Tag: پانی کی قلت

  • یو اے ای کا بڑا اقدام، غزہ میں پانی کی قلت دور کرنے کیلئے پائپ لائن منصوبہ شروع

    یو اے ای کا بڑا اقدام، غزہ میں پانی کی قلت دور کرنے کیلئے پائپ لائن منصوبہ شروع

    یو اے ای کا بڑا اقدام سامنے آگیا، غزہ میں پانی کی قلت دور کرنے کیلئے پائپ لائن منصوبہ شروع کردیا گیا ہے، 7 کلومیٹر کی لائین بچھائی جائیگی۔

    عرب میڈیا کے مطابق متحدہ عرب امارات کی جانب سے مصر سے جنوبی غزہ تک 7 کلومیٹر پائپ لائن کی تعمیر شروع کر دی گئی، پروجیکٹ کے تحت روزانہ 6 لاکھ افراد کو پینے کا پانی فراہم کیا جاسکے گا۔

    متحدہ عرب امارات نے تکنیکی ٹیمیں اور سامان غزہ منتقل کردیا، پائپ لائن مصر کے ڈیسالینیشن پلانٹ کو غزہ کے ساحلی علاقے المواسی سے جوڑے گی۔

    ویڈیوز: اردن اور یو اے ای نے پیراشوٹ سے غزہ میں امداد پہنچانا شروع کر دی

    عرب میڈیا نے بتایا کہ یو اے ای نے پانی کے کنویں کھودنے اور بحالی کیلئے بھی کئی منصوبے شروع کیے ہیں۔

    فلسطینی واٹر اتھارٹی نے غزہ میں پانی کی صورتحال کے حوالے سے بتایا کہ غزہ میں 80 فیصد سے زائد پانی کا انفرااسٹرکچر تباہ ہوچکا ہے۔

    https://urdu.arynews.tv/israel-evacuates-diplomatic-staff-in-uae/

  • پانی کی لائن کیوں پھٹتی ہیں؟ وزیراعلیٰ سندھ نے سوال اٹھایا

    پانی کی لائن کیوں پھٹتی ہیں؟ وزیراعلیٰ سندھ نے سوال اٹھایا

    کراچی : وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے شہر میں پانی کی قلت کا نوٹس لیتے ہوئے سوال اٹھایا کہ پانی کی لائن کیوں پھٹتی ہیں؟

    تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی زیرصدارت کے فور پراجیکٹ پر اجلاس ہوا، اجلاس میں وزیراعلیٰ سندھ نے کے فور منصوبے کی توسیع کے حوالے سے پیش رفت کا جائزہ لیا اور کہا کے فور کی توسیع شہر کی پانی کی ضرورتیں پوری کرنے کیلئے ضروری ہے۔

    وزیراعلیٰ سندھ نے شہر میں پانی کی قلت کا نوٹس لے لیا اور اجلاس میں سوال کیا کہ پانی کی لائن کیوں پھٹتی ہیں؟ جس پر انھیں بتایا گیا کہ پانی کی لائن تقریباً 50 سال پرانی تھی، پانی کی پھٹنے سے شہر میں پانی کی قلت کا مسئلہ ہوا، لائن کی مرمت ہوچکی ہے۔

    مراد علی شاہ نے آج سے پانی کی سپلائی ہر صورت شروع کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ شہر کی تمام پرانی پانی کی لائنوں کی مرمت کی جائے۔

    وزیراعلیٰ سندھ کو اجلاس میں بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ کے فور کی توسیع کا منصوبہ محکمہ بلدیات کر رہی ہے، کے فورکی توسیع کامنصوبہ 71بلین روپےکی فنڈنگ سےکررہے ہیں، یہ منصوبہ سندھ حکومت، ایشین انفرا اسٹرکچر بینک ملکر کر رہےہیں۔

    بریفنگ میں کہنا تھا کہ کے فور کا ڈزائن مکمل ہوچکا ہے، ٹینڈر ہو چکا ہے اب کنٹریکٹ سائن ہونے والا ہے، کے فور کے کےبی فیڈر کی لائننگ پرکام تیزی سے جاری ہے جبکہ کے بی فیڈر کی لائننگ کا کام 2027تک مکمل ہوگا۔

    وزیراعلیٰ سندھ نے کے فور توسیع کے کاموں کو تیز کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا مجھے کام معیاری اور بروقت چاہئے

  • سندھ میں کپاس، گنے اور دھان کی کاشت متاثر ہونے کا خدشہ

    سندھ میں کپاس، گنے اور دھان کی کاشت متاثر ہونے کا خدشہ

    کراچی: دریائے سندھ میں سکھر اور کوٹری بیراج پر پانی کی قلت برقرار ہے، جس سے صوبے میں کپاس، گنے اور دھان کی کاشت متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔

    تفصیلات کے مطابق دریائے سندھ میں پانی کی قلت برقرار ہے، جس سے سندھ کے زراعتی شعبے پر گہرے اثرات مرتب ہو رہے ہیں، محکمہ آب پاشی کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق تربیلا ڈیم میں پانی کی سطح 1420.7 فٹ ریکارڈ کی گئی ہے جب کہ پانی کی آمد 39300 کیوسک اور اخراج 20000 کیوسک ہے۔

    کابل ندی سے دریائے سندھ میں 31600 کیوسک پانی آ رہا ہے، سکھر بیراج پر پانی کی آمد 24860 کیوسک جب کہ اخراج صرف 6630 کیوسک ہے، جب کہ یہاں پانی کی ضرورت 28855 کیوسک ہے، اسی طرح سکھر بیراج پر پانی کی قلت 37 فی صد ریکارڈ کی گئی ہے۔


    پاکستانی صنعتوں کی پیداوار میں کمی آ گئی


    دوسری جانب کوٹری بیراج پر پانی کی آمد 4365 کیوسک اور اخراج صرف 190 کیوسک ہے، جہاں ضرورت 6800 کیوسک ہے، یوں قلت 36 فی صد تک جا پہنچی ہے، سندھ کے تینوں بڑے بیراجوں پر پانی کی مجموعی ضرورت 35655 کیوسک ہے، جب کہ موجودہ دستیابی صرف 27799 کیوسک ہے، جو کہ 22.03 فی صد کمی کو ظاہر کرتا ہے۔

    نہری نظام پر بھی پانی کی قلت کے اثرات نمایاں ہو چکے ہیں، روہڑی کینال کو 12500 کیوسک کی بجائے صرف 8000 کیوسک، نارا کینال کو 12600 کیوسک کی جگہ 8000 کیوسک، جب کہ خیرپور ایسٹ اور ویسٹ کینال کو بالترتیب 1220 اور 1010 کیوسک پانی فراہم کیا جا رہا ہے۔

    ماہرین کے مطابق اگر یہ صورت حال برقرار رہی تو زرعی پیداوار اور پینے کے پانی کی فراہمی میں شدید بحران پیدا ہو سکتا ہے۔

  • پانی کی قلت کے باوجود کے ٹی پی لنک کینال کھولنے پر سندھ حکومت کا وفاق اور ارسا کو احتجاجی مراسلہ

    پانی کی قلت کے باوجود کے ٹی پی لنک کینال کھولنے پر سندھ حکومت کا وفاق اور ارسا کو احتجاجی مراسلہ

    پنجاب کے ٹی پی لنک کینال سے پانی لینے پر سندھ حکومت نے وفاقی حکومت اور ارسا کو احتجاجی مراسلہ ارسال کر دیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق پانی کے معاملے پر سندھ اور وفاق میں اختلاف مزید بڑھ گیا ہے اور سندھ حکومت نے پنجاب کے ٹی پی لنک کینال سے پانی لینے پر وفاق اور ارسا کو احتجاجی مراسلہ ارسال کر دیا ہے۔

    اس مراسلہ میں کہا گیا ہے کہ سندھ حکومت کے اعتراضات کے باوجود ٹی پی لنک کینال سے پانی لیا جا رہا ہے۔ پنجاب حکومت نے گزشتہ رات ایک ہزار کیوسک پانی لینے کے سلسلے کو بڑھایا۔ دریائے سندھ سے 3800 کیوسک پانی لیا جا رہا ہے۔

    سندھ حکومت کا کہنا ہے کہ پنجاب، جہلم چناب زون کو اپنا پانی دینے کے بجائے دریائے سندھ سے پانی فراہم کر رہا ہے۔ سندھ میں پانی کی قلت شدید ہو گئی ہے۔ سکھر بیراج پر 4 ہزار اور کوٹری پر 2300 کیوسک پانی کم مل رہا ہے اور صورتحال یہ ہے یہ صوبے میں کپاس اور چاول کی فصل کے لیے بھی پانی دستیاب نہیں ہے۔

    اس حوالے سے صوبائی وزیر آبپاشی کا کہنا ہے کہ وفاق اور ارسا سندھ سے نا انصافیوں کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔ تونسہ پنجند لنک کینال پر پانی کے بہاؤ کو بڑھانا سندھ کے ساتھ سراسر نا انصافی ہے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ سندھ کے عوام میں اس اقدام سے بے چینی بڑھ رہی ہے۔ پنجاب، وفاق اور ارسا کے رویے متعلق پیپلز پارٹی کی قیادت کو آگاہ کر دیا گیا ہے۔

  • پانی کی شدید قلت، حیدرآباد میں چھوٹے ڈیمز بننا شروع

    پانی کی شدید قلت، حیدرآباد میں چھوٹے ڈیمز بننا شروع

    حالیہ دنوں میں پانی کی شدید قلت کے بعد حیدرآباد کے کاشتکاروں نے اس کا حل ڈھونڈ لیا ہے اور شہر میں چھوٹے ٹیم بننا شروع ہوگئے ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے مطاب پانی کی قلت نے ملک بھر کی طرح سندھ میں بھی زراعت کو بحران سے دوچار کردیا ہے، اس کو مد نظر رکھتے ہوئے حیدرآباد کے کاشتکاروں نے پانی کو محفوظ رکھنے کا نیا منصوبہ شروع کردیا ہے۔

    ایک کاشکتار کنے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ اس ڈیم کا ہمیں بہت فائدہ ہے، ہماری فصلوں میں پانی کم ہوجاتا ہے تو ہم اس میں سے پانی نکال کر اپنی فصلوں کو دیتے ہیں۔

    حیدرآباد کے تعلقہ دیہات میں 25 ایکڑ تک کے زمینداروں نے سندھ حکومت کے واٹر مینجمنٹ پروگرا کے تحت اپنی اپنی زمینوں میں چھوٹے چھوٹے ڈیمز بنانا شروع کردیے ہیں۔

    ایک اور کاشتکار نے بتایا کہ مارا واٹر اسٹوریج ٹینک 25 ایکڑ کےلیے بنایا گیا ہے، جب پانی کی زیادہ ضرورت ہوتی ہے تو یہ 25 ایکٹر تک کو سیراب کرتا ہے۔

    اضافی نہری پانی کو محفوظ کرنے کے لیے بنائے گئے چھوٹے ڈیمز کے بعد پیدوار میں بہتری کی امید پیدا ہورہی ہے، کاشتکار ڈیموں سے نہ صرف واٹر کورس بلکہ ڈریف سسٹم کے ذریعے بھی فصلوں کو اگاتے ہیں۔

  • سندھ کے کن شہروں میں خشک سالی کے آثار نمایاں ہونے لگے ہیں؟

    سندھ کے کن شہروں میں خشک سالی کے آثار نمایاں ہونے لگے ہیں؟

    کراچی: سندھ حکومت کے محکمہ آبپاشی نے ایک مراسلہ جاری کرتے ہوئے کراچی سمیت سندھ بھر میں پانی کی شدید قلت اور خشک سالی کے خطرے سے خبردار کیا ہے۔

    مراسلے کے مطابق رواں ربیع سیزن میں بارشوں کی کمی سے پانی کے ذخائر خطرناک حد تک کم ہو چکے ہیں، تربیلا میں صرف 0.102 ملین ایکڑ فٹ اور منگلا میں 0.226 ملین ایکڑ فٹ پانی موجود ہے۔

    مراسلے میں خدشہ ظاہر کیا گیا ہے کہ تربیلا اور منگلا ڈیم میں پانی کے ذخائر 4 سے 5 روز میں مکمل ختم ہو جائیں گے، اگر پانی کی کمی اسی طرح جاری رہی، تو خریف سیزن کے آغاز میں قلت 50 فی صد سے زیادہ ہو سکتی ہے۔

    مراسلے میں محکمہ آبپاشی نے کہا ہے کہ دستیاب پانی کی منصفانہ تقسیم کے لیے منظم منصوبہ بندی کی جائے۔ مراسلے کے مطابق کراچی، حیدرآباد، میرپورخاص، ٹھٹھہ، بدین میں خشک سالی کے اثرات نمایاں ہونے لگے ہیں، دادو، سکھر، گھوٹکی، خیرپور، نوشہروفیروز، لاڑکانہ، جیکب آباد اور تھرپارکر میں بھی صورت حال خشک سالی والی ہے۔

  • موسم خریف کے لیے پانی کی کتنی قلت ہوگی؟ ارسا نے اعداد و شمار جاری کر دیے

    موسم خریف کے لیے پانی کی کتنی قلت ہوگی؟ ارسا نے اعداد و شمار جاری کر دیے

    اسلام آباد: انڈس ریور سسٹم اتھارٹی (ارسا) کا کہنا ہے کہ خریف کے سیزن کے لیے پانی کی قلت کا تخمینہ 27 فی صد تک لگایا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق موسم خریف کے لیے پانی کی دستیابی کے جائزے کے لیے ارسا ایڈوئزری کمیٹی کا اجلاس آج جمعرات کو منعقد ہوا، جس میں خریف کے لیے پانی کی قلت کا تخمینہ 27 فیصد لگایا گیا۔

    ارسا کا کہنا تھا کہ صوبوں کو پانی کی فراہمی کے دوران نقصانات 13.96 ملین ایکڑ فٹ رہیں گے، اور موسم خریف میں صوبوں کو آب پاشی کے لیے 70 ملین ایکڑ فٹ تک پانی دستیاب ہوگا۔

    ارسا کے مطابق خریف میں 7.26 ملین ایکڑ فٹ پانی سمندر میں جائے گا، خیبر پختونخوا اور بلوچستان کو 3.67 ملین ایکڑ فٹ پانی ملے گا، جب کہ پنجاب اور سندھ کو 59.07 ملین ایکڑ فٹ تک پانی دستیاب ہوگا۔

    ارسا کے مطابق پنجاب اور سندھ کو اوائل خریف میں 27 فی صد پانی کی قلت کا سامنا ہوگا، اور خریف کے آخر میں سندھ اور پنجاب کو 10 فی صد پانی کی قلت کا سامنا کرنا پڑے گا۔

    پانی کے ضیاع اور نقصانات کے معاملے پر کمیٹی بھی تشکیل دے دی گئی۔

  • وزیر خارجہ بلاول بھٹو نے وفاقی کابینہ اجلاس میں پانی کی قلت کا مسئلہ اٹھادیا

    وزیر خارجہ بلاول بھٹو نے وفاقی کابینہ اجلاس میں پانی کی قلت کا مسئلہ اٹھادیا

    اسلام آباد : وزیر خارجہ بلاول بھٹو نے وفاقی کابینہ اجلاس میں پانی کی قلت کا مسئلہ اٹھادیا اور کہا فوڈ ٹاسک فورس بنائی جائے تاکہ غذائی بحران کا سامنا کرسکیں۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا، بلاول بھٹو نے اجلاس میں پانی کی قلت کا مسئلہ اٹھا دیا۔

    بلاول بھٹو نے کہا کہ عوام خصوصاً کاشتکار مسائل کا سامنا کررہے ہیں، قلت کی بڑی وجہ پانی کے جائز حصے کی فراہمی میں خلل ہے۔

    ذرائع کے مطابق بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ گزشتہ دور میں بدانتظامی سے زیریں علاقوں میں فصلوں کونقصان ہوا، سندھ حکومت نے گیس پاور جنریشن پلانٹس لگانے کی تجویز دی، ماضی کی حکومتوں نے اس منصوبے کو رد کردیا۔

    وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ فوڈ ٹاسک فورس بنائی جائے تاکہ غذائی بحران کا سامنا کر سکیں۔

    خیال رہے سندھ میں نہری پانی کی قلت کے باعث صورت حال خطرناک ہوتی جارہی ہے، جس کے باعث فصلوں کو شدید نقصان پہنچنے کا خطرہ لاحق ہوگیا ہے۔

    تینوں بیراجوں کو پانی کی مجموعی طور پر 40 فیصد سے زائد کمی کا سامنا ہے، ماہرین کا کہنا ہے کہ بالائی علاقوں میں بارشیں نہ ہونے کے سبب زرعی پانی کے ساتھ پینے کے پانی کا بحران جنم لے سکتا ہے۔

  • کراچی میں ہاتھ دھونے میں اضافے سے پانی کی قلت، واٹر بورڈ کی عجیب منطق

    کراچی میں ہاتھ دھونے میں اضافے سے پانی کی قلت، واٹر بورڈ کی عجیب منطق

    کراچی: ایم ڈی واٹر بورڈ کراچی نے شہر میں پانی کی قلت کی عجیب و غریب منطق بیان کر دی ہے، اسد اللہ خان کا کہنا تھا کہ ہاتھ دھونے میں اضافے کی وجہ سے پانی زیادہ استعمال ہو رہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے ایم ڈی واٹر بورڈ اسد اللہ خان نے کراچی میں پانی کی قلت کے مسئلے پر تبصرہ کیا کہ اس وقت کراچی کے لیے 45 فی صد پانی دستیاب ہے، ہاتھ دھونے میں اضافے کے باعث پانی زیادہ استعمال ہو رہا ہے۔

    واضح رہے کہ کرونا وبا شروع ہوتے ہی ڈاکٹرز اور ماہرین نے عوام کو جو سب پہلی ہدایت جاری کی تھی وہ یہ تھی کہ بار بار صابن سے اپنے ہاتھ دھوئیں تاکہ کرونا وائرس ہاتھوں کے ذریعے منہ یا ناک تک نہ پہنچ سکے۔

    لاک ڈاؤن کے باعث کراچی میں پانی کی قلت کی حقیقت سے پردہ ہٹ گیا

    ایم ڈی واٹر بورڈ نے کہا کہ گرمی کی شدت میں کمی سے کراچی میں پانی کی قلت میں بھی کمی آ جائے گی۔

    انھوں نے کہا کہ پانی کے مسئلے کے سلسلے میں جلد ان کی وفاقی وزیر فیصل واوڈا سے ملاقات متوقع ہے، شہر میں صرف 7 ہائیڈرینٹس قانونی طور پر کام کر رہے ہیں، غیر قانونی ہائیڈرینٹس کے خلاف کارروائی کے لیے تفصیلات بھی دے چکا ہوں۔

    خیال رہے کہ کراچی میں لاک ڈاؤن کے دوران جب فیکٹریاں بند ہو گئی تھیں تو پاک کالونی، ریکسر، پرانا گولیمار، بلدیہ اور لیاری کے وہ علاقے جہاں برسوں سے پانی نہیں آ رہا تھا، پانی وافر مقدار میں آنا شروع ہوا۔ اے آر وائی نیوز نے ایک رپورٹ میں انکشاف کیا کہ ان علاقوں کے مکینوں کا پانی فیکٹریوں کو فروخت کیا جا رہا تھا۔

  • لاک ڈاؤن کے باعث کراچی میں پانی کی قلت کی حقیقت سے پردہ ہٹ گیا

    لاک ڈاؤن کے باعث کراچی میں پانی کی قلت کی حقیقت سے پردہ ہٹ گیا

    کراچی: کرونا وائرس کی وبا کے باعث نافذ کیے گئے لاک ڈاؤن کے دوران شہر میں پانی کی قلت کی حقیقت سے بھی پردہ ہٹ گیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق کراچی میں لاک ڈاؤن نے شہریوں کو درپیش ایک اہم ترین مسئلے کی حقیقت سے پردہ ہٹا دیا ہے، شہر کے ایسے متعدد علاقے ہیں جو پینے کے پانی سے محروم ہیں اور بتایا جاتا ہے کہ یہ اس لیے ہے کیوں کہ پانی کی قلت ہے۔

    تاہم، وبا کے باعث جب شہر میں لاک ڈاؤن لگ گیا تو صنعتی ایریا بھی بند ہو گئے، یہ ایریا بند ہونے سے برسوں سے محروم علاقوں میں پانی کی فراہمی اچانک شروع ہو گئی، جس سے یہ بات کھل کر سامنے آ گئی ہے کہ کراچی کے شہریوں کا پانی کہاں جا رہا تھا۔

    پانی کی غیر قانونی فروخت کے خلاف کراچی واٹربورڈ کا آپریشن

    ذرایع کا کہنا ہے کہ سائٹ کے صنتعی ایریا کو منظم مافیا مختلف علاقوں سے واٹر بورڈ کی لائنوں سے پانی چوری کر کے فراہم کرتا ہے، صنعتوں کو پانی کی فراہمی بند ہو گئی تو پانی سے محروم علاقوں پاک کالونی، ریکسر، پرانا گولیمار، بلدیہ اور لیاری میں پانی آنا شروع ہو گیا ہے۔

    ذرایع کے مطابق پانی چور مافیا تین ہٹی، لسبیلہ، لیاقت آباد، پاک کالونی اور ناظم آباد کے علاقوں میں واٹر بورڈ کی لائنوں سے پانی چوری کرتے ہیں اور صنعتی یونٹس کو فراہم کرتے ہیں، معلوم ہوا ہے کہ پانی چور مافیا ماہانہ 30 کروڑ سے زائد کا پانی چوری کرتا ہے، اور اس مافیا نے مذکورہ علاقوں میں واٹر بورڈ کے متوازی اپنا نیٹ ورک بنایا ہوا ہے، ان علاقوں میں مافیا کے من پسند افسران کو تعینات کیا جاتا ہے۔