کراچی: ٹیکسٹائل فیکٹریوں کی آڑ میں پانی کی بڑی چوری پکڑی گئی، غیرقانونی پمپ سے ہزاروں گیلن پانی چوری کیا جارہا تھا۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق کراچی میں ایک بار پھر پانی کی بڑی چوری پکڑی گئی، ٹیکسٹائل فیکٹریوں کی آڑ میں پانی کی چرایا جارہا تھا، واٹرکارپوریشن اور پولیس نے لانڈھی لیبر اسکوائراسپتال چورنگی کے قریب کارروائی کرتے ہوئے۔
پولیس نے بتایا کہ 3 نجی ٹیکسٹائل فیکٹریاں پانی کی چوری میں ملوث پائی گئیں، ہالیجی لائن سے غیرقانونی پمپ سے ہزاروں گیلن پانی چوری ہورہا تھا۔
ترجمان نے ٹیکسٹائل فیکٹریوں کی چوری کے حوالے سے بتایا کہ چوری کےخلاف کارروائی سی او او واٹر کارپوریشن انجینئر اسد اللہ خان کی سربراہی میں کی گئی۔
گزشتہ ماہ پولیس کی مبینہ سرپرستی میں پانی چوری واقعہ سامنے آیا تھا، کراچی کے علاقے منگھوپیر میں تبلیغی اجتماع گاہ کے قریب اورنگی ٹاؤن کے پانی کی لائن سے کنکشن لے کر غیر قانونی واٹر ہائیڈرنٹ قائم کیا گیا ہے۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ یہاں سے سینکڑوں واٹر ٹینکر بھرے جاتے ہیں، منگھوپیر پولیس کی مبینہ سرپرستی میں پانی کی منظم چوری جاری ہے۔
واٹر بورڈ اور دیگر اداروں نے بھی پراسرار خاموشی اختیار کی ہوئی ہے، خیر آباد کے مختلف علاقوں میں بھی بلدیہ ٹاؤن کے پانی کی لائن سے کنکشن لے کر پانی چوری کیا جا رہا ہے۔
حب کینال سے بھی پانی کی چوری کا سلسلہ جاری ہے اور پولیس پانی چوروں سے خطیر رقم لے کر پانی چوروں کو تحفظ فراہم کر رہی ہے، ذرائع نے الزام لگایا ہے کہ منگھوپیر پولیس غیر قانونی ہائیڈرنٹ اور ٹینکر مافیا سے ہر ہفتے لاکھوں روپے رشوت وصولی کرتی ہے۔
https://urdu.arynews.tv/sindh-chief-minister-decides-to-launch-an-operation-against-water-theft/