Tag: پاناما کیس

  • وزیر اعظم کے خلاف خیبر پختونخواہ اسمبلی میں قرارداد جمع

    وزیر اعظم کے خلاف خیبر پختونخواہ اسمبلی میں قرارداد جمع

    پشاور: پاکستان تحریک انصاف نے وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف خیبر پختونخواہ اسمبلی میں قرارداد جمع کروادی ہے جس میں ان سے فوری طور پر مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم کے خلاف قرارداد پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی ڈپٹی سیکریٹری اطلاعات اور رکن خیبر پختونخواہ اسمبلی شوکت یوسف زئی کی جانب سے اسمبلی سیکرٹریٹ میں جمع کرائی گئی۔

    مشترکہ قرارداد میں کہا گیا ہے کہ ملک کے سب سے بڑے مالیاتی اسکینڈل پاناما لیکس پر جے آئی ٹی کی رپورٹ کے مطابق وزیر اعظم اور ان کی فیملی نہ صرف منی ٹریل دینے میں ناکام رہی بلکہ ان کا جھوٹ بھی ثابت ہو گیا ہے جس کے بعد وہ اپنے عہدے پر رہنے کا اخلاقی جواز کھو چکے ہیں۔

    مزید پڑھیں : جےآئی ٹی کی شریف خاندان کے خلاف کارروائی کی سفارش

    قرارداد میں کہا گیا کہ وفاقی وزرا اداروں کی تضحیک پر اتر آئے ہیں اس لیے یہ اسمبلی مطالبہ کرتی ہے کہ وزیر اعظم میاں نواز شریف فوری طور پر اپنے عہدے سے مستعفی ہوں۔

    یاد رہے کہ پاناما کیس کی تفتیش کے بنائی جانے والی جے آئی ٹی کی رپورٹ سامنے آنے اور اس میں وزیر اعظم اور ان کے خاندان کو قصور وار ٹہرائے جانے کے بعد وزیر اعظم نواز شریف پر مستعفی ہونے کے لیے دباؤ بڑھ گیا ہے۔

    گزشتہ روز پنجاب اسمبلی میں بھی وزیر اعظم کے استعفے کی قرارداد جمع کروائی جاچکی ہے۔

    قرارداد میں کہا گیا کہ جے آئی ٹی کی رپورٹ سامنے آنے کے بعد نواز شریف صادق اور امین نہیں رہے۔ شریف خاندان کئی سالوں سے عوام اور ان کے ووٹ کی تذلیل کر رہا ہے۔ نواز شریف وزارت عظمٰی کے اہل نہیں رہے لہٰذا وہ مستعفی ہو جائیں۔


  • سپریم کورٹ کا حسین نواز کی تصویر لیک کرنے والے کا نام ظاہر کرنے کی ہدایت

    سپریم کورٹ کا حسین نواز کی تصویر لیک کرنے والے کا نام ظاہر کرنے کی ہدایت

    اسلام آباد: سپریم کورٹ نے جے آئی ٹی میں پیشی کے دوران حسین نواز کی تصویر لیک کرنے والے کا نام ظاہر کرنے کی ہدایت کردی۔

    تفصیلات کے مطابق جے آئی ٹی ارکان کے رپورٹ جمع کروانے سے پہلے سپریم کورٹ میں حسین نواز کی تصویر لیک کے معاملے پر حکومت نے اپنا جواب جمع کروایا۔

    جواب جمع کروانے کے بعد سپریم کورٹ نے حکومت کو تصویر لیک کرنے والے شخص کے خلاف کارروائی کی اجازت دے دی۔

    واضح رہے کہ لیک ہونے والی تصویر حسین نواز کی پاناما کیس کی تفتیش کے لیے بنائی جانے والی جے آئی ٹی کے سامنے جوڈیشل اکیڈمی میں پیشی کے موقع کی ہے۔

    عدالت نے حکومت کو ہدایت کی کہ اگر وہ چاہے تو ذمہ دار کے خلاف کارروائی کرسکتی ہے، اگر وہ کمیشن بنانا چاہے تو بنا سکتی ہے، کیونکہ کمیشن بنانے کا معاملہ عدالت کے دائرہ اختیار میں نہیں آتا۔

    عدالت کا کہنا تھا کہ جے آئی ٹی خود تفتیش کر چکی ہے۔ اس مقصد کے لیے ہمارے کندھے استعمال نہ کریں۔

    سپریم کورٹ نے تصویر لیک کرنے والے کا نام ظاہر کرنے کی ہدایت بھی کی۔

    اس موقع پر اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ نام ظاہر کرنے پر وفاق کو اعتراض نہیں ہے۔

    یاد رہے کہ تصویر لیک ہونے کے بعد حسین نواز نے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی کا نام دیتے ہوئے اسے اپنی تضحیک قرار دیا تھا اور سپریم کورٹ سے اس معاملے میں کارروائی کی استدعا کی تھی۔

    بعد ازاں سپریم کورٹ میں معاملے کی تحقیق کے لیے جے آئی ٹی ارکان کو طلب کرلیا گیا تھا۔


  • پاناما کیس: چیئرمین نیب نے جے آئی ٹی کواہم دستاویزات پیش کردیں

    پاناما کیس: چیئرمین نیب نے جے آئی ٹی کواہم دستاویزات پیش کردیں

    اسلام آباد: پاناما کیس کی تحقیقات کرنے والی جے آئی ٹی کے سامنے آج چیئرمین نیب چوہدری قمر زمان پیش ہوئے،
    چیئرمین نیب نے جےآئی ٹی کو اہم دستاویزات پیش کیں۔

    تفصیلات کے مطابق پاناما کیس کی جے آئی ٹی کے روبرو پیش ہوکر چیئرمین نیب نے اہم دستاویزات پیش کردیں، جے آئی ٹی افسران نے چیئرمین نیب کو حدیبیہ پیپرز ملز سے متعلق تمام دستاویزات ساتھ لانے کی ہدایت کی تھی۔

    قمر زمان چوہدری سے حدیبیہ پیپرز ملز کیس کے حوالے سے سوالات کیے گئے۔ چیئرمین نیب نے 28 اکتوبر2014 کے اجلاس کے منٹس جےآئی ٹی میں پیش کیے۔ دستاویزات کی کاپی اے آر وائی نیوز نےحاصل کرلی۔

    اس کے علاوہ چیئرمین نیب نے حدیبیہ پیپر کیس سے متعلق نیب کے فیصلے کی نقل بھی پیش کی، جس کے مطابق پراسیکیوٹر جنرل نیب کے کےآغا نے حدیبیہ کیس کی اپیل سے متعلق رائے دی تھی۔

    کے کے آغا کا اپنی رائے میں کہنا تھا کہ دیکھا جائے ہماری اپیل کی کامیابی کے کتنے امکانات ہیں؟ انہوں نے مؤقف اختیار کیا کہ یہ کیس پرانا ہے اور نواز شریف کے والد میاں شریف وفات پاچکے ہیں، یہ بھی دیکھا جائے کہ ایسی تحقیقات سے وسائل اور وقت ضائع تو نہیں ہوگا؟


    جے آئی ٹی، چیئرمین نیب کو پیش ہونے کی ہدایت


    کے کے آغا کا مزید کہنا تھا کہ ایسی صورت میں یہ کارروائی نیب کو بدنام کرے گی، کیا دوبارہ تحقیقات انتقامی کارروائی کےمترادف تو نہیں ؟

    کے کے آغا نے چیئرمین نیب سے اپیل کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ مانگا تھا جس پر چیئرمین نیب نےحدیبیہ پیپر کیس کے خلاف اپیل نہ کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

  • جے آئی ٹی ارکان کی دبئی میں اہم شخصیات سے ملاقاتیں

    جے آئی ٹی ارکان کی دبئی میں اہم شخصیات سے ملاقاتیں

    اسلام آباد : پاناما کیس کی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے دو ارکان دبئی پہنچ گئے ہیں، اراکین نے مختلف شخصیات سے ملاقاتیں کیں، جےآئی ٹی ارکان نے قطرکے ویزے کیلئے اپلائی ہی نہیں کیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق پاناما کیس کی تحقیقات کے لیے بنائی گئی چھ رکنی جے آئی ٹی کے دو ارکان عرفان منگی اور بریگیڈیئر کامران رشید دبئی پہنچ گئے ہیں جہاں انہوں نے مختلف شخصیات سے اہم ملاقاتیں کی ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ جے آئی ٹی کے دونوں اراکین مبینہ طور پر شریف فیملی کی جانب سے جو گلف اسٹیل کے حوالے سے بیانات اور دستاویزات جمع کروائے گئے ہیں ان کی تصدیق کیلئے دبئی گئے ہیں۔

    اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ اراکین نے دبئی سے اہم ریکارڈ بھی حاصل کرلیا ہے، ریکارڈ کی فراہمی میں دبئی حکومت نے اہم کردار ادا کیا۔

    ذرائع کے مطابق دبئی میں اسحاق ڈار اور ان کے بیٹوں کی جائیداد کا ریکارڈ بھی حاصل کرلیا گیا ہے، جےآئی ٹی نے ۔گزشتہ روز اسحاق ڈار سے دبئی جائیداد سےمتعلق سوال کیا تھا، جےآئی ٹی کے سوال پر اسحاق ڈار نےبرا بھی منایا تھا۔

    جے آئی ممبران کے قطر جانے کی خبر درست نہیں 

    خیال رہے کہ آج مختلف چینلز پر چلنے والی جے آئی ٹی اراکین کی قطر جانے کے حوالے سے خبر درست نہیں کیونکہ جے آئی ٹی ارکان نے قطر کے ویزے کے لیے درخواست ہی نہیں دی تھی۔


    مزید پڑھیں: قطری شہزادے کا پاکستان اور سفارتخانے آنے سے انکار


    واضح رہے کہ قطری شہزادے حماد بن جاسم کی جانب سے ان کے پہلےخط کی تصدیق کی گئی تھی، اس کے علاوہ قطری شہزادے نے جے آئی ٹی کو قطر آکر بیان ریکارڈ کرانے کی ہامی بھر رکھی تھی تاہم انہوں نے قطرمیں پاکستانی سفارت خانے میں جا کر بیان ریکارڈ کرانے کی جے آئی ٹی کی تجویز پر عمل کرنے سےانکار کردیا تھا۔


    جے آئی ٹی قطرنہ گئی توشدید تحفظات ہوں گے‘ آصف کرمانی


  • مریم نواز کو طلب کرنے کے بجائے سوالنامہ گھر بھجوایا جائے: اسحٰق ڈار

    مریم نواز کو طلب کرنے کے بجائے سوالنامہ گھر بھجوایا جائے: اسحٰق ڈار

    اسلام آباد: وفاقی وزیر خزانہ اسحٰق ڈار نے جے آئی ٹی کے سامنے مختصر پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ معاملات شفاف ہیں تاہم وضاحت دینا ضروری سمجھتا ہوں۔ کئی مرتبہ حکومت میں رہے ہمارے خلاف کرپشن کا ایک کیس بھی نہیں۔

    تفصیلات کے مطابق پاناما کیس کی تفتیش کے لیے بنائی جانے والی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کی طلبی پر وفاقی وزیر خزانہ اسحٰق ڈار آج جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوئے۔ اس سے قبل آج صبح وزیر اعظم نواز شریف کے صاحبزادے حسن نواز بھی جے آئی ٹی میں تیسری مرتبہ پیش ہوئے تھے۔

    مزید پڑھیں: حسن نواز جے آئی ٹی کے سامنے پیش

    وفاقی وزیر خزانہ کے ساتھ وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار بھی ان کے ساتھ جوڈیشل اکیڈمی پہنچے جنہوں نے اسحٰق ڈار کی گاڑی بھی ڈرائیو کی۔

    اسحٰق ڈار کی جے آئی ٹی کے سامنے پیشی بمشکل آدھے گھنٹے پر محیط تھی جس کے بعد اسحٰق ڈار باہر آگئے۔

    میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اسحٰق ڈار نے کہا کہ تمام معاملات شفاف ہیں، تاہم میں ان کی وضاحت دینا ضروری سمجھتا ہوں۔

    اسحٰق ڈار نے کہا کہ یہ تاثر دیا گیا کہ مجھے 2 مرتبہ بلایا گیا اور میں نہیں آیا۔ مجھےجیسے ہی سمن ملا تو میں جے آئی ٹی میں پیشی کے لیے آیا۔

    انہوں نے کہا کہ ہم کئی مرتبہ حکومت میں رہے، ہمارے خلاف کرپشن کا ایک کیس بھی نہیں۔ پاناما لیکس میں کہیں بھی وزیر اعظم نواز شریف کا نام نہیں ہے، جن لوگوں کا نام ہے وہ دوسری جماعتوں میں ہیں۔ جے آئی ٹی کو ایک ایک پائی کا حساب دے دیا ہے۔

    وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ماضی میں بھی نواز شریف کے خلاف جھوٹے کیسز بنائے گئے۔ مشرف نے افتخار چوہدری کے خلاف کیس بنایا، ججز نے اسے باہر پھینک دیا۔ اسٹیل مل کا کیس بھی محترم عدلیہ نے مسترد کر دیا تھا۔

    انہوں نے کہا کہ یہ تماشاختم ہونا چاہیئے۔ نواز شریف کے خلاف کوئی کیس نہیں ہے۔ عجیب تماشہ ہے جج کے بیٹے کے لیے الگ اور وزیر اعظم کے بیٹوں کے لیے الگ قانون ہے۔

    مریم نواز کو سوالنامہ گھر بھجوایا جائے

    جے آئی ٹی کی جانب سے 5 جولائی کو وزیر اعظم کی صاحبزادی مریم نواز کی طلبی پر وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ مریم نواز صرف وزیر اعظم ہی نہیں میری اور قوم کی بیٹی بھی ہیں۔ مریم نواز کو بلایا جا رہا ہے مجھے برا لگ رہا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ درخواست ہے کہ سوالنامہ بنا کر وزیر اعظم کی فیملی کو بھیجا جائے۔ مریم نواز کا سوالنامہ بھی ان کے گھر پر بھجوایا جائے۔

    پکوڑے تقسیم کرنے والے کاغذات پیش کیے گئے

    اسحٰق ڈار نے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان اور میرا محبت اور نفرت کا رشتہ بہت پرانا ہے۔ وہ آج اتنے امیر کیسے بن گئے، ان کی تو کمپنیاں نہیں چل رہیں۔ عمران خان قوم کو بتائیں آپ کی جائیداد اتنی کیسے بڑھ گئی۔

    انہوں نے کہ عمران خان میرے ہی بچوں کو کہتے تھے کہ اسپتال کے لیے عطیات دے دیں۔ سنہ 2008 تک عمران خان کو عطیات دیتا رہا۔ جب پتہ چلا کہ عمران خان نے عطیات کے پیسوں سے جوا کھیلا تو اعتماد ختم ہوگیا۔

    انہوں نے کہا کہ جن کاغذات میں پکوڑے تقسیم کرنے چاہئیں وہ پیش کیے جارہے ہیں۔ ٹریش اور ویسٹ پیپر میں زیادہ فرق نہیں ہوتا۔

    اس سے قبل آج ہی کے روز وزیر اعظم نواز شریف کے صاحبزادے حسن نواز بھی جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوئے۔

    پیشی کے بعد حسن نواز نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ تمام دستاویزات جے آئی ٹی کے حوالے کردی ہیں۔ جے آئی ٹی سے دستاویزات مانگنے پر میں نے سوال پوچھا کہ مجھ پر الزام کیا ہے؟ کیوں 6 سے 7 گھنٹے بٹھایا جا رہا ہے۔

    حسن نواز کا کہنا تھا کہ جے آئی ٹی کوشش کر رہی ہے کہ ہمارے خلاف الزام ڈھونڈا جائے۔ پاکستان کی ترقی روکنے کے لیے بچوں کے ذریعے نواز شریف پر دباؤ ڈالا جا رہا ہے۔ ایسے سوالات پوچھے جا رہے ہیں جن کا کوئی سر ہے نہ پاؤں ہے۔


  • وزیراعظم کےکزن طارق شفیع کی جے آئی ٹی کے سامنے دوسری پیشی

    وزیراعظم کےکزن طارق شفیع کی جے آئی ٹی کے سامنے دوسری پیشی

    اسلام آباد: وزیراعظم نوازشریف کے کزن طارق شفیع نے پاناماکیس کی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے سامنے پیشی کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ آج کوئی نئی دستاویز جمع طلب نہیں کی گئی نہ ہی دوبارہ پیشی کے لیے کا کہا گیا ہے۔

    وزیراعظم نواز شریف کے کزن طارق شفیع نے اپنی پیشی کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ آج کی پیشی میں کوئی نئی دستاویز جمع نہیں کرائی ہے اور نہ ہی پچھلے بیان سے منحرف ہوا، وہ صبح 12 بجے اپنا بیان ریکارڈ کرانے کے لیے جوڈیشل اکیڈمی پہنچ تھے۔

    انہوں نے اپنی مختصر گفتگو میں کہا کہ جے آئی ٹی نے دوبارہ طلب نہیں کیا ہے اور نہ ہی کوئی سمن جاری کیا ہے تاہم اگر دوبارہ طلب کیا گیا تو ضرور حاضر ہوں گا

    جے آئی ٹی ارکان کے رویے کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں وزیراعظم نواز شریف کے کزن طارق شفیع نے کاموشی اختیار کی اور بغیر جواب دیے روانہ ہو گئے

    قبل ازیں 15مئی کو اپنی پہلی پیشی کے موقع پر طارق شفیع نے جے آئی ٹی ارکان کی رویے کی شکایت کرتے ہوئے وزیراعظم کے خلاف وعدہ معاف گواہ بننے کے لیے دباؤ ڈالنے کا الزام عائد کیا تھا۔

    خیال رہے وزیراعظم کے کزن طارق شفیع سے حدیبیہ پیپرزملز اور 90 کی دہائی میں ہونےوالے کاروباری معاملات پرپوچھ گچھ کا عمل جا ری ہے اور شریف خاندان کی جائیداد سے متعلق دستاویزات کی جانچ پڑتال کا کام جاری ہے۔

    دوسری جانب جے آئی نے 25 جون کو جاری کیے گئے سمن جاری میں حسن نواز کو3 جولائی ، حسین نواز کو4 جولائی اور مریم نواز کو 5 جولائی کو طلب کیا ہے، حسین نوازکی یہ چھٹی اورحسن نواز کی تیسری پیشی ہوگی جب کہ مریم نواز کی پہلی بار پیش ہوں گی۔


    شریفوں کو بچانے کےلیے ریکارڈ میں ردوبدل انصاف کی راہ میں مداخلت ہے‘ عمران خان


    یاد رہےکہ دو روزقبل سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹرپرتحریک انصاف کےسربراہ عمران خان نے اپنے پیغام میں کہاتھاکہ شریفوں کو بچانے کے لیے ریکارڈ میں ردوبدل کی رپورٹس آ رہی ہیں اوراگررپورٹس درست ہیں تویہ فراہمی انصاف کی راہ میں سوچی سمجھی مداخلت ہے۔

    واضح رہےکہ چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے اپنی ایک اور ٹویٹ میں کہاتھا کہ اس جرم میں ملوث افراد کو جیل میں ہونا چاہیے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • جے آئی ٹی ایک طرف اور قوم دوسری طرف جا رہی ہے، نوازشریف

    جے آئی ٹی ایک طرف اور قوم دوسری طرف جا رہی ہے، نوازشریف

    لندن : وزیر اعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ پاناما کیس کی جےآئی ٹی ہمارے بدترین مخالفین کوسن رہی ہے،
    قوم کسی اورطرف اور جےآئی ٹی کسی اورطرف جارہی ہے، پاکستان میں جومعاملہ چل رہا ہے میری سمجھ سے باہر ہے۔

    ان خیالات کااظہار انہوں نے لندن میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، نواز شریف نے کہا کہ میں نے جےآئی ٹی کو کہا کیا ڈھونڈنے کی کوشش کررہےہیں؟ کیا یہ کرپشن کا کیس ہے، وہ اس بات کا جواب ہی نہیں دےسکے۔

    جےآئی ٹی کو کہا کہ الزام کی حد تک ہی کوئی بات یا کوئی چیز سامنے لےآؤ لیکن ان کے پاس کچھ نہیں ہے، اس سے بڑا اور تماشہ کیا ہوگا۔

    پاکستان میں جو چل رہا ہے میری سمجھ سے باہر ہے

    وزیر اعظم نواز شریف نے کہا کہ ہم پر کوئی انگلی نہیں اٹھاسکتا، کرپشن سےمتعلق کچھ نہیں ہے، جےآئی ٹی کی تاریخ واٹس ایپ سےشروع ہوکرابھی تک چل رہی ہے، پاکستان میں جومعاملہ چل رہا ہے میری سمجھ سے باہر ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ 1972سے ہمارے ذاتی کاروبار کے پیچھے گھوم رہے ہیں، میں اور میرے بچےحساب دے رہے ہیں، یہ مذاق ہے، ملک کاوقت ضائع کیا جارہاہے، مجھے یہ وقت بھی مل جاتا تو ملک اور قوم کی خدمت کررہا ہوتا۔

    انہوں نے کہا کہ 1972میں میں نہ وزیراعظم تھا نہ شہبازشریف وزیراعلیٰ تھے، اس وقت ہماری فیکٹری کو نیشنلائز کرلیا گیا تھا۔

    اگلا الیکشن بھی نون لیگ جیتے گی

    وزیراعظم نوازشریف نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ سیاسی مخالفین الیکشن میں بری طرح ہارگئے، 90فیصد ضمنی الیکشن بھی ہم نے جیتے، مخالفین میں دم خم نہیں، 2018الیکشن بھی ن لیگ جیتےگی۔

    انہوں نے کہا کہ سیاسی مخالفین حیلے بہانوں سے مجھے منسب سے ہٹانے کی کوشش کرتے ہیں، لیکن وہ کامیاب نہیں ہوں گے۔

    امپائرکی انگلی کامطلب کیاہے؟

    وزیر اعظم نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کا نام لئے بغیر کہا کہ پاکستان کے خلاف ان کےجذبات ابل رہےہیں، دھرنے کی وجہ سےچینی صدر وقت پرنہ آسکے، چینی صدرکی آمد میں تاخیر سے معیشت پرفرق پڑا۔

    نوازشریف نے کہا کہ ترقی کے دشمن پاکستان کےخلاف ہوجاتےہیں، وہ اس طریقے سے سازش کاجال بننا چاہتےہیں، ان سےپوچھیں کہ امپائرکی انگلی کامطلب کیاہے؟

    یہ سازشی سیاستدان ملکی ترقی کے خلاف کام کر رہے ہیں، وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ پاکستان ترقی کی جانب بڑھ رہاہے، لوڈشیڈنگ ہمیشہ کیلئےختم ہونےجارہی ہے، ہرماہ بجلی کا نیا کارخانہ کام کرنا شروع کررہاہے۔

  • پانامہ کیس : جے آئی ٹی نے شہباز شریف کو بھی طلب کرلیا

    پانامہ کیس : جے آئی ٹی نے شہباز شریف کو بھی طلب کرلیا

    اسلام آباد: پانامہ کیس کی جے آئی ٹی نے شہباز شریف کو طلب کرلیا، انہیں حدیبیہ پیپر مل کے کاغذات ساتھ لانے اور وکیل کے بغیر آنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

     تفصیلات کے مطابق پاناما کیس کی مزید تفتیش کےلیے بنائی جانے والی جے آئی ٹی نے وزیر اعظم نواز شریف کے بعد اب وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہبازشریف کو بھی طلب کرلیا۔

    جے آئی ٹی نے خادم اعلیٰ کو ہدایت کی ہے کہ وہ اپنے ساتھ حدیبیہ پیپرمل کے کاغذات بھی ساتھ لائیں۔

    اے آر وائی نیوز کے بیورو چیف لاہور عارف حمید بھٹی نے بتایا کہ جے آئی ٹی نے پاناما ایشو پر وزیراعلیٰ پنجاب کو طلب کرلیا ، انہیں آج نوٹس مل گیا ہے اور انہیں کہا گیا ہے کہ وہ پاناما کیس پر بینکنگ کے تمام کاغذات اور دیگر متعلقہ دستاویزات لے کر آئیں۔


    انہوں نے بتایا کہ جے آئی ٹی نے انہیں اکیلے طلب کیا ہے اور ہدایت کی ہے کہ وہ اپنے وکیل کو ساتھ لے کر نہ آئیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ حدیبیہ پیپر مل کیس بھی دوبارہ کھولا جائے گا اور اس میں دیگر ذمہ داران کو بھی طلب کیے جانے کا امکان ہے۔


    شریف خاندان پر پی ایچ ڈی کرنی ہے تو جے آئی ٹی شہبازشریف کو بلا لے، رانا ثناء اللہ


    خیال رہے کہ آج ہی وزیر قانون پنجاب رانا ثنا اللہ نے لاہور میں بیان دیا تھا کہ جے آئی ٹی ممبران انکوائری نہیں شریف خاندان پر پی ایچ ڈی کر رہے ہیں، پی ایچ ڈی کرنی ہے تو جے آئی ٹی شہبازشریف کو بلا لے اور آج ہی جے آئی ٹی نے انہیں طلب کرلیا۔

  • جے آئی ٹی پر اعتراض: حسین نواز 29 مئی کو طلب

    جے آئی ٹی پر اعتراض: حسین نواز 29 مئی کو طلب

    اسلام آباد: پاناما لیکس کی تحقیقات کے لیے بنائی جانے والی جے آئی ٹی پر اعتراضات کی سماعت کے لیے سپریم کورٹ نے حسین نواز کو نوٹس جاری کردیا۔

    حسین نواز کے اعتراضات پر ابتدائی سماعت 29 مئی کو ہوگی۔ سپریم کورٹ نے اٹارنی جنرل کو بھی طلب کرلیا۔

    اعتراضات کی سماعت جسٹس اعجاز افضل کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ کرے گا۔ جسٹس اعجاز افضل نے اعتراضات کھلی عدالت میں سننے کا حکم جاری کیا تھا۔

    مزید پڑھیں: حسین نواز نے جے آئی ٹی کے اراکین پر اعتراض اٹھا دیا

    یاد رہے کہ وزیر اعظم کے صاحبزادے حسین نواز نے ای میل کے ذریعے جے آئی ٹی کے 2 ارکان پر تحفظات کا اظہار کیا تھا۔

    حسین نواز نے اپنی درخواست میں اپنے مؤقف میں کہا تھا کہ جےآئی ٹی کے ایک رکن پاکستان تحریک انصاف کے حق میں سوشل میڈیا پر مہم چلاتے ہیں جبکہ دوسرے رکن کے سابق صدر مشرف سے تعلقات کسی سے ڈھکے چھپے نہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • پاناما کیس میں جےآئی ٹی کی نگرانی کےلیےبینچ بن گیا

    پاناما کیس میں جےآئی ٹی کی نگرانی کےلیےبینچ بن گیا

    اسلام آباد : پاناما کیس میں جے آئی ٹی کی تشکیل کے فیصلے پرعملدرآمد کیلئے سپریم کورٹ کا بینچ تشکیل دے دیا گیا، مذکورہ بینچ جےآئی ٹی کی نگرانی کرے گا۔

    تفصیلات کے مطابق مشہور زمانہ پاناما کیس کے فیصلے میں مزید تحقیقات کیلئے جے آئی ٹی تشکیل دینے کی ہدایت کی گئی تھی جس کے بعد جے آئی ٹی کیلئے متعلقہ محکموں میں سے افسران کے نام بھی عدالت کو بھیج دیئے گئے تھے۔

    اس حوالے سے جے آئی ٹی کی نگرانی کیلئے سپریم کورٹ کا تین رکنی بینچ تشکیل دے دیا گیا ہے، بینچ میں جےآئی ٹی بنانے کاحکم دینے والے تینوں جج شامل ہیں۔

    مزید پڑھیں : پاناما کیس ، جے آئی ٹی کے لئے تمام 6 اداروں نے نام سپریم کورٹ بھجوا دیئے

    جے آئی ٹی کی تشکیل کے فیصلے پرعملدرآمد کیلئے کارروائی کل ہوگی۔ کارروائی کل ڈیڑھ بجے کھلی عدالت میں کی جائے گی۔ سپریم کورٹ کےخصوصی بینچ کےسربراہ جسٹس اعجازافضل ہونگے۔

    مزید پڑھیں : پاناما کیس کی تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی بنانے کا حکم

    اس کے علاوہ تین رکنی بینچ میں جسٹس عظمت سعید، جسٹس اعجازالحسن بھی شامل ہیں۔ سپریم کورٹ کابینچ جےآئی ٹی کےکام کی نگرانی کریگا۔