Tag: پانی کی کمی

  • دریائے سندھ میں پانی کی کمی کا 100 سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا

    دریائے سندھ میں پانی کی کمی کا 100 سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا

    اسلام آباد : دریائے سندھ میں پانی کی کمی کا سو سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا ، تینوں بیراجوں پر مجموعی طور پرپینسٹھ فیصد پانی کی قلت کا سامنا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ میں پانی کا بحران شدت اختیار کرگیا اور دریائے سندھ میں پانی کی کمی کا سو سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا۔

    محکمہ آبپاشی نے بتایا کہ موسمیاتی تبدیلی کے منفی اثرات کے باعث ملک میں بارش چالیس فیصد تک کمی ہوئی ، جس سے سکھر بیراج پر پانی کی کمی 71 فیصد تک پہنچ گئی ہے اور تینوں بیراجوں پر مجموعی طور پرپینسٹھ فیصد پانی کی قلت کا سامنا ہے۔

    محکمہ آبپاشی کے اعداد و شمار کے تحت گزشتہ برس اپریل کے پہلے ہفتے میں سکھر بیراج کے مقام پر پانی کی قلت انتالیس فیصد تھی جو رواں سال اکہتر فیصد تک پہنچ چکی ہے جب کہ تینوں بیراجوں پر مجموعی طور پر پانی کی کمی سینتیس فیصد سے بڑھ کر پینسٹھ فیصد تک جاپہنچی ہے۔

    سکھر بیراج کنٹرول روم کے جاری اعداد شمار کے مطابق تربیلا ڈیم میں پانی کی سطح میں ایک فوٹ کی کمی ڈیم کا لیول 1410.32 فٹ ریکارڈ کیا گیا جبکہ تربیلا ڈیم میں پانی کی آمد 22600 کیوسک اور اخراج 20 ہزار کیوسک ریکارڈ کیاگیا۔

    کابل ندی سے دریائے سندھ میں پانی کی آمد 18200 کیوسک ، کالاباغ بیراج پر پانی کی آمد 33810 کیوسک اور اخراج 30710 جبکہ کیوسک چشمہ بئراج پر پانی کی آمد 30038 کیوسک اور اخراج 32000 کیوسک ریکارڈ کیا گیا۔

    گڈو بیراج سے نکلنے والے چاروں کینال سالانہ بھل صفائی کیلئے پہلی اپریل سے بند ہیں، سکھر بئراج پر پانی کی آمد 17630 کیوسک اور اخراج 6100 کیوسک ریکارڈ کیا گیا جبکہ کوٹڑی بیراج پر پانی کی آمد 4590 کیوسک اور اخراج 190 کیوسک ریکارڈ کیا گیا۔

    سکھر بیراج کے رائیٹ بینک سے نکلنے والے رائیس کینال ، کھیر تھر اور دادو کینال کو بھی ایک ماھ کیلئے سالانہ بھل صفائی مہم کے تحت بند کر دیا گیا ہے اور سکھر بیراج کے لیفٹ بینک سے نکلنے والے روہڑی کینال کو 12ہزار کیوسک کی جگہ پر 4900 اور نارا کینال 12400 کیوسک کی جگہ 4900 کیوسک پانی فراہم کیا جا رہا ہے۔

    اسی طرح خیرپور ایسٹ کینال میں 1800 کیوسک کی جگہ 850 اور خیرپور ویسٹ کینال میں 1650 کی جگہ 785 کیوسک پانی فراہم کیا جا رہا ہے۔

  • ماہ رمضان میں خواتین جِلد کو تر و تازہ کیسے بنائیں؟

    ماہ رمضان میں خواتین جِلد کو تر و تازہ کیسے بنائیں؟

    روزہ رکھنے کی وجہ سے عام طور پر جسمانی تبدیلی کے ساتھ جلد پر بھی اس کے اثرات مرتب ہوتے ہیں،  ایسے میں خواتین جِلد کو تر و تازہ اور اس کی دیکھ بھال کیسے کر سکتی ہیں؟۔

    ماہ رمضان میں اپنی ڈائٹ میں ایسی کون سی غذائیں شامل کی جائیں، جو جِلد کو تر و تازہ رکھنے میں مدد کریں، پانی کی کتنی مقدار لی جائے؟

    اس حوالے سے ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ اس ماہ کے دوران جسم میں پانی کی کمی، نیند میں خلل اور ناقص غذا آپ کے جسم اور جِلد کو متاثر کرسکتی ہے، روزےمیں کئی گھنٹے بھوکے اور پیاسے رہنے کی وجہ سے عام دنوں کے مقابلے میں جلد کا زیادہ خیال رکھنا چاہیے۔ ،

    جِلد کو تر و تازہ رکھنے میں سب سے اہم کردار پانی کا ہے اور ساتھ ہی یہ بھی دیکھنا ضروری ہے کہ سحر اور  افطار میں آپ کیا کھارہے ہیں اور کتنا پانی پی رہے ہیں؟

    ایسے ہی کئی سوالات آپ کے ذہن میں بھی ہوں گے، اس حوالے سے ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ رمضان المبارک میں روزے رکھنا نہ صرف روحانی فوائد رکھتا ہے بلکہ صحت پر بھی مثبت اثر ڈالتا ہے۔

    طبی ماہرین کے مطابق روزہ رکھنے سے جسم کے قدرتی شفایابی کے عمل متحرک ہوتے ہیں، جو جلد کی صحت کو بہتر بنانے میں مدد دیتے ہیں۔

    یہ عمل خلیوں کی مرمت، ہارمونز کا توازن اور آنتوں کی صحت میں بہتری لاتا ہے، جس سے جلد زیادہ تروتازہ اور چمکدار نظر آتی ہے۔

    روزے کے دوران، جسم آٹوفیجی کے عمل کو متحرک کرتا ہے، جس میں پرانے یا خراب خلیے ٹوٹ کر دوبارہ استعمال میں آتے ہیں۔

    یہ عمل جلد کے خلیوں کی مرمت اور تجدید میں اہم کردار ادا کرتا ہے، جس سے جلد زیادہ صحت مند اور جوان نظر آتی ہے۔

    روزے کے دوران جلد کی حفاظت کیسے کی جائے؟

    روزہ رکھنے کے دوران مناسب ہائیڈریشن اور غذائیت کا خیال رکھنا ضروری ہے، ورنہ جلد خشک اور بے رونق ہو سکتی ہے۔

    اس کیلیے کافی مقدار میں پانی پینا، سحری اور افطار میں زیادہ سے زیادہ پانی اور ہائیڈریٹنگ غذائیں جیسے کھیرے، تربوز، اور دہی کا استعمال کریں تاکہ جسم میں نمی برقرار رہے۔

    چکنائی اور چینی سے پرہیز، چکنائی اور زیادہ میٹھے کھانے انسولین لیول میں اضافہ کرکے جلد کے مسائل جیسے کیل مہاسے اور دانے پیدا کر سکتے ہیں۔

  • ڈی ہائیڈریشن : افطار سے سحری کے دوران کتنے گلاس پانی پینا ضروری ہے؟

    ڈی ہائیڈریشن : افطار سے سحری کے دوران کتنے گلاس پانی پینا ضروری ہے؟

    روزے کی حالت میں سب سے مشکل کام جسم کو پانی کی کمی ( ڈی ہائیڈریشن ) اور سارا دن پیاس نہ لگنے کے احساس سے بچانا ہے، خصوصاً ان افراد کے لیے جو دن کے اوقات میں سفر یا آؤٹ ڈور کام کرتے ہیں۔

    اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں پبلک ہیلتھ ایکسپرٹ ڈاکٹر سلیمان اوٹھو نے ڈی ہائیڈریشن (جسم میں پانی کی کمی) سے متعلق ناظرین کو مفید باتیں بتائیں۔

    انہوں نے کہا کہ دن بھر پانی کی کمی سے بچنے اور صحت مند رہنے کے لیے ضروری ہے کہ سحر و افطار میں ایسی غذاؤں کا استعمال کیا جائے جو جسم کی غذائی ضروریات بھی پوری کریں اور آپ کو توانائی پہنچائیں۔

    انہوں نے بتایا کہ افطار سے سحری کے درمیان کوشش کریں کہ ڈیڑھ سے دو لیٹر پانی پیا جائے، لسّی اور او آر ایس کا استعمال بھی بہت فائدہ مند ہے۔

    اس کے علاوہ فروٹ میں تربوز اور دیگر پھل جسم میں پانی کی ضروریات کو پورا کرنے کیلیے اہم کردار ادا کرتے ہیں، ہمارے معاشرے میں لوگ کھانے کے بعد فروٹ کھاتے ہیں جبکہ اس صحیح وقت کھانا کھانے سے پہلے ہے۔

    ڈاکٹر سلیمان اوٹھو نے ڈی ہائیڈریشن کی ایک علامت یہ ہے کہ آپ بیٹھے ہوئے ہوں اور اچانک کھڑے ہوں تو سر چکرائے یا غشی محسوس ہو، اس کی وجہ یہ ہوتی ہے کہ پانی کی کمی سے خون کا دباﺅ اور والیوم گرتا ہے۔

    اس کے علاوہ اگر آپ کو اکثر شدید سردرد رہتا ہے تو یہ ممکنہ طور پر اس بات کی علامت ہے کہ آپ ڈی ہائیڈریشن کے شکار ہورہے ہیں۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ مناسب نیند کے باوجود اگر آپ دن بھر تھکاوٹ کے شکار رہتے ہیں تو اس کی وجہ ڈی ہائیڈریشن ہوسکتی ہے تو اگر آپ سستی محسوس کررہے ہوں تو پانی پی لیں، اگر پھر بھی شکایت دور نہ ہو تو ڈاکٹر سے رجوع کریں کیونکہ یہ دیگر امراض کا انتباہ بھی ہو سکتی ہے۔

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    نوٹ : مندرجہ بالا تحریر معالج کی عمومی رائے پر مبنی ہے، کسی بھی نسخے یا دوا کو ایک مستند معالج کے مشورے کا متبادل نہ سمجھا جائے۔

  • رمضان المبارک میں جسم میں پانی کی کمی کا فوری اور آسان علاج

    رمضان المبارک میں جسم میں پانی کی کمی کا فوری اور آسان علاج

    رمضان المبارک میں جسم میں پانی کی کمی ہونا عام سی بات ہے لیکن ان دونوں چیزوں کی کمی کو معمولات زندگی میں تبدیلی لا کر پورا کیا جاسکتا ہے۔

    روزے کی حالت میں جسم کو پانی کی کمی کا خطرہ لاحق ہوسکتا ہے اور اس سے چکر آنا، سر درد، سستی اور تھکاوٹ جیسی شکایات ہوسکتی ہیں۔

    اے آر وائی ڈیجیٹل کے پروگرام گڈ مارننگ پاکستان میں شیف فرح نے پانی کی کمی کو فوری طور پر پورا کرنے کیلیے آسان گھریلو علاج بیان کیا۔

    انہوں نے بتایا کہ ایک چمچ دہی حسب ذائقہ یا دو چٹکی گلابی نمک آدھا چمچ تخم بالنگاہ اور تین سے چار عدد آلو بخارے۔ ان تمام چیزوں کو مکس کرکے اس میں ایک لیٹر پانی ملالیں۔

    شیف فرح نے بتایا کہ یہ نسخہ اس قدر بہترین ہے کہ اس کو پینے سے ڈی ہائیڈریشن کی شکایت ہو ہی نہیں سکتی بلکہ آپ خود کو چاق و چوبند محسوس کریں گے۔

    ماہرین صحت کے مطابق سحری میں کم سے کم 2گلاس پانی ضرور پیئیں تاہم کولڈ ڈرنکس سے اجتناب برتیں کیوں کہ یہ روزے کے دوران پیاس بڑھاتے ہیں۔

    اسی طرح دہی اور ریشہ دار سبزیاں بھی مددگار ثابت ہوتی ہیں، س کے علاوہ کھیرا پانی کا ذخیرہ لیے ہوتا ہے اگر سحری میں کھیرے کو بطور سلاد کھایا جائے تو یہ جسم کے خلیات میں پانی کو جمع رکھتا ہے۔

    مزید پڑھیں : ماہ رمضان میں پانی اور نیند کی کمی کیسے پوری کی جائے؟

    افطاری کے بعد سے سحری تک جتنا پانی پی سکتے ہیں پئیں، روزے میں اس بات کا بھی خیال رکھیں کہ سحری کے فوری بعد سونے سے اجتناب کریں۔

  • مستقبل میں پانی کی کمی جیسے چیلنجز کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے: مریم اورنگزیب

    مستقبل میں پانی کی کمی جیسے چیلنجز کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے: مریم اورنگزیب

    لاہور: سینئر وزیر پنجاب  مریم اورنگزیب نے کہا ہےکہ مستقبل میں پانی کی کمی جیسے چیلنجز کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب کی سینئر وزیر مریم اورنگزیب نے ایک بیان میں کہا کہ مستقبل میں پانی کی کمی جیسے چیلنجز کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے، موسمیاتی تبدیلی ایک اہم اور سنگین مسئلہ ہے۔

    مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ پاکستان موسمیاتی تبدیلی سے متاثر ممالک میں شامل ہے، ماحولیاتی آلودگی ایک اہم مسئلہ ہے، پنجاب میں موسمیاتی تغیر کے مسائل سے نمٹنےکیلئے اقدامات کیے جارہے ہیں۔

    پنجاب کی سینئر وزیر کا کہنا تھا کہ موسمیاتی تبدیلی کے نقصانات سے نمٹنے کیلئے پالیسیاں بنانا ضروری ہے، پنجاب میں صنعتوں کی میپنگ کی جارہی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ پنجاب میں اینٹوں کے بھٹوں کو جدید ٹیکنالوجی پر منتقل کیا جارہا ہے، ماحولیاتی آلودگی کا باعث بننے والے بھٹوں کی کوڈنگ کی، ماحول کے تحفظ کیلئے ہنگامی اقدامات کرنا ضروری ہیں۔

    مریم اورنگزیب نے مزید کہا کہ پنجاب میں پلاسٹک بیگ کے استعمال پر زیرو ٹالرنس پالیسی اپنائی جارہی ہے، ماحولیاتی آلودگی کا باعث بننے والے بھٹوں کو مسمار کیا گیا ہے۔

  • سندھ میں پانی کی قلت خطرناک حد تک پہنچ گئی

    سندھ میں پانی کی قلت خطرناک حد تک پہنچ گئی

    کراچی: صوبہ سندھ میں پانی کی قلت خطرناک حد تک پہنچ گئی، صوبائی دارالحکومت کراچی کو پینے کے پانی کی شدید کمی کا سامنا ہو سکتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ سندھ میں پانی کی قلت خطرناک حد تک پہنچ گئی، سندھ میں پانی کی قلت 59.1 فیصد تک پہنچ گئی ہے۔

    گڈو بیراج پر 79.1 فیصد اور سکھر بیراج پر 43.1 فیصد پانی کی قلت ہے۔

    حکام کا کہنا ہے کہ بیراجوں میں پانی کی کمی سے کراچی کو پینے کے پانی کی شدید کمی کا سامنا ہو سکتا ہے۔

    اس حوالے سے محکمہ آبپاشی سندھ نے انڈس ریور سسٹم اتھارٹی (ارسا) کو احتجاجی مراسلہ ارسال کردیا ہے۔

  • موسم گرما میں روزے کے دوران جسم میں پانی کی کمی کیسے پوری کریں؟

    موسم گرما میں روزے کے دوران جسم میں پانی کی کمی کیسے پوری کریں؟

    موسم گرما کے دوران ماہ صیام میں سب سے بڑا چیلنج جسم میں پانی کی کمی نہ ہونے دینا ہے تاکہ پورے ماہ خشوع و خضوع سے عبادت کی جاسکے اور روز مرہ زندگی کے باقی امور بھی درست طور پر نمٹائے جاسکیں۔

    ماہرین طب کا کہنا ہے کہ سخت گرمی میں روزہ رکھنے کے باعث جسم میں پانی کی کمی واقع ہوسکتی ہے جس کے لیے سحر و افطار میں پانی کا استعمال بڑھا دینا چاہیئے۔

    اس کے علاوہ پانی یا پھلوں کے رس زیادہ سے زیادہ پئیں، اپنی غذا میں دودھ اور دہی کا استعمال بھی ضرور کریں۔

    رمضان المبارک میں سخت گرمی کے باعث جسم میں پانی کی کمی کو پورا کرنے کے لیے ماہرین طب کے تجویز کردہ سات آسان طریقے مندرجہ ذیل ہیں۔

    سحری میں کم از کم 2 گلاس پانی لازمی پیئیں جبکہ جوس اور کولڈ ڈرنک سے دور رہیں۔ یہ آپ کے وزن میں اضافہ کریں گی۔

    ایسی غذاؤں کا استعمال کریں جن میں پانی کی مقدار زیادہ ہو جیسے تربوز، کھیرا، سلاد وغیرہ۔ یہ آپ کے جسم کی پانی کی ضرورت کو پورا کریں گے۔

    افطار کے اوقات میں ایک ساتھ 7 یا 8 گلاس پانی پینا نہ صرف بے فائدہ ہے بلکہ صحت کے لیے نقصان دہ بھی ہوسکتا ہے، اس کی جگہ پانی والی غذاؤں اور پھلوں کا استعمال کریں۔

    روزہ کے بعد کھجور اور 2 گلاس پانی کے ساتھ افطار کریں۔

    رات میں نماز تراویح اور دوسری عبادات کے لیے جائیں تو پانی کی بوتل ساتھ لے کر جائیں۔

    رات کو ایک پانی کی بوتل اپنے قریب رکھیں۔

    کوشش کریں کہ گرم اور دھوپ والی جگہوں پر کم سے کم جائیں۔

  • رمضان المبارک: جسم کو پانی کی کمی سے کیسے بچایا جاسکتا ہے؟

    رمضان المبارک: جسم کو پانی کی کمی سے کیسے بچایا جاسکتا ہے؟

    ماہ رمضان کا آغاز ہوچکا ہے اور اس بار کرونا وائرس کی وجہ سے وہ گہما گہمی نہیں ہے جو ہر سال دیکھنے میں آتی ہے، لاک ڈاؤن کی وجہ سے نیا بھر میں زیادہ تر افراد گھروں پر اپنا وقت گزار رہے ہیں۔

    اس مبارک ماہ کے ساتھ ہی گرمی کا آغاز بھی ہوچکا ہے لہٰذا اس وقت سب سے بڑا چیلنج جسم میں پانی کی کمی نہ ہونے دینا ہے تاکہ پورے ماہ خشوع وخضوع سے عبادت کی جاسکے۔

    پانی کی کمی کا سامنا زیادہ تر خواتین کو ہوسکتا ہے کیونکہ رمضان میں ان کی مصروفیات بڑھ جاتی ہیں اور یوں روزے کے ساتھ گھریلو امور نمٹانا اور عبادات کرنا مشکل ہوجاتا ہے۔

    ماہرین طب کا کہنا ہے کہ گرمی میں روزہ رکھنے کے باعث جسم میں پانی کی کمی واقع ہوسکتی ہے جس کے لیے سحر و افطار میں پانی کا استعمال بڑھا دینا چاہیئے۔

    سحر و افطار میں پانی یا پھلوں کے رس زیادہ سے زیادہ پیئیں، اپنی غذا میں دودھ اور دہی کا استعمال بھی ضرور کریں۔

    رمضان المبارک میں سخت گرمی کے باعث جسم میں پانی کی کمی کو پورا کرنے کے لیے ماہرین طب کے تجویز کردہ سات آسان طریقے مندرجہ ذیل ہیں۔

    سحری میں کم از کم 2 گلاس پانی لازمی پیئیں جبکہ جوس اور کولڈ ڈرنک سے دور رہیں۔ یہ آپ کے وزن میں اضافہ کریں گی۔

    ایسی غذاؤں کا استعمال کریں جن میں پانی کی مقدار زیادہ ہو جیسے تربوز، کھیرا، سلاد وغیرہ۔ یہ آپ کے جسم کی پانی کی ضرورت کو پورا کریں گے۔

    افطار کے اوقات میں ایک ساتھ 7 یا 8 گلاس پانی پینا نہ صرف بے فائدہ ہے بلکہ صحت کے لیے نقصان دہ بھی ہوسکتا ہے۔

    روزہ کے بعد کھجور اور 2 گلاس پانی کے ساتھ افطار کریں۔

    رات میں نماز تراویح اور دوسری عبادات کے وقت پانی کی بوتل ساتھ رکھیں۔

    رات کو سوتے ہوئے بھی پانی کی بوتل اپنے قریب رکھیں۔

    کوشش کریں کہ گرم اور دھوپ والی جگہوں پر کم سے کم جائیں۔

    ان تدابیر کو اپنا کر آپ اپنے جسم کو پانی کی کمی سے بچا کر ایک پرلطف ماہ رمضان گزار سکتے ہیں۔

  • لاہور کے بڑے مسائل صاف پانی کی کمی اور بےترتیب تعمیرات ہیں،وزیراعظم

    لاہور کے بڑے مسائل صاف پانی کی کمی اور بےترتیب تعمیرات ہیں،وزیراعظم

    لاہور: وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ لاہور کے بڑے مسائل صاف پانی کی کمی اور بے ترتیب تعمیرات ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور میں وزیراعظم عمران خان کو راوی ریورفرنٹ اربن ڈویلپمنٹ پراجیکٹ پر دوران لاگت کے تخمینے، زمین دستیابی، پانی فراہمی، فزیبلٹی، قانونی پہلوؤں،ٹائم لائن پر بریفنگ دی گئی۔

    وزیراعظم نے کہا کہ لاہور کے بڑے مسائل صاف پانی کی کمی اور بےترتیب تعمیرات ہیں، 10 سال بعد لاہور میں زیر زمین پانی کی سطح میں بہت کمی آجائےگی۔

    عمران خان کا کہنا تھا کہ ایسا منصوبہ بنائیں کہ آنے والی نسلوں کو پانی کے مسائل درپیش نہ ہوں، منصوبےمیں کسی بھی طرح کی رکاو ٹ کو دور کیاجائے، منصوبہ شاندار ماڈرن سٹی ہوگا اور عوام کے لیے کشش کا باعث ہوگا۔

    واضح رہے کہ واسا نے فراہمی و نکاسی آب کے لیے 2040 تک کا ماسٹر پلا ن تیار کر لیا، ماسٹر پلان میں کنزرویشن، میٹرنگ اور واٹر سٹوریج کے منصوبوں پر خصوصی توجہ دی گئی ہے۔

    ڈویژنل ماسٹر پلان کمیٹی نے واسا کے ماسٹر پلان پر مرحلہ وار عمل در آمد کا مشور ہ دیا، واسا کے سروس ایریا میں توسیع کی تجویز پر غور کیا گیا، بزنس پلان بھی دیا گیا ہے جس کے ذریعے ریونیو اکٹھا کیا جائے گا۔

  • کراچی میں لوگوں کو پینے کا صاف پانی میسر نہیں، مصطفیٰ کمال

    کراچی میں لوگوں کو پینے کا صاف پانی میسر نہیں، مصطفیٰ کمال

    کراچی: چیئرمین پی ایس پی مصطفی کمال کا کہنا ہے کہ کراچی میں لوگوں کو پینے کا صاف پانی میسر نہیں ہے، شہر میں وبائی امراض پھوٹ پڑے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق پاک سرزمین پارٹی کے سربراہ مصطفیٰ کمال نے سندھ ہائی کورٹ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کراچی میں یہ تیسری صفائی مہم ہے مگرصفائی نظر نہیں آرہی، صفائی مہم سے نہیں نظام سے کراچی صاف ہوگا۔

    انہوں نے کہا کہ کل لیاقت آباد 20 سے زائد افراد کو پاگل کتے نے کاٹ لیا، جو پولیس اہلکار کتے کو مارنے گئے انہیں بھی کتے نے کاٹ لیا۔

    مصطفیٰ کمال نے کہا کہ کراچی میں لوگوں کو پینے کا صاف پانی میسر نہیں ہے، شہر میں وبائی امراض پھوٹ پڑے ہیں۔ چیئرمین پی ایس پی نے کہا کہ ٹارگٹ کلنگ بند ہوئی تو ڈینگی، کتے کے کاٹنے سے لوگ مر رہے ہیں۔

    پاک سرزمین پارٹی کے سربراہ نے کہا کہ کے فورپر 20ارب سے زائد پیسہ لگا دیا گیا، نیسپاک کی رپورٹ بعد میں آئی کہ کے فور کا روٹ صحیح نہیں ہے۔

    مصطفیٰ کمال نے کہا کہ یہ کراچی نہیں بلکہ ملک کے خلاف سازش ہو رہی ہے، کراچی برباد ہوگا تو ملک برباد ہوگا۔

    پاگل کتے کے کاٹے سے سب انسپکٹر سمیت 12 افراد اسپتال پہنچ گئے

    یاد رہے کہ گزشتہ روز کراچی کے علاقے ایف سی ایریا میں کتے کے کاٹنے سے 25 افراد زخمی ہوئے تھے جس میں سے 23 کو عباسی شہید اسپتال منتقل کیا گیا تھا۔

    اسپتال کے ڈاکٹر جہانزیب کا کہنا تھا کہ کتے کے کاٹنے سے زیادہ ترزخمی ایف سی ایریا سے آئے۔