Tag: پانی

  • کھانے کے دوران پانی پینا صحت کے لیے کتنا فائدہ مند؟ تحقیق سامنے آگئی

    کھانے کے دوران پانی پینا صحت کے لیے کتنا فائدہ مند؟ تحقیق سامنے آگئی

    طبی ماہرین ہمیشہ سے کھانے کے بعد پانی پینے کو ایک غیر صحت مند عمل قرار دیتے رہے ہیں، عموماً کہا جاتا ہے کہ پانی کھانے کے دوران پینا چاہیئے، لیکن کیا یہ واقعی صحت کے لیے فائدہ مند ہے؟

    حال ہی میں کی جانے والی ایک نئی تحقیق کے مطابق کھانے کے دوران پانی پینا ایک غیر صحت مند طرز عمل ہے جو جسم کو فائدے سے زیادہ نقصان پہنچا سکتا ہے۔

    تحقیق کے نتائج میں کہا گیا کہ کھانے کے دوران پانی پینا کسی حد تک مضر صحت ثابت ہوسکتا ہے جو کہ نظام انہضام سے متعلق کئی مسائل کا سبب بن سکتا ہے، جیسے اپھارہ، بدہضمی اور غذائی اجزا کی خرابی۔

    غذائی ماہرین کے مطابق کھانے سے کم از کم 30 منٹ پہلے اور ایک گھنٹہ بعد پانی نہ پینا بہتر ہے، اور اگر پانی پینا ضروری بھی ہو تو اس کی قلیل مقدار یعنی چند چھوٹے گھونٹ پیئں۔

    کھانے کے دوران زیادہ پانی پینا کھانے کو ہضم کرنے والے کیمیکلز اور معدے میں ہائیڈرو کلورک ایسڈ کو پتلا کرتے ہیں، یہ ایک ایسا جزو ہے جو کھانے کو مناسب انداز میں ہضم کرنے میں معاون ثابت ہوتا ہے۔

    اگر آپ اپنے ہاضمے کے عمل کو بہتر بنانا چاہتے ہیں تو کھانا آہستہ آہستہ چبا کر کھائیں، صرف اس وقت کھائیں جب آپ کو بھوک محسوس ہو اورسکون کی حالت میں کھانا کھائیں۔

    ساتھ ہی مرغن اور تیزابیت والی غذاؤں کو اعتدال میں غذا میں شامل رکھیں، ماہرین کے مطابق اس طرح کی عادات کو اپنا کر آپ بائل فلو اینزائم کی سرگرمی کو تیز کرنے میں مدد فراہم کرسکتے ہیں تاکہ جو بھی غذا کھائی جائے وہ بہتر انداز میں ہضم ہو کر جذب ہو سکے۔

  • دنیا کی انوکھی خاتون جنہوں نے 17 سال سے پانی نہیں پیا

    دنیا کی انوکھی خاتون جنہوں نے 17 سال سے پانی نہیں پیا

    پانی انسانی جسم کی ضرورت ہے لیکن دنیا میں ایک خاتون ایسی بھی ہیں جن کا جسم پانی قبول نہیں کرتا چنانچہ انہوں نے 17 سال سے پانی نہیں پیا۔

    معروف مصری اداکارہ سماح انور نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے صحت کے مسائل کے باعث 17 برس سے پانی نہیں پیا ہے۔

    ایم بی سی کے پروگرام کلام الناس کے ساتھ انٹرویو میں سماح انور کا کہنا تھا کہ جب بھی سادہ پانی کا ایک گھونٹ پیتی ہوں تو اس کی بو اور رنگ سے میری صحت پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ پانی پینے سے میرے پیٹ میں درد ہوتا ہے اور جسم میں تکلیف محسوس ہونے لگتی ہے۔

    سماح انور کا کہنا تھا کہ ضروری نہیں کہ آپ براہ راست پانی پئیں۔ پھلوں، سبزیوں، کافی اور سافٹ ڈرنک کے ذریعے بھی پانی آپ کے جسم کو مل رہا ہے۔ میرے جسم کو جتنی مقدار میں پانی کی ضرورت ہوتی ہے وہ ان چیزوں سے حاصل ہوجاتی ہے۔

    اداکارہ نے ٹی وی پروگرام میں اپنی نجی زندگی سے متعلق کئی سوالات کے جواب دینے سے انکار بھی کیا۔

    اپنے شوہر اور بیٹے کی موت کے بارے میں سوالات پر انہوں نے کہا کہ یہ ان کی نجی زندگی سے متعلق باتیں ہیں جنہیں وہ کسی کے ساتھ شیئر نہیں کرسکتیں۔

    اداکارہ کا کہنا تھا کہ میرا یقین ہے کہ نجی زندگی میں دخل اندازی غلط بات اور بے ادبی ہے، میں بچپن سے سنتی آئی ہوں کہ نجی زندگی کے بارے میں گفتگو ایسا علم ہے جس کا کسی کو فائدہ نہیں ہوتا اوراس سے ناواقفیت ایسی بات ہے جس سے کسی کو نقصان نہیں ہوتا۔

  • پانی میں گر جانے والے موبائل کو دوبارہ قابل استعمال کیسے بنائیں؟

    پانی میں گر جانے والے موبائل کو دوبارہ قابل استعمال کیسے بنائیں؟

    آج کے دور میں اسمارٹ فون ہر انسان کی ضرورت ہے اور ہر شخص کو اس کی عادت ہو گئی ہے۔

    عموماً جب چھوٹے بچے موبائل کا استعمال کرتے ہیں تو اس کی زیادہ احتیاط نہیں کرتے اور اکثر ایسا بھی ہوتا ہے کہ وہ پانی میں گرا دیتے ہیں۔

    آج ہم آپ کو بتائیں گے کہ اگر آپ کا موبائل پانی میں گر جائے تو اس کو کیسے ٹھیک کر سکتے ہیں۔

    اگر موبائل پانی میں گر جائے تو سب سے پہلے اس کو پاور آف کر دیں، سم اور میموری کارڈ کو فون میں سے نکال لیں اور موبائل کو ایسی جگہ رکھ دیں جہاں دھوپ آتی ہو تاکہ اس کے اندر موجود پانی سوکھ جائے۔

    اس کے علاوہ ہیئر ڈرائیر کے ذریعے بھی موبائل میں گئے پانی کو خشک کر سکتے ہیں۔

    ایک اور دلچسپ طریقہ یہ ہے کہ اگر پانی میں گر جانے والے موبائل کو چاولوں میں رکھ دیا جائے تو وہ اس میں موجود نمی کو خشک کر دیتے ہیں۔

    اس پورے عمل کو مکمل کرنے کے بعد موبائل کو دکان پر لازمی لے کر جائیں۔

  • بطخ نے شیر کو تگنی کا ناچ نچا دیا

    بطخ نے شیر کو تگنی کا ناچ نچا دیا

    شیر اپنے شکار کو حاصل کرنے کے لیے نہایت چالاکی اور برق رفتاری کا مظاہرہ کرتا ہے، لیکن آج ہم آپ کو ایک ایسی ویڈیو دکھا رہے ہیں جس میں شیر سے کئی گنا چھوٹی بطخ نے اسے تگنی کا ناچ نچا دیا۔

    سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ شیر ایک تالاب میں ہے اور بطخ کو شکار کرنے کی کوشش میں ہے۔

    وہ آہستگی سے اس کی جانب بڑھتا ہے لیکن جیسے ہی وہ اس کے قریب پہنچتا ہے، بطخ ڈبکی لگا کر پانی کے اندر چلی جاتی ہے جس کے بعد شیر چاروں جانب اسے ڈھونڈتا رہ جاتا ہے۔

    اس کے بعد وہ شیر کے پیچھے سے نمودار ہوتی ہے اور اسے دیکھ کر شیر ایک بار پھر اس کا پیچھا شروع کردیتا ہے، لیکن ہر بار شیر جب بطخ کے قریب پہنچتا ہے وہ ایسے ہی پانی کے اندر غائب ہوجاتی ہے۔

    کچھ دیر یہ آنکھ مچولی چلنے کے بعد بطخ بالآخر شیر کی پہنچ سے دور ہوگئی اور اس نے اپنی جان بچا لی۔

    اس ویڈیو کو اب تک 4.8 ملین بار دیکھا جاچکا ہے، سوشل میڈیا صارفین بطخ کی چالاکی اور شیر کے بیوقوف بننے پر خوب ہنسے اور مختلف تبصرے کیے۔

  • وہ معمولی عادت جو آپ کی نیند کو خراب کردے

    وہ معمولی عادت جو آپ کی نیند کو خراب کردے

    رات سونے سے قبل یا نیند کے دوران اٹھ کر پانی پینا ایک صحت مندانہ عمل ہے، لیکن یہ عمل آپ کی نیند کو متاثر بھی کرسکتا ہے۔

    بین الاقوامی ماہرین کا کہنا ہے کہ سونے سے قبل زیادہ پانی پینا اچھا عمل نہیں ہے کیونکہ اس طرح یہ نیند کے معیار کو متاثر کرتا ہے۔

    تاہم پانی کی کمی بھی نیند کو متاثر کرسکتی ہے، ماہرین کا کہنا ہے کہ نیند کی کمی جسم میں پانی کی کمی کی جانب اشارہ کرتی ہے اور ایک مطالعہ سے بات ثابت ہوئی کہ بعض افراد میں نیند کا دورانیہ اس لیے کم تھا کیونکہ ان میں پانی کی کمی تھی۔

    ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ جس طرح پانی کی کمی نیند کے دورانیے کو متاثر کرتی ہے، اسی طرح رات میں سونے سے قبل زیادہ پانی پینا رفع حاجت کی بنا پر نیند میں خلل کا سبب بنتا ہے۔

    ماہرین دن کے اوقات میں زیادہ پانی کا مشورہ دیتے ہیں تاکہ جسم کو مناسب مقدار میں پانی میسر آسکے۔

    لیکن یہ بات ہر فرد کے لیے ممکنہ طور پر وثوق سے نہیں کہی جاسکتی کیونکہ ہر فرد کے کھانے پینے اور سونے جاگنے کے انداز اور اوقات کار مختلف ہوتے ہیں۔

  • سعودی عرب: نمکین پانی کو قابل استعمال بنانے کا اہم منصوبہ

    سعودی عرب: نمکین پانی کو قابل استعمال بنانے کا اہم منصوبہ

    ریاض: سعودی عرب میں نمکین پانی کو قابل استعمال بنانے کے اہم منصوبے پر دستخط کیے گئے ہیں، معاہدے پر دستخط ریاض میں منعقدہ تعلیم کی بین الاقوامی کانفرنس کے دوران ہوئے۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی عرب میں کھارے پانی کو استعمال کے قابل بنانے والے قومی ادارے نے امیرہ نورۃ یونیورسٹی اور کنگ خالد یونیورسٹی، برطانیہ کی لیسٹر یونیورسٹی اور آسٹریلیا کی موناج یونیورسٹی کے گروپ کے ساتھ مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کیے ہیں۔

    اس کا مقصد کھارے پانی کو استعمال کے قابل بنانے والی ٹیکنالوجی، اس سے تعلق رکھنے والے مسائل کے منفرد حل دینا اور سائنسی معلومات کو پانی مستقل بنیادوں پر وافر مقدار میں حاصل کرنے والے حل میں تبدیل کرنا ہے۔

    قومی ادارے کی جانب سے مفاہمتی یادداشت پر گورنر عبداللہ العبد الکریم، کنگ خالد یونیورسٹی کی جانب سے اس کے سربراہ ڈاکٹر فالح السلمی، امیرہ نورہ یونیورسٹی کی طرف سے اس کی سربراہ ڈاکٹر ایناس العیسی نے دستخط کیے ہیں۔

    خیال رہے کہ ریاض میں تعلیم کی بین الاقوامی کانفرنس اور نمائش ہو رہی ہے، مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط بھی کانفرنس کے دوران ہوئے ہیں۔

  • چاند پر پانی کی تلاش، روسی سائنس دانوں کی اہم ایجاد

    چاند پر پانی کی تلاش، روسی سائنس دانوں کی اہم ایجاد

    روسی سائنس دانوں نے ایسا روبوٹ ایجاد کیا ہے جو چاند کی مٹی سے پانی نکال سکے گا، یہ روبوٹ مستقبل میں چاند کے اسٹیشن کو پانی فراہم کرنے اور راکٹ انجنوں کو ایندھن فراہم کرنے کے قابل بنائے گی۔

    روسی نیشنل ریسرچ سینٹر کرچاتوف انسٹی ٹیوٹ کے سائنسدانوں نے ایک روبوٹ کا پروجیکٹ تیار کیا ہے جو چاند کی مٹی سے پانی نکالنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

    روبوٹ کی تخلیق مستقبل میں چاند کے اسٹیشن کو پانی فراہم کرنے اور راکٹ انجنوں کو ایندھن فراہم کرنے کے قابل بنائے گی۔

    سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ قمری روورز کے موجودہ ملکی اور غیر ملکی منصوبے ریگولتھ، برف کے جمے ہوئے ٹکڑوں اور چاند کی مٹی کی دیگر اقسام سے پانی نکالنے کی سہولت فراہم نہیں کرتے، روسی سائنسدانوں کی ایجاد کردہ ڈیوائس اس مسئلے کو حل کر دے گی۔

    اندازہ لگایا گیا ہے کہ ایک قمری روور کا وزن تقریباً 1.4 ٹن ہوگا، اس کی لمبائی 4 میٹر اور چوڑائی 2 میٹر تک ہوگی۔

    اس کمپلیکس میں توانائی ذخیرہ کرنے اور کنٹرول کرنے کے نظام کے ساتھ ایک 8 بائی 8 پہیوں والی چیسس، پانی کو جمع کرنے کے لیے گرمی سے موصل کنٹینر اور زمین سے بخارات بننے کے لیے ایک کنٹینر، ایک کٹر، نیز سورج کی شعاعوں کا مرکز اور ایک شمسی بیٹری شامل ہوگی۔

    ایجاد کیے جانے والے اس روبوٹ کی تیکنیکی معلومات کے مطابق یہ ڈیوائس زمین سے اترنے والی گاڑی کے ذریعے چاند کے ایک مخصوص حصے تک پہنچائی جائے گی۔

  • پانی کا مسئلہ حل کرنے کے لیے افغانستان کا اہم قدم

    پانی کا مسئلہ حل کرنے کے لیے افغانستان کا اہم قدم

    ہرات: افغانستان نے پانی کا مسئلہ حل کرنے کے لیے ایک بڑا قدم اٹھا لیا ہے، اور مغربی صوبے ہرات میں پانی کی فراہمی کے ایک بڑے منصوبے پر کام شروع کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق افغانستان کے صوبے ہرات میں پانی کی فراہمی کے ایک منصوبے کا آغاز ہو گیا، مقامی میڈیا ادارے سلام وطن دار نے پیر کے روز بتایا کہ پانی کے منصوبے کا آغاز اتوار کو ہوا، جس پر 9 کروڑ 10 لاکھ افغانی (10 لاکھ 30 ہزار امریکی ڈالرز) لاگت آئی ہے۔

    رپورٹ کے مطابق اس منصوبے سے 2 ہزار 500 گھروں کو پانی فراہم کیا جائے گا، بلدیہ ہرات رواں سال مزید عوامی منصوبے بھی شروع کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔

    واضح رہے کہ ہرات صوبے میں پشدان ڈیم کی تعمیر اگست میں پچھلی حکومت کے خاتمے کے بعد سے رک گئی ہے، جس سے اس منصوبے کا مستقبل ہوا میں معلق ہو گیا ہے۔

    پشدان ڈیم، افغانستان کے سب سے بڑے بنیادی انفرا اسٹرکچر کے منصوبوں میں سے ایک، ہرات شہر کے مشرق میں 25 کلومیٹر دور کرخ ضلع میں واقع ہے۔

    اس ہائیڈرو الیکٹرک ڈیم کو 2021 کے آخر تک مکمل کیا جانا تھا، تاہم، اس منصوبے پر کام روک دیا گیا ہے، اور ڈیم صرف 85 فی صد ہی مکمل ہوا ہے۔

    ڈیم حکام کے مطابق، آبی ذخائر کی دیوار، پانی کی نہروں اور پاور ٹربائنز لگانے کے لیے جگہوں پر کام مکمل ہو چکا ہے اور ڈیم پانی لینے کے لیے تیار ہے۔

  • سنہ 2025 تک دنیا کی نصف آبادی پانی کی کمی کا شکار ہوجائے گی

    سنہ 2025 تک دنیا کی نصف آبادی پانی کی کمی کا شکار ہوجائے گی

    آج دنیا بھر میں عالمی یوم آب منایا جارہا ہے، اقوام متحدہ کے مطابق دنیا کی تیزی سے بڑھتی ہوئی آبادی کے پیش نظر آبی ذخائر میں خطرناک کمی آتی جارہی ہے۔

    اس دن کو منانے کا آغاز سنہ 1992 میں برازیل کے شہر ریو ڈی جنیرو میں اقوام متحدہ کی ماحول اور ترقی کے عنوان سے منعقد کانفرنس کی سفارش پر ہوا تھا جس کے بعد سنہ 1993 سے ہر سال 22 مارچ کو پانی کا عالمی منایا جاتا ہے۔

    رواں برس اس دن کو زیر زمین پانی (گراؤنڈ واٹر) سے منسوب کیا گیا ہے، زمین کے نیچے موجود پانی، سطح پر موجود پانیوں کی روانی کو برقرار رکھتا ہے اور زراعت اور شجر کاری کے پھلنے پھولنے میں مدد دیتا ہے۔

    زیر زمین پانی ۔ مال مفت دل بے رحم

    گزشتہ چند دہائیوں میں سطح پر موجود پانی کی کمی کی وجہ سے، بے تحاشہ زیر زمین پانی نکالا جاچکا ہے جس کے باعث اب اس کی کمی واقع ہونے لگی ہے۔

    اقوام متحدہ انوائرنمنٹ پروگرام کا کہنا ہے کہ زیر زمین پانی انسانوں، جانوروں اور نباتات کے لیے فراہمی آب کا اہم ذریعہ ہے لیکن اس کا بے تحاشہ اور غیر محتاط استعمال باعث تشویش ہے جبکہ انسانی سرگرمیاں اسے آلودہ بھی کر رہی ہیں۔

    ماہرین کے مطابق کسی شہر میں کئی دہائیوں تک زمینی پانی یعنی گراؤنڈ واٹر نکالا جاتا رہے تو اس شہر کی زیر زمین سطح کسی حد تک کھوکھلی اور غیر متوازن ہوجاتی ہے۔

    اقوام متحدہ کے مطابق اس وقت جنوبی ایشیا میں زراعت کے لیے استعمال ہونے والا 90 فیصد پانی زمین سے نکالا جاتا ہے جس کی وجہ سے اکثر ممالک میں کنویں اور دیگر آبی ذخائر خشک ہوتے جارہے ہیں۔

    پاکستان میں بھی دیہی علاقوں میں پینے کا 90 فیصد پانی زیر زمین ذرائع سے حاصل کیا جاتا ہے جبکہ دیگر ملک میں یہ شرح 70 فیصد ہے، علاوہ ازیں زراعت میں استعمال ہونے والا 50 فیصد پانی بھی زمین سے نکالا جاتا ہے۔

    پاکستان زراعت کے لیے زیر زمین پانی استعمال کرنے والا دنیا کا تیسرا بڑا ملک ہے، ایک محتاط اندازے کے مطابق ملک کے مختلف علاقوں میں اس وقت 12 لاکھ سے زائد ٹیوب ویلز زمین سے پانی کھینچ رہے ہیں۔

    زیر زمین پانی کی سطح میں اضافے کا قدرتی ذریعہ باقاعدگی سے بارشیں ہونا ہے تاہم بدلتے ہوئے موسموں یا کلائمٹ چینج کی وجہ سے بارشوں کے پیٹرنز میں تبدیلی اور کمی اس اضافے کی راہ میں رکاوٹ ہے۔

    واٹر ایڈ پاکستان کے مطابق زیر زمین پانی کی بحالی کے، جسے ری چارج کرنا کہا جاتا ہے اور بھی کئی طریقے ہیں جن میں سائنسی بنیادوں پر سسٹمز انسٹال کیے جاتے ہیں، علاوہ ازیں سینی ٹیشن کا پانی بھی ٹریٹ کرنے کے بعد زمین میں بھیجا جاسکتا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ زیر زمین پانی کے لیے سب سے بڑا خطرہ اس کا بے قاعدہ اور بے تحاشہ استعمال ہے، پاکستان میں بغیر کسی قواعد و ضوابط کے زیر زمین پانی استعمال کیا جارہا ہے اور صوبائی و وفاقی حکومتیں اس ضمن میں تاحال کوئی جامع پالیسی اور قوانین مرتب کرنے میں ناکام رہی ہیں۔

    بے تحاشہ استعمال کی وجہ سے ملک میں زیر زمین پانی کی سطح میں تیزی سے کمی واقع ہورہی ہے جس سے قلت آب کے دہانے پر کھڑا ملک مزید مشکلات کا شکار ہوسکتا ہے۔

    پاکستان میں پانی کی مجموعی صورتحال

    زیر زمین پانی کے علاوہ بھی ملک میں پانی کی مجموعی صورتحال زیادہ حوصلہ افزا نہیں۔ پاکستان دنیا کے ان 17 ممالک میں شامل ہے جو پانی کی قلت کا شکار ہیں۔

    سرکاری اعداد و شمار کے مطابق جب پاکستان وجود میں آیا تو اس وقت ہر شہری کے لیے 5 ہزار 6 سو کیوبک میٹر پانی تھا جو اب کم ہو کر 1 ہزار کیوبک میٹر رہ گیا ہے اور سنہ 2025 تک 800 کیوبک میٹر رہ جائے گا۔

    پاکستان میں پانی کی مقدار میں کمی کے علاوہ اس کا معیار بھی انتہائی پست ہے۔ عالمی ادارہ صحت کے طے کردہ معیار کے مطابق پاکستان کی صرف 15 فیصد آبادی کو پینے کا صاف پانی میسر ہے۔ اس وقت معیشت کا ڈیڑھ فیصد حصہ اسپتالوں میں پانی سے متعلقہ بیماریوں کے علاج پر خرچ ہو رہا ہے۔

    دوسری جانب یونیسف کا کہنا ہے کہ اس وقت دنیا کی ایک تہائی آبادی یعنی 4 ارب افراد قلت آب کا شکار ہیں، 2 ارب افراد پانی کی کمی کا شکار ممالک میں رہتے ہیں، جبکہ سنہ 2025 تک دنیا کی نصف آبادی پانی کی شدید کمی کا شکار ہوجائے گی کیونکہ ان کے علاقوں، شہروں یا ممالک میں پانی کی کمی یا خشک سالی واقع ہوسکتی ہے۔

    زیر زمین پانی کی کمی زلزلوں کا سبب بھی بن سکتی ہے

    سائنٹفک جنرل نیچر میں شائع ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق زیر زمین پانی کی کمی زلزلوں کا سبب بھی بن سکتی ہے۔

    امریکی ریاست کیلی فورنیا میں قلت آب کے پیش نظر کی جانے والی اس تحقیق میں علم ہوا کہ ریاست کی زراعتی پٹی کو زیر زمین پانی فراہم کرنے کی وجہ سے سین انڈریس فالٹ لائن متحرک ہوسکتی ہے جس سے زلزلوں میں اضافہ ہوسکتا ہے۔

    تحقیق میں کہا گیا کہ پانی کی کمی زمین کی اندرونی سطح میں بگاڑ کا سبب بن سکتی ہے جس سے زمینی ارتعاش یعنی زلزلوں میں اضافہ ہوسکتا ہے۔

  • بھارت نے پاکستان کو ایڈوانس فلڈ ڈیٹا فراہم کرنے کی یقین دہانی کرا دی

    بھارت نے پاکستان کو ایڈوانس فلڈ ڈیٹا فراہم کرنے کی یقین دہانی کرا دی

    اسلام آباد: بھارت نے پاکستان کو پانی کے بہاؤ کا ڈیٹا فراہم کرنے پر رضامندی ظاہر کر دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بھارت نے پاکستان کو ایڈوانس فلڈ ڈیٹا فراہم کرنے کی یقین دہانی کرا دی، پاکستان اور بھارت کے انڈس واٹر کمشنرز کے درمیان 3 روزہ مذاکرات آج ختم ہو گئے۔

    مذاکرات میں پاکستانی وفد کی قیادت انڈس واٹر کمشنر مہر علی شاہ نے کی، ذرائع کا کہنا ہے کہ مذاکرات کا اگلا مرحلہ رواں سال 31 مئی سے قبل کرانے پر اتفاق ہو گیا ہے، مئی میں انڈس واٹر کمشنرز کے مذاکرات بھارت میں ہوں گے۔

    ذرائع کے مطابق بھارت مذاکرات میں متنازع پن بجلی منصوبوں پر اعتراضات کا جواب دے گا، پاکستان نے پکل دل اور لوئر کلنائی پن بجلی منصوبوں پر اعتراضات اٹھا رکھے ہیں، پاکستان نے 9 دیگر چھوٹے پن بجلی منصوبوں پر بھی اعتراضات اٹھا رکھے ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ بھارت نے ایڈوانس فلڈ ڈیٹا فراہم کرنے کی پاکستان کو یقین دہانی کرا دی ہے، بھارت اسی سال پاکستان کو متنازع پن بجلی منصوبوں کا دورہ بھی کرائے گا۔