Tag: پانی

  • بھارت کی آبی دہشت گردی، دریائے چناب کا پانی پھر روک لیا

    بھارت کی آبی دہشت گردی، دریائے چناب کا پانی پھر روک لیا

    لاہور: کنٹرول لائن پر بلا اشتعال فائرنگ کے سلسلے کے بعد بھارت نے  آبی دہشت گردی  شروع کردی، دریائے چناب کا پانی پھر روک لیا۔

    تفصیلات کے مطابق ذرائع نے کہا ہے کہ دریائے چناب میں ہیڈ مرالہ کے مقام پر پانی کی آمد صرف 20 ہزار کیوسک ہے جب کہ مئی 2017 میں دریائے چناب میں پانی کی آمد 25 ہزار کیوسک سے زائد تھی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ بھارت نے دریائے چناب پر بنائے گئے بگلیہار ڈیم میں پانی ذخیرہ کرنا شروع کر دیا ہے، جس کی وجہ سے پانی کی آمد کم ہوگئی ہے۔

    ذرائع کے مطابق ہیڈ پنجند کے مقام پر دریائے چناب میں پانی کا اخراج صفر ہے، کہا جارہا ہے کہ موجودہ صورت حال رہی تو پنجاب اور سندھ کو پانی کی کٹوتی کا خدشہ ہے۔ خیال رہے کہ ہیڈ مرالہ کے مقام پر دریائے چناب سے نکلنے والی دو نہروں میں سے ایک نہرمرالہ راوی لنک تین ماہ سے بند پڑی ہے۔

    بھارت کی آبی دہشتگردی،دریائے چناب کا پانی روک لیا


    واضح رہے کہ بھارت نے دریائے چناب پر بگلیہار ڈیم مشرف دور میں بنایا تھا۔ 1960 میں پاکستان اور بھارت کے درمیان ہونے والے سندھ طاس معاہدہ کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں بگلیہار ڈیم پرپانی روکا جس سے دریائے چناب کا ایک بڑا حصہ خشک ہو چکا ہے۔

    بھارت کی آبی دہشت گردی، دولاکھ کیوسک پانی چھوڑدیا


    محکمہ ایری گیشن کے مطابق دریائے چناب میں سندھ طاس معاہدے کے تحت بھارت روزانہ 55 ہزار کیوسک پانی چھوڑنے کا پابند ہے۔

    خیال رہے کہ بھارت ہر سال سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے دریائے چناب کا پانی یا تو روک لیتا ہے یا پھر بہت زیادہ پانی چھوڑ  دیتا ہے جس کی وجہ پاکستانی علاقوں میں سیلاب آجاتا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • کراچی میں پانی کی بلیک میں فروخت جاری

    کراچی میں پانی کی بلیک میں فروخت جاری

    کراچی: پاکستان کے سابقہ دارالحکومت اور اکانومک حب کراچی میں جہاں ایک طرف گرم موسم کا قہر برس رہا ہے وہاں دوسری طرف پانی کی بلیک میں فروخت بھی جاری ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی واٹر بورڈ کی انتظامیہ مختلف علاقوں کو سرکاری ہائیڈرنٹس سے پانی کی فراہمی میں مکمل طور پر ناکام ہوچکی ہے۔

    کراچی کے متعدد علاقے پانی کی بوند بوند کو ترس رہے ہیں، رمضان کے مقدس مہینے میں صورت حال اور بھی خراب ہوگئی ہے جب کہ مقامی حکومت کو اس کی کوئی پرواہ نہیں ہے۔

    ضلع غربی میں واٹر بورڈ کا عملہ اپنے من پسند علاقوں کو پانی فراہم کر رہا ہے جب کہ دیگر علاقوں کو غیر قانونی طور پر پانی سے مکمل طور پر محروم رکھا گیا ہے۔

    واٹر بورڈ کے 8 نمبر ہائیڈرنٹ سے علاقہ مکینوں کو پانی بلیک میں فروخت کیا جارہا ہے، معلوم ہوا ہے کہ پانی کی فروخت میں واٹر بورڈ کا عملہ خود ملوث ہے، جس کی وجہ سے علاقہ مکین 4 سے 6 ہزار روپے میں ٹینکرخریدنے پر مجبور ہیں۔

    قہر انگیزگرمی : کراچی میں پانی کا بحران شدت اختیار کرگیا


    شہر کے متعدد علاقوں میں پانی کی ترسیل نہیں ہو پارہی ہے، جن میں بلدیہ ٹاؤن، قائم خانی کالونی اورسعید آباد کےعلاقوں کے علاوہ نارتھ ناظم آباد بلاک اے، حسرت موہانی سوسائٹی، نارتھ کراچی سرسید ٹاؤن، پاپوش نگر، پہاڑ گنج، ڈی سلوا ٹاؤن، قائد آباد، ملیر، گلستان جوہر بلاک 14، گلشن معمار، محمود آباد اور لیاری شامل ہیں جب کہ سائٹ میٹروول میں دو ماہ سے پانی بند ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں،مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • پاکستان کی پہلی واٹر پالیسی منظور

    پاکستان کی پہلی واٹر پالیسی منظور

    اسلام آباد: پاکستان کی پہلی آبی پالیسی کی منظوری دے دی گئی۔ پالیسی پر عملدرآمد کے لیے واٹر کونسل بھی قائم کردی گئی جس کی سربراہی وزیر اعظم کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کی زیر صدارت مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس ہوا جس میں پہلی قومی آبی پالیسی کی منظوری دے دی گئی۔

    اجلاس میں وفاقی وزرا اور چاروں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ شریک تھے جن کی متفقہ منظوری سے پالیسی کو منظور کیا گیا۔

    پالیسی کے مطابق آبی وسائل کے لیے ترقیاتی بجٹ کا 10 فیصد مختص کیا جائے گا جبکہ سنہ 2030 تک آبی وسائل کے لیے بجٹ میں 20 فیصد اضافہ کیا جائے گا۔

    واٹر پالیسی میں ہنگامی بنیادوں پر 10 ملین ایکڑ فٹ کے نئے آبی ذخائر تعمیر کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔

    مزید پڑھیں: ملک میں آبی بحران کا خدشہ

    اجلاس میں پالیسی پر عملدرآمد کے لیے واٹر کونسل بھی قائم کردی گئی جس کی سربراہی وزیر اعظم کریں گے۔

    خیال رہے کہ پاکستان میں آبی ذخائر اپنے خاتمے کی جانب بڑھ رہے ہیں اور ماہرین طویل عرصے سے حکومت پر زور دے رہے ہیں کہ پانی کے بے دریغ استعمال کو روکنے اور پانی کے ذخائر بڑھانے پر توجہ دی جائے۔

    پاکستان میں بڑے ڈیم نہ بننے کے باعث پانی کے ذخیرہ کرنے کی صلاحیت کم ہورہی ہے۔ ملک میں صرف 30 دن کا پانی اسٹور کیا جا سکتا ہے جبکہ بھارت میں 200 اور امریکا میں 900 دن کا پانی ذخیرہ کیا جاتا ہے۔

    ماہرین کے مطابق جس طرح پانی کا استعمال ہو رہا ہے اس کو دیکھتے ہوئے کہا جاسکتا ہے کہ سنہ 2025 میں پاکستان کو پانی کی شدید کمی کا سامنا ہوسکتا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • بوجھو تو جانیں، کون سا باکس پانی سے بھر سکتا ہے؟

    بوجھو تو جانیں، کون سا باکس پانی سے بھر سکتا ہے؟

    کراچی: ذہین افراد کے لیے ایک نئی پہیلی سامنے آئی ہے کہ نل سے ٹپکنے والے پانی سے پہلے کون سا گلاس (باکس) بھرے گا مگر ساتھ میں یہ بھی بتایا کیا گیا ہے کہ 99 فیصد لوگوں کا اندازہ غلط ثابت ہوا،اگر آپ ذہین ہیں تو اس کا درست جواب تلاش کریں۔

    تفصیلات کے مطابق انٹرنیٹ صارفین کی ذہانت کو چانچنے کے لیے نت نئی پہلیوں کے سامنے آنے کا سلسلہ کوئی نیا نہیں یہ مختلف اوقات میں لوگوں کی دماغی صلاحیت کو دیکھنے کےلیے پوچھی جاتی ہیں۔

    انٹرنیٹ پر پوچھی جانے والی پہلیوں کے درست جواب تلاش کرنے میں صارفین بہت دلچسپی ظاہر کرتے ہیں تاکہ اپنی ذہانت کا لوہا منوا سکیں۔ انٹرنیٹ پر شیئر کی جانے والی تصویری پہیلی میں نل میں سے پانی ٹپکتا دکھائی دے رہا ہے اور نیچے  12 گلاس (باکس) موجود ہیں جن کی طرف راستے جارہے ہیں۔

    صارفین سے پوچھا گیا ہے کہ ’پہلے کون سا گلاس بھرے گا؟‘۔

    تصویر شیئر کرنے والے کا دعویٰ ہے کہ 99 فیصد لوگوں نے اس کا غلط جواب دیا تاہم صارفین کو ساتھ میں یہ بھی چلینج دیا گیا ہے کہ اگر آپ ذہین ہیں تو درست جواب تلاش کرکے دکھائیں۔

    مزید پڑھیں: بوجھو تو جانیں، سب سے پہلے کون سا باکس بھرے گا؟

    یقینی طور پر آپ بھی تصویر یکھنے کے بعد درست جواب تلاش کرنے کے لیے راستے دیکھ رہے ہوں گے اور خیال ہوگا کہ فلاں نمبر پہلے بھر جائے گا۔

    ایک بار پھر تصویر کو غور سے دیکھیں

    درست جواب دیکھنے کے لیے نیچے جائیں

    پہیلی کا درست جواب سرخ رنگ کی لائن سے دیا گیا ہے کیونکہ بقیہ باکس بند ہیں۔

    درست جواب

    جی ہاں!! باکس K ہی وہ واحد باکس ہے جو پانی سے پورا بھرسکتا ہے۔

    کیا آپ خود سے درست جواب تلاش کرنے میں کامیاب ہوئے تھے؟ پوسٹ کے نیچے کمنٹس کر کے بتائیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات  کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • زندگی کے لیے ضروری اس نعمت کی حفاظت کریں

    زندگی کے لیے ضروری اس نعمت کی حفاظت کریں

    پانی زندگی کا ضامن ہے۔ زندگی پنپنے کے لیے جتنا ضروری پانی ہے، اتنی ضروری اور کوئی شے نہیں۔ لیکن بدقسمتی سے ہم اس وسیلے کی اہمیت کا اندازہ کرنے کے بجائے اسے ایسے بے دردی سے خرچ کرتے ہیں جیسے یہ ہمیں وافر مقدار میں میسر ہے۔

    گو کہ زمین کا 70 فیصد حصہ پانی پر مشتمل ہے، لیکن یاد رہے کہ اس 70 فیصد میں سے صرف 2 فیصد پانی اس قابل ہے جو دریاؤں کی شکل میں پینے کے قابل ہے، بقیہ پانی سمندروں کے نمکین پانی پر مشتمل ہے جسے پیا نہیں جاسکتا۔

    یاد رکھیں جس وقت ہم برش کرتے ہوئے پانی کا نلکا کھول کر رکھتے ہیں اور کئی لیٹر پانی ضائع کردیتے ہیں، عین اسی وقت غیر ترقی یافتہ ملک میں کئی کمسن بچے پانی کی کمی کے باعث ہلاک ہوجاتے ہیں۔

    اگر زمین پر زندگی کا وجود باقی رکھنا ہے تو اس کے لیے پانی کی حفاظت کرنا بھی ضروری ہے۔ ہم اپنی روزمرہ زندگی میں چھوٹے چھوٹے اقدامات کر کے بہت سا پانی ضائع ہونے سے بچا سکتے ہیں۔ آئیں جانتے ہیں کیسے؟


    باتھ روم میں کم پانی

    ہمارے بیت الخلا میں نصب کیے جانے والے پرانے اقسام کے فلش سسٹم زیادہ پانی کا اخراج کرتے ہیں۔ ان کی جگہ نئے فلش سسٹم نصف پانی استعمال کرتے ہیں۔

    اپنے باتھ روم کے کموڈ میں کبھی بھی ٹشو پیپر، روئی یا کاغذ وغیرہ مت پھینکیں۔ انہیں بہانے کے لیے زیادہ پانی درکار ہوگا، علاوہ ازیں یہ سیوریج کی لائن کو بلاک کرنے کا سبب بھی بن سکتے ہیں۔


    لیکج کا خیال رکھیں

    باتھ روم، کچن اور دیگر جگہوں پر نصب پانی کے نلکوں کی لیکج کا خیال رکھیں۔ اگر نلکے کہیں سے لیک ہو رہے ہوں تو انہیں فوری طور پر ٹھیک کروائیں۔

    لیک ہونے والے نلکے سے پانی قطرہ قطرہ بہتا ہے جو بظاہر کچھ نہیں لگتا، لیکن ماہانہ اس پانی کی مقدار کئی سو لیٹر تک بن سکتی ہے۔


    نہانے کے دوران

    نہانے، بچوں یا پالتو جانوروں کو نہلانے کے لیے شاور کے بجائے بالٹی یا ٹب استعمال کرنا کئی لیٹر پانی بچا سکتا ہے۔ کھلے شاور کے نیچے 15 منٹ تک نہانا، اور پانی سے بھرے ٹب سے 15 منٹ نہانے میں نصف پانی کی بچت ہوسکتی ہے۔

    برش کرتے ہوئے اور صابن لگاتے ہوئے پانی کا نلکا کھلا چھوڑنے کے بجائے بند کریں۔ اس طریقے سے آپ 10 سے 15 لیٹر پانی کی بچت کرسکتے ہیں۔


    کچن میں پانی کا استعمال

    اسی طرح کچن میں بھی آپ پانی کے غیر ضروری استعمال کو کم کرسکتے ہیں۔ سبزیوں اور پھلوں کو نلکے کے نیچے دھونے کے بجائے پانی سے بھرے برتن میں دھوئیں۔

    برتن دھوتے ہوئے کم پانی استعمال کریں۔ نلکا اسی وقت کھولیں جب پانی استعمال ہورہا ہو، ڈش واشر لگاتے ہوئے نلکے کو بند رکھیں۔


    کار دھونے کے لیے

    کار دھونے کے لیے پانی کے پائپ کے بجائے ڈرم یا بالٹی میں پانی استعمال کریں۔ اس طریقے سے آپ بہت سا پانی بچا سکتے ہیں۔


    پودوں کو پانی دیتے ہوئے

    یورپ میں اکثر گھروں میں کچن کا استعمال ہونے والا پانی خود بخود گارڈن میں لگے پودوں اور درختوں کو چلا جاتا ہے یوں باغبانی کے لیے اضافی پانی کی ضرورت نہیں پڑتی۔

    سبزیاں، چاول یا دالیں وغیرہ دھونے کے لیے استعمال کیا جانے والا پانی گھر میں لگے پودوں کی افزائش میں اضافہ کرے گا چنانچہ انہیں پھینکنے کے بجائے پودوں کو دینے کے لیے استعمال کریں۔


    بارش کا پانی جمع کریں

    بارش کا پانی بھی آپ کے پودوں کے لیے نہایت فائدہ مند ہے۔ بارش کے دنوں میں بارش کا پانی ڈرم میں جمع کر کے رکھا جاسکتا ہے جسے بعد میں پودوں کو دیا جاسکتا ہے۔ اس پانی سے کار بھی دھوئی جاسکتی ہے۔


    پانی کی اہمیت اجاگر کریں

    پانی کی حفاظت کرنے کے ساتھ ساتھ گھر کے دیگر افراد میں بھی پانی کی اہمیت کو اجاگر کریں۔ چھوٹے بچوں کو پانی کی اہمیت بتائیں اور پانی کے کم استعمال کے حوالے سے ان کی تربیت کریں۔ اسی طرح ملازمین کو بھی کم پانی استعمال کرنے کی ہدایت دیں۔

    گھر کے دیگر افراد کو بھی بتائیں کہ پانی کو اتنا ہی استعمال کیا جائے جتنی ضرورت ہو، غیر ضروری طور پر پانی بہانے سے گریز کیا جائے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • عالمی یوم آب: دنیا بھر میں 2 ارب افراد صاف پانی سے محروم

    عالمی یوم آب: دنیا بھر میں 2 ارب افراد صاف پانی سے محروم

    آج دنیا بھر میں عالمی یوم آب منایا جارہا ہے۔ اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں 2 ارب سے زائد افراد پینے کے لیے صاف پانی سے محروم ہیں۔

    اس دن کا آغاز سنہ 1992 میں برازیل کے شہر ریو ڈی جنیرو میں اقوام متحدہ کی ماحول اور ترقی کے عنوان سے منعقد کانفرنس کی سفارش پر ہوا تھا جس کے بعد سنہ 1993 سے ہر سال بائیس مارچ کو پانی کا عالمی منایا جاتا ہے۔

    رواں برس یہ دن ’قدرت برائے پانی‘ نیچر فار واٹر کے مرکزی خیال کے تحت منایا جارہا ہے۔

    اقوام متحدہ کے مطابق دنیا میں اس وقت 7 ارب افراد کو روزانہ پانی اور خوراک کی ضرورت ہوتی ہے جن کی تعداد سنہ 2050 تک بڑھ کر 9 ارب ہونے کی توقع ہے۔

    اعداد و شمار کے مطابق ہر انسان روزانہ 2 سے 4 لیٹر پانی پیتا ہے جس میں خوراک میں موجود پانی بھی شامل ہے۔ پاکستان دنیا کے ان 17 ممالک میں شامل ہے جو پانی کی قلت کا شکار ہیں۔

    سرکاری اعداد و شمار کے مطابق جب پاکستان وجود میں آیا تو اس وقت ہر شہری کے لیے 5 ہزار 6 سو کیوبک میٹر پانی تھا جو اب کم ہو کر 1 ہزار کیوبک میٹر رہ گیا ہے اور سنہ 2025 تک 800 کیوبک میٹر رہ جائے گا۔

    خوراک کا دار و مدار بھی پانی پر ہی ہوتا ہے اس لیے پانی کے مزید ذخائر بنانے کی اشد ضرورت ہے کیونکہ سنہ 1976 کے بعد سے ملک میں پانی کا کوئی اہم ذخیرہ تعمیر نہیں ہوا۔

    پاکستان میں پانی کی مقدار میں کمی کے علاوہ اس کا معیار بھی انتہائی پست ہے۔ عالمی ادارہ صحت کے معیار کے مطابق پاکستان کی صرف 15 فیصد آبادی کو پینے کا صاف پانی میسر ہے۔ اس وقت معیشت کا ڈیڑھ فیصد حصہ پانی اسپتالوں میں پانی سے متعلقہ بیماریوں کے علاج پر خرچ ہو رہا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • پانی سے وزن کم کرنے کے طریقے

    پانی سے وزن کم کرنے کے طریقے

    یوں تو وزن کم کرنے کے بے شمار طریقے ہیں جو بعض اوقات حیران کن طور پر وزن کم کرنے میں معاون ثابت ہوتے ہیں، تو بعض اوقات بالکل ہی بے اثر ہو کر رہ جاتے ہیں۔

    دراصل وزن کم کرنے کے لیے صرف کھانے کی مقدار کو ہی کم کرنا کافی نہیں۔ اس کے لیے جسم کو متحرک رکھنا اور باقاعدگی سے ورزشیں کرنا ضروری ہیں۔

    ویسے کیا آپ جانتے ہیں پانی بھی وزن کم کرنے میں معاون ثابت ہوسکتا ہے؟

    اگر پانی کو مخصوص اوقات میں مخصوص مقدار کے ساتھ لیا جائے تو یہ جسم پر نہایت حیرت انگیز نتائج مرتب کرتا ہے۔

    آئیں آج جانیں کہ پانی وزن کم کرنے میں کیسے مددگار ہوسکتا ہے۔


    کھانے سے قبل پانی

    ہر کھانے سے قبل ایک سے آدھا گلاس پانی پینا آپ کی بھوک کو کم کردیتا ہے۔ یہ آپ کے خالی پیٹ کو سیر ہونے کا احساس دلاتا ہے جس کے باعث آپ کم کھاتے ہیں۔

    اگر آپ پانی پیئے بغیر کھانا کھانے بیٹھ گئے تو عین ممکن ہے کہ آپ اپنی بھوک سے بھی زیادہ کھا لیں جو وزن میں اضافے کا سبب بنتا ہے۔


    کتنے گلاس پانی؟

    ایک عام خیال ہے کہ ہر شخص کے لیے 8 گلاس پانی پینا ضروری ہے، لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ ہر شخص کے جسم پر منحصر ہے کہ اسے کتنا پانی درکار ہے۔

    جو افراد سخت محنت کا کام اور سخت ورزشیں کرتے ہیں ان کے جسم کو 8 گلاس سے کہیں زیادہ پانی کی ضرورت ہوتی ہے۔

    پانی جسم میں خون کے بہاؤ کو فعال رکھتا ہے جس کی وجہ سے جسم اضافی چربی بنانے سے محفوظ رہتا ہے۔


    ٹھنڈے پانی کا جادو

    کیا آپ جانتے ہیں سرد پانی آپ کے جسم کی کیلیوریز کو ضائع کرنے یا جلانے میں مدد دیتا ہے۔

    جسم کے لیے موزوں سرد پانی وزن کم کرنے کے لیے نہایت مفید ہے۔


    پانی والی غذائی اشیا

    ایسے پھل اور سبزیاں جن میں پانی کی وافر مقدر موجود ہو موٹاپے کا شکار افراد کے لیے فائدہ مند ہیں۔

    یہ غذائی اجزا جسم کی بھوک و پیاس کی کمی کو بھی پورا کرتی ہیں جبکہ یہ جسم میں اضافی کیلیوریز کی نشونما کو بھی روکتی ہیں۔

    پانی والی غذائیں جلدی ہضم ہوجاتی ہیں اور یہ ہاضمے پر بوجھ بھی نہیں بنتی۔


    پانی کے ذائقے

    اب چونکہ آپ نے دیکھ لیا ہے کہ پانی وزن کم کرنے میں نہایت مفید ثابت ہوسکتا ہے تو پانی کا زیادہ سے زیادہ استعمال کریں اور اس میں مختلف ذائقے شامل کریں۔

    مختلف جوسز وغیرہ اس ضمن میں مفید ثابت ہوسکتے ہیں۔ وزن کم کرنے کے لیے پانی کا سب سے بہترین فلیور سبز چائے ہے جو دن میں کم سے کم 2 بار ضرور استعمال کرنی چاہیئے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • پلاسٹک کی بوتلوں سے بنائے گئے جوتے

    پلاسٹک کی بوتلوں سے بنائے گئے جوتے

    ہماری زندگیوں میں پلاسٹک کی بوتلوں کا استعمال نہایت عام ہے۔ پینے کے پانی سے لے کر مختلف کاموں میں پلاسٹک کی بوتلوں کا استعمال کیا جاتا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ پینے کے لیے استعمال کی جانے والی پلاسٹک کی بوتلیں عام پلاسٹک سے کہیں زیادہ مضر ہیں۔

    ان کے مطابق جیسے جیسے پلاسٹک کی بوتل پرانی ہوتی جاتی ہے اس کی تہہ کمزور ہوتی جاتی ہے اور اس میں سے پلاسٹک کے ذرات جھڑ کر پانی میں شامل ہوجاتے ہیں۔ یہ ذرات پانی کے ساتھ ہمارے جسم میں داخل ہو کر کینسر، ذیابیطس اور امراض قلب سمیت دیگر کئی بیماریوں کا سبب بن سکتے ہیں۔

    مزید پڑھیں: برطانیہ میں پلاسٹک بیگ کا استعمال ختم کرنے کے لیے انوکھا قانون

    ان بوتلوں کو استعمال کے بعد ٹھکانے لگانا بھی ایک مسئلہ ہے۔ چونک پلاسٹک ایک ایسا مادہ ہے جو زمین میں تلف ہونے کے لیے ہزاروں سال لیتا ہے اس لیے اس کی تلفی سائنسدانوں کے لیے ایک درد سر ہے۔

    اسی مسئلے کو مدنظر رکھتے ہوئے کچھ سائنسدانوں نے ان استعمال شدہ بوتلوں سے جوتے بنانے کا تجربہ کیا جو کامیاب رہا۔

    اس مقصد کے لیے ہزاروں بوتلیں جمع کی گئیں جنہیں پیس کر چھوٹے چھوٹے ذرات میں تبدیل کیا گیا۔ اس کے بعد انہیں دھاگوں سے ملا کر جوتوں کی شکل میں ڈھالا گیا۔

    پلاسٹک کی بوتل کے برعکس یہ جوتے نہایت نرم اور پہننے میں آرام دہ ہیں۔

    مزید پڑھیں: گرم موسم سے لڑنے کے لیے پلاسٹک کا لباس تیار

    اسے بنانے والے ماہرین کا کہنا ہے کہ اس طرح وہ ایک ماحول دوست فیشن کو فروغ دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس سے قبل ایسی اشیا جو ماحول دوست تھیں دیکھنے میں اچھی نہیں لگتی تھیں اور فیشن انڈسٹری انہیں قبول کرنے میں متعامل تھی، لیکن یہ جوتے فیشن اور اسٹائل کے تقاضوں کو بھی پورا کرتے ہیں۔

    تو اب آپ جب بھی پلاسٹک کی بوتل کا استعمال کریں، اسے پھینکنے کے بجائے ری سائیکل بن میں ڈالیں، ہوسکتا ہے وہ ری سائیکل ہو کر آپ ہی کے پاؤں کی زینت بن جائیں۔

    پلاسٹک کی تباہ کاری کے بارے میں مزید مضامین پڑھیں


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • سپریم کورٹ نے 24 منرل واٹر کمپنیوں کے پانی فروخت کرنے پر پابندی لگادی

    سپریم کورٹ نے 24 منرل واٹر کمپنیوں کے پانی فروخت کرنے پر پابندی لگادی

    اسلام آباد: سپریم کورٹ نے 24 منرل واٹر کمپنیوں پر پابندی عائد کردی۔ سپریم کورٹ کا کہنا ہے کہ جب تک صاف پانی کی تسلی نہ ہو فروخت کی اجازت نہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے 24 منرل واٹر کمپنیوں کے پانی فروخت کرنے پر پابندی لگادی۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ جب تک صاف پانی کی تسلی نہ ہو فروخت کی اجازت نہیں دیں گے۔ کمپنیوں کو ادراک ہونا چاہیئے گندا پانی فروخت نہیں کرنا، بڑی کمپنیاں ہیں لیکن پانی صاف نہیں، بچوں کا خیال رکھنا ہے۔

    انہوں نے واضح طور پر کہا کہ عدالت کی تسلی تک پانی فروخت کی اجازت نہیں۔

    اس موقع پر کمپنیوں کے وکیل نے کہا کہ پاکستان اسٹینڈرڈز اینڈ کوالٹی کنٹرول اتھارٹی (پی سی ایس کیو اے) کی رپورٹ منگوا لیں جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ رپورٹ ہم منگوالیں گے۔

    عدالت کا مزید کہنا تھا کہ قوم کا مفاد دیکھنا ہے، کمپنی کے وکیل بڑی فیس لیتے ہیں۔ زعم میں نہ رہیں کہ بڑا وکیل کرنے سے ریلیف ملے گا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • پاکستان میں آلودہ پانی دہشت گردی سے بڑا عفریت

    پاکستان میں آلودہ پانی دہشت گردی سے بڑا عفریت

    دہشت گردی پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ ہے جس میں اب تک ہزاروں پاکستانی اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں، تاہم حال ہی میں اقوام متحدہ نے اس شے کی طرف توجہ دلائی ہے جو دہشت گردی میں مارے جانے والوں سے زیادہ پاکستانیوں کی موت کی ذمہ دار ہے۔

    اقوام متحدہ کی جانب سے حال ہی میں جاری کردہ ایک رپورٹ کے مطابق ملک بھر میں ہونے والی سالانہ اموات میں سے 40 فیصد اموات گندے اور آلودہ پانی اور اس کی وجہ سے پیدا ہونے والی بیماریوں کی وجہ سے ہوتی ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان میں ہر سال ایک لاکھ کے قریب افراد آلودہ پانی اور اس سے ہونے والی بیماریوں کے ہاتھوں موت کے گھاٹ اتر جاتے ہیں۔

    مزید پڑھیں: دنیا میں 2 ارب افراد فضلے سے آلودہ پانی پینے پر مجبور

    ان میں زیادہ تعداد بچوں کی ہوتی ہے جو کمزور قوت مدافعت کے باعث آلودہ پانی میں پائے جانے والے جراثیموں سے ہلاک ہوجاتے ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ صنعتوں سے زہریلا اخراج اور غیر محفوظ سیوریج سسٹم پانی کو آلودہ بنانے کی سب سے بڑی وجہ ہے۔

    دوسری جانب گاؤں دیہاتوں میں فراہمی آب کی صورتحال نہایت تشویش ناک ہے۔ کئی گاؤں دیہاتوں میں لوگوں کو پانی لانے کے لیے کئی کلو میٹر کا سفر طے کرنا پڑتا ہے، جبکہ وہاں جانوروں اور انسانوں کا ایک ہی مقام سے پانی پینا بھی معمول کی بات ہے۔

     عالمی ادارہ صحت کے مطابق پاکستان کی صرف 15 فیصد آبادی کو پینے کا صاف پانی میسر ہے جبکہ 85 فیصد شہری گندا اور آلودہ پانی پینے پر مجبور ہیں۔

    مزید پڑھیں: آلودہ پانی صاف کرنے کا ایک اور طریقہ

    ایک پاکستانی ماہر طب کے مطابق پاکستان کے صحت بجٹ کا تقریباً نصف فیصد حصہ آلودہ پانی سے پیدا ہونے والی بیماریوں کے علاج پر خرچ ہورہا ہے۔

    ان کے مطابق اگر صاف پانی کی فراہمی کے لیے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کیے جائیں تو نہ صرف بجٹ کا یہ حصہ محفوظ کیا جاسکتا ہے بلکہ ہزاروں افراد اور بچوں کو بھی مرنے سے بچایا جاسکتا ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔