اسلام آباد : پاناما کیس میں وزیراعظم کے بچوں کے وکیل اکرم شیخ نے کہا ہے کہ پاناما کیس میں جو کچھ کیا وہ موکل کی ہدایات پر اور اپنی رائے کے برعکس کیا، میں وزیراعظم کا نہیں ان کے بچوں کے وکیل ہوں جومجھے بچوں کی طرح عزیز ہیں۔
اے آر وائی نیوز سے ٹیلی فونک گفت گو کرتے ہوئے ایڈووکیٹ اکرم شیخ نے کہا کہ مجھے قطری خط بند لفافے میں دیا گیا اور ہدایت کی گئی تھی کہ اسی حالت میں بنا کھولے فاضل عدالت کے سامنے پیش کروں کیوں کہ قطری شہزادے حماد بن جاسم چاہتے ہیں کہ یہ دستاویز صرف عدالت کے پیش نظر رکھا جائے۔
اکرم شیخ ایڈوکیٹ کا کہنا تھا کہ موکلان کو کیس سے متعلق دیانت داری سے مشورے دیے جسے انہوں نے قبول کیا اور کئی بار اپنی رائے کے برعکس موکلان کی ہدایات پر عمل کرنے کا پابند تھا کیوں کہ میں کوئی بھی کام موکل کی مرضی کے بغیر نہیں کیا کرتا اور 30 برس سے آئین، قانون اور رواداری کی اسی طرح نگہداشت کرتا آیا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ میں گزشتہ روز ہی وطن لوٹا ہوں اور ایک نجی چینل کے ٹاک شو میں سنا کہ وزیراعظم اپنے پینل کی کارکردگی سے مطمئن نہیں اور قطری خط کو عدالت میں پیش کرنے کے انداز سے خوش نہیں حالانکہ میں وزیراعظم کا نہیں بلکہ ان کے بچوں کے وکیل ہوں جوکہ مجھے اپنے بچوں کی طرح عزیز ہیں۔
واضح رہے کہ ایک نجی ٹی وی کے ٹاک شو میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ وزیراعظم اپنے وکلا کی ٹیم سے خوش نہیں ہیں اور وہ یہ سمجھتے ہیں کہ وکلا نے دیانت داری سے کام نہیں کیا اورقطری خط کو غیر پیشہ ورانہ انداز میں عدالت میں پیش کیا گیا۔
اسلام آباد: پاناما لیکس کی تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی بننے سے قبل ہی وفاقی تحقیقاتی ایجنسی ایف آئی کے افسران چھٹیوں پر جانے لگے۔ ایف آئی اے کے 2 افسر جے آئی ٹی کے لیے نام جاتے ہی رخصت پر چلے گئے۔
تفصیلات کے مطابق پاناما کیس میں وزیر اعظم اور ان کے بچوں سے تفتیش کا معاملے پر جے آئی ٹی کے لیے نام فائنل کر کے سپریم کورٹ بھجوانے کا کل آخری روز ہے۔ تاہم جے آئی ٹی سے بچنے کے لیے اداروں کے افسر چھٹیوں پر جانے لگے۔
ایف آئی اے نے جے آئی ٹی کے لیے جو 3 نام سپریم کورٹ بھیجے ان میں سے 2 افسران کیپٹن ریٹائرڈ احمد لطیف اور ڈاکٹر شفیق الرحمٰن میڈیکل چھٹی پر چلے گئے۔
تاہم اے آر وائی نیوز کے رابطہ کرنے پر احمد لطیف کا کہنا تھا کہ وہ دفتر میں موجود ہیں۔
جے آئی ٹی کے لیے تیسرا نام ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل واجد ضیا کا ہے۔ واجد ضیا پرویز مشرف غداری کیس کی تحقیقاتی ٹیم کے سربراہ بھی تھے۔
انہوں نے پیپلز پارٹی دور کے حج اسیکنڈل کی تحقیقاتی ٹیم کی سربراہی بھی کی تھی۔ واجد ضیا کو جاوید علی بخاری کو ہٹانے کے بعد سربراہ مقرر کیا گیا تھا۔
دوسری جانب سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن ایس ای سی پی نے بھی ناموں کی فہرست تیار کرلی۔ ایس ای سی پی کی جانب سے ظفر مرزا، طارق بختاور، علی عظیم، عثمان حیات اور عامر خان کے ناموں پر غور کیا جارہا ہے۔
ان پانچوں میں سے 3 نام سپریم کورٹ بھجوائے جائیں گے۔
اسلام آباد: پاناما کیس میں وزیراعظم اور ان کے بچوں سے تفتیش کے لیے بننے والی جے آئی ٹی کی سربراہی کون کرے گا؟ ایف آئی اے کے دو ایڈیشنل ڈائریکٹرز کے نام زیر غور ہیں۔
اطلاعات کے مطابق ایف آئی اے میں 2 ایڈیشنل ڈائریکٹر احمد لطیف اور واجد ضیا موجود ہیں، جےآئی ٹی کے سربراہ کا نام چوہدری نثار دیں گے اب وہ کس کا نام بھیجیں گے یہ اہم سوال پیدا ہوگیا ہے۔
معلومات کے مطابق احمد لطیف ایڈیشنل ڈائریکٹر کرائم سرکل، واجد ضیا ایڈیشنل ڈائریکٹر امیگریشن ہیں۔
اے آر وائی نیوز کے نمائندے ذوالقرنین حیدر نے بتایا کہ یہ دونوں افسران پولیس گروپ سے تعلق رکھتے ہیں تاہم واجد ضیا سربراہ بننے کے زیادہ مضبوط امیدوار بتائے جارہے ہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ واجد ضیا مقامی ہیں،اسلام آباد راولپنڈی سے تعلق رکھتے ہیں، ان کی شہرت بھی زیادہ اچھی ہے، خاص طور پر وزارت داخلہ کے جتنے بھی اجلاس منعقد ہوتے ہیں اور جو اہم معاملات ہوتے ہیں تو وزیر داخلہ چوہدری نثار واجد ضیا کو خود اجلاسوں میں ضرور بلاتے ہیں اور تمام اہم کام ان کے حوالے کیے جاتے ہیں۔
خیال رہے کہ جے آئی ٹی کے سربراہ کے نام کی حتمی منظوری چوہدری نثار دیں گے جس کے بعد ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے یہ نام سپریم کورٹ آف پاکستان کو بھیجیں گے۔
رپورٹر کے مطابق سپریم کورٹ کی جانب سے پاناما کیس کا تفصیلی فیصلہ تمام اداروں کو ارسال کردیا گیا ہے، پیر تک انہیں وہ فیصلہ مل جائے گا اور پیر کو ہی حتمی نام کا اعلان کیے جانے کے بعد ایف آئی اے نام سپریم کورٹ کو ارسال کردے گی۔
اسلام آباد : پی ٹی آئی نے اسلام آباد میں ہونے والا جلسہ ملتوی کردیا، جے آئی ٹی رپورٹ آنے کے بعد جلسے کے انعقاد کا فیصلہ کیا جائے گا۔
تفیصلات کے مطابق پاناما کیس کے تاریخی فیصلے کے بعد پی ٹی آئی نے اسلام آباد میں جلسہ نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ پی ٹی آئی نے جلسے سے متعلق انتظامات بھی شروع کر رکھے تھے۔
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی زیر صدارت پارٹی قیادت کا اجلاس ان کی رہائش گاہ بنی گالہ میں منعقد ہوا، اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ کل اسلام آباد میں ہونے والا جلسہ منسوخ کردیا جائے۔
پارٹی کے مشاورتی اجلاس میں جہانگیرترین، شاہ محمودقریشی، نعیم الحق، شیریں مزاری، عثمان ڈار، فیصل جاوید، شہزاد وسیم، اسد عمر شریک ہوئے، اجلاس میں پانامالیکس کیس کےفیصلے کے قانونی نکات پر مشاورت کی گئی۔
ایک سال سے زائد عرصہ تک سیاسی منظر نامے پر بھونچال مچانے والے پاناما پیپرز اسکینڈل کا فیصلہ آج سنا دیا گیا ہے۔ سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں جے آئی ٹی تشکیل دینے اور 60 روز میں تحقیقات مکمل کرنے کا حکم دیا ہے۔
پانچ ججز کے فیصلے میں دو ججوں نے نواز شریف کو ناہل قرار دیا جبکہ تین ججوں نے جے آئی ٹی تشکیل دینے کا فیصلہ دیا، واضح رہے کہ سپریم کورٹ کی جانب سے فیصلہ آنے کے بعد کل قومی اسمبلی کا اجلاس طلب کیا گیا ہے۔
عدالتی فیصلے پر اپنے رد عمل میں عمران خان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے نے نواز شریف کی ساری کہانی مسترد کردی، وزیراعظم اب اپنے منصب پر رہنے کااخلاقی جواز کھو چکے ہیں، لہٰذا وزیراعظم اپنے عہدے سے فوری طور پر الگ ہوں۔
پاناما کیس کا تاریخی فیصلہ آتے ہی سوشل میڈیا پر مختلف آرا و تبصروں کا سلسلہ شروع ہوگیا۔ فیصلے سے عوام کی بڑی تعداد شدید مایوسی کا شکار ہوگئی جو آج وزیر اعظم نواز شریف کے گھر جانے کی توقع کر رہی تھی۔
سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر لوگوں نے مختلف تبصرے کیا۔ یہ تبصرے زیادہ تر مایوسانہ اور شکایتی تھے۔
ایک صارف نے لکھا، ’آج ہم نے فیصلہ کرلیا ہے کہ ہم کرپشن کے ساتھ جیئیں گے‘۔
Today we have decided to live with corruption #PanamaCase
ایک خاتون نے کہا کہ ’پاناما کیس صرف ٹوپی ڈرامہ تھا۔ دونوں پارٹیاں ایک جیسی ہیں۔ ایک نے کرپشن کی، دوسری اپنی باری کا انتظار کر رہی ہے۔ بیچارے ججز اور بیچاری سپریم کورٹ‘۔
#PanamaCase is all "topi drama”……both parties are same ….one got chances of corruption and other in queue……poor SC and judges…..
ایک شخص نے صورتحال کا یہ تجزیہ پیش کیا، ’جو لوگ پاناما کیس سے کمارہے تھے یہ ان لوگوں کی جیت ہے۔ جیسے دھرنا کروانے والے، ٹی وی چینلوں کے اینکرز، پینا فلیکس پوسٹر بنانے والے۔‘
Win for economy and people earning from #PanamaCase e.g Dharna planners, tv channel anchors, panaflex poster makers and ghareeb awaams pulao
اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔
اسلام آباد : وفاقی وزیرپانی وبجلی خواجہ آصف کا کہناہےکہ اللہ کا جتنا شکر ادا کریں کم ہے۔انہوں نےکہاکہ نوازشریف آئندہ انتخابات جیت کربھی وزیراعظم ہونگے۔
تفصیلات کےمطابق سپریم کورٹ کےباہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے وفاقی وزیرپانی وبجلی خواجہ آصف کاکہناتھاکہ وزیراعظم میاں محمد نوازشریف کمشین بنانےکےلیےخط لکھ چکے تھے۔ان کا کہناتھاکہ اللہ تعالیٰ کا جتنا شکراداکیاجائےکم ہے۔
دوسری جانب وفاقی وزیراحسن اقبال کا کہناتھاکہ وزیراعظم نوازشریف کو چور دروازے سے ہٹانے کی کوشش کی گئی۔
ادھر وفاقی وزیرخواجہ سعد رفیق کاکہناتھاکہ میاں محمد نوازشریف آج پھر سرخرو ہوئے۔ انہوں نے کہاکہ جے آئی ٹی کے ساتھ مکمل تعاون کیاجائےگا۔
وزیراعظم میاں محمد نوازشریف کی صاحبزادی مریم نوازشریف نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پراپنی ٹویٹ میں وزیراعظم نوازشریف کو مبارک باد دی اور الحمد اللہ کہا۔
واضح رہےکہ سپریم کورٹ نے پاناما لیکس کے معاملے پر وزیراعظم نواز شریف کے خلاف دائر درخواستوں پر مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) بنانے کا حکم دے دیا ہے۔
اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں
اسلام آباد: وزیر اعظم نواز شریف آج شام 7 بجےپاناما کیس کے فیصلے سے متعلق قوم سے خطاب کریں گے۔
تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم نواز شریف نے وزیر اعظم ہاؤس میں پاناما کیس کا فیصلہ سنا۔
فیصلے کے بعد وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے گلے لگا کر وزیر اعظم نواز شریف کو مبارکباد دی۔ اس موقع پر سابق وفاقی پرویز رشید اور عرفان صدیقی بھی موجود تھے جبکہ مریم نواز بھی اپنے والد کے ہمراہ تھیں۔
فیصلہ آنے کے بعد وزیر اعظم فیصلے سے متعلق قوم سے خطاب کریں گے۔
یاد رہے کہ آج سپریم کورٹ آف پاکستان نے پاناما کیس پر فیصلہ سنا دیا۔ عدالت نے جوائنٹ انویسٹی گیشن کمیٹی بنانے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ جے آئی ٹی ہر 15 روز بعد رپورٹ پیش کرے۔
عدالت نے حکم دیا ہے کہ وزیر اعظم ،حسن اور حسین نواز جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوں گے اور جے آئی ٹی 60 روز میں اپنی رپورٹ پیش کرے گی۔
سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ وزیر اعظم کی اہلیت کا فیصلہ جے آئی ٹی رپورٹ پر ہوگا۔ جے آئی ٹی میں آئی ایس آئی، نیب کا نمائندہ، سیکیورٹی ایکس چینج اور ایف آئی اے کا نمائندہ بھی شامل ہوگا۔
اسلام آباد: پاناما لیکس کیس کا فیصلہ آج دوپہر 2 بجے سنایا جائے گا۔ اہم ترین فیصلے کے باعث سپریم کورٹ کے اندر اور باہر سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔ ریڈ زون میں ریڈ الرٹ ہے۔ صرف پاسز رکھنے والوں کو داخلے کی اجازت ملے گی۔
تفصیلات کے مطابق پاناما کیس کے فیصلے کے مد نظر وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے ریڈ زون میں ریڈ الرٹ نافذ ہے اور عام افراد کا داخلہ بند کردیا گیا۔
سپریم کورٹ کے اندر اور باہر فول پروف سکیورٹی کے لیے 500 سے زائد سیکورٹی اہلکار تعینات ہیں۔ خصوصی پاس کے بغیر کسی شخص کو عدالت عظمیٰ میں داخلے کی اجازت نہیں۔
اسلام آباد : سپریم کورٹ بار کے سابق صدرعلی ظفر نے کہا ہے کہ پاناما کیس کا فیصلہ آئے گا اور اس پرعمل درآمد بھی ہوگا، عدالت فیصلے میں کمیشن بناسکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ فیصلے میں کرپشن کے خاتمے کاروڈ میپ آنے کا امکان ہے، فیصلے میں لکھا جائے گا کرپشن بہت بری چیز ہے،پاناما فیصلے میں اداروں کو اپنا کام کرنے کا کہا جائے گا۔
علی ظفر نے کہا کہ اگر عدالت کمیشن تشکیل دیتی ہے تو اس پر کسی کو افسوس نہیں ہونا چاہیے، پاناما کیس میں اہم پوائنٹ اسحاق ڈار کا حلف نامہ ہے۔
حکومتی پالیسیوں سے ملک دیوالیہ ہونے والا ہے، سلیم مانڈوی والا
دوسری جانب پیپلز پارٹی کے سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے کہا ہے کہ پاناما لیکس کے فیصلے نے وزیراعظم کو پریشان کردیا،2013 میں ملک دیوالیہ ہونے والا نہیں تھا لیکن حکومتی پالیسیوں سے ملک آج دیوالیہ ہونے والا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) نے جو بویا ہے وہ آج کاٹ رہی ہے،ن لیگ نے نیشنل گرڈ میں ایک میگا واٹ بجلی شامل نہیں کی،پیپلز پارٹی نے 4 ہزار میگا واٹ بجلی سسٹم میں شامل کی، وزیراعظم آج اپنے وزرا کی نااہلی کا رونا رو رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومتی وزرا ٹھنڈے کمروں میں بیٹھ کر ٹوئٹ کررہے ہیں، پی پی لوڈ شیڈنگ کے خلاف 22 اپریل کو ملک گیر احتجاج کرےگی۔
اسلام آباد: پاناما کیس کی سماعت آج ہوگی، فریقین کو نوٹسز اور دیگر کو پاسز جاری کردیے گئے، وزیراعظم نے کارکنوں کو سپریم کورٹ جانے سے روک دیا، سیکیورٹی اداروں نے سپریم کورٹ کے اطراف سیکیورٹی انتہائی سخت کردی۔
تفصیلات کے مطابق پاناما کیس کی سماعت آج دوپہر دو بجے ہوگی چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں پانچ رکنی بینچ کرے گا۔بینچ نے 23 فروری کو اس مقدمے کا فیصلہ محفوظ کرلیا تھا جو کہ آج 57 روز سنائے گا۔
سیکیورٹی اداروں نے سپریم کورٹ کے گرد سیکیورٹی سخت کردی ہے جب کہ سپریم کورٹ کے جاری کردہ پاسز کی بنیاد پر ہی فریقین سپریم کورٹ میں داخل ہوسکتے ہیں۔
اطلاعات ہیں کہ مسلم لیگ (ن) نے 13، پی ٹی آئی نے 22، جماعت اسلامی نے 25، عوامی مسلم لیگ نے 21 پاسز کے لیے درخواستیں دی ہیں۔
فریق جماعتوں کو 15 سے زائد پاس نہ دینے کا حکم
سپریم کورٹ کے ڈپٹی رجسٹرار نے ہدایت دی ہے کہ سیاسی جماعتوں کو 15 سے زائد سیکیورٹی پاس جاری نہ کیے جائیں۔
مقدمے کی سماعت سننے کے لیے ہائیکورٹ اور ڈسٹرکٹ کورٹس کے وکلا نے بھی پاسز کے لیے ر جوع کر لیا جس پر رجسٹرار سپریم کورٹ نے ہدایت دی ہے کہ پاسز کی تعداد محدود رکھی جائے، سپریم کورٹ کے وکلا کو پاس جاری کیے جائیں۔
ان ہدایات کے بعد پاکستان تحریک انصاف کے 15 رہنما کو انٹری پاسز جاری کردیے گئے۔
ان رہنماؤں میں عمران خان،شاہ محمود قریشی، جہانگیر ترین،شفقت محمود،علیم خان،اسد عمر،شیریں مزاری اعجاز چوہدری،نعیم بخاری، فواد چوہدری، اور سرور خان شامل ہیں۔
کارکنان سپریم کورٹ نہ جائیں، نواز شریف
دریں اثنا وزیراعظم نواز شریف نے ن لیگ کے کارکنوں کو سپریم کورٹ جانے سے روک دیا اور کہا ہے کہ کسی غیر متعلقہ فرد کو سپریم کورٹ نہیں جانا چاہیے۔
سپریم کورٹ کی سیکیورٹی سخت، رینجرز کو معاونت کا حکم
مقدمے کے فیصلے کے بعد کسی بھی رد عمل کے پیش نظر وزیر داخلہ نے آئی جی پنجاب اور چیف کمشنر کو رجسٹرار سپریم کورٹ سے رابطہ کرنے کی ہدایت کردی۔
وزیر داخلہ چوہدری نثار نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ اور اردگرد فول پروف سیکیورٹی کی جائے، پولیس اور رینجرز کی نفری پر مشتمل سیکیورٹی تشکیل دی جائے۔
وزیر داخلہ نے کہا ہے کہ رجسٹرار سپریم کورٹ جنہیں پاسز دیں صرف انہیں ہی سپریم کورٹ آنے دیا جائے ساتھ ہی خصوصی اجازت نامہ رکھنے والوں کو بھی عدالت میں داخل ہونے دیا جائے۔
ہدایات میں مزید کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کے قریب سیاسی سرگرمی کی اجازت نہ دی جائے،سیکیورٹی کے لیے رینجرز پولیس کی معاونت کرے۔
اس کیس کے فیصلے کے بعد کسی بھی ممکنہ رد عمل کے نتیجے میں پنجاب بھر میں سیکیورٹی انتہائی سخت کردی گئی ہے، پنجاب رینجرز کو پولیس کی معاونت کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ اس کیس کا فریق جماعتوں سمیت عوام کو بھی بہت بے چینی سے انتظار ہے اور اس بے چینی میں اضافہ اس وقت ہوا جب سپریم کورٹ نے بیان دیا کہ اس کیس میں ایسا فیصلہ دیں گے کہ صدیوں یاد رکھا جائے گا۔
واضح رہے کہ پانامہ لیکس کے تہلکہ خیز انکشافات کو ایک سال اور کچھ دن کا عرصہ گزر چکا ہے،4 اپریل 2016ء کو پانامہ لیکس میں دنیا کے 12 سربراہان مملکت کے ساتھ ساتھ 143 سیاست دانوں اور نامور شخصیات کا نام سامنے آئے جنہوں نے ٹیکسوں سے بچنے اور کالے دھن کو بیرونِ ملک قائم بے نام کمپنیوں میں منتقل کیا۔
پانامہ لیکس میں پاکستانی سیاست دانوں کی بھی بیرونی ملک آف شور کمپنیوں اور فلیٹس کا انکشاف ہوا تھا جن میں وزیر اعظم پاکستان میاں نواز شریف کا خاندان بھی شامل ہے۔
ان انکشافات کے بعد پاکستانی سیاست میں کھلبلی مچ گئی اور ہرطرف حکمران خاندان کی منی لانڈرنگ کی تحقیقات کرنے کا مطالبہ کیاجانے لگا۔
پانامہ لیکس میں وزیر اعظم میاں نواز شریف کے بیٹوں حسین نواز اور حسن نواز کے علاوہ بیٹی مریم صفدرکا نام بھی شامل تھا۔
وزیراعظم میاں نواز شریف کے خاندان کا نام پاناما پیپرز میں آیا تو ملکی سیاست میں ہلچل مچ گئی، وفاقی وزرا حکمران خاندان کے دفاع میں بیانات دینے لگے جبکہ اپوزیشن نے بھی معاملے پر بھرپور جواب دیا۔
وزیر اعظم نے قوم سے خطاب اور قومی اسمبلی میں اپنی جائیدادوں کی وضاحت پیش کی تاہم معاملہ ختم نہ ہوا اور پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان، جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق اور عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید کی جانب سے وزیراعظم کو نااہل قرار دینے کے لیے علیحدہ علیحدہ تین درخواستیں دائر کی گئیں جنہیں سماعت کے لیے منظور کرلیا گیا۔
کیس کی سماعت کے لیے چیف جسٹس کی سربراہی میں بینچ تشکیل دیا گیا تاہم سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کی ریٹائرمنٹ کی وجہ سے بینچ ختم ہوگیا اور چیف جسٹس نے تمام سماعتوں کی کارروائی بند کرتے ہوئے نئے چیف جسٹس کے لیے مقدمہ چھوڑ دیا۔
نئے چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ بنے جنہوں نے کیس کی از سر نو سماعت کی اور 23 فروری کو فیصلہ محفوظ کرلیا جو کہ آج 20 اپریل کو 57 روز بعد سنایا جارہا ہے۔