Tag: پانچویں برسی

  • شہید اعتزاز حسن کی پانچویں برسی

    شہید اعتزاز حسن کی پانچویں برسی

    وطن عزیز پر اپنی جان قربان کرکے مادر علمی اور سیکڑوں طالب علموں کی زندگیاں بچانے والے اعتزاز حسن کی آج پانچویں برسی منائی جارہی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق شجاعت و قربانی کی عظیم مثال قائم کرنے والے پندرہ سالہ اعتزاز حسن نے آج سے پانچ برس قبل اپنی قیمتی جان کا نذرانہ پیش کرکے سیکڑوں ہم مکتبیوں کی جان اور مادر درس گاہ (اسکول) کا تقدس بچاکر تعلیم دشمن دہشت گردوں کو پیغام دیا کہ وہ قوم کے بچوں سے لڑنے کی صلاحیت نہیں رکھتے۔

    یاد رہے کہ 6 جنوری 2014 جمعرات کے روز ضلع ہنگو میں اعتزاز حسن نے جرات اور بہادری کی شاندار مثال قائم کرتے خودکش حملہ کو اسوقت دبوچ لیا جب وہ ہنگو میں واقع اپنے ابراہیم زئی اسکول پر حملہ کرنے جارہا تھا جہاں اسوقت دو ہزار کے لگ بھگ طالب علم اسمبلی کے لئے جمع تھے۔

    ہنگو کے علاقے ابراہیم زئی سے تعلق رکھنے والے اعتزاز حسن نے چھ جنوری کی صبح 8 بجے اپنے دوستوں کے ہمراہ اسکول جارہا تھا کہ راستے میں اسے ایک اجنبی شخص ناپاک عزائم کے ساتھ اسکول کی جانب بڑھتا نظر آیا۔

    اعتزاز حسن نے اپنے ساتھیوں کے بارہا منع کرنے کے باوجود دہشت گرد کے ناپاک عزائم کو بھاپنتے ہوئے اسے پوری قوت سے جھکڑ لیا یہاں تک کہ خودکش جیکٹ دھماکے سے پھٹ گئی اور اعتزاز حسن علم دوستی کا ثبوت دیتے ہوئے جام شہادت نوش کرگیا۔

    اعتزاز حسن کو اس کی شجاعت اور جرات مندانہ اقدام کے باعث 6 ستمبر 2015 کو تمغہ شجاعت سے نوازا گیا جبکہ ہیرالڈ میگزین کی جانب سے اسے ’ہیرو آف دی ایئر‘ قرار دیا گیا تھا۔

    اعتزاز حسن نے دہشت گرد کو روک کر اپنا قومی فریضہ ادا اور پاکستانی قوم اعتزاز کی بہادری اور عظیم قربانی کے جذبے کو ہمیشہ یاد رکھے گی۔

  • اداکارہ طاہرہ واسطی کی پانچویں برسی آج منائی جا رہی ہے

    اداکارہ طاہرہ واسطی کی پانچویں برسی آج منائی جا رہی ہے

    کراچی : اپنے پر وقار اور شاہانہ انداز سے ٹیلی ویژن ناظرین کے دلوں پر راج کرنے والی معروف اداکارہ طاہرہ واسطی کو مداحوں سے بچھڑے پانچ برس ہوگئے۔

    ٹی وی ڈراموں کی ملکہ طاہرہ واسطی نے انیس سو اڑسٹھ میں پی ٹی وی سے اداکاری شروع کی ۔ وہ 1944 کو سرگودھا میں پیدا ہوئیں۔ اداکاری کا آغاز 1968 ء میں پاکستان ٹیلی ویژن کی ڈرامہ سیریل جیب کترا سے کیا۔

    ڈرامہ سیریل افشاں میں یہودی تاجر کی بیٹی، آخری چٹان میں چینگیز خان کی ملکہ ازابیل نے لوگوں کو اپنے سحر میں جکڑ لیا تھا۔ طاہرہ واسطی کا جادو سال اسّی ا ور نوے کی دہائی میں پی ٹی وی کے ڈراموں میں چھایا رہا۔

    tahira-post-01

    ورسٹائل فنکارہ طاہرہ واسطی ڈراموں کی ملکہ تھیں، ان کا خلاء پُر ہونا ممکن نہیں، بلیک اینڈ وائٹ ڈراموں کو رنگین بنانے میں ان کے حسین چہرے نے اہم کردار ادا کیا، تاریخی ڈراموں میں ملکہ کا کردار ان کے حسن کی بنا پر ان پر خوب جچتا تھا ۔

     وہ منفرد اسٹائل کی اداکارہ تھیں، ڈرامہ سیریلز غرناطہ، شاہین ،ٹیپو سلطان ،جانگلوس، کشکول، شاہین، شمع، دلدل اور فشار، کون بھول سکتا ہے؟ ہر ڈرامہ سیریز میں طاہرہ واسطی نے منفرد کردار نبھایا۔

    وہ تعلیم یافتہ ،نفیس خاتون اور پروفیشنل آرٹسٹ تھیں، ان کا فن یکسانیت کی تنقید سے ہمیشہ آزاد رہا۔ ناظرین کے دلوں راج کرنے والی ملکہ اداکارہ طاہرہ واسطی ایک عرصہ سے عارضہ قلب میں اور شوگر کے مرض میں مبتلا تھیں۔

    طاہرہ واسطی 68 سال کی عمر میں گیارہ مارچ دوہزار بارہ کو اپنے مداحوں کو اداس چھوڑ کر خالق حقیقی سے جا ملیں۔

  • مادرجمہوریت محترمہ نصرت بھٹو کی آج پانچویں برسی ہے

    مادرجمہوریت محترمہ نصرت بھٹو کی آج پانچویں برسی ہے

    کراچی : سابق خاتون اول محترمہ نصرت بھٹو جمہوریت کی بقا کے لیے بدترین آمرانہ دور میں ندائے حق بلند کرنے والی پہلی پاکستانی خاتون سیاست دان تھیں،80 کی دہائی میں شروع ہونے والی ہمہ جہت،بلند حوصلہ اورعزم و ہمت کی یہ داستان 23 اکتوبر 2011 کو اپنے اختتام کو پہنچی۔

    پیپلز پارٹی کے پہلے دور حکومت میں 1979 کو جنرل ضیا الحق نے مارشل لا کے نفاذ کے بعد الٹ دیا اور پھر ملک کے مقبول ترین لیڈر اور منتخب وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کو عوامی احتجاج کے باوجود تختہ دار پرلٹکا دیا گیا تھا۔

    nusrat-post-2

    nusrat-post-4

    اپنے شوہراورجمہوریت کو بچانے کے لیے محترمہ نصرت بھٹو میدان عمل میں نکل آئیں اور اس جد وجہد میں کئی صعوبتیں برداشت کیں،قانون نافذ کرنے والے اداروں کے سپاہیوں کے جوتوں اور بَٹوں سے لہو لہان ہوئیں تو کبھی جبری نظر بند ی کی سزا بھی بھگتی۔ تن تنہا بچوں کی کفالت اور بحالی جمہوریت کی تحریک کا بار اُٹھائے یہ خاتون اپنے شوہر کی پھانسی پر بھی کمال ضبط کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنی جماعت کی باگ دوڑ سنبھالے رہیں۔

    nusrat-post-6

    یہ نصرت بھٹو کے عزم اور حوصلے اور تربیت کا مظہر ہی تھا کہ بھٹو کی بیٹی محترمہ بے نظیربھٹو اپنی جماعت کو دوبارہ پاؤں پر کھڑی کرنے میں کامیاب رہیں اور پاکستان کی سیاست میں بھٹو خاندان دوبارہ نظر آنے لگا اور ایک بار پھر وزارت عظمیٰ کینشست پر بھٹو کی صاحبزادی بے نظیر بھٹو براجمان ہوئیں۔

    nusrat-post-3

    تاہم یہ کامیابی بھی عارضی ثابت ہوئی اور محض دوسال بعد ہی محترمہ بے نظیر بھٹو کی حکومت ختم کردی گئی ایک بار پھرپیپلز پارٹی پر برا وقت آیا تو نصرت بھٹو اپنی بیٹی کی ہمت بڑھانے میدان عمل میں آئیں، اپنے شوہر ذوالفقار بھٹو اور جواں سال بیٹے شاہنواز بھٹو کی ناگہانی موت جیسے دکھ کے پہاڑ اٹھانے والی خاتون اپنی بیٹی کے شانہ بشانہ کھڑی رہی۔

    nusrat-post-1

    یہاں تک کہ پیپلز پارٹی دوبارہ حکومت بنانے کے قابل ہو جاتی ہے اور ایک مرتبہ پھر بے نظیر بھٹو وزیراعظم بن جاتی ہیں لیکن اب بھی نصرت بھٹو کے دکھ کم نہ ہوئے اور اپنے دوسرے بیٹے میر مرتضی بھٹو کی ماورائے عدالت قتل کے بعد آہستہ آہستہ سیاست سے کنارہ کش ہو گئیں، اپنی بیٹی کے دور حکومت میں لخت جگر بیٹے کی لاش اُٹھانے والا صدمہ ذہنہ بیماری میں تبدیل ہو گیا اور وہ الزائمر کی مریضہ بن گئیں بعد ازاں بے نظیر حکومت ختم ہونے کے ان کے ہمراہ دبئی میں مقیم رہی لیکن ان کی حالت ابتر ہی ہوتی رہی۔

    nusrat-post-5

    یہاں تک کے اپنی بیماری کے باعث اپنی صاحبزادی بے نظیر بھٹوکی وطن واپسی اور شہادت کی خبر کا بھی انہیں ادراک نہیں رہا ،الزائمر کی مرض کی ،وجہ سے وہ قریبی رفقاء کو بھی نہیں پہچان پا رہی تھی اور روز مرہ کے معمولات سے بھی لا تعلق ہو گئی تھیں,عزم و ہمت کی تصویر لاچارگی کی مورت بن گئی تھیں اور پاکستان کی سابق خاتون اول بیگم نصرت بھٹو اتوار 23 اکتوبر کی دوپہر دبئی کے ایک اسپتال میں 82 برس کی عمر میں جہان فانی سے کوچ کر گئیں۔

    nusrat-post-8

    nusrat-post-7

    اس وقت کے صدر پاکستان اور ان کے داماد آصف علی زرداری نے محترمہ نصرت بھٹو کی سیاسی جدو جہد اور وقت کے آمر کے سامنے ڈٹے رہنے پر مادر جمہوریت کے لقب سے نوازا جس کے بعد ہر سال نصرت بھٹو کی برسی کے موقع پر خصوصی دعائے فاتحہ اور تقریبات کا انعقاد کیا جاتا ہے جس میں مرحومہ کی روح کے ایصال ثواب کے لیے قرآن خوانی کی جاتی ہے اور مادر جمہوریت کو خراج تحسین پیش کیا جاتا ہے اس سلسلے میں مرکزی تقریب کا اہتمام نوڈیرو میں قائم شہید ذوالفقارعلی بھٹو کے مزار پر کیا جاتا ہے جہاں بے نظیر بھٹو شہید اور محترمہ نصرت بھٹو بھی مدفن ہیں۔