Tag: پاناما کیس

  • جب تک زندہ ہوں کرپٹ مافیا کا مقابلہ کرتا رہوں گا، عمران خان

    جب تک زندہ ہوں کرپٹ مافیا کا مقابلہ کرتا رہوں گا، عمران خان

    ڈیرہ غازی خان : ایسا نیا پاکستان بنائیں گے جہاں اسکولوں میں مفت تعلیم، سرکاری اسپتالوں میں بہترین علاج، نوجوانوں کو بیروزگاری الاؤنس اور عام پڑھے لکھے شخص کو وزیراعظم بننے کے یکساں مواقع حاصل ہوں گے۔

    وہ ڈیرہ غازی خان میں ایک بڑے جسلہ عام سے خطاب کررہے تھے انہوں نے ڈی جی خان کے عوام کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ نہیں معلوم تھا کہ بارش اور سردی کےباوجودلوگ اتنی بڑی تعدادمیں نکل آئیں گے، مجھے یہاں پہلے آجانا چاہیے تھا جس پر معذرت کرتا ہوں۔

    انہوں نے کہا کہ جنوبی پنجاب کے لوگ تو تخت لاہور سے تنگ ہی آچکے ہیں اب تو پورے پاکستان کےلوگ تخت لاہور سے تنگ سےآچکے ہیں گھبراؤ نہیں مجھے سب پتا ہے کہ ملک میں کیا ہورہا ہے۔

    عمران خان نے کہا کہ اللہ نے پاناما لیکس پر نوازشریف کے خلاف سوموٹو ایکشن لےلیا ہے،ایک ایک کر سارے ثبوت سامنے آرہے ہیں اور اب تو بی بی سی نے بھی اس بات کی تصدیق کرتی ہے کہ ساری جائیداد میاں صاحب کے بچوں کی تھی اب انشاء اللہ پاکستان کو شریف مافیا سے نجات مل جائےگی۔

    انہوں نے نوجوانوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان لاکھوں لوگوں کی قربانیوں کے بعد تشکیل پایا تا کہ ساری دنیا کے لیے ایک مثال بن سکے جہاں تعلیم، صحت اور روزگار کی سہولیات میئسر ہوں جو علامہ اقبال کے خواب کا آئینہ دار ہو، ایسا نیا پاکستان ہم بنائیں گے۔

    عمران خان کا کہنا تھا کہ یورپ ،برطانیہ میں فلاحی ریاست چل رہی ہے، جہاں تعلیم اور صحت کی سہولیات مفت دستیاب ہیں اس کے علاوہ نوجوانوں کو بے روزگاری الاؤنس بھی دیا جاتا ہے جب کہ پاکستان کے حکمراں لوٹ مار میں مصروف ہیں اور ایسا پاکستان نہ بنا سکے جس کا خواب علامہ اقبال نے دیکھا تھا۔

    انہوں نے کہا کہ علامہ اقبال کے خواب کا مظہر نیا پاکستان ہوگا جو انشااللہ ہم بنائیں گے، وہاں عوام کو ہر قسم کی سہولیات فراہم کی جائیں گی جہاں عام آدمی کا بچہ پڑھ لکھ کر وزیراعظم بنے، ایسا پاکستان تحریک انصاف بنائے گی۔

    اس موقع پر عمران خان نے اعلان کیا کہ کراچی کے بعد ڈی جی خان میں بھی کینسر اسپتال بنانےکی کوشش کریں گے گو کہ یہ کام آسان نہیں بلکہ نہایت کٹھن اور مشکل ہے تا ہم میرا وعدہ ہے یہاں بھی کینسر اسپتال بنائیں گے، شوکت خانم میں مفت دوائیں فراہم کی جاتی ہیں۔

    عمران خان کا کہنا تھا کہ اگر نواز شریف یہ ثابت نہ کر سکے کہ 1993 سے پہلے مے فیئر فلیٹس کے مالک قطری تھے تو مشکل میں پھنس جائیں گے اور اگر یہ ثابت نہ کر سکے تو آف شور کمپنیاں کی بنیفیشریز مریم نواز ہیں تو بھی پھنس جائیں گے یوں جلد قوم کو شریف مافیا سے نجات مل جائے گی۔

  • پانامااسکینڈل بددیانتی کی کہانی ہے، سراج الحق

    پانامااسکینڈل بددیانتی کی کہانی ہے، سراج الحق

    اسلام آباد : امیرِ جماعت اسلامی سینیٹرسراج الحق نے کہا ہے کہ پاناما اسکینڈل بدیانتی کی کہانی ہے ، بی بی سی کی گواہی کے بعد مزید دلائل کی ضرورت نہیں رہی۔

    یہ بات امیر جماعت اسلامی کے امیر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہی انہوں نے کہا کہ جن لوگوں پر آف شور کمپنیاں بنانے کا الزام ہے کہ بارِ ثبوت پیش کرنا بھی ان کی ذمہ داری ہے۔

    انہوں نے کہا کہ پاناما کیس نے عالمی توجہ حاصل کر لی ہے ساری دنیا کا میڈیا ہماری جانب نگاہ کیے ہوئے ہیں جس سے اس کیس کی اہمیت کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔

    امیرِ جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ ملک میں قانون سب کے لیے یکساں ہونا چاہیے اورکرپشن کا خاتمہ کیے گئے بغیر ملک میں کھوئے ہوئے وقار کی بحالی نا ممکن ہے۔

    انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی پورے پاکستان میں وہ واحد سیاسی جماعت ہے جس نے کرپشن سے پاک دیانتدار قیادت فراہم کی جس کی نظیر نہیں ملتی۔

    امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ پوری قوم کی نگاہیں سپریم کورٹ پر لگی ہوئی ہیں اور ہمیں سپریم کورٹ سے انصاف کی پوری امید ہے۔

  • سپریم کورٹ کا فیصلہ کرپشن کا جنازہ نکال دے گا، شیخ رشید

    سپریم کورٹ کا فیصلہ کرپشن کا جنازہ نکال دے گا، شیخ رشید

    اسلام آباد : عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ ایسا فیصلہ دے جس سے ریاستی ادارے حکومت کے نہیں بلکہ عوام کے خادم بنیں، سپریم کورٹ کا فیصلہ کرپشن کا جنازہ نکال دے گا۔

    یہ بات انہوں نے سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہی، شیخ رشید کا کہنا تھا کہ معزز جج حضرات نے انصاف کی فراہمی کا حلف اُٹھایا ہوا ہے اور ہمیں اپنی عدلیہ پر پورا اعتماد ہے کہ وہ اپنے حلف کی پاسداری کرتے ہوئے حق و سچ کو واضح کردے گی۔

    عوامی مسلم لیگ کے سربراہ نے کہا کہ کرپشن اس ملک کے لیے ناسور بن گیا ہے پاناما کیس میں سپریم کورٹ کا تاریخی فیصلہ کرپشن کے تابوت کو ہمیشہ ہمیشہ کے لیے دفن کر دے گا، کرپشن کا جنازہ سپریم کورٹ سے نکلے گا۔

    اس موقع پر انہوں نے وضاحت پیش کی کہ تحریک انصاف کے وکیل نعیم بخاری میرے لیے محترم ہیں ان کے حوالے سے جو میرا بیان چلایا جا رہا ہے وہ حقیقت پر مبنی نہیں جب عمران خان مطمئن ہیں تو ہم بھی ان کے ساتھ ہیں۔

    شیخ رشید نے کہا کہ عوامی مسلم لیگ پاناما کیس میں اپنا مقدمہ خود لڑ رہی ہے ہم خود ہی وکیل ہیں اسی لیے آج سپریم کورٹ میں اپنے دلائل پیش کروں گا۔

  • ایسا لگتا ہےکہ میاں صاحب صرف لاہور کے وزیراعظم ہیں،نعیم الحق

    ایسا لگتا ہےکہ میاں صاحب صرف لاہور کے وزیراعظم ہیں،نعیم الحق

    اسلام آباد : تحریک انصاف کے ترجمان نعیم الحق کاکہناہےکہ یوں لگتا ہےمیاں صاحب صرف اور صرف لاہور کے وزیراعظم جبکہ ان کے بھائی لاہور کےوزیراعلیٰ ہیں۔

    تفصیلات کےمطابق سپریم کورٹ کے باہر تحریک انصاف کے رہنما نعیم الحق کا کہناتھاکہ نواز شریف کا دفاع کرنے والوں کی سمجھ میں نہیں آرہا کہ وہ پانامہ لیک کے حوالے سے کیا ٹھوس دلائل دےکرنواز شریف کو بچائیں۔

    پی ٹی آئی ترجمان کا کہناتھاکہ ہم عوام کا مقدمہ خلوص نیت کے ساتھ لڑرہے ہیں جبکہ حکومت کے تنخواہ دار نوازشریف کےذاتی نوعیت کےکیس میں ان کا دفاع کر رہے ہیں ۔

    نعیم الحق کا کہناتھا کہ الیکشن کا وقت قریب ہے اس لیے حکومت نے اَدھراُدھر سے پیسے جمع کرکے ترقیاتی کاموں کا سلسلہ شروع کیا ہے۔یہ تعمیراتی کام اسلام آباد اور لاہورمیں ہی ہورہے ہیں۔

    ترجمان تحریک انصاف نے وزیرخزانہ اسحاق ڈار کو چیلنچ کیا کہ وہ عوام کے سامنے دنیا بھر سے تین بہترین معاشی ماہرین کے ساتھ مباحثہ کریں قوم لفظی معاشی ترقی کی حقیقت جان جائیں گے۔

    انہوں نے کہا کہ نواز حکومت دو سو ملین کی لاگت سے سٹرکیں اور موٹروے بنا رہی ہےجبکہ اس سے لاتعداد درسگاہیں اور صحت کے مراکز قائم کیے جاسکتے تھے۔

    واضح رہےکہ تحریک انصاف کے رہنماتعیم الحق کا کہنا تھا کہ آئندہ انتخابات میں دودھ کا دودھ پانی کا پانی ہوگا۔

  • پاناماکیس لندن فلیٹس تک محدود ہے،سپریم کورٹ

    پاناماکیس لندن فلیٹس تک محدود ہے،سپریم کورٹ

    اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان میں پاناماکیس میں کہناہےکہ پاناماکیس لندن فلیٹس تک محدود ہے۔

    تفصیلات کےمطابق جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کےلارجر بینچ پاناماکیس کی سماعت کی۔جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیے کہ میراخیال ہے مجھے آرٹیکل 62اور 63سے متعلق آبزرویشن نہیں دینی چاہیے تھی۔

    جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ مجھے اپنے الفاظ پر ندامت ہے اور میں اپنے کل کے الفاظ وااپس لیتا ہوں۔

    پاناما پیپرز کیس کی سماعت کے دوران جسٹس اعجاز افضل نے ریمارکس دیے کہ پاناما کیس لندن فلیٹس تک محدود ہے۔ نعیم بخاری دوسری جانب دلائل دیں گے تو معاملہ کہیں اور نکل جائے گا۔

    سماعت کے دوران تحریک انصاف کے وکیل نعیم بخاری نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ لندن فلیٹس روز اول سے شریف خاندان کے ہیں۔

    جسٹس آصف کھوسہ نے ریمارکس دیے کہ پاناما کیس لندن فلیٹس تک محدود ہے،ہمیں مطمئن کریں کہ نیب کو حدیبیہ کیس میں اپیل کرنی چاہیے تھی۔

    جسٹس اعجاز افضل کا کہنا تھا کہ آپ نیب کے پاس جائیں،درخواست دیں ،ہم ٹرائل کورٹ نہیں،سپریم کورٹ کاتقدس اوروقاربرقراررکھناسب سے اہم ہے۔

    تحریک انصاف کےوکیل نے اپنے دلائل میں کہا کہ اسحاق ڈار کا منی لانڈرنگ سے متعلق بیان عدالتی ریکارڈ پر موجود ہے۔

    نعیم بخاری نے اپنے دلائل میں کہا کہ سابق صدر رقیق تارڑ، چیف جسٹس اور نیب کو بھیجی گئی اسحاق ڈار کی منی لانڈرنگ کے بارے میں رپورٹ پر دلائل دوں گا۔

    جسٹس اعجاز افضل نے کہا کہ پاناما کیس لندن فلیٹس تک محدود ہے، اگر آپ دوسری جانب دلائل دینگے تو معاملہ کہیں اور نکل جائے گا، انہوں نے استفسار کیا کہ اسحاق ڈار کے بیان کی کیا اہمیت ہے کیا وہ شریک ملزم ہے۔

    جسٹس آصف سعید نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ سیاسی معاملات میں نہیں جانا چاہیے، انہوں نے کہا کہ کیا آپ چاہتے ہیں ہم قانون سے بالاتر ہو کر تحقیقات کریں۔ ہمارا کام کرپشن ثابت کرنا نہیں ہے۔

    تحریک انصاف کےرہنماؤں کی میڈیا سے گفتگو

    پاکستان تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری نے پاناما کیس کی سماعت کے وقفے کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ لندن میں 3 جعلی اکاﺅنٹس کھول کر پیسہ ہنڈی کے ذریعے ملک سے باہر بھیجا گیا۔

    فواد چودھری کا کہناتھا کہ سوال یہ ہےکہ حسن نواز 1999 میں طالب علم تھےتو2001ءمیں ارب پتی کیسے بن گئے۔

    تحریک انصاف کے ترجمان نعیم الحق نےکہا کہ ملکی دولت باہر منتقل کی جارہی ہے۔نوازشریف کے بچے بھی جھوٹ بولتے پکڑے گئے۔

    نعیم الحق نے کہا کہ نواز شریف نے ایوان میں اپنی تقریر کے دوران جھوٹ بول کر اپنے حلف کی خلاف ورزی کی ہے۔

    مسلم لیگ ن کےرہنما دانیال عزیز کی میڈیا سے گفتگو

    مسلم لیگ ن کے رہنما دانیال عزیز نے کہا کہ نعیم بخاری کے اپنے آپ کو ’اسٹپنی‘وکیل کہنے پر عمران خان نے احاطہ عدالت میں اپنا سر پکڑ لیا۔

    دانیال عزیزکا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے وکیل مسلسل قلابازی لگارہے،پی ٹی آئی نے عدالت میں غیر تصدیق شدہ ثبوت پیش کیے ہیں۔

    مسلم لیگ ن کے رہنما نے کہا کہ ہمارے وکلاکو دلائل دینے کا موقع نہیں ملا،ہماری باری آئیں گی تو تمام ثبوت پیش کریں گے۔ آئین سے ہٹ کر فیصلہ کرانا ناممکن ہے۔

    جماعت اسلامی کی وزیراعظم کو عدالت طلب کرنے کی درخواست

    اس سے قبل جماعت اسلامی کے وکیل توفیق آصف نےسپریم کورٹ میں وزیراعظم نواز شریف کو عدالت طلب کرنے کی درخواست دائر کی۔

    جماعت اسلامی کی جانب سے دائر درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ عدالت میں اب تک کی گئی بحث میں وزیراعظم نواز شریف موضوع بحث ہیں۔

    پاناما کیس میں تمام انگلیاں وزیراعظم اور ان کے خاندان کی طرف اٹھ رہی ہیں،لہذا ملک سے باہر رقوم منتقل کرنے کے بارے میں وزیراعظم ہی صحیح بتاسکتے ہیں۔

    پاکستان تحریک انصاف نے سربراہ عمران خان سے سپریم کورٹ کے باہر صحافی نے سوال کیا کہ خان صاحب کل آپ نے بتایا نہیں کہ تسبیح پر کیا ورد کرتے ہیں؟۔پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان کا کہناتھا کہ ہرچیز بتایا نہیں کرتے۔

    اس سے قبل گزشتہ سماعت کے دوران انہوں نے نعیم بخاری کی جانب سے وزیر اعظم کو نااہل کرنے کی استدعا پر ریمارکس دیے تھے کہ اگر آرٹیکل 62 اور63 لگایا تو پارلیمنٹ میں سراج الحق کے علاوہ کوئی اور نہیں بچے گا ۔

    جسٹس آصف سعید کھوسہ نے تحریک انصاف کے وکیل نعیم بخاری کو مخاطب کرتے ہوئے کہاتھا کہ بخاری صاحب آرٹیکل 62 اور 63 آپکے موکل پر بھی لاگو ہو سکتا ہے۔

    پاناما کیس کی سماعت کےآغاز پر تحریک انصاف کے وکیل کی جانب سے دلائل دیتے ہوئے کہاتھا کہ قطری شہزادے کےخط کو عدالت میں پیش کیا گیا لیکن وزیراعظم نے اپنے خطاب میں اس کا ذکر نہیں کیا۔

    نعیم بخاری نے کہا کہ جدہ اور دوبئی میں سرمایہ کاری کا پورا ریکارڈ موجود ہے لیکن جدہ فیکٹری کا ریکارڈ اب تک عدالت میں پیش نہیں کیاگیا۔

    سماعت کے دوران جسٹس اعجاز الحسن نے ریمارکس دیے کہ جائیدادیں اگر قطری کی تھیں تو منی ٹریل شریف خاندان کیسے دے سکتا ہے؟۔

    انہوں نے کہا کہ آپ کیسے کہہ سکتے ہیں کہ نواز شریف نے پیسا باہر بھجوایا۔جس پر نعیم بخاری نے کہا کہ میاں شریف کے پاس قطر کے لیے سرمایہ ہی نہیں تھا۔

    جسٹس عظمت سعید نے ریمارکس دیے کہ شریف خاندان نے آف شور کمپنیز 1993 سے لنک کرنے کا کوئی ثبوت پیش نہیں کیا۔شریف خاندان نے 2006 سے آف شور کمپنیاں تسلیم کی ہیں۔

    جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہاکہ اگر جائیدادیں قطری کی ہیں تو پیسے کی منتقلی کا سوال ہی ختم ہو جاتا ہے۔ دبئی، قطر اور لندن کا تمام سرمایہ 2004 تک میاں شریف کا تھا۔

    پی ٹی آئی کے وکیل نے کہا کہ مریم نواز وزیراعظم کے زیر کفالت ہیں اور اسے ثابت کرنے کے لیے کافی شواہد موجود ہیں۔

    نعیم بخاری کا کہناتھاکہ مریم نواز نےاپنے گوشواروں میں قابل ٹیکس آمدنی صفر ظاہر کی،جبکہ35لاکھ کی بی ایم ڈبلیو گاڑی ایک سال میں 2کروڑ 80 لاکھ کی ہوگئی۔

    جسٹس اعجازافضل نے ریمارکس دیے کہ حدیبیہ ملز کےالتوفیق کیس میں مریم اورحسین فریق نہیں تھے،جس پر نعیم بخاری نے کہا کہ 1997 میں مریم نواز اور حسین نواز حدیبیہ پیپرز ملز میں ڈائریکٹر تھے۔

    تحریک انصاف کےوکیل نےکہاکہ مریم نواز نے اپنے والد سے86 کروڑ روپے بطور تحفہ لیے،اس کے علاوہ مریم نواز نے اپنے بھائی سے بھی قرضہ لیا ہوا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ مریم نواز کے شوہر کا 2013 سے پہلے ٹیکس نمبر ہی نہیں تھا،جس کی آمدن صفر ہو وہ بیوی کی کفالت کیسے کر سکتا ہے۔

    نعیم بخاری کا کہناتھاکہ حسین نواز نے اپنے والد نوازشریف کو81 کروڑ روپے بطور تحفہ دیے،جس پرٹیکس ادا نہیں کیا، ایف بی آر نےوزیراعظم سے اس پرتفتیش نہیں کی۔

    انہوں نے کہاکہ حسین نواز کا ذریعہ آمدن کیا ہے جو اس نے 81 کروڑ کی رقم بطور تحفے میں دیے۔نامعلوم ذرائع آمدن جانےبغیر کیس کو آگے لے جانا مشکل ہوگا۔

    جسٹس عظمت سعید شیخ نے ریمارکس دیے کہ آپ کے مطابق مریم نواز نے یوٹیلٹی بلز بھی جمع نہیں کرائے، قرض کا بڑا حصہ نامعلوم ذرائع سے بھی لیا گیا،نامعلوم ذرائع کون سے ہیں وہ مخالف فریق کو بتانا ہوں گے۔

    انہوں نے استفسار کیا کہ تحفہ دینے والے کا نیشنل ٹیکس نمبر ہونا ضروری ہے اور نیشنل ٹیکس نمبرحسین نواز پیش کر چکے ہیں۔

    نعیم بخاری نے کہا کہ حسین نواز جب بیرون منتقل ہوگئے تو ان کا این ٹی این نمبر غیر فعال ہوگیا۔ جسٹس گلزار نے ریمارکس دیے کہ والد اور بیٹے کے درمیان تحائف کے تبادلے میں کوئی قباحت نہیں ہے۔

    تحریک انصاف کے وکیل نے کہا کہ کیا پتہ یہاں سے رقم ہنڈی کے ذریعے جاتی ہو اور لیگل چینل سے واپس آتی ہو۔

    جسٹس آصف سعید کھوسہ کا کہنا تھا کہ تحقیقاتی ادارے نے سارے معاملے کو کیوں نہیں دیکھا،تحائف کے تبادلے کا ثبوت بھی مانگ سکتے ہیں۔

    نعیم بخاری نے عدالت میں حسین نواز اور مریم نواز کے درمیان ہونے والی ٹرسٹ ڈیڈز پر سوال اٹھائے،ان کا کہنا تھا کہ لندن میں مقامی سولسٹر نے بیان دیا تھا کہ ٹرسٹ ڈیڈ اس کے سامنے ہوئی تھی اور ایک فریق نے جدہ اور دوسرے نے مے فیئر لندن کی ٹرسٹ ڈیڈ پر دستخط کیے۔

    جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہا کہ اگر سرٹیفکیٹ حسین نواز کے پاس ہیں تو وہ بطور مالک ٹرسٹ ڈیڈ کرسکتے ہیں۔

    جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیے کہ آپ کو کیس ختم کرنے کی جلدی کیا ہے۔عدالت جب تک مطمئن نہیں ہو گی تب تک ہم آپ کو جانے نہیں دیں گے۔کیس کی مزید سماعت کل ہوگی۔

    یش کرنے میں بھی ناکام رہے ۔

    فواد چوہدری کی سپریم کورٹ کےباہرمیڈیا سےگفتگو

    سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو میں فواد چودھری کا کہنا تھا کہ دبئی میں بیچی گئی مل سے حاصل رقم کا منی ٹریل نہیں،نواز شریف کو تحفے میں دئیے گئے 81کروڑ کا حساب ہونا ضروری ہے۔81 کروڑ روپے پاکستان سے منی لانڈرنگ ہوکر لندن گئے۔

    انہوں نے کہا کہ پاناما کیس سیاسی کیس ہے، اس کا تعلق 20 کروڑ عوام سےہے، دلائل سارے موجود ہیں،فیصلہ آنا باقی ہے۔

    تحریک انصاف کے رہنما نے کہا کہ سپریم کورٹ میں 2011 میں اسحاق ڈار کے بیان حلفی کو رد نہیں کیاگیا،اسحاق ڈار کےبیان حلفی میں منی لانڈرنگ کے ثبوت ہیں۔

    دانیال عزیز کی سپریم کورٹ کے باہر میڈیاسے گفتگو

    سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سےگفتگو کرتے ہوئے دانیال عزیز کا کہنا تھا کہ ججز کے سوالات پرتحریک انصاف کے وکیل ایسے سانسیں لیتے ہیں جیسے کسی مچھلی کو پانی سے باہر نکال دیا ہو۔

    دانیال عزیز نے کہا کہ عمران خان کو مریم نواز کا خوف کھائےجارہا ہےلیکن وہ دن دور نہیں جب 2018 میں مریم نواز عمران خان کو شکست دیں گی

    خیال رہے کہ اس سے قبل جمعے کے روز سپریم کورٹ آف پاکستان میں آج جسٹس آصف سعیدکھوسہ کی سربراہی میں عدالت کے پانچ رکنی لارجر بینچ نےپاناماکیس کی سماعت کی تھی۔

    پاناماکیس کی سماعت کے آغازپرمریم نوازکے وکیل شاہد حامد نےکہا تھاکہ وزیرا عظم کے خلاف الیکشن کمیشن میں 4ریفرنسز زیر سماعت ہیں جبکہ اسحاق ڈار کے خلاف بھی درخواست موجود ہے۔شاہد حامد نے کہا کہ میں اسحاق ڈار اور مریم صفدر کی جانب سے بھی پیش ہو رہا ہوں۔

    جسٹس آصف سعید کھوسہ نے استفسار کیا تھاکہ کیا وزیراعظم کے خلاف الیکشن کمیشن میں بھی یہی معاملہ ہے ؟۔ الیکشن کمیشن میں درخواستیں سپریم کورٹ کے بعد آئیں یا پہلے بتایاجائے۔

    شاہد حامد نے جواب دیاتھا کہ الیکشن کمیشن میں درخواستیں پہلے دائر ہوئیں جبکہ کیپٹن صفدر کے خلا ف بھی الیکشن کمیشن میں درخواست دائر ہے۔

    تحریک انصاف کے وکیل کے دلائل

    پی ٹی آئی کے وکیل نعیم بخاری نےاپنے دلائل دیتے ہوئےعدالت کو بتایاتھا کہ لندن فلیٹس کےاصل مالک وزیر اعظم نوازشریف ہیں اور مریم نواز کے نام بے نامی فلیٹس خرید ے گئے۔

    نعیم بخاری نے عدالت کو بتایاتھاکہ لندن فلیٹس 1993ءسے 1996ءکے درمیان خریدے گئے اوراس وقت مریم نواز کم عمر تھی جبکہ دبئی میں بھی بے نامی سٹیل مل لگائی گئی۔

    انہوں نے کہاتھا کہ مریم نواز ہی لندن فلیٹس کی اصل مالک ہیں تاہم دنیا کو دکھانے کےلیے والد نے مریم نواز کو بینیفشری ظاہر کیا۔

    تحریک انصاف کےوکیل نعیم بخاری نےکہاتھاکہ2011ءمیں وزیرا عظم نے بیٹی کو 3کروڑ 70لاکھ بطور تحفہ دیےاور جب فلیٹ خریدے گئےتب مریم نواز کا کوئی ذریعہ آمدن نہیں تھا۔

    پی ٹی آئی کےوکیل نےکہاتھا کہ2011ءمیں مریم نواز نے چوہدری شوگر مل سے4کروڑ 23لاکھ کا قرضہ لیا اور 2012ءمیں مریم نواز نے اپنے بھائی حسن نواز سے 2کروڑ 89لاکھ قرض لیا۔

    جسٹس شیخ عظمت نے استفسار کیا تھاکہ مریم نوا ز کو چوہدری شوگر مل میں شیئر ہولڈر کب بنایا گیا ؟۔

    نعیم بخاری نے دلائل دیتے ہوئے کہا تھاکہ تحقیقاتی کمپنیوں نے موزیک سے آف شور کمپنیوں کی تفصیل مانگی تاہم تحقیقاتی ادارے نے کمپنیوں کی ملکیت اوردیگر امور کا دریافت کیا۔انہوں نےکہا کہ بینک نےبتایاہےکہ مریم نواز ان کی اکاؤنٹ ہولڈر ہے۔

    تحقیقاتی ادارو ں کو بتایا گیا تھاکہ لندن فلیٹس کرائے پر نہیں دیے گئے اور یہ بھی بتایا گیا کہ فلیٹس میں مریم نواز اور فیملی رہائش پزیر ہیں۔

    جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہاتھاکہ مریم نوازکا کمپنیوں سے تعلق 2005ءسے لگتا ہے۔

    جسٹس اعجاز افضل نےنعیم بخاری سے استفسار کیا تھاکہ کیاآپ کے پاس ایسی کوئی دستاویز ہےجو مریم نواز کی 2006ءکی ٹرسٹ ڈیڈ غلط ثابت کرسکے ؟۔

    تحریک انصاف کے وکیل نعیم بخاری نے جواب دیا تھاکہ اپنی دستاویز درست ثابت کرنا مریم نواز کی ذمہ داری ہے۔

    نعیم بخاری نے کہاتھا کہ مریم نواز آف شور کمپنیوں کی بینیفشر ی آنر ہیں تو عدالت نے استفسار کیا کہ کیا آپ کے پاس جائیداد کی تفصیل سے متعلق کوئی دستاویز ہے ؟۔

    تحریک انصاف کے وکیل نے جواب دیاتھا کہ جائیداد کی تفصیل سے متعلق کوئی دستاویز نہیں ہے۔

    دوسری جانب مریم نواز نےسپریم کورٹ میں جواب جمع کرادیاتھا،جس میں انہوں نے لندن فلیٹس اور آف شور کمپنیوں کی ملکیت کا الزام مسترد کردیا ہےاور موقف اپنایاکہ ٹرسٹ ڈیڈ کے مطابق میں ٹرسٹی ہوں اور صرف دستخط کرنے کی مجاز ہوں۔

    عدالت میں جمع کرائے گئے جواب میں وزیراعظم کی صاحبزادی نے موقف اختیار کیاتھاکہ کمپنیوں کے شیئرز حسین نواز کو 4جولائی 2006کو جاری ہوئے۔

    مریم نواز نے اپنے جواب میں کہا تھاکہ نیسکول کمپنی سے متعلق مجھ سے منسوب دستاویزات جعلی ہیں ،نیسکول کمپنی سے متعلق دستاویزات پر میرے دستخط بھی جعلی ہیں۔

    وزیراعظم کی صاحبزادی کا کہنا تھا کہ الثانی خاندان سے کمپنیوں سے متعلق سیٹلمنٹ جون 2016میں ہوئی۔

    انہوں نے کہا تھاکہ 2012میں میری زرعی آمدن 21لاکھ 68ہزار 428روپے تھی جو 2016میں بڑھ کر ایک کروڑ 16لاکھ 38ہزار سے زائد رہی۔

    مریم نواز نے کہا تھاکہ جون 2010کو والد سے 22لاکھ روپے قرض لیا ۔اپنے جواب میں مریم نواز نے مزید کہا کہ جاتی امرا میں 5خاندان الگ الگ رہتے ہیں۔

    واضح رہےکہ وزیر اعظم نواز شریف کا مقدمہ سلمان اسلم بٹ کے بجائےاب معروف قانون دان مخدوم علی خان لڑ رہے ہیں۔ مریم صفدر اور کیپٹن صفدر کی وکالت شاہد حامد کر رہے ہیں جبکہ حسین نواز کی طرف سے اب اکرم شیخ کے بجائے سلمان اکرم راجہ مقدمہ لڑ رہے ہیں۔

  • سعد رفیق کے استعفی تک لواحقین کو انصاف نہیں ملے گا، عمران خان

    سعد رفیق کے استعفی تک لواحقین کو انصاف نہیں ملے گا، عمران خان

    لودھراں : پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ نیب بڑے ڈاکوﺅں پر ہاتھ نہیں ڈالتا جس کی وجہ سے ملک میں کرپشن کم نہیں بلکہ زیادہ ہو رہی ہے ، بڑے ڈاکوﺅں کو پکڑنے تک احتساب ممکن نہیں۔


    چیئرمین تحریک انصاف عمران لودھراں میں ٹرین حادثے میں جاں بحق ہونے والے افراد کے لواحقین سے تعزیت کے بعد میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے انہوں نے کہا کہ ٹرین حادثہ غفلت کا نتیجہ ہے جس کا کوئی نہ کوئی ذمہ دار ہے ۔وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق کو مستعفیٰ ہوجانا چاہیے۔

    انہوں نے وفاقی وزیر ریلوے کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ جب تک سعد رفیق مستعفیٰ نہیں ہوں گے تب تک ورثاء کو انصاف نہیں مل سکتا اور نہ ہی یہ کیس کبھی منطقی انجام تک نہیں پہنچ سکے گا۔

    عمران خان کا کہنا تھا کہ نیب کی وجہ سے ملک میں کرپشن کم نہیں بلکہ زیادہ ہو رہی ہے، نواز شریف کے خلاف کرپشن کے 12 مقدمات ہیں لیکن اب تک ان مقدمات پر کوئی کارروائی نہیں ہو سکی ہے ادارے وزیراعظم کے ذاتی ملازم بنے ہوں تو احتساب کیسے ہو سکتا ہے ؟

    پاناما کیس کے حوالے سے انکا کہنا تھا کہ ہم نے آئی سی آئی جے کی ای میل سے ثابت کیا ے کہ مریم نواز بینی فشری آنر اور لندن فلیٹس کی اصل مالک ہیں ۔

    ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف نے رابطہ مہم شروع کر دی ہے ، ہم اگلے الیکشن کی تیاری کر رہے ہیں اور پاناما کیس کے بعد اگلا کام پارٹی کو منظم کر کے ذبردست انتخابی مہم چلانا ہے۔

  • وزارت چلانے کے بجائے وزراء عدالت میں ہوتے ہیں، عمران خان

    وزارت چلانے کے بجائے وزراء عدالت میں ہوتے ہیں، عمران خان

    اسلام آباد : پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے کہا ہے کہ وفاقی کابینہ کے چند وزراء عدالت میں موجود ہوتے ہیں اور باہر نکل کر ایسے دفاع کرتے ہیں جیسے کیس شریف خاندان کے خلاف نہیں بلکہ ریاست کے خلاف ہے۔

    وہ اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے انہوں نے کہا کہ وزراء کو سمجھنا چاہیے کہ وہ ریاست کے ترجمان ہیں ناکہ شریف خاندان کے ذاتی ملازم جو سارے کام چھوڑ کر ہر پیشی پر عدالت میں موجود ہوتے ہیں۔

    چیئرمین عمران خان کا کہنا تھا کہ حکومتی وزراء طوطوں کی طرح ایک ہی بات رٹتے رہتے ہیں کہ تحریک انصاف نے ثبوت نہیں دیے حالانکہ اصلی جمہوریت میں اپوزیشن کا کام ہی نشاندہی کرنا ہوتا ہے ثبوت فراہم کرنا نہیں، ثبوت اکھٹے کرنا تو اداروں کی ذمہ داری ہے اور ادارے نواز شریف کی ذاتی تصرف میں ہیں وہ کیسے ثبوت جمع کریں گے۔

    انہوں نے کہا کہ مجھے خوشی ہے کہ میاں صاحب نے ایک سچ بولا ہے کہ ’’ کوئی بھی کرپشن کا یا چوری کا پیسہ اپنےنام پر نہیں بلکہ اپنے بچوں کے نام پر رکھتا ہے میں اس سچ پر انہیں خراج تحسین پیش کرتا ہوں‘‘ اسی لیے مے فیئر فلیٹس کے مالکان ان کے بچے نکلے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ مجھ سے پوچھا جاتا ہے کہ جب پاناما کیس عدالت میں ہے تو بار بار پریس کانفرنس کرنے کیوں آتا ہوں میرا جواب ایک ہی ہوتا ہے کہ جب موٹو گینگ جھوٹ بول بول کر لوگوں میں غلط فہمیاں پیدا کرنے کی کوشش کرے گا تو مجھ پر حقائق بیان کرنا لازم ہوجاتا ہے۔

    سربراہ عمران خان نے کہا کہ یہ ثابت ہوگیا ہے کہ آف شور کمپنیوں کی بینیفشری مریم نواز ہیں، ہم نے آئی سی آئی جے کی ویب سائٹ سے ای میل اٹھائی ہیں، مے فیئر فلیٹس مریم نواز کی ملکیت ہیں اور اگر ایسا نہیں ہے تو شریف فیملی امریکا یا برطانیہ میں کیس کیوں نہیں کرتے جب کہ وہاں قوانین بھی سخت ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نواز شریف نے یہاں سے پیسہ منی لانڈرنگ کے ذریعے بھیجا ہے اور یہ بات اسحاق ڈار کے مجسٹریٹ کے سامنے دیے گئے حلفیہ بیان میں بھی لکھا ہوا ہے کہ کیسے منی لانڈرنگ ہوئی اور یہی ہمارا کیس بھی ہے کہ نواز شریف نے کرپشن کا پیسہ باہر بھجوایا، اور بچوں کے نام پر لگا دیا۔

    سربراہ تحریک انصاف نے کہا کہ قطری شہزاد ے کے خط کے نام پر ایک اور کہانی شروع کردی گئی ہے، بچوں نے کچھ اور کہانی سنائی ہے جب کہ بچوں کے والد کچھ اور کہانی سنا رہے ہیں نیب نے ان کو بچایا ہوا ہے جب کہ ہمیں سپریم کورٹ پر پورا اعتماد ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ہمارا کیس پیر تک ختم ہوجائے گا، اس کے بعد اصل چیز ہے کہ وزیراعظم کا کیا جواب ہوگا 34 ملین ڈالر کی سیٹلمنٹ ہے دیکھنا ہے کہ اس کے لیے کہاں سے شہزادہ آتا ہے۔

    انہوں نے قطری شہزادے کو مشورہ دیا ہے کہ اگر وہ جیل سے باہر رہنا چاہتا ہے تو یہاں نہ آئیں کیوں کہ اگر فلیٹس کی ملکیت مریم نواز ہیں تو اس کا مطلب ہے کہ قطری شہزادے کا خط فراڈ ہے اور عدالت میں جھوٹ بولنے کا مطلب ہے جیل جانا۔

  • پی پی ’امپروو‘  اور بقیہ جماعتیں ’ لوزر‘ ہوں گی، منظور وسان

    پی پی ’امپروو‘ اور بقیہ جماعتیں ’ لوزر‘ ہوں گی، منظور وسان

    کراچی : وزیرِ صنعت و تجارت سندھ منظور وسان نے کہا ہے کہ نئے سال میں پیلزپارٹی ’امپروو‘ ہوگی جب کہ بقیہ جماعیتں ’ لوز‘ کریں گی، یہ چیلنجزکا سال ہے اور بالخصوص جنوری کا مہینہ حکومت وقت کے لیے خصوصی اہمیت کا حامل ہے۔

    صوبائی وزیر منظور وسان نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ  رواں سال حکومت کے لیے مشکل ثابت ہو سکتا ہے اور بڑے فیصلے آنے سےمیاں صاحب کی حکومت ہچکولے بھی کھا سکتی ہے۔

    پیش گوئی کے لیے مشہور صوبائی وزیر صنعت و تجارت نے نئے سال کے لیے پیش گوئی کرتے ہوئے کہا کہ اس سال پیپلز پارٹی اپنی کارکردگی اور سیاسی پوزیشن میں بہتری دکھائے گی جب کہ دوسری جماعتیں اس سال اپنی شہرت اور سیاسی ساکھ کھو بیٹھیں گی۔

    انہوں نے کہ اعلیٰ قیادت کی سربراہی میں پیپلز پارٹی کی حکومت کی جانب سے سندھ میں بڑے بڑے عوامی منصوبے شروع ہوں گے جس سے سندھ کے عوام مستفید ہوں گے۔

    صوبائی وزیر صنعت و تجارت منظور وسان نے سربراہ تحریک انصاف کا نام لیے بغیر ہدفِ تنقید بناتے ہوئے کہا کہ سردیوں میں لانگ مارچ کریں گے تو گرمی پیدا ہوگی۔

    انہوں نے کہا کہ پاناما کیس منطقی انجام تک پہنچتے نظر آئے یا نہ آئے لیکن یہ بات ساری دنیا مانتی ہے کہ حکومت پاناما کے معاملے کو از خود طول دے رہی ہے۔

  • پاناما کیس کی روازنہ سماعت بڑی کامیابی: تحریک انصاف

    پاناما کیس کی روازنہ سماعت بڑی کامیابی: تحریک انصاف

    اسلام آباد: تحریک انصاف نے پاناما کیس کی روازنہ سماعت کو بڑی کامیابی قرار دے دیا۔ تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری کہتے ہیں کہ عدالت وزیر اعظم کو بیانات کی وضاحت کے لیے بلا بھی سکتی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کی پاناما لیکس کیس کی روزانہ سماعت کو تحریک انصاف نے بڑی کامیابی قرار دے دیا۔

    پاکستان تحریک انصاف کے ترجمان فواد چوہدری نے ن لیگ کو وکیل کے بجائے قیادت کی تبدیلی کا مشورہ دے دیا۔

    شاہ محمود قریشی نے کہا کہ لگتا ہے رت بدلنے والی ہے۔ جہانگیر ترین کا کہنا تھا کہ 3 وکلا کی تبدیلی نواز حکومت کی بوکھلاہٹ کو ثابت کرتی ہے۔

    تحریک انصاف کے رہنماؤں نے امید ظاہر کی کہ سماعت یوں ہی جاری رہی تو معاملہ ایک مہینے میں نمٹ جائے گا۔

  • نواز شریف نے عدلیہ اور پارلیمنٹ میں جھوٹ بولا، عمران خان

    نواز شریف نے عدلیہ اور پارلیمنٹ میں جھوٹ بولا، عمران خان

    اسلام آباد : چیئرمین تحریک انصاف کا کہنا ہے کہ ثبوت فراہم کرنا سیاسی جماعت کا کام نہیں ہوتا، اپوزیشن کرپشن کی نشاندہی کرتی ہے جب کہ ثبوت ایف آئی اے، پولیس، نیب وغیرہ اکھٹے کرتے ہیں۔

    عمران خان میڈیا سے بات کر رہے تھے انہوں نے کہا کہ ٹرمپ کا فون آئے یا حکومت وکیل تبدیل کرے کوئی فرق نہیں پڑے گا، پاناما کیس میں ثبوت فراہم کرنا اور تحقیقات کرنا اداروں کا کام ہوتا ہے کسی سیاسی جماعت کا نہیں۔


    انہوں نے کہا کہ اسرائیلی وزیراعظم کو تحفے ملنے کی تحقیقات ہو رہی ہے اسرائیلی پولیس اپنے وزیراعظم سے پوچھ گچھ کر رہی ہے جب کہ ہمارے یہاں تو نظام ہی تحفے دینے دلانے سے چلتا ہے، مریم نواز کو بھی کسی نے دو کروڑکا تحفہ دیا تھا لیکن کوئی پوچھنے والا نہیں۔

    چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ نیلسن اور نیسکول کمپنیاں مریم نواز کی ہیں، وہ بینیفشری ہیں، مے فیئر فلیٹس کی مالیت چار ارب روپے ہے جو کہ مریم نواز کی ملکیت ہے اتنی بڑی رقم مریم نواز کے پاس پیسے کہاں سے آئی؟

    انہوں نے کہا کہ مریم نواز نے دعوی کیا تھا کہ نیلسن اور نیسکول کمپنیاں میری نہیں ہیں جب کہ ہم نے کمپنی سے دستاویزات سے حاصل کیں ہیں جن کے تحت ان دونوں کمپنیوں کی بینیفشری مریم نواز ہیں جب کہ دعوی حسین نواز کیا تھا۔

    چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ قطری شہزادے کا خط سب سے بڑا فراڈ ہے جس میں کہا گیا کہ جائیداد حسین نواز کے نام منتقل کی گئی تھیں حالانکہ ان فلیٹس کی مالک مریم نواز ہیں جس سے ثابت ہوتا ہے کہ وزیراعظم نواز شریف نے عدالت اور پارلیمنٹ میں جھوٹ بولا ہے۔

    عمران خان نے مزید کہا کہ رقوم کی منتقلی کیسے ہوئی، کس طرح ہوئی اور کب ہوئی، یہ وہ سوالات ہیں جن پر تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا جب کہ اس کے لیے اسحاق ڈار کا مجسٹریٹ کے سامنے دیا گیا حلفیہ بیان ہی کافی ہے کہ کس طرح منی لانڈرنگ کی گئی۔

    بعد ازاں رہنما تحریک انصاف جہانگیر ترین نے بریفنگ کے دوران کہا کہ مونیسکا موزیک نے پوچھنے پر جوابی خط میں لکھا کہ ہے کہ مریم نواز نیلسن اور نیسکول آف شور کمپنیوں کی مالک ہیں جس کی ایک صفحے پر مریم نواز کے دستخط بھی ہیں اور مریم نواز کے پاسپورٹ کی کاپی بھی لگی ہوئی ہے اور ان کا ایڈریس بھی درج ہے۔

    اس موقع پر رہنما تحریک انصاف جہانگیر ترین نے صحافیوں کو مختلف دستاویزات اور کاغذات بھی دکھائیں جو عدالت میں بہ طور ثبوت مہیا کیے گئےاس موقع پر رہنما تحریک انصاف جہانگیر ترین نے صحافیوں کو مختلف دستاویزات اور کاغذات بھی دکھائیں جو عدالت میں بہ طور ثبوت مہیا کیے گئے۔