لاہور : مسلم لیگ ن کے رہنما اور صوبائی وزیر قانون رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ پانامہ کیس کی جے آئی ٹی متنازعہ بن چکی ہے۔ اس پر اٹھنے والے کسی سوال کا جواب نہیں دیا گیا اس کو فیصلہ کا اختیار حاصل نہیں۔ شیخ رشید سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ ان پر کوئی حملہ نہیں ہوا۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے پنجاب اسمبلی کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ راناثناءاللہ نے مزید کہا کہ جے آئی ٹی کی انکوائری سے ملک کا مستقبل وابستہ ہے مگرجے آئی ٹی کوئی فیصلہ دینے کی مجاز نہیں، فیصلہ دینے کا اختیار صرف سپریم کورٹ کو ہے۔
انہوں نے کہا کہ جے آئی ٹی خود متنازعہ بن چکی ہے جے آئی ٹی کو ہم نے متنازعہ نہیں بنایا بلکہ اس کا طریقہ کار رولز کے مطابق نہیں اور اس کے ممبران کے خلاف بھی اعتراضات موجود ہیں۔
شیخ رشید کے حوالے سے رانا ثناءاللہ نے کہا کہ شیخ رشید ٹھگ ہے اوروہ متاثرہ شخص کے پیسے نہیں دینا چاہتا تھا۔ شیخ رشید پر کوئی حملہ نہیں ہوا۔
اسلام آباد : پانامہ کیس پر بننے والی جے آئی ٹی نے قطری خط سے متعلق سوال نامہ تیار کرلیا۔ وزیراعظم کے گوشواروں کی تفصیلات کا بھی جائزہ لیا جارہا ہے۔ جلد شریف فیملی کو سوالنامے بھجوادیئے جائیں گے۔
تفصیلات کے مطابق پانامہ کیس کی جے آئی ٹی کا اجلاس واجد ضیاء کی زیر صدارت ہوا، جے آئی ٹی اجلاس میں قطری خط سے متعلق سوال نامہ تیار کرنے پر غورو خوص کیا گیا۔
پانامہ کیس کی جے آئی ٹی نے تحقیقات آگے بڑھانا شروع کردیں، اجلاس میں نیب کی جانب سے دیئے گئے حدیبیہ پیپر ملز کیس کا جائزہ لیا گیا، جے آئی ٹی ممبران وزیر اعظم کے مزید ٹیکسز گوشواروں کی تفصیلات کا بھی جائزہ لے رہے ہیں۔
تفصیلات کی روشنی میں ٹیم کے ارکان اپنے اپنے سوالات تیار کریں گے، ذرائع کے مطابق جے آئی ٹی وزیر اعظم اور ان کے بچوں کو رواں ہفتے سوالنامے بھجوادے گی۔
اس کے علاوہ قطری خط سے متعلق سوالنامہ بھی تیار کرلیا گیا۔ قطری شہزادے کو پاکستان بلانا ہے یا ٹیم وہاں جائے گی اس بات کا فیصلہ بعد میں کیا جائے گا۔
پشاور: امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ پانامااسکینڈ ل میں کسی مولوی صاحب کا نام نہیں ہے،پاناما کیس میں ان لوگوں کانام ہےجو اپنے آپ کوتہذیب یافتہ کہتےہیں۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے پشاور میں علماء و مشائخ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا، امیرجماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ ہمارے وزیراعظم مودی سے دوستی بنارہے ہیں اور بھارت سرحد پار سے پاکستان پر حملے کر رہا ہے۔
کشمیر کے مسلمان آزادی کیلئے لڑرہے ہیں، پاک افغان سرحد پر بھی صورت حال کشیدہ ہے لیکن اسلام آباد میں بیٹھا حکمران ٹولہ سو رہا ہے۔
سراج الحق نے کہا کہ پاکستان کامستقل اسلامی نظام میں ہے، ڈونلڈ ٹرمپ کی غلامی میں نہیں، ہمیں امریکااوراس کےیاروں سےنہیں ڈرناچاہئے۔
انہوں نے کہا کہ پانامامیں ان لوگوں کا نام ہے جو اپنےآپ کو تہذیب یافتہ دکھاتے ہیں، اسکینڈل میں کسی مولوی کا نام نہیں ہے۔
سراج الحق نے کہا کہ پاناما لیکس میں قوم کا پیسہ لوٹنے والوں اور ان کے بچوں کا نام آیا، جب تک ملک سے اسٹیٹس کا خاتمہ نہیں ہوتا اس وقت تک نواز شریف اور زرداری جیسے حکمران پیدا ہوتے رہیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ آپ کا مستقبل روشن ہے کیونکہ آپ حق پر ہیں، جماعت اسلامی کرپشن کے خلاف جنگ لڑ رہی ہے جو اس فرسودہ نظام کے خاتمے تک جاری رہے گی۔
اسلام آباد : مجھے امید ہے کہ پانامہ کیس کا فیصلہ حکمران خاندان کے خلاف آئے گا۔ چور، لٹیرے اور بے ایمان لوگوں کا قانون کے ذریعے احتساب ہوگا، انشاء اللہ اس مرتبہ عدالت سے کرپشن کا جنازہ نکلے گا۔
ان خیالات کا اظہار عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام پاور پلے میں میزبان ارشد شریف سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ ان کاکہنا تھا کہ دیکھنا یہ ہے کہ 20اپریل کو ’ن‘ یا قانون کی بالادستی پر فیصلہ آئے گا، قوم ایمان کی حد تک یقین رکھتی ہے کہ قطری خط جعلی تھا۔
شیخ رشید احمد کا کہنا تھا کہ ایک سال میں ٹی وی اور اخبارات میں جتنے اشتہارات دیئے گئے اتنے اشتہارات تو ستر برسوں میں نہیں دیئے گئے۔ انہوں نے کہا کہ ن لیگ تو جی ایچ کیو کے گیٹ نمبر چار کی پیداوار ہے میاں نوازشر یف کا سیاسی استاد جنرل جیلانی تھا۔ جس عمر میں ہمارے بچے کھیلتے کودتے ہیں حکمران خاندان کے بچے کھربوں روپے کی پراپرٹی کے مالک کس طرح بن جاتے ہیں؟
ان کا کہنا تھا کہ یہ کیس نواز شریف اور میرا ون ٹو ون شو ہے نواز شریف کے خلاف آرٹیکل 62اور63کا کیس میں لے کر سپریم کورٹ گیا تھا میاں نوازشریف کی نااہلی کا فیصلہ میرے کیس پرآئے گا۔ انہوں نے کہا کہ میں اپنی ذات کے لئے نہیں بلکہ بیس کروڑ عوام کے لئے سیاست کررہاہوں سال رواں پاکستانی سیاست کے حوالے سے فیصلہ کن سال ہے ایک طرف غریب عوام کو کھانے کے لئے روٹی اور پینے کو پانی میسر نہیں دوسری طرف حکمران خاندان کی دولت میں دن دگنی رات چوگنی اضافہ ہورہاہے۔
شیخ رشید نے کہا کہ پانامہ کیس کے فیصلے کے بعد کی صورتحال پر غور کرنے کے لئے کل عمران خان سے ملاقات کرونگا ۔ میں نے زرداری صاحب سے کہا تھا کہ بلاول کو موقع دیا جائے تو کچھ بات بن سکتی ہے لیکن ایسا نہیں کیا گیا ۔ملک ان حکمرانوں کی وجہ سے تباہی کے دھانے پر کھڑا ہے قائد اعظم سولرکے نام پر اربوں روپے لٹائے گیا اورملک بدترین لوڈ شیڈنگ کا شکار ہے۔
میاں خاندان ڈرامہ بازی کے ماہر ہے پچھلے دور حکومت میں شہباز شریف ایک ہاتھ سے پنکھا چلا کر تماشہ کرتے تھے آج ان کی اپنی حکومت میں بجلی کا بحران عروج پر پہنچ چکا ہے، اگر پانامہ کیس کا فیصلہ حکمران خاندا ن کے خلاف آتا ہے تو ان کے قریبی ساتھی بھی ان کوچھوڑ دیںگے۔
شیخ رشید احمد کا کہنا تھا کہ میاں نواز شریف نے مجھے بھی کہا تھا کہ ملز لگا دے، لیکن میرے نہ توبیوی ہے نہ بچے، میں تو عوامی سیاست کررہاہوں مجھے دولت کی کوئی ضرورت نہیں۔جنہوں نے اقتدار کا ناجائزاستعمال کرکے دولت بنائی ان کو بھگتنا پڑے گا، اگر تیس افراد اور ان کے اولادوں کو قانون کے شکنجے میں لایاجائے تو اس ملک کا سارا قرضہ ادا کیا جاسکتا ہے۔
آرٹیکل 62/63پر ابھی تک 21 افراد نااہل ہوچکے ہیں امید ہے 22ویں نمبر نوازشریف کاہوگا، ان کا کہنا تھا کہ میں پوچھنا یہ چاہتا ہوں کہ ملک میں کاروبار روز بروز زوال کا شکار ہے جبکہ حکمران خاندان کی دولت میں روز افزوں اضافہ کس طرح ہورہا ہے؟
شیخ رشید احمد نے کہا کہ اگر پانامہ کیس میں کمیشن بنانے کا فیصلہ ہوااور میاں نواز شریف اپنے عہدے سے مستعفی ہوجاتے ہیں تو میں کمیشن کے سامنے پیش ہوجاﺅنگا۔ میں سمجھتا ہوں کہ قطری خط کی کوئی قانونی حیثیت نہیں اگر قطری خط کو قانونی دستاویز مانا گیا تو عدلیہ سے عوام کا اعتبار اٹھ جائے گا۔
وزیر اعظم نوازشریف وہ شخص ہے جس نے ساری دولت اقتدار کے دوران بنائی ۔ کل سے دیکھ لیں کہ ٹی وی اور اخبارات میں اشتہارات کا انبار لگے گا ملک میں غربت کی وجہ حکمران خاندان ہے۔انہوں نے کہا کہ پانامہ کیس کے فیصلے کے بعد پیپلزپارٹی نواز شریف کو بچانے نہیں آئے گی ۔ پانامہ لیکس اور ڈان لیکس کا فیصلہ آنے کے بعد آصف زرداری صاحب بھی گھبرائیں گے کیونکہ یہ بھی دودھ کے دھلے تو نہیں ہے ان کے بھی بیرون ملک دولت موجود ہے۔
انہوں نے کہا کہ چاہے کچھ بھی ہوجائے نواز شریف کبھی بھی شہباز شریف اور ان کے خاندان کو سیاست میں جگہ نہیں دیں گے، شہبازشریف کی نواز شریف سے الگ کوئی حیثیت نہیں اگر نواز شریف نہ رہا تو کچھ بھی نہیں بچے گااور ن لیگ میں توڑ پھوڑ شروع ہوجائے گی۔
20اپریل کو حکومت کے خلاف فیصلہ آنے کے بعد اگر کسی قسم کی شرارت کی کوشش کی گئی تو آئین کے آرٹیکل 190کے تحت فوج ، رینجرز سمیت سارے ادارے سپریم کورٹ کے ماتحت ہیں وہ آگے بڑھ کر حکومت کے کسی بھی غیر آئینی قدم کا راستہ روک سکتے ہیں۔
کرک : امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ امید ہے کہ پانامہ کیس کا فیصلہ عوام کے حق میں ہوگا اگر کرپش کے خاتمے کیلئے پانچ چھ ہزار لوگوں جیل بھیج دیا گیا تو یہ بڑی بات نہیں ہوگی۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے کرک میں جماعت اسلامی کے تحت جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کیا، سراج الحق نے کہا کہ میرا ایک ہی مطالبہ ہے کہ چوراورلٹیرا چاہے اپوزیشن میں ہو یا حکومت میں سب کا احتساب ہو، اسی لئے میرے خلاف تقاریر ہورہی ہیں۔
میں ایسی جمہوریت سے پناہ مانگتا ہوں جس میں غریب کے بچے کیلئے اسکول اور ہسپتال کا ایک بیڈ میسر نہ ہو، ایوان میں کرپشن کے خاتمے کیلئے کوئی نظام نہیں بنا اورحکمرانوں نے بھی کوئی روڈ میپ نہیں دیا اس لئے ہم نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا ہے اورامید ہے کہ پانا مہ کیس کا فیصلہ عوام کے حق میں ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر کرپش کے خاتمے کیلئے پانچ چھ ہزار لوگوں جیل بھیج دیا گیا تو یہ بڑی بات نہیں ہوگی، 20 کروڑ لوگوں کیلئے اگر پانچ چھ ہزار لوگوں کی قربانی دینی پڑی تو یہ بڑی قربانی نہیں ہوگی اب پاکستان اور کرپشن ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے۔
سینیٹرسراج الحق نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اگر یہی میرا جرم ہے کہ میں احتساب چاہتا ہوں تو میں اپنے جرم کا اعتراف کرتا ہوں اور ہرسزا سہنے کیلئے تیارہوں اورجب تک ان لوگوں کو جیلوں تک نہیں پہناچایا جائے اپنے مہم کو جاری رکھوں گا۔
انہوں نے کہا کہ کرپشن کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کرنے سے پہلے بہت کوشش کی کہ کرپشن کے خاتمے کیلئے کوئی نظام وضع ہو حکومت اور اپوزیشن کی جانب سے ٹی او آرز بھی آئے لیکن نہ ایوان میں کوئی نظام آسکا اور نہ حکومت نے کوئی لائحہ عمل بنایا اورجب پانامہ کا اسکینڈل آیا تب بھی حکومت ٹس سے مس نہیں ہوئی تو صرف ایک ہی راستہ بچا کہ قانونی چارہ جوئی کی جائے۔
سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ امریکی صدر کی پالیسیوں سے معلوم ہورہا ہے کہ روس کی طرح بہت جلد امریکہ کے بھی ٹکڑے ٹکڑے ہونے والے ہیں کیونکہ امریکی نومنتخب صدر روز عالم اسلام کے خلاف ایک اعلان جنگ کرتے نظر آتے ہیں۔
کراچی : پاکستان تحریک انصاف کے ترجمان فواد چوہدری نے کہا ہے کہ پانامہ کیس فائنل راؤنڈ میں داخل ہوچکا ہے اورتوقع ہے کہ آئندہ دو ہفتوں میں پانامہ لیکس کے معاملے پر تمام عدالتی کارراوائی مکمل کرلی جائیگی، انہوں نے کہا کہ وزیراعظم اور ان کے خاندان کے نااہل ہونے سے جمہوریت کو کسی قسم کا نقصان نہیں پہنچے گا۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے انصاف ہاؤس کراچی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا، اس موقع پر ان کے ہمراہ مرکزی ڈپٹی سیکریٹری جنرل عمران اسماعیل، حلیم عادل شیخ،فردوس شمیم نقوی، جمال صدیقی،عزیز اللہ آفریدی، دواخان صابراور دیگر رہنما بھی موجود تھے۔
فواد چوہدری نے کہا کہ پانامہ لیکس اسکینڈل کو سات ماہ ہوچکے ہیں اورجو کاغذات مریم نواز کی جانب سے جمع کروائے گئے ہیں ان پر مریم نواز کے دستحط ہی موجود نہیں ہیں یہ ایک سوالیہ نشان ہے۔ فواد چوہدری نے کہا کہ پیر کے روز سے پانامہ لیکس کے حوالے سے دوبارہ عدالتی کارروائی کا آغاز ہوگا۔
تحریک انصاف کے وکیل نعیم بخاری کے دلائل کے بعد نواز شریف کے دلائل کا آغاز ہوگا، اس کیس میں مریم نواز اپنے والد نواز شریف کی فرنٹ مین ہیں اورمریم نواز منروا کمپنی کی بینیفشری ہیں، انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کی قومی اسمبلی میں تقاریر اور دیگر بیانات کو اگر دیکھا جائے اور اس کے ساتھ ان کے بچوں کے بیانات کو تو یہ ایک دوسرے سے نہیں ملتے۔
وزیراعظم کو 2006ء سے 93ء تک کے اپنے اثاثوں کے ثبوت پیش کرنا ہوں گے۔ فواد چوہدری نے کہا کہ نواز شریف کے وکیل سلمان اکرم راجہ جو کہ کرپشن اور پانامہ لیکس کے حوالے سے نواز شریف پر سخت تنقید کرتے رہے ہیں وہ کیسے ان کا پانامہ کیس میں دفاع کریں گے؟
ان کا کہنا تھا کہ سرکاری خزانے سے وکلاء کی فیسیں ادا کی جارہی ہے اور حکومت اس معاملے میں سرکاری وسائل کا بے دریغ استعمال کر رہی ہے۔
ایک سوال کے جواب میں فواد چوہدری نے کہا کہ یہ عمران خان کا ذاتی کیس نہیں ہے بلکہ پانامہ لیکس ایک بین الاقوامی معاملہ ہے اورجو اربوں روپے لوٹے گئے وہ عمران خان کے نہیں پوری پاکستانی قوم کے پیسے تھے۔ یہ بات کہنا کہ نواز شریف کی نااہلی سے جمہوریت کو نقصان پہنچے گا غلط ہے۔
ایسا لگتا ہے کہ نواز شریف نے اپنا نام جمہوریت رکھ لیا ہے۔ فواد چوہدری نے کہا کہ تحریک انصاف نے آئندہ کے عام انتخابات کی تیاریوں کاآغاز کردیا ہے۔
عمران خان نے فیصلہ کیا ہے وہ اب سندھ اور کراچی کے معاملات پر خصوصی توجہ دیں گے اور انہوں نے صوبہ سندھ کو فوکس کیا ہوا ہے اور سندھ کے عوام بھی تبدیلی کے لئے عمران خان کی جانب دیکھ رہے ہیں۔
اسلام آباد : مسلم لیگ (ن) کے طلال چودھری نے کہا ہے کہ عمران خان عدالت میں کوئی ثبوت فراہم نہ کر سکے وہ جوڈیشل کمیشن میں کیا ثابت کر سکیں گے اسی لیے راہ فرار اختیار کر رہے ہیں۔
طلال چوہدری پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ کے بیان پر تبصرہ کر رہے تھے جس میں عمران خان نے پانامہ کیس پر جوڈیشل کمیشن کے قیام کو مسترد کردیا تھا۔
رکن قومی اسمبلی طلال چوہدری نے عمران خان کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ تحریک انصاف کے پاس الزامات کے سوا کچھ نہیں ہے وہ عدالت کے سامنے کوئی ثبوت پیش نہیں کر سکے تو جوڈیشل کمیشن کے سامنے کیا شواہد لے کر آئیں گے؟ یہ لوگ صرف معززعدالت اور قوم کا قیمتی وقت برباد کرنا چاہتے ہیں۔
مسلم لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ پانامہ کیس پر جوڈیشل کمیشن کے قیام کے حوالے سے کل لیگی وکلاء عدالت میں اپنا موقف پیش کریں گے ہم چاہتے ہیں کہ پاناما کیس کا فیصلہ جلد از جلد ہو جس کے لیے معزز عدالت روزانہ کی بنیاد پر سماعت کرے تو خوشی ہو گی۔
انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ پر مکمل اعتماد ہے یہی وجہ ہے کہ میاں محمد نواز شریف نے خود پہل کرتے ہوئے سب سے پہلے سپریم کورٹ کو تحقیقات کے لیے خط لکھا تھا اب سپریم کورٹ جو بھی فیصلہ کرے گی ہمیں قبول ہوگا۔
اسلام آباد : پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے کہا ہے کہ پانامہ کیس میں کمیشن کے قیام کو مسترد کرتے ہیں سپریم کورٹ میں تمام شواہد آچکے ہیں وہی فیصلہ کرے تو زیداہ بہتر ہے۔
وہ اسلام آباد میں میڈیا سے بات کر رہے تھے انہوں پی آئی اے کے طیارے کے تباہ ہونے کے حادثے میں قہمتی جانوں کی ضیاع پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے مرحومین کی مغفرت دعا کی اور لواحقین سے دلی ہمدردی کا اظہار کیا انہوں نے مطالبہ کیا کہ پی آئی اے کی کارکردگی اور طیارے کی تباہی کی انکوائری ہونی چاہیے۔
سربراہ تحریک انصاف نے واضح کیا کہ پانامہ کیس پر کمیشن کا قیام نہیں چاہتے بلکہ خواہش ہے کہ سپریم کورٹ میں ہی کیس کا فیصلہ سنا دیا جائے کیوں کہ سپریم کورٹ کے پاس تمام معلومات آچکی ہیں اگر کمیشن بہت ہی ضروری ہے تو پہلے نواز شریف استعفیٰ دیں پھر کمیشن مانیں گے۔
انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ پر پورا اعتماد ہے اور اسی اعمتاد کے بدولت ہم اس مقام پر آ گئے ہیں کہ ملک میں بڑے چوروں کی بھی تلاشی لی جا رہی ہے اور انہیں اپنے ذرائع آمدنی سے متعلق آگاہی معلومات افشاء کرنے پر رہے ہیں یہ ہماری جیت ہے۔
عمران خان نے کہا کہ عدالت میں سماعت کے دوران ہمارے اس موقف کی تائید ہوئی کہ ادارے ذبوں حالی کا شکار ہیں یہی وجہ تھی کہ ہم نے اسلام آباد کو لاک ڈاؤن کرنے بجائے سپریم کورٹ پر اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے عدالت میں کیس لڑنے کا فیصلہ کیا جس پر ہماری جماعت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔
جھنگ : قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خورشید شاہ نے کہا ہے کہ پانامالیکس کیس میں ایک فریق نے وزیر جب کہ دوسرے فریق نے وکیل تبدیل کر لیا ہے اب دیکھتے ہیں کہ آگے کیا ہوتا ہے۔
سید خورشید شاہ جھنگ میں پیپلز پارٹی کے انتخابی جلسے سے خطاب کررہے تھے انہوں نے کہا کہ پانامالیکس کیس میں ایک فریق نے تو اپنا وزیر تبدیل کرلیا ہے جب کہ دوسرا فریق اپنا وکیل سے ہاتھ دھو بیٹھا ہے اب دیکھنا ہے کہ آگے آگے اور کیا ہوتا ہے۔
لائن آف کنٹرول پر بھارتی فوج کی بلا اشتعال فائرنگ کے واقعات پر مودی سرکار کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے قائدِ حزبِ اختلاف نے کہا کہ پاکستان کی جانب میلی آنکھ سے دیکھنے والوں کو عبرتناک کا نشانہ بنادیا جائے گا اس معاملے پر حکومتی خاموشی بھارت کو طاقتور بنارہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی حکومت کی کاوشوں سے سندھ میں جرائم کی شرح پہلے سے بہت کم سطح پر آگئی ہے،اب پنجاب کو بھی دیکھنے کی ضرورت ہے جہاں لاقانونیت عروج پر ہے۔
پیپلز پارٹی کے سینیئر رہنما نے کہا ہے کہ عوام کی اصل طاقت اور ترجمان بھٹو کی پارٹی ہے اور بھٹو سے پنجاب کے عوام کو والہانہ محبت ہے اب پیپلز پارٹی پنجاب میں کسی کے لئے میدان نہیں چھوڑے گی۔
قبل ازیں خورشید شاہ نے فیصل آباد میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ پانامہ کیس میں قطر کے شہزادے کا خط بہ طور ثبوت پیش کرنے سے مسلم لیگ (ن) نے شکوک و شبہات اور مضبوط کردیا ہے،انتہائی شرم کی بات ہے کہ ایک چھوٹے سے دوست ملک سے ذاتی فائدے کے لیے خط منگوایا گیا ہے۔
لاہور : وزیرِ قانون پنجاب رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ عمران خان نے قوم کے تین سال ضائع کیے ہیں اور دھرنے کے ذریعے قوم کو یرغمال بنائے رکھا ہے۔
وزیرِ قانون پنجاب رانا ثناء اللہ نے یہ بات میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہی انہوں نے تحریکِ انصاف کے سربراہ عمران خان کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اب بابر اعوان، عمران خان کی لیگل ٹیم کے مشیر ہیں اور شیخ رشید جیسے لوگ ان کے حلیف ہیں جس سے ان کی طرزِ سیاست کا خوب اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ عمرا ن خان نے احتجاج، دھرنوں اور الزام تراشی کی سیاست کر کے قوم کے ڈھائی تین سال ضائع کردیے ہیں جب کہ اپنی طرز سیاست سے پوری قوم کو یرغمال بنایا ہوا تھا اب جب کہ معاملہ عدالت میں ہے تو ثبوت نہیں دے پا رہے ہیں۔
رانا ثناء اللہ نے کہا کہ عمرا ن خان کی اصولی سیاست کا اندازہ ان کے اردگرد موجود لوگوں سے کیا جا سکتا ہے ایک طرف جہانگیر ترین اور دوسری طرف علیم خان ہے وہ کیسے کرپشن اور آف شور کمپنیوں کی بات کر رہے ہیں۔
پیپلز پارٹی کے سربراہ بلاول بھٹو کی جانب سے پنجاب حکومت کو تنقید کا نشانہ بنانے کے سوال پر رانا ثناءا للہ نے جواب دیا کہ حکومتی کارکردگی پر تنقید پیپلزپارٹی کا حق ہے مگر جمہوری اقدار میں رہتے ہوئے مثبت تنقیدکی جائے۔