Tag: پاناما پیپرز

  • وزیراعظم کی پیشی، ملکی تاریخ کا اہم موڑ

    وزیراعظم کی پیشی، ملکی تاریخ کا اہم موڑ

    اسلام آباد : پاناما کیس میں نئی تاریخ رقم ہونے جارہی ہے، پہلی بار حاضر وزیراعظم اپنے ماتحت اداروں کے افسران کے سامنے پیش ہو کر افسران کے سوالوں کے جواب دیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق پاناما کے ہنگامے میں سب سے اہم موڑ آگیا ہے، پندرہ جون بروز جمعرات پاکستان میں پہلی بارعہدے پرحاضر وزیراعظم اپنے ماتحتوں کو جواب دہی کےلیے پیش ہوں گے،اوران سے سوال کیا جائےگا کہ بچوں کے کاروبار میں ان کیا کردار رہا؟ مہنگے تحائف بچوں نے کس نیت سے بھیجے؟

    پاناما جےآئی ٹی نے وزیراعظم نواز شریف کو گزشتہ ہفتے سمن جاری کیا تھا، جس میں ان سے درخواست کی گئی ہے کہ وہ سپریم کورٹ کی ہدایت کی روشنی میں عدالت میں دائر کردہ آئینی درخواست کے سلسلے میں مشترکہ تحقیقاتی کمیٹی کے روبرو پیش ہوں اوراپنے ہمراہ تمام دستاویز اور ثبوتوں بھی لائیں۔

    دیکھنا یہ ہے کہ حسین نواز کی پانچ اور حسن نواز کی دو پیشیوں پر مسلم لیگ ن کے وزرا کی فوج اظہارِ یکجہتی کے لئے جوڈیشل اکیڈمی میں اکھٹی ہوجاتی ہے۔ وزیراعظم کی پیشی پر کیامناظرہوں گے؟۔

    وزیراعظم سےجواب طلب کرنےکیلئےحسین نوازکی طرح ایک کرسی ایک میز پر ٹشور پیپرزکےساتھ بٹھایاجائےگایاانتظامات خصوصی ہوں گے؟ سوالوں کےجواب وزیراعظم تن تنہادیں گے یامشاورت کے لئےوکیل کی خدمات حاصل ہوں گی؟وزیراعظم کی پیشی پر جوڈیشل اکیڈمی کی سیکیورٹی کس کے ذمے ہوگی؟سی سی ٹی وی کیمروں کی نگرانی کو بھی خصوصی طورپر دیکھا جائے گا؟

    مسلم لیگ ن کے ارکان وزیراعظم کی پیشی کو قانون کی عملداری کی نئی مثال کا نام دے رہے ہیں۔

    خیال رہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق جی آئی ٹی کو 13 سوالات دیئے گئے اورحکم دیا گیا کہ وزیراعظم نوازشریف سمیت ان کے خاندان کے ارکان پیش ہوں گے، حسین نواز5 مرتبہ حسن نواز2 مرتبہ پیش ہو چکے ہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • پاناما جے آئی ٹی نے رحمان ملک کو طلب کرلیا

    پاناما جے آئی ٹی نے رحمان ملک کو طلب کرلیا

    اسلام آباد : پاناما تحقیقات کے لیے تشکیل دی گئی جے آئی ٹی نے سابق وزیر داخلہ رحمان ملک کو بھی طلب کرلیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق واجد ضیاء کی سربراہی میں تشکیل دی گئی جے آئی ٹی نے سابق وزیر داخلہ اور پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما رحمان ملک کو13جون کو پیش ہونے کی ہدایت کی ہے۔

    واضح رہے رحمان ملک سابق وفاقی وزیرداخلہ ہونے کے ساتھ ساتھ نوے کی دہائی میں ایف آئی اے کے سربراہ بھی رہے ہیں اس لیے منی لانڈرنگ کے حوالے سے وسیع تجربہ رکھتے ہیں اور تحقیقات سے جڑے کئی واقعات کےعینی شاہد بھی ہیں۔

    پاناما کیس: جے آئی ٹی نے نوازشریف کو طلب کرلیا

    تاہم سابق وفاقی وزیر داخلہ رحمان ملک اس وقت ملک سے باہر ہیں جس کے باعث 13 جون کو ملک میں دستیاب نہیں ہوں گے جس کے لیے انہوں نے جے آئی ٹی کو جوابی خط میں 13 جون کو پیش ہونے پر معذرت کرتے ہوئے نئی تاریخ کی درخواست دے دی ہیں۔

    یاد رہے جے آئی ٹی کے سامنے وزیراعظم نواز شریف کے صاحبزادے حسین نواز اور حسن نواز بالترتیب پانچ اور دو بار پیش ہو چکے ہیں جب کہ وزیراعظم 15 جون کو پیش ہوں گے۔

  • تصویر کیسے لیک ہوئی ؟ سپریم کورٹ میں سماعت آج ہوگی

    تصویر کیسے لیک ہوئی ؟ سپریم کورٹ میں سماعت آج ہوگی

    اسلام آباد : جوڈیشل اکیڈمی سے حسین نوازکی تصویر لیک ہونے پر پاناما جے آئی ٹی اراکین سےآج سپریم کورٹ پوچھ گچھ کرے گی جبکہ جےآئی ٹی کو درپیش مسائل سے متعلق درخواست کی شنوائی بھی آج پاناماعملدرآمد کیس میں ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق تفتیشی کمرے سے وزیراعظم کے صاحبزادے حسین نوازکی تصویرکس نےلی؟ اور پھر یہ تصویر جوڈیشل اکیڈمی سے باہر کیسے آگئی؟ ان سوالوں کے جوابات ڈھونڈنے کے لیے آج سپریم کورٹ میں حسین نوازکی درخواست پرعدالت سجے گی۔

    خیال رہے حسین نواز نے اپنی فوٹیج لیک ہونے کو بنیادی حقوق کی خلاف ورزی کا نام دیتے ہوئے اسے اپنی تضحیک قراردیا تھا اور سپریم کورٹ سے اس معاملے میں کارروائی کی استدعا کی تھی جس پرآج سپریم کورٹ میں جےآئی ٹی ارکان کو طلب کیا گیا ہے۔


     پاناما کیس ، صدرنیشنل بینک کا جے آئی ٹی کیخلاف سپریم کورٹ کو خط 


    دوسری جانب جےآئی ٹی کو پاناما تحقیقات میں درپیش مسائل پر دائردرخواست کی شنوائی بھی آج ہی ہوگی جس کے لیے تحقیقاتی ٹیم کے سربراہ نے عدالتی حکم پرگزشتہ روز شکایتوں پر مبنی الگ درخواست دائرکی تھی جنہوں نے گزشتہ سماعت پر جے آئی ٹی کو تفتیش میں رکاوٹوں کا ذکر کیا تھا۔

    واضح رہے چند روز قبل حسین نواز کی پاناما کیس میں پیشی کے وقت انتظار گاہ میں بیٹھے ہوئے ایک تصویر لیک ہوئی تھی جس پع انہوں نے اسے تضحیک قرار دیتے ہوئے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں

  • جے آئی ٹی نے دوبارہ پیشی کا سمن جاری نہیں کیا، حسین نواز

    جے آئی ٹی نے دوبارہ پیشی کا سمن جاری نہیں کیا، حسین نواز

    اسلام آباد: وزیراعظم کے صاحبزادے حسین نواز نے کہا ہے کہ آج میری جے آئی ٹی کے سامنے پانچویں پیشی تھی دوبارہ پیشی کا سمن نہیں ملا، جے آئی ٹی جب بلائے گی تب میں آؤں گا۔

    جے آئی ٹی میں پانچویں پیشی کے بعد جوڈیشل اکیڈمی کے سامنے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے حسین نواز نے کہا کہ آج کے سوالات کی نوعیت سے نہیں لگتا دوبارہ بلایا جائے گا اور نہ ہی دوبارہ پیشی کے سمن ملے۔

    پڑھیں: تصویر کیوں لیک ہوئی؟ حسین نواز سپریم کورٹ پہنچ گئے

    انہوں نے کہا کہ قانون کی پاسداری کے لیے جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہورہے ہیں، کارروائی سے مجھے مطمئن نہیں بلکہ تفتیشی افسران کو ہونا ہے، انشاء اللہ پاناما کے معاملے پر کوئی ثبوت نہیں ملے گا کیونکہ چھپانے کے لیے کچھ ہے ہی نہیں۔

    حسن نواز کے میڈیا سے گفتگو نہ کرنے کو وزیراعظم کے صاحبزادے نے ذاتی فیصلہ قرار دیا، ایک سوال کے جواب میں حسین نوازنے کہا کہ  فی الحال میرا انتخابات میں حصہ لینے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔

  • پاناماکیس: جے آئی ٹی پیشرفت رپورٹ آج سپریم کورٹ میں جمع کرائےگی

    پاناماکیس: جے آئی ٹی پیشرفت رپورٹ آج سپریم کورٹ میں جمع کرائےگی

    اسلام آباد: پاناما کیس میں جے آئی ٹی نے 15روزہ پیشرفت رپورٹ کو حتمی شکل دے دی جو آج سپریم کورٹ میں جمع کرائی جائے گی۔

    تفصیلات کےمطابق پاناماکیس میں سپریم کورٹ کی جانب سے قائم تین رکنی بینچ جسٹس اعجازافضل کی سربراہی میں جے آئی ٹی کی جانب سے پیش کی جانے والی رپورٹ کا جائرہ لےگا۔

    سیکیورٹی اینڈ ایکسچینج کمیشن کارپوریٹ سپروائزرونگ کے سربراہ عابد حسین نے حدیبیہ پیپر ملزکیس کا ریکارڈ جے آئی ٹی میں جمع کرا دیا۔

    جے آئی ٹی گذشتہ 15دنوں میں حسن نواز اورحسین نواز کے بیانات قلمبند کرنے کی تفصیلات ،دیگر اہم افراد کو سمن کے اجراء اور قطری شہزادے حماد بن جاسم کے خط سے متعلق اہم پیش رفت کے بارے میں عدالت کو آگاہ کرے گی۔


    مشرف دورمیں بھی کچھ نہیں ملا تھا،ہم پرہمیشہ جھوٹے مقدمات بنائےجاتے ہیں، حسین نواز


    خیال رہےکہ وزیراعظم کے صاحبزادے حسین نواز کا 3 جون کو چوتھی بار جے آئی ٹی کے سامنے پیشی کےبعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہناتھاکہ نواز شریف نے ہمیشہ قانون کی پاسداری کا درس دیا ہے اور قانون و اداروں کے تقدس کے لیے جان کی بازی بھی داؤ پر لگائی ہے۔


    حسن نوازسے جےآئی ٹی کی 7 گھنٹے پوچھ گچھ


    یاد رہےکہ اس سے قبل وزیراعظم میاں محمد نواز شریف کے چھوٹے صاحبزادے حسن نواز پہلی بار پاناما کیس کی جے آئی ٹی کے سامنے بیان ریکارڈ کرانے کے لیےپیش ہوئےتھےجبکہ ساڑھے چھ گھنٹے تک جے آئی ٹی افسران نے اُن سے پوچھ گچھ کی تھی۔

    واضح رہےکہ 30مئی کوحسین نوازکے علاوہ نیشنل بینک کے صدر سعید احمد بھی پیش ہوئے تھے اور ان سے 13 گھنٹے تک پوچھ گچھ کی گئی تھی۔


    اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگرآپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پرشیئرکریں۔

  • مشرف دورمیں بھی کچھ نہیں ملا تھا،ہم پرہمیشہ جھوٹے مقدمات بنائےجاتے ہیں، حسین نواز

    مشرف دورمیں بھی کچھ نہیں ملا تھا،ہم پرہمیشہ جھوٹے مقدمات بنائےجاتے ہیں، حسین نواز

    اسلام آباد: وزیراعظم کے صاحبزادے حسین نواز نے کہا کہ نواز شریف نے ہمیشہ قانون کی پاسداری کا درس دیا ہے اور قانون و اداروں کے تقدس کے لیے جان کی بازی بھی داؤ پر لگائی ہے۔

    وہ جوڈیشل اکیڈمی اسلام آباد میں جے آئی ٹی کے سامنے مسلسل چوتھی بار تفتیش کے لیے پیش ہونے کے بعد میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ اور عوام تک سچ پہنچانے کے لیے اگر جے آئی ٹی دوبارہ بھی بلائے گی تو ضرور آؤں گا۔

    حسین نواز نے ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ جے آئی ٹی کے تمام سوالات کے جوابات دیئے اور دستاویزات پیش کیں جب کہ جے آئی ٹی نے دیگر گواہوں کو طلب کیا ہے جس کا مجھے پتہ نہیں کیوں کہ یہ جے آئی ٹی کی صوابدید ہے میری نہیں۔

    انہوں نے کہا کہ لندن فلیٹس متنازع نہیں، موقف سپریم کورٹ میں دیا جا چکا ہے فلیٹس پرسپریم کورٹ میں دیئے گئے اپنے موقف پرآج بھی قائم ہیں، ہم چاہتے ہیں کہ یہ مرحلہ بھی خوش اسلوبی سے طے ہو لیکن اگر کوئی مسئلہ ہوتا ہے تو سپریم کورٹ سے رجوع کرنے میں کوئی ہچکچاہٹ محسوس نہیں کریں گے۔

    حسین نواز نے کہا کہ ہمارے خلاف پہلے بھی باتیں کی گئیں لیکن کسی کا ثبوت پیش نہیں کیا جا سکا اب بھی ایسا ہی ہوگا جیسا مشرف دور میں طیارہ کیس میں ہوا تھا جس میں سے کچھ برآمد نہیں ہواتھا اور اب بھی ایسا ہی ہوگا کیوں کہ کچھ غلط کیا ہی نہیں تو ثبوت کہاں سے آئیں گے۔

    خیال رہےکہ اس سے قبل 1جون 2017 کو جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہونے کے بعد جوڈیشل اکیڈمی کے باہرمیڈیا سے بات کرتے ہوئے حسین نواز نے کہاتھا کہ جے آئی ٹی کی جانب سے 2 گھنٹے انتظار بھی کرایا گیا ہے اوروکیل کو ساتھ بٹھانے کی اجازت نہیں دی گئی تاہم مجھ سے جتنے سوالات کیے گئے میں نے جوابات دے دیے ہیں۔


    حسین شہید سہروردی سے لیکرآج تک صرف ہمارا احتساب ہوا ہے، حسین نواز


    حسین نواز کا کہنا تھا کہ میں نے تمام سوالات کے جوابات دے دیے ہیں اب میرے جوابات سے جے آئی ٹی کے اراکین مطمئن ہوئے یا نہیں ہوئے یہ اُن سے پوچھا جائے۔

    وزیراعظم کے بڑے صاحبزادےکاکہناتھاکہ ہمیں یہاں کسی کے رویے پر بات کرنے نہیں آیا تاہم اگر کوئی رکن جے آئی ٹی فیئرہوکر نہیں چلا تو اس پر سپریم کورٹ سے رجوع کیا جا ئے گا۔


    حسن نوازسے جےآئی ٹی کی 7 گھنٹے پوچھ گچھ


    یاد رہےکہ گزشتہ روزوزیراعظم میاں محمد نواز شریف کے چھوٹے صاحبزادے حسن نواز پہلی بار پاناما کیس کی جے آئی ٹی کے سامنے بیان ریکارڈ کرانے کے لیےپیش ہوئےتھےجبکہ ساڑھے چھ گھنٹے تک جے آئی ٹی افسران نے اُن سے پوچھ گچھ کی تھی۔

    واضح رہےکہ 30مئی کوحسین نوازکے علاوہ نیشنل بینک کے صدر سعید احمد بھی پیش ہوئے تھے اور ان سے 13 گھنٹے تک پوچھ گچھ کی گئی تھی۔

  • پاناما کیس، جے آئی ٹی کا قطری شہزادے کو دوبارہ سمن جاری کرنے کا فیصلہ

    پاناما کیس، جے آئی ٹی کا قطری شہزادے کو دوبارہ سمن جاری کرنے کا فیصلہ

    اسلام آباد : پاناماکیس کی جے آئی ٹی نے قطری شہزادے کو دوبارہ سمن جاری کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پاناما کیس کی تحقیقات کرنے والی جے آئی ٹی کی جانب سے قطری شہزادے شیخ جاسم کو کو دوبارہ سمن جاری کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے، گورنراسٹیٹ بینک کو بھی بلایا جائے گا، جبکہ کاشف مسعود قاضی کو بھی دوبارہ سمن جاری ہوگا۔

    خیال رہے کہ جے آئی ٹی نے قطری شہزادے شیخ جاسم کو پیش ہونے کا سمن جاری کیا گیا تھا۔ تاہم کئی روز گزرنے کے باوجود شیخ جاسم کی جانب سے سمن کا کوئی جواب نہیں دیا گیا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ جے آئی ٹی سمجھتی ہے کہ ان افراد سے بھی تفتیش کرنا ضروری ہے۔

    اگر قطری شہزادے شیخ جاسم کی جانب سے جے آئی ٹی کے اس سمن کا بھی کوئی جواب نہیں دیا جاتا تو پھر ممکنہ طور پر سپریم کورٹ شریف خاندان کی جانب سے پیش کیے گئے قطری خط کو مسترد کر دے گی۔

    واضح رہے کہ چند روز قبل حسین نواز کی جانب سے جے آئی ٹی پر اعتراضات کی سماعت کے دوران سپریم کورٹ واضح طور پر کہہ چکی ہے کہ اگر قطری شہزادہ پاکستان نہیں آتا تو خطوط کو اٹھا کر کھڑکی سے باہر پھینک دیں گے۔


    مزید پڑھیں : پاناما کیس: جےآئی ٹی کی حسین نواز سے چھ گھنٹے تک تفتیش


    یاد رہے کہ گزشتہ روز پاناما لیکس کی جے آئی ٹی میں حسین نواز دوسری بار چار گھنٹے تک تحقیقاتی ٹیم کے روبرو موجود رہے جبکہ صدرنیشنل بینک صدرسعید احمد نے بھی جےآئی ٹی کوبیان ریکارڈ کرادیا۔

    جے آئی ٹی کے اجلاس کے دوران ایمبولینس کو فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی بلالیا گیا تھا، ایمبولینس میں موجود شخص نے اپنا تعارف ڈاکٹر عمر کے نام سے کرایا، ایمبولینس فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی کیوں بلائی گئی تھی۔

    واضح رہے کہ پاناما کیس کی مزید تحقیقات کےلیے سپریم کورٹ نے جے آئی ٹی تشکیل دیتے ہوئے تحریری حکم نامہ جاری کیا تھا کہ آئی ایس آئی، ایم آئی، اسٹیٹ بینک، نیب اور ایس ای سی پی کے افسران جے آئی ٹی کا حصہ ہیں۔

    سپریم کورٹ کی جانب سے بنائی جانے والی جے آئی ٹی کی سربراہی ایف آئی اے کے واجد ضیاء کو دی گئی تھی، ے آئی ٹی ہر 15 روز بعد رپورٹ بینچ کو پیش کرنے اور 60 دن میں تحقیقات مکمل کرنے کی پابند ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • مکمل دستاویزات کے ساتھ کل حاضرہوں، جے آئی ٹی کا حسین نواز کو سمن

    مکمل دستاویزات کے ساتھ کل حاضرہوں، جے آئی ٹی کا حسین نواز کو سمن

    اسلام آباد: پاناما کیس کی تحقیقات کے لیے قائم کی گئی جے آئی ٹی نے وزیراعظم کے صاحبزادے حسین نواز کو ایک بار پھر کل صبح 11 بجے طلب کرلیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کی جانب سے پاناما کیس کی تحقیقات کے لیے تشکیل دی گئی جے آئی ٹی نے ایک بار پھر وزیراعظم کے صاحبزادے حسین نواز کو طلب کرلیا ہے اور اس حوالے سے باقاعدہ سمن بھی جاری کردیا گیا ہے۔

    جے آئی ٹی کی جانب سے جاری کردہ سمن کے مطابق حسین نواز کو ایک بار پھر30 مئی 2017 کو صبح 11 بجے جوڈیشل اکیڈمی اسلام آباد طلب کرلیا ہے۔


    حسین نواز جوڈیشل اکیڈمی پہنچ گئے، جے آئی ٹی کے سامنی پیشی


    جےآئی ٹی کی جانب سے جاری سمن کے متن میں حسین نواز کو مخاطب کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ آپ کی جانب سے تعاون نہیں کیا گیا اس لیے انصاف کے تقاضے پورے کرنے کے لئے آپ کو دوبارہ طلب کیا جارہا ہے کیوں کہ آپ پہلی پیشی میں بغیر ریکارڈ کے آئے اورکسی سوال کا جواب نہیں دیا۔


    سپریم کورٹ کی جے آئی ٹی ممبران پرحسین نواز کےاعتراضات مسترد


    متن کے مندرجات کے مطابق آپ نے سوالات کے جواب نہ دینے کا بہانہ کیس کا زیرِالتوا ہونا بتایا تھا اور کسی بھی جواب کا مناسب جواب نہیں دیا لہذا اآپ کو ہدایت کی جاتی ہے کہ سولات سے متعلق تمام دستاویزات ساتھ لے کرآئیں۔

  • سپریم کورٹ نے جے آئی ٹی ممبران پرحسین نواز کےاعتراضات مسترد کردیئے

    سپریم کورٹ نے جے آئی ٹی ممبران پرحسین نواز کےاعتراضات مسترد کردیئے

    اسلام آباد : جے آئی ٹی کے دو ارکان پر حسین نواز کے اعتراض کو مسترد کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے جے آئی ٹی کو قانون کے مطابق کارروائی جاری رکھنے کی اجازت دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم نواز شریف کے صاحبزادے حسین نواز اور طارق شفیع کی جانب سے پاناما کیس کی تحقیقات کے لیے بنائی گئی جے آئی ٹی کے دوارکان پر اعتراض کے حوالے سے درخواست کی سماعت ہوئی جس کی سماعت جسٹس اعجاز افضل کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے کی۔

    بینچ نے صدر نیشنل بینک سعید احمد، کاشف محمود قاضی اور حماد بن جاسم کی عدم موجودگی پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سمن جاری ہونے کے باوجود جو بھی پاناما کیس کی جے آئی ٹی کے روبرو پیش نہ ہو اس کے پہلے قابل ضمانت اور پھر ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کئے جائیں۔

    جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیاء نے جسٹس عظمت سعید کے استفسار پر بتایا کہ کاشف مسعود کو سیکیورٹی خدشات ہیں جس پر جسٹس عظمت سعید نے ریمارکس دیئے کہ تحفظات ہیں تو آپ انتظامات کریں اور آئندہ جو حاضر نہ ہو اس کے خلاف ناقابل ضمانت وارنٹ جاری کریں۔


    *حسین نواز نے جے آئی ٹی کے اراکین پر اعتراض اٹھا دیا


    اس موقع پر حسین نواز کے وکیل خواجہ حارث نے موقف اختیار کیا کہ عدالت کی جانب سے قائم کی گئی تحقیقاتی ٹیم کے ساتھ ہرممکن تعاون کررہے ہیں یہی وجہ ہے کہ حسین نواز سعودی عرب سے آئے اور انھیں پیش ہونے کا حکم نامہ ملا دیا فوراً پیش بھی ہوگئے۔

    تاہم معززعدالت کو اس جانب بھی توجہ دینا چاہیے کہ تحقیقات اور گواہوں کے ساتھ رویے میں توازن برقرار رہے اور جیسا طارق شفیع کے ساتھ ہوا جنہیں 13 گھنٹے تک بٹھایا گیا اور انہیں اپنا بیان حلفی واپس لینے کو کہا گیا اوردورانِ تفتیش دباؤ ڈالا جاتا رہا جو کہ قطعی نامناسب ہے۔

    حسین نواز کے وکیل نے اپنے دلائل جاری رکھتے ہوئے کہا کہ جے آئی ٹی کے ممبران کو غیرجانبدار ہوکر کام کرنا چاہیے اور جن ارکان پراعتراض ہو انہیں تبدیل کیا جانا انصاف کا تقاضہ ہے اور اس قبل بھی سپریم کورٹ نے کئی مقدمات میں بدنیتی ثابت ہونے پر افسران تبدیل کیے۔

    اس موقع پرعدالت نے ریمارکس دیئے کہ طارق شفیع کو تفتیش کے لیے بلایا گیا تھا چائے پلانے کے لیے اگر آپ کے اعتراضات درست مان لیے جائیں تو کسی فرشتے کو جے آئی ٹی کا ممبر بنانے پڑے گا ہر انسان کے کسی نہ کسی سے تعلقات ہوتے ہیں اصل بات یہ ہے کہ تحقیقات کرنے والے نے تعلقات مقدم رکھے یا انصاف کے تقاضوں کو پوری طرح نبھایا؟۔

    انہوں نے مذید کہا کہ کسی کو ہراساں کرنا کسی طور مناسب عمل نہیں اس لیے ہماری خواہش ہے کہ تفتیش کے لیے پیش ہونے والے ہر شخص کی عزت کی جائے جس کے لیے ہم نے جے آئی ٹی کوہدایات جاری کر دی ہیں تاہم یہ بھی ذہن نشین رہے کہ جے آئی ٹی کو 60 دن میں کام مکمل کرنے کا کہا ہے جس کے لیے ٹیم دن رات کام کر رہی ہے اور کوئی چھٹی بھی نہیں کر رہی ہے۔

    حسین نواز کے وکیل خواجہ حارث نے طارق شفیع کا بیان حلفی پڑھ کر سنایا توعدالت نے ریمارکس دیئے کہ ہمیں نہیں معلوم کہ یہ بیان حلفی درست ہے یا نہیں، آپ ٹیم کے ایک ممبر کو نشانہ بنا رہے ہیں جو اپنا کام کرنا جانتے ہیں۔

    جس پر خواجہ حارث نے عدلات سے استدعا کی کہ اس کیس میں وڈیو آڈیو ریکارڈنگ کی جارہی ہے لہذا معزز عدالت اس کو دیکھ سکتی ہے کہ کہاں اور کیسے دباؤ ڈالا جا رہا ہے اور بیان حلفی لیا جا رہا ہے اس معاملے پر آئین کے تقاضوں کو پورا کیا جائے۔

    عدالت نے فائنل ریمارکس میں حسین نواز اور طارق شفیع کے اعتراض کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ جے آئی ٹی کے کسی ممبر کو تبدیل نہیں کررہے ہیں ہم جے آئی ٹی کو قانون اور آئین کے مطابق کارروائی جاری رکھنے اور جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہونے والے ہر فرد کی عزت نفس کا خیال رکھنے کی ہدایت دیتے ہیں۔

  • حسین نواز نے بیان ریکارڈ کرادیا،30 مئی کو دوبارہ طلبی

    حسین نواز نے بیان ریکارڈ کرادیا،30 مئی کو دوبارہ طلبی

    اسلام آباد: پاناما کیس کی تحقیقات کرنے والی چھ رکنی جے آئی ٹی ٹیم کے سامنے وزیراعظم نوازشریف کے بیٹے حسین نواز نے جوڈیشل اکیڈمی میں اپنا بیان ریکارڈ کرادیا  بعد ازاں انہیں سوال نامہ دیا گیا اور 30 مئی کو دوبارہ طلب کیا گیا۔

    تفصیلات کےمطابق پاناماکیس میں جے آئی ٹی کے سامنے وزیراعظم پاکستان نوازشریف کے صاحبزادے حسین نوازنے دو گھنٹے تک اپنابیان ریکارڈ کرایا۔

    ذرائع کے مطابق اس دوران بعض اداروں کی جانب سے حسین نواز سے سخت سوالات بھی کیے گئے جے آئی ٹی کے دیگر ممبران بھی اجلاس کے دوران آتے گئے جب کہ کئی سوالوں پرحسین نواز کی جانب سے مہلت کی درخواست کی گئی۔

    ذرائع کے مطابق حسین نواز کو دیئے گئے سوالات کے جوابات 30 مئی کو پیش کرنے کی ہدایت کے ساتھ جانے کی اجازت دے دی گئی جس کے بعد حسین نواز اور ان کے وکیل عقبی دروازے سے وزیراعظم ہاؤس کی جانب روانہ ہوگئے۔

    بیان ریکارڈ کرانے سے قبل جوڈیشل اکیڈمی کےباہر میڈیا سےبات کرتے ہوئے وزیراعظم پاکستان کے بیٹے حسین نوازکا کہنا تھا کہ اپنے وکیل کے ساتھ آئے ہیں اورفی الحال کسی مفروضے پر بات نہیں کرنا چاہتے۔

    حسین نواز کا کہناتھاکہ انہیں کوئی سوالنامہ نہیں دیا گیا اور بغیرسوالات،دستاویزات کے انہیں 24گھنٹے کے اندر طلب کیا گیا۔انہوں نے کہاکہ جے آئی ٹی کے سامنے اپناموقف پیش کروں گا۔

    خیال رہےکہ پاناما کیس کی جے آئی ٹی نے وزیراعظم نوازشریف کے صاحبزاد ے حسین نواز کو نوٹس جاری کرتے ہوئے انہیں آج صبح جے آئی ٹی میں پیش ہونےکی ہدایت کی تھی۔

    حسین نواز کو اس سے قبل 25 مئی کو طلب کیا گیا جس میں انہیں تمام دستاویزات ساتھ لانے کی ہدایت کی گئی تھی۔

    وزیراعظم نوازشریف کے صاحبزادے حسین نواز نے پاناما لیکس کی تحقیقات کرنے والی چھ رکنی ٹیم کےدو ارکان پراعتراض کیا تھا۔

    حسین نواز نے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی تھی جس میں سکیورٹی اینڈ ایکسچینج کمیشن کےافسر بلال رسول اور اسٹیٹ بینک کے عامر عزیز پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا تھا۔

    وزیراعظم پاکستان کے بیٹے کی جانب سے دائر درخواست میں موقف یہ اختیار کیا گیا ہے کہ دونوں افراد کا تعلق سابق فوجی حکمران پرویز مشرف اور سابق حکمران جماعت مسلم لیگ ق سے ہے جبکہ سکیورٹی اینڈ ایکسچینج کمیشن کے اہلکار بلال رسول کی اہلیہ 2013 کے انتخابات میں مسلم لیگ ق کی جانب سے خواتین کی مخصوص نشستوں پر امیدوار بھی تھیں۔

    حسین نواز کی جانب سے درخواست میں کہا گیا ہے کہ ان دونوں افسران نے ان کے والد نواز شریف کے خلاف حدیبہ پیپرز ملز کے مقدمے میں تحقیقات کی تھی لہذٰا ایسے حالات میں مذکورہ افسران جانبداری کا مظاہرہ کریں گے اور اس سے نہ صرف مقدمہ اثر انداز ہو گا بلکہ یہ آئین اور قانون کے بھی منافی ہو گا۔

    یاد رہےکہ پاناما کیس کی جے آئی ٹی پر حسین نواز کےاعتراضات کے حوالے سے سماعت 29 مئی کوجسٹس اعجاز افضل کی سربراہی میں تین رکنی بینچ کرےگا۔


    پاناماکیس:سپریم کورٹ نےسماعت دو ہفتے کے لیے ملتوی کردی


    واضح رہےکہ 22 مئی کو وزیراعظم اور اُن کے دو بیٹوں کے خلاف پاناما لیکس سے متعلق تحقیقات کرنے والی ٹیم پرسپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے واضح کیا تھا کہ تحقیقاتی ٹیم کو اپنا کام مکمل کرنے کے لیے 60 روز سے زیادہ کی مہلت نہیں دی جا سکتی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں