Tag: پانچ فروری

  • مقبوضہ کشمیر میں لوگ ڈپریشن کا شکار ہو گئے: بی بی سی رپورٹ

    مقبوضہ کشمیر میں لوگ ڈپریشن کا شکار ہو گئے: بی بی سی رپورٹ

    سری نگر: بی بی سی نے ایک رپورٹ جاری کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں لوگ ڈپریشن کا شکار ہو گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی نشریاتی ادارے نے اپنے رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ مسلسل لاک ڈاؤن اور کرفیو کے شکار مقبوضہ کشمیر میں لوگ مایوسی اور ڈپریشن کا شکار ہو گئے ہیں، پلواما میں ڈپریشن کے مریضوں میں 150 فی صد اضافہ ہو گیا ہے۔

    بی بی سی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سرینگر میں بھی ذہنی مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے، کشمیریوں میں زیادہ خوف بھارتی فوج کی جانب سے حراست میں لینے کا ہے، کشمیریوں کا کہنا ہے کہ وہ خواب میں بھی بھارتی فوجیوں کے سوالوں کا جواب دے رہے ہوتے ہیں۔

    بھارتی سفارت خانوں کے باہر کشمیریوں کے ساتھ یک جہتی کا اظہار

    برطانوی نشریاتی ادارے کی اس رپورٹ سے مقبوضہ کشمیر کے مظلوم عوام کی تشویش ناک صورت حال سامنے آتی ہے، 185 دنوں سے انھیں بھارتی فوج نے محصور کر کے رکھا ہوا ہے، ان کی معمولی کی زندگی بڑی حد تک معطل پڑی ہوئی ہے جس سے کشمیریوں کی ذہنی صحت پر نہایت برے اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔ اس رپورٹ کے بعد یہ سوال اٹھا ہے کہ کیا مودی سرکار کی پالیسی یہ ہے کہ کشمیریوں کو ذہنی مریض بنایا جائے۔

    خیال رہے کہ اس سے قبل ایسی رپورٹس بھی سامنے آ چکی ہیں جن سے معلوم ہوا کہ بھارتی فوج کشمیریوں کے خلاف آتشی ہتھیاروں کے ساتھ ساتھ نفسیاتی ہتھیار بھی استعمال کر رہی ہے، جن میں سرفہرست خواتین پر جنسی تشدد ہے۔ بھارتی فوجی درندگی میں مزید آگے بڑھتے ہوئے کشمیری بچوں کو بھی نہیں بخش رہے، بچوں کو بھی بدترین تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

  • بھارتی سفارت خانوں کے باہر کشمیریوں کے ساتھ یک جہتی کا اظہار

    بھارتی سفارت خانوں کے باہر کشمیریوں کے ساتھ یک جہتی کا اظہار

    نیویارک: پاکستان سمیت آج دنیا بھر میں یوم یک جہتئ کشمیر منایا جا رہا ہے، اس سلسلے میں نیویارک میں بھارتی سفارت خانے کے باہر ٹیکسیوں کی ریلی نکالی گئی، کشمیر کونسل ای یو نے یورپی پارلیمنٹ کے سامنے شدید بارش میں بھی کشمیریوں سے اظہار یک جہتی کیا۔

    تفصیلات کے مطابق آج نیویارک میں بھارتی سفارت خانے کے باہر مظلوم کشمیریوں کے ساتھ اظہار یک جہتی کے لیے ٹیکسیوں کی ریلی نکالی گئی، 550 ٹیکسیوں پر فری کشمیر آگاہی پلے کارڈز چسپاں کیے گئے تھے، ٹیکسیوں کے قافلے نے مین ہیٹن سمیت مختلف علاقوں میں گشت کیا، قافلے نے اقوام متحدہ کے دفتر کے سامنے بھی چکر لگائے۔

    ادھر برسلز میں کشمیر کونسل ای یو نے بھی یورپی پارلیمنٹ کے سامنے شدید بارش میں کشمیریوں سے اظہار یک جہتی کیا، عوام کی بڑی تعداد نے مقبوضہ کشمیر کے مظلوم عوام سے ہم دردی کا اظہار کیا، چیئرمین کشمیر کونسل ای یو نے اس موقع پر کہا کہ مسئلہ کشمیر کے حل تک کشمیریوں کے لیے آواز اٹھاتے رہیں گے۔

    دنیا بھر میں آج یوم یک جہتی کشمیر منایا جا رہا ہے، پاکستان میں ایک منٹ کی خاموشی

    مظاہرے کے منتظمین کا مطالبہ تھا کہ عالمی برادری مسئلہ کشمیر کے پر امن حل کے لیے اپنا مؤثر کردار ادا کرے۔ علی رضا سید کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ اور یورپی یونین بھارت پر دباؤ ڈالیں۔

    نیوزی لینڈ میں پاکستانی ہائی کمیشن کے زیر اہتمام ویلنگٹن میں یوم یک جہتی کشمیر منایا گیا، یوم یک جہتی کشمیر کی تقریب میں بڑی تعداد میں کشمیریوں اور پاکستانیوں نے شرکت کی، احتجاج میں پاکستانی خواتین کی ٹینس ٹیم نے بھی حصہ لیا، ہائی کمشنر ڈاکٹر عبدالمالک نے اس دن کی مناسبت سے کشمیر کے مسئلے کو اجاگر کیا۔

    خیال رہے کہ آج پانچ فروری کا دن پاکستان سمیت پوری دنیا میں یوم یک جہتی کشمیر کے طور پر منایا جا رہا ہے، اس سلسلے میں پاکستان میں صبح دس بجے ایک منٹ کی خاموشی بھی اختیار کی گئی، اور وزیر اعظم پاکستان عمران خان، آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سمیت اعلیٰ شخصیات نے خصوصی پیغامات جاری کیے۔

  • دنیا بھر میں آج یوم یک جہتی کشمیر منایا جا رہا ہے، پاکستان میں ایک منٹ کی خاموشی

    دنیا بھر میں آج یوم یک جہتی کشمیر منایا جا رہا ہے، پاکستان میں ایک منٹ کی خاموشی

    مظفرآباد: مظلوم کشمیریوں پر بھارتی فوج کی جانب سے مسلسل اور بدترین مظالم کے خلاف دنیا بھر میں آج یوم یک جہتی کشمیر منایا جا رہا ہے، کشمیری شہدا کوخراج عقیدت پیش کرنے کے لیے صبح 10 بجے ملک بھر میں ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں مظلوم کشمیریوں کے ساتھ اظہار یک جہتی کے لیے ریلیاں نکالی جائیں گی اور تقریبات منعقد کیے جائیں گے، اس سلسلے میں آزاد کشمیر میں بھی ریلیاں اور دیگر تقریبات کا انعقاد کیا جا رہا ہے۔

    یوم یک جہتی کشمیر پر آزاد کشمیر کی قانون ساز اسمبلی کا اجلاس بھی طلب کیا گیا ہے، اجلاس سے وزیر اعظم پاکستان عمران خان خصوصی خطاب کریں گے، کوہالہ پل پر سائرن بجائے گئے اور ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی گئی، انسانی ہاتھوں کی زنجیر بھی بنائی گئی۔

    حکومت سندھ کی جانب سے کراچی میں یوم یک جہتی کشمیر ریلی اور جلسے کا انعقاد کیا جائے گا، کشمیر روڈ سے مزار قائد تک وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی قیادت میں ریلی نکالی جائے گی، پیپلز پارٹی کی جانب سے کشمیر کالونی میں جلسہ عام ہوگا، جس سے فریال تالپور اور دیگر رہنما خطاب کریں گے۔

    راولپنڈی ہولاڑپل پر کشمیریوں سے یک جہتی کے لیے انسانی ہاتھوں کی زنجیر بنائی گئی، اراکین اسمبلی، اے سی کہوٹہ، سماجی کارکنان اور اسکول کے بچوں سمیت سیکڑوں افراد نے شرکت کی۔ کوئٹہ، چمن شہر میں بھی یوم یک جہتی کشمیر جوش و جذبے سے منایا جا رہا ہے، شہر کی اہم شاہراہوں اور اہم عمارتوں پر کشمیر کے پرچم لہرا دیے گئے ہیں، ضلع بھر میں مختلف ریلیوں کا انعقاد بھی کیا جا رہا ہے۔

    خیال رہے کہ مقبوضہ جموں کشمیر میں کرفیو اور لاک ڈاؤن مسلسل 185 روز سے جاری ہے، مقبوضہ وادی میں انٹرنیٹ، موبائل فون سروس بدستور معطل ہے، ہزاروں کشمیریوں کو جیلوں میں ڈالا جا چکا ہے، خواتین پر بھی تشدد کیا جا رہا ہے اور ان کے خلاف جنسی حملوں کو ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔

  • پی آئی اے کا یوم کشمیر پر مسافروں کے لیے انوکھی پیش کش کا اعلان

    پی آئی اے کا یوم کشمیر پر مسافروں کے لیے انوکھی پیش کش کا اعلان

    کراچی: قومی ایئر لائن نے 5 فروری کو یوم کشمیر پر فضائی مسافروں کے لیے انوکھی پیش کش کا اعلان کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کل پانچ فروری کا دن پاکستان میں کشمیریوں سے اظہار یک جہتی کے طور پر منایا جا رہا ہے، قومی ائیرلائن پی آئی اے نے بھی کشمیری بہن بھائیوں سے اظہار محبت کا انوکھا انداز اپنا لیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق یوم کشمیر پر پی آئی اے اپنے مسافروں کی تواضع کشمیری چائے اور پلاؤ سے کرے گی، کشمیری چائے اور پلاؤ پی آئی اے کی تمام پروازوں میں پیش کیے جائیں گے۔

    پی آئی اے کے مطابق کشمیری کھانے سے مسافروں کی تواضع کا مقصد کشمیریوں کی جدوجہد کو خراج تحسین پیش کرنا اور پانچ فروری کو ان کے ساتھ اظہار یک جہتی کرنا ہے۔

    یوم یکجہتی کشمیر، 5فروری کوصبح 10 بجے ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی جائے گی

    خیال رہے کہ سندھ حکومت نے یوم کشمیر کے موقع پر 5 فروری کو صوبے بھر میں عام تعطیل کا اعلان کر دیا ہے۔ یوم یک جہتی کشمیر پر پورے پاکستان میں صبح 10 بجے ایک منٹ کی خاموشی بھی اختیار کی جائے گی۔ وزیر اعظم عمران خان نے کور کمیٹی کے اجلاس میں 5 فروری کو کشمیر ڈے بھرپور انداز میں منانے کی ہدایت کرتے ہوئے کشمیریوں سے اظہار یک جہتی کے لیے ملک بھر میں تقریبات کا فیصلہ کیا تھا اور کہا تھا کہ کشمیری بہن بھائیوں کی آواز دنیا بھر میں اٹھائیں گے۔

  • وزیر اعظم کل 5 فروری کو آزاد کشمیر کا دورہ کریں گے

    وزیر اعظم کل 5 فروری کو آزاد کشمیر کا دورہ کریں گے

    میرپور آزاد کشمیر: وزیر اعظم عمران خان 5 فروری کو آزاد کشمیر کا دورہ کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق صدر پی ٹی آئی آزاد کشمیر نے کہا ہے کہ وزیر اعظم پانچ فروری کو آزاد کشمیر کا دورہ کریں گے، سلطان محمود کا کہنا ہےکہ وزیر اعظم 5 فروری کو قانون ساز اسمبلی کے مشترکہ سیشن سے خطاب کریں گے۔

    بیرسٹر سلطان محمود کے مطابق وزیر اعظم عمران خان 6 فروری کو ایک جلسے سے بھی خطاب کریں گے، یہ جلسہ آزاد کشمیر کی تاریخ کا سب سے بڑا جلسہ ہوگا، جس میں آزاد کشمیر کے وزیر اعظم سمیت تمام لیڈر شریک ہوں گے، کشمیری عوام وزیر اعظم کا تاریخ ساز استقبال کریں گے۔

    کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کا دن، وزیراعظم عمران خان کا بڑا فیصلہ

    خیال رہے کہ یہ جلسہ بھارت کے ہاتھوں ظلم کا شکار کشمیریوں کے ساتھ اظہار یک جہتی کے طور پر منعقد کیا جا رہا ہے، جلسے کے لیے تمام انتظامات بھی کر لی گئی ہیں۔ وزیر اعظم عمران خان نے کور کمیٹی کے اجلاس میں 5 فروری کو کشمیر ڈے بھرپور انداز میں منانے کی ہدایت کرتے ہوئے کشمیریوں سے اظہار یک جہتی کے لیے ملک بھر میں تقریبات کا فیصلہ کیا تھا اور کہا تھا کہ کشمیری بہن بھائیوں کی آواز دنیا بھر میں اٹھائیں گے، آر ایس ایس نظریے کو عالمی سطح پر بے نقاب کرنا ہوگا۔

    یاد رہے کہ وزیر اعظم 15 جنوری کو بھی آزاد کشمیر گئے تھے، جہاں انھوں نے لینڈ سلائیڈنگ اور شدید برف باری سے متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا، اور مظفر آباد اسپتال میں زخمیوں کی عیادت کی تھی۔

  • پانچ فروری ، کشمیریوں کی جدوجہدِ آزادی کا دن

    پانچ فروری ، کشمیریوں کی جدوجہدِ آزادی کا دن

    کشمیر ایسا مسئلہ ہے جو نہ صرف کشمیریوں کے لیے زندگی موت کا مسئلہ ہے بلکہ پاکستان کے لیے بھی یہ شہ رگ کی حیثیت رکھتا ہے، اس سلسلے میں پانچ فروری کا دن کشمیریوں کی جدوجہد آزادی میں بڑی اہمیت کا حامل ہے۔

    شمیر دراصل تقسیم ہند کا ایسا حل طلب مسئلہ ہے، جو بھارتی حکومت کی ہٹ دھرمی و ظلم و ناانصافی کے باعث تاحال حل نہیں کیا جا سکا اس دوران کشمیری مسلمانوں نے آزادی کشمیر اور اپنے حق خود ارادیت کے حصول کے لیے لاتعداد قربانیوں کی تاریخ رقم کی ہے، جو مسئلے کے حل ہونے و کشمیر کے آزاد ہونے تک جاری رہے گی۔

    اکیس جنوری 1990ء میں جب مقبوضہ کشمیر کے عوام بھارت کے غاصبانہ قبضہ کے خلاف سری نگر اور دیگر شہروں میں لاکھوں کی تعداد میں سڑکوں پر آئے تو بھارت کی درندہ صفت فوج نے نہتے کشمیریوں کو بربریت کا نشانہ بنا کر درجنوں شہریوں کو شہید کر دیا۔

    کشمیر کی تاریخ میں یہ ایک ایسا موقع تھاجب اتنی بڑی تعداد میں کشمیریوں نے منظم ہوکر اتحاد اور یکجہتی کا مظاہرہ کیا اور کشمیر پر بھارت کے غاصبانہ قبضہ اور فوجی تسلط کے خلاف اعلان کیا۔

    یوم یکجہتی کشمیر کا دن منانے کا آغاز


    اس دن کو منانے کا آغاز 1990ء کو ہوا جب جماعت اسلامی کے امیر قاضی حسین احمد کی اپیل پر اس وقت کے اپوزیشن لیڈر اور وزیرِاعلیٰ پنجاب میاں محمد نوازشریف نے اخبارات میں اشتہارات کے ذریعے اپیل کی کہ جموں وکشمیر کے عوام کے ساتھ مکمل اظہار یکجہتی کی جائے اور ان کی کال پر پورے پاکستان میں 5 فروری 1990ء کو کشمیریوں کے ساتھ زبردست یکجہتی کا مظاہرہ کیا گیا، اس موقع پر ملک گیر ہڑتال ہوئی اور ہندوستان سے کشمیریوں کو آزادی دینے کا مطالبہ کیاگیا۔

    بینظیر بھٹو کا یومِ یکجہتی کشمیر کو سرکاری سطح پر منانے کا اعلان


    ان دنوں بینظیر بھٹو پاکستان کی وزیرِاعظم تھیں، انہوں نے اس اپیل پر پاکستان بھر میں یومِ یکجہتی کشمیر کو سرکاری سطح پر منانے کا اعلان کیا اور یہ دن گزشتہ 24 سال سے دنیا بھر میں مقبوضہ کشمیر کے مظلوم اور محکوم عوام کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرنے کیلئے منایا جاتا ہے۔

    وزیراعظم محترمہ بے نظیر بھٹو نے آزاد کشمیر کے دارلحکومت مظفرآباد میں قانون ساز اسمبلی اور کونسل کے مشترکہ اجلاس کے علاوہ جلسہ عام سے خطاب کیا اور کشمیریوں کو ہر ممکن تعاون کا یقین دلاتے ہوئے مہاجرین کشمیر کی آباد کاری کا وعدہ کیا، تب سے اس دن کو ہر برس سرکاری طور پر منایا جاتا ہے۔

    پانچ فروری 2004ء کو سابق صدر پرویز مشرف کی بھارتی حکمرانوں کے ساتھ دوستی میں اس روایت کو نظرِ انداز کرتے ہوئے کشمیریوں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار نہ کیا گیا۔

    دنیا کے سامنے کشمیریوں کو حق خودارادیت دینے کا اعلان کیا گیا اور قراردادوں پر دستخط کئے گئے لیکن60 سال گزرنے کے باوجود ان قرارداوں پر عمل نہیں کیا گیا جبکہ ان تمام حالات میں کشمیر پر فوجی قبضے کو مضبوط کرنے کی حکمت عملی اپنائی گئی، تاشقند، شملہ، اعلان لاہور جیسے معاہدوں سے قبل اقوام متحدہ میں جو بھی معاہدے اور دعوے ہوئے ان پر عمل نہیں کیا گیا۔

    پاکستان ٹوٹنے پر 1971ء کے بعد کشمیر پالیسی پر کمزوری دکھائی گئی اور کشمیری مایوس ہوگئے، جب 25 فروری 1975 ء کی محاذ رائے شماری کے پلیٹ فارم سے آزادی کی جدوجہد کو ترک کرکے بھارت کے ساتھ معاہدہ کرلیا گیا، اس معاہدے کو اندرا عبداﷲ اکارڈ کے نام سے جانا جاتا ہے۔

    28فروری1975ء کو ذوالفقارعلی بھٹو کی کال پر ہڑتال


    جس وقت اندرا گاندھی اور شیخ محمدعبداﷲ کے درمیان یہ معاہدہ ہوا تو وزیرِاعظم پاکستان ذوالفقارعلی بھٹو نے اس کے خلاف ہڑتال کی کال دی، کشمیریوں نے اس کال پر عمل کیا اور 28فروری1975ء کو ہڑتال کی گئی، یہ پہلا موقع تھا کہ کشمیریوں اور پاکستان نے ایک دوسرے کے ساتھ مکمل یکجہتی کا عملی مظاہرہ کیا۔

    28فروری1975ء کو ذوالفقارعلی بھٹو کی کال پر ہڑتال کے بعد کشمیریوں اور پاکستان کی مکمل یکجہتی کے اظہار کا تسلسل 5 فروری ہے، جسے محترمہ بینظیربھٹو نے سرکاری طورپر منانے کافیصلہ کیا تھا۔

    واضح رہے کہ یومِ یکجہتی کشمیر ہندوستان کے زیرِ تسلط کشمیر کے مظلوم عوام کے ساتھ پاکستان کی جانب سے ہمدردی،حمایت اور تعاون کا مظہر ہے، جسے 2 دہائیوں سے زائد عرصہ سے منایا جا رہا ہے۔

    بھارتی فورسز کے جبروستم کشمیریوں کے آزادی کے جذبے کو کم کرنے میں ناکام ہیں، بھارتی ریاستی دہشت گردی کے باوجود عالمی برادری کی خاموشی حیران کن ہے۔

  • پانچ فروری کا دن کشمیریوں کی جدوجہدِ آزادی کا دن

    پانچ فروری کا دن کشمیریوں کی جدوجہدِ آزادی کا دن

    پانچ فروری کا دن کشمیریوں کی جدوجہد آزادی میں بڑی اہمیت کا حامل ہے ، کشمیر دراصل تقسیم ہند کا ایسا حل طلب مسئلہ ہے، جو بھارتی حکومت کی ہٹ دھرمی و ظلم و ناانصافی کے باعث تاحال حل نہیں کیا جا سکا اس دوران کشمیری مسلمانوں نے آزادی کشمیر اور اپنے حق خود ارادیت کے حصول کے لیے لاتعداد قربانیوں کی تاریخ رقم کی ہے، جو مسئلے کے حل ہونے و کشمیر کے آزاد ہونے تک جاری رہے گی۔

    کشمیر ایسا مسئلہ ہے جو نہ صرف کشمیریوں کے لیے زندگی موت کا مسئلہ ہے بلکہ پاکستان کے لیے بھی یہ شہ رگ کی حیثیت رکھتا ہے
    کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے۔

    اکیس جنوری 1990ء میں جب مقبوضہ کشمیر کے عوام بھارت کے غاصبانہ قبضہ کے خلاف سرینگر اور دیگر شہروں میں لاکھوں کی تعداد میں سڑکوں پر آئے تو بھارت کی درندہ صفت فوج نے نہتے کشمیریوں کو بربریت کا نشانہ بنا کر درجنوں شہریوں کو شہید کر دیا
    کشمیر کی تاریخ میں ایک ایسا موقع تھاجب اتنی بڑی تعداد میں کشمیریوں نے منظم ہوکر اتحاد اور یکجہتی کا مظاہرہ کیا اور کشمیر پر بھارت کے غاصبانہ قبضہ اور فوجی تسلط کے خلاف اعلان کر دیا۔

    اس دن کو منانے کا آغاز 1990ء کو ہوا جب جماعت اسلامی کے امیر قاضی حسین احمد کی اپیل پر اس وقت کے اپوزیشن لیڈر اور وزیرِاعلیٰ پنجاب میاں محمد نوازشریف نے اخبارات میں اشتہارات کے ذریعے اپیل کی کہ جموں وکشمیر کے عوام کے ساتھ مکمل اظہار یکجہتی کی جائے، ان کی کال پر پورے پاکستان میں 5 فروری 1990ء کو کشمیریوں کے ساتھ زبردست یکجہتی کا مظاہرہ کیا گیا۔ملک گیر ہڑتال ہوئی اور ہندوستان سے کشمیریوں کو آزادی دینے کا مطالبہ کیاگیا۔ اس دن جگہ جگہ جہاد کشمیر کی کامیابی کے لئے دعائیں مانگیں گئیں۔

    ان دنوں بینظیر بھٹو پاکستان کی وزیرِاعظم تھیں، انہوں نے اس اپیل پر پاکستان بھر میں یومِ یکجہتی کشمیر کو سرکاری سطح پر منانے کا اعلان کر دیا ہے اور یہ دن گزشتہ 24 سال سے دنیا بھر میں مقبوضہ کشمیر کے مظلوم اور محکوم عوام کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرنے کیلئے منایا جاتا ہے۔

    وزیراعظم محترمہ بے نظیر بھٹو آزاد کشمیر کے دارلحکومت مظفرآباد تشریف لے گئیں جہاں انہوں نے قانون ساز اسمبلی اور کونسل کے مشترکہ اجلاس کے علاوہ جلسہ عام سے خطاب کیا،کشمیریوں کو ہر ممکن تعاون کا یقین دلایا اور مہاجرین کشمیر کی آباد کاری کا وعدہ کیا۔ تب سے اس دن کو ہر برس سرکاری طور پر منایا جاتا ہے۔پورے ملک میں سرکاری تعطیل ہوتی ہے

    پانچ فروری 2004ء کو سابق صدر پرویز مشرف کی بھارتی حکمرانوں کے ساتھ دوستی میں کشمیریوں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار نہ کیا گیا اور اس روایت کو نظرِ انداز کر دیا گیا، جو کشمیر کی تحریکِ آزادی کے نئے مرحلے پر ڈالی گئی تھی۔

    دنیا کے سامنے کشمیریوں کو حق خودارادیت دینے کا اعلان کیا گیا اور قراردادوں پر دستخط کئے گئے لیکن60 سال گزرنے کے باوجود ان قرارداوں پر عمل نہیں کیا گیا جبکہ ان تمام حالات میں کشمیر پر فوجی قبضے کو مضبوط کرنے کی حکمت عملی اپنائی گئی، تاشقند، شملہ، اعلان لاہور جیسے معاہدوں سے قبل اقوام متحدہ میں جو بھی معاہدے اور دعوے ہوئے ان پر عمل نہیں کیا گیا۔

    پاکستان ٹوٹنے پر 1971ء کے بعد کشمیر پالیسی پر کمزوری دکھائی گئی اور کشمیری مایوس ہوگئے تو 25فروری1975 ء کی محاذ رائے شماری کے پلیٹ فارم سے آزادی کی جدوجہد کو ترک کرکے بھارت کے ساتھ معاہدہ کرلیا گیا، اس معاہدے کو اندرا عبداﷲ اکارڈ کے نام سے جانا جاتا ہے، جس وقت اندرا گاندھی اور شیخ محمدعبداﷲ کے درمیان یہ معاہدہ ہوا تو وزیرِاعظم پاکستان ذوالفقارعلی بھٹو نے اس کے خلاف ہڑتال کی کال دی، کشمیریوں نے اس کال پر عمل کیا اور28فروری1975ء کو ہڑتال کی گئی۔

    شیخ محمدعبداﷲ کانگریس والوں کو گندی نالی کے کیڑے قرار دیتے تھے، ان کے ساتھ مل کر حکومت قائم کرلی لیکن کشمیریوں نے ذوالفقارعلی بھٹو کی کال پر مکمل عمل کیا، بھٹو صاحب نے کشمیر پر100سال تک جنگ لڑنے کا بھی اعلان کیا تھا یہ پہلا موقع تھا کہ کشمیریوں اور پاکستان نے ایک دوسرے کے ساتھ مکمل یکجہتی کا عملی مظاہرہ کی، 28فروری1975ء کو ذوالفقارعلی بھٹو کی کال پر ہڑتال کے بعد کشمیریوں اور پاکستان کی مکمل یکجہتی کے اظہار کا تسلسل 5 فروری ہے، جسے محترمہ بینظیربھٹو نے سرکاری طورپر منانے کافیصلہ کیا تھا۔

    واضح رہے کہ یومِ یکجہتی کشمیر ہندوستان کے زیرِ تسلط کشمیر کے مظلوم عوام کے ساتھ پاکستان کی جانب سے ہمدردی،حمایت اور تعاون کا مظہر ہے، جسے 2 دہائیوں سے زائد عرصہ  سے منایا جا رہا ہے۔

  • پانچ فروری یومِ یکجہتی کشمیر پر ملک بھر میں عام تعطیل کا اعلان

    پانچ فروری یومِ یکجہتی کشمیر پر ملک بھر میں عام تعطیل کا اعلان

    اسلام آباد: پانچ فروری کو یومِ یکجہتی کشمیر کے موقع پر ملک بھر میں عام تعطیل کا اعلان کردیا گیا ہے۔

    زرائع کے مطابق تعطیل کے باعث تمام تعلیمی ادارے ، سرکاری و نجی دفاتر، اور بینک بند رہیں گے۔

    یومِ یکجہتی کشمیر کے سلسلہ میں چاروں صوبائی اور وفاقی دارالحکومت سمیت ملک بھر کے چھوٹے بڑے شہروں میں جلسے ،جلوس ، ریلیاں اور سیمینارز منعقد کئے جائیں گے۔

    پاکستان میں یوم یکجہتی کشمیر انیس سو نوے سے منایا جا رہا ہے، اس کا مقصد کشمیریوں کے حق خودارادیت کو دنیا کے سامنے اجاگر کرنا ہے۔

     پاکستان میں ہر سال 5 فروری کو یوم یکجہتی آزاد کشمیر منایا جانا ایک مستقل روایت بن گیا ہے۔