Tag: پانی کی پائپ لائن

  • کراچی : پانی کی لائن پھٹنے سے جامعہ کراچی اسٹاف کالونی کے 400 سے زائد گھر زیرآب

    کراچی : پانی کی لائن پھٹنے سے جامعہ کراچی اسٹاف کالونی کے 400 سے زائد گھر زیرآب

    کراچی : جامعہ کراچی میں پانی کی پائپ لائن پھٹنےسے 400 سے زائد مکان اور رہائشی علاقے کی تمام سڑکیں زیر آب آگئیں، گھروں میں پانی داخل ہونے سے بھاری مالی نقصان کا سامنا کرنا پڑا۔

    تفصیلات کے مطابق جامعہ کراچی میں واٹر کارپوریشن کی چوراسی انچ قطر کی پائپ لائن ٹوٹنے کے باعث دوسرے روز بھی پانی کی نکاسی نہ ہوسکی، جس کی وجہ سے کئی ڈپارٹمنٹ میں تدریسی عمل معطل رہا جبکہ شعبہ ٹرانسپورٹ ڈوبے ہونے کی وجہ سے طلبہ کی پوائنٹ کی بسیں بھی روانہ نہیں کی جاسکیں۔

    جامعہ کراچی میں پانی کی پائپ لائن پھٹنے سے چارسو سے زائد مکان اور رہائشی علاقے کی تمام سڑکیں زیر آب آگئیں جبکہ گھروں میں پانی داخل ہونے سے بھاری مالی نقصان کا سامنا کرنا پڑا اور متعدد گھروں کا فرنیچر خراب ہوگیا، جس کے باعث اسٹاف کالونی میں رہائش پذیر افراد اپنے قریبی عزیزوں کے گھر منتقل ہوگئے۔

    واٹر بورڈ کی لائن پھٹنے سےکراچی یونیورسٹی میں سیلابی صورت حال ہے، سائنس فیکلٹی ، ماس کمیونی کیشن ، کیمسٹری، فزکس ، فارمیسی ، کمپیوٹر سائنس سمیت مختلف ڈپارٹمنٹ ڈوبے ہوئے ہیں ، جس کے بعد متاثرہ ڈپارٹمنٹس میں کلاسزمعطل کردی گئیں۔

    کراچی واٹر کارپوریشن کا کہنا ہے کہ مرمتی کام میں 72گھنٹے مزید لگ سکتے ہیں، نکاسی آب کے نظام کو کنٹرول کرنے کے لئے گلشن اقبال کی یونین کونسل عملہ بھی فعال ہے۔

    گذشتہ روز جامعہ کراچی کے قریب واٹر کارپوریشن کی 84 انچ قطر کی لائن لیک ہوگئی تھی ۔ اس لائن سے شہر کے مختلف علاقوں کو پانی سپلائی کیا جاتا ہے۔

    ترجمان کا کہنا تھا کہ مرمتی کام کے دوران شہر کو یومیہ 250 ایم جی ڈی پانی کی کمی کا سامنا ہوگا، مرمتی کام کے باوجود شہر کو 400 ایم جی ڈی پانی کی فراہمی معمول کے مطابق جاری رہے گی، شہری پانی کا ذخیرہ کریں اور اسے احتیاط سے استعمال کریں۔

  • کراچی: یونیورسٹی روڈ پر پانی کی پائپ لائن پھٹ گئی، ٹریفک کی روانی متاثر

    کراچی: یونیورسٹی روڈ پر پانی کی پائپ لائن پھٹ گئی، ٹریفک کی روانی متاثر

    کراچی: کراچی اردو یونیورسٹی کے سامنے نیپا جانے والے ٹریک پر سفاری پارک کے قریب پانی کی پایپ لائن پھٹ گئی جس سے ٹریفک کی روانی متاثر ہورہی ہے۔

    سفاری پارک سے نیپا چورنگی جانے والا ٹریک جزوی طور پر زیر آب آگئی، حسن اسکوائر سے نیپا چورنگی جانے والے پل کے قریب پانی جمع ہوگیا ہے۔

    یونیورسٹی روڈ پر جاری ترقیاتی کام کی وجہ سے پہلے ہی ٹریفک جام معمول ہے، پانی اور سیوریج لائنیں پھٹنے سے یونیورسٹی روڈ پر آمد و رفت میں مزید مشکلات پیش آرہی ہے۔

    ٹریفک پولیس کا کہنا ہے کہ متعلقہ اداروں کو رپورٹ کیا جارہا ہے، اس کے علاوہ سرسید یونیورسٹی کے قریب لائن ٹوٹنے سے پانی گلیوں میں داخل ہوگیا۔

  • بجلی کے بریک ڈاؤن کے باعث کراچی کو پانی کی فراہمی بھی معطل

    بجلی کے بریک ڈاؤن کے باعث کراچی کو پانی کی فراہمی بھی معطل

    کراچی: دھابیجی اور گھارو پمپنگ اسٹیشنوں پر بجلی کے بریک ڈاؤن کے باعث دھابیجی کی 72 انچ قطر کی پائپ لائن بھی پھٹ گئی جس سے شہر کے متعدد علاقوں کو پانی کی فراہمی بھی ممعطل ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق شہر قائد میں صبح ساڑھے 6 بجے ایک بار بجلی کا بریک ڈاؤن ہوگیا۔

    دھابیجی اور گھارو پمپنگ اسٹیشنوں پر بھی بجلی معطل ہوگئی جس کے بعد پانی کے بیک پریشر سے دھابیجی میں 72 انچ قطر کی پائپ لائن پھٹ گئی۔

    پائپ لائن پھٹنے کے بعد شہر کو 4 کروڑ گیلن سے زائد پانی کی فراہمی معطل ہوگئی۔

    ذرائع کے مطابق بجلی کے بار بار تعطل سے واٹر بورڈ کی تنصیبات کو بھی نقصان پہنچ رہا ہے۔

    دوسری جانب ایم ڈی واٹر بورڈ نے متاثرہ لائن کی مرمت فوری شروع کرنے کی ہدایت جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ شہریوں کو بلا تعطل پانی کی فراہمی کےاقدامات کیے جائیں۔

    خیال رہے کہ بجلی کے بریک ڈاؤن کے بعد کے الیکڑک نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر کہا تھا کہ ای ایچ ٹی نیٹ ورک ٹرپ کر جانے سے شہر کا نصف حصہ بجلی سے محروم ہوگیا ہے۔

    کے الیکڑک کے مطابق نیشنل گرڈ اسٹیشن سے شہر قائد کو فراہم کی جانے والی بجلی بھی بند ہے جبکہ بجلی کی بحالی کا کام شروع کردیا گیا ہے تاہم کے الیکڑک حکام کی جانب سے بجلی بریک ڈاؤن کی وجوہات سے آگاہ نہیں کیا گیا۔

    حالیہ بریک ڈاؤن سے متاثر ہونے والے علاقوں میں گلشن اقبال، گلستان جوہر ،نارتھ ناظم آباد، ملیر، ماڈل کالونی، فیڈرل بی ایریا، ناظم آباد، کورنگی، لانڈھی، ڈیفنس ،کلفٹن، گزری، نارتھ کراچی، پی ای سی ایچ ایس اور بہادر آباد کے علاقے شامل ہیں۔

    اس سے محض دو روز قبل بھی شہر قائد کے باسیوں کو بجلی سے محروم کردیا گیا تھا جب پیر کی صبح 4 بجے بجلی کا بریک ڈاؤن ہوا اور کئی گھنٹے سے زائد کا وقت گزرنے کے باوجود بجلی بحال نہیں کی جاسکی۔