Tag: پاناما کیس

  • امیر جماعت اسلامی نے پاناما کیس میں عدالتی سوالات کے جواب جمع کرا دیے

    امیر جماعت اسلامی نے پاناما کیس میں عدالتی سوالات کے جواب جمع کرا دیے

    اسلام آباد: امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے پاناما کیس میں عدالتی سوالات کے جواب جمع کرا دیے۔

    تفصیلات کے مطابق جماعت اسلامی نے پاناما پیپرز میں شامل افراد کے خلاف تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی کی استدعا کر دی ہے، اس سلسلے میں سراج الحق نے عدالتی سوالات کے جواب جمع کرائے۔

    جماعت اسلامی نے کہا کہ جے آئی ٹی میں ایف آئی اے، نیب، ایف بی آر سمیت متعلقہ اداروں کے افسران شامل کیے جائیں، دنیا بھر میں پاناما پیپرز لیک ہونے کے بعد کارروائی کا آغاز کیا گیا۔

    عدالت کو جمع کرائے گئے جواب میں کہا گیا ہے کہ درخواست کو مرکزی پاناما کیس سے عدالتی آبزرویشن پر الگ کیا گیا تھا، جب کہ پاناما کیس میں دیگر درخواستیں صرف پبلک آفس ہولڈر کے خلاف کارروائی کے لیے تھیں، پاناما کیس ایف بی آر کا معاملہ ہونے کے حوالے سے سپریم کورٹ فیصلہ دے چکی۔

    جمع کرائے گئے جواب میں جماعت اسلامی نے کہا ہے کہ چیئرمین ایف بی آر نے عدالت کو کہا تھا کہ حسن اور حسین نواز پاکستان میں مقیم نہیں ہیں، ہم نے نیب اور ایف آئی اے سے بھی رجوع کیا لیکن اس سلسلے میں کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔

    جماعت اسلامی نے استدعا کی کہ پاناما پیپرز میں شامل افراد کے خلاف تحقیقات کے لیے کمیشن یا جے آئی ٹی تشکیل دی جائے، اس سے کسی متعلقہ ادارے کا کام متاثر نہیں ہوگا، اور نواز شریف کے ساتھ باقیوں کے خلاف بھی کارروائی کی جائے۔

  • ویڈیو اسکینڈل کی تفصیلات نے پاناما کیس کی یاد تازہ کر دی: فیصل واوڈا

    ویڈیو اسکینڈل کی تفصیلات نے پاناما کیس کی یاد تازہ کر دی: فیصل واوڈا

    لاہور: وفاقی وزیر برائے آبی وسائل فیصل واوڈا نے کہا ہے کہ ویڈیو کوئین نے اداروں کو لڑانے کی سازش کی، ویڈیو اسکینڈل نے پاناما کی یاد تازہ کر دی۔

    ان خیالات کا اظہار انھوں نے اے آر وائی نیوز کے  پروگرام پاورپلے میں گفتگو کرتے ہوئے کیا. انھوں نے کہا کہ ن لیگ کوشواہدعدالت میں خود لے جانے چاہیے تھے، وہ نہیں گئے، اس لیے عدالت نے نوٹس لے کر اٹارنی جنرل کو طلب کر لیا، فریقین کے درمیان فریق نہیں بنیں گے.

    [bs-quote quote=” ہمارے دور میں کابینہ اور وزیر اعظم آفس میں بھی اے سی بند ہوتے ہیں، ان کے دور میں نہاری پائے لینے بھی طیارہ جاتا تھا” style=”style-8″ align=”left” author_name=”فیصل واوڈا”][/bs-quote]

    وفاقی وزیر نے کہا کہ معاملےمیں قتل معاف کرانے والے مجرم بھی شامل ہیں ہیں، معاملے کی تفصیلات دیکھ کر پاناما کیس کا دور یاد آتا ہے۔

    نواز شریف کی سیکیورٹی پر ایک ارب 77 کروڑ روپے خرچ کئے گئے، شریف خاندان کے گھر بھی سرکاری خرچے پر چلتے تھے.

    فیصل واوڈا کا کہنا تھا کہ ہمارے دور میں کابینہ اور وزیر اعظم آفس میں بھی اے سی بند ہوتے ہیں، ان کے دور میں نہاری پائے لینے بھی طیارہ جاتا تھا، 777 کی سیٹیں بھی تبدیل کی گئیں، نواز دورمیں سرکاری طیاروں کو آن لائن ٹیکسی کی طرح چلایا گیا، جیسا کام ویسا ہی انجام ہوتا ہے، 35 سال لوٹ مار کرتے رہے.

    مزید پڑھیں: حکومت، وزارت یا کرسی چلی جائے لیکن احتساب نہیں رکےگا، فیصل واوڈا

    اس عرصے میں سال قانون کے ساتھ جو کھلواڑ ہوا، وہ سب کے سامنے ہے، حکومت میں جونواز دورکے لوگ رہ گئے، ان کو بھی سامنے لائیں گے، حسن اور حسین نواز ساڑھے600 کروڑ کے گھر میں رہتے ہیں.800 کروڑ روپے سیکیورٹی پر خرچ کردیےجائیں، تو اس کا خمیازہ کون بھگتے گا.

    ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نہیں رہے، مگر نواز شریف کے پاس آج تک 246 گاڑیاں تھیں، آصف زرداری صدر نہیں رہے پھر بھی 180گاڑیاں ان کے پاس رہیں، مشکل فیصلے بھی ہورہے ہیں اور اچھے کام بھی تیزی سے ہو رہے ہیں.

  • جمعے کے روز آنے والے ملکی تاریخ کے بڑے عدالتی فیصلے

    جمعے کے روز آنے والے ملکی تاریخ کے بڑے عدالتی فیصلے

    اسلام آباد: ملکی تاریخ میں سپریم کورٹ آف پاکستان اور دیگر ماتحت عدالتوں کی جانب سے  جمعے کے روز بڑے فیصلے سنائے گئے آئیے ان پر ایک مختصر نظر ڈالتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق گذشتہ 10 برسوں کے دوران عدالت عظمیٰ (سپریم کورٹ آف پاکستان)  اور دیگر عدالتوں کی جانب سے ویسے تو کئی فیصلے سنائے گئے تاہم ان میں سے ملکی تاریخ کے 7 بڑے فیصلے درج ذیل ہیں۔

    20 جولائی 2007              

    سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کی جانب سے افتخار چوہدری کو بطور چیف جسٹس عہدے سے ہٹانے کے فیصلے کو کالعدم قرار دیا اور انہیں عدالتِ عظمیٰ کا سربراہ مقرر کرنے کے احکامات جاری کیے۔

    31 جولائی 2009

    سپریم کورٹ آف پاکستان نے سابق آرمی چیف جنرل (ر) پرویز مشرف کی جانب سے 3 نومبر 2007 کو لگائے جانے والے مارشل لاء کو غیر آئینی اور غیر قانونی قرار دیتے ہوئے سابق صدر کو ملزم نامزد کیا۔

    28 جولائی 2017

    سپریم کورٹ آف پاکستان کے پانچ رکنی بینچ نے پاناما کیس کا تاریخی فیصلہ بھی جمعے کے روز سنایا اور نوازشریف کو بطور وزیراعظم عہدے سے ہٹانے کے ساتھ عوامی عہدہ پر نااہل کرنے کے احکامات جاری کیے۔

    15 دسمبر 2017

    سپریم کورٹ میں جسٹس مشیرعالم کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے حدیبیہ پیپرملزکیس  دوبارہ کھولنے سے متعلق دائر کی سماعت کی، سپریم کورٹ کے3رکنی بینچ نے مختصرفیصلہ سناتے ہوئے نیب کی اپیل مسترد کردی اور کہا کہ عدالت نیب کےدلائل سےمطمئن نہیں ہوئی جبکہ درخواست مسترد کرنے کی وجہ تحریری فیصلےمیں بتائی جائےگی۔

    15 دسمبر 2017

    جمعے کے روز ہی سپریم کورٹ نے مسلم لیگ ن کے رہنماء حنیف عباسی کی جانب سے دائر عمران خان اور جہانگیر ترین کی نااہلی کے خلاف دائر درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے جہانگیر ترین کو اثاثے ظاہر نہ کرنے پر عوامی عہدے سے نااہل قرار دیا۔

    13 اپریل 2018

    سپریم کورٹ آف پاکستان نے 13 اپریل بروز جمعے کے روز آئین کے آرٹیکل 62 (1) ایف کے تحت نوازشریف اور جہانگیر ترین کو تاحیات عوامی عہدے کے لیے نااہل قرار دیا، عدالتی فیصلے میں لکھا گیا ہے کہ ’صادق اور امین نہ رہنے والا شخص عوامی عہدہ رکھنے اور پارلیمنٹ کا رکن بننے کا اہل نہیں ہے‘۔

    06 جولائی 2018

    قومی احتساب بیورو میں جاری ایون فیلڈر ریفرنس کا نیب نے کچھ دیر قبل تفصیلی فیصلہ جاری کیا جس میں نوازشریف کو 10 سال ، مریم نواز کو 7 اور کپیٹن صفدر کو 1 سال کی سزا سنائی جبکہ سابق نااہل وزیراعظم کو پر 80 لاکھ اور مریم نواز کو 20 لاکھ پاؤنڈ ادا کرنے کا حکم جاری کیا۔

    ایون فیلڈ ریفرنس کا پس منظر

    خیال رہے کہ گزشتہ سال 28 جولائی کو سپریم کورٹ نے پاناما کیس کی تحقیقات کرنے والی جے آئی ٹی کی رپورٹ کی روشنی میں سابق وزیراعظم نوازشریف کو نا اہل قرار دیا تھا۔

    سپریم کورٹ نے مذکورہ فیصلے کی روشنی میں نیب کو نوازشریف، مریم نواز، حسن ، حسین نواز اور داماد کیپٹن محمد صفدر کے خلاف ریفرنسزدائر کرنے کا حکم دیا تھا جبکہ ان ریفرنسز پر6 ماہ میں فیصلہ سنانے کا بھی حکم دیا تھا۔

    مزید پڑھیں: سپریم کورٹ کے وہ بڑے فیصلے جو جمعے کے روز سنائے گئے

    بعدازاں قومی احتساب بیورو نے نوازشریف ان کے بچوں اور داماد کے خلاف گزشتہ سال 8 ستمبر کو ایون فیلڈ ریفرنس دائر کیا تھا۔ سابق وزیراعظم کی صاحبزادی مریم نواز اور کیپٹن صفدر پر 19 اکتوبر2017 کو فرد جرم عائد کی گئی تھی جبکہ نوازشریف کی عدم موجودگی پر ان کے نمائندے ظافرخان کے ذریعے فرد جرم عائد کی گئی تھی۔

    احتساب عدالت نے نوازشریف کے بیٹے حسن نواز اور حسین نواز کو اس ریفرنس میں عدم حاضری پراشتہاری قرار دیا تھا۔

    نوازشریف 26 ستمبر2017 کو پہلی بار احتساب عدالت کے سامنے پیش ہوئے تھے جبکہ 9 اکتوبر کو مریم نواز عدالت کے روبرو پیش ہوئی تھیں اور کیپٹن محمد صفدر کو ایئرپورٹ سے گرفتار کرکے عدالت میں پیش کیا گیا تھا۔

    احتساب عدالت کی جانب سے مسلم لیگ ن کے قائد کے 26 اکتوبرکو نا قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے گئے تھے جس کے بعد 3 نومبر2017 کو نوازشریف پہلی بار مریم نواز کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئے تھے۔

    سابق وزیراعظم نوازشریف پر8 نومبر2017 کو احتساب عدالت کی جانب سے براہ راست فرد جرم عائد کی گئی تھی۔

    شریف خاندان کے خلاف ریفرنسز کا فیصلہ 6 ماہ میں کرنے کی مدت رواں سال مارچ میں ختم ہوئی تھی تاہم احتساب عدالت کی درخواست پرعدالت عظمیٰ نے نیب ریفرنسز کی ٹرائل کی مدت میں 2 ماہ تک توسیع کردی گئی تھی۔

    یہ بھی پڑھیں: نوازشریف کےلیےیہ سب نیا نہیں‘ وہ پہلےبھی سزائیں بھگت چکے‘ مریم نواز

    احتساب عدالت کی جانب سے مئی میں نیب ریفرنسز کی توسیع شدہ مدت مئی میں ختم ہوئی تو جج محمد بشیر کی جانب سے ٹرائل کی مدت میں مزید توسیع کی درخواست کی گئی تھی۔

    عدالت عظمیٰ نے احتساب عدالت کی درخواست منظور کرتے ہوئے ٹرائل کی مدت میں 9 جون 2018 تک توسیع کی تھی۔

    واضح رہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے گزشتہ ماہ 10 جون کو سماعت کے دوران احتساب عدالت کو شریف خاندان کے خلاف نیب ریفرنسزپرایک ماہ میں فیصلہ سنانے کا حکم دیا تھا۔

    خیال رہے کہ پیپلزپارٹی کے بانی اور سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو نے اپنے دورِ اقتدار میں جمعے کے روز سرکاری تعطیل کا اعلان کیا تھا جس کے بعد نوازشریف نے جمعے کی تعطیل ختم کرکے اتوار کے روز سرکاری چھٹی کا اعلان کیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • نواز شریف کے صاحب زادوں اور اسحٰق ڈار کو انٹر پول کے ذریعے واپس لانے کا فیصلہ

    نواز شریف کے صاحب زادوں اور اسحٰق ڈار کو انٹر پول کے ذریعے واپس لانے کا فیصلہ

    لاہور: سابق نا اہل وزیر اعظم نواز شریف کے صاحب زادوں حسن نواز، حسین نواز اور اسحٰق ڈار کو مختلف ریفرنسز میں مطلوب ہونے پر انٹر پول کے ذریعے واپس لایا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق قومی احتساب بیورو (نیب) نے مختلف ریفرنسز میں مطلوب سابق وزیر اعظم کے خاندان کے افراد اور سابق وزیر خزانہ کو انٹر پول کے ذریعے لانے کا فیصلہ کیا ہے۔

    نیب ذرائع کا کہنا ہے کہ شہباز شریف کے داماد علی عمران کو بھی انٹر پول کے ذریعے واپس لایا جائے گا، جب کہ نواز شریف کے پرنسپل سیکریٹری فواد حسن فواد کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے۔

    نیب ذرائع کے مطابق سابق سیکریٹری پرائمری ہیلتھ پنجاب علی جان اور سابق سیکریٹری پنجاب نجم شاہ کا نام بھی ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالے جانے کی سفارش کی گئی ہے۔

    نیب ذرائع نے بتایا کہ احتساب بیورو کی جانب سے وزارت داخلہ کو خط لکھا جائے گا کہ مختلف مقدمات میں شامل مذکوہ افراد کے نام ای سی ایل میں ڈالے جائیں۔

    احتساب عدالت میں ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت


    واضح رہے کہ 28 جولائی 2017 کو سپریم کورٹ نے اُس وقت کے وزیراعظم نواز شریف کو پاناما کیس میں نا اہل قرار دے کر نیب کو شریف خاندان کے خلاف ریفرنس دائر کرنے کا حکم دیا تھا۔

    نیب میں جاری مختلف ریفرنسز میں نواز شریف، شہباز شریف اور مریم نواز کو اب تک متعدد پیشیاں بھگتانی پڑی ہیں تاہم حسن اور حسین نواز ابتدا ہی سے ایک بار بھی پیش نہیں ہوئے، جس پر نیب کی طرف سے انھیں اشتہاری بھی قرار دیا جاچکا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • پاناما کیس، نوازشریف جیل نہیں‌ جائیں گے، نبیل گبول

    پاناما کیس، نوازشریف جیل نہیں‌ جائیں گے، نبیل گبول

    کراچی: سینئر سیاستدان اور پیپلزپارٹی کے رہنما نبیل گبول نے کہا ہے کہ پاناما کیس کا فیصلہ اپریل کے آخر میں آسکتا ہے، جس میں پورا شریف خاندان نااہل ہوگا تاہم نوازشریف جیل نہیں جائیں گے بلکہ جاتی امرا کو سب جیل قرار دیا جائے گا۔

    اے آر وائی کے پروگرام پاوور پلے میں میزبان ارشد شریف سے گفتگو کرتے ہوئے پیپلزپارٹی کے رہنما کا کہنا تھا کہ حکومت نوازشریف اور شہباز شریف کو بچانے کے لیے نیب قوانین میں تبدیلی کی حکمت عملی تیار کررہی ہے۔

    نبیل گبول نے اپنا خیال ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کے پاس اکثریت ہے اس لیے ممکنہ طور پر وہ نیب قوانین میں تبدیلی کا بل اسمبلی سے کسی بھی وقت منظور کروا کے اسے قانون کا حصہ بنادے گی۔

    سینئر سیاستدان کا کہنا تھا کہ کسی بھی ادارے میں موجود کرپٹ لوگوں کا احتساب ہونا چاہیے، اگر عدالت سے نوازشریف کی تاحیات  نااہلی کا فیصلہ آگیا تو اُس کے بعد شریف خاندان کے لیے بہت سی مشکلات کھڑی ہوجائیں گی۔

    نیبل گبول کا کہنا تھا کہ آنے والے دنوں میں سب کا احتساب ہونے جارہا ہے اور یہ تاثر ختم ہوجائے گا کہ فلاں شخص صادق اور امین ہے یا نہیں، اس ضمن میں جون جولائی کا مہینہ بہت اہم ہے اور مجھے نہیں لگتا کہ بارش اور سیلاب کے دنوں میں ملک میں انتخابات ہوسکتے ہیں۔

    پی پی رہنماء کا کہنا تھا کہ  احتساب ریفرنسس کا فیصلہ اپریل کے آخر میں آسکتا ہے، اس مقدمے میں نوازشریف جیل نہیں جائیں گے بلکہ میرے حساب سے اُن کی رہائش گاہ جاتی امرا کو ہی سب جیل قرار دیا جائے گا اور پاناما کیس کے تفصیلی فیصلے میں سارے خاندان کو نااہل قرار دیا جائے گا۔

    واضح رہے کہ شریف خاندان کے خلاف نیب عدالتوں میں احتساب ریفرنسس جاری ہیں، نوازشریف نے گذشتہ دنوں سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سوال کیا تھا کہ آخر کیوں اڈیالہ جیل کی صفائی اور مرمت کی جارہی ہے، کیا وہاں کی انتظامیہ کو پہلے سے کسی مہمان کے آنے کا علم ہوگیا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • جےآئی ٹی رپورٹ کا اصل ریکارڈ میرے پاس موجود نہیں‘ واجد ضیا

    جےآئی ٹی رپورٹ کا اصل ریکارڈ میرے پاس موجود نہیں‘ واجد ضیا

    اسلام آباد : پاناماکیس کی تحقیقات کرنے والی جے آئی ٹی کی سربراہ واجد ضیا کا کہنا ہے کہ جے آئی ٹی کی اصل رپورٹ سپریم کورٹ میں ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں پاناما کیس میں بننے والی جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیا بطور گواہ احتساب عدالت میں پیش ہوئے۔

    واجد ضیا نے عدالت کے سامنے اپنے بیان میں کہا کہ جے آئی ٹی رپورٹ کا اصل ریکارڈ میرے پاس موجود نہیں ہے، جے آئی ٹی کی اصل رپورٹ سپریم کورٹ میں ہے۔

    احتساب عدالت کے جج نے دوران سماعت ریمارکس دیے کہ ریکارڈ کے حصول کے لیے رجسٹرارسپریم کورٹ کوخط لکھا گیا تھا، ابھی دوبارہ یاد دہانی کرا دیتے ہیں۔

    نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ اسحاق ڈارسے متعلق ریکارڈ والیم ایک اورنو میں ہے۔

    احتساب عدالت نے جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیا کو 12 فروری کو دوبارہ طلب کرلیا۔

    خیال رہے کہ اسحاق ڈار کے خلاف اب تک 26 گواہوں کے بیانات قلمبند کیے جا چکے ہیں اور گواہوں نے اسحاق ڈار کی جائیداد، کمپنیوں اور بینک اکانٹس کی تفصیلات عدالت میں پیش کیں۔

    یاد رہے کہ 31 جنوری کو اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات ریفرنس کیس میں جےآئی ٹی سربراہ واجد ضیا بطور گواہ پیش نہیں ہوئے تھے ،

    بعدازاں احتساب عدالت نے جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیا کو 8 فروری کو طلب کیا تھا ۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

     

  • سپریم کورٹ حکمرانوں کی بیرون ملک بینکوں میں موجود رقم واپس لائے، سراج الحق

    سپریم کورٹ حکمرانوں کی بیرون ملک بینکوں میں موجود رقم واپس لائے، سراج الحق

    لاہور : امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ حکمرانوں نے لوٹ مار کر کے پیسے بیرون ملک منتقل کر رکھے ہیں سپریم کورٹ از خود نوٹس لیتے ہوئے وطن عزیز کا پیسا واپس لائے.

    یہ بات انہوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہی، سراج الحق نے کہا کہ پاناما لیکس میں 436 پاکستانیوں کا نام آیا ہے چنانچہ کسی ایک کو مشق سخن بنائے کے بجائے تمام کرداروں کو عدالت کے کٹہرے تک لایا جائے اور اس حوالے سے دائر جماعت اسلامی کی پٹیشن پر فوری سماعت شروع کی جائے.

    امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ جب تک بیرونی بینکوں میں موجود پاکستانی حکمرانوں کی دولت کو واپس نہیں لایا جاتا تب تک احتساب ادھورا رہے گا اور یہ قوم کبھی اسی ناسور سے نجات حاصل نہیں کر پائے گی.

    سراج الحق نے مطالبہ کیا کہ یہی نہیں بلکہ پاناما کے ساتھ ساتھ اب پیراڈائز لیکس کے کرداروں کو بھی پکڑا جائے اور ان سے بھی جائیداد و اثاثہ جات کی تفصیلات طلب کر کے غیر قانونی طور پر بنائے گئے اثاثہ جات ضبط کیے جائیں اور قرار واقعی سزا دی جائے.

    انہوں نے کہا کہ قوم نیب فائلوں میں دبے کرپشن کے 150 اسیکنڈلز کے کُھلنے کی منتظر ہے اور اگر یہ مالی اسیکنڈلز سامنے نہ آسکے اور کرپٹ لوگوں احتساب نہ ہوا تو عوام سمجھیں گے کہ نیب بااثرلوگوں کے دباؤ میں ہے.


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • نوازشریف قوم کو پاناما کیس میں الجھائے رکھنا چاہتے ہیں، بلاول بھٹو

    نوازشریف قوم کو پاناما کیس میں الجھائے رکھنا چاہتے ہیں، بلاول بھٹو

    لاہور : چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ نوازشریف کو قوم کو پاناما کیس میں الجھائے رکھنا چاہتے ہیں لیکن ملک میں کیا ہو رہا ہے اسے عوام بہت اچھی طرح جانتے ہیں.

    وہ جہانگیر بدر کی برسی کے موقع پر منعقد کی گئی تقریب سے خطاب کر رہے تھے، بلاول بھٹو نے جہانگیر بدر کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ ایسے سیاسی کارکنان کم ہیں جو وفاداریاں تبدیل نہیں کرتے اور جہانگیر بدر نے اپنے پورے سیاسی کیریئر ایک وفادار سیاسی کارکن رہے.

    بلاول بھٹو نے کہا کہ جہانگیر بدر کارکنان میں بیٹھنے کو ترجیح دیتے تھے اور یہی وجہ ہے جہانگیر بدر اپنے کردار کی وجہ سے ہر جیالے کے دل میں زندہ ہیں اور جہانگیر بدر کا کردار ہر جیالے کی میراث ہے، جہانگیربدرکی ثابت قدمی ہرسیاسی کارکن کے لئے مشعل راہ ہیں.

    ایک سوال کے جواب میں چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو نے کہا کہ کراچی میں سیاست کے نام جو کچھ کیا جا رہا ہے اور جس طرح ایک جماعت بنائی گئی ہے وہ نہایت افسوسناک ہے، پیپلز پارٹی کراچی کو خصوصی توجہ دیتی ہے اور اسی مناسبت سے کراچی میں کئی ترقیاتی پروجیکٹس شروع کیے ہیں.

    انہوں نے کہا کہ عمران خان کا حق ہے کہ کراچی آئیں اور سیاست کریں لیکن وہ یہاں کامیاب نہیں ہو سکیں گے کیوں کہ وہ ایک کٹھ پتلی ہیں اور قرار کراچی کی دوسری کٹھ پتلیوں کی طرح یہ کٹھ پتلی بھی ناکام ہو جائے گی.


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • نوازشریف نے جان بوجھ کر اثاثے چھپائے، عدالت کا تفصیلی فیصلہ

    نوازشریف نے جان بوجھ کر اثاثے چھپائے، عدالت کا تفصیلی فیصلہ

    اسلام آباد : پاناما کیس کے فیصلے پر نواز شریف کی جانب سے نظرثانی اپیل پر سپریم کورٹ نے تفصیلی فیصلہ جاری کردیا، جسٹس اعجازافضل خان نے 23 صفحات پرمشتمل تفصیلی فیصلہ تحریرکیا۔

    فیصلے میں کہا گیا ہے کہ نوازشریف کی نااہلی سےمتعلق حقائق غیرمتنازع تھے، افسوس کی بات ہے کہ نواشریف نے پارلیمنٹ، عوام اور عدالت کو بے وقوف بنایا، بد دیانتی کے ساتھ جھوٹا بیان حلفی دیاگیا۔

    کاغذات نامزدگی میں مکمل اثاثے ظاہر کرنا قانونی ذمہ داری ہے، نوازشریف نے کاغذات نامزدگی میں جھوٹا بیان حلفی دیا اور جان بوجھ کراثاثے چھپائے، ساڑھے چھ سال کی تنخواہ نوازشریف کا اثاثہ تھی،یہ نہیں کہا جاسکتا کہ سپریم کورٹ کے فیصلےنے نوازشریف کوحیران کردیا۔

    فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ یہ تسلیم نہیں کیا جاسکتا کہ اثاثوں میں غلطی غیر ارادی طور پر ہوئی، نواشریف نے نظرثانی اپیل میں دو ججز کے حتمی فیصلے شامل نہ ہونے کا کہاتھا.

    مریم نواز بادی النظر میں لندن فلیٹس کی بینفشل مالک ہیں، یہ نہیں کہا جاسکتا کہ کیپٹن(ر) صفدرکا لندن فلیٹس سے تعلق کا مواد موجود نہیں۔

    تفصیلی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ پاناما کیس کے فیصلے میں کسی غلطی کی نشاندہی نہیں جس پرنظرثانی کی جائے، نگراں جج کا تقرر نئی بات نہیں مقصد ٹرائل کو شفاف بنانا ہے، یہ تصور نہیں کیا جاسکتا کہ نگراں جج ٹرائل پراثر انداز ہوں گے۔

    فیصلے کے مطابق احتساب عدالت شواہد کی بنیاد پر اپنا فیصلہ دینے میں آزاد ہے، نوازشریف کی نااہلی سے متعلق حقائق غیر متنازع تھے، تنخواہ کمپنی پر واجب الادا اور نوازشریف اس کے ملازم تھے۔

    نااہلی کے معاملے کا محتاط رہ کر جائزہ لیا، کاغذات نامزدگی میں غلط بیانی کا شبہ تک نہیں ہونا چاہیے، احتساب عدالت شواہد کا قانون کے مطابق جائزہ لےسکتی ہے۔

    جسٹسس اعجازالاحسن نے جے آئی ٹی کو ایف زیڈ ای کمپنی کی تحقیقات کا کہا، چھ ماہ میں ٹرائل کی ہدایت تحقیقات جلد مکمل کرنے کیلئےدی گئی۔

    پاناما فیصلے میں دی گئی آبزرویشنزعارضی نوعیت کی ہیں، ٹرائل کورٹ کمزور شواہد رد کرنے کا فیصلہ کرسکتی ہے۔ سپریم کورٹ کےجاری کردہ تفصیلی فیصلے میں شاعر فراق جلال پوری کا ایک شعر بھی درج ہے کہ

    تو ادھر ادھر کی نہ بات کر یہ بتا کہ قافلہ کیوں لٹا
    مجھے رہزنوں سے گلا نہیں تری رہبری کا سوال ہے

     

  • سپریم کورٹ نےپاناماکیس فیصلے پرنظر ثانی درخواستیں مسترد کردیں

    سپریم کورٹ نےپاناماکیس فیصلے پرنظر ثانی درخواستیں مسترد کردیں

    اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان نے پاناما کیس فیصلے کے خلاف شریف خاندان کی جانب سے دائر کی گئی نظرثانی سے متعلق درخواستوں کو مسترد کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بینچ نے پاناما کیس فیصلے پر نظرثانی سے متعلق درخواستوں پر سماعت کی۔

    جسٹس آصف سعید کھوسہ نےنظرثانی درخواستوں پرفیصلہ پڑھ کرسناتے ہوئے کہا کہ نظرثانی کی تمام درخواستیں مسترد کی جاتی ہیں۔

    عدالت عظمیٰ کے پانچ رکنی لارجر بینچ کے سربراہ جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ تمام وکلا نے بھرپورمعاونت کی جس پران کا شکرگزار ہوں۔

    جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ فیصلےکی تفصیلی وجوہات بعد میں تحریرکی جائیں گی۔


    سلمان اکرم راجہ کے دلائل


    خیال رہے کہ اس سے قبل عدالت عظمیٰ میں کیس کی سماعت کے آغاز پر وزیراعظم کے بچوں کےوکیل سلمان اکرم راجہ دلائل دیتے ہوئے کہا کہ کیپٹن ریٹائرد صفدر کی بھی وکالت کررہا ہوں۔

    نوازشریف کےبچوں کے وکیل نے کہا کہ کیپٹن ریٹائرد صفدر کے خلاف بھی ریفرنس کا حکم دیا جبکہ ان کا لندن فلیٹس سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

    سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ جے آئی ٹی رپورٹ میں بھی کیپٹن(ر) صفدرکا فلیٹس سے تعلق نہیں بتایا اورٹرسٹ ڈٰیڈپردستخط سے کیپٹن ریٹائرد صفدر فلیٹس کے مالک نہیں بن گئے۔

    انہوں نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ٹرسٹ ڈیڈ پردستخط بطور گواہ کیے گئے تھے، جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ جےآئی ٹی نےکوئی نا کوئی تو کنکشن بنایا ہی ہے۔

    جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریماکیس دیے کہ جے آئی ٹی کےمطابق مریم نواز فلیٹس کی بینیفشل مالکہ ہیں،جسٹس اعجاز افضل نے کہا کہ یہ کہنا درست نہیں کیپٹن (ر) صفدر کا فلیٹس سے تعلق نہیں ہے۔

    جسٹس اعجاز افضل نے کہا کہ معاملے پر تفصیلی رائے دینا مناسب نہیں ہوگا جس پر سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ براہ راست ریفرنس سے بنیادی حقوق متاثر ہورہے ہیں۔

    جسٹس عظمت سعید شیخ نے کہا کہ ٹرائل کورٹ پرکوئی آبزرویشن اثرانداز نہیں ہونے دیں گے، واضح الفاظ میں کہہ چکے ہیں کسی کے حقوق متاثر نہیں ہوں گے۔

    سابق وزیراعظم کے بچوں کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ عدالت نے فیصلے میں ہردستاویز پر کھل کر رائے دی اور دفاع میں جو گواہ پیش کرنے تھے ان پر بھی رائے دے دی گئی۔

    سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ جسٹس عظمت سعید اورجسٹس اعجاز افضل نے رائے نہیں دی جس پرجسٹس عظمت سعید نے کہا کہ آپ چاہتے ہیں ہم دونوں بھی کھل کر رائے دیں۔

    جسٹس آصف سعید کھوسہ نے بے نظیر بھٹو قتل کیس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ بے نظیرکیس میں عدالت نے رائے دی لیکن ٹرائل پراثراندازنہیں ہوئی۔

    جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ فیئرٹرائل اور بنیادی حقوق پرسمجھوتہ نہیں ہوگا،انہوں نے کہا کہ ضمانت کےمقدمات میں بھی لکھتےہیں ٹرائل کورٹ آزادانہ کام کرے گی۔

    جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریماکیس دیے کہ جعلی دستاویزات کے معاملے پرعدالت نے کوئی رائے نہیں دی،جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ ہم تو نظرثانی کی دوسرے فریق سے امید کررہے تھے۔

    انہوں نے کہا کہ آپ ہم پراعتبار کیوں نہیں کرتے،جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ کیا آپ کو بیان حلفی دیں پھر یقین کریں گے۔

    جسٹس اعجاز افضل نے کہا کہ آپ جے آئی ٹی پر جرح کرسکتے ہیں، جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ ہم نے فیصلہ لکھنے میں کافی احتیاط سے کام لیا ہے۔


    حدیبیہ پیپر مل ریفرنس میں شیخ رشید کے دلائل


    حدیبیہ پیپرمل کیس میں شیخ رشید کی جانب سے دلائل کے آغاز پر جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ کیا حدیبہ ملزکی اپیل سےمتعلق تحریری حکم جاری ہوا۔

    عوامی مسلم لیگ کے سربراہ نے کہا کہ نیب نے عدالت میں کہا ایک ہفتے میں اپیل دائر کریں گے،نیب نے بغیر پوچھے کہا تھا اپیل دائر کریں گے۔

    جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ آپ کہنا چارہے ہیں کہ اپیل دائر نہیں ہورہی، جس پر شیخ رشید نےجواب دیا کہ نیب چیئرمین نے کہا اپیل دائر نہیں کریں گے۔

    پراسیکیوٹر نیب نے عدالت عظمیٰ میں کہا کہ چیئرمین نیب نے اپیل دائر کرنے کا حکم دے دیا ہے۔

    عوامی مسلم لیگ کے سربراہ کا دلائل دیتے ہوئے کہنا تھا کہ حدیبیہ کیس سے ہی فلیٹس سمیت تمام مقدمات نکلے،حدیبہ کیس تمام جرائم کی ماں ہے۔

    شیخ رشید نے کہا کہ اپوزیشن لیڈر بھی حکومت اپنی مرضی کا لگاتی ہےجبکہ ہاری ہوئی پارٹی نہیں چاہتی کہ ان کے کیس کھلیں۔

    عدالت عظمیٰ میں نیب نے ایک ہفتے میں اپیل دائر کرنے کی یقین دہانی کرادی، جسٹس آصف سعید کھوسہ نے دوران سماعت ریماکس دیے کہ 3 رکنی بنچ کے خلاف درخواستیں اب غیرمؤثر ہوگئیں۔

    انہوں نے کہا کہ کیا آپ بھی ان کو سننے پر اصرارکریں گے،جس پرنوازشریف کے وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ 3 رکنی بینچ کے خلاف درخواستوں کو سننے کی ضرورت نہیں رہی۔

    سپریم کورٹ میں نیب کی یقین دہانی پرعوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید کی درخواست نمٹا دی گئی۔


    جے آئی ٹی دستاویزات کےمطابق نوازشریف نے تنخواہ وصول کی‘ سپریم کورٹ


    واضح رہے کہ گزشتہ سماعت پرپاناما کیس فیصلے پر نظرثانی سے متعلق درخواستوں پر سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے ریماکس دیے تھے کہ دستاویزات کہتی ہیں کہ نوازشریف نے ملازم کی حیثیت سے تنخواہ وصول کی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔