Tag: پانامہ لیکس

  • پانامہ لیکس میں شامل افراد اپنے عہدوں سے مستعفی ہوجائیں،  سراج الحق

    پانامہ لیکس میں شامل افراد اپنے عہدوں سے مستعفی ہوجائیں، سراج الحق

    کراچی : جماعت اسلامی پاکستان کے امیر سراج الحق نے کہا ہے کہ جن افراد کے نام پاناما لیکس کی فہرست میں ہیں وہ اخلاقی طور پر اپنے عہدوں سے مستعفی ہوجائیں، جماعت اسلامی واحد جماعت ہے جس پرکرپشن کا کوئی داغ نہیں۔

    ان خیالات کا اظہارانہوں نے کراچی میں جماعت اسلامی کے زیر اہتمام کرپشن فری ریلی کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ کرپشن فری ریلی میں کارکنوں کی بڑی تعداد میں شرکت کی۔

    اپنے خطاب میں سراج الحق کا کہنا تھا کہ ہم اپنی آئندہ نسلوں کو کرپشن فری پاکستان دینا چاہتے ہیں۔ حکمرانوں نے اپنی عیاشی کیلئے اربوں روپے کے نئے قرضے لئے۔ ان لوگوں کے اکاؤنٹ دبئی، پانامہ سمیت پوری دنیا میں ہیں۔

    سراج الحق نے کہا کہ ان لوگوں سے ایک ایک پائی واپس لینا ہوگی ورنہ پاکستان ترقی نہیں کر سکے گا۔ پاکستان کی ترقی ان لٹیروں کے احتساب سے ہی ممکن ہے۔پاکستان کو کرپشن فری بنا کر ہی دم لیں گے۔

    امیر جماعت اسلامی کا کہناتھا کہ پاناما لیکس کے سلسلے میں تحقیقات سب سے پہلے وزیراعظم نواز شریف کے خاندان سے شروع کی جائیں۔ جو کوئی بھی کرپشن میں ملوث ہے اس کو قرار واقعی سزا دی جائے۔

    اس موقع پرامیر جماعت اسلامی نے پچیس مئی سے کرپشن کے خلاف ٹرین مارچ کا بھی اعلان کیا۔ امیر جماعت اسلامی نے ریلی میں ننھے ننھے بچوں کو گود میں بھی لیا ۔

    ان کا کہنا تھا کہ ملک کے بچوں کے بہترین مستقبل کے راستے میں کرپشن اورکرپٹ مافیا رکاوٹ ہے۔

     

  • پانامہ لیکس : حکومت اوراپوزیشن کا مشترکہ کمیٹی کی تشکیل پراتفاق

    پانامہ لیکس : حکومت اوراپوزیشن کا مشترکہ کمیٹی کی تشکیل پراتفاق

    اسلام آباد : پانامہ لیکس اور آف شور کمپنیز کے حوالے سے حکومت اور اپوزیشن میں 12 رکنی کمیٹی بنانے پراتفاق ہوگیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پانامہ لیکس ، آف شور کمپنیز اور قرضے معاف کرنے کے حوالے سے لگائے جانے والے الزامات اور تحقیقات کے لئے حکومت اور اپوزیشن میں 12 رکنی کمیٹی بنانے پر اتفاق ہوگیا ہے۔

    وفاقی وزیر اطلاعات پرویز رشید  نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ٹی او آرز تشکیل دینے کے حوالے سے اسپیکر قومی اسمبلی کے چیمبر میں اجلاس منعقد کیا گیا، جس میں حکومت اور اپوزیشن کی جانب سے 12 رکنی کمیٹی کی تشکیل کا مشترکہ فیصلہ کیا گیا ہے۔

    وفاقی وزیر اطلاعات کے مطابق  12 رکنی کمیٹی چھ حکومتی اور چھ اپوزیشن کے ممبران پر مشتمل ہوگی،  اپوزیشن اور حکومت سینٹ اور قومی اسمبلی سے اپنے نمائندے منتخب کریں گے جن کے ناموں کا اعلان شام تک کردیا جائے گا۔

    انہوں نے مزید کہا کہ کمیٹی کی منظوری کے حوالے سے کل قومی اسمبلی کے اجلاس میں قرار داد پیش کر کے منظوری لی جائے گی اور یہ کمیٹی دو ہفتے کے اندر ایوان کو اپنی رپورٹ پیش کرے گی۔

    12 رکنی کمیٹی آف شور کمپنیز، پانامہ لیکس  اور قرضے معاف کروانے والے افراد پر عائد ہونے والے الزامات کی چانچ پڑتال کرے گی اور ایوان میں تحقیقاتی رپورٹ پیش کر ے گی، بنیادی طور پر کمیٹی ٹی او آرز تشکیل دینے کے لئے بنائی گئی ہے۔

    وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ احتساب کے لئے قانون سازی کے لئے تمام پارٹیوں نے مشترکہ فیصلہ کیا ہے۔ کمیٹی تحقیقات کے بعد ٹی او آرز تشکیل دے گی جس کے بعد حکومت کی جانب سے سپریم کورٹ کو پانامہ لیکس پر تحقیقات کے لئے خط لکھا جائے گا۔

    اپوزیشن کی جانب سے سینٹر اعتزاز احسن ( پیپلزپارٹی)، شاہ محمود قریشی ( تحریک انصاف)، الیاس بلور (اے این پی)، آفتاب شیر پاؤ (قومی وطن پارٹی)، صاحبزادہ طارق اللہ (جماعت اسلامی) اور طارق بشیر چیمہ (پاکستان مسلم لیگ) کو نامزد کیا گیا ہے۔

    واضح رہے کہ مذکورہ کمیٹی میں متحدہ قومی موومنٹ کے کسی نمائندہ کو شامل نہیں کیا گیا ہے۔

     

  • تحریک انصاف نے الیکشن کمیشن سے پانچ نشتوں کے کاغذات کی نقول طلب کرلیں

    تحریک انصاف نے الیکشن کمیشن سے پانچ نشتوں کے کاغذات کی نقول طلب کرلیں

    اسلام آباد: تحریک انصاف نے الیکشن کمیشن سے شریف خاندان کے پانچ افراد کے کاغذات نامزدگی کے نقول فراہم کرنے کا مطالبہ کردیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق تحریک انصاف کے رہنماء محمد مدنی نے دستاویزات حاصل کرنے کے لئے الیکشن کمیشن کو باضابطہ درخواست جمع کروادی ہے۔

    درخواست میں حلقہ این اے 120 میاں محمد نواز شریف ، پی پی 159، حمزہ شہباز این اے 119 اور کیپٹن صفدر کے حلقے این اے 21 کے کاغذات نامزدگی کی تفصیلات کی نقول فراہم کرنے کا مطالبہ کردیا ہے۔

    تحریک انصاف کے رہنماء نے الیکشن کمیشن سے اسحاق ڈار کی سینٹ میں ٹیکنوکریٹ کی نشست پر جمع کرائے گئے کاغذات کی نقول فراہم کرنے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔

    محمد مدنی نے مزید بتایا کہ کاغذات کے حصول کے بعد اس کی باقاعدہ تحقیقات کی جائے گی اور آئین کے آرٹیکل باسٹھ، تریسٹھ کے تحت الیکشن کمیشن سے متعلقہ افراد کے خلاف کارروائی کا مطالبہ بھی کیا جائے گا۔

    اس موقع پر انہوں نے مزید کہا کہ متعلقہ نشستوں پر لیگی رہنماؤں نے الیکشن کمیشن میں بیان کی گئی تفصیلات حقائق سے برعکس ہیں۔

    واضح رہے پانامہ لیکس میں شریف فیملی کی آف شور کمپنیز کے انکشاف کے بعد تحریک انصاف کی جانب سے وزیر اعظم پاکستان پر استعفیٰ کے لئے دباؤ ڈالا جارہا ہے۔

  • وزیر اعظم نواز شریف مستعفی ہو جائیں،افتخار محمد چوہدری

    وزیر اعظم نواز شریف مستعفی ہو جائیں،افتخار محمد چوہدری

    اسلام آباد: میڈیا سے بات کرتے ہوئے سابق چیف جسٹس پاکستان اور پاکستان جسٹس اینڈ ڈیموکریٹک پارٹی کے سربراہ چوہدری محمد افتخار نے وزیرِ اعظم پاکستان محمد نواز شریف سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کردیا۔

    پریس کانفرنس کے درمیان سابق چیف جسٹس پاکستان چوہدری محمد افتخار کا کہنا تھا کہ پانامہ لیکس کا معاملہ سنگین نوعیت اختیار کرتا جارہا ہے، وزیرِاعظم پر منی لانڈرنگ جیسا حساس الزام ہے،اس لیے وہ استعفی دے کر اپنا قلم دان کسی اور حکومتی رکن کو سونپ دیں۔

    انہوں نے وزیرِ اعظم نوازشریف کو مستعفی ہونے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ آپ کی جماعت کی قومی اسمبلی میں اکثریت ہے،کسی بھی رکنِ اسمبلی کو وزیرِاعظم کا قلمدان دے کر خود کو احتساب کے لیے پیسش کریں،اگر مستعفی نہیں ہونگے تو ملک میں کشیدگی بڑھ جائے گی۔

    اس موقع پر اُن کا کہنا تھا کہ کوئی بھی سیاسی جماعت بے رحمانہ احتساب نہیں چاہتی کیونکہ ہرجماعت کسی نی کسی غیر قانونی کام میں ملوث ہے۔

    ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے چوہدری محمد افتخار کا کہنا تھا کہ کمیشن کے قیام کا مطالبہ کر کے حکومت معاملہ کو طول دینا چاہتی ہے،سب جانتے ہیں کہ حمود الرحمن کمیشن سے لے کر اسامہ بن لادن پر بنائے گئے کمیشن کا کچھ نہیں بناتھا۔

    انہوں نے مزید نے کہا کہ پارلیمنٹ میں اُن لوگوں کی اکثریت ہے جو اسمبلی کے لیے "اجنبی” ہیں،موجودہ اراکین میں سے اکثریت ’’رکنِ اسمبلی‘‘ بننے کے معیار پر پورا نہیں اترتے۔

  • اپوزیشن کی جانب سے بنائی گئی تین رکنی کمیٹی کی اسپیکرقومی اسمبلی سے ملاقات

    اپوزیشن کی جانب سے بنائی گئی تین رکنی کمیٹی کی اسپیکرقومی اسمبلی سے ملاقات

    اسلام آباد: اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے تین رکنی کمیٹی نے اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق سے ملاقات کر کے سوالنامہ جمع کروادیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق آج اسمبلی اجلاس کی کاروائی سے قبل اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے مشترکہ تین رکنی کمیٹی نے اسپیکر قومی اسمبلی کے چیمبر میں ملاقات کر کے پانامہ لیکس سے متعلق سوالنامہ ایاز صادق کو جمع کروادیا ہے۔

    کمیٹی کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا ہے کہ اگر کل وزیر اعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف اسمبلی اجلاس میں پیش نہیں ہوئے تو اپوزیشن کی جانب سے اجلاس کا بائیکاٹ کیا جائے گا۔

     *وزیرِاعظم اسمبلی کے کٹہرے میں،اپوزیشن کے 7 سوالات

     ملاقات کے دوران کمیٹی نے اسپیکر اسمبلی سے درخواست کی ہے کہ اجلاس میں وزیر اعظم کے خطاب کے بعد اپوزیشن کے اراکین کو بھی بات کرنے کا موقع فراہم کیا جائے۔

    واضح رہے آج بھی وزیر اعظم کے اسمبلی میں نہ آنے کے باعث اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے اجلاس کا بائیکاٹ کیا گیا ہے۔

    اس موقع پر سینٹر اعتزاز احسن نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم کا راستہ دیکھتے دیکھتے تھک گئے ہیں، اپوزیشن کے اراکین چاہتے ہیں کہ وزیر اعظم اجلاس میں شرکت کر کے پانامہ لیکس کے حوالے سے اٹھنے والے سوالات کا جواب دیں۔

    مزید پڑھیں : کاسا 1000:چار فریقی توانائی منصوبے کی تعمیر کا افتتاح، وزیر اعظم نواز شریف کی شرکت

     یاد رہے وزیر اعظم پاکستان تین روزہ قومی دورے پر تاجکستان میں موجود ہیں۔
  • وزیرِاعظم اسمبلی کے کٹہرے میں،اپوزیشن کے 7 سوالات

    وزیرِاعظم اسمبلی کے کٹہرے میں،اپوزیشن کے 7 سوالات

    اسلام آباد:اپوزیشن جماعتوں نے پانامہ لیکس سات سوالات پر مشتمل پرمتفہ سوال نامہ مرتب کرلیا ہے جسے جمعہ کے روز قومی اسمبلی کے اجلاس میں وزیرِاعظم کی متوقع شرکت کے موقع پرپیش کیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق گذشتہ روز قومی اسمبلی میں وزیرِ اعظم کی مسلسل غیر حاضری پر اپوزیشن کے شدید احتجاج اور ہنگامہ آرائی کے جواب میں وزیر اطلاعات پرویز رشید صاحب نے بتایا تھا کہ وزیرِ اعظم صاحب جمعہ کے روز اسمبلی میں آ کر پانامہ لیکس پر اپنا موقف پیش کریں گے۔

    ،سوالنامے میں وزیر اعظم اور ان کے بچوں کی جائیداد کی تفصیلات،مے فئیر اپرٹمنٹس کی خریداری اور آف شور کمپنی بنانے کے لیے کیسے منتقل ہوئی،نیز وزیرِ اعظم کی جانب سے الیکشن کمیشن میں جمع کرائے گئے گوشواروں کے حوالے سے بھی سوالات اُٹھائے گئے ہیں۔

    سرکاری ذرائع کے مطابق وزیرِ اعظم پانامہ لیکس سے متعلق اُٹھائے گئے تمام سولاوں کے جوابات اسی روز ایوان میں پیش کریں گے۔

    یاد رہے پانامہ پیپرز میں وزیر اعظم کے بچوں کے نام آنے کے بعد سے وزیرِ اعظم نے دو بار قوم سے براہ راست ٹی وی خطاب کیا تھا تاہم وہ اسمبلی کے مشترجہ اجلاسوں میں شرکت نہیں کر رہے تھے جس پر اپوزیشن نے شدید احتجاج کیاتھا،جس کے بعد وزیرِ اعظم نے جمعہ کے روز اسمبلی اجلاس میں شرکت کا عندیہ دیا تھا۔

  • دباؤکے تحت وزیراعظم کا استعفیٰ کوئی نہیں لے سکتا، محمد زبیر، دانیال عزیز

    دباؤکے تحت وزیراعظم کا استعفیٰ کوئی نہیں لے سکتا، محمد زبیر، دانیال عزیز

    اسلام آباد: مسلم لیگی رہنماؤں محمد زبیر اور دانیال عزیز نے مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ متحدہ اپوزیشن پانامہ لیکس پر سیاسی پوائنٹ اسکورنگ سے باز رہے، دباؤ کے تحت وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف سے استعفی کوئی نہیں لے سکتا۔

    تفصیلات کے مطابق مسلم لیگی رہنماؤں کی جانب سے پریس کانفرنس میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ متحدہ اپوزیشن پانامہ پیپرز پر پوائنٹ اسکورنگ کررہی ہے، اپوزیشن کی جانب سے کئے گئے مطالبات ایک حد تک قابل قبول ضرور ہیں مگر ان کی ایماء پر قانون کو تبدیل نہیں کیا جاسکتا۔

    اس موقع پر وزیر نجکاری محمد زبیر کا کہنا تھا کہ پانامہ پیپرز میں وزیراعظم کا نام موجود نہیں ہے مگر پھر بھی انہوں نے سب سے پہلے اپنے آپ کو احتساب کے لئے پیش کیا، اپوزیشن کی جانب سے کئے ہوئے مطالبات تسلیم کئے مگر اپوزیشن اپنے مؤقف سے پیچھے ہٹ چکی ہے،  اپوزیشن کے عزائم کھل کر سامنے آرہے ہیں کہ وہ احتساب نہیں بلکہ دباؤ کے ذریعے وزیراعظم کا استعفی چاہتے ہیں۔

    یہ ممکن نہیں ہے کہ سینیٹر بیرسٹر اعتزاز احسن اور تحریک انصاف کے چئیرمین عمران خان کی خواہش پر قانون تبدیل کر دیا جائے، اپوزیشن ابھی تک یہ فیصلہ نہیں کیا کہ آف شور کمپنیز کے حوالے سے تحقیقات کس سے کروائی جائیں، اپوزیشن دباؤ کے تحت وزیر اعظم کا استعفی ٰچاہتی ہے مگر ایسا ممکن نہیں ہوسکتا ، اگر ہم پر انگلیاں اٹھیں گی تو ہم بھی ویسا ہی جواب دینگے۔

    دانیال عزیز نے کہا کہ اپوزیشن کی جانب سے تنقید کرنے والے افراد تحقیقاتی کمیشن کے مطالبے سے اس وجہ سے پیچھے ہٹ رہے ہیں کہ پانامہ پپیرزمیں ان کے براہ راست نام موجود ہیں، چوہدری برادران کے صاحبزادے مونس الہی ٰ سمیت اور بھی لوگوں کے نام سامنے آرہے ہیں، مگر میاں محمد نواز شریف صاحب کا نام موجود نہیں اس کے باوجود انہوں نے بڑے پن کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنے آپ کو احتساب کے لئے پیش کردیا ہے۔

    انہوں نے مزیر کہا کہ اب عوام کے سامنے سب کچھ آرہا ہے، جہازوں میں گھومنے والے افراد تحقیقات سے پیچھے کیوں ہٹ رہے ہیں، اگر شفاف تحقیقات ہونگی تو پرائیوٹ جہازوں کے مالکان اور اُن میں گھومنے والے افراد کو بھی کٹہرے میں لایا جائے گا۔

    مزید پڑھیں :  پاناما پیپرز: آرمی چیف کا وزیراعظم پر معاملہ جلد حل کرنے پرزور

    اس موقع پر انہوں نے اعلان کیا کہ  پانامہ پیپرز میں غلط بیانی کے حوالے سے حکومت پاکستان جلدآئی سی آئی جے کو لیگل نوٹس جاری کرے گی ۔

  • ٹی او آرزپرکوئی ڈکٹیشن قبول نہیں کی جائے گی، نوازشریف

    ٹی او آرزپرکوئی ڈکٹیشن قبول نہیں کی جائے گی، نوازشریف

    لاہور : پاناما لیکس کی تحقیقات کے لئے بنائے گئے کمیشن کے حوالے سے وزیراعظم نواز شریف نے ایک بار پھر واضح کیا ہے کہ ٹی او آرز پرکوئی ڈکٹیشن قبول نہیں کی جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم نواز شریف سے وزیراعلٰی پنجاب شہباز شریف نے ملاقات کر کے پانامہ لیکس اور ملکی سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔

    ذرائع کے مطابق وزیراعظم نواز شریف اور وزیر اعلٰی شہباز شریف کے درمیان ملاقات رائے ونڈ فارم ہاؤس پر ہوئی، جس میں پانامہ لیکس کے معاملے پربات چیت کی گئی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ دونوں رہنماؤں میں اس بات پر اتفاق پایا گیا کہ اپوزیشن جماعتوں کے سرکردہ رہنماؤں کے ساتھ پانامہ لیکس پر بالواسطہ روابط برقرار رکھے جائیں اور اپوزیشن کے ٹی او آرز میں ترمیم کیلئے کوششیں جاری رکھی جائیں۔

    اس موقع پر وزیر اعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ پانامہ لیکس کے تحقیقاتی کمیشن سے متعلق اپوزیشن جماعتوں سے مشاورت کیلئے تیار ہیں لیکن ٹی او آرز پر کسی کی ڈکٹیشن قبول نہیں کریں گے۔

    ان کا کہنا تھا کہ میں نے خود کو احتساب کے لئے پیش کردیا ہے، اگراپوزیشن پاناما لیکس کی تحقیقات کے لئے سنجیدہ ہے تو حکومت سے مذاکرات کے لئے ایک کمیٹی تشکیل دے۔

    وزیراعظم نے صوبائی حکومت کو پنجاب میں جاری ترقیاتی کاموں کو تیزی کے ساتھ مکمل کرنے کی ہدایت بھی کی۔

    واضح رہے کہ پاناما لیکس کی تحقیقات کے لئے حکومت کی جانب سے پیش کئے گئے ٹی او آرز اپوزیشن جماعتوں نے مسترد کر دیئے تھے جب کہ اپوزیشن جماعتوں نے جو ٹی او آرز پیش کئے تھے حکومت نے انھیں بدنیتی پر مبنی قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا تھا۔

     

  • پانامہ لیکس : خورشید شاہ نے اپوزیشن جماعتوں کا اجلاس کل طلب کرلیا

    پانامہ لیکس : خورشید شاہ نے اپوزیشن جماعتوں کا اجلاس کل طلب کرلیا

    سکھر : پانامہ لیکس کے معاملے پر اپوزیشن کے پارلیمانی رہنماؤں کی کل ایک اور بیٹھک ہوگی۔ قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خورشید شاہ نے اپوزیشن جماعتوں کا اجلاس پیر کو طلب کرلیا۔

    جلاس میں کمیشن کے ٹی او آرز اور حکومتی ردعمل پر حکمت عملی طے کی جائے گی۔ تفصیلات کے مطابق پانامہ لیکس پر حکومت اور اپوزیشن میں جمود تاحال برقرار ہے۔

    سکھر میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سید خورشید شاہ نے کہا کہ وزیر اعظم احتساب سے فرار اختیار کر رہے ہیں، جس کا بھی پاناما لیکس میں نام آئے اس کی تحقیقات ہونی چاہئیں قرضے معاف کرانے والے بھی اتنے ہی بڑے مجرم ہیں۔

    احتساب کے عمل سے سب کو گزرنا ہوگا لیکن مجرموں کی کیٹگری بنائیں گے کہ کس کا احتساب پہلے اور کس کا بعد میں ہوگا۔

    انہوں نے کہا کہ شروع سے کہہ رہے ہیں کہ جمہوریت کا حسن ڈائیلاگ ہے اور ہم حکومت سے بات چیت کیلئے ہر وقت تیار ہیں نواز شریف اپنے حلقے سے بھاگنا چاہتے ہیں تو ان کی اپنی مرضی ہے۔

    دوسری جانب پیپلز پارٹی کے رہنما قمر زمان کائرہ کا کہنا ہے کہ سولو فلائٹ نہیں تمام اپوزیشن جماعتوں کوساتھ لےکرچلنا چاہتےہیں۔

    وزیراعظم ہونے کےناطے نوازشریف کا احتساب پہلے ہونا چاہئے، حکومت اپوزیشن کے مرتب کئے گئے ٹی او آرز پہلے ہی مسترد کر چکی ہے۔

     

  • پانامہ لیکس کی گرمی کم کرنے کے لیے سکھر میں’’اے سی‘‘ جلسہ

    پانامہ لیکس کی گرمی کم کرنے کے لیے سکھر میں’’اے سی‘‘ جلسہ

    سکھر: وزیر اعظم پاکستان میاں محمد نوازشریف آج سکھر میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے سکھر ملتان موٹروے سیکشن کا سنگ بنیاد رکھیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق پانامہ لیکس کے درجہ حرارت کو قابو کرنے کے لئے وزیراعظم پاکستان آج اپوزیشن لیڈرخورشید شاہ کےہوم گراونڈ پر سیاسی اننگزکھیلنے جارہے ہیں۔

    اندرون سندھ میں گرمی کی بڑھتی ہوئی شدت کو دیکھتے ہوئے حکومتی جماعت کی جانب سے شرکا ء کے لئے دو ہزار کرسیوں‌ پر مبنی وی آئی پی ’’ اے سی پنڈال ” بنایا گیا ہے۔

    پنڈال میں دوہزار کرسیاں اور دوسو کے وی کا ٹرانسفارمر اور ’’ بارہ اے سی ‘‘ جبکہ کسی بھی ہنگامی صورتحال سے بچنے کے لئے 12 بڑے جرنیٹر جلسہ گاہ پہنچا دیے گئے ہیں۔

    سیکورٹی خدشات کے سبب وزیر اعظم سکھر ائیر پورٹ سے بذریعہ ہیلی کارپٹر جلسہ گاہ پہنچیں گے، خصوصی جلسے کے لئے سند ھ کے پانچ اضلاع سےتین ہزار سے حفاظتی ڈیوٹی پر مامور کردیے گئے ہیں۔

    مسلم لیگ ن کے رہنماوں نے آئی جی سندھ کے ساتھ مل کر جلسے کے تمام انتظامات کو حتمی شکل دے دی گئی ہے۔

    دوسری جانب وزیراعظم کی آمد پر ان کے ناراض کارکنان نے سکھر پریس کلب کے باہر احتجاجی کیمپ لگا دیا ہے۔