Tag: پانی

  • دوران زراعت  پانی کا ضیاع ایک اہم مسئلہ ہے: فواد چوہدری

    دوران زراعت  پانی کا ضیاع ایک اہم مسئلہ ہے: فواد چوہدری

    اسلام آباد: وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے کہا کہ دوران زراعت  پانی کا ضیاع ایک اہم مسئلہ ہے.

    ان خیالات کا اظہار انھوں نے ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا. ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نے مستقبل کی سوچ رکھی، حکومت کاوعدہ ہےسائنس اورٹیکنالوجی کےساتھ آگے بڑھنا ہے.

    فواد چوہدری نے کہا کہ پانی سے بیماریوں کےعلاج پر800 ملین ڈالرخرچ کررہے ہیں، لیبارٹریز کو کمرشلائز کر رہے ہیں.

    انھوں نے کہا کہ چاہے کسی بھی ادارے میں تعینات ہوں، میں عوام سے ووٹ لےکرآیاہوں، میرا فرض ہے کہ ہمیشہ مزدور کے ساتھ کھڑارہوں، کوئی خوش ہو یا ناراض میں یونینز کے ساتھ ہوں.

    مزید پڑھیں: حمزہ شہباز اور زرداری کی گرفتاری روشن مستقبل کی نشانی ہے، فواد چوہدری

    انھوں نے کہا کہ یہ بہت اہم وزارت ہے، دنیا کے دیگر ممالک میں اسی خصوصی اہمیت دی جاتی ہے، یہاں لوگوں کو اب پتا چلا ہے کہ ایسی بھی کوئی وزارت ہے.

    خیال رہے کہ 11 جون 2019 کو اپنے بیان میں فواد چوہدری نے کہا تھا کہ حمزہ شہباز اور زرداری کی گرفتاری روشن مستقبل کی نشانی ہے، حمزہ شہباز نے 26 ملین ڈالر پاکستان سے باہر بھیجے ، پاکستان کو لوٹنے والے اب لمبے عرصے کے لئے جیلوں میں ہیں۔

  • شادی کرنی ہے تو پانی کا ٹینکر لاؤ، گاؤں باسیوں نے انوکھی شرط عائد کردی

    شادی کرنی ہے تو پانی کا ٹینکر لاؤ، گاؤں باسیوں نے انوکھی شرط عائد کردی

    نئی دہلی : بھاکھری گاؤں کی واحد جھیل سوکھ چکی ہے جس کے باعث رہائشیوں نے شادی کی شرط پانی کا ٹینکر رکھ دیا۔

    تفصیلات کے مطابق بھارت کے زیادہ تر علاقوں میں شادی کی تاریخ کا تعین عام طور پر پنڈت کرتے ہیں لیکن بھارت کا ایک گاﺅں ایسا ہے جہاں شادی کی تاریخ پانی کے ٹینکر کی بنیاد پر طے ہوتی ہے، یہ جگہ شمالی گجرات میں انڈیا پاکستان کی سرحد پر آباد آخری انڈین گاوُں ہے۔

    بھارتی ٹی وی کے مطابق بھاکھری گاوُں کی واحد جھیل سوکھ چکی ہے اور اب انسان اور جانور دونوں کے پینے کے لیے پانی نہیں ہے لیکن جھیل کے کنارے کھڑا سالوں پرانا ایک درخت خشک سالی کے درمیان اس گاوُں میں ہونے والی شادیوں کا گواہ ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ گذشتہ کافی عرصے سے یہاں شادی کا سیزن اور خشک سالی لگ بھگ ایک ساتھ آتے ہیں اور شادیوں میں پانی کے لیے ٹینکرز پر انحصار کرنا پڑتا ہے۔

    بھاکھری گاوُں کے پیرا بھائی جوشی نے کہا کہ شادی ہو تو یہاں سے 25 کلومیٹر دور سے پانی کے ٹینکر لانے پڑتے ہیں۔

    ان کے مطابق شادی کے سیزن میں یہاں ایک ٹینکر کی قیمت دو ہزار ہوتی ہے اور شادی میں تین چار ٹینکر لگ جاتے ہیں جس کا خرچ آٹھ دس ہزار روپے تک آتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ وہ کہتے ہیں کہ شادی میں پانی کے ٹینکرز سب سے زیادہ اہم ہیں۔ شادی کے انتظامات میں سب سے پہلا کام بھی پانی کے ٹینکر کا حصول ہے کیونکہ کبھی کبھی چالیس سے پچاس کلومیٹر دور جانے پر بھی ٹینکر کا ملنا مشکل ہو جاتا ہے۔

    گاوُں کے بیکھا بھائی نے کہا کہ یہ ریگستانی علاقہ ہے اور یہاں کا پانی کھارا ہوتا ہے۔ پلانے کے لیے ہی نہیں کھانا بنانے کے لیے بھی میٹھے پانی کی ضرورت پڑتی ہے، وہ کہتے ہیں کہ اگر چھوٹی شادی ہو تو پانچ ٹینکر اور اگر بڑی ہو تو دس ٹینکر پانی بھی کم پڑجاتا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ انڈیا پاکستان سرحد کی جانب ایک دوسرا گاؤں جلویا ہے۔

    اس گاؤں کے نائب سرپنچ وجے سی ڈوریا کا کہنا تھا کہ ہمارے گاؤں میں اور اس علاقے کے تمام گاؤں میں شادیوں کے وقت پانی کے ٹینکرز پر ہزاروں روپے خرچ ہو جاتے ہیں۔یہ علاقہ دہائیوں سے خشک سالی کی زد میں ہے جو ان کے برتاؤاور ثقافت میں بھی نظر آتا ہے۔

    بھارتی خبر رساں اداروں کے مطابق گاؤں کے لوگ بتاتے ہیں کہ مسلسل خشک سالی کے سبب اب لوگ شادی کا وقت بدلنے لگے ہیں۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ ہندو رسم و رواج کے مطابق شادیوں کا خاص وقت ہوتا ہے، اب وہ گرمی ختم ہونے یا بارش کی راہ دیکھتے ہیں خواہ شادی کا موسم چلا ہی کیوں نہ گیا ہو۔

  • پی ٹی آئی کا بلاول بھٹو کے خلاف پانی نہ ملنے پر تحریک چلانے کا اعلان، واٹر بورڈ دفتر کے باہر دھرنا

    پی ٹی آئی کا بلاول بھٹو کے خلاف پانی نہ ملنے پر تحریک چلانے کا اعلان، واٹر بورڈ دفتر کے باہر دھرنا

    کراچی: پاکستان تحریک انصاف نے پی پی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کے خلاف پانی نہ ملنے پر تحریک چلانے کا اعلان کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی کراچی نے پانی نہ ملنے کے خلاف پیپلز پارٹی کے چیئرمین کے خلاف تحریک چلانے کا اعلان کیا ہے۔

    دریں اثنا، پانی کے بحران پر پی ٹی ارکان اسمبلی نے واٹر بورڈ دفتر کے باہر احتجاجی دھرنا دے دیا، مظاہرین نے ایم ڈی واٹر بورڈ اور سندھ حکومت کے خلاف نعرے بازی کی۔

    پی ٹی آئی ارکان نے چیف انجینئر واٹر بورڈ سلیم احمد سے ملاقات کی، پی ٹی آئی ارکان واٹر بورڈ حکام پر برس پڑے، اراکین سندھ اسمبلی کا کہنا تھا کہ پانی کا ضیاع ہوتا ہے اور انھیں کوئی احساس نہیں، واٹر بورڈ نے شہر کو پانی دینا بند کر دیا ہے۔

    سندھ اسمبلی میں قائد حزب اختلاف فردوس شمیم نقوی کا کہنا ہے پانی دینا حکومت سندھ کی ذمے داری ہے، حب ڈیم میں پانی نہیں تھا تو ضلع غربی کو پانی نہیں ملتا تھا، اب حب ڈیم بھر چکا ہے پھر بھی پانی نہیں مل رہا۔

    فردوس شمیم نے کہا کہ پانی کا مسئلہ حل نہیں کیا جائے گا تو حکومت بھی نہیں کرنے دیں گے۔

    رکن سندھ اسمبلی خرم شیر زمان نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے فور منصوبے کو مکمل نہیں کرے گی، سعید غنی نے کہا کہ ہم سے غلطی ہوئی ہے، ایسی نالائق حکومت کا کیا فائدہ جو عوام کو بنیادی ضروریات نہیں دے سکتی۔

    خرم شیر زمان کا کہنا تھا کہ ہر ایم پی اے یہاں کہتا ہے میرے حلقے میں پانی نہیں ہے، تپتی دھوپ میں یہاں کھڑے ہیں، پیپلز پارٹی نے سندھ کے ہر شہر کو تباہ کر دیا، شہر کراچی میں پانی امیر کے پاس نہ غریب کے پاس ہے۔

    انھوں نے مطالبہ کیا کہ موجودہ ایم ڈی واٹر بورڈ کو تبدیل کر دیا جائے، اور وزیر بلدیات سعید غنی کو بھی فوری طور پر ہٹایا جائے۔

  • درد مند کسان پیاسے جانوروں کو بچانے کے لیے کوشاں

    درد مند کسان پیاسے جانوروں کو بچانے کے لیے کوشاں

    آسٹریلیا میں پایا جانے والا گلہری کا ہم شکل جانور کوالا موسمیاتی تغیرات اور سخت گرمی کے باعث پیاس کے ہاتھوں بے حال ہے، ایسے میں ایک کسان ان معصوم جانوروں کی پیاس بجھانے کے لیے کوشاں ہے۔

    کوالا کو بھالو کی نسل سے سمجھا جاتا ہے لیکن یہ ایک کیسہ دار (جھولی والا) جانور ہے اور کینگرو کی طرح اس کے پیٹ پر بھی ایک جھولی موجود ہوتی ہے جہاں اس کے نومولود بچے پرورش پاتے ہیں۔

    کوالا کی بنیادی خوراک یوکلپٹس (درخت) کے پتے ہیں جو ان کے جسم کو نہ صرف توانا رکھتا ہے بلکہ ان کے جسم کو درکار پانی کی بے تحاشہ ضرورت کو بھی پورا کرتا ہے۔ تاہم موسمیاتی تغیرات یعنی کلائمٹ چینج کے باعث یوکلپٹس کی پیداوار میں کمی آرہی ہے۔

    یوکلپٹس کے تازہ پتوں میں پرانے پتوں کی نسبت زیادہ نمی ہوتی ہے لہٰذا کوالا بہت شوق سے یوکلپٹس کے تازہ پتے کھاتے ہیں۔

    تاہم اس درخت کی پیداوار میں کمی سے ایک تو تازہ پتوں کی بھی کمی واقع ہورہی ہے، دوسری جانب کلائمٹ چینج کے اثرات کے باعث نئے یوکلپٹس کے پتے پہلے کی طرح ترو تازہ اور نمی سے بھرپور نہیں ہوتے جو کوالا کی پیاس بجھانے سے قاصر رہتے ہیں۔

    ماہرین کے مطابق یہ کوالا کے لیے ایک سنگین صورتحال ہے جس کی وجہ سے یہ جانور پیاس کی شدت سے مر رہے ہیں۔ ان کے مطابق آسٹریلیا کے جنگلات میں اب 1 لاکھ سے بھی کم کوالا رہ گئے ہیں۔

    دوسری جانب موسم گرما کی شدت میں اضافہ اور ہیٹ ویوز بھی ان معصوم جانوروں کے لیے مزید زحمت ثابت ہوتا ہے اور اس موسم میں ان کی اموات میں اضافہ ہوجاتا ہے۔

    ایک کسان روبرٹ نے ان جانوروں کے لیے پانی کے ذخائر بنانے شروع کردیے ہیں۔ اس کسان نے یونیورسٹی آف سڈنی کے اشتراک سے اسٹیل کے بڑے برتن میں پانی رکھنا شروع کیا ہے جس میں پانی کی فراہمی ایک الیکٹرک موٹر کے ذریعے رواں رہتی ہے۔

    وہ بتاتے ہیں کہ بعض اوقات کوالا اتنے پیاسے ہوتے ہیں کہ گھنٹوں تک پانی پیتے رہتے ہیں۔ پانی کے یہ ذخائر درختوں کے قریب نصب کیے جارہے ہیں۔

    دوسری جانب کوالا کے لیے پانی رکھنے کے حوالے سے آگاہی مہمات بھی چلائی جارہی ہیں۔ لوگوں کو بتایا جارہا ہے، کہ ’اگر ان معصوم جانوروں کو پانی نہ ملا تو یہ پلک جھپکتے میں غائب (معدوم) ہوجائیں گے‘۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ کوالا کو لاحق ان خطرات کے باعث یہ معصوم جانور سنہ 2050 تک معدوم ہوسکتا ہے۔

  • عالمی یوم آب: ملک کی 85 فیصد آبادی پینے کے صاف پانی سے محروم

    عالمی یوم آب: ملک کی 85 فیصد آبادی پینے کے صاف پانی سے محروم

    آج دنیا بھر میں عالمی یوم آب منایا جارہا ہے۔ ماہرین کے مطابق سنہ 2025 تک پاکستان خشک سالی کا شکار ہو سکتا ہے، اس وقت ملک کی 85 فیصد آبادی پینے کے صاف پانی سے محروم ہے۔

    پانی کا عالمی دن منانے کا آغاز سنہ 1992 میں برازیل کے شہر ریو ڈی جنیرو میں اقوام متحدہ کی ماحول اور ترقی کے عنوان سے منعقدہ کانفرنس کی سفارش پر ہوا تھا جس کے بعد سنہ 1993 سے ہر سال 22 مارچ کو یہ دن منایا جاتا ہے۔

    پاکستان دنیا کے ان 17 ممالک میں شامل ہے جو پانی کی قلت کا شکار ہیں۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق جب پاکستان وجود میں آیا تو اس وقت ہر شہری کے لیے 5 ہزار 6 سو کیوبک میٹر پانی تھا جو اب کم ہو کر 1 ہزار کیوبک میٹر رہ گیا ہے اور سنہ 2025 تک 800 کیوبک میٹر رہ جائے گا۔

    پاکستان میں زراعت اور پینے کے لیے زیر زمین پانی (گراؤنڈ واٹر) استعمال کیا جاتا ہے جس کی سطح تیزی سے کم ہورہی ہے۔ پاکستان زیر زمین پانی استعمال کرنے والا دنیا کا چوتھا بڑا ملک ہے۔

    ملک میں استعمال ہونے والا 80 فیصد پینے کا پانی یہی زیر زمین پانی ہے جو زمین سے پمپ کیا جاتا ہے، اسی طرح زراعت کے لیے بھی ملک بھر میں 12 لاکھ ٹیوب ویل زمین سے پانی نکال رہے ہیں۔ اس بے تحاشہ استعمال کی وجہ سے ہر سال زیر زمین پانی کی سطح ایک میٹر نیچے چلی جاتی ہے۔

    دوسری جانب ملک کی 85 فیصد آبادی پینے کے صاف پانی سے بھی محروم ہے، ملک کا 92 فیصد سیوریج کا پانی براہ راست دریاؤں اور نہروں میں شامل ہوجاتا ہے۔ اس آمیزش کی وجہ سے 5 کروڑ افراد سنکھیا کے زہریلے اثرات کی زد میں ہیں۔

    اس گندے پانی کی وجہ سے ہر سال 52 ہزار بچے ہیضہ، اسہال اور دیگر بیماریوں سے جاں بحق ہوتے ہیں۔ اس وقت معیشت کا ڈیڑھ فیصد حصہ اسپتالوں میں پانی سے متعلقہ بیماریوں کے علاج پر خرچ ہو رہا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان میں قلت آب کا مسئلہ شدید تر ہو رہا ہے اور سنہ 2025 تک ملک خشک سالی کا شکار ہو سکتا ہے۔ ماہرین کے مطابق زیر زمین پانی کے استعمال کی پالیسی شروع کی جانی چاہیئے۔

    ماہرین کے مطابق میدانی اور صحرائی علاقوں میں زیر زمین پانی کے ذخائر محفوظ بنانے، ڈیموں کی تعمیر اور پانی کے ضیاع کو روکے جانے کی سخت ضرورت ہے۔

  • صاف شفاف پانی کے اس جھانسے میں نہ آئیں

    صاف شفاف پانی کے اس جھانسے میں نہ آئیں

    اگر آپ گھر سے باہر کسی پرفضا مقام پر جاتے ہیں تو کسی جھیل یا ندی کا پانی دیکھتے ہوئے اسے ضرور پینا چاہتے ہوں گے، یہ سوچتے ہوئے کہ یہ پانی ہر قسم کی آلودگی سے پاک اور نہایت شفاف ہے۔

    تاہم یہ خیال آپ کو سخت خطرات میں بھی مبتلا کرسکتا ہے۔ عمومی طور پر خیال کیا جاتا ہے کہ چونکہ اس قسم کے پانی میں معدنیات زیادہ مقدار میں ہوتے ہیں جو فلٹرڈ پانی پینے والا ہمارا جسم برداشت نہیں کرسکتا، لہٰذا ہم مختلف بیماریوں کا شکار ہوجاتے ہیں، تاہم یہ خیال بھی غلط ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ پانی آپ کے روزمرہ کے پانی سے زیادہ آلودہ ہوتا ہے کیونکہ یہ فلٹر بھی نہیں کیا جاتا۔

    امریکا میں ایک واٹر کمپنی ’لائیو واٹر‘ ایسا ہی پانی فروخت کرتی ہے اور کمپنی کا کہنا ہے کہ اس پانی میں کسی شے کی آمیزش نہیں کی جاتی۔

    تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ اس پانی میں مضر صحت بیکٹریا موجود ہوتے ہیں جو آپ کو ڈائریا میں مبتلا کرسکتے ہیں۔

    علاوہ ازیں اس طرح کا کھلا پانی جانور بھی پینے اور نہانے کے لیے استعمال کرتے ہیں جس کے بعد اس میں مزید مضر صحت اجزا کا اضافہ ہوجاتا ہے۔

    ماہرین کے مطابق شہروں میں دستیاب عام گراؤنڈ واٹر بھی اس زمرے میں آتا ہے، پینے کے پانی کو پینے سے قبل اچھی طرح فلٹر کرنا ضروری ہے۔

    ان کا کہنا ہے کہ پانی میں ذرا سی آلودگی بھی مختلف بیماریوں میں مبتلا کرسکتی ہے، امریکا میں دنیا کا محفوظ ترین ڈرنکنگ واٹر سسٹم موجود ہے اس کے باوجو ہر سال 40 لاکھ سے زائد افراد پانی کی وجہ سے مختلف بیماریوں کا شکار ہوجاتے ہیں۔

  • کراچی: مکان میں 100 میٹر طویل سرنگ کی کھدائی کا معاملہ الجھ گیا، مقدمہ درج

    کراچی: مکان میں 100 میٹر طویل سرنگ کی کھدائی کا معاملہ الجھ گیا، مقدمہ درج

    کراچی: شہرِ قائد کے علاقے ناظم آباد میں ایک مکان میں سو میٹر طویل سرنگ کھودے جانے کا معاملہ الجھ گیا ہے، پولیس نے واقعے کا مقدمہ درج کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے ناظم آباد میں پانی چوری کے لیے سو میٹر طویل سرنگ کی کھدائی کا معاملہ الجھ گیا ہے، پولیس نے واٹر بورڈ کی مدعیت میں مقدمہ درج کرکے تفتیش شروع کر دی۔

    [bs-quote quote=”مقدمہ واٹر بورڈ کے عملے کی مدعیت میں درج کیا گیا۔” style=”style-8″ align=”left”][/bs-quote]

    80 گز کے مکان میں 15 فٹ گہری کھدائی کی گئی ہے، جب کہ 100 میٹر لمبی سرنگ نکالی گئی۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ کھدائی بند مکان میں کی جا رہی تھی، جب مٹی مکان سے باہر نکلنے لگی تو شک ہوا کہ مکان میں کوئی مشکوک سرگرمی جاری ہے۔

    پولیس نے بتایا ہے کہ مقدمہ واٹر بورڈ کے عملے کی مدعیت میں درج کیا گیا، دوسری طرف مکان مالک کی تلاش کے لیے چھاپے بھی مارے جا رہے ہیں۔

    یاد رہے کہ 2014 میں کراچی کے سینٹرل جیل کے قریب واقع گھر میں بھی کھدائی کے ذریعے 100 فٹ طویل سرنگ پکڑی گئی تھی، جس کے ذریعے جیل میں موجود کالعدم جماعتوں کے اہم رہنماؤں کو نکالا جانا تھا۔

    یہ بھی پڑھیں:  کراچی جیل میں سرنگ: گھرپولیس اہلکارکی ملکیت تھا

    جیل کے سامنے فرنٹ سے دوسرا گھر ملزمان نے سرنگ کھودنے کے لیے خریدا تھا، جس گھر سے سرنگ کھودی گئی وہ پولیس اہل کار کی ملکیت تھا جو صرف دو ماہ قبل چار گنا زیادہ قیمت پر فروخت کیا گیا تھا۔

    رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ سو فٹ سرنگ کھودی جا چکی تھی جب کہ جیل کے اندر تک پہنچنے کے لیے صرف چالیس سے پچاس فٹ کی کھدائی باقی تھی۔

  • شیر خوار بچوں کو پانی پلانا خطرناک ہوسکتا ہے

    شیر خوار بچوں کو پانی پلانا خطرناک ہوسکتا ہے

    یوں تو ہر انسان کو دن بھر میں زیادہ سے زیادہ سے پانی پینے کی ضرورت ہوتی ہے، تاہم شیر خوار بچوں کا معاملہ مختلف ہوتا ہے۔

    ماہرین کا کہنا کہ 6 ماہ سے کم عمر بچوں کو پانی پلانا نہایت خطرناک ہوسکتا ہے اور یہ بعض اوقات ان کی موت کا سبب بھی بن سکتا ہے۔

    ماہرین کے مطابق جب ہم بہت زیادہ پانی پی لیتے ہیں تو یہ خون میں شامل ہونا شروع ہوجاتا ہے جس سے خون میں موجود نمک یا سوڈیم کی سطح کم ہونی شروع ہوجاتی ہے۔

    جب خون میں سوڈیم کی سطح بے حد کم یعنی تقریباً فی گیلن کے حساب سے 0.4 اونس ہوجائے تو جسم ہائپونیٹرمیا کا شکار ہوجاتا ہے۔

    مزید پڑھیں: شیر خوار بچوں کے لیے شہد سخت نقصان دہ

    اس کیفیت میں جسم کے خلیات اضافی پانی کو اپنے اندر جذب کر کے سوڈیم کی سطح معمول پر لانے کی کوشش کرتے ہیں، نتیجتاً جسم کے خلیات غبارے کی طرح پھول جاتے ہیں جس سے الٹی، متلی اور عضلات میں کھنچاؤ کی کیفیت پیدا ہوتی ہے۔

    یہ کیفیت ایتھلیٹس میں نہایت عام ہوتی ہے کیونکہ وہ بہت زیادہ اور مسلسل پانی پیتے ہیں۔

    ایسی صورت میں پانی دماغ کے خلیات تک بھی پہنچ سکتا ہے جس کے بعد دماغ کے خلیات بھی پھول جاتے ہیں اور کھوپڑی پر دباؤ بڑھ جاتا ہے۔ اس سے دماغ کو نقصان پہنچنے کا خطرہ ہوتا ہے جبکہ موت واقع ہونے کا خدشہ بھی پیدا ہوجاتا ہے۔

    تاہم پریشان ہونے کی ضرورت نہیں کیونکہ ایک مکمل بالغ جسم میں پانی کی زیادتی سے موت کا امکان نہایت کم ہوتا ہے البتہ شیر خوار بچے اس صورتحال کا شکار ہوسکتے ہیں۔

    مزید پڑھیں: بہت زیادہ گرم کپڑے پہنانا ننھے بچوں کے لیے مہلک

    بچوں کے گردے چونکہ مکمل طور پر نشونما نہیں پائے ہوتے لہٰذا انہیں پلائے جانے والے پانی کی تمام مقدار گردوں میں فلٹر ہونے کے بجائے خون میں شامل ہوجاتی ہے اور یوں چند اونس پانی بھی ان کے لیے خطرناک ثابت ہوسکتا ہے۔

    صرف براہ راست پانی ہی نہیں بلکہ اگر بچوں کو پلائے جانے والے فارمولہ دودھ میں بھی پانی کی مقدار زیادہ ہو تو یہی صورتحال پیش آسکتی ہے۔

    ایسی صورت میں ضروری ہے کہ فوری طور پر بچے کو ڈاکٹر کے پاس لے جایا جائے جو انہیں خون میں سوڈیم کی مقدار معمول پر لانے کے لیے مختلف مائع جات استعمال کرواتے ہیں۔

  • سولر پینل سے بجلی کے ساتھ ساتھ پانی کی بھی پیداوار

    سولر پینل سے بجلی کے ساتھ ساتھ پانی کی بھی پیداوار

    سولر پینل سورج کی روشنی اور حرارت سے بجلی پیدا کرتے ہیں اور توانائی کی ضروریات پوری کرتے ہیں، تاہم حال ہی میں ایک منصوبے میں شمسی پینلز نے پانی بنانے کا کام بھی کیا۔

    تجرباتی طور پر کیے جانے والے اس منصوبے کو بل گیٹس اور جیف بیزوس کی جانب سے 1 ارب ڈالر کا فنڈ حاصل ہوچکا ہے۔

    اس منصوبے میں شمسی پینلز ہوا سے نمی کشید کرتے ہیں اور انہیں استعمال کے قابل پانی میں تبدیل کردیتے ہیں۔

    حاصل کردہ پانی نہایت صاف اور پینے کے قابل ہے۔ 2 شمسی پینل سے 10 لیٹر تک صاف پانی حاصل کیا جاسکتا ہے۔

    خیال رہے کہ ہوا سے پانی کشید کرنے کا خیال نیا نہیں ہیں۔ دنیا بھر میں جیسے جیسے آبی ذخائر میں کمی واقع ہورہی ہے ویسے ویسے پانی حاصل کرنے کے متبادل طریقے ایجاد کیے جارہے ہیں اور ہوا سے پانی کشید کرنا بھی انہی میں سے ایک ہے۔

    اس وقت دنیا کے کئی حصوں میں چھوٹے پیمانے پر اس تکینیک کے ذریعے مختلف منصوبے مقامی آبادی کی آبی ضروریات کو پورا کرر ہے ہیں۔

    ایسی ہی ایک منصوبہ واٹر سیر نامی ٹربائن بھی ہے، دن کے 24 گھنٹے کام کرنے والی یہ ٹربائن فضا میں موجود پانی لے کر اسے پینے کے قابل بناتی ہے اور اس کے لیے اسے کسی قسم کی بجلی، توانائی، یا کیمیکلز کی ضرورت نہیں ہوتی۔

    اس کے زمین کے اوپر لگے بلیڈز ہوا کی طاقت سے گھومتے ہیں اور ہوا کو زمین کے اندر نصب چیمبر میں دھکیلتے ہیں۔ یہ چیمبر مٹی میں دبا ہوتا ہے اور ٹھنڈی مٹی کی وجہ سے خاصا سرد ہوتا ہے۔

    یہ اپنے اندر موجود گرم ہوا کو بھی ٹھنڈا کردیتا ہے اور اس میں موجود پانی قطروں کی صورت میں چیمبر کی دیواروں پر جم جاتا ہے۔

    یہ ٹربائن ہوا چلنے یا نہ چلنے دونوں صورتوں میں کام کرتی ہے اور روزانہ 37 لیٹرز پانی فراہم کرتی ہے۔

  • سندھ طاس معاہدے کے تحت بھارت پانی نہیں روک سکتا، فیصل واوڈا

    سندھ طاس معاہدے کے تحت بھارت پانی نہیں روک سکتا، فیصل واوڈا

    کراچی : وفاقی وزیر آبی وسائل فیصل واوڈا نے کہا ہے کہ بھارت کی جانب سے پانی روکنے کی دھمکی کلبھوشن کیس سے توجہ ہٹانے کی ناکام کوشش ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیرآبی وسائل فیصل واوڈا کا کہنا ہے کہ بھارت کی جانب سے پانی روکنے کی دھمکی مضحکہ خیزاورفضول خیزبات ہے۔

    انہوں نے کہا کہ سندھ طاس معاہدے کے تحت بھارت پانی نہیں روک سکتا، بھارت جان لے یہ نیا پاکستان ہے، بھارت جنگ کے نتائج سے باخبر رے۔

    وفاقی وزیر نے کہا کہ بہادرپاکستانی افواج بھارت کوبھرپورجواب دیں گی، بھارت کا جنگی جنون اس کو کوئی فائدہ نہ دے گا۔

    فیصل واوڈا نے کہا کہ دھمکی کلبھوشن کیس سے توجہ ہٹانے کی ناکام کوشش ہے، بھارت اپنی ناکامی کا ذمہ دارپاکستان کونہیں ٹھہرا سکتا۔

    بھارتی وزیر نے پاکستان کا پانی روکنے کا مضحکہ خیز دعویٰ کر دیا

    یاد رہے کہ گزشتہ روز بھارتی وزیرنتن گڈکری نے دعویٰ کیا تھا کہ بھارتی حکومت نے فیصلہ کرلیا ہے کہ پاکستان کو جانے والے 3 دریاؤں کا پانی روکا جائے گا۔

    نتن گڈکری کا کہنا تھا کہ مشرقی دریاؤں کا پانی موڑ کر جموں و کشمیر اور پنجاب میں اپنے لوگوں کو دیا جائے گا۔

    بھارتی وزیر نے دعویٰ کیا تھا کہ دریائے راوی پر شاہ پورکنڈی ڈیم کی تعمیر شروع کر دی گئی ہے، ڈیم پروجیکٹ سے جمع ہونے والا پانی مقبوضہ کشمیر میں استعمال کیا جائے گا۔