاکہناتھاکہ حکمران لوٹی ہوئی دولت ملک سےباہرلےکرجارہےہیں۔

    مزید پڑھیں:دہشت گردوں کے ساتھ ساتھ کرپٹ لوگوں کا خاتمہ بھی ضروری ہے، شیخ رشید

    واضح رہےکہ گزشتہ روز عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے کہاتھاکہ کرپشن کے تانے بانے دہشت گردی سے جا کر ملتے ہیں اور دہشت گردی کی اعانت اور فنڈنگ میں کرپشن سے کی گئی کمائی استعمال ہوتی ہے اس لیے کرپٹ لوگوں کو بھی منطقی انجام تک پہنچانا ضروری ہے۔

  • انوکھا مقدمہ ہے جس میں کسی کا دائرہ اختیار نہیں‘جسٹس اعجازالحسن

    انوکھا مقدمہ ہے جس میں کسی کا دائرہ اختیار نہیں‘جسٹس اعجازالحسن

    اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان میں پاناماکیس سےمتعلق درخواستوں کی سماعت کل تک ملتوی ہوگئی۔

    تفصیلات کےمطابق سپریم کورٹ آف پاکستان جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بینچ نےپاناماکیس سےمتعلق درخواستوں کی سماعت شروع کی۔

    پاناماکیس کی سماعت پروزیراعظم اوران کے بچوں نےسپریم کورٹ میں ایک اور درخواست دائرکردی،جس میں عمران خان کی اضافی دستاویزات کوریکارڈکاحصہ نہ بنانےکی استدعا کی گئی ہے۔

    عدالت عظمیٰ میں دائر درخواست میں موقف اختیارکیاگیاہےکہ اضافی دستاویزات کوریکارڈکاحصہ بناناہےتو8 ہفتوں کاوقت دیاجائے۔اضافی دستاویزات ہمارےوکلا کےدلائل مکمل ہونے کےبعدجمع کرائےگئی۔

    درخواست گزار نے استدعا کی ہےکہ دلائل ختم ہونےسےدستاویزات پرجواب جمع کرانےکاموقع نہیں ملےگا،اضافی دستاویزات منظورکرنےکی صورت میں سماعت 8ہفتوں بعدمقررکی جائے۔

    درخواست میں کہاگیاہےکہ عمران خان،جہانگیرترین کےخلاف درخواستوں کوسماعت کےلیےمقررکیاجائے۔درخواست میں موقف اختیار کیاگیاہےکہ عمران خان،جہانگیر ترین نےبھی آف شورکمپنیزکےالزامات کومستردنہیں کیا۔

    وزیراعظم اوران کے بچوں کی جانب سے سپریم کورٹ میں دائرکی جانے والی درخواست میں موقف اپنایاگیاہےکہ تحریک انصاف کےسربراہ عمران خان نے لندن فلیٹس کی بے نامی منی ٹریل پیش نہیں کی۔

    چیئرمین ایف بی آر نےعدالت عظمیٰ میں کہاکہ 2ستمبر 2016 کو ایف بی آر نے پاناما لیکس پر343افراد نوٹس جاری کیے۔انہوں نےکہاکہ آف شورز کمپنیوں پر صرف ڈائریکٹرز کا نام ہونا کافی نہیں۔

    انہوں نےکہاکہ 39کمپنیوں کے مالکان پاکستان کے رہائشی نہیں جبکہ 52افراد نے آف شور کمپنیوں سے ہی انکار کیا،جسٹس آصف سعید کھوسہ نےکہاکہ شریف فیملی کو نوٹس جاری کرنے پر کن کا جواب آیا۔

    چیئرمین نیب نے کہاکہ حسن،حسین اور مریم نواز نے آف شور کمپنیوں پر جواب دیا۔مریم نواز نے کہا ان کی بیرون ملک کوئی جائیداد نہیں اور وہ کسی آف شور کمپنی کی مالک نہیں ہیں۔

    جسٹس آصف سعید کھوسہ نے سوال کیاکہ کیامریم نواز نے ٹرسٹی ہونے کا ذکر کیا؟جس پر چیئرمین ایف بی آر نےکہاکہ مریم نے اپنے جواب میں ٹرسٹی ہونے سے متعلق کچھ نہیں کہا۔

    جسٹس عظمت سعید شیخ نےسوال کیاکہ ایف بی آر کا پاناما کے معاملے پر وزارت خارجہ سے رابطہ کب ہوا؟انہوں نےکہاکہ ایف بی آر کا دفتر وزارت خارجہ سے210 گزکے فاصلے پر ہےلیکن اسے وزارت خارجہ سے رابطہ کرنے میں 6ماہ لگ گئے۔

    جسٹس عظمت نےکہاکہ دو سو گز کا فاصلہ چھ ماہ میں طے کرنا آپ کو مبارک ہو،انہوں نےکہاکہ ایف بی آر نے پاناما لیکس پر آف شور کمپنی مالکان کو نوٹسز کب جاری کیے؟۔

    پاناماکیس میں چیئرمین ایف بی آر نےعدالت کو یقین دہانی کراتے ہوئے کہاکہ مجھےاپنے اختیارکاپتہ چل گیا،اب ایکشن لوں گا۔جسٹس عظمت نے کہاکہ آپ کیا ایکشن لیں گے؟اب تک آپ نے پاناما کے معاملے پرایکشن کیوں نہیں لیا۔

    جسٹس عظمت سعید شیخ نےچیئرمین ایف بی آر سےکہاکہ آپ ایکشن لیتے پھر جوجواب آتا ہم دیکھ لیتے۔

    چیئرمین نیب کا کہناہےکہ نیب اپنی ذمہ داریوں سے آگاہ ہے،جس پرجسٹس آصف سعید کھوسہ نےکہاکہ نیب کا موقف ہے پاناما معاملہ انکے دائرے میں نہیں آتا۔

    چیئرمین نیب نےکہاکہ اگر کوئی ریگولیٹر رابطہ کرے تو کاروائی کرتے ہیں،جسٹس عظمت نےکہاکہ کیا نیب کا موقف ہےکہ ریگولیٹر نہیں آیا۔انہوں نےکہاکہ اسی لیے آف شور کمپنیوں کےخلاف کارروائی کا اختیار نہیں۔

    جسٹس گلزار احمد نےکہاکہ نیب قانون میں کسی ریگولیٹر کا ذکر ہے؟جس پر چیئرمین نیب نےکہاکہ نیب کا قانون ہمیں ریگولیٹ کرتا ہے۔
    جسٹس آصف سعید کھوسہ نےکہاکہ نیب قانون چیئرمین نیب کو کارروائی کا اختیار دیتا ہے۔

    انہوں نےکہاکہ چیئرمین نیب ریگولیٹر کی بات کرتے ہیں، نیب کا ریگولیٹر کون ہے نہیں جانتے،جسٹس کھوسہ نےکہاکہ جو بات چیئرمین نیب کر رہے ہیں ایسی باتیں قطری خط میں تھیں۔انہوں نےکہاکہ قطری خط میں بھی ریگولیٹر کی بات تھی۔

    پراسیکیوٹر جنرل نیب نےکہاکہ مشکوک ٹرانزیکشن پر بینک کی جانب سے کارروائی ہوتی ہے، جسٹس عظمت نےکہاکہ بجلی اور گیس کے ریگولیٹر موجود ہیں آج نیب کے ریگولیٹر کا بھی پتا چل گیا۔

    جسٹس آصف سعیدکھوسہ نےکہاکہ کیاریگولیٹر وہ ہے جو چیئرمین نیب کو تعینات کرے،جسٹس گلزاراحمد نے کہاکہ نیب کا موقف سن کر افسوس ہوا۔انہوں نےکہاکہ پراسیکیوٹر صاحب اب بس کر دیں، عدالت کو گمراہ نہ کریں۔

    پراسیکیوٹر جنرل نیب نےکہاکہ اپنی زندگی میں کبھی عدالت کو گمراہ نہیں کیا،جسٹس اعجاز الاحسن نےکہاکہ نیب کو تحقیقات کا اختیار نہیں تو آخر کس کے پاس ہے۔انہوں نےکہاکہ انوکھا مقدمہ ہے جس میں کسی کا دائرہ اختیار نہیں۔

    جسٹس اعجاز افضل نےکہاکہ سوال یہ ہے آخر تحقیقات کرے گا کون؟۔انہوں نےکہاکہ ادارے کام کرتے تو آج اتنا وقت اس کیس پر نہ لگتا۔چیئرمین نیب نےکہاکہ نیب کو کوئی ریگولیٹ نہیں کرتا،جبکہ میری تعیناتی شفاف اور قانون کے مطابق ہے۔

    جسٹس گلزار احمد نےکہاکہ عدالت کو کہانیاں نہ سنائیں،جسٹس کھوسہ نےکہاکہ چیئرمین نیب کو تعینات کرنے والے بھی نہیں ہٹا سکتے۔انہوں نےکہاکہ اللہ نے آپ کو ایسا عہدہ دیا ہے آپ عوام کی خدمت کر سکیں۔

    جسٹس اعجاز الاحسن نےکہاکہ ایک سال گزر گیا لیکن نیب نے کچھ نہیں کیا،جسٹس شیخ عظمت نےکہاکہ آمدن سے زائد اثاثوں کا کیس آتا تو نیب انکوائری تو کرتا ہی ہے۔انہوں نےکہاکہ جن کے نام پاناما پیپرز میں آئے انہیں بلا کر پوچھتےتو سہی۔

    جسٹس عظمت سعید شیخ نےکہاکہ کسی ایک بندے سے پوچھا کہ سرمایہ کہاں سے آیا؟۔جسٹس آصف سعید کھوسہ نےکہاکہ نیب کے لیے یہ اطلاعات نئی نہیں تھیں۔

    جسٹس آصف سعید کھوسہ نےکہاکہ ہائی کورٹ نے ریفرنس خارج کر دیا تو پھر بھی مواد موجود تھا۔انہوں نےسوال کیاکہ نیب نے بینک اکاؤنٹس اور ٹرانزیکشنز پر کیا کارروائی کی؟۔

    چیئرمین نیب نے عدالت کو یقین دہانی کراتے ہوئے کہاکہ ہم کارروائی ضرورکریں گے۔جسٹس شیخ عظمت سعید نےکہاکہ لوگوں کو امید تھی آپ آف شور کمپنی والوں سے پوچھیں گے۔انہوں نےکہاکہ سوال پوچھتے ہوئے نیب کا کیا جاتا تھا؟۔

    جسٹس اعجازافضل نےکہاکہ دیکھنا ہو گا عدالت کے پاس دستیاب ریکارڈکیاہے،انہوں نےکہاکہ کہ پھریہ دیکھنا ہوگاکیا بنیادی حقوق متاثرہوئے۔

    اٹارنی جنرل نےکہاکہ فریقین کامتفق ہونابھی عدالت کواختیارنہیں دیتا،جس پر جسٹس شیخ عظمت سعید نےکہا کہ کیا کسی غلط بیانی پراس کو نا اہل کرسکتےہیں؟ جس کےجواب میں اٹارنی جنرل نےکہاکہ عدالت نے شفاف ٹرائل کو بھی دیکھنا ہے۔

    جسٹس اعجاز افضل نےکہاکہ کیا عدالت نے کیس میں کسی کوسننےسےانکارکیا؟جس پر اٹارنی جنرل نےکہاکہ بات کیس سننےکی نہیں فیصلےکی ہے۔

    جسٹس آصف سعید کھوسہ نےکہاکہ انشااللہ پرسوں تک کیس کی سماعت مکمل ہوجائے گی۔اٹارنی جنرل نےکہاکہ کیس کے لیے منتخب فورم اسے دوسرے مقدمات سے منفرد بناتا ہے۔انہوں نےکہاکہ درخواستیں کوورانٹو اور اور الیکشن پٹیشنرز کی نوعیت کی ہیں۔

    اٹارنی جنرل نےکہاکہ ایسی درخواستوں کی سماعت کرنا عدالت کا معمول نہیں جبکہ ایسے مقدمات کی سماعت عدالت کا دائرہ اختیار نہیں ہے۔انہوں نےکہاکہ ماضی میں بھی عدالت نے ایسی درخواستوں کو پذیرائی نہیں بخشی۔

    جسٹس اعجاز افضل نےکہاکہ آئین کے آرٹیکل 184/3 کے تحت عوامی مفاد کی درخواستیں سننے کا اختیار ہے،انہوں نےکہاکہ ایسی قانونی مثال بھی دیں عدالت نے اختیار ہوتے ہوئے استعمال نہ کیے ہوں۔

    واضح رہےکہ سپریم کورٹ نے عدالت کی اٹارنی جنرل کو کل تک اپنے دلائل مکمل کرنے کی ہدایت کی ہے،اٹارنی جنرل کے دلائل کے بعد نعیم بخاری جوابی دلائل دیں گے۔

  • نوازشریف کےہوتے ہوئےاداروں سےتفتیش کی توقع ممکن نہیں،فوادچوہدری

    نوازشریف کےہوتے ہوئےاداروں سےتفتیش کی توقع ممکن نہیں،فوادچوہدری

    اسلام آباد : تحریک انصاف کے رہنما فواد چودھری کا کہناہےکہ تمام ادارے وزیراعظم کےاشاروں پرناچ رہے ہیں،نوازشریف کے ہوتے ہوئےاداروں سےتفتیش کی توقع نہیں ہے۔

    تفصیلات کےمطابق سپریم کورٹ میں پاناماکیس کی سماعت کے وقفے کے دوران سپریم کورٹ کےباہر میڈیا سے بات کرتے ہوئےترجمان تحریک انصاف فواد چودھری کا کہناتھاکہ عمران خان نے اداروں کے بارے میں جو کچھ کہا وہ درست ہے۔

    فواد چودھری نےکہاکہ نوازشریف نے آج تک اپوزیشن کے سوال کا جواب نہیں دیا،انہوں نےکہاکہ وزیراعظم نوازشریف اور ان کے بچے قانون اور پارلیمنٹ سے بالاتر ہے۔

    تحریک انصاف کے رہنماکاکہناتھاکہ پاناما پیپرز کے معاملے کو منطقی انجام تک پہنچائیں گے،انہوں نے کہاکہ جمعرات تک مقدمے کی سماعت مکمل ہوجائےگی۔

    دوسری جانب تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی عارف علوی کا کہناتھاکہ چیئرمین نیب،ایف بی آر کی عدالت نے بہت کھینچائی کی ہے۔

    مزید پڑھیں:سرکاری ادارے صرف غریبوں کے احتساب کےلیے ہیں‘سراج الحق

    واضح رہےکہ اس سے قبل جماعت اسلامی کے امیرسراج الحق کا کہناہےکہ آٹھ ماہ گزر گئے نیب کی جانب سے کوئی کارروائی نہیں کی گئی،نیب اب بھی معلومات جمع کررہاہے۔