Tag: پاور سیکٹر

  • 2025 کے پہلے 2 ماہ میں پاور سیکٹر کے سرکلر ڈیٹ میں 147 ارب کا اضافہ

    2025 کے پہلے 2 ماہ میں پاور سیکٹر کے سرکلر ڈیٹ میں 147 ارب کا اضافہ

    اسلام آباد: 2025 کے پہلے 2 ماہ میں پاور سیکٹر کے سرکلر ڈیٹ میں 147 ارب کا اضافہ ہوگیا، سرکلر ڈیٹ 2 ہزار ارب سے زائد ہوگیا۔

    تفصیلات کے مطابق سرکلر ڈیٹ کے حوالے سے دستاویز جاری کردیے گئے، پاور سیکٹر کا سرکلر ڈیٹ فروری 2025 تک 2 ہزار 531 ارب روپے پر پہنچ گیا، دستاویز میں بتایا گیا ہے کہ دسمبر 2024 تک پاور سیکٹر کے سرکلر ڈیٹ کا حجم 2 ہزار 384 ارب روپے تھا۔

    بجلی کمپنیوں کی نااہلی ، پاور سیکٹر کے سرکلر ڈیٹ میں بڑا اضافہ

    دستاویز کے مطابق دسمبر 2024 کے مقابلے میں جنوری 2025 میں پاور سیکٹر کا سرکلر ڈیٹ 60 ارب روپے بڑھا، جنوری 2025 تک پاور سیکٹر کا سرکلر ڈیٹ بڑھ کر 2 ہزار 444 ارب روپے ہوگیا تھا۔

    جنوری کے مقابلے فروری میں پاور سیکٹرکا سرکلر ڈیٹ مزید 87 ارب روپے بڑھا، دسمبر کے مقابلے فروری 2025 تک پاور سیکٹر کے سرکلر ڈیٹ میں 147 ارب روپے اضافہ ہوا۔

    دستاویز میں سرکلر ڈیٹ کے حوالے سے مزید بتایا گیا کہ جون 2024 تک پاور سیکٹر کا سرکلر ڈیٹ کا حجم 2 ہزار 393 ارب روپے تھا۔

    https://urdu.arynews.tv/ecc-approves-circular-debt-settlement-plan/

  • بجلی کتنے روپے سستی ہوگی؟ ذرائع نے بتا دیا

    بجلی کتنے روپے سستی ہوگی؟ ذرائع نے بتا دیا

    اسلام آباد : بجلی صارفین کے لیے خوشخبری آگئی، وزیر اعظم کی جانب سے کل بجلی 6 روپے فی یونٹ تک سستی ہونے کا اعلان متوقع ہے۔

    اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم کل اپنے خطاب میں بجلی سستی کرنے کا اعلان کریں گے، ذرائع کے مطابق بجلی 6 روپے فی یونٹ تک سستی ہونے کا امکان ہے۔

    ذرائع نے بتایا کہ آئی پی پیز کے ساتھ نظرثانی معاہدوں کے بعد بجلی کی قیمتوں میں کمی کی جارہی ہے۔

    آئی پی پیز سے بات چیت کے نتیجے میں 3 ہزارارب روپے سے زائد کی بچت ہوگی، بچت 29پاور پلانٹس کی 3 سے 20 سالہ مدت کے درمیان ہوگی۔

    ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف کل اپنے خطاب میں پاور سیکٹر میں اصلاحات سے متعلق بھی اہم اعلان کریں گے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم کل پاور سیکٹر کے اعلیٰ سطح اجلاس کی صدارت کریں گے، اجلاس کل دوپہر 2 بجے ہوگا، وفاقی وزراء بھی شرکت کریں گے۔

    واضح رہے کہ وزیراعظم پاکستان کی جانب سے بجلی کی قیمتوں میں بڑی کمی کا اعلان کل متوقع ہے۔ شہباز شریف کل اسلام آباد میں معروف کاروباری شخصیات سے اہم ملاقات کریں گے۔

    اس حوالے سے ذرائع وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ ملاقات میں کابینہ کے اراکین سمیت 336 بزنس ٹائیکون موجود ہوں گے جب کہ اس دوران وزیراعظم شہباز شریف پاور سیکٹر ریفارمز پر بھی اعتماد میں لیں گے۔

  • پاور سیکٹر کے لیے مزید 50 ارب سے زائد کی سبسڈی جاری کرنے کا فیصلہ

    پاور سیکٹر کے لیے مزید 50 ارب سے زائد کی سبسڈی جاری کرنے کا فیصلہ

    اسلام آباد: حکومت نے پاور سیکٹر کے لیے مزید 50 ارب روپے سے زائد کی سبسڈی جاری کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    حکومتی ذرائع کے مطابق رواں مالی سال اب تک پاور سیکٹر کو سبسڈی کی مد میں 159 ارب روپے جاری ہو چکے ہیں، تاہم اب مزید 50 ارب روپے سے زائد کی سبسڈی کااجرا پائپ لائن میں ہے۔

    حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ پہلی سہ ماہی میں پاور سیکٹر سبسڈی کے لیے 128 ارب روپے جاری کیے گئے تھے، دوسری سہ ماہی میں اب تک 31 ارب سبسڈی کی مد میں جاری کیے جا چکے ہیں، مزید 50 ارب کے بعد مجموعی جاری شدہ سبسڈی 209 ارب سے بڑھ جائے گی۔

    ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف سے دسمبر تک طے شدہ ہدف کے مقابلے میں گردشی قرضوں کا فلو بہت کم ہے۔ آئی ایم ایف سے طے شدہ دسمبر 2024 کے ہدف کے مطابق پاور سیکٹر کے سرکلر ڈیٹ کا فلو 461 ارب روپے کے اندر برقرار رکھنا ہے جبکہ 19 دسمبر 2024 تک سرکلر ڈیٹ کا ہدف صرف 70 ارب روپے تک پہنچا جوکہ ہدف سے کہیں کم ہے۔

    حکومتی ذرائع نے توقع ظاہر کی ہے کہ نقصانات میں کمی اور کارکردگی میں اضافے کے نتیجے میں پاور سیکٹر کے سرکلر ڈیٹ کے حوالے سے آئی ایم ایف کے ہدف کو بہ آسانی حاصل کر لیا جائے گا۔

  • پاور سیکٹر کے گردشی قرضوں میں اضافہ،  عالمی بینک کا تحفظات کا اظہار

    پاور سیکٹر کے گردشی قرضوں میں اضافہ، عالمی بینک کا تحفظات کا اظہار

    اسلام آباد : حکومت پاکستان کی جانب سے بجلی کی قیمتوں میں تاریخی اضافے کے باوجود پاور سیکٹر کے گردشی قرض بڑھ گئے، جس پر ورلڈ بینک نے تحفظات کا اظہار کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق عالمی بینک نے پاکستان کے پاور سیکٹر کے سرکلر ڈیٹ میں اضافے پر تحفظات کو اظہار کردیا، بجلی کی قیمتوں میں تاریخی اضافے کے باوجود سرکلرڈیٹ میں اضافہ ہوا۔

    ورلڈ بینک نے بتایا کہ گزشتہ 6 سال میں پاور سیکٹر کے سرکلر ڈیٹ میں 1241 ارب کا اضافہ ہوا، مالی سال 2019 سے2021 تک پاور سیکٹر کے گردشی قرض میں تیزی سےاضافہ ہوا اور یہ 1128 ارب روپے بڑھ گئے۔

    ورلڈ بینک کا کہنا تھا کہ سال 2022 سے 24 کے دوران گردشی قرض میں اضافہ میں کمی ہوئی تاہم اس دوران گردشی قرض میں صرف ایک سو تیرہ ارب روپے کا اضافہ ہوا۔

    مالی سال 2024 میں پاکستان کے پاورسیکٹر کے گردشی قرض کا حجم 2393 ارب روپےتک پہنچ گیا جبکہ مالی سال 2018 میں یہ 1152 ارب روپےتھا، جو مالی 2019 میں 1612 ارب، 2020 میں 2150 ارب، 2021 میں 2280 ارب، 2022 میں 2253 ارب اور 2023 میں 2310 ارب روپے تھا۔

    https://urdu.arynews.tv/dollar-currency-rate-pakistan-today/

  • 7 ارب ڈالر کا قرض ،  آئی ایم ایف کا نیا مطالبہ سامنے آگیا

    7 ارب ڈالر کا قرض ، آئی ایم ایف کا نیا مطالبہ سامنے آگیا

    اسلام آباد : پاکستان کی جانب سے پاورسیکٹر کے گردشی قرضوں سے متعلق پلان شیئر کرنے کے بعد آئی ایم ایف کا نیا مطالبہ سامنے آگیا۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان نے ورچوئل مذاکرات میں پاورسیکٹر کے گردشی قرضوں سے متعلق پلان آئی ایم ایف کو دے دیا۔

    آئی ایم ایف کو دیئے گئے پلان میں واضح کیا گیا ہے کہ رواں مالی سال پاور سیکٹر کا گردشی قرضہ مزید 100 ارب روپے بڑھے گا اور جون 2025 تک بجلی کے شعبے کا گردشی قرضہ 25 سو 50 ارب روپے سے تجاوز کر جائے گا.

    ذرائع نے بتایا کہ آئی ایم ایف کو بات چیت میں بتایا گیا ہے کہ پاور سیکٹر کا گردشی قرضہ 24 سو ارب روپے سے بڑھ چکا ہے،جس پر آئی ایم ایف نے پاور سیکٹر کا گردشی قرضہ کنٹرول نہ ہونے کے باعث سخت تشویش کا اظہارکیا۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کو پاور سیکٹر کا گردشی قرضہ کنٹرول کرنے کیلئے ٹیرف ایڈجسٹمنٹس بروقت کرنے کی یقین دہانی کرائی گئی ہے۔

    تاہم آئی ایم ایف نے بجلی کے شعبے کا گردشی قرضہ 25 سو ارب روپے سے تجاوز نہ کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

    گزشتہ مالی سال کے دوران بھی آئی ایم ایف کیساتھ شیئر پلان کیمطابق گردشی قرضہ کنٹرول نہیں ہوسکا تھا، گزشتہ رواں مالی سال کے شرائط کے مطابق پاور سیکٹر کا گردشی قرضہ 2310 ارب پر کنٹرول کرنا تھا اور گردشی قرضہ کنٹرول نہ ہوا تو قرض معاہدے کی خلاف ورزی ہوگی۔

  • بجلی کے بلوں میں کمی کیسے کی جاسکتی ہے؟ ماہر معاشیات نے بتادیا

    بجلی کے بلوں میں کمی کیسے کی جاسکتی ہے؟ ماہر معاشیات نے بتادیا

    ماہر معاشیات ڈاکٹر خاقان نجیب نے کہا ہے کہ بجلی کے بلوں میں کمی کی جاسکتی ہے تاہم اس کے لیے خصوصی اقدامات کرنا ہوں گے۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے آئی پی پیز کو دیے جانے والے کیپسٹی چارجز اور دیگر اخراجات سے متعلق امور پر تفصیلی گفتگو کی۔

    ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف سے بات کرکے بجلی کے بلوں میں دیے گئے ٹیکسز کو کم کردیا جائے تو فوری طور پر ان بلوں کی مالیت میں خاطر خواہ کمی آسکتی ہے۔

    ڈاکٹر خاقان نجیب نے کہا کہ بجلی کے بلوں میں کمی کے لیے پاکستان کے پاور سیکٹر کو ری اسٹرکچرنگ کی فوری ضرورت ہے۔

    ان کے بقول حکومت واجبات کی وصولی اور بجلی کے ترسیلی نقصانات کو روکنے کے بجائے صارفین پر اس کا بوجھ لاد دیتی ہے جو کہ مناسب نہیں ہے، اس لیے اس مسئلے کو جلد از جلد حل کرنے کی ضرورت ہے۔

    بجلی کے زائد بل کا فوری حل بتاتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ بل میں 18 فیصد جی ایس ٹی اور 7 فیصد انکم ودھ ہولڈنگ ٹیکس جو لیے جارہے ہیں اگر حکومت ان دو ٹیکسوں کو دو یا تین ماہ کیلئے 300یا 400 یونٹ والوں کیلئے مؤخر کردے تو کم آمدنی والے طبقے کو کچھ ریلیف مل جائے گا۔

     

  • آئی ایم ایف کا پاور سیکٹر کو سبسڈی فراہم کرنے کے باوجود گردشی قرض پر اظہارِ تشویش

    آئی ایم ایف کا پاور سیکٹر کو سبسڈی فراہم کرنے کے باوجود گردشی قرض پر اظہارِ تشویش

    اسلام آباد : عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف ) نے پاور سیکٹر کو سبسڈی فراہم کرنے کے باوجود گردشی قرض پر اظہار تشویش کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق وزارت خزانہ کی جانب سے دستاویز میں بتایا گیا ہے کہ گزشتہ 12 سال کے دوران پاورسیکٹر کو 3400ارب روپے کی سبسڈی فراہم کی گئی، 3.4ٹریلین روپےکی سبسڈی کے باوجود پاور سیکٹر کا گرشی قرض 2310 ارب ہے۔

    پاور سیکٹر کو سبسڈی فراہم کرنے کے باوجود گردشی قرض پر آئی ایم ایف نے اظہار تشویش کرتے ہوئے کہا صارفین کو ریلیف دینے کیلئے پاور سیکٹر کا گردشی قرضہ کنٹرول کرنا ضروری ہے۔

    آئی ایم ایف کا کہنا تھا کہ پاور سیکٹر کو ہر سال سیکڑوں ارب کی سبسڈی دینامالی گنجائش کیلئےمشکل ہے۔

    آئی ایم ایف حکام نے وزارت خزانہ کو ہدایت کی کہ پاور سیکٹر کیلئے ہر سال سبسڈی میں بتدریج کمی لائی جائے، ریکوریز بہتربنائی جائیں اور لاسز کو کنٹرول کیا جائے۔

    آئی ایم ایف نے وزارت خزانہ اور وزارت توانائی حکام کو آئی پی پیز سے بات کرنے کی ہدایت کردی۔

  • بجلی کا مسئلہ، وزیر اعظم کا آئی پی پیز معاہدوں کے بعد عمر ایوب کو اہم ہدایت

    بجلی کا مسئلہ، وزیر اعظم کا آئی پی پیز معاہدوں کے بعد عمر ایوب کو اہم ہدایت

    اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان نے وفاقی وزیر برائے توانائی عمر ایوب کو خصوصی ہدایت کی ہے کہ آئی پی پیز معاہدوں کے بعد صارفین کو اس کے ممکنہ فوائد سے عوام کو آگاہ کیا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت پاور سیکٹر میں اصلاحات سے متعلق اجلاس کا اعلامیہ جاری کر دیا گیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ اجلاس میں بجلی کے شعبے سے متعلق امور، اصلاحات اور تنظیم نو کے مجوزہ روڈ میپ پر تبادلہ خیال کیا گیا، گردشی قرضوں کے معاملے اور آئی پی پیز کے ساتھ بات چیت سمیت دیگر متعلقہ امور بھی زیر بحث آئے۔

    اعلامیے کے مطابق اجلاس میں وزیر اعظم نے آئی پی پیز کے ساتھ معاہدوں میں باہمی اتفاق رائے سے ہونے والی تبدیلیوں میں پیش رفت کو سراہا۔

    وزیر اعظم عمران خان نے اجلاس میں کہا کہ معاہدوں میں نظرثانی سے سرکلر ڈیٹ کو کم کرنے میں مدد ملے گی، بجلی کا شعبہ ملک کی معاشی نمو کو متاثر کر رہا تھا، صارفین پر موجودہ بوجھ کو کم کرنے کے لیے فوری طور پر بحالی اور اصلاحی عمل ضروری ہے۔

    بجلی سستی کرنے پر توجہ مرکوز ہے، آئی پی پیز کے ساتھ معاہدے کر لیے: عمر ایوب

    اجلاس میں وزیر اعظم نے پہلے سے منظور شدہ تنظیم نو کے روڈ میپ پر جلد عمل درآمد کی ہدایت کی، اور عمر ایوب سے کہا کہ عوام کو آئی پی پیز کے ساتھ معاہدوں کے بعد صارفین کو اس کے ممکنہ فوائد کے بارے میں آگاہ کریں۔

    یاد رہے کہ آج وفاقی وزیر توانائی عمر ایوب نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ حکومت کے آئی پی پیز کے ساتھ معاہدے طے پائے ہیں، اور وسیع تر ملکی مفاد میں ہم آہنگی کے ساتھ معاملات طے کیے گئے ہیں، ان نئے معاہدوں سے گردشی قرضوں میں کمی آئے گی اور صنعتوں کو فروغ ملے گا، انھوں نے کہا کہ پاور سیکٹر میں اصلاحات کے لیے حکومت کو 3 ہفتے درکار ہیں۔

  • پاور سیکٹر میں قومی خزانے کو 100ارب سے زائد کا نقصان پہنچانے کا انکشاف، رپورٹ وزیراعظم کو پیش

    پاور سیکٹر میں قومی خزانے کو 100ارب سے زائد کا نقصان پہنچانے کا انکشاف، رپورٹ وزیراعظم کو پیش

    اسلام آباد : چینی اور آٹے کے بعد پاور سیکٹر اسکینڈل کی انکوائری رپورٹ میں قومی خزانے کو 100ارب کا نقصان پہنچانے کا انکشاف سامنے آگیا، کمیٹی نے آئی پی پیزمالکان سے100ارب وصولی کی سفارش کردی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق چینی اور آٹا اسکینڈل کےبعدپاور سیکٹراسکینڈل کی انکوائری رپورٹ وزیراعظم عمران خان کو پیش کردی گئی، رپورٹ میں قومی خزانے کو سالانہ 100 ارب سے زائد نقصان پہنچائے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔

    انکوائری رپورٹ 278صفحات پرمشتمل ہے ، پاورسیکٹرپرملکی تاریخ کی پہلی رپورٹ 9رکنی کمیٹی نے تیارکی ، رپورٹ میں بتایا گیا کہ آئی پی پیزمالکان نے350ارب روپے غیرمنصفانہ طورپر وصول کیے۔

    کمیٹی نے پاور پلانٹس کےساتھ معاہدوں کوبھی غیرمنصفانہ قراردیا اورآئی پی پیزمالکان سے100ارب وصولی کی سفارش کردی ہے۔

    رپورٹ میں ٹیرف،فیول کھپت میں خورد برد،ڈالرز میں گارنٹڈمنافع خزانے کونقصان پہنچانےکی وجہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ 15 فیصد کے بجائے پاور پلانٹس سالانہ 50تا70فیصد منافع کمانے میں ملوث ہیں۔

    انکوائری رپورٹ میں بتایا گیا کہ ہرپاورپلانٹ کی قیمت میں 2سے15ارب اضافی ظاہرکرکےبھاری ٹیرف حاصل کیا گیا اور صرف کول پاورپلانٹس کی لاگت 30ارب روپے اضافی ظاہر کی گئی۔
    .
    کمیٹی نے آئی پی پیز مالکان سے واجبات اور ادائیگی کی بنیاد پر کپیسیٹی پے منٹ کا فارمولہ ختم کرنے کی سفارش کردی ہے۔

  • حکومت کو پاور سیکٹر میں اصلاحات لانا ہوں گی: اسٹیٹ بینک

    حکومت کو پاور سیکٹر میں اصلاحات لانا ہوں گی: اسٹیٹ بینک

    کراچی: اسٹیٹ بینک آف پاکستان کا کہنا ہے کہ حکومت کو پاور سیکٹر کے اخراجات اور سبسڈیز میں کمی کرنا ہوگی، حکومت کو پورے پاور سیکٹر میں اصلاحات لانا ہوں گی۔

    تفصیلات کے مطابق اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ حکومت کو پاور سیکٹر کے اخراجات اور سبسڈیز میں کمی کرنا ہوگی، پاور سیکٹر کو ادائیگوں میں زیادہ تر کپیسٹی پے منٹس ہوتی ہیں۔ کپیسٹی پے منٹس میں اضافے نے سستے ایندھن کے فائدے کو زائل کر دیا۔

    اسٹیٹ بینک کا کہنا تھا کہ ٹرانس میشن، ڈسٹری بیوشن کی بہتری کے لیے سرمایہ کاری درکار ہے، جنریشن کپیسٹی میں اضافے سے بجلی نرخوں میں اضافہ ہوا۔ حکومت کو پورے پاور سیکٹر میں اصلاحات لانا ہوں گی۔

    اسٹیٹ بینک کے مطابق اصلاحات سے گھریلو اور برآمدی سیکٹر کو سستی بجلی ملے گی، پورے توانائی سیکٹر کو ایفیشنٹ اور مالی طور پر مستحکم ہونا ہوگا۔ آئی پی پیز کے بیشتر معاہدے 4 سے 5 سال میں مکمل ہو رہے ہیں۔ آئندہ معاہدوں میں حکومت کو طویل مدتی پالیسی کو مدنظر رکھنا ہوگا۔

    اس سے قبل ایک رپورٹ میں اسٹیٹ بینک کا کہنا تھا کہ ملک میں غیر ملکی سرمایہ کاری کم ہونے لگی ہے، رواں مالی سال کے دوران 59 فیصد کی کمی نوٹ کی گئی۔

    اسٹیٹ بینک نے کہا تھا کہ براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری میں بھی 50 فیصد کمی ہوئی ہے جبکہ رواں مالی سال کے دوران 1 ارب 73 کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری ہوئی۔