Tag: پاناما کیس

  • وزیر اعظم کا صاحبزادی کو سالانہ 12 کروڑ روپے دینے کا انکشاف

    وزیر اعظم کا صاحبزادی کو سالانہ 12 کروڑ روپے دینے کا انکشاف

    اسلام آباد: پروگرام پاور پلے نے وزیر اعظم کی صاحبزادی مریم نواز کے نام بینک چیکس کی معلومات حاصل کرلیں۔ معلومات کے مطابق وزیر اعظم نواز شریف سالانہ اوسطاً پونے 12 کروڑ روپے مریم صفدر کو دیتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق اے آر وائی نیوز کے پروگرام پاور پلے میں پاناما لیکس سے متعلق انکشافات کا سلسلہ جاری ہے۔

    پروگرام پاور پلے میں پیش کی جانے والی رپورٹ کے مطابق وزیر اعظم کی صاحبزادی مریم نواز کا کہنا ہے کہ وہ اپنے والد کے زیر کفالت نہیں تاہم ان کے والد نواز شریف انہیں لگ بھگ 1 کروڑ روپے ماہانہ دے رہے ہیں۔

    رپورٹ کے مطابق 4 سال میں 16 چیکوں کے ذریعے 47 کروڑ 30 لاکھ روپے وزیر اعظم کے اکاؤنٹ سے مریم نواز کو ملے۔ پاناما الزمات کی زد میں گھرے وزیر اعظم انکشافات سے قبل اور بعد میں باقاعدگی سے صاحبزادی کو رقم دیتے رہے۔

    اس سے قبل سال 2014 میں ساڑھے 9 کروڑ روپے بذریعہ چیک مریم صفدر کو ملے۔

    وزیر اعظم کا بیٹی سے محبت کا والہانہ اظہار سال 2015 میں بھی نظر آیا۔ وزیر اعظم نے مریم صفدر کے نام 27 کروڑ 20 لاکھ روپے کے چیک کاٹے۔

    پاناما انکشافات کے سال، سنہ 2016 میں نواز شریف نے مجموعی طور پر 8 کروڑ 70 لاکھ روپے دیے۔

    اسی طرح سال 2017 میں اب تک نواز شریف 1 کروڑ 90 لاکھ کے چیک مریم کے نام لکھ چکے ہیں۔


  • پاناما کیس: جنگ کے رپورٹرنے جج کو کال کرنے کا اعتراف کرلیا

    پاناما کیس: جنگ کے رپورٹرنے جج کو کال کرنے کا اعتراف کرلیا

    اسلام آباد : روزنامہ جنگ اور دی نیوز کے رپورٹر نے جج سے براہ راست معلومات لینے کی کوشش کا اعتراف کرلیا۔ احمد نورانی نے جواب میں دیگرتمام میڈیا کو جھوٹا قرار دیا۔

    تفصیلات کے مطابق احمد نورانی نے توہین عدالت کے نوٹس کا جواب سپریم کورٹ میں جمع کرادیا ہے، روزنامہ جنگ اور دی نیوز کے رپورٹراحمد نورانی نے جج کو کال کرنے پر شرمندگی کا اظہار کرتے ہوئے توہین عدالت کے نوٹس پر اعترافی بیان جمع کرا دیا ہے۔

    رپورٹر احمد نورانی نے پاناما کیس کے حوالے سے جج سے براہ راست معلومات لینے کی کوشش کی تھی، رپورٹر نے جسٹس اعجاز افضل خان کو کال کی، رپورٹر نے اپنے جواب میں تسلیم کیا کہ بینچ کے ایک جج کوکال کی گئی۔

    احمد نورانی نے جواب میں مزید کہا ہے کہ رجسٹرار کےجواب نہ دینے پر میں نے جج سے رابطہ کیا، جج سے یہ رابطہ تین اور چار جولائی کی درمیانی شب آٹھ بج کر گیارہ منٹ اور آٹھ بج کر چودہ منٹ پرہوا، معزز جج نےفون خود ریسیو کیا۔

    بیس جون کو دی نیوز اخبار نے درست خبرشائع کی، خبرمیں کہا گیا کہ ویڈیو ریکارڈنگ پر حسین نواز کا مؤقف مسترد کیا گیا ہے۔

    یاد رہے کہ پاناما کیس میں عدالت کی آبزرویشن تھی کہ جنگ اورجیو نیوزنے غلط رپورٹنگ کی تھی، رپورٹر نے اپنے جواب میں خود کو بچانے کے لئے دیگر میڈیا کوملوث کرنے کی بھی کوشش کی۔


    مزید پڑھیں: پاناما عملدرآمد کیس، جنگ گروپ کو توہین عدالت کا نوٹس جاری


    جواب میں لکھا گیا ہے کہ روزنامہ جنگ میں تصویرلیکس کی خبر پر مختلف معاملہ ہوا، ذمہ دارانہ رپورٹنگ کے مدنظرعدالت کو بدنام کرنے کی کوشش نہیں کی گئی، بہت سارے دیگراخبارات نے تصویر لیکس کے معاملے پر غلط خبر چلائی، جنگ نیوز نیوز کے رپورٹراحمد نورانی نے جواب میں دیگرتمام میڈیا کو جھوٹا قرار دے دیا۔

  • پاناما کیس : وزیراعظم کی سربراہی میں اہم اجلا س شروع

    پاناما کیس : وزیراعظم کی سربراہی میں اہم اجلا س شروع

    اسلام آباد: سپریم کورٹ کی جانب سے پاناما عمل درآمد کیس کا فیصلہ محفوظ کیے جانے کے بعد وزیراعظم کی سربراہی میں اہم اجلاس شروع ہوگیا ہے‘ قانونی ماہرین‘ شہباز شریف اور اہم مشیروزیراعظم ہاؤس پہنچ گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم نواز شریف نے پاناما کیس کا فیصلہ محفوظ ہونے کے بعد پیدا ہونے والی ممکنہ صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے قانون ماہرین کا اجلاس طلب کیا ہے۔

    وزیراعظم ہاؤس پہنچنے والے ماہرین میں بیرسٹر ظفر اللہ، اٹارنی جنرل اور خواجہ حارث شامل ہیں جبکہ وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف ‘ شاہد خاقان عباسی‘ احسن اقبال اور خواجہ آصف بھی وزیراعظم ہاؤس پہنچ گئے ہیں اور اجلاس شروع ہوگیا ہے۔


    کون ہوگا نیا وزیراعظم ؟ مسلم لیگ (ن) میں متبادل امیدوارکی تلاش شروع


    دوسری جانب وزیراعظم ہاؤ س کے ترجمان مصدق ملک نے فیصلہ محفوظ کیےجانے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ جے آئی ٹی کی رپورٹ ردی کی ٹوکری میں پھینک دی جائے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ جے آئی ٹی کی تفتیش تعصب پر مبنی ہے‘ نامکمل تفتیش پر کسی قسم کا فیصلہ ممکن نہیں ہے۔

    آج صبح سپریم کورٹ آف پاکستان نے پاناما عمل درآمد کیس کی سماعت مکمل کرتے ہوئے وزیراعظم اور ان کے بچوں کی کرپشن پر فیصلہ محفوظ کرلیا ہے‘ فیصلہ سنانے کی تاریخ کا اعلان بعد میں کیا جائے گا۔

    عدالتِ عظمیٰ نے سماعت مکمل کرنے سے قبل وزیراعظم کے وکیل خواجہ حارث کی ایما پر جے آئی ٹی رپورٹ کا اب تک خفیہ رکھا جانے والا والیم 10 بھی ان کے حوالے کردیا‘ خیال رہے کہ رپورٹ کے اس والیم پر مسلم لیگ ن کے وزرا کی جانب سے سب سےزیادہ اعتراضات اٹھائے جارہے تھے اور مطالبہ کیا جارہا تھا کہ اسے پبلک کیا جائے۔


    جے آئی ٹی کیا ہےاور کیسے تحقیقات کرتی ہے؟


     یاد رہے کہ سپریم کورٹ کے پانچ ججز پر مشتمل بینچ میں سے دو ججز نے وزیراعظم کو ناا ہل قرار دیا تھا اور تین نے کیس کی مزید تحقیقات کرنے کے لیے جی آئی ٹی تشکیل دینے کا فیصلہ کیا تھا۔ جے آئی ٹی نے 60 روز میں اپنی تفتیش مکمل کرکے اپنی رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرائی تھی۔


    اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگرآپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پرشیئرکریں۔

  • پاناما کیس: حکومتی وزراء نے مجھے خریدنے کی کوشش کی، حامد میر

    پاناما کیس: حکومتی وزراء نے مجھے خریدنے کی کوشش کی، حامد میر

    اسلام آباد : سینئیرصحافی اوراینکر پرسن حامد میر نےدعویٰ کیا ہے کہ پانامہ کیس میں سوال اٹھانے پر حکومتی وزیروں نے انہیں خریدنے کی کوشش کی۔

    اس بات کا انکشاف انہوں نے مقامی اخبار میں لکھے گئے ایک کالم میں کیا، حامد میر نےاپنے کالم میں مزید لکھا ہے کہ پانامہ کیس میں جے آئی ٹی رپورٹ آنے سے پہلے کچھ سوالات اٹھائے تو جواب دینے کی بجائے انہیں خوش کرنے کی کوشش کی گئی۔

    اس کے بعد مزید سوالات اٹھانا شروع کئے تو پھر جو ہوا وہ ایک لمبی کہانی ہے، غیروں سے شکوہ نہیں لیکن اپنوں نے بھی ستم ڈھائے۔

    حامد میر نے مزید لکھا کہ خرید و فروخت کی یہ منڈی ان لوگوں نے سجائی جنہیں درباری کہا جاتا ہے اورجنہیں چوہدری نثار خوشامدی مشیر قرار دیتے ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ ایک صحافی کا منہ بند کرنے کے لئے اتنے حربے آزمائے جاسکتے ہیں تو سوچئے جے آئی ٹی ا رکان کو قابو کرنے کے لئے کیا کچھ نہ ہوا ہوگا؟

    حامد میر نے یہ بھی لکھا ہے کہ جے آئی ٹی ارکان نے بساط سے بڑھ کر کام کیا اور توقع سے زیادہ ہمت دکھائی۔ اور ہاں! انہیں غیبی مدد بھی ملی۔ یہ غیبی مدد شریف خاندان کے اندر سے ملی۔

    جے آئی ٹی کو شریف خاندان کے اندر سے ایسی دستاویزات اور اطلاعات مل گئیں جن کے طشت ازبام ہونے کے بارے میں کوئی سوچ بھی نہیں سکتا تھا، حامد میر نےآج کے کالم میں دو شعر بھی لکھے کہ۔۔۔۔۔

    گو ذرا سی بات پر برسوں کے یارانے گئے
    لیکن اتنا تو ہوا کچھ لوگ پہچانے گئے

    اشک رواں کی نہر ہے اور ہم ہیں دوستو
    اس بے وفا کا شہر ہے اور ہم ہیں دوستو

  • جے آئی ٹی ارکان کی رپورٹ بدنیتی پر مبنی ہے: مریم اورنگزیب

    جے آئی ٹی ارکان کی رپورٹ بدنیتی پر مبنی ہے: مریم اورنگزیب

    اسلام آباد: وزیر مملکت برائے اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ میں درخواست دی ہے کہ جے آئی ٹی رپورٹ کی جلد نمبر 10 کو منظر عام پر لایا جائے۔ انہوں نے جے آئی ٹی رپورٹ کو ارکان کی بدنیتی پر مبنی قرار دیا۔

    تفصیلات کے مطابق پاناما کیس کی تفتیش کے لیے بنائی بنائی جانے والی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کی رپورٹ سپریم کورٹ میں پیش ہونے کے بعد آج پہلی سماعت ہوئی۔

    سماعت کے بعد سپریم کورٹ سے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر مملکت برائے اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے کہا کہ جے آئی ٹی رپورٹ کی جلد نمبر 10 کو منظر عام پر لانے کے لیے عدالت میں درخواست دائر کی ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ جے آئی ٹی نے جہاں جہاں جھوٹ بولا، وہ رپورٹ کی دسویں جلد سے پتہ چل جائے گا۔ دسویں جلد منظر عام پر آئی توسب کو پتہ چل جائے گا کہ جے آئی ٹی کا مقصد کیا ہے۔ ’جے آئی ٹی کے ارکان کی رپورٹ بدنیتی پر مبنی ہے‘۔

    وزیر کے مطابق جے آئی ٹی کی سفارشات سپریم کورٹ پر لاگو نہیں ہوتیں۔ سپریم کورٹ آئین اور قانون کے مطابق فیصلہ کرے گی۔

    مریم اورنگزیب نے مزید کہا کہ رپورٹ دینے کے بعد جے آئی ٹی اب تک کیوں کام کر رہی ہے۔ ’کس قانون کے تحت جے آئی ٹی ابھی تک کام جاری رکھے ہوئے ہے۔ جے آئی ٹی سے متعلق تمام تحفظات آج بھی قائم ہیں‘۔

    وزیر مملکت کا کہنا تھا کہ جے آئی ٹی کو شریف خاندان کی جانب سے پیش کردہ دستاویزات تصدیق شدہ ہیں۔ لیکن جو دستاویز تصدیق شدہ نہیں انہیں استعفے کی بنیاد بنایا جا رہا ہے۔ مخالفین اس پر الزام لگا رہے ہیں جس پر بدنیتی پر مبنی رپورٹ کچھ ثابت نہ کر سکی۔

    جے آئی ٹی رپورٹ مفروضوں پر مبنی

    سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کے رہنما دانیال عزیز نے جے آئی ٹی رپورٹ کو مفروضوں پر مبنی قرار دیا۔

    دانیال عزیز نے حسب معمول پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ خود اشتہاری ہیں، اپنی ضمانت کیوں نہیں کرواتے۔ تحریک انصاف کے وکیل غیر ملکی فنڈنگ کا اعتراف کر چکے ہیں۔ تحریک انصاف دوسرے کیسز میں پیش نہیں ہوتی اپنے وکیل بدلتی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ کون سا انوکھا دباؤ ہے جو صرف ایک شخص کے لیے استعمال ہو رہا ہے۔

    دانیال عزیز کا مزید کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی اور تحریک انصاف کی جانب سے جواز کی باتیں افسوس ناک ہیں۔ مخالفین کے وکلا نے عدالت میں روایتی ڈراما جاری رکھا۔ درخواست سے تعلق نہ رکھنے والے سیاست دان بھی آج عدالت پہنچے۔


  • پاناما کیس کی جے آئی ٹی رپورٹ پرسماعت آج ہوگی

    پاناما کیس کی جے آئی ٹی رپورٹ پرسماعت آج ہوگی

    اسلام آباد : سپریم کورٹ میں آج پاناما کیس کی جے آئی ٹی رپورٹ پر سماعت ہوگی، درخواست گزار اور فریقین اپنے دلائل پیش کریں گے، سپریم کورٹ کے اطراف سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق پانامہ جےآئی ٹی کی رپورٹ کے بعد دوسرا راؤنڈ شروع ہونے کو ہے۔ سپریم کورٹ میں آج بڑے کیس کی سماعت ہوگی، جسٹس اعجاز افضل کی سربراہی میں پانامہ عملدر آمد بینچ آج جے آئی ٹی رپورٹ پر سماعت کرے گا۔

    بینچ کی جانب سے درخواست گزاروں اور فریقین کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ جے آئی ٹی کی رپورٹ پر اپنے دلائل دیں گے۔ کیس سے متعلق پہلے سے دیئے گئے دلائل قابل قبول نہیں ہونگے۔

    یاد رہے کہ جے آئی ٹی رپورٹ پیش ہونے کے بعد ساٹھ روز تک پانامہ کیس کی تحقیقات کرنے والی ٹیم کو تحلیل کردیا گیا تھا۔

    علاوہ ازیں عدالت نے لیگی رہنماؤں کے جے آئی ٹی مخالف بیانات کا ریکارڈ بھی طلب کیا تھا، وزیراعظم نوازشریف اور دیگر لیگی رہنماؤں کی جانب سے جے آئی ٹی اور عدلیہ کی توہین سے متعلق درخواستوں کی سماعت بھی یہی تین رکنی بنچ کرے گا۔

    سپریم کورٹ کے اطراف سخت حفاظتی انتظامات کر لیے گئے

    پولیس حکام کے مطابق سپریم کورٹ اور ریڈ زون کو علی الصبح سیل کردیاجائے گا، عمارت کے اطراف اضافی خاردار تاریں بھی لگا دی گئیں ہیں، سپریم کورٹ،ریڈ زون میں دو ہزاراہلکارسیکورٹی پرمامور ہونگے۔

    اس موقع پر پولیس کے ساتھ رینجرز کےاہلکار بھی تعینات ہونگے جبکہ اضافی نفری تھانہ سیکریٹریٹ اور تھانہ آبپارہ میں اسٹینڈ بائی رہے گی۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ غیرمتعلقہ افراد کا ریڈ زون اور سپریم کورٹ میں داخلہ بند ہوگا جبکہ وکلاءاور میڈیا کے نمائندے عمارت میں داخل ہو سکیں گے۔


    مزید پڑھیں: ن لیگ کی جے آئی ٹی رپورٹ چیلنج کرنے کیلئے درخواست تیار


    واضح رہے کہ  پاناما جے آئی ٹی رپورٹ منظر عام پر آنے کے بعد تحریک انصاف سمیت اپوزیشن جماعتوں نے نوازشریف سے استعفیٰ دینے کا مطالبہ کررکھا ہے ۔

    دوسری جانب مسلم لیگ ن نے جے آئی ٹی رپورٹ کو مضحکہ خیز اور بے بنیاد قرار دیتے ہوئے سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ نوازشریف نے بھی وزارتِ عظمیٰ کے عہدے سے مستعفیٰ نہ ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔

  • عدالتی فیصلے سے سی پیک یا جمہوریت پرکوئی اثر نہیں پڑے گا، خورشید شاہ

    عدالتی فیصلے سے سی پیک یا جمہوریت پرکوئی اثر نہیں پڑے گا، خورشید شاہ

    سکھر : قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ قبل از وقت الیکشن کےحامی نہیں، چاہتے ہیں کہ پارلیمنٹ اپنی مدت پوری کرے، پاناما کیس کے حکومت مخالف فیصلے سے سی پیک منصوبے یا جمہوریت پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے سکھر میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، خورشید شاہ نے کہا کہ کل حکومت پانامہ کیس میں عدالت سے مزید وقت مانگے گی، میں ایک بار پھر کہتا ہوں کہ وزیر اعظم کو عہدے سے استعفیٰ دے دینا چاہیئے۔

    انہوں نے کہا کہ پانامہ کیس کو ایک ہفتے کے اندر اندر ختم ہوتے دیکھ رہا ہوں، کیس پر حتمی فیصلے کیلئے زیادہ سے زیادہ ایک ہفتہ یا دس دن چاہئیں۔ ان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ سب جماعتوں کو ماننا ہوگا۔

    حکومت مخالف فیصلے سے سی پیک منصوبے یا جمہوریت پر کوئی اثر نہیں پڑے گا، ہم نے پہلے بھی جمہوریت اور پارلیمنٹ کوبچانے کی کوشش کی اور آج بھی کررہے ہیں۔

    اپوزیشن لیڈر نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ جے آئی ٹی میں نواز شریف اپنا دفاع نہیں کر سکے، شریف خاندان منی ٹریل سامنے نہیں لا سکا اور اب جے آئی ٹی رپورٹ کو متنازع بنایاجارہاہے۔

    جے یو آئی ف کے سربراہ کےحوالے سے ان کا کہنا تھا کہ فضل الرحمان کے آصف زرداری سے متعلق بیان پر حیران ہوں، فضل الرحمان آصف زرداری کے ساتھ ایک پلیٹ میں کھا چکے ہیں۔

    خورشید شاہ نے کہا کہ اب پی ٹی آئی کی وکٹیں بھی گر رہی ہیں، آخری میچ ہے دیکھتے ہیں کون جیتتا ہے، البتہ مجھے پانامہ لیکس معاملے میں اسٹیبلشمنٹ کا کوئی کردارنظرنہیں آ رہا۔

  • پاناما کیس کا کرپشن سے کوئی تعلق نہیں، مولانا فضل الرحمٰن

    پاناما کیس کا کرپشن سے کوئی تعلق نہیں، مولانا فضل الرحمٰن

    کراچی : جے یو آئی ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا ہے کہ پاناما لیکس پاکستان میں سیاسی عدم استحکام کیلئے استعمال ہورہا ہے اس کا کرپشن سے کوئی تعلق نہیں، میری بات پر غور کیا جائے، ملک سیاسی عدم استحکام کا متحمل نہیں ہوسکتا، ان کا کہنا تھا کہ ہم عدالت سے انصاف کی توقع رکھتے ہیں تحریک انصاف کی نہیں۔

    ان خیالات کا اظہارانہوں نے کراچی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا، مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ سی پیک کو سبوتاژ کرنے کا آغاز کردیا گیا ہے، سیاسی کشمکش کون سی قوتوں کو کھیلنے کا موقع فراہم کرتی ہے؟

    انہوں نے کہا کہ سی پیک کیخلاف امریکا اوربھارت ایک دوسرے کے قریب ہوگئے ہیں، امریکا اور بھارت کی کوشش ہے کہ چین اور پاکستان کو اٹھنے نہ دیا جائے، ون بیلٹ ون روڈ منصوبہ پاکستان کے ذریعے مکمل ہورہا ہے۔

    امریکی صدر براہ راست چین کو دھمکیاں دے رہے ہیں، معاشی لحاظ سے چین قوت بن کر ابھرے گا تو امریکا کو کبھی اچھا نہیں لگے گا۔

    فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ عالمی ادارے دنیا کو مشورہ دے رہے تھے کہ پاکستان سے کاروبارنہ کریں لیکن پاکستانی معیشت نے پیشرفت کا اشارہ دیا، اب سرمایہ کاری آرہی ہے، پاکستان کی معیشت مضبوط ہوگئی ہے دنیا ہم پر توجہ دے رہی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ملک میں عدم استحکام کے ذریعے سی پیک کو نقصان پہنچایا جارہا ہے، ایسےحالات میں ہم بحرانوں کے متحمل نہیں ہوسکتے۔

    مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ دنیا پھر تقسیم کی طرف جارہی ہے جسےگریٹ گیم کہتےہیں، پاکستان اپنے مستقبل کے اشارے دے چکا ہے، پاکستان، چین، روس اور ترکی ایک دوسرے کےقریب آچکے ہیں، پاک چین دوستی اقتصادی دوستی میں تبدیل ہوگئی ہے، دونوں ممالک نے ایک نئےمستقبل کاتعین کرلیا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ حکومت شاید جےآئی ٹی رپورٹ پرسپریم کورٹ جارہی ہے، عدالت سے انصاف کی توقع رکھتے ہیں تحریک انصاف کی نہیں۔

    جے یو آئی ف کے سربراہ نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ کو کبھی فریق نہیں سمجھتا وہ ناگزیرادارہ ہے، کوشش ہوتی ہے کہ اسٹیبلشمنٹ کو غیر جانبدار رہنے دیں، فوج اور قوم کو ایک پیج پررہنا چاہیئے، سی پیک منصوبے کیلئے فوج کی ضمانت پر قوم کو فخر ہے۔

    حکومت کیخلاف ان کے ہی دورمیں کیسز اٹھائے جاتے ہیں، ہم جمہوریت کے ساتھ کھڑےہیں، حکومت کو بچارہاہوں یا ملک کو میری بات پرغور تو کیاجائے۔

  • جے آئی ٹی رپورٹ: خفیہ کی گئی جلد میں کیا ہوسکتا ہے؟؟

    جے آئی ٹی رپورٹ: خفیہ کی گئی جلد میں کیا ہوسکتا ہے؟؟

    کراچی: پاناما کیس میں بننے والی جے آئی ٹی کی تحقیقاتی رپورٹ کے والیم نمبر 10 میں آخر ایسا ہے کیا جو جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیا کو سپریم کورٹ میں باقاعدہ درخواست دائر کرنی پڑی کہ اس رپورٹ کو کسی صورت منظر عام پر نہ لایا جائے اور اسے سپریم کورٹ نے بغیر کسی اعتراض کے اسے قبول کرلیا۔

    رپورٹ منظر عام پر لائی جائے، ن لیگ

    ن لیگ کی جانب سے مطالبہ کیا گیا کہ اس جلد کو منظر عام پر لایا جائے، رپورٹ پیش کرنے کے فوری بعد دانیال عزیز نے سپریم کورٹ کے باہر بیان دیا تھا کہ یہ جلد منظر عام پر کیوں نہیں لائی جارہی بعدازاں دوبارہ پریس کانفرنس میں انہوں نے یہ مطالبہ کیا۔

    جے آئی ٹی رپورٹ کے والیم 10 میں آخر ہے کیا؟؟ اگر امکانات پر بات کی جائے تو درج ذیل نکات سامنے آتے ہیں۔

    سلطانی گواہوں کے نام؟

    جے آئی کی رپورٹ میں جن افراد کو جے آئی ٹی کے سامنے پیش کیا گیا ان میں سے سلطانی گواہوں کے نام اور ان کے بیانات ہوسکتے ہیں جنہوں نے پاناما کیس کی تحقیقات میں جے آئی ٹی کی پس پردہ مدد کی۔

    غیر ملکی تحقیقاتی اداروں کی معاونت کے بارے میں؟

    جن غیر ملکی تحقیقاتی اداروں نے مدد کری ان کے بار ے میں ہوسکتا ہے کیوں کہ جے آئی ٹی نے خود کہا تھا کہ جلد 10 خفیہ رکھی جائے کیوں کہ اس میں غیر ملک جا کر کی گئی تحقیقات بھی شامل ہیں۔

    آف شور کمپنیوں کے مالک دیگر افراد خبردار نہ ہوجائیں؟

    پاناما کیس میں سامنے آنے والے دیگر پاکستانی سیاست دان، صنعت کار، بیورو کریٹس، ارکان اسمبلی اور دیگر حکومتی و غیر حکومتی شخصیات کے بارے میں کی گئی تحقیقات ہوسکتی ہے کہ قبل از وقت اگر یہ والیم سامنے آگیا تو یہ نام کہیں پہلے سے ہوشیار نہ ہوجائیں یا کچھ نام ملک سے فرار نہ ہوجائیں۔

    جے آئی ٹی کی مدد کرنے والے پس پردہ افراد کے نام؟

    ممکن ہے والیم نمبر 10 میں جے آئی ٹی ارکان کی مدد کرنے والے افراد کے نام اور ان کے کاموں کا تذکرہ ہو جن کی مدد سے مواد جمع کیا گیا اور ان میں سے کچھ لوگ بیرون ملک تو کچھ لوگ اندرون ملک موجود ہیں۔

    ن لیگ کے اندر شامل افراد نے مدد کی ہو؟

    ہر ادارے اور تنظیم میں کچھ افراد ایسے موجود ہوتے ہیں جو اس کی پالیسیوں سے خوش نہیں ہوتے، ممکن ہے ن لیگ کے اندر موجود کچھ افراد نے جے آئی ٹی کو کچھ مواد فراہم کیا ہو تو ان کے بارے میں تفصیلات موجود ہوں۔

    ان میں سے کچھ خود حکومتی عہدے داروں میں سے ہوں جو شریف فیملی کو اب برسراقتدار دیکھنے کے خواہش مند نہ ہوں، کیوں کہ پے درپے ن لیگ اجلاسوں میں آپس کے اختلاف سامنے آرہے ہیں کہ نواز شریف وزارت عظمی  چھوڑ دیں اور حکومت بچالیں۔


    یہ پڑھیں: جے آئی ٹی رپورٹ کی جلد نمبر10 خفیہ کردی گئی


    یاد رہے کہ جے آئی ٹی نے جلد 10 کو خفیہ رکھنے کی درخواست کرتے ہوئے کہا تھا کہ جلد نمبر 10 میں پاناما کیس میں وزیراعظم اور ان کے اہل خانہ کے اثاثہ جات کی تحقیقات کے لیے غیر ملکی معاونت اور اہم دستاویزات شامل ہیں جس کے عام ہوجانے پرآئندہ کی تحقیقات پراثر پڑسکتا ہے اس لیے معززعدالت اس جلد کو عام نہ کرے۔

  • پاناما کیس کا مقصد کیا صرف نوازشریف کو سزا دینا ہے؟ فضل الرحمان

    پاناما کیس کا مقصد کیا صرف نوازشریف کو سزا دینا ہے؟ فضل الرحمان

    پشاور : جمعیت علمائے اسلام (ف) کے چیئرمین مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی اور پیپلزپارٹی آج سی پیک منصوبے کے خلاف قریب نظر آرہے ہیں، پاناما کیس کا مقصد کرپشن کا خاتمہ ہے یا صرف نوازشریف کو سزا دینا یا پھر پاکستان میں عدم استحکام پیدا کرنا ہے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے پشاور میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا، انہوں نے کہا کہ پاناماکیس پر زیادہ تبصرےنہیں کرتا، عدالت کی جانب سے ایک بارفضول قراردی گئی درخواست آج کیا بلابن گئی ہے، ڈرتاہوں کہ میرے بیان سے کہیں کوئی پہلو نہ نکال لیا جائے کہ توہین عدالت کردی۔

    انہوں نے کہا کہ یہ کرپشن کا خاتمہ ہے یا صرف نوازشریف کو سزا دینا ہے یا پھر پاکستان میں عدم استحکام پیدا کرنا ہے، کہیں سارے معاملے کا مقصد سی پیک منصوبے کو ختم کرنا تو نہیں؟ انہوں نے کہا کہ سی پیک کے حوالے سے پاکستان کا روشن مستقبل بھارت کو قبول نہیں۔ عالمی اقتصادیات پر چین کا قبضہ امریکہ کے لئے نا قابل قبول ہے۔

    مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ نوازشریف کی دولت آج نظرآئی ہے کیا وہ پہلےدولت مند نہیں تھے؟ جوچیزنظرآرہی ہےوہ کس پر اثر ڈال رہی ہے اس کودیکھنا چاہیئے، ہمیں پاکستان کوعدم استحکام کی طرف نہیں لے جاناچاہیے۔

    اپنے خطاب میں انہوں نے مزید کہا کہ کبھی پی ٹی آئی اور پیپلزپارٹی میں کتنی دوریاں ہوتی تھیں، لیکن اب پی ٹی آئی اور پیپلزپارٹی سی پیک منصوبے کےخلاف قریب نظرآرہےہیں، یہ وہ سارے معاملات ہیں جو سوالات کھڑے کررہے ہیں۔

    فضل الرحمان نے بتایا کہ سابق چیف جسٹس افتخارچوہدری کے مسئلے پر نوازشریف نے اے پی سی بلائی تھی، میرے ایک جملے نے اس اے پی سی کے ایجنڈے کو سبوتاژ کردیا تھا، میں نے اے پی سی میں کہا تھا کہ یہ عدلیہ آزادی تحریک ہے یاججز بحالی تحریک ہے؟

    فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ ہمیں یہ دیکھنا ہوگا کہ ملکی معیشت بہتر بنانے کی کوششوں کو کون ناکام بنانا چاہتا ہے، ہم ان معاملات میں فریق نہیں بنتے لیکن ایک رائے ضرور رکھتےہیں۔

    انہوں نے کہا کہ عدالت کے سامنےجو بات رکھی جاتی ہے وہ اسی پربات کرتی ہے، کوئی ناگزیرنہیں، نوازشریف کا حکومت میں ہونا نہ ہونا اہم نہیں، ہمیں صرف پاکستان کو عدم استحکام سے بچانے کی کوشش کرنی چاہیئے۔