Tag: پانی چوری

  • ٹینکر مافیا کا پولیس اور واٹر بورڈ کی مبینہ سرپرستی میں حب ڈیم سے پانی چوری کرنے کا انکشاف

    ٹینکر مافیا کا پولیس اور واٹر بورڈ کی مبینہ سرپرستی میں حب ڈیم سے پانی چوری کرنے کا انکشاف

    کراچی : پولیس اور واٹر بورڈ کی مبینہ سرپرستی میں حب ڈیم سے ٹینکر کی جانب سے پانی چوری کرنے کا انکشاف سامنے آیا، جو شہریوں کو مہنگے داموں فروخت کیا جا رہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں منگھوپیر پولیس اور واٹر بورڈ کی مبینہ سرپرستی میں حب ڈیم سے پانی چوری ہورہا ہے اور ٹینکر مافیا حب ڈیم سے روزانہ سیکڑوں ٹینکر پانی چوری کرنے میں مصروف ہیں۔

    منگھوپیر نورانی ہوٹل اور حاجی ابراہیم گوٹھ میں کئی مقامات پر پانی چوری ہورہا ہے اور مضر صحت پانی شہریوں کو مہنگے داموں فروخت کیا جا رہا ہے۔

    علاقہ مکینوں نے الزام عائد کیا کہ پولیس اور واٹر بورڈ پانی چورمافیاسےلاکھوں روپے رشوت لیتے ہیں۔

    اس حوالے سے پولیس کا کہنا ہے کہ کسی شہری نے پانی چوری کی زبانی یا تحریری شکایت نہیں کی، شکایت موصول ہونے پر واٹر بورڈ کے ساتھ ملکر کارروائی کریں گے۔

  • کراچی میں پانی بحران کی بڑی وجہ سامنے آ گئی، پولیس کی مبینہ سرپرستی میں پانی کی چوری

    کراچی میں پانی بحران کی بڑی وجہ سامنے آ گئی، پولیس کی مبینہ سرپرستی میں پانی کی چوری

    کراچی: شہر قائد میں پانی بحران کی بڑی وجہ سامنے آ گئی، پولیس کی مبینہ سرپرستی میں پانی چوری کیا جا رہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے منگھوپیر میں تبلیغی اجتماع گاہ کے قریب اورنگی ٹاؤن کے پانی کی لائن سے کنکشن لے کر غیر قانونی واٹر ہائیڈرنٹ قائم کر دیا گیا ہے، جہاں سے سینکڑوں واٹر ٹینکر بھرے جاتے ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ منگھوپیر پولیس کی مبینہ سرپرستی میں پانی کی منظم چوری جاری ہے، واٹر بورڈ اور دیگر اداروں نے بھی پراسرار خاموشی اختیار کی ہوئی ہے، خیر آباد کے مختلف علاقوں میں بھی بلدیہ ٹاؤن کے پانی کی لائن سے کنکشن لے کر پانی چوری کیا جا رہا ہے۔

    حب کینال سے بھی پانی کی چوری کا سلسلہ جاری ہے اور پولیس پانی چوروں سے خطیر رقم لے کر پانی چوروں کو تحفظ فراہم کر رہی ہے، ذرائع نے الزام لگایا ہے کہ منگھوپیر پولیس غیر قانونی ہائیڈرنٹ اور ٹینکر مافیا سے ہر ہفتے لاکھوں روپے رشوت وصولی کرتی ہے۔


    بینک سے 5 لاکھ یا زائد رقم نکلوانے پر شہری کو پولیس سیکیورٹی لینا لازمی


    دوسری جانب پولیس کی طرف سے انوکھی منطق پیش کی جا رہی ہے کہ ’’ہمیں واٹر بورڈ انتظامیہ نشان دہی کرے گی تو ہم پانی چور مافیا کے خلاف کارروائی کریں گے۔‘‘

    واضح رہے کہ کراچی کے متعدد علاقوں میں شہری پانی کے لیے ترس رہے ہیں، اور شہر بھر کے لوگ ٹینکروں کے ذریعے انتہائی مہنگا پانی خریدنے پر مجبور ہیں۔

  • پانی چوری کے خلاف آپریشن میں 20 فی صد چوری ختم کر دی گئی: بریگیڈئیر کبیر

    پانی چوری کے خلاف آپریشن میں 20 فی صد چوری ختم کر دی گئی: بریگیڈئیر کبیر

    کراچی: سیکٹر کمانڈر سچل بریگیڈئیر کبیر کا کہنا ہے کہ شہر قائد میں پانی چوری کے خلاف 17 ستمبر سے شروع ہونے والے آپریشن میں 20 فی صد چوری ختم کر دی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق رینجرز ہیڈ کوارٹر میں رینجرز حکام اور واٹر بورڈ حکام کی جانب سے پانی چوری کے خلاف آپریشن پر ایک پریس بریفنگ دی گئی، جس میں سیکٹر کمانڈر بریگیڈئیر کبیر نے بتایا کہ غیر قانونی ہائیڈرنٹس اور پمپنگ اسٹیشنز، غیر قانونی کنکشنز اور ٹینکر مافیا کے خلاف رینجرز اور واٹر بورڈ نے اب تک 93 مشترکہ آپریشن کیے ہیں۔

    بریگیڈئیر کبیر کے مطابق آپریشن کے دوران 150 غیر قانونی ہائڈرنٹس، 1200 غیر قانونی کنکشنز پکڑے گئے، 187 غیر قانونی ہائیڈرنٹس کے خلاف کارروائی کی گئی، 24 غیر قانونی ہائیڈرنٹس کو سیل اور 163 کو مسمار کیا گیا، آپریشنز میں 163 افراد گرفتار کیے گئے اور ان کے خلاف مقدمات بھی درج کیے گئے۔

    انھوں نے کہا کہ غیر قانونی ہائیڈرنٹس کے خلاف آپریشن کا بڑا حصہ مکمل کر لیا گیا ہے، اب غیر قانونی پمپنگ اسٹیشنز کے خلاف کارروائی کی جا رہی ہے۔ 100 ایم جی ڈی پانی غیر قانونی طور پر کمرشل اور گھریلو ضرورت کے لیے چوری ہوتا تھا، پانی کی چوری سے تقریباً 13 ارب روپے کا نقصان ہو رہا تھا، جب کہ چوری شدہ پانی صنعتی اور گھریلو صارفین کو 300 فی صد مہنگا بیچا جا رہا تھا، اس چوری کی وجہ سے بلدیہ، سائٹ، کیماڑی، اور لیاری کے مکین پانی سے محروم تھے۔

    انھوں نے مزید کہا کہ زیر زمین واٹر بورڈ کی لائنوں سے غیر قانونی کنکشنز یا موٹروں کے ذریعے پانی چوری کیا جاتا تھا، آپریشن میں 20 فی صد پانی کی چوری ختم کر دی گئی ہے، اورنگی، قصبہ کالونی، نیو کراچی، کلفٹن، گڈاپ، اور بلدیہ میں پہلی بار پانی ٹیل اینڈر تک پہنچایا گیا، سرجانی، گڈاپ، اور کلفٹن میں پانی کا پریشر بڑھا بلکہ سپلائی میں بھی اضافہ ہو گیا ہے۔

    سیکٹر کمانڈر بریگیڈئیر کبیر کے مطابق تقریباً ایک ہزار واٹر ٹینکر کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ سے مزید رجسٹرڈ ہو گئے ہیں، یہ ٹینکر سرکاری ریٹ پر پانی فراہم کریں گے، شہری کے ڈبلیو ایس بی کی آن لائن اندراج کر کے سرکاری ریٹ پر پانی لے سکتے ہیں، انھوں نے کہا کہ آپریشن سے مختلف علاقوں میں پانی کی فراہمی میں بہت بہتری آئی۔

    انھوں نے کہا کہ کچھ کنکشنز کو ضرورت کے مطابق قانونی کارروائی کے مطابق ریگولرائز بھی کیا جائے گا، جب کہ سندھ رینجرز اور واٹر بورڈ کا مشترکہ آپریشن پانی چوری کے مکمل خاتمے تک جاری رہے گا۔

    ایم ڈی واٹر بورڈ محمد صلاح الدین نے کہا کہ کراچی میں 7 لیگل واٹر ہائیڈرنٹ ہیں، کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ نے رینجرز سے آپریشن کے لیے مدد کی درخواست کی تھی، جس میں غیر قانونی ہائیڈرنٹس کو جڑ سے اکھاڑ دیا گیا ہے، جتنے بھی ایک سی این یا دیگر عملہ چوری میں ملوث ہے اس کے خلاف بھی کارروائی کریں گے۔

    انھوں نے مزید کہا کہ اینٹی تھیفٹ کے سربراہوں کے خلاف بھی کارروائی کی جائے گی، صنعتی یا رہائشی علاقوں کو جو غیر قانونی لائنیں جا رہی تھی انھیں قانونی طور پر لیگل کر رہے ہیں، اور غیر قانونی ہائیڈرنٹس کے بعد غیر قانونی کنکشنز کے خلاف بھی بھرپور کریک ڈاؤن ہوگا۔

  • کراچی کے سب سے بڑے غیر قانونی واٹر ہائیڈرنٹ سے اربوں کا نقصان، مقدمہ درج

    کراچی کے سب سے بڑے غیر قانونی واٹر ہائیڈرنٹ سے اربوں کا نقصان، مقدمہ درج

    کراچی: شہر قائد کے سب سے بڑے غیر قانونی واٹر ہائیڈرنٹ سے محکمے کو اربوں روپے کے نقصان کا انکشاف ہوا ہے، واٹر کارپوریشن نے غیر قانونی پلانٹ کے خلاف مقدمہ درج کروا دیا۔

    تفصیلات کے مطابق واٹر بورڈ کی جانب سے چند روز قبل ملیر سکھن کے علاقے لیبر اسکوائر میں غیر قانونی واٹر ہائیڈرنٹ اور کنکشنز کے خلاف آپریشن میں ایک بڑی کامیابی ملی تھی، جس میں آپریشن مکمل ہونے کے بعد اب واٹر کارپوریشن کے افسر یعقوب نے سکھن تھانے میں غیر قانونی زینت آر او پلانٹ ہائیڈرنٹ کے خلاف مقدمہ بھی درج کروا دیا۔

    مقدمہ کاشف تسلیم، شعیب، عماد اقبال قائمخانی کے خلاف درج کیا گیا، عبدالخالق مروت اور محمد شفیق سمت 15 ملزمان کو مقدمے میں شامل کیا گیا ہے۔

    درخواست گزار یعقوب کے مطابق غیر قانونی ہائیڈرنٹ اور کنکشن کے خلاف آپریشن کیے جا رہے تھے، اسی دوران مہران ہائی وے پر غیر قانونی کنکشن کے خلاف کام شروع کیا گیا، جہاں غیر قانونی زینت آر او پلانٹ ہائیڈرنٹ میں غیر قانونی طور پر چار انچ ڈایا والے 6 کنکشن ہالیجی 54 انچ ڈایا سے لگے ہوئے تھے، جس کی کنڈیوٹ کی گراؤنڈ لیول سے گہرائی 15 فٹ کے قریب تھی۔

    درخواست گزار کے مطابق واٹر پائپ لائن گہری سرنگ سے کار سروس سینٹر سے گزاری گئی تھی، جب واٹر کارپوریشن کے مزدور اندر گئے تو بالٹی، چھنی اور کلیمپ ملا اور ایک خفیہ آر سی سی کی دیوار سامنے آ گئی، جہاں پائپ جا رہے تھے۔ جب دیوار کو توڑا گیا تو اندر پانی کے تین بڑے ٹینک بنائے گئے تھے۔

    مقدمے کے متن کے مطابق ملزمان نے خودکار پمپنگ کا سسٹم بنایا ہوا تھا، درخواست گزار کے مطابق پانی کی اس چوری کی وجہ سے واٹر کارپوریشن کو اربوں روپے نقصان ہوا، جس کی وصولی قانونی طور پر ذمہ دار افراد سے کی جائے، اس کارروائی کے دوران 2 رائفل، ایک منی کلاشنکوف، ایک رپیٹر بھی ملے اور مدعی مقدمہ نے غیر قانونی ہائیڈرنٹ کی پراپرٹی کو سیل کرنے کی درخواست بھی کی۔

  • کراچی : سرنگ کے ذریعے اربوں روپے کی پانی چوری کا انکشاف

    کراچی : سرنگ کے ذریعے اربوں روپے کی پانی چوری کا انکشاف

    کراچی : شہر قائد میں گزشتہ چند سال کے دوران بڑے پیمانے پر 15ارب روپے کا پانی چوری کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔

    پانی چوری کرنے کیلئے 20فٹ گہرائی میں 200 فٹ لمبی سرنگ بنائی گئی تھی۔ رینجرزاور واٹربورڈ کی بھینس کالونی کے قریب مشترکہ کارروائی کی، واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن حکام کے مطابق ہالیجی جھیل کی54انچ کی لائن سے پانی چوری کیا جارہا تھا۔

    ایم ڈی واٹر بورڈ نے بتایا کہ لانڈھی لیبر اسکوائر کے نزدیک سرنگ بنا کر6پائپ لائنوں کے ذریعے چوری کی جارہی تھی، پانی کی چوری آر او پلانٹ کی آڑ میں جاری تھی، آر او پلانٹ کے مالک کا نام کاشف تسنیم ہے۔

    حکام کے مطابق اس کام کیلئے لاکھوں گیلن پانی کی ٹنکیاں بنائی گئی تھیں، یہاں سے یومیہ بنیادوں پر دو ملین گیلن سے زائد پانی چوری کیا جارہا تھا۔

    ایم ڈی واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن نے کہا ہے کہ سیٹلائٹ امیجز کی مدد سےاپنے افسران کیخلاف بھی تحقیقات کریں گے، واٹربورڈ کے عملے نے8مقامات پر کھدائی کرکے سرنگیں برآمد کی ہیں، پانی چوروں نے ٹینک کے اوپر مختلف دفاتر بھی بنادیے تھے۔

  • پانی بحران پر قابو پانے کے لیے بھی کارروائیاں شروع

    پانی بحران پر قابو پانے کے لیے بھی کارروائیاں شروع

    کراچی: شہر قائد میں واٹر بورڈ، سندھ رینجرز، اور انتظامیہ نے پانی بحران پر قابو پانے کے لیے آپریشنز کا آغاز کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق پانی بحران پر قابو پانے کے لیے کارروائیاں شروع کر دی گئیں، کراچی میں پانی چوری کرنے والوں کے خلاف سخت قانونی کارروائی کا اغاز کرتے ہوئے 5 غیر قانونی ہائیڈرنٹس کوسیل کر دیا گیا۔

    آپریشن کے دوران غیر قانونی واٹر ہائیڈرنٹس کے آپریٹرز کو گرفتار کر لیا گیا، ان واٹر ہائیڈرنٹس سے پانی ٹینکرز میں جمع کیا جاتا تھا، غیر قانونی واٹر ہائیڈرنٹس کے مالکان فرار ہیں لیکن پولیس کی جانب سے ان کی تلاش جاری ہے۔

    حکام کا کہنا ہے کہ تمام ذمہ داران کو جلد از جلد کڑی سزا دینے کے لیے قانونی کارروائی کا آغاز ہو چکا ہے، پانی چوری کرنے والے مجرمان کو ہر ممکن کوشش کر کے گرفت میں لایا جائے گا۔

    رینجرز حکام نے کہا ہے کہ پولیس کے ساتھ مشترکہ آپریشن میں کراچی کے علاقے لسبیلہ نشتر روڈ میں غیر قانونی واٹر ہائیڈرنٹ پر کارروائی کی گئی، جہاں یومیہ ڈیڑھ سے 2 لاکھ افراد کا پانی چوری کر کے فروخت کیا جا رہا تھا۔

    حکام کے مطابق غیر قانونی ہائیڈرنٹ سے 5 ملزمان گرفتار ہوئے، جنھیں پولیس کے حوالے کر دیا گیا ہے، پانی چوری کے لیے واٹر ہائیڈرنٹ میں 80 فٹ گہرا کنواں اور ٹینک بنائے گئے تھے، کارروائی میں جنریٹر، 3 باؤزر، پمپس، گاڑیوں کی نمبر پلیٹس تحویل میں لی گئیں۔

  • نہروں میں غیر قانونی کٹ لگا کر پانی چوری کرنے والے با اثر زمینداروں کی رپورٹ تیار

    نہروں میں غیر قانونی کٹ لگا کر پانی چوری کرنے والے با اثر زمینداروں کی رپورٹ تیار

    شیخوپورہ: نہروں میں غیر قانونی کٹ لگا کر پانی چوری کرنے والے با اثر زمینداروں پر رپورٹ تیار کر لی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب کے شہر شیخوپورہ میں 8 سے زیادہ مقامات پر نہری پانی چوری کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ گجیانہ، ٹھٹھہ قادرشاہ اور گجیانہ نیا میں پانی چوری ہو رہا ہے۔

    ذرائع کے مطابق با اثر زمیندار نہروں میں غیر قانونی طور پر کٹ لگا کر پانی چوری کرتے ہیں، یہ پانی چھوٹے کاشت کاروں کو فروخت بھی کیا جاتا ہے، اس سلسلے میں ایک سرکاری ادارے نے رپورٹ تیار کر کے حکومت کو بھیج دی ہے۔

    سب ڈویژنل آفیسر کے مطابق زمینداروں کے خلاف رپورٹس تھانہ صدر فاروق آباد میں بھیجی جا چکی ہیں، تاہم تھانے کا عملہ مقدمات درج کرنے میں ٹال مٹول سے کام لے رہا ہے، دوسری طرف پولیس کا کہنا ہے کہ عملہ نہری پانی چوروں کے خلاف مقدمات درج کر رہا ہے۔

  • پنجاب میں پانی چوری کے واقعات کی روک تھام کا حکم

    پنجاب میں پانی چوری کے واقعات کی روک تھام کا حکم

    لاہور: نگران وزیر اعلیٰ محسن نقوی نے صوبہ پنجاب میں پانی چوری کے واقعات کی روک تھام کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق نگران وزیر اعلیٰ پنجاب محسن نقوی کی زیر صدارت اعلیٰ سطح کا اجلاس منعقد ہوا، اجلاس میں کپاس کی بوائی کے حوالے سے پیش رفت کا جائزہ لیا گیا، وزیر اعلیٰ نے کپاس کی بوائی اور پیداوار کا ٹارگٹ ہر صورت حاصل کرنے کی ہدایت کی۔

    اجلاس میں کہا گیا کہ کپاس کی زیادہ پیداوار حاصل کرنے والے کاشت کاروں کو نقد انعامات دیے جائیں گے، کپاس کی بوائی کا ہدف حاصل کرنے پر متعلقہ عملے کی بھی حوصلہ افزائی کی جائے گی۔

    وزیر اعلیٰ محسن نقوی نے کہا ’’کپاس کی بوائی کا ٹارگٹ حاصل کرنا ہے اور فصل کی دیکھ بھال بھی ضروری ہے۔‘‘

    محسن نقوی نے کپاس کی فصل کے لیے درکار پانی کی فراہمی کی یقین دہانی کرائی، اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ کاشتکاروں کو پانی، بیچ، کھاد سمیت کسی چیز کی کمی نہیں آنے دی جائے گی، انھوں نے صوبے میں جعلی ادویات اور جعلی بیچ فروخت کرنے والوں کے خلاف کارروائی مزید مؤثر بنانے کی بھی ہدایت کی۔

    اجلاس میں سیٹیلائٹ کے ذریعے کراپ سروے کی تجویز بھی رکھی گئی، وزیر اعلیٰ نے کہا کپاس کی کم ازکم امدادی قیمت 8500 روپے مقرر کی گئی ہے، پنجاب میں کپاس کی بوائی کا ہدف حاصل کرنا ہمارا مشن ہے، فصل صوبے اور کاشتکار کے لیے معاشی گیم چینجر ثابت ہو سکتی ہے۔

  • چاند سے ایسی امید نہ تھی، سائنس دانوں کا ناقابل یقین انکشاف

    چاند سے ایسی امید نہ تھی، سائنس دانوں کا ناقابل یقین انکشاف

    الاسکا: امریکی محققین نے انکشاف کیا ہے کہ چاند اربوں سال سے زمین کے ماحول سے پانی کھینچ رہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق یونیورسٹی آف الاسکا فیئربینکس کی جانب سے کی جانے والی تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ چاند اربوں سال سے زمین سے پانی کھینچ رہا ہے اور اسے برف کی شکل میں گہرے گڑھوں کے اندر جمع کر رہا ہے۔

    یہ تحقیق دراصل یہ جاننے کے لیے کی جا رہی تھی کہ چاند پر موجود پانی کا ماخذ کیا ہے، ٹیم کی قیادت یو اے ایف جیو فزیکل انسٹی ٹیوٹ کے ایسوسی ایٹ پروفیسر گنتھر کلیٹچکا نے کی، تحقیق سے پتا چلا کہ پانی بنانے والے آیونز (ہائیڈروجن اور آکسیجن آئنز) جب زمین کے مقناطیسی کرہ کے ایک حصے (دُم) سے گزرتے ہیں، تو چاند کی اپنی کشش ثقل انھیں چاند کی جانب کھینچ لیتی ہے۔

    واضح رہے کہ پلینیٹری سوسائٹی کی ویب سائٹ پر چاند کے پانی کے بارے میں ایک مضمون کے مطابق چاند پر بھیجے جانے والے مشنز نے پانی کی موجودگی کی تصدیق کی ہے، یہ پانی چاند کے قطبوں پر ان گڑھوں میں برف کی صورت میں موجود ہے جن پر سورج کی کرنیں نہیں پڑتیں۔

    سانس دانوں کا ماننا ہے کہ اس میں دیگر مشتبہ عوامل بھی شامل ہوسکتے ہیں جن میں 3.5 بلین سال قبل ایسٹیرائیڈز کی بمباری، اور آکسیجن اور ہائیڈروجن آئن فراہم کرنے والی شمسی ہوا شامل ہیں۔

    ٹیم کا اندازہ ہے کہ چاند پر 840 کیوبک میل سطح پر پرما فراسٹ یا زیر زمین مائع پانی موجود ہے، جو زمین کے ماحول سے نکل کر وہاں پہنچا ہے، اتنا پانی شمالی امریکا کی جھیل ہورون کو بھرنے کے لیے کافی ہے، جو کرہ ارض کی آٹھویں بڑی جھیل ہے۔

    خیال رہے کہ دنیا بھر کے سائنس دان اس کوشش میں مصروف ہیں کہ کسی طرح چاند پر انسانی رہائش کا حل تلاش کیا جا سکے۔

  • پولیس کی سرپرستی، حب کینال پر بااثر افراد قابض، ٹینکر مافیا شہریوں کا پانی شہریوں پر بیچنے لگے

    پولیس کی سرپرستی، حب کینال پر بااثر افراد قابض، ٹینکر مافیا شہریوں کا پانی شہریوں پر بیچنے لگے

    کراچی: پولیس کی سرپرستی میں حب کینال پر بااثر افراد قابض ہو کر ٹینکر مافیا کے ذریعے شہریوں کا پانی شہریوں پر بیچنے لگے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں پانی چوری کے حوالے سے ذرائع نے سنسنی خیز انکشافات کیے ہیں، رشوت کے زور پر کون کون منظم انداز میں شہر کا پانی چوری کر رہا ہے؟ اے ار وائی نیوز نے تفصیلات حاصل کر لیں۔

    پانی چور مافیا نے حب کینال کو واٹر ہائیڈرنٹ میں تبدیل کر دیا ہے، اس کی فوٹیجز بھی سامنے آ گئیں، منگھوپیر میں پولیس کی مبینہ سرپرستی میں جہاں جہاں پانی چوری ہو رہا ہے، اس کی تفصیلات بھی سامنے آ گئیں۔

    ذرائع نے بتایا کہ حب کینال پر کامران گجر، خالد، شاہ زیب، گل قلندرانی اور جاوید گجر نے قبضہ جما لیا ہے جب کہ احمد نانو نے نیا ناظم آباد کے قریب سرکاری لائن پر غیر قانونی نل قائم کر دیا ہے، دوسری طرف کلیم خان نے منگھوپیر روڈ اور نورانی ہوٹل کٹ پر غیر قانونی نل قائم کر دیے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق کراچی کے مضافاتی علاقے منگھوپیر میں کئی مقامات پر یومیہ ہزاروں گیلن پانی کی چوری دھڑلے سے جاری ہے، پولیس فی ٹینکر 300 روپے وصول کر رہی ہے، اور اس طرح یومیہ سینکڑوں ٹینکر پانی کی سپلائی جاری ہے۔

    حب پمپنگ اسٹیشن اور ملک چانڈیو گوٹھ کے تالاب سے بھی مضر صحت پانی شہر بھر میں بیچا جا رہا ہے۔

    اگرچہ پانی چور مافیا کے خلاف ماضی میں متعدد مقدمات درج ہو چکے ہیں، تاہم پولیس اور واٹر بورڈ کی جانب سے پانی چوروں کے خلاف کارروائیوں سے واضح گریز نظر آ رہا ہے، محکمہ واٹر بورڈ اور اینٹی تھیفٹ سیل نے پانی چور مافیا کو کھلی چھوٹ دے رکھی ہے۔