Tag: پاناما لیکس

  • سرکاری خزانے سے جاری اشتہارات کے خلاف درخواست لاہور ہائیکورٹ کو ارسال

    سرکاری خزانے سے جاری اشتہارات کے خلاف درخواست لاہور ہائیکورٹ کو ارسال

    لاہور ہائیکورٹ نے پاناما لیکس پر وزیر اعظم کے دفاع کے لیے سرکاری خزانے سے جاری اشتہارات کے خلاف عوامی تحریک کی درخواست چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کو بھجواتے ہوئے فل بنچ تشکیل بنانے کی سفارش کردی۔

    لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس شاہد وحید نے پاکستان عوامی تحریک کی درخواست پر سماعت کی جس میں پاناما لیکس پر وزیر اعظم کے دفاع کے لیے سرکاری خزانے سے رقم کے استعمال کے اقدام کو چیلنج کیا گیا ہے۔

    سماعت کے دوران درخواست گزار جماعت کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ پاناما لیکس میں وزیر اعظم کے بارے میں انکشافات کے بعد جب ملک میں اس مسئلہ پر اپوزیشن جماعتوں نے تحریک شروع کی تو حکومت نے وزیر اعظم نواز شریف کی صفائی پیش کرنے کے لیے اشتہاری مہم چلائی جس پر رقم قومی خزانے سے ادا کی جارہی ہے۔

    درخواست گزار کے مطابق قومی خزانہ عوامی ملکیت ہے جسے ذاتی مقاصد کے لیے استعمال نہیں کیا جا سکتا لہٰذا وزیر اعظم نواز شریف اس مہم کے لیے اشتہارات کی رقم خود ادا کریں اور قومی خزانے کو نقصان نہ پہنچائیں۔

    درخواست گزار نے استدعا کی کہ وزیر اعظم کے پاناما لیکس میں دفاع کے لیے قومی خزانے سے ادا کردہ رقم کی تمام تفصیلات طلب کی جائیں اور حکم دیا جائے کہ یہ رقم وزیر اعظم اپنی جیب سے ادا کریں۔

    عدالت نے کیس چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ کو بھجواتے ہوئے سماعت کے لیے لارجر بنچ تشکیل دینے کی سفارش کر دی۔ عدالت نے کہا دیا کہ معاملہ اہم اور قومی نوعیت کا ہے لہٰذا سماعت لارجر بنچ کرے۔

  • خیبرپختونخوا اسمبلی میں پانامہ تحقیقات کی قرارداد منظور

    خیبرپختونخوا اسمبلی میں پانامہ تحقیقات کی قرارداد منظور

    پشاور: خیبر پختونخوا اسمبلی نے پانامہ لیکس کی فوری اور غیر جانبدار تحقیقات عدلیہ سے کروانے کی قرارداد اکثریت رائے کے ساتھ منظور کر لی گئی جبکہ مسلم لیگ ن نے قرارداد کی مخالفت کی۔

    تفصیلات کے مطابق خیبر پختونخوا اسمبلی میں اسپیکر اسد قیصر کی زیر صدارت اجلاس منعقد کیا گیا، جس میں پیپلزپارٹی کے پارلیمانی لیڈر محمد علی شاہ نے پانامہ لیکس کی تحقیقات کے حوالے سے قرار داد پیش کی۔

    ایوان میں پیش کی گئی قرار داد میں کہا گیا ہے کہ ’’پاناما لیکس کی صورت میں دنیا کا سب سے بڑا کرپشن اسکینڈل سامنے آیا ہے ، اس میں وزیر اعظم پاکستان میاں محمد نوازشریف اور ان کے خاندان کے دیگر افراد کے نام بھی شامل ہیں‘‘۔

    پڑھیں:  نوازشریف کی موجودگی میں پارلیمنٹ میں نہیں آئیں گے، عمران خان

     قرارداد میں حکومت سے مطالبہ کیا گیا ہےکہ ’’اپوزیشن کی مشاورت سے ٹی او آرز تشکیل دیے جائیں اور عدلیہ سے پانامہ لیکس کی فوری اور غیرجانبدارانہ تحقیقات کرنے کی سفارش کرے تاکہ ملک کا پیسہ لوٹنے والوں کا احتساب کیا جاسکے‘‘۔

    مزید پڑھیں:  پاناما لیکس کرپشن کی کھلی کتاب ہے، دال میں کچھ کالاہے، سید خورشید شاہ

    ایوان میں رائے شماری کے دوران مسلم لیگ ن کے اراکین نے مخالفت کی جبکہ عوامی نیشنل پارٹی نے رائے شماری میں حصہ نہیں لیا تاہم تحریک انصاف، پیپلزپارٹی اور جماعت اسلامی کے اراکین نے قرارداد کی تائید کی جس کے بعد وہ منظور کرلی گئی۔

    یہ بھی پڑھیں:   پاناما لیکس کی تحقیقات کیلئے پی پی کا بھی جدوجہد کا اعلان

     دوسری جانب تحریک انصاف کے چیئرمین نے ایک بار پھر وزیر اعظم کو مستعفی ہونے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ ’’نوازشریف وزارتِ عظمیٰ کے منصب سے مستعفیٰ ہوں اور اپنے آپ کو احتساب کے لیے پیش کریں تاکہ ملک سے کرپشن کی لعنت کو ختم کیا جاسکے‘‘۔

    انہوں نے احتساب نہ ہونے تک نوازشریف کو بطور وزیر اعظم ماننے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ ’’مسلم لیگ ن نوازشریف کی جگہ کسی اور کو وزیر اعظم کے عہدے پر نامزد کرے‘‘۔

  • پانامالیکس تحقیقات کےلیےدائردرخواستیں سماعت کے لیےمنظور

    پانامالیکس تحقیقات کےلیےدائردرخواستیں سماعت کے لیےمنظور

    اسلام آباد: سپریم کورٹ نے پاناما لیکس کی تحقیقات کے لیے تحریک انصاف سمیت تمام درخواستوں پر رجسٹرار کے اعتراضات ختم کرکے انہیں سماعت کے لیے منظور کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس پاکستان انور ظہیر جمالی نے پاناما لیکس کی تحقیقات کے لیے دائر درخواستوں پر رجسٹرار کے اعتراضات سے متعلق سماعت کی۔

    چیف جسٹس انور ظہیر جمالی نے فریقین کے وکلا کے دلائل سننے کے بعد تحریک انصاف سمیت دیگر 4 درخواستوں پر رجسٹرار کی جانب سے لگائے گئے اعتراضات کو ختم کرتے ہوئے درخواستوں کی سماعت کھلی عدالت میں لگانے اور درخواستوں کو سماعت کے لیے مقرر کرنے کا حکم دیا۔

    پاناما لیکس تحقیقات پر ان درخواستوں کی سماعت اب سپریم کورٹ کا 3 رکنی بینچ کرے گا۔

    یاد رہے کہ تحریک انصاف سمیت 4 جماعتوں نے پاناما لیکس کی تحقیقات کے لیے سپریم کورٹ میں آئینی درخواست دائر کی تھی جس پر رجسٹرار آفس سپریم کورٹ نے اعتراضات لگا کر واپس کردی تھی۔

    واضح رہے کہ پاکستان تحریک انصاف نے درخواست پر رجسٹرار کے اعتراضات کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کردی تھی۔

  • پاناما پیپرز سے متعلق بل سینیٹ میں پیش، حکومت کی مخالفت

    پاناما پیپرز سے متعلق بل سینیٹ میں پیش، حکومت کی مخالفت

    اسلام آباد: پاناما پیپرز کی انکوائری سے متعلق بل 2016 حکومت کی مخالفت کے باوجود سینیٹ میں پیش کردیا گیا چیئرمین سینیٹ رضا ربانی نے کہا کہ حکومت سنجیدگی کا اظہار کرے اور مشترکہ اجلاس بلا کر پارلیمنٹ کو اعتماد میں لے۔

    بل کے معاملے پر چیئرمین کو رائے شماری کرنی پڑی، بل کے حق میں 32 جبکہ مخالفت میں 19 ووٹ آئے۔ وزیر قانون زاہد حامد نے کہا کہ بل یک طرفہ ہے اور امتیازی ہے، ایک خاص مائنڈ سیٹ کے تحت یہ بل تیارکیا گیا ہے یہ بل پیش نہ کیا جائے۔

    سینیٹ میں قائد حزب اختلاف اعتزاز احسن نے بل پیش کرتے ہوئے کہا کہ قوم کا سرمایہ خفیہ تجوریوں میں رکھا گیا، ملک میں قوانین اس صورتحال کا تدارک نہیں کرسکتے، یہ بل امتیازی نہیں جس کا نام بھی پاناما لیکس میں ہے اس پر قانون کا یکساں اطلاق کیا جائے۔

    اعتزاز احسن نے کہا کہ ٹی او آرز کے بارے میں یہ تاثر تھا کہ وزیراعظم کے ساتھ امتیازی سلکوک کیا جارہا ہے اس بل میں احتیاط کیا گیا ہے، چیئرمین نے یہ بل متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کردیا،سینیٹ کا اجلاس کل سہ پہر دن بجے تک ملتوی کردیا گیا۔

  • حکومت پاناما لیکس سے بچنے کے لئے بہانے بنارہی ہے، سراج الحق

    حکومت پاناما لیکس سے بچنے کے لئے بہانے بنارہی ہے، سراج الحق

    لاہور : امیرجماعت اسلامی سینیٹرسراج الحق نے کہا ہے کہ حکومت پاناما لیکس کی تحقیقات سے بچنے کے لئے الٹےسیدھے بہانے بنارہی ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی حکمران پانامہ لیکس پر احتساب ہی نہیں چاہتے، ان خیالات کا اظہار انہوں نے لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ سینیٹرسراج الحق نے کہا کہ کرپٹ سسٹم اور کرپشن اب ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے۔

    حکومت احتساب اور ٹی او آر سے خود کو بچانے کی کوشش کر رہی ہے ،پاناما لیکس معاملے کو پانچ ماہ ہو چکے، موجودہ حکومت کمیشن بنانے میں ناکام ہو گئی۔

    ان کا کہنا تھا کہ حکومت احتساب کے لیے میکینزم بنانے کے لیے تیار نہیں ہے، حکومت نہیں چاہتی کہ مسائل ایوانوں میں حل ہوں ۔

    امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ چاہتے ہیں کہ اپوزیشن مل کرحکومت کا احتساب کرے ، پاناما لیکس پر مشترکہ حکمت عملی بنانے کی کوشش کر رہے ہیں،عدالت میں حکومت کے خلاف لڑائی لڑیں گے۔

     

  • پاناما لیکس کرپشن کی کھلی کتاب ہے، دال میں کچھ کالاہے، سید خورشید شاہ

    پاناما لیکس کرپشن کی کھلی کتاب ہے، دال میں کچھ کالاہے، سید خورشید شاہ

    سکھر: قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ نے پاناما لیکس کو کرپشن کی کھلی کتاب قرار دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق پانامہ لیکس کا ہنگامہ جاری ہے، پاناما لیکس حکومت کے گلے کی ہڈی بن گیا، اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے پاناما لیکس کو کرپشن کی کھلی کتاب قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت اس بات پر اڑی ہوئی ہے کہ اس حوالے سے کوئی قانون بنانا ہی نہیں چاہتی، لیکن ہر شخص اسے نظر انداز کر رہا ہے۔

    ملک میں سب سے بڑا چیلنج کرپشن ہے۔ اگر احتساب نہ ہوا تو پھر دال میں کچھ کالاہے، آئی بی اے سکھر میں او جی ڈی سی ایل ٹیلینٹ ہنٹ کی تقریب میں شرکت کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے سید خورشید شاہ نے کہا کہ کرپشن ختم ہو جائے تو غربت کا با آسانی خاتمہ ہو سکتا ہے۔

    سید خورشید شاہ نے کہا کہ تحریک انصاف کو رائے ونڈ مارچ سے کچھ حاصل نہیں ہو گا کیونکہ عمران خان گراؤنڈ میں بیٹھے رہیں گے اور نواز شریف ہیلی کاپٹر سے اترتے رہیں گے۔

    انہوں نے کہا کہ اس ملک میں احتجاج کی کوئی قدر نہیں ہے جبکہ ترقی یافتہ ممالک میں مظاہرین حکومت کو بہت کچھ سوچنے پرمجبور کردیتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاناما لیکس پر وزیر اعظم نے خود تین مرتبہ کہا ہے کہ احتساب مجھ سے شروع کیا جائے لیکن حکومت خود ہی اسکی راہ میں رکاوٹ ہے۔

    خورشید شاہ نے کہا کہ پاناما کی لیکس ہوں یا بہاماس کی لیکس بد قسمتی سے کوئی بھی اسے حقیقت میں تبدیل کرنے کے لیے تیار نہیں ہے۔

     

  • نیب اور ایف آئی اے کا پاناما لیکس پر تحقیقات سے انکار

    نیب اور ایف آئی اے کا پاناما لیکس پر تحقیقات سے انکار

    اسلام آباد: ایف آئی اے کے ڈائریکٹر جنرل نے کہا ہے کہ عوامی عہدہ رکھنے والوں کے خلاف کارروائی کا اختیار نہیں ہے جب کہ نیب نے کہا ہے کہ محض اخباری رپورٹس پر تحقیقات نہیں کی جاسکتیں۔

    تفصیلات کے مطابق پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا، جس میں پاناما لیکس کی تحقیقات اور پیشرفت کے حوالے سے سوال کیے گئے تو اعلیٰ وفاقی بیورو کریٹس حکومت کو بچانے کی بھرپور کوشش کرتے نظر آئے۔

    دورانِ اجلاس سیکریٹری قانون چیئرمین نیب کو حکومت کے دفاع کے لیے نکات بتاتے رہے جبکہ سیکریٹری خزانہ گورنر اسٹیٹ بینک اور چیئرمین ایف بی آر کو مسلسل ٹوکتے دکھائی دیے۔

    پڑھیں: پاناما لیکس پر اپوزیشن کے ٹی او آرز موثر اور آئینی ہیں، آصف زرداری

    ایف بی آر کی جانب سے پاناما لیکس میں نامزد پاکستانیوں کو نوٹسس جاری ہونے کے تمام عوام یہ سمجھ رہے تھے کہ پاناما میں ملوث افراد کے خلاف تحقیقات شروع کردی گئیں ہیں تاہم وفاقی حکومت کے ماتحت آنے والے دو تحقیقاتی اداروں نے  اس کی چھان بین سے صاف انکار کردیا ہے۔

    مزید پڑھیں:  پاناما لیکس پر حسن، حسین اور مریم نواز سمیت 450 افراد کو نوٹسز جاری

    قومی احتساب بیورو کے چیئرمین نے اپنے ایک حالیہ بیان میں کہا کہ ’’پاناما لیکس پر کسی قسم کی تحقیقات نہیں ہورہی محض اخباری رپورٹس اور تراشوں کی بنیاد پر کسی کے خلاف کارروائی نہیں کی جاسکتی تاہم تحقیقات کے لیے ادارے کے پاس شواہد کا ہونا بے حد ضروری ہے‘‘۔

    یہ بھی پڑھیں: پاناما لیکس : ایف بی آرصرف کاغذی کارروائی کرنے پرمجبور

    نیب چیئرمین کے جواب میں تحریک انصاف کے رکن اسمبلی ڈاکٹر عارف علوی نے نیب پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ’’آپ کمیٹی کو گمراہ کرنے کی کوشش کررہے ہیں، عام آدمی کے معاملے میں نیب پہلے گرفتاری کرتا ہے پھر تحقیقات کا آغاز کیا جاتا ہے‘‘، ساتھ ہی عارف علوی نے چیئرمین نیب کو قوانین پڑھ کر بھی سنائے جس پر وہ خاموش ہوگئے۔

    دوسری طرف فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) کے ڈائریکٹر جنرل نے کہا کہ ’’پاناما لیکس کے حوالے سے ادارہ کوئی تحقیقات نہیں کررہا کیونکہ عوامی عہدہ رکھنے والوں کے خلاف ادارے کو کسی قسم کی کارروائی کا اختیار نہیں تاہم سرکاری ملازمین کے خلاف ایکشن کی قانونی اجازت حاصل ہے‘‘۔


    Panama Papers will not be investigated on news… by arynews

    پاناما لیکس کی تحقیقات کے حوالے سے ایف آئی اے اور قومی احتساب بیورو کا بیان پاناما لیکس میں شامل افراد کے لیے بڑی خبر ثابت ہوسکتا ہے۔

  • غوث علی شاہ نے نواز شریف کو پاناما لیکس میں ملوث قرار دیدیا

    غوث علی شاہ نے نواز شریف کو پاناما لیکس میں ملوث قرار دیدیا

    کراچی: وزیراعظم نواز شریف کے سابق قریبی ساتھی اورسابق وزیراعلیٰ سندھ غوث علی شاہ نے خاموشی توڑ دی انہوں نے کہا کہ نواز شریف پاناما لیکس میں ملوث نہ ہوتے تو سوالوں کا جواب دیتے۔

    سابق وزیراعلیٰ، سابق وفاقی وزیر اور جلاوطنی کے دوران نواز شریف کے قریب رہنے والے غوث علی شاہ اپنی قیادت سے نالاں نظر آئے، اے آر وائی نیوز سے گفتگو میں غوث علی شاہ نے خاموشی توڑتے ہوئے کھل کر نواز شریف کے خلاف بولے، انہوں نے کہا کہ تاریخ گواہ ہے کہ نواز حکومت نے اپنی مدت پورا نہیں کی۔

    سابق وزیر اعلیٰ سندہ غوث علی شاہ کا کہناتھا کہ نواز شریف کا حکومت چلانے کا طریقہ کار ایسا ہے کہ بنی بنائی چیز خراب کردیتا ہے،انہوں نے نواز شریف کو پاناما لیکس میں ملوث قرار دے دیا۔

    غوث علی شاہ کا کہناتھا کہ ان کی دوری کا سبب یہ ہے کہ نواز شریف کو غلط کام نہیں کرنے دیتے تھے، پارٹی نہیں چھوڑی لیکن نوازشریف کے ساتھ نہیں ہوں۔

    غوث علی شاہ کا کہناتھا کہ مودی پاکستان کے خلاف باتیں کررہا ہے، نواز شریف کو جواب دینا چاہیے،راحیل شریف مودی کو منہ توڑ جواب دے رہے ہیں، انہوں نے بتایا کہ ن لیگ کے علاوہ تمام مسلم لیگوں کو اکٹھا کررہا ہوں۔

  • پاناما لیکس : ایف بی آرصرف کاغذی کارروائی کرنے پرمجبور

    پاناما لیکس : ایف بی آرصرف کاغذی کارروائی کرنے پرمجبور

    اسلام آباد : پاناما لیکس پر ایف بی آر نے خود اپنے نوٹسز کو رسمی کارروائی قرار دے دیا۔ پاناما لیکس پر 450 افراد کو بھیجے گئے خطوط کو نوٹس یا تحقیقات کا آغاز نہ سمجھا جائے۔

    ایک تجزیاتی رپورٹ کے مطابق تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی جانب سے پاناما لیکس پر کڑی تنقید کے بعد ایف بی آر کاغذی  کارروائی پرمجبو ہوگیا۔ لیکن پاناما لیکس پر کیا ٹیکس حکام شریف خاندان سمیت کسی بھی فرد کیخلاف کچھ کرسکیں گے۔

    ایف بی آر نے پاناما لیکس پر 450 افراد کو خطوط جاری کیے ہیں جس پر ایف بی آئی ذرائع کا کہنا ہے کہ ان خطوط کو نوٹس یا تحقیقات کا آغاز نہ سمجھا جائے، پاناما لیکس پر مریم نواز، حسن نواز، حسین نواز اور حمزہ شہباز سمیت ساڑھے تین سو افراد کو ایف آر کے نوٹس محض ایک دکھاوا نظر آرہے ہیں۔

    ایف بی آر حکام خود اعتراف کر چکے ہیں کہ ان کے پاس قانونی طور پر کچھ کرنے کا اختیار ہی نہیں، جن افراد کو جو نوٹسز بھیجے گئے ہیں ان میں ان سے پوچھا گیا ہے کہ ان کا ذریعہ آمدن کیا ہے۔ ان کی زیر کفالت کتنے لوگ ہیں اور ان کا ذریعہ معاش کیا ہے۔

    پاکستان میں اس وقت چھ سالہ پرانا قانون نافذ ہے جس کے تحت ایف بی آر کسی بھی شہری کے غیرملکی کاروبار پر سوال جواب سے زیادہ کچھ بھی نہیں کر سکتا۔

    ایف بی آر کسی بھی آف شور کمپنی سے کوئی معلومات بھی حاصل نہیں کرسکتا۔ متحدہ اپوزیشن اور حکومت نے اپنے اپنے قانونی بل پارلیمنٹ میں بھیج دیئے ہیں۔

    مزید پڑھیں : پاناما لیکس پر حسن، حسین اور مریم نواز سمیت 450 افراد کو نوٹسز جاری

    ن لیگ نے اپنا بل قومی اسمبلی میں جمع کرایا ہے۔ جہاں حکمراں جماعت کی اکثریت ہے۔ زاہد حامد سینیٹ میں اکثریت اپوزیشن کی ہے۔ متحدہ اپوزیشن کا بل سینیٹ میں پیش کیا جا رہا ہے۔

    پاناما لیکس پر نیا قانون کس کا چلے گا۔ سینیٹ سے منظور کردہ متحدہ اپوزیشن کا۔ یا قومی اسمبلی سے پاس ہوا ن لیگ کا۔۔ حالات اس بات کی طرف اشارہ کررہے ہیں کہ ایک اور گھمسان کی جنگ کا طبل بجنے والا ہے۔

     

  • پاناما لیکس سے توجہ ہٹانے کیلئے حکومت ایم کیوایم سے مل کرڈرامہ کررہی ہے، فیصل واوڈا

    پاناما لیکس سے توجہ ہٹانے کیلئے حکومت ایم کیوایم سے مل کرڈرامہ کررہی ہے، فیصل واوڈا

    کراچی : پاکستان تحریک انصاف کراچی کے رہنما فیصل واوڈا نے کہا ہے کہ حکومت پاناما لیکس سے توجہ ہٹانے کیلئے ایم کیوایم کے ساتھ مل کرڈرامہ کررہی ہے۔

    وہ سندھ ہائیکورٹ کے باہر وسیم اختر کیخلاف درخواست کی سماعت کے بعد صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔ فیصل واوڈا نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہنا تھا کہ سنگین نوعیت کے جرم میں ملوث شخص کراچی کا میئر بن گیا۔

    پی ٹی آئی رہنما فیصل واوڈا کا کہنا تھا کہ وہ پیچھے ہٹنے والے نہیں، احتساب کے عمل کو آگے لیکر چلیں گے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ حکومت پاناما لیکس سے توجہ ہٹانے کے لئے ایم کیوایم سےمل کر گیم کررہی ہے۔

    ڈاکٹر فاروق ستار حکومت کی ملی بھگت سے قوم کو بے وقوف بنا رہے ہیں، پی ٹی آئی رہنما  کا کہنا تھا کہ عدالت نے درخواست مسترد نہیں ڈسچارج کی گئی ہے۔

    یاد رہے کہ سندھ ہائیکورٹ نے فیصل واوڈا کی جانب سے وسیم اختر کو نااہل قرار دینے کی درخواست فوری سماعت کیلئے منظورکی تھی۔

    پٹیشن میں انہوں نے تقریب حلف برداری کی تقریب روکنے کی استدعا کی تھی، جسے مسترد کرتے ہوئے عدالت کا کہنا تھا کہ اگرآپ پر بھی دس الزام ہوں تو کیا آپ کو بھی الیکشن سے روک دیا جائے؟

    میڈیا سے گفتگو میں فیصل واوڈا کا کہنا تھا کہ میچ کا مزا تو آخری اوورز میں ہی آتا ہے۔ سنگین جرم میں ملوث شخص جیل سے مئیر بن رہا ہے اگر عدالت نے حلف سے نہیں روکا تو اور آپشن بھی ہیں۔