Tag: پاور لفٹنگ

  • پاکستانی بچوں کی باڈی بلڈنگ و پاور لفٹنگ میں بڑی کامیابی، 6 گولڈ میڈل جیت لیے

    پاکستانی بچوں کی باڈی بلڈنگ و پاور لفٹنگ میں بڑی کامیابی، 6 گولڈ میڈل جیت لیے

    بنکاک: اولمپیا امیچر ایشیا باڈی بلڈنگ اینڈ ورلڈ پاور لفٹنگ چیمپئن شپ میں پاکستانی بچوں نے باڈی بلڈنگ و پاور لفٹنگ میں بڑی کامیابی حاصل کرتے ہوئے 6 گولڈ میڈل جیت لیے۔

    تفصیلات کے مطابق بھارت، سری لنکا، ایران، تھائی لینڈ، یو اے ای سمیت 16 ممالک کے ایتھلیٹس کے درمیان ’’اولمپیا امیچر ایشیا باڈی بلڈنگ اینڈ ورلڈ پاور لفٹنگ چیمپئن شپ‘‘ میں پاکستانی کھلاڑیوں نے چھ گولڈ میڈل حاصل کر لیے ہیں۔

    پاکستانی بچوں نے گولڈ میڈل پہلے سیشن میں جیتے، ورلڈ جونیئر پاور لفٹنگ چیمپئن شپ میں پاکستان کے محمد نعمان نے 3 گولڈ میڈل جیتے، جب کہ 19 سالہ نعمان نے بنچ پریس، ڈیڈ لفٹ اور اسکواڈز میں گولڈ میڈل جیتے۔

    22 سالہ مبشر اور 20 سالہ زین نے جونیئر باڈی بلڈنگ و جونیئر کلاسک فزیک میں گولڈ میڈل جیتے، جونیئر باڈی بلڈنگ و جونیئر کلاسک میں 23 سالہ وسیم بشیر نے 2 گولڈ میڈل جیتے۔

    پاکستانی رمیز ابراہیم کو کم عمر ترین پاکستانی انٹرنیشنل جج بننے کا اعزاز بھی حاصل ہو گیا، 32 سالہ رمیز ابراہیم کو چھوٹی عمر میں ورلڈ چیمپئن و انٹرنیشنل جج بننے پر لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ بھی دیا گیا۔

    تمام فاتحین نے اپنے میڈل شہدائے پاکستان کے نام کر دیے، اولمپیا امیچر ایشیا باڈی بلڈنگ اینڈ ورلڈ پاور لفٹنگ چیمپئن شپ کے مقابلے بنکاک میں جاری ہیں، مزید کیٹگریز میں پاکستانی کھلاڑی میڈل جیتنے کے لیے پرعزم دکھائی دے رہے ہیں۔

  • حکومت خواتین کی ویٹ لفٹنگ کو سپورٹ کرے: ویٹ لفٹر بہنوں کی درخواست

    حکومت خواتین کی ویٹ لفٹنگ کو سپورٹ کرے: ویٹ لفٹر بہنوں کی درخواست

    لاہور: پاکستان کے دل لاہور سے تعلق رکھنے والی چار ویٹ لفٹر بہنوں نے حکومت سے درخواست کی ہے کہ وہ پاکستان میں خواتین کی پاور لفٹنگ کھیل کو زیادہ سے زیادہ سپورٹ کرے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور سے تعلق رکھنے والی ایک ہی گھر کی چار نوجوان لڑکیاں ویٹ لفٹنگ میں پاکستان کا فخر بن گئیں، ساؤتھ ایشین اور کامن ویلتھ گیمز میں شرکت کے لیے تیاریاں بھی جاری ہیں۔

    [bs-quote quote=”ساؤتھ ایشین گیمز کے ساتھ کامن ویلتھ گیمز کے لیے 47 کیٹیگری میں تیاریاں کر رہی ہوں۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″ author_name=”ٹوئنکل سہیل”][/bs-quote]

    اے آر وائی نیوز نے ویٹ لفٹر بہنوں پر خصوصی فیچر کیا، کئی کئی کلوگرام وزن اٹھانا ان چاروں بہنوں کے لیے معمول کی بات ہے تاہم ویٹ لفٹنگ جیسے مشکل کھیل میں انھیں اپنی پہچان بنانا آسان نہیں تھا۔

    ٹوئنکل، ویرونیکا، مریم اور سیبل ایشین چیمپئن شپ سمیت بین الاقوامی سطح پر کئی مقابلے جیت چکی ہیں، ایک ہی گھر سے تعلق رکھنے والی ان چار ایتھلیٹس کو دیکھ کر اندازہ ہوتا ہے کہ ملک میں خواتین کی پاور لفٹنگ میں کتنا پوٹینشل ہے۔

    ویٹ لفٹر بہنوں کا کہنا ہے کہ ان کے دادا چچا وغیرہ ہمارے والد سے کہا کرتے تھے کہ یہ کس کام میں بیٹیوں کو لگا دیا ہے، اب جب ہم اس کھیل میں آگے آئے ہیں تو وہ بھی دیکھ کر خوش ہوتے ہیں۔

    ایک بہن نے بتایا کہ اگر ہم نے اس ویٹ لفٹنگ میں باہر ٹور کرنا ہے تو اس کے لیے ہمیں تین سے چار سال پاکستان میں گیمز کھیل کر ایونٹس جیتنے پڑیں گے۔

    ویٹ لفٹر لڑکی کا کہنا تھا لوگوں کے گھر میں جاؤ تو ان کے گھروں میں ڈیکوریشن کے پیس پڑے ہوتے ہیں لیکن ہمارا گھر میڈلز اور ٹرافیوں سے بھرا ہوا ہے، سمجھ نہیں آتی کہ مزید ٹرافیاں کہاں رکھیں۔


    یہ بھی پڑھیں:    ثنا میر کے لیے ایک اور اعزاز


    پُر عزم ویٹ لفٹر نے کہا کہ میں ساؤتھ ایشین گیمز کے ساتھ ساتھ کامن ویلتھ گیمز کے لیے 47 کیٹیگری میں تیاریاں کر رہی ہوں، میں چاہتی ہوں کہ حکومت ہمیں زیادہ سے زیادہ سپورٹ کرے۔

    اے آر وائی نیوز کی نمائندہ ثانیہ چوہدری نے بتایا کہ پاکستان میں خواتین کی ویٹ لفٹنگ کو شروع ہوئے ابھی صرف تین سال ہوئے ہیں، پھر بھی اس کھیل میں دل چسپی رکھنے والی لڑکیوں کی تعداد بڑھتی جا رہی ہے۔