اسلام آباد (09 اگست 2025): گلگت بلتستان کے لیے 100 میگا واٹ سولر فوٹو وولیٹک پاور پلانٹس کے منصوبے منظور کر لیے گئے۔
تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف کے اعلان کے 2 دن بعد ایکنک نے گلگت بلتستان کے لیے سولر پاور پلانٹس کے منصوبے کی منظوری دے دی، جس کے بعد اب اس منصوبے پر کام کا باقاعدہ آغاز ہو جائے گا۔
سینٹرل ڈویلپمنٹ ورکنگ پارٹی پہلے ہی اس منصوبے کی منظوری دے چکی ہے، اس منصوبے سے استور، داریل، تنگیر، دیامر، گھانچے اور غذر کے اضلاع مستفید ہوں گے، گلگت، ہنزہ، اشکومن، نگر، روندو، اسکردو اور شگر کے اضلاع بھی مستفید ہو سکیں گے۔
پہلے مرحلے میں ضلع اسکردو کو 18.958 میگا واٹ بجلی فراہم کی جائے گی، دوسرے مرحلے میں ہنزہ، گلگت اور دیامر کے اضلاع کو بجلی فراہم کی جائے گی، جب کہ تیسرے مرحلے میں جی بی کے دیگر اضلاع کو 16.096 میگا واٹ بجلی فراہم کی جائے گی۔
جی بی میں اسپتالوں اور سرکاری دفاتر کو آف دی گرڈ 18.162 میگاواٹ بجلی مہیا کی جائے گی، حکام کا کہنا ہے کہ گلگت بلتستان میں یہ منصوبہ 3 سال میں مکمل ہوگا اور اس پر 24957 ملین لاگت آئے گی۔
اسلام آباد : حکومتی پاور پلانٹس نے ٹیرف میں کمی پر رضامندی کا اظہارکردیا ، جس سے صارفین کو ریلیف ملنے کا امکان ہے۔
تفصیلات کے مطابق چار حکومتی پاور پلانٹس نے ٹیرف میں کمی کے لئے نیپرا سے رجوع کرلیا ، یہ آئی پی پی پیز کی کیپسٹی 3700 میگاواٹ ہے۔
ایل این جی سے چلنے والے حویلی بہادر شاہ اور بلوکی ا پاور پلانٹ نے درخواست دائر کی ہے ، حویلی بہادر شاہ اور بلوکی پاور پلانٹ دونوں ہر ایک 1200میگاواٹ سے زائد صلاحیت کا ہے۔
747 میگاواٹ کے گدو پاور پلانٹ اور 525میگاواٹ کے نندی پور پاور پلانٹ کے ٹیرف میں کمی کیلیے درخواست نیپرا میں جمع کرائی۔
پاور پلانٹس کے آپریشنز اینڈ مینٹیننس انڈیکسیشن میکانزم اور ٹیک اینڈ پے میکنزم کے تحت ادائگیوں سمیت انشورنس کیپ پر نظر ثانی کی درخواست کی ہے۔
نیپرا اتھارٹی 24 اپریل کو حکومتی پاور پلانٹس کی درخواست پر سماعت کرے گا۔
اسلام آباد: چین اپنے 3 پاور پلانٹس کو مقامی کوئلے پر منتقل کرنے پر رضا مند ہو گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق چین امپورٹڈ کوئلے سے چلنے والے 3 پاور پلانٹس کو مقامی کوئلے پر تبدیل کرنے پر رضا مند ہو گیا، امپورٹڈ کوئلے پر چلنے والی چین کے یہ تینوں پاور پلانٹس مہنگی ترین بجلی پیدا کر رہے ہیں۔
اس سلسلے میں وزیر خزانہ محمد اورنگزیب اور وزیر توانائی اویس لغاری چین کے دورے پر ہیں، چین نے پاکستانی وفد کو تینوں کول پاور پلانٹس کی ری پروفائلنگ کے حوالے سے بھی مثبت جواب دیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ان پلانٹس میں 1320 میگاواٹ کا ساہیوال، 1320 میگاواٹ کا حب اور 1320 میگاواٹ کا پورٹ قاسم پاور پلانٹ شامل ہیں۔
دونوں ممالک کے حکام میں امپورٹڈ کوئلے سے چلنے والے پاور پلانٹس کے معاملات کو آگے بڑھانے کا طریقہ کار بھی طے پا گیا ہے، تینوں پاور پلانٹس کی کنورشن اور ری پروفائلنگ کے متعلق پاکستان اور چینی حکام کی ملاقاتیں جاری رہیں گی۔
چین نے پاکستانی وفد کو پانڈا بانڈز کے معاملے میں بھی مکمل سپورٹ فراہم کرنے کی یقین دہائی کرا دی ہے۔
پاکستان میں مہنگے ترین پاور پلانٹس عوام کا خون کیسے نچوڑ رہے ہیں اس کا اندازہ ہمیں بجلی کے بلوں کو دیکھ کر ہوجاتا ہے، لوگ گھروں کے کرائے سے زیادہ بجلی کے بل ادا کررہے ہیں۔
پاور پلانٹس سے کیے گیے بدترین معاہدوں کے نتیجے میں آئی پی پیز (انڈیپیندنٹ پاور پروڈیوسرز) کو جو ادائیگیاں (کپیسٹی پیمنٹ) کی جارہی ہیں اس کا سارا بوجھ غریب عوام کے کاندھوں پر ہے۔
اس سلسلے میں اے آر وائی نیوزکے پروگرام دی رپورٹرز میں میزبان خاور گھمن نے ایک تفصیلی رپورٹ پیش کی
کپیسٹی پیمنٹ کیا ہے؟
کپیسٹی پیمنٹ سے مراد وہ ادائیگی ہے جو ہر ماہ صارف کی جانب سے بجلی بنانے والی کمپنی کو اس کی بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت کو برقرار رکھنے کے لیے کی جاتی ہے جو صارفین کی جانب سے بجلی کی اضافی مانگ کی صورت پر مہیا کی جا سکے۔
یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ آئی پی پیز کو مذکورہ کپیسٹی پیمنٹ پاکستانی روپے میں نہیں بلکہ امریکی ڈالر کی صورت میں ادا کی جارہی ہے۔
اس حوالے سے سابق وزیر تجارت گوہر اعجاز اپنے بیانات اور ایکس پیغامات کے ذریعے عوام کو آگاہی فراہم کررہے ہیں کہ کہاں کہاں حکومت وقت کیا غلطی کررہی ہے اور اگر اس غلطی کو درست نہ کیا گیا تو ملکی معاشی حالات بد سے بد ترین ہوتے چلے جائیں گے۔
ڈاکٹر گوہر اعجاز نے اپنے ایکس پیغام میں ملک میں موجود پانچ مہنگے ترین پاور پلانٹس کا ذکر اور ان کی کارکردگی کی تفصیل بیان کی ہے۔
مہنگے ترین پاور پلانٹس کون سے ہیں؟
پہلا پاور پلانٹ روش کے نام سے ہے جو 1999 میں قائم کیا گیا، اس کی مدت 30سال ہے یہ پاور پلانٹ 745 روپے فی یونٹ کے حساب سے بجلی فراہم کررہا ہے۔
دوسرا پاور پلانٹ چائنا پاور حب ہے جو 350روپے فی یونٹ کے حساب سے بجلی پیدا کررہا ہے، اس کے بعد پورٹ قاسم الیکٹرک ہے جو 177 روپے فی یونٹ بجلی دے رہا ہے۔
چوتھا پاور پلانٹ صبا پاور کے نام سے ہے یہ بھی سال 1999 میں 30 سال کیلئے قائم کیا گیا، اور یہ 117 روپے فی یونٹ بجلی پیدا کررہا ہے۔
اس کے بعد پاک جین کے نام سے قائم کیا گیا بجلی گھر ہے جو 95 روپے کے ریٹ سے بجلی پیدا کررہا ہے، ان مذکورہ پاور پلانٹس کی تفصیل کے ساتھ جو انکشاف ڈاکٹر گوہر اعجاز نے کیا وہ ہماری آنکھیں کھول دینے کیلئے کافی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ سب سے مہنگا پاور پلانٹ روش کو روان سال 2024 میں ماہ جنوری سے مارچ تک بغیر کسی پیداوار کے ایک ارب 28کروڑ روپے ادا کیے گئے۔
اسی طرح چائنا پاور حب نامی اس بجلی گھر کو بغیر بجلی پیدا کیے اسی تین ماہ کی مدت میں 33 ارب روپے کی ادائیگی کی گئی، اور پورٹ قاسم الیکٹرک کو بھی بغیر کسی پیداوار کے تقریباً 30 ارب روپے ادا کیے گئے۔
اس کے علاوہ رواں سال جنوری سے مارچ تک پنجاب تھرمل پاور کو بھی صفر پیداوار کے باوجود تقریباً 10 ارب روپے ادا کیے گئے۔ اسی طرح جامشورو پاور (جینکو ون) کو بھی اسی مدت میں بغیر بجلی پیدا کیے تقریباً 93 کروڑ روپے ادا کیے گئے۔
سیف پاور پروجیکٹ کو بھی ان ہی تین ماہ کے دوران بغیر کسی پیداوار کے 67کروڑ روپے کی ادائیگی کی گئی۔ سیفائر الیکٹرک لمیٹڈ کو جنوری سے مارچ تک 59 کروڑ روپے ادا کیے گئے۔
اس حوالے سے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئےتجز یہ کار حسن ایوب نے کہا کہ جن لوگوں نے بھی ایسے معاہدے کرکے یہ جرم کیا ہے ان کو کڑی سے کڑی سزا ملنی چاہیے۔
اسلام آباد : حکومت نے 2ارب ڈالرز کے عوض حویلی بہادر شاہ اور بلوکی آر ایل این جی پاور پلانٹ خلیجی ملک کو فروخت کرنے کی تیاریاں کرلیں۔
اے آر وائی نیوز کے نمائندے شعیب نظامی کے مطابق حکومت نے 2ارب ڈالرزکے عوض پاور پلانٹس فروخت کرنے کی تیاری کرلی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت نے گورنمنٹ ٹو گورنمنٹ ڈیل کے لیے آرڈیننس لانے کا فیصلہ کیا ہے ، قومی اسمبلی کے اجلاس کے بعد آرڈیننس لایا جاسکتا ہے۔
حکومت کی جانب سے حویلی بہادر شاہ اور بلوکی آر ایل این جی پاور پلانٹ ایک خلیجی ملک کو دینے کی تیاریاں کی جارہی ہیں۔
او جی ڈی سی ایل سمیت تین آئل اینڈ گیس کمپنیز کے شیئرز بھی فروخت کرنے کی تیاریاں جاری ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ گورنمنٹ ٹو گورنمنٹ ڈیل میں 5 طرح کا استثنیٰ دیا جاسکتا ہے اور آرڈیننس سے پیپرا رولز،ایس ای سی پی ،اسٹاک مارکیٹ، نجکاری رولز اور کمپنیز ایکٹ کے رولز سے استثنیٰ ہوسکتا ہے۔
اس حوالے سے ماہر معاشیات مزمل اسلم نے اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت پاورپلانٹس فروخت کیلئےعجلت میں آرڈیننس لارہی ہے ، حکومت آج ہر وہ کام کرنے کو تیار ہے جس سے ان کو قرض ملے۔
مزمل اسلم کا کہنا تھا کہ کسی کو فائدہ پہنچانے یا ہاتھ پیر پھولنے پر حکومت ایسے کام کررہی ہے، یہ حکومت پاکستان کے اثاثے گروی رکھوانے جارہی ہے۔
ماہر معاشیات نے کہا کہ یہ افسوس کامقام ہے کہ دوست ممالک کو اس حکومت پر اعتماد نہیں ، حکومت کی جانب سے آرڈیننس آیا تو پی ٹی آئی بھرپور مخالفت کرے گی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ حکومتی اقدامات دیوالیہ نہیں تو اور کیا ہیں، 4ماہ میں ڈالر 55روپے مہنگا ہوگیا، مفتاح اسماعیل کس ڈکشنری سے معاشی اعشاریے لاتے ہیں۔
اسلام آباد: رواں مالی سال پاور پلانٹس کی نجکاری کا ہدف حاصل نہ ہونے کا خدشہ ہے، انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) نے ایل این جی پاور پلانٹس کی نجکاری کا فوری مطالبہ کیا تھا۔
تفصیلات کے مطابق ذرائع کا کہنا ہے کہ رواں مالی سال پاور پلانٹس کی نجکاری کا ہدف حاصل نہ ہونے کا خدشہ ہے، انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کو جون تک پاور پلانٹس کی نجکاری کا پلان دیا گیا تھا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ نجکاری کمیشن کا ایل این جی پاور پلانٹس کی نجکاری پر کام مکمل نہیں ہوسکا، آئی ایم ایف نے ایل این جی پاور پلانٹس کی نجکاری کا فوری مطالبہ کیا تھا، آئی ایم ایف کا مطالبہ تھا کہ پاور پلانٹس کو جون کے آخر تک فروخت کیا جائے۔
نجکاری کیے جانے والے پلانٹس میں حویلی بہادر شاہ اور بلوکی بجلی پیدا کرنے والے پاور پلانٹس شامل ہیں، دونوں پاور پلانٹس کی نجکاری آئندہ مالی سال میں کی جا سکتی ہے۔
نجکاری کمیشن حکام کا کہنا ہے کہ دونوں پاور پلانٹس مسلم لیگ ن کے دور میں لگائے گئے تھے، آئی ایم ایف کی تجویز تھی پاور پلانٹس کی نجکاری سے اچھی قیمت ملے گی۔ دونوں پاور پلانٹس دوہرے ایندھن پر بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
حکام کا کہنا ہے کہ ایل این جی کی قلت پر پاور پلانٹس سے ڈیزل سےبجلی پیدا کی جا سکتی ہے، پاور پلانٹس کی نجکاری سے بجلی کی پیداواری لاگت بڑھ سکتی ہے۔
اسلام آباد : وزیراعظم شہبازشریف نے توانائی سے متعلق نااہلی پر اظہار افسوس کرتے ہوئے بند پاور پلانٹس کی فوری بحالی کا حکم دے دیا۔
تفصیلات کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف کو توانائی بحران سے متعلق اجلاس میں پاور پلانٹس کی بندش پر رپورٹ پیش کی گئی۔
اجلاس کے دوران وزیراعظم کوبریفنگ میں بتایا گیا کہ ایک سال سے 27 پاور پلانٹس بندپڑے ہیں، شہبازشریف نے توانائی سے متعلق نااہلی پر اظہار افسوس کیا۔
وزیراعظم شہبازشریف نے بند پاور پلانٹس کی فوری بحالی کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ پاورپلانٹس کی بندش سےملک میں بجلی کا بحران پیدا ہوا۔
اس سے قبل وزیراعظم شہبازشریف نے پریشان کن معاشی اعشاریوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان کو معاشی طور پر مستحکم بنانے کیلئے ہنگامی اقدامات کر رہے ہیں۔
شہباز شریف نے معاشی ٹیم کو معیشت کی بہتری کیلئے جامع حکمت عملی اور مہنگائی پر قابو پانے کیلئے ترجیحی بنیاد پر اقدامات کی ہدایت کردی۔
اسلام آباد : وفاق کی جانب سے نجی پاور پلانٹس کو عدم ادائیگی کے باعث سندھ میں بجلی کا خطر ناک بحران آنے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔
مالی بحران کا شکار نجی پاور پلانٹس نے پلانٹس بند کرنے پر غور شروع کر دیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق توانائی کے شعبے کے گردشی قرضوں کا حجم ایک بار پھر چھ سو ارب روپے تک جا پہنچا ہے۔
جبکہ گزشتہ چار ماہ سے نجی پاور پلانٹس کو وفاق کی جانب سے نہ ہونے کے برابر ادائیگیاں کی گئیں ہیں ۔ اس صورت حال کے پیش نظر ایک سو اسی میگاواٹ بجلی پیدا کرنے والے نجی پاور پلانٹس نے پلانٹ بند کرنے پر غور شروع کر دیا۔
انڈسٹری ذرائع کے مطابق اگر بجلی کی پیداوار کم یا بند ہوتی ہے تو سب سے زیادہ صوبہ سندھ کے متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔
سندھ میں لوڈ شیڈنگ کا دورانیہ سولہ گھنٹے سے تجاوز کر سکتا ہے۔ سندھ کے مخلتف علاقو ں میں لوڈ شیڈنگ کادورانیہ پہلے ہی بارہ گھنٹے تک جا پہنچا ہے۔
کراچی : پاکستان اسٹیٹ آئل نے پاور پلانٹس کی جانب سے عدم ادائیگی کے باعث ان بجلی گھرو ں کو ایندھن کی فراہمی بند کرنے کی دھمکی دے دی ہے۔
تفصیلات کے مطابق پی ایس او کی جانب سے وزارت پیڑولیم و قدرتی وسائل کو لکھے گئے خط میں پی ایس او نے باور کرا دیا ہے کہ اگر فوری طور پرواجب الادا ادائیگیاں نہیں کی گئیں تو پی ایس او کی جانب سے بجلی گھروں کو ایندھن کی فراہمی بند کر دی جائے گی ۔
پی ایس او کو پاور سیکٹر سے ایک سو اٹھانوے ارب روپے وصول کر نے ہیں۔ مالی مشکلات کے باعث پی ایس او بینکوں کو ادا ئیگی سے قاصر ہے جس کے باعث پی ایس او پر پچیس کروڑ روپے کے جرمانے بھی عائد کردیئے گئے ہیں،واضح رہے کہ پی ایس او مختلف اداروں کی جانب سے وصولیاں نہ ہونے کے باعث شدید مالی بحران کا شکار ہے۔