اسلام آباد : تحریکِ انصاف کے چیئر مین عمران خان نے کہا ہے کہ پاکستان کے نظامِ انصاف میں صرف کمزوروں کی پکڑ ہوتی ہے اسی لیے عوام کا خیال ہے کہ نواز شریف کو پاناما کیس میں سزا نہیں ہو گی۔
اسلام آباد میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے سربراہ تحریک انصاف عمران خان نے کہا کہ پہلی بار ایسا ہورہا ہے کہ کمزوروں کے بجائے ملک کی طاقتور ترین شخصیت کا احتساب ہونے جا رہا ہے ورنہ اس سے پہلے صرف غریبوں اور کمزوروں کو سزائیں ملتی تھیں۔
انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کے دھرنے اور مارچ کی بدولت آج امید ہو چلی ہے کہ وزیراعظم کی تلاشی لی جائے گی اور ان کے اہل خانہ سمیت کڑا احتساب ہوگاورنہ پاناما کیس کب کا ختم ہو چکا ہوتا۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے چار مطالبات کے حوالے سے عمران خان کا کہنا تھا کہ کل 27دسمبر ہے، دیکھتے ہیں پیپلز پارٹی کیا اعلان کرتی ہے، لوگوں بہت سے امیدیں لگا لی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جب بھی حکومت قانون توڑتی ہے تو اپوزیشن کو جواب لینا ہو تاہے ، ثبوت دینا اپوزیشن کا نہیں تحقیقاتی اداروں کا ہے کیوں کہ آف شور کمپنیوں کے لیے جو اربو ں روپے باہر گئے وہ عوام کا پیسہ ہے جس کا حکمرانوں کو حساب دینا ہوگا۔
چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے نیب کے قانون پلی بارگین کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم کے خلاف نیب میں 12 مقدمات درج ہیں، اگر نیب درست طریقہ اپناتی تو کرپشن نہ بڑھتی، نیب پاکستان میں کرپشن بڑھا رہی ہے، پاکستان کی تاریخ میں پاناما اہم کیس ہے۔
چیئرمین عمران خان نے وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار کے بیان کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ نیب کو سپریم کورٹ کے ماتحت ہونا چاہیے اور سپریم کورٹ ہی نیب کے چیئرمین کی تعیناتی کرے تو شفافیت برقرار رہ سکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کا المیہ ہے لوگ کہتے ہیں نواز شریف کو سزا نہیں ہو گی ،پاکستان کا نظام صرف کمزوروں کو پکڑتا ہے ۔چیئر مین تحریک انصاف نے مزید کہا کہ یہودی لابی پہلے ہی پاکستان کے ایٹمی پروگرام کے خلاف لگی ہوئی ہے ،ایسے میں خواجہ آصف کے نیو کلیئر حملے سے متعلق بیان سے پاکستان کی بدنامی ہوئی ۔
صوابی : پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا کہ پنجاب کو بھی ترقی کا حق حاصل ہے لیکن تمام صوبوں میں یکساں ترقی ہونا چاہیے اور سی پیک کے ثمرات بھی تمام صوبوں تک پہنچنا چاہیے، یہ منصوبہ ملک کی تقدیر بدل دے گا۔
وہ صوابی میں ایک بڑے جلسہ عام سے خطاب کر رہے تھے انہوں نے کہا کہ لوگوں کو انصاف نہیں ملتا تو بغاوتیں جنم لیتیں ہیں اگر مشرقی پاکستان کے لوگوں کو ان کا حق مل جاتا تو آج آدھا ملک علیحدہ نہیں ہوتا اور اگر بلوچستان کے وسائل سب سے پہلے بلوچستان کے عوام کو میئسر آجاتے تو وہاں کے لوگ بھی خوشحال ہوتے۔
عمران خان نے کہا کہ چین کے مغربی حصے میں زیادہ ترقی نہیں ہوسکی، وہ پیچھے رہ گیا اس لیے چین نے سی پیک منصوبے کا آغاز کیا تا کہ اپنے مغربی علاقے کے عوام کو روزگار اور تجارت کے مواقع مہیا کر سکے، پاکستان کو بھی اپنے پسماندہ علاقوں کو ترقی دینے کے لیے خصوصی منصوبہ بندی کرنی چاہیے۔
اس لیے ہمارا مطالبہ ہے کہ پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے پر تمام پاکستانیوں اور تینوں صوبوں کو بھی سی پیک کا حق ملنا چاہئے، وزیراعلیٰ خیبر پختونخواہ نے یہ مطالبہ وزیراعظم تک بھی پہنچایا ہے لیکن مسئلہ یہ ہے کہ نواز شریف اپنی زبان پر قائم نہیں رہتے۔
انہوں نے کہا کہ اگر کرپشن کی ٹیم تشکیل دی جائے تو کرپشن کی ٹیم کا کپتان نواز شریف اور وائس کپتان مولانا فضل الرحمان ہوں گے جب کہ آصف علی زرداری کو کچھ دنوں تک نیٹ پریکٹس کے بعد ٹیم میں جگہ مل پائے گی۔
پاناما پیپرز کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کی صاحبزادی کہتی ہیں کہ طوفان ٹل گیا، میں پوچھتا ہوں کہ مریم بی بی! پانامہ کا کیس تو ابھی سپریم کورٹ ہے، پھر یہ طوفان کیسے چلا گیا، انصاف نہ ملا تو جب تک خون ہے سڑکوں پر کرپٹ مافیا کا مقابلہ کروں گا۔
نیب کا سربراہ سپریم کورٹ کے تعینات کرنے سے متعلق چوہدری نثار کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے سربراہ تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ اگر سپریم کورٹ نیب کا چیئرمین لگائے تو یہ ایسا ہی ہوگا جیسے نواز شریف مینار پاکستان سے کود کر خودکشی کر لے،نواز شریف پر نیب میں 12 کرپشن کے کیسز ہیں وہ کیسے نیب کا سربراہ مقرر کر سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے ملک میں ایک چھوٹا سا امیر طبقہ ہے، باقی سب غریب ہیں اور ناانصافی کا یہ عالم ہے کہ سوئی گیس بلوچستان سے ملتی ہے اور وہاں پر ہی سوئی گیس میسر نہیں۔ عوام اپنے حقوق کیلئے کھڑے ہوں کہ کیونکہ مسلمان اپنے حقوق کیلئے کھڑا ہوتا ہے جبکہ جانوروں کے کوئی حقوق نہیں ہوتے۔
چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے کہا کہ پانامہ کیس پر نواز شریف کبھی اسمبلی اور کبھی سپریم کورٹ میں جھوٹ بولتے ہیں اور ان کے بچے بھی جھوٹ پر جھوٹ بول رہے ہیں اور جس قطری کو کے پی کے کی حکومت نے تلور کا شکار کرنے کے لیے منع کیا تھا بعد میں اس کا ہی خط آ جاتا ہے۔
انہوں نے جلسے کے شرکاءسے سوال کیا کہ کیا نواز شریف پانامہ کیس میں ملوث ہے؟ جس پر شرکاءنے ہاں میں جواب دیا تو عمران خان نے اگلا سوال کیا کہ کیا پاکستان کا انصاف کا نظام نواز شریف کو سزا دے گا؟ اس پر شرکاءنے نہیں کہا تو عمران خان کا کہنا تھا کہ میں جدھر جاتا ہوں لوگ یہی بات کہتے ہیں کہ نواز شریف اس معاملے میں ملوث تو ہے لیکن پاکستان میں انصاف کے ادارے اسے سزا نہیں دیں گے۔
عمران خان نے کہا کہ یہ نہایت افسوسناک بات ہے کہ ایک طاقتور کو سزا نہیں ملتی، جس بھی ادارے کے پاس گئے اس کے سربراہ نے طاقتور کو سزا دینے کے بجائے اس کا حکم لیا، ہم تباہی کی طرف جا رہے ہیں، قرضوں کی دلدل میں پھنس رہے ہیں ، اللہ نے اس ملک کو سب کچھ دیا ہے، بس ہمیں کرپشن کا مقابلہ کرنا ہے کیونکہ جب تک انصاف نہیں ہو گا ملک آگے نہیں بڑھے گا۔
اپنے خطاب کے آغاز میں چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے پوری قوم کو قائد اعظم کی 141 ویں سالگرہ پر مبارک باد پیش کی اور کہا کہ قائد اعظم ایماندار لیڈر تھے جن کے معترف ان کے اپنے دشمن بھی تھے اور کم ہی لیڈر ہوتے ہیں جن کے مخالفین ان کی تعریف کریں۔
عمران خان نے کرسمس کے دن پر مسیحی برادری کو بھی مبارک باد پیش کرتے ہوئے کہا کہ اقلیتوں کا تحفظ ہماری ذمہ داری ہے۔
لاڑکانہ : چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے کہا ہے کہ پانی کے معاہدے کے معاملے پر ورلڈ بینک اور عالمی قوتیں اپنا کردار بہتر طریقے سے ادا نہیں کررہی ہں، انڈیا کو اگر لاڈلا بچہ قرار دیا گیا تو اس کی اجازت نہیں دیں گے، پانی بند کیا گیا تو اسے جنگ تصور کیا جائے گا۔
یہ بات انہوں نے گڑھی خدابخش بھٹو میں پیپلز پارٹی کے صوبائی صدر نثار کھوڑو، سعید غنی، وقار مہدی اور دیگر کے ہمراہ شہید ذوالفقار علی بھٹو، شہید محترمہ بینظیر بھٹو اور دیگرشہداء کی مزاروں پر حاضری کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ پرویز مشرف جیسے شخص کا اس مقدس مزار پر نام لینے پر شرمندہ ہوں لیکن اس شخص نے غلط بیانات دے کر فوج اور عدلیہ کو متنازعہ بنانے کی کوشش کی ہے دونوں ادارے آئین کے مطابق بہتر کام کررہے ہیں۔
میاں رضا ربانی نے کہا کہ اس خام خیالی میں نہیں رہنا چاہیے کہ دہشت گردی ایک یا دو آپریشن یا کچھ دنوں میں ختم ہوجائے گی اسے ختم کرنے کے لیے طویل جدوجہد کرنے پڑے گی جب تک ہم منفی سوچ کے خلاف نہیں لڑیں گے اس وقت تک دہشتگردی کو جڑوں سے اکھاڑنا مشکل ہے۔
انہوں نے کہا کہ پوری قوم کو چاہیے کہ پاکستان کے جس بھی حصے میں رہیں وہ دہشتگردی، فرقہ واریت اور لسانی قوتوں کے خلاف یکجا ہوکر آگے بڑھیں۔
چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے کہا کہ ریگولیٹری اتھارٹیوں کو وزارتوں کے ماتحت کرنے پر وزیر قانون نے سینٹ میں قانونی پہلو پر بات کی ہے، جس پر میری رولنگ محفوظ ہے جو میں اگلے سیشن میں دوں گا۔
انہوں نے کہا کہ وفاقی وزراء سینٹ کے اجلاس میں پہلے سے کچھ بہتر تعداد میں آرہے ہیں لیکن اب بھی ان کو حاضری بڑھانے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی سازش کے تحت شہید محترمہ بینظیر بھٹو کو شہید کیا گیا، وہ پاکستان کی تاریخ کا سیاہ ترین دن تھا، ملک اس حادثے کے بعد سے اب تک سنبھل نہیں سکا ہے، اگر محترمہ زندہ ہوتیں تو اندرونی اور بیرونی حالات یکسر مختلف ہوتے۔
اسی لیے ہم سب پر یہ لازم ہے کہ پاکستان کو مسائل اور دہشت گردی سے نکالنے کے لیے محترمہ بے نظیر بھٹو کے اصولوں پر عمل پیرا ہوں۔
ایک سوال کے جواب میں میاں رضا ربانی نے بتایا کہ پاناما پیپرز کے حوالے سے اپوزیشن کا بل پاس ہوکر قومی اسمبلی میں جا چکا ہے جب کہ حکومت کا داخل کیے جانے والا بل اسٹیڈنگ کمیٹی کے حوالے کردیا گیا ہے جو اس پر رپورٹ پیش کرے گی۔
لاہور: تحریک انصاف نے پاناما کیس کے معاملے پر ملک گیر جلسوں کا فیصلہ کرلیا، پی ٹی آئی سندھ، پنجاب اور کے پی کے میں جلسے منعقد کرے گی، اگلی سماعت سے قبل دو جلسے ہوں گے، احتجاجی تحریک کا آغاز اگلے ہفتے پشاور میں جلسے سے ہوگا۔
اطلاعات کے مطابق تحریک انصاف نے پاناما کیس کو ایک بار پھر عوام میں لے جانے کا فیصلہ کرتے ہوئے دوبارہ احتجاجی تحریک اور جلسوں کا فیصلہ کرلیا۔
ذرائع کے مطابق ملتان، لودھراں، فیصل آباد، سیالکوٹ، گوجرانوالہ، ٹوبہ ٹیک سنگھ،راولپنڈی، سرگودھا خوشاب اور میاں والی میں جلسے کیے جائیں گے، پہلا جلسہ اگلے ہفتے پشاور میں ہوگا، اگلی سماعت سے قبل دو جلسے ہوں گے تاہم شیڈول میں لاہور کا جلسہ شامل نہیں ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ احتجاجی جلسوں کا پلان تیار کرلیا گیا تاہم پلان کی حتمی منظوری آئندہ ہفتے پارٹی کے مرکزی قائدین کی مشاورت سے ہوگی۔
اس حوالے سے تحر یک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قر یشی نے کہا ہے کہ تحر یک انصاف 17 جنوری سے پہلے 2 مقامات پر ”عوامی عدالت ”لگائے گی ،سپر یم کورٹ پاناما کیس میں جو بھی فیصلہ کر ے گی وہ ہمیں قبول ہوگا مگر اس معاملے پر ہم کمیشن نہیں چاہتے، پیپلز پارٹی کے چار مطالبات کی حمایت کرتے ہیں۔
لاہور میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے شاہ محمود قر یشی نے کہا کہ عدالت میں کل نواز شریف کے حق میں ایسے نعرے لگائے گئے جیسے وہ جیت گئے ہوں، پیپلز پارٹی کے 4 مطالبات مصدقہ اور قابل احترام ہیں، اس معاملے پر ان کے ساتھ ہوں۔
انہوں نے کہا کہ حکومت نے عدالت کو کمیشن بنانے کیلئے کیس بھیجا تھا لیکن عدالت نے حکومت کا مؤقف رد کر دیا تھا۔ ہم پارلیمینٹ میں گئے اور 7 ماہ حکومت سے ٹی او آرز پر مذاکرات کئے لیکن حکومت نہیں مانتی تھی کیونکہ صرف ٹائم گیم کھیلا جا رہا تھا۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہمارا مؤقف ہے کہ پانامہ لیکس پر دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو۔ ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ نعیم بخاری نے حکومتی دستاویزات سے ثابت کر دیا ہے کہ شریف خاندان جھوٹ بول رہا ہے۔
رہنما پی ٹی آئی نے کہا کہ قطری شہزادے کے خط کی کیا اہمیت تھی یہ معاملہ سپریم کورٹ میں واضح ہو گیا ۔ وزراءاسمبلی نہیں آتے لیکن عدالت ضرور آتے ہیں، حکومت ناکام ہو چکی ہے اور کوئی بھی ادارہ فعال نہیں ہے۔
اسلام آباد: پاناماکیس میں تحریک انصاف کے وکیل بابراعوان کا کہناہے کہ قوم پانامالیکس کےملزمان کا پیچھا نہیں چھوڑے گی۔
تفصیلات کےمطابق سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے پاناما لیکس کیس میں عمران خان کے وکیل بابر اعوان کا کہنا تھا کہ پاناما کیس کی آئندہ سماعت جنوری 2017میں ہوگی۔
بابراعوان نےکہا کہ شریف خاندان کو بچانے کے لیےسرکاری گاڑیاں،پیٹرول،اور ریاست کے وسائل سمیت پوری سرکار بھی استعمال ہوئی اور کہا گیا کہ دسمبر بھی گزر جائے گا اس کا کیا مطلب ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں احتساب کے لیے میری دعا بھی ہے اور کوشش بھی ہم چاہتے ہیں کہ کرپشن کے خلاف اپوزیشن متحد ہوجائے لیکن کرپشن کے خلاف اگر ہم اکیلے بھی رہے تو احتساب کےلئے کوشش جاری رکھیں گے۔
واضح رہے کہ تحریک انصاف کے پانامالیکس کیس میں وکیل بابراعوان کا کہنا ہےکہ قوم بھی پاناما کے ملزموں کا پیچھا نہیں چھوڑے گی۔
اسلام آباد: پانامالیکس سے متعلق کیس میں سپریم کورٹ آف پاکستان نے سماعت جنوری کے پہلے ہفتے تک ملتوی کردی۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کے پانچ رکنی لارجربنچ نے چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں پاناما لیکس کیس کی سماعت کی جس میں عدالت نے کمیشن بنانے کے حوالے سے فریقین کا موقف سنا۔
سماعت کےدوران تحریک انصاف کے وکیل نعیم بخاری نے کہا کہ پاناما کیس کی تحقیقات کے لیے عدالتی کمیشن بنا تو اس کا بائیکاٹ کریں گے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے اپنا کیس بنا دیا عدالت اس پر فیصلہ دے ۔
دوسری جانب چیف جسٹس نے وزیراعظم کے وکیل سے پوچھا کہ آپ کو کیا ہدایات ملی ہیں جس پر سلمان اسلم بٹ نے کہا کہ وزیراعظم کا نام پاناما پیپرز میں نہیں آیا اور اب تک وزیر اعظم کے خلاف کوئی ثبوت نہیں ملا۔
وزیراعظم کےوکیل سلمان اسلم بٹ کا کہناتھا کہ عدالت کمیشن بنانے یا نہ بنانے سے متعلق جو بھی فیصلہ کر لے قبول ہوگا۔
عدالت نےوزیراعظم کے بچوں کے وکیل اکرم شیخ سے پوچھاتو انہوں نے کہا کہ ہمیں کمیشن بنانے پر کوئی اعتراض نہیں ہے البتہ کمیشن کے دائرہ کار پر اعتراض ہو سکتا ہے۔
سپریم کورٹ کی جانب سے دونوں فریقین کے دلائل سننے کے بعد چیف جسٹس آف پاکستان انور ظہیر جمالی نے کہا کہ عدالت کیس جاری رکھتے ہوئے پورے دلائل سنےگی۔
عدالت عظمیٰ نے پانامالیکس کیس کی سماعت جنوری کے پہلے ہفتے تک ملتوی کر دی جبکہ کیس کی آئندہ سماعت سپریم کورٹ کا نیا بنچ کرےگا۔
یادرہے کہ گزشتہ سماعت پرچیف جسٹس انورظہیرجمالی نے کہا تھا کہ کمیشن تحریک انصاف کےالزامات پربنایا جائےگا،اور یہ سپریم کورٹ کےجج کی سربراہی میں ہوگا۔
چیف جسٹس کا کہناتھا کہ کمیشن میں فریقین کوموقف پیش کرنے کا پوراموقع دیں گے،کمیشن کوتمام اداروں کی معاونت حاصل ہوگی اوراس کی رپورٹ ہمارے سامنے پیش کی جائےگی۔
پاناما لیکس کیس کے سماعت کے دوران چیف جسٹس انورظہیر جمالی نے ریمارکس دیئےکہ دونوں طرف سے دستاویزی شواہد نامکمل ہیں ۔
تحریک انصاف کے وکیل نعیم بخاری نےانٹرنیٹ سے ڈاؤن لوڈ دستاویزات لگائیں،ایسی دستاویزکوشواہد تسلیم نہیں کیاجاتا۔
جسٹس عظمت سعید نے کہاتھا کہ بیانیہ اور دستاویزات پڑھیں تو واضح ہوجاتا ہے کہ وزیراعظم کے وکیل کی طر ف سے سوالوں کے جواب نہیں آئے۔جبکہ جسٹس کھوسہ نے کہا کہ انصاف کا تقاضا ہے کہ اس معاملے کی تفتیش کی جائے۔
خیال رہے کہ پاناماکیس کی گزشتہ سماعت میں وزیراعظم کےوکیل سلمان اسلم بٹ تین سوالوں پراعلیٰ عدالت کو قائل نہ کرسکے۔
سپریم کورٹ کےلارجر بنچ نےحکومتی وکیل کے دلائل پر کہاتھاکہ عوام کے سامنے کیوں کہا گیاکہ تمام ریکارڈ موجود ہے سامنے لائیں گے۔
عدالت نے کہاتھا کہ آپ کہنا چاہتے ہیں دادا اور پوتے کے درمیان باتوں کا باپ کو علم نہیں تھا۔سلمان بٹ وزیراعظم کے دفاع کے لیےخطرناک دلائل دے رہے ہیں۔
عدالت عظمیٰ نےکہاتھا کہ مریم نواز کے زیر کفالت ہونےکامعاملہ ابھی تک حل نہیں ہوا۔سپریم کورٹ کا ریمارکس میں کہنا تھاوزیراعظم قابل احترام ہیں لیکن پاناماکیس میں اُن کو جواب دینا ہوگا۔
پاناماکیس کی سماعت کے دوران وزیراعظم نوازشریف کے وکیل سلمان اسلم بٹ نےدلائل دیتے ہوئے کہا تھاکہ مریم نواز کےگھرکا پتہ جاتی امرا لکھا ہے لیکن وہ قانونی طور پر اپنے شوہر کے زیر کفالت ہیں۔
جسٹس شیخ عظمت سعید نے استفسار کیا کہاتھا کہ مریم نواز ان کے اخراجات اور آمدن کہاں سے آتی ہے؟جس پر سلمان بٹ نے کہا کہ مریم نواز کی زرعی آمدن ہے۔
جسٹس عظمت سعید نے کہا تھاکہ آپ کو اور مجھے بہترعلم ہے کہ ٹیکس گوشوارے کیسے جمع کرائے جاتے ہیں،ٹیکس گوشوارے جمع کرانے کا معاملہ فنکشنل ہے،شایدآپ کے اور میرےٹیکس گوشوارے اسی طرح جمع ہوتے ہوں۔
جسٹس عظمت سعیدنےکہاتھا کہ مریم نوازنےٹیکس گوشواروں میں زرعی اراضی سےآمدن 21لاکھ،سفری اخراجات 35لاکھ بتائے۔ریٹرن کےمطابق مریم کی قابل ٹیکس آمدن صفرہے۔
جسٹس عظمت سعید نے استفسار کیاتھا کہ وزیراعظم نے مریم نواز کے لیے زمین کب خریدی،جس کے جواب میں سلمان بٹ نےکہا کہ اراضی 19 اپریل 2011 کو خریدی گئی۔
جسٹس عظمت سعید نے دوبارہ استفسار کیاتھا کہ رقم والد نے بیٹی کو تحفے میں دی جو بیٹی نے والد کو واپس کردی؟۔
پاناماکیس کی سماعت کے دوران جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا تھاکہ مریم نوازکےپاس کوئی ریگولرجاب نہیں،والداور بھائیوں سےگفٹ لیتی ہیں۔
تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے گزشتہ سماعت پر سپریم کورٹ پہنچنے پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہاتھاکہ اس موقع پر صحافی نے عمران سے سوال کیا کہ سپریم کورٹ کی جانب سے پوچھے گئے 3 سوالوں کی کتنی اہمیت ہے ؟۔جس پرعمران خان نے جواب دیا کہ سوال تین نہیں اور بھی ہیں جو سپریم کورٹ نے پوچھے ہیں ۔
یاد رہےکہ اس سے قبل گزشتہ روز سپریم کورٹ میں عمران خان کی جانب سے نعیم بخاری اور وزیراعظم نواز شریف کی جانب سے سلمان اسلم بٹ پیش ہوئےتھے۔
اس موقع پر چیئرمین تحریک انصاف عمران خان اور پارٹی رہنماؤں سمیت حکومتی وزراء بھی کمرہ عدالت میں موجود تھے۔
تحریک انصاف کے وکیل نعیم بخاری کےدلائل
تحریک انصاف کے وکیل نےگزشتہ روز اپنے دلائل میں موقف اختیارتھاکہ وزیر اعظم کی پہلی تقریر میں سعودیہ مل کی فروخت کی تاریخ نہیں دی گئی جبکہ لندن فلیٹس سعودی مل بیچ کر خریدے یا دبئی مل فروخت کرکے بیان میں تضاد ہے۔
نعیم بخاری نے دلائل دیتے ہوئے کہاتھا کہ نوازشریف نےکہاتھا کہ لندن فلیٹ جدہ اور دبئی ملوں کی فروخت سےلیے۔انہوں نے کہاتھاکہ 33 ملین درہم میں دبئی اسٹیل مل فروخت ہوئی اور یہ قیمت وزیر اعظم نے بتائی۔
پی ٹی آئی کے وکیل کا دوران سماعت کہناتھاکہ حسین نواز کےمطابق لندن فلیٹ قطرسرمایہ کاری کے بدلے حاصل ہوئے۔
انہوں نے کہاتھا کہ وزیر اعظم نے مسلسل ٹیکس چوری کی ہے جبکہ2014 اور 2105 میں حسین نواز نے اپنےوالد نوازشریف کو 74 کروڑ کے تحفے دیئےجس پر وزیراعظم نے ٹیکس ادا نہیں کیا۔
جسٹس اعجاز الحسن نے استفسار کیا تھاکہ وزیر اعظم کے گوشواروں میں کہاں لکھا ہے کہ مریم نواز ان کے زیر کفالت ہیں۔جس پر نعیم بخاری نے کہاتھاکہ ان کے پاس مریم کے والد کے زیر کفالت ہونے کے واضع ثبوت ہیں۔
جسٹس آصف سعید کھوسہ نے نعیم بخاری کو مخاطب کرتے ہوئے ریمارکس دیئےتھے کہ آپ کے د لائل سے ظاہر ہوتا ہے کہ مریم نواز زیر کفالت ہیں لیکن ابھی یہ تعین کرنا ہے کہ مریم نواز کس کے زیر کفالت ہیں۔
جسٹس شیخ عظمت کا کہناتھا کہ زیر کفالت ہونے کا معاملہ اہمیت کا حامل ہے،ہمیں جائزہ لینا ہوگا کہ ملک کے قانون میں زیر کفالت کی کیا تعریف کی گئی ہے۔
پی ٹی آئی کے وکیل نعیم بخاری نے زور دیاتھا کہ مریم نواز سمیت تینوں بچے نواز شریف کی زیرِ کفالت تھے اور مستقل رہے لیکن اُنھوں نے ٹیکس بچانےکےلیےیہ بات ظاہرنہیں کی۔
حکومت وکیل سلمان اسلم بٹ کے دلائل
دوسری جانب گزشتہ روز وقفے کے بعد جب کیس کی سماعت دوبارہ شروع ہوئی تو وزیراعظم کے وکیل سلمان اسلم بٹ نے دلائل دیئے اور کہا تھاکہ درخواست گزاروں نے کوئی ثبوت فراہم نہیں کیے۔
سلمان اسلم بٹ کا کہنا تھا کہ 1992 میں مریم نواز کی شادی کےبعد وہ وزیراعظم کی زیر کفالت نہیں،اس طرح یہ دلائل کےمریم نواز 2011 اور 2012 میں وزیر اعظم کے زیر کفالت تھیں،درست نہیں ہیں۔
سلمان اسلم بٹ کا کہنا تھا کہ کاغذات نامزدگی جمع کراتے وقت صرف بیگم کلثوم نواز زیر کفالت تھیں۔
جسٹس آصف سعید کھوسہ نے سلمان اسلم بٹ کو مخاطب کرتے ہوئے ریمارکس دیئےکہ پیسہ کہاں سے آیا یہ آپ نے ثابت کرنا ہے۔
سلمان اسلم بٹ کا کہناتھاکہ مریم نواز کی جائیداد کی تفصیلات فراہم کرنے کے لیےکوئی اورکالم موجود نہیں تھا۔
وزیرِ اعظم کے وکیل سلمان اسلم بٹ نے اپنے دلائل میں بتایا تھا کہ مریم اپنی شادی کے بعد سےوزیراعظم کے زیرِ کفالت نہیں ہیں۔انہوں نے اپنے دلائل کےساتھ دستاویزشواہد بھی پیش کیے۔
جسٹس آصف سعید کھوسہ نے استفسار کیا تھاکہ اگر کوئی مخصوص کالم نہیں تھا تو نام لکھنےکی کیا ضرورت تھی،اگر نام لکھنا ضروری تھا تو کسی اور کالم میں لکھ دیتے۔
پی ٹی آئی کے وکیل اور وزیراعظم نوازشریف کے وکیل کی جانب سے دلائل سننے کے بعد جسٹس آصف سعید کھوسہ کی جانب سے3 سوالات اٹھائےگئےتھے۔
جسٹس آصف سعید کھوسہ کی جانب سے سوالات میں میں پوچھا گیا کہ بچوں نےکمپنیاں کیسےبنائیں؟بچوں کے زیر کفالت ہونے کی وضاحت کی جائےاور تقریروں میں سچ بتایا گیا ہے یا نہیں؟؟؟۔
واضح رہےکہ پاناماکیس میں سپریم کورٹ نےحکومت اور اپوزیشن سے گزشتہ سماعت پر تجویز طلب کی تھی کہ عدالت جوڈیشل کمیشن بنائے یا خودفیصلہ کرے آج فیصلہ متوقع ہے۔
اسلام آباد: عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید کا کہنا ہے کہ کرپٹ حکمرانوں کا تابوت سپریم کورٹ سے نکلے گا۔ سنہ 1993 سے کرپشن کا آغاز ہوا اور اب اس کا اختتام ہوگا۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں پاناما کیس کی سماعت کے بعد عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید کا کہنا تھا کہ ان کرپٹ حکمرانوں کا تابوت سپریم کورٹ سے نکلے گا۔
انہوں نے کہا کہ نروس قیادت ہر روز نئے دستاویزات عدالت میں پیش کرتی ہے۔
شیخ رشید کا کہنا تھا کہ 20 کروڑ لوگ یہ کیس دیکھ رہے ہیں اور انہیں توقع ہے کہ انصاف پر مبنی فیصلہ آئے گا۔ ان کا ایمان ہے کہ یہ پلاٹس قطری شہزادے کے نہیں ہیں بلکہ نواز شریف کے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ جس عمر میں جائیداد ان بچوں کو دی گئیں اس عمر میں تو بچوں کی اسکولنگ بھی پوری نہیں ہوتی۔
شیخ رشید نے 1993 کے سال کو پاکستان میں کرپشن کے آغاز کا سال قرار دیا۔ ’1993 موٹر وے کے ٹینڈر کا سال تھا۔ اس سال سے ملک میں کرپشن کی ابتدا ہوئی۔‘
انہوں نے کہا کہ اب حکمرانوں کی کرپشن کا خاتمہ قریب ہے۔
واضح رہے کہ آج سپریم کورٹ میں پاناما کیس کی سماعت ہوئی۔ عدالت نے حکومت کو تین اہم سوالات کے جواب دینے کا حکم دیتے ہوئے سماعت کل تک کے لیے ملتوی کردی۔
اسلام آباد: وزیر مملکت برائے پانی و بجلی عابد شیر علی نے پیپلز پارٹی پر وار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر احتساب ہو ا تو بلاول کے والد کی بھی پکڑ ہوگی۔ مشیر اطلاعات سندھ مولا بخش چانڈیو نے ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ وزیر اعظم عابد شیر علی کی زبان کو لگام دیں۔
تفصیلات کے مطابق پاناما لیکس کیس کی سماعت کے بعد سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر مملکت پانی و بجلی عابد شیر علی کا کہنا تھا کہ احتساب ہوگا تو زرداری کا بھی ہوگا اور بلاول کو اپنے انکل، پھپھیوں کا جواب بھی دینا ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ بے نظیر بھٹو کا نام بھی پاناما لیکس میں شامل ہے، ان کا بینی فشری کون ہے۔ بلاول بتائیں کہ چھینی گئی شوگر مل کا ذریعہ کیا تھا۔
عابد شیر علی کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کے دور میں اربوں روپے کی کرپشن کی گئی۔ شیخ رشید کا لال حویلی سے سیاسی جنازہ نکلے گا، وہ سیاسی یتیم ہو چکے ہیں۔
دوسری جانب عابد شیر علی کے بیان پر وزیر اطلاعات سندھ مولا بخش چانڈیو نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم عابد شیر علی کی زبان کو لگام دیں۔ ایسی زبان کو نہ روکا گیا تو حالات کے ذمے دار وزیر اعظم ہوں گے۔
اسلام آباد: عوامی مسلم لیگ کےسربراہ شیخ رشید کا کہناہے کہ قوم کی دولت لوٹنے والے بہت جلد اپنے انجام کو پہنچیں گے۔
تفصیلات کےمطابق سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے شیخ رشید کا کہنا تھا کہ عوام کی عدالت میں حکمران کیس ہار چکے ہیں۔عوام کی عدالت میں ثابت ہو چکا ہے کہ حکمران نے عوام کا مال چوری کرکے بیرون ملک منتقل کیا۔
عوامی مسلم لیگ کےسربراہ شیخ رشیدکاکہنا تھا کہ پاناما کیس میں ہر روز نیا مسئلہ اور نئی انٹری ہو رہی ہے اور کیس میں مزید نئی انٹریاں بھی ہوں گی۔
سربراہ عوامی مسلم لیگ شیخ رشید کا کہنا ہے کہ حکمران عوام کی عدالت میں کیس ہارچکےہیں۔بڑی عدالت میں کیس چل رہاہے،انصاف ملےگا،شریف برادران اپنےانجام کوپہنچیں گے۔
شیخ رشید کا کہناتھا کہ یہ سب لوگ جنہوں نے قوم کا پیسہ لوٹ کر بیرون ملک منتقل کیا جلداپنےانجام کو پہنچیں گے۔
اسلام آباد : سابق چیف جسٹس پاکستان جسٹس (ر) سجاد علی شاہ نے کہا ہے کہ پاناما کیس میں کی گئی غلط بیانیاں فیصلے کی بنیاد بنیں گی۔ سپریم کورٹ پرحملہ کے وقت وزراء بھی موجود تھے،اس دوران میرا پتلا بھی جلایا گیا، حملے کے بعد شہباز شریف نے کہا کہ پنجاب ہاؤس میں کھانا تیار ہے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام آف دی ریکارڈ میں میزبان کاشف عباسی سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کیا، پاناما کیس کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ کیس میں کی گئی غلط بیانیاں فیصلے کی بنیاد بنیں گی۔ اور بننی بھی چاہیئں۔
انہوں نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 62 اور 63 کے تحت کارروائی بنتی ہے، کرپشن اور جھوٹ سے متعلق ان دونوں آرٹیکلز میں وضاحت کی گئی ہے، قطری شہزادے کے خط کو سپریم کورٹ ضرور دیکھے گی، ملکی قانون کے مطابق جو شخص مسروقہ جائیداد کے ساتھ پکڑا جائے تو اس کی ملکیت جائز ثابت کرنا اسی شخص کی ذمہ داری ہے۔
بادی النظر میں جو ملزم ہے اسے ہی ثبوت فراہم کرنے پڑتے ہیں، انہوں نے کہا کہ خط کی طرز پر شریف خاندان نے پہلے بھی درخواستیں دے رکھی ہیں۔ جسٹس وجیہہ الدین پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ پانامہ کیس میں بارثبوت شریف فیملی پر ہے۔
، انہوں نے کہا کہ قطری شہزادے اگرعدالت نہیں آنا چاہتے تو وہ خط کے حوالے سے اپنا بیان ریکارڈ کروا سکتے ہیں، اس کے علاوہ پاناما لیکس سے متعلق کمیشن ان کا بیان ریکارڈ کرنے قطر بھی جا سکتا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہیلی کاپٹر کیس میں بھی یہ ہی کہا گیا تھا کہ یہ ہیلی کاپٹر قطر کی فیملی نے تحفہ میں دیا تھا ان کے بیانات میں تضاد کو بھی سپریم کورٹ دیکھ سکتی ہے۔