Tag: پانی

  • متنازع ڈیمز: بھارت نے پھر پاکستانی اعتراضات ماننے سے انکار کر دیا

    متنازع ڈیمز: بھارت نے پھر پاکستانی اعتراضات ماننے سے انکار کر دیا

    اسلام آباد: متنازع ڈیمز کے حوالے سے بھارت نے پھر پاکستانی اعتراضات ماننے سے انکار کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پاک بھارت آبی تنازعات پر اسلام آباد میں یکم مارچ کو شروع ہونے والے سہ روزہ مذاکرات میں بھارت کی جانب سے ‘نہ مانوں’ کی رٹ برقرار ہے۔

    مذاکرات میں پاکستان نے دریائے سندھ، چناب، پونچھ پر 10 بھارتی ڈیمز کے ڈیزائن پر اعتراض کیا، ذرائع کا کہنا ہے کہ بھارت نے متنازع ڈیمز پر پاکستان کے اعتراضات ماننے سے انکار کر دیا ہے۔

    پاکستان نے اعتراض اٹھایا کہ بھارت 2019 سے دریاؤں میں پانی کے بہاؤ کا ڈیٹا شیئر نہیں کر رہا ہے، تاہم بھارت نے پاکستان کے ساتھ پانی کے بہاؤ کا ڈیٹا شیئر کرنے سے بھی انکار کرتے ہوئے مؤقف پیش کیا کہ سندھ طاس معاہدے میں پانی کا ڈیٹا شیئر کرنے کی شق موجود نہیں ہے۔

    مذاکرات کے دوران پاکستان کا مؤقف تھا کہ بھارت کی وجہ سے پاکستان کو سیلابی صورت حال کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

    واضح رہے کہ یکم مارچ کو 10 رکنی بھارتی آبی ماہرین کا وفد واہگہ کے راستے لاہور پہنچا تھا، جس کی قیادت پی کے سکسینا کر رہے ہیں، جب کہ پاکستان کی جانب سے نمائندگی کمشنر انڈس واٹر کمیشن مہر علی شاہ کر رہے ہیں۔

    پاکستان کی جانب سے بھارتی آبی منصوبوں پر اعتراضات کے بعد یہ پہلا اجلاس ہے، مذاکرات شروع ہونے سے قبل مہر علی شاہ کا کہنا تھا کہ دریاے چناب پر بھارت کے کیروہائیڈرو پاور پراجیکٹ ڈیزائن پر پاکستان کو اعتراض ہے، مقبوضہ کشمیر میں دریاے پونچھ پر مانڈی پروجیکٹ پر بھی ہمیں اعتراض ہے۔

    انھوں نے کہا دریاے سندھ پر 24 میگا واٹ کے نیموں چلنگ، دریاے سندھ پر ٹربوک شیوک منصوبے، 25 میگا واٹ کے ہنڈر رمان کے ڈیزائن، دریاے سندھ پر سانکو ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کے ڈیزائن، 19 میگا واٹ کے مینگڑم سانگرا کے ڈیزائن پر بھی پاکستان کو اعتراض ہے۔

    خیال رہے کہ بھارتی وفد اجلاس کے بعد کل 4 مارچ کو بھارت روانہ ہو جائے گا، پاکستانی مؤقف کے مطابق بھارت کو سندھ طاس معاہدے کے تحت ہی منصوبے بنانے کی اجازت ہے۔

  • پانی کی مانیٹرنگ: وزیر اعظم نے سندھ کے عدم تعاون پر اظہار افسوس کر دیا

    پانی کی مانیٹرنگ: وزیر اعظم نے سندھ کے عدم تعاون پر اظہار افسوس کر دیا

    لاہور: پانی کی مشترکہ مانیٹرنگ کے معاملے میں وزیر اعظم عمران خان نے سندھ کے عدم تعاون پر اظہار افسوس کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق آج جمعرات کو وزیر اعظم آفس میں عمران خان سے وزیر آب پاشی پنجاب محمد محسن لغاری نے ملاقات کی، جس کی اندرونی کہانی اے آر وائی نیوز نے حاصل کی ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ملاقات میں وزیر اعظم نے وزیر آب پاشی سے سندھ اور پنجاب میں پانی کی مشترکہ مانیٹرنگ کے معاملے پر استفسار کیا، کہ دونوں صوبوں کے پانی کی مشترکہ مانیٹرنگ کا معاملہ کہاں تک پہنچا؟

    سندھ اور پنجاب کے درمیان پانی کا تنازعہ مزید طول پکڑ گیا

    ذرائع کے مطابق وزیر اعظم کو وزیر آب پاشی پنجاب محسن لغاری نے تفصیلات سے آگاہ کیا تو انھوں نے صورت حال پر افسوس کا اظہار کیا۔

    وزیر آب پاشی نے بتایا کہ پنجاب نے سندھ کی ٹیم کو تونسہ بیراج پر مانیٹرنگ کروا دی ہے، لیکن سندھ نے گدو بیراج سے پنجاب کو مانیٹرنگ کی اجازت نہیں دی ہے۔

    پانی کی کمی : برطانوی ہائی کمشنر نے پاکستان کیلئے خطرے کی گھنٹی بجادی

    وزیر آب پاشی کا کہنا تھا کہ سندھ مشترکہ مانیٹرنگ کے معاملے پر تعاون نہیں کر رہا ہے، ذرائع کے مطابق وزیر اعظم نے اس پر سندھ کے عدم تعاون پر اظہار افسوس کیا۔

  • سرد موسم میں بھی پانی کی زیادہ طلب ہے؟ خبردار ہو جائیں

    سرد موسم میں بھی پانی کی زیادہ طلب ہے؟ خبردار ہو جائیں

    اگر آپ کو سرد موسم میں ہر وقت پانی کی طلب محسوس ہوتی ہے تو خبردار ہوجائیں کہ یہ 6 ایسے خطرات کی نشانی ہے، جن کی طرف آپ کو فوری متوجہ ہونے کی ضرورت ہے۔

    اگر آپ روزانہ 6 سے 8 گلاس پانی پیتے ہیں اور پھر بھی مسلسل شدید پیاس کا احساس ستاتا رہتا ہے تو ڈاکٹر سے رجوع کرنی چاہیے، کیوں کہ بہت زیادہ پیاس کی چند وجوہ مندرجہ ذیل ہو سکتی ہیں۔

    جسم میں پانی کی کمی

    جسم میں پانی کی کمی کی صورت میں پیاس لگنے لگتی ہے، اور ہر انسان کی جسمانی ضروریات مختلف ہوتی ہیں، وہ اسی کے مطابق کم یا زیادہ پانی پیتے ہیں، جیسا کہ کوئی چھ گلاس پیتا ہوگا تو کسی کو آٹھ گلاس میں بھی پیاس لگتی ہوگی۔

    اگر آپ کو زیادہ پیاس لگتی ہے بالخصوص خشک موسم میں، تو اس کا ایک مطلب یہ ہو سکتا ہے کہ آپ کے جسم کو پانی کی زیادہ ضرورت ہے، لہٰذا آپ اسے سمجھیں اور اسی کے مطابق پانی کی مقدار بڑھائیں۔

    نمک کا استعمال

    ہمارے جسم کو نمک اور پانی کے درست توازن کی ضرورت ہوتی ہے، زیادہ نمک والی غذائیں پیاس بڑھا دیتی ہیں، جب نمک کا استعمال زیادہ ہو جائے تو خون میں پانی کی سطح گر جاتی ہے جس کے نتیجے میں ہر وقت پیاس لگنے لگتی ہے اور بندہ زیادہ پانی پینے لگتا ہے، اگر کھانے کے بعد پیٹ پھول جائے یا گیس محسوس ہو تو سمجھ لیں کہ جسم نے پانی کا کچھ حصہ وہاں اکھٹا کر دیا ہے جو کہ کئی مسائل کا باعث بن سکتا ہے۔

    ادویات

    کچھ ادویات منہ کو خشک کرتی ہیں جس سے پیاس کا احساس ہوتا ہے، اگر آپ ادویات استعمال کرتے ہیں اور پیاس کا احساس زیادہ ہوتا ہے تو ڈاکٹر سے رجوع کریں۔

    ذیابیطس

    ذیابیطس جسم کی مٹھاس کو ٹکڑے اور ذخیرہ کرنے کی صلاحیت کو متاثر کرنے والا مرض ہے، جس کے نتیجے میں خون میں شوگر کی سطح بڑھ جاتی ہے اور پیشاب زیادہ آنے لگتا ہے، جس سے جسم میں پانی کی کمی ہونے لگتی ہے اور پیاس بہت زیادہ بڑھ جاتی ہے، یوں کہہ لیں کہ مسلسل پیاس اور پیشاب کا آنا اس مرض کی دو واضح علامات ہو سکتی ہیں، لہٰذا ڈاکٹر سے شوگر چیک کروا لیں۔

    آٹو امیون امراض

    آٹو امیون امراض کے نتیجے میں آنکھیں اور منہ خشک ہو جاتے ہیں جس کی وجہ سے زیادہ پیاس لگتی ہے، اگر آپ کا منہ ادویات کے استعمال یا بغیر کسی وجہ کے اکثر خشک رہتا ہے اور پیشاب بھی زیادہ نہیں آتا تو یہ آٹو امیون امراض کا نتیجہ ہو سکتا ہے۔

    ہارمون کا توازن

    اگر ہارمونز کا توازن بگڑ جائے تو اس سے نمک اور پانی کی سطح پر اثرات مرتب ہوتے ہیں اور بہت شدید پیاس لگتی ہے، ایسے افراد، چاہے وہ زیادہ پانی نہ بھی پئیں، کو ہر وقت پیشاب آتا رہتا ہے۔

  • کوہ سلیمان کے پہاڑی سلسلے کے پانی کو محفوظ کرنے کے لیے ڈیم کا منصوبہ تیار

    کوہ سلیمان کے پہاڑی سلسلے کے پانی کو محفوظ کرنے کے لیے ڈیم کا منصوبہ تیار

    لاہور: کوہ سلیمان کے پہاڑی سلسلے کے پانی کو محفوظ کرنے کے لیے ڈیم کا منصوبہ تیار کرلیا گیا، وزیر اعلیٰ عثمان بزدار کا کہنا ہے کہ ڈیم علاقے کی تعمیر و ترقی کے لیے گیم چینجر منصوبہ ثابت ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار کی زیر صدارت اجلاس منعقد ہوا، اجلاس میں کوہ سلیمان کے پہاڑی سلسلے کے پانی کو محفوظ کرنے کے لیے ڈیم کا تیار شدہ منصوبہ پیش کیا گیا۔

    عثمان بزدار کا کہنا تھا کہ اگلے برس کے آغاز میں سوڑا ڈیم کا سنگ بنیاد رکھا جائے گا، ڈیم علاقے کی تعمیر و ترقی کے لیے گیم چینجر منصوبہ ثابت ہوگا۔ یہ صرف ایک ڈیم نہیں بلکہ ایریا ڈویلپمنٹ پراجیکٹ ہوگا۔

    انہوں نے کہا کہ اس پراجیکٹ سے پورا علاقہ استفادہ کرے گا، ڈیم کی تعمیر کے لیے اراضی کے حصول کا کام مکمل کر لیا گیا ہے۔ 51 ہزار ایکڑ پانی کو ذخیرہ کیا جا سکے گا، ڈیم دریا کی سطح سے 258 فٹ اونچا ہوگا۔

    وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ ڈیم کی تعمیر پر تقریباً 10 ارب روپے لاگت آئے گی، ڈیم بننے سے تونسہ تک لوگوں کو وافر مقدار میں پانی ملے گا، علاقے میں سیاحت کو بھی فروغ ملے گا۔

    انہوں نے کہا کہ ہر سال برسات میں پہاڑی نالوں میں بہنے والا پانی ضائع ہوتا ہے، اس پانی کو محفوظ کر کے استعمال میں لانا بہت ضروری ہے۔ منصوبے کو فاسٹ ٹریک پر آگے بڑھایا جائے گا۔

    وزیر اعلیٰ کا مزید کہنا تھا کہ ڈیم کے پروجیکٹ کو ٹائم لائن کے ساتھ مکمل کیا جائے گا۔

    وزیر اعلیٰ عثمان بزدار نے ڈیم کی تعمیر سے متعلقہ دیگر امور کو جلد از جلد حتمی شکل دینے کی ہدایت کی ہے۔

  • موسم سرما میں بیماریوں سے دور رہنے کا آسان ترین حل

    موسم سرما میں بیماریوں سے دور رہنے کا آسان ترین حل

    موسم سرما میں اگر صحت کا خیال نہ رکھا جائے تو بے شمار طبی مسائل لاحق ہوسکتے ہیں، تاہم ایک معمولی سی ترکیب سے ان بیماریوں کو قابو میں رکھا جاسکتا ہے۔

    پانی ہمارے جسم کے لیے نہایت فائدہ مند ہے تاہم (نیم) گرم پانی ان فوائد کو دگنا کرسکتا ہے، خصوصاً صبح اٹھنے کے بعد نہار منہ گرم پانی پینا اور عموماً دن کے کسی بھی حصے میں گرم پانی پینے کے بے شمار فوائد ہیں۔

    آئیں دیکھتے ہیں گرم پانی پینے کے کیا فوائد ہیں۔

    قابل برداشت گرم پانی پینے کا سب سے پہلا فائدہ وزن میں کمی ہے، گرم پانی جسمانی میٹا بولزم کو تیز کرتا ہے جس سے وزن میں کمی ہوتی ہے۔ گرم پانی چربی والے ٹشوز کو توڑنے میں بھی مددگار ہے۔

    گرم پانی نزلہ زکام، گلے کی خراشوں اور ناک منہ کی دیگر بیماریوں میں کمی کرتا ہے۔ گرم پانی سے بلغم جمع ہونے کی شکایت بھی دور ہوتی ہے۔

    گرم پانی سے جسم میں جمع فاسد مادوں کا اخراج تیزی سے ہوتا ہے۔

    اس سے ہاضمے کا نظام بھی بہتر ہوتا ہے اور پیٹ میں مروڑ یا قبض کی شکایت دور ہوتی ہے۔

    ایک تحقیق کے مطابق گرم پانی جلد کے ٹوٹے پھوٹے خلیات کو مندمل کرتا ہے جس سے جلد چمکدار اور صاف ہوتی ہے جبکہ جھریاں پڑنے کی رفتار بھی کم ہوجاتی ہے۔ علاوہ ازیں اس سے چہرے کی ایکنی میں بھی کمی آتی ہے۔

    گرم پانی جلد کی خشکی کو ختم کرتا ہے جس سے نہ صرف جسم بلکہ سر کے بالوں کو بھی فائدہ پہنچتا ہے۔

    گرم پانی رگوں اور شریانوں میں جا کر ان کی صفائی کرتا ہے جس سے دوران خون تیز اور رواں ہوتا ہے، اس سے پورے انسانی جسم اور دماغ کو فائدہ ہوتا ہے۔

  • ایئر کنڈیشنر کے پانی کا وہ فائدہ جو بہت کم لوگ جانتے ہیں

    ایئر کنڈیشنر کے پانی کا وہ فائدہ جو بہت کم لوگ جانتے ہیں

    اکثر گھروں میں موجود یو پی ایس کی بیٹری سال میں کم از کم ایک بار ضرور تبدیل کرنی پڑتی ہے، لیکن بہت کم لوگ جانتے ہیں کہ ایئر کنڈیشنر سے نکلنے والا پانی بیٹری کی عمر بڑھا سکتا ہے۔

    اے سی سے نکلنے والا پانی اتنا صاف ستھرا ہوتا ہے کہ اسے یو پی ایس بیٹری کے لیے بہترین دوا تک قرار دیا جاتا ہے۔

    اگر آپ کے گھر میں یو پی ایس ہے تو آپ کو ہر سال کم از کم ایک مرتبہ اس کی بیٹری ضرور تبدیل کرنی پڑتی ہو گی کیونکہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ وہ کمزور پڑتی چلی جاتی ہے اور آخر کار بالکل جواب دے جاتی ہے۔

    اس دوران جب بیٹری کا پانی خشک ہو جاتا ہے تو عام طور پر کشید کردہ خالص پانی (ڈسٹلڈ واٹر) ڈالا جاتا ہے جبکہ بعض لوگ بد احتیاطی کا مظاہرہ کرتے ہوئے نلکے کا پانی تک بیٹری میں ڈال دیتے ہیں جو اس کے لیے زہرِ قاتل ثابت ہوتا ہے اور بیٹری صرف چند مہینوں ہی میں ناکارہ ہو جاتی ہے۔

    بیٹری کی عمر بڑھانے کے لیے معمولی سی تیزابیت کا حامل پانی بھی استعمال کیا جاتا ہے جو مقامی مارکیٹ میں 1250 نمبر کے پانی کے نام سے دستیاب ہے جبکہ بعض مقامی کمپنیاں بیٹری واٹر کے نام سے یہی پانی فروخت کرتی ہیں جو بہت مہنگا ہوتا ہے۔

    ایئر کنڈیشنر کا پانی اس سے کہیں زیادہ بہتر اور مفید ہوتا ہے جس کے بارے میں بیٹریاں فروخت کرنے والے مقامی دکانداروں کا کہنا ہے کہ یہ یو پی ایس بیٹری کو اچھی حالت میں رکھنے کے لیے موزوں ترین ہے۔

    کراچی میں بیٹریوں کی فروخت اور مرمت سے وابستہ کئی دکاندار ایئرکنڈیشنر کے پانی کو باقاعدگی سے خرید کر استعمال بھی کرتے ہیں۔

    ان کا کہنا ہے کہ ایئر کنڈیشنر کا پانی استعمال کرنے پر بیٹری اپنی اوسط عمر سے تقریباً دو یا تین ماہ تک زیادہ کام کرتی ہے، چاہے وہ یو پی ایس میں نصب ہو یا پھر کسی گاڑی میں لگی ہو۔

    یہ پانی دراصل ہوا میں موجود آبی بخارات کے ٹھنڈا ہو کر مائع حالت میں تبدیل ہونے کی وجہ سے بنتا ہے اور اسی بنا پر بہت خالص بھی ہوتا ہے۔ اگر اسے احتیاط سے جمع کرلیا جائے تو یہ بہت مفید ثابت ہوتا ہے۔

  • دبئی: نئی ٹیکنالوجی کے ذریعے پانی پیدا کیا جا رہا ہے

    دبئی: نئی ٹیکنالوجی کے ذریعے پانی پیدا کیا جا رہا ہے

    دبئی: متحدہ عرب امارات اور دنیا کے جدید شہروں میں سے ایک دبئی میں جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے پانی کی پیداوار جاری ہے، اور اب اس سلسلے میں شمسی توانائی کا بھی استعمال شروع کر دیا گیا ہے۔

    عرب نیوز کے مطابق دبئی میں قائم ایک کمپنی نے شمسی توانائی کو ہوا کے ذریعے پانی پیدا کرنے کے لیے استعمال کرنا شروع کر دیا ہے، یہ کمپنی 2017 میں دبئی میں قائم ہوئی تھی، سورس گلوبل نامی امریکی کمپنی نے حال ہی میں پینے کا صاف پانی بنانے کے لیے سورج سے چلنے والے ہائیڈرو پینلز متعارف کروائے ہیں۔

    پانی کی پیداوار میں جس نئی ٹیکنالوجی کو استعمال کیا جا رہا ہے، اس میں شمسی توانائی کے استعمال سے ایک ایسے فین کو طاقت دی جاتی ہے، جو ہوا کھینچتی ہے، یہ ہوا اس کے بعد اسپنج نما مادے سے گزرتی ہے، جہاں پانی کے مالیکیولز ہوا سے اسپنج میں جذب ہو جاتے ہیں۔

    کمپنی کے نائب صدر واحد فوتوہی نے ایک انٹرویو میں بتایا کہ یہ ہائیڈرو پینلز بغیر کسی بنیادی ڈھانچے اور بغیر کسی بجلی یا کسی بھی قسم کے گرڈ کے، اعلیٰ سطح پر پینے کا پانی پیدا کر رہے ہیں۔

    خیال رہے کہ مذکورہ کمپنی سورس گلوبل 48 ممالک میں کام کر رہی ہے، اس نے دبئی کا انتخاب امارات میں سرمایہ کاری کی خواہش کے تحت اپنے سب سے بڑے آبی فارم کی تیاری کے لیے کیا ہے، اور اس کمپنی نے 2050 تک اپنے استعمال کی توانائی کا 75 فی صد صاف ذرائع سے حاصل کرنے کا ہدف رکھا ہے۔

    ہوا کو پانی میں تبدیل کرنے والی ٹیکنالوجیز نئی نہیں ہیں، تاہم فوتوہی کا کہنا ہے کہ وہ صاف توانائی کے ذریعے اسے مزید پائیدار بنانا چاہتے ہیں، انھوں نے کہا کہ مشرق وسطیٰ زراعت اور پانی جیسے اہم شعبہ جات میں بھی نئی جدتوں کا مرکز ہے۔

  • ’واٹر بورڈ صارفین کو پانی کیوں نہیں دیتا، ختم کریں ایسا ادارہ‘

    ’واٹر بورڈ صارفین کو پانی کیوں نہیں دیتا، ختم کریں ایسا ادارہ‘

    کراچی: واٹر بورڈ صارفین کو پانی کیوں نہیں دیتا، ختم کریں ایسا ادارہ، چیف جسٹس نے ایم ڈی کو جھاڑ پلاتے ہوئے کے فور منصوبے کے سلسلے میں چیئرمین واپڈا کو عدالت طلب کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق آج سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں کنٹونمنٹ علاقوں کو پانی کی فراہمی کے کیس کی سماعت ہوئی، چیف جسٹس نے ایم ڈی واٹر بورڈ کی خوب سرزنش کی، اور صارفین کو پانی فراہم نہ کرنے پر ادارے کے وجود پر سوال اٹھایا۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا جب ٹینکر میں پانی آتا ہے تو گھروں کو کیوں نہیں ملتا؟ واٹر بورڈ صارفین کو پانی کیوں نہیں دیتا ؟ ہاکس بے پر سوسائٹیز بن رہی ہیں، اور سارا پانی وہاں ڈائیورٹ ہو رہا ہے، کراچی والے کیا کریں گے؟ کراچی کو پانی کیسے ملے گا؟

    چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس میں سخت لہجے میں کہا سب پانی چوری میں ملوث ہیں، افسران، سیاست دانوں اور با اثر لوگوں کو پانی مل جاتا ہے لیکن عام آدمی کو نہیں ملتا۔

    انھوں نے کہا لیاری ایکسپریس وے کے نیچے سے پانی نکالا جا رہا ہے، یہ تو پل گر جائے گا کسی روز، لیاری والے بیچارے کالا پانی پینے پر مجبور ہیں، آپ پانی نہیں دیتے تو کیوں بیٹھے ہیں؟

    چیف جسٹس نے ایم ڈی واٹر بورڈ کو جھاڑ پلاتے ہوئے کہا اس ادارے کے رہنے کا کیا مقصد ہے؟ ختم کریں ایسا ادارہ۔ چیف جسٹس نے ایڈووکیٹ جنرل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا واٹر بورڈ تحلیل ہونا چاہیے، پمپنگ اسٹیشنز پر نجی لوگ رکھ لیں، اس طرح کئی ارب روپے تو بچ جائیں گے۔

    ایم ڈی واٹر بورڈ نے فور منصوبے کی آڑ لیتے ہوئے عدالت کو بتایا کہ کے فور منصوبے سے کراچی کو وافر مقدار میں پانی ملے گا، عدالت نے استفسار کیا کہ منصوبہ طویل عرصہ سے التوا کا شکار ہے یہ کب مکمل ہوگا؟ ایم ڈی نے بتایا کہ اب کے فور وفاق کے سپرد ہے اس لیے وفاق ہی بہتر بتا سکتا ہے۔

    سپریم کورٹ نے 16 جون کو چیئرمین واپڈا کو طلب کر لیا، سپریم کورٹ میں کے فور منصوبے کی تفصیلی رپورٹ بھی طلب کر لی گئی ہے۔

  • سندھ نے بیراجوں پر غیر جانب دار مبصرین کی تعیناتی سے معذرت کر لی

    سندھ نے بیراجوں پر غیر جانب دار مبصرین کی تعیناتی سے معذرت کر لی

    کراچی: صوبہ سندھ نے اتفاق رائے کی عدم موجودگی میں بیراجوں پر غیر جانب دار مبصرین کی تعیناتی سے معذرت کر لی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ اور پنجاب کے درمیان پانی کی تقسیم کا معاملہ حل نہیں ہو سکا، سندھ نے بیراجوں پر غیر جانب دار مبصرین کی تعیناتی سے معذرت کر لی، سندھ حکومت کا مؤقف ہے کہ اتفاق رائے کے بغیر تعیناتی بے مقصد ہوگی۔

    سندھ حکومت نے واضح طور پر کہہ دیا ہے کہ نہ ہم غیر جانب دار مبصرین تعینات کریں گے، نہ ڈیٹا لینے دیں گے۔

    خیال رہے کہ ارسا (انڈس ریور سسٹم اتھارٹی) نے پانی اخراج کی صحیح رپورٹنگ کے لیے مبصرین کی تعیناتی کی تجویز دی تھی، پنجاب اور ارسا کا مؤقف تھا کہ غیر جانب دار مبصرین کے بغیر غلط فہمیاں دور نہیں ہوں گی۔

    لاہور ارسا کے حکم پر واپڈا کو پانی کے اخراج سے متعلق ڈیٹا لینے کی ذمہ داری سونپی گئی تھی، تاہم اب سندھ حکومت نے اس سلسلے میں اپنے مؤقف سے ارسا اور وزارت توانائی کو آگاہ کر دیا، جس پر ذرائع نے بتایا کہ پنجاب حکومت کا مؤقف ثابت ہو گیا ہے کہ سندھ حکومت پانی کا معاملہ حل نہیں کرنا چاہتی۔

    پنجاب نے سندھ کا ایک کیوسک پانی بھی چوری نہیں کیا، رپورٹ میں انکشاف

    واضح رہے کہ پیپلز پارٹی کے رہنما مسلسل پنجاب پر سندھ کا پانی چوری کرنے کا الزام لگاتے آ رہے ہیں، تاہم 2 جون کو پنجاب کی تین رکنی ماہر ٹیم کی جانب سے ارسا کو بھجوائی گئی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا گیا تھا کہ پنجاب نے سندھ کا ایک کیوسک پانی بھی چوری نہیں کیا، رپورٹ میں کہا گیا کہ سکھر بیراج پر بھی پانی کی آمد ہوئی تھی لیکن اس کے اخراج کا ڈسچارج ٹیبل ہی نہیں فراہم کیا گیا۔

    رپورٹ کے مطابق پنجاب کی 3 رکنی ٹیم نے صوبہ سندھ میں کشمور کے قریب دریائے سندھ پر واقع گدو بیراج کے بعد سکھر بیراج کا بھی معائنہ کیا تھا، لیکن سکھر بیراج پر عملہ پانی کا ڈسچارج ٹیبل فراہم نہ کر سکا، ارسا کو دی گئی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ سکھر بیراج کی پانی ناپنے والی گیج خراب پائی گئی اور وہ مٹی میں دبی ہوئی تھی، بیراج سے نکلنے والی دادو کینال کے ہیڈ کاگیج ویل بھی مٹی سے بھرا پایا گیا۔

  • ڈملوٹی کنوئیں: پانی کا مسئلہ حل کرنے کے لیے ڈیڑھ سو سالہ قدیم سسٹم بحال کرنے کا اعلان

    ڈملوٹی کنوئیں: پانی کا مسئلہ حل کرنے کے لیے ڈیڑھ سو سالہ قدیم سسٹم بحال کرنے کا اعلان

    کراچی: صوبائی وزیر بلدیات سید ناصر حسین شاہ نے ڈیڑھ سو سالہ پرانے ڈملوٹی کے کنوؤں کی بحالی کا اعلان کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ حکومت نے کراچی میں پانی کی فراہمی کے مسئلے کو حل کرنے کے لیے ڈیڑھ سو سالہ قدیم سسٹم کی بحالی کا اعلان کر دیا ہے۔

    اس سلسلے میں صوبائی وزیر نے ایم پی اے ساجد جھوکیو، سیکریٹری بلدیات نجم شاہ، ایم ڈی واٹر بورڈ اسد اللہ، ڈائریکٹر پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ خالد شیخ و دیگر کے ہمراہ ملیر میں ڈملوٹی کا دورہ کیا۔

    ناصر حسین شاہ نے ڈملوٹی کے دورے کے موقع پر ایم ڈی واٹر بورڈ کو ڈملوٹی کی بحالی کا منصوبہ بنانے کے احکامات دیتے ہوئے کہا کہ برطانیہ دور میں کراچی کو پانی فراہم کرنے کے لیے بنائے گئے ڈملوٹی کے کنوئیں پانی کا بہترین قدرتی ذریعہ ہیں، اس لیے انھیں بحال کیا جائے۔

    صوبائی وزیر نے کہا 1983 تک ڈملوٹی سے شہر کو پانی فراہم کیا جاتا تھا، لیکن بعد میں زیر زمین پانی کی سطح نیچے جانے کے باعث کراچی کو پانی کا قدرتی ذریعہ غیر فعال ہو گیا ہے۔

    انھوں نے کہا کہ کنوؤں کی بحالی سے 20 ایم جی ڈی پانی کا اضافہ ہوگا، ملیر اور نزدیکی علاقوں کو پانی کی فراہمی کے لیے ڈملوٹی بہترین ذریعہ ہے۔ اس موقع پر انھوں نے یہ بھی کہا کہ پانی کی چوری اور غیر قانونی کنکشنز کے خلاف کارروائیاں جاری ہیں، جس سے شہر میں پانی کی صورت حال میں بہتری آئی ہے۔

    دوسری طرف لسبیلہ میں سرکاری پانی کی چوری کا زیر زمین نیٹ ورک ختم ہونے کے 15 دن بعد پھر بحال کر دیا گیا، ناصر حسین شاہ کی نگرانی میں 18 مئی کو لسبیلہ پل کے نیچے آپریشن کیا گیا تھا، انتظامیہ نے لیاری کی سپلائی لائن سے پانی چوری کا زیر زمین نیٹ ورک منہدم کر دیا تھا۔

    نیٹ ورک سے پانی کئی کلو میٹر کی لائنوں کے ذریعے سائٹ انڈسٹریل ایریا میں سپلائی کیا جا رہا تھا، تاہم سرکاری پانی کی چوری اور انڈسٹریل ایریا کو سپلائی کا یہ نظام ایک بار پھر اکھاڑ دیا گیا ہے، ترجمان واٹر بورڈ کا کہنا ہے کہ پانی چور مافیا کی جانب سے نصب کیاگیا نیا سامان بھی ضبط کر لیا گیا ہے، پھر مقدمات کے اندراج کی تیاری بھی کی جا رہی ہے، صوبائی وزیر نے پانی چوروں کی ممکنہ سرپرستی کرنے والے ملازمین کے خلاف ایکشن کا حکم بھی دے دیا ہے، اہل کاروں کی فہرست بھی تیار کی جا رہی ہے۔