Tag: پاور پلے

  • شاہد آفریدی کا بابر اعظم کو تیسرے نمبر پر کھیلنے کا مشورہ

    شاہد آفریدی کا بابر اعظم کو تیسرے نمبر پر کھیلنے کا مشورہ

    پاکستان کرکٹ ٹیم کے آل راؤنڈر اور سابق کپتان شاہد آفریدی نے بابر اعظم کو اوپنگ نہ کرنے کا مشورہ دیا ہے۔

    نجی چینل پر گفتگو کرتے ہوئے شاہد آفریدی نے پاکستان کے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے سیمی فائنل میں پہنچنے پر کپتان بابر اعظم کے لیے پیغام جاری کیا۔

    شاہد آفریدی کا کہنا تھا کہ پاکستانی ٹیم کو ٹاپ آرڈر میں پاور ہٹر کی ضرورت ہے، ہمیں پاور پلے میں واضح سوچ رکھنے والے بیٹرز کی ضرورت ہے اس لیے بابر کو تیسرے نمبر پر آنا چاہیے۔

    انہوں نے بابر اعظم کو مشورہ دیا کہ مہربانی کر کے رضوان کے ساتھ حارث کو اوپنر کھلانے پر غور کریں اور آپ خود تیسرے نمبر پر آئیں اور  اس کے بعد  اپنے بہترین ہٹر کو بھیجیں۔

    یہ بھی پڑھیں: آسٹریلیا کے سابق کپتان نے بابر کی اوپننگ کے بارے میں کیا کہا؟

    شاہد آفریدی نے کہا کہ آپ ٹیم میں افتخار احمد اور شان مسعود کو دیکھیں، ان کی باڈی لینگویج سے ہی پتا چلتا ہے کہ وہ ہٹنگ کے موڈ میں ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ آپ اوپننگ کرکے 30 سے 35 بال زیادہ کر دیتے ہیں جس میں 42 رنز تک ہی بن سکتے تو ایسے رنز کا کیا فائدہ؟۔

    واضح رہے کہ اس وقت کپتان بابر اعظم ٹیم میں آؤٹ آف فارم ہیں، جبکہ شان مسعود، محمد حارث، افتحار احمد اور شاداب حان فل فارم میں ہیں، جس کی وجہ سے ٹیم سیمی فائنل تک پہنچ سکی ہے۔

    یاد رہے کہ ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کا پہلا سیمی فائنل کل پاکستان اور نیوزی لینڈ کے مابین سڈنی کرکٹ گراؤنڈ میں کھیلا جائے گا، میچ پاکستانی وقت کے مطابق دوپہر ایک بجے شروع ہوگا۔

  • پاکستان کے آئی ایم ایف سے کیا مذاکرات ہوئے؟ شوکت ترین نے پردہ فاش کر دیا

    پاکستان کے آئی ایم ایف سے کیا مذاکرات ہوئے؟ شوکت ترین نے پردہ فاش کر دیا

    سابق وزیر خزانہ شوکت ترین کا کہنا ہے کہ شہباز شریف کی حکومت عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے آگے لیٹ گئی ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق پروگرام ”پاور پلے“ میں گفتگو کرتے ہوئے شوکت ترین نے کہا کہ مراسلے میں بالکل دھمکیاں دی گئی تھیں، مراسلے میں کہا گیا تھا کہ امریکا اور یورپی یونین میں آئیسولیٹ کریں گے، امریکا ہماری معیشت متاثر کر سکتا ہے اس میں کوئی شک وشبہ نہیں، آئی ایم ایف کے ساتھ میٹنگ وقت پر طے کرلی تھیں جن میں جانا تھا۔

    شوکت ترین نے کہا کہ ہمارے ساتھ آئی ایم ایف کا رویہ جارحانہ ہوتا تھا، بجلی ٹیرف اور اسٹیٹ بینک خود مختاری پر میں نے اسٹینڈ لے لیا تھا، ہم نے جب آئی ایم ایف سے مذاکرات کیے تو ان کا رویہ سرد تھا، اسٹیٹ بینک خودمختاری پر کئی شقوں میں سالمیت کا مسئلہ آ رہا تھا، سبسڈی کے معاملے پر آئی ایم ایف کو کہا کہ یہ ہماری اپنی مرضی ہے، آئی ایم ایف نے ہمیں کہا کہ سبسڈی کیسے دے رہے ہیں۔

    سابق وزیر خزانہ نے کہا کہ ہم نے آئی ایم ایف کو کہا کہ قسط کا معاہدہ دسمبر 2022 تک ہے، آئی ایم ایف کو کہا کہ سبسڈی پر آئندہ مذاکرات میں بات کریں گے، یہ لوگ تو آئی ایم ایف کے سامنے لیٹ گئےہیں، آئی ایم ایف کی جانب سے موجودہ حکومت کولالی پاپ دیا گیا ہے، سبسڈی رول بیک کرنے کے لیے یہ لوگ آئی ایم ایف سامنے لیٹ گئےہیں، آئی ایم ایف نےشہبازحکومت کوکہااقدامات کےبعداگلی قسط ملےگی۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ آئی ایم ایف نے اپنے قرضے کی قسط کو اقدامات سے مشروط کر دیا ہے، آئی ایم ایف کہتا ہے کہ پہلے بجلی اور پیٹرول کی قیمتیں بڑھائیں پھر قسط ملےگی، آئی ایم ایف آئندہ بجٹ میں ان سے اپنی مزید شرائط بھی منوائے گا، آئی ایم ایف اب پراویڈنٹ فنڈ پرٹیکس بھی لگوائےگا، اب ٹیکس سلیب کم کی جائےگی جس سے عوام پر بوجھ پڑے گا۔

  • قانونی طریقے سے بھی 2 کھرب ڈالر باہر بھیجے جانے کا انکشاف

    قانونی طریقے سے بھی 2 کھرب ڈالر باہر بھیجے جانے کا انکشاف

    کراچی: سابق چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی نے انکشاف کیا ہے کہ ایسے کاروبار بھی ہیں جو کاغذات پر موجود ہی نہیں لیکن چل رہے ہیں، پاناما ایشو کے موقع پر میں نے کہا تھا قانونی طریقے سے بھی پیسہ باہر گیا، پاکستان کا 200 بلین ڈالر قانونی طریقے سے بھی باہر گیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام پاور پلے میں شبر زیدی نے بتایا کہ مافیاز ہر سیکٹر میں موجود ہیں، مختلف کاروبار رجسٹرڈ ہی نہیں جس کی وجہ سے بھی مسائل ہیں، میں نے قانونی طریقے سے پیسے باہر بھیجنے پر 2 مختلف آرٹیکل بھی لکھے تھے، قانونی طریقے سے پیسے باہر بھیجنے کا قانون بھی نواز شریف کا تحفہ ہے۔

    انھوں نے بتایا کہ ہر سیمینار میں کہہ چکا ہوں پاکستان کا بزنس ماڈل کوریا کا ہوگا، دبئی کا نہیں، ہم نے ایمنسٹی نہیں دی تھی بلکہ ایسٹ ڈیکلیئریشن رکھا تھا، ہم چاہتے ہیں ایسٹ ڈیکلیئریشن ہو اور پاکستانیوں کی جائیدادیں ضبط نہ ہوں، برطانیہ میں اثاثوں کا نیا قانون آ چکا ہے جس پر کارروائیاں ہو رہی ہیں، پاکستانیوں کے اب بھی سو سے 150 بلین ڈالر بیرون ملک موجود ہیں، جب 2016 میں میں نے کتاب لکھی تھی تو کہا تھا کہ 120 بلین ڈالر بیرون ملک پڑے ہیں۔

    شبر زیدی کا کہنا تھا کہ پلانٹ مشینری کی درآمد پر 40 سے 50 بلین ڈالر کمیشن باہر لیا جاتا ہے، پلانٹ مشینری کی درآمد میں بڑے پیمانے پر رقوم بیرون ملک جاتی ہیں، پاکستان میں آپ کچھ بھی کر لیں ایک ہزار ارب کا سرکولر ڈیٹ آئے گا، یہ سرکولر ڈیٹ نہیں بلکہ ایک ہزار ارب کی سبسڈی ہوگی، آئندہ 5 سال تک کوئی بھی اس سرکولر ڈیٹ کو ختم نہیں کر سکے گا، کیا بجلی کی سبسڈی ہزار بلین کی نہیں ہے۔

    انھوں نے کہا عمران خان معاشی معاملات کو عوام کے سامنے کھول کر رکھ دیں، ان کو مشورہ ہے معاشی معاملات سے عوام کو آگاہ کریں، جن لوگوں سے ٹیکس لینا تھا ان لوگوں نے مجھے چلنے نہیں دیا، وزیر اعظم، بیورو کریسی اور اداروں نے بھرپور سپورٹ کیا، لیکن بینکوں سے مجھے معلومات نہیں ملیں جس کی وجہ سے میں ناکام ہوا۔

    شبر زیدی نے اپنی ناکامیوں کا اعتراف کرتے ہوئے کہا سی این آئی سی سسٹم کی کوشش کی لیکن ناکامی ہوئی، مختلف ریفارمز کی کوشش کی لیکن کامیاب نہ ہو سکا، شناختی کارڈ کو این ٹی این نمبر بنانے کی کوشش میں ناکامی ہوئی، مجھے بڑا موقع دیاگیا لیکن کامیاب نہیں ہو سکا، عمران خان جیسا شریف اور سیدھا کم دیکھا، مجھے شرمندگی تھی کہ اعتماد کیاگیا لیکن میں نتائج نہیں دے سکا۔

    ایف بی آر کے سابق چیئرمین نے مزید کہا کہ اسمگل شدہ چیزیں بیچنے کو روکنے میں بھی ناکام رہا، لوگ سمجھتے ہیں اسمگل گڈز حرام نہیں اس لیے بیچتے ہیں، معاشرتی رویے کی وجہ سے ہم ٹیکس کلیکشن میں ناکام ہیں، شراب کی طرح اسمگل چیزوں کو بیچنا بھی حرام ہے، وزیر اعظم عمران خان ہمارے لیے نعمت ہیں اسے ضائع نہ کریں، وہ پاکستان میں معاملات درست کر سکتے ہیں۔

  • ’’کورونا کی وجہ سے نواز شریف کو برطانیہ میں 6 ماہ کی توسیع مل گئی‘‘

    ’’کورونا کی وجہ سے نواز شریف کو برطانیہ میں 6 ماہ کی توسیع مل گئی‘‘

    اسلام آباد: معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر کا کہنا ہے کہ کورونا کی وجہ سے نواز شریف کو برطانیہ میں 6 ماہ کی توسیع مل گئی۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام ’پاور پلے‘ میں گفتگو کرتے ہوئے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر نے کہا کہ برطانوی حکومت کے پاس ہماری باقاعدہ تحریر جاچکی ہے جس میں برطانیہ سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ نواز شریف کا ویزا ختم کردیں۔

    شہزاد اکبر نے کہا کہ نواز شریف کے پاس اب دو تین آپشنز ہیں جس پر وہ برطانیہ میں رہ سکتے ہیں، وہ بیماری کا کہہ کر برطانیہ میں رہ سکتے ہیں لیکن بیماری کا بتانا ہوگا، انہیں بتانا ہوگا کس علاج کے لیے آئے اور کیا پاکستان میں علاج ممکن نہیں تھا۔

    معاون خصوصی کے مطابق نواز شریف بانی متحدہ کی طرح سیاسی پناہ کی درخواست بھی دے سکتے ہیں، نواز شریف کو واپس لانے کے لیے عدالتی احکامات پر عملدرآمد کریں گے۔

    ایک سوال کے جواب میں شہزاد اکبر نے کہا کہ نواز شریف کے پاس ملٹی پل 10 سال کا ویزا تھا جس بنیاد پر وہ باہر گئے، برطانوی حکومت کو نواز شریف کی ضمانت کی ٹرم اینڈ کنڈیشن سے آگاہ کیا تھا، برطانیہ کو اب آگاہ کردیا ہے کہ نواز شریف کا اسٹیٹس مفرور مجرم کا ہے، برطانوی حکومت ان کا اسٹیٹس دیکھ رہی ہے۔

    اسحاق ڈار کے حوالے سے شہزاد اکبر نے کہا کہ دیکھنا ہوگا اسحاق ڈار اس وقت برطانیہ میں کس اسٹیٹس پر رہ رہے ہیں، وہ برطانیہ میں ایک سال سے زائد عرصے سے رہے ہے ہیں، انہیں اشتہاری قرار دیا جاچکا ہے ان کی پراپرٹی سیل ہوچکی ہے۔

  • پاکستان آیا تو پتا چلا کہ حقیقت کچھ اور ہے: برطانوی ہائی کمشنر کا اعتراف

    پاکستان آیا تو پتا چلا کہ حقیقت کچھ اور ہے: برطانوی ہائی کمشنر کا اعتراف

    لاہور: پاکستان میں تعینات برطانوی ہائی کمشنر کرسچین ٹرنر نے کہا ہے کہ پاکستان آیا تو پتا چلا کہ یہاں کے بارے میں جو تاثر پھیلا ہوا ہے وہ حقیقت کے برعکس ہے، پاکستان میں اپنا وقت بہت انجوائے کر رہا ہوں۔

    ان خیالات کا اظہار انھوں نے اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کیا، برطانوی ہائی کمشنر کرسچین ٹرنر کا کہنا تھا کہ انھوں نے پاکستان کے حالات پر ٹریول ایڈوائزری میں نظر ثانی کی تجویز دی تھی، 2015 کے بعد پہلی بار پاکستان کے لیے ٹریول ایڈوائزری میں نرمی کی، حالات کا جائزہ لے کر برطانیہ نے نئی ٹریول ایڈائزری جاری کی۔

    انھوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ بعض ملکوں کے لیے انتہائی سخت ایڈوائزری جاری کی جاتی ہے، سیکورٹی کا مسئلہ دنیا کے کسی بھی شہر میں ہو سکتا ہے، لندن برج سے برطانیہ میں کئی بڑے حملے ہوئے، 2014 کے بعد پاکستان میں دہشت گردی کے خلاف زبردست کام ہوا، بڑی قربانیوں کے بعد پاکستان میں امن قائم ہوا، برطانوی شہری پاکستان کی حسین وادیوں کی سیر کر سکتے ہیں۔

    پروگرام پاور پلے میں گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ وہ پروگرام میں اپنی خراب اردو آزما رہے ہیں، پاکستانی کھانے بہت مزے دار ہیں، آپ مجھے دال، ساگ کچھ بھی کھلائیں بہت پسند ہے، دو بار لاہور اور کراچی آیا، ابھی اسلام آباد میں ہوں۔ انھوں نے کہا کہ جمیا نئیں لاہور کی بات سے برطانوی کہاوت یاد آتی ہے، کہاوت ہے جو لندن میں تھک گیا وہ زندگی سے تھک گیا، لاہور اور لندن سے سمجھیں میں دو بار پیدا ہوا ہوں۔ کرسچین ٹرنر نے بتایا کہ انھیں لاہور میں بے تحاشا کھانے کھلائے گئے، انھوں نے اتنے کھانے کھائے کہ اس کے بعد ڈائٹنگ کرنا پڑی۔

    برطانوی ہائی کمشنر نے کرکٹ کے حوالے سے کہا کرکٹ ہمارے خون میں شامل ہماری ذات کا حصہ ہے، کرکٹ انوکھے طریقے سے دو ملکوں کو ملاتی ہے، ٹاپ انگلش کھلاڑی پی ایس ایل کے لیے پاکستان آ رہے ہیں، ایم سی سی پریذیڈنٹ الیون آیندہ ماہ پاکستان آ رہی ہے، ایم سی سی پاکستان میں کھیلے گی تو انگلش ٹیم کی راہ ہم وار ہوگی، ٹیم کو پاکستان میں کھیلتا دیکھ کر خوشی ہوگی۔ انھوں نے کہا کہ پاکستان برطانیہ میں 3 میچوں کی سیریز کھیلے گا، کس ٹیم کو سپورٹ کروں قانون کیا کہتا ہے، اس بارے میں الجھا ہوا ہوں۔

    کرسچین ٹرنر نے دیگر موضوعات پر بھی گفتگو کی، انھوں نے کہا پاکستان اور برطانوی لوگوں کے تعلقات پرانے اور گہرے ہیں، برطانیہ کے 15 لاکھ شہری پاکستانی نژاد ہیں، برطانیہ میں اس وقت بریگزٹ کا ایشو ہے، جس کے بارے میں جمعے کو فیصلہ ہوگا، بریگزٹ کے بعد برطانیہ کو دو طرفہ تجارتی معاہدوں کی ضرورت ہے، پاکستان اور برطانیہ میں تحویل مجرمان کا معاہدہ جلد ہونے کی امید ہے، برطانوی عدالتوں کو مطلوب 2 مجرم پاکستان بدر کیے جا چکے ہیں، ایک ملزم خاتون پولیس اہل کار کے قتل میں ملوث تھا، دوسرا کیس پیچیدہ ہے، تاہم برطانوی ہائی کمیشن اور پاکستانی اداروں نے اچھا کام کیا۔

  • پی ٹی آئی نے وعدوں پر عمل درآمد کے لیے دوبارہ وعدہ کیا ہے: مونس الہٰی

    پی ٹی آئی نے وعدوں پر عمل درآمد کے لیے دوبارہ وعدہ کیا ہے: مونس الہٰی

    لاہور: پاکستان مسلم لیگ ق کے رہنما مونس الہٰی نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی نے وعدوں پر عمل درآمد کے لیے دوبارہ وعدہ کیا ہے، اگر پی ٹی آئی کی کشتی ڈوبے گی تو ہماری بھی ڈوبے گی۔

    ان خیالات کا اظہار انھوں نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام پاور پلے میں کیا، مونس الہٰی کا کہنا تھا کہ وسیم اکرم کو ہاتھ باندھ کر میدان میں بھیجیں تو وہ کیا کر سکیں گے؟ اگر بات آگے نہ بڑھی تو آگے کا لائحہ عمل طے کریں گے۔

    مونس الہٰی نے کہا کہ ایم کیو ایم والوں کی شکایات زیادہ سنجیدہ اور سنگین ہیں، بلوچستان والے بھی پریشان ہیں، پرویز خٹک اور جہانگیر ترین کوئی نہ کوئی راہ ضرور نکالیں گے، ہماری وزارتوں میں مداخلت کی جا رہی تھی، حافظ عمار تنگ آکر وزارت سے مستعفی ہو گئے تھے۔

    انھوں نے پروگرام میں تفصیلی اظہار خیال کرتے ہوئے بتایا کہ پی ٹی آئی سے الیکشن سے قبل بات اور سیٹ ایڈجسٹمنٹ ہوئی تھی، لیکن بہاولپور میں طارق بشیر کے مقابلے میں ایک خاتون کو ٹکٹ دے دیا گیا تھا، ق لیگ کے دوسرے وزیر کا حلف نہیں اٹھوایا جا رہا تھا، ہمارے وزیر حافظ عمار کی وزارت میں بھی مداخلت کی جا رہی تھی، جس پر انھوں نے تنگ آ کر استعفیٰ دیا۔

    مونس کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی سے ق لیگ نے تحریری معاہدے کیے تھے، کوشش یہی ہے ہم پی ٹی آئی سے پیار محبت سے چلیں، ق لیگ اب پی ٹی آئی کی کشتی میں سوار ہے، اگر پی ٹی آئی کی کشتی ڈوبے گی تو ہماری بھی ڈوبے گی، پی ٹی آئی نے دوبارہ وعدہ کیا ہے کہ ہم معاہدے پر عمل درآمد کریں گے، ہم حلقے میں جاتے ہیں تو عوام سوال کرتے ہیں، پی ٹی آئی والے لرننگ پراسس سے گزر چکے ہیں، عمران خان کو واضح کہا ہم وزارت میں دل چسپی نہیں رکھتے، کارکردگی نہ دکھا سکے تو وزارتوں کا کوئی فائدہ نہیں۔

    انھوں نے عثمان بزدار کی تعریف کرتے ہوئے کہا بزدار صاحب ہمیشہ معاملات صحیح طریقے سے چلانے کی کوشش کرتے ہیں، وزیر اعلیٰ پنجاب کو اختیارات دیے بغیر گورننس نہیں ہو سکتی، حکومت اور بیوروکریسی میں ہم آہنگی کے بغیر کام نہیں ہوگا، ہم چاہتے ہیں معاملات بہتر ہوں اور کام ہو، کوئی کام نہیں ہو رہا، معاملات پھنسے ہوئے ہیں، وفاق اور صوبے میں ہم آہنگی ہوگی تو کام بہتر اندازمیں ہوگا، کل دوبارہ الیکشن میں اکھٹے جانا ہے تو معاملات حل ہونے چاہئیں۔

  • کرپشن اور منی لانڈرنگ سے کارپیٹنگ تک چوہدری شوگر ملز سے متعلق نئے انکشافات

    کرپشن اور منی لانڈرنگ سے کارپیٹنگ تک چوہدری شوگر ملز سے متعلق نئے انکشافات

    کراچی: کرپشن، کک بیکس اور منی لانڈرنگ سے کارپیٹنگ تک چوہدری شوگر ملز کے ذریعے کیا کیا گل کھلائے گئے، نئے تہلکہ خیز انکشافات سامنے آئے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق اے آر وائی نیوز کے پروگرام پاور پلے میں چوہدری شوگر ملز سے متعلق کرپشن کے نئے انکشافات ہوئے ہیں، چوہدری شوگر مل کے گورکھ دھندے نے حدیبیہ ملز اسکینڈل کو بھی پیچھے چھوڑ دیا۔

    ذرایع نے انکشاف کیا ہے کہ چوہدری شوگر مل لگاتے وقت شریف فیملی کے پاس ساڑھے 6 ارب روپے کی مل لگانے کی حیثیت نہیں تھی، کرپشن، کک بیکس اور منی لانڈرنگ سے چوہدری شوگر مل لگائی گئی، شریف فیملی کی کرپشن میں بڑے کاروباری اور با رسوخ افراد کا گٹھ جوڑ تھا، چینی کی مل کے لیے چند بڑے بینکر، قالین بیچنے والوں کا گٹھ جوڑ تھا، چوہدری شوگر ملز کو قالین فروخت کرنے والی کمپنی نے مشکوک ادائیگیاں کیں۔

    نیب ذرایع نے بتایا کہ قالین فروخت کرنے والے کیا چینی بھی فروخت کر رہے تھے؟ پنجاب کارپٹ نے چوہدری شوگر مل کو مشکوک ادائیگیاں کیں، پنجاب کارپٹ نے 1991 میں سرکاری بینکوں سے 31 ملین کا قرضہ لیا، 1992 میں 64 ملین کا قرضہ لیا، تمام قرضہ معاف کرا دیا گیا، پنجاب کارپٹ نے 1992 میں ایف بی آر ریٹرن میں بینک بیلنس سوا 2 لاکھ بتایا، سوا 2 لاکھ بینک بیلنس والی کمپنی نے شوگر مل کو سوا کروڑ کا قرضہ کیسے دیا، یہ قرضے نواز شریف کے اثر و رسوخ کی وجہ سے دیے گئے، خواجہ خالد سلطان اس کمپنی کے سربراہ تھے۔

    چوہدری شوگر مل میں شریف خاندان کی کرپشن کی غضب کہانی منکشف

    نیب ذرایع نے مزید بتایا کہ چوہدری شوگر مل بننے کے بعد منی لانڈرنگ کا سلسلہ بڑھ گیا، 1999 میں غیر ملکی سعید سیف بن جابر نے شوگر مل کے 310 ملین کے شیئرز خریدے، 2001 میں غیر ملکی ہانی احمد نے 80 ملین روپے کے برابر ڈالرز بھجوائے، اور مہران رمضان ٹیکسٹائل ملز کے 37 فی صد شیئرز خریدے، پنجاب کارپٹ، ای ایس ایس انٹرپرائز بظاہر شریف فیملی کی فرنٹ کمپنیاں تھیں، 2007 مہران رمضان کو چوہدری شوگر ملز میں ضم کیا گیا، کمپنی کے 42 فی صد حصص منتقل کیے گئے تو ایس ای سی پی میں درخواست دائر کی گئی، کمپنی میں جو رقم سرمایہ کاری کے لیے ڈالی گئی وہ پیڈ اپ کیپٹل کا 42 فی صد ہے۔

    بتایا گیا کہ چوہدری شوگر مل میں اپنے ہی رشتہ داروں کے ساتھ فراڈ بھی کیا گیا، 2007 میں سراج خاندان نے ایس ای سی پی کو اس سلسلے میں شکایت کی تھی۔

  • عمر ایوب نے ن لیگ اور پی پی کے بجلی منصوبوں کی حقیقت کھول دی

    عمر ایوب نے ن لیگ اور پی پی کے بجلی منصوبوں کی حقیقت کھول دی

    اسلام آباد: وفاقی وزیر برائے توانائی عمر ایوب نے پاکستان مسلم لیگ ن اور پاکستان پیپلز پارٹی کے بجلی کے منصوبوں کی حقیقت کھولتے ہوئے کہا ہے کہ بجلی کے مہنگے منصوبے لگائے گئے جس کا خمیازہ ہماری حکومت بھگت رہی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اے آر وائی نیوز کے پروگرام پاور پلے میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے رینٹل پاور اسکینڈل کا خمیازہ ہم نے بھگتا، اس کو ہم اب ٹھیک کر کے آ رہے ہیں، ن لیگ کی حکومت نے مصنوعی سہارے پر سب کچھ چلایا، معیشت کو مصنوعی سہارا کب تک دیا جا سکتا ہے۔

    عمر ایوب نے کہا کہ ن لیگ کے وزیر خزانہ نے ڈالر کو مصنوعی سہارے پر رکھا، ن لیگ نے بجلی کی قیمتوں میں اضافہ ہی نہیں کیا جس کا خمیازہ ہم نے بھگتا، کیا ن لیگ اور پیپلز پارٹی کے ادوار میں سرکلر ڈیٹ بڑا مسئلہ نہیں تھا، مہنگی بجلی کے منصوبے لگائے گئے جس کا خمیازہ ہماری حکومت بھگت رہی ہے۔

    سی این جی سیکٹر کو گیس سپلائی کب بحال ہوگی ؟عمر ایوب کا اہم بیان سامنے آگیا

    وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ذاتی فائدے کے لیے ن لیگ نے سستی کی بہ جائے مہنگی بجلی کے منصوبے بنائے، نوٹ چھاپ چھاپ کر ملک چلاتے رہے، معیشت کا بیڑا غرق کیا، مہنگی ایل این جی مسلم لیگ ن کے دور میں لائی گئی۔

    وزیر توانائی نے ن لیگ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اس نے کشمیر کاز کی پیٹھ میں بھی چھرا گھونپا، دنیا حیران تھی پاکستان میں کشمیر کاز پر اپوزیشن کیا کر رہی ہے، وزیر اعظم نے اقوام متحدہ میں جس طرح تقریر کی اس کی مثال نہیں ملتی، وزیر اعظم نے مودی کے ہٹلر کے نقشِ قدم پر چلنے کی طرف توجہ دلوائی، آر ایس ایس کے نظریے پر آج دنیا گفتگو کر رہی ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ میں تھا، ن لیگ اور فضل الرحمان نے ڈھونگ رچایا، کرپشن کے کیسز کے علاوہ ن لیگ کے پاس کچھ اور تھا ہی نہیں، پاناما کے علاوہ ن لیگ کے پاس گفتگو کے لیے کچھ ہے ہی نہیں۔

  • جی این سی کمپنی کے ذریعے 7 ارب روپے کی منی لانڈرنگ کا انکشاف

    جی این سی کمپنی کے ذریعے 7 ارب روپے کی منی لانڈرنگ کا انکشاف

    لاہور: سابق وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف خاندان کے ٹی ٹی اسکینڈل کے گورکھ دھندے کا سلسلہ پھیلتا جا رہا ہے، اب جی این سی کمپنی کے ذریعے 7 ارب روپے کی منی لانڈرنگ کا انکشاف ہوا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اے آر وائی نیوز کے پروگرام پاور پلے میں انکشاف ہوا ہے کہ جی این سی نامی کاغذی کمپنی کو قرضہ دلوانے کے لیے رمضان شوگر مل کو استعمال کیا گیا، جی این سی 2015 میں بنی اور تین برسوں میں رمضان شوگر مل کی گارنٹی پر 900 ملین قرضہ حاصل کیا۔

    پروگرام میں انکشاف کیا گیا کہ جی این سی کو موصول ہونے والی تمام رقوم اکاؤنٹ میں آتے ہی چند دن کے اندر نکالی جاتی رہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق ذرایع نے دعویٰ کیا ہے کہ جی این سی کمپنی میں 7 ارب روپے کی منی لانڈرنگ کی گئی، جی این سی کو کمرشل بینکوں کے قرضے غبن کرنے کے لیے بھی استعمال کیا گیا، 2016 سے 2018 کے درمیان جی این سی کا مالک نثار احمد گل تھا، کمپنی نے نجی بینک سے 900 ملین روپے کا قرضہ حاصل کیا، کاغذی کمپنی کو قرضہ دلوانے کے لیے رمضان شوگر مل کو استعمال کیا گیا، بینک کو بتایا گیا کہ 400 ملین روپے کی گارنٹی جی این سی کے لیے دے رہے ہیں، یہ گارنٹی رمضان شوگر مل نے گنے کی خریداری اور ادائیگی کے عوض دلوائی گئی، خیال رہے کہ قرضہ دلوانے کے سلسلے میں اسٹیٹ بینک کے اصولوں کی خلاف ورزی کی گئی۔

    یہ بھی پڑھیں:  لاہور میں شہباز شریف کی مبینہ جعلی کمپنیوں کا نیٹ ورک بے نقاب

    جی این سی 2015 میں بنی اور 2016 میں گنے کی فرضی فروخت شروع کی، اور پھر 200 ملین کا بینک سے قرضہ حاصل کیا، جی این سی نے 18-2017 میں 350،350 ملین قرضہ حاصل کیا، 3 سال میں رمضان شوگر مل کی گارنٹی پر مجموعی طور پر کمپنی نے 900 ملین قرضہ لیا، وزیر اعلیٰ آفس میں سیاسی مشیر شہباز شریف کا بزنس شراکت دار بھی تھا، 21 اپریل کو جی این سی کے اکاؤنٹ میں رقم آئی اور 22 اپریل کو نکلوائی گئی، کیش بوائے شعیب قمر نے ایک ملین چھوڑ کر 199 ملین روپے نکلوائے۔

    10 مارچ 2017 کو جی این سی کے اکاؤنٹ میں رقم آئی، 15 مارچ کو منتقل ہو گئی، 15 مارچ 2017 کو ہی 4.4 ملین اظہر اقبال، 5 ملین احمد، 100 ملین شعیب قمر نے نکلوائے، 16 مارچ 2017 کو شعیب قمر نے پھر 200 ملین بینک سے نکالے، شعیب قمر نے 19 ملین مسرور انور اور باقی رقوم کیش بوائز کے لیے چھوڑی، 13 اپریل 2018 کو جی این سی اکاؤنٹ میں 350 ملین رقم منتقل ہوئی، اسی دن مسرور انور نے 150 ملین نکلوائے، 17 اپریل 2018 کو مسرور نے 200 ملین روپے مزید نکلوائے۔

    ذرایع کا کہنا ہے کہ 2017-18 کے معاملے میں بینک کے افسران بھی ملوث تھے، جی این سی اور رمضان شوگر ملز کو کالے دھن کو قرضہ ظاہر کرنے کے لیے استعمال کیا گیا، 6 جعلی کمپنیوں میں سے ایک جی این سی نے 6 ارب سے زائد کا ٹرن اوور ظاہر کیا، 2015 سے 2018 تک جی این سی کے اکاؤنٹ میں 2 ہزار 264 ٹرانزیکشنز ہوئیں، جی این سی کے ساتھ خوشی برادرز، چنیوٹ پاور، رمضان شوگر، گلف شوگر، شریف ڈیری فارمرز، عربیہ شوگر ملز، وقار ٹریڈنگ اور رمضان انرجی و دیگر شامل ہیں۔

    جی این سی نے رمضان شوگر ملز سے 591 ملین روپے اکاؤنٹس میں وصول کیے، یہ رقم کس کام کے لیے دی گئی کوئی ریکارڈم وجود ہی نہیں، ذرایع کے مطابق جی این سی نے چنیوٹ پاور کو 3 ارب ادا کیے جس کا کوئی ریکارڈ نہیں، جی این سی نے گلف شوگر ملز میں 375 ملین روپے کی سرمایہ کاری بھی ظاہر کی، جب کہ ایس ای سی پی دستاویزات کے مطابق جی این سی گلف شوگر ملز میں شیئر ہولڈر نہیں، جی این سی نے 2016 میں 340 ملین گلف شوگر میں منتقل کیے تھے، 29 اپریل سے 10 مئی 2016 تک گلف شوگر کے اکاؤنٹ سے پیسے نکلوائے گئے، 340 ملین سے 240 مسرور انور اور شعیب قمر نکلوا کر لے گئے تھے۔

    جی این سی نے خوشی برادرز کے اکاؤنٹ میں 20 ملین روپے منتقل کیے، خوشی برادر نے 12.5 ملین ملک مقصود نامی شخص کے اکاؤنٹ میں جمع کرائے، ملک مقصود، مقصود اینڈ کو کے مالک اور شریف گروپ میں چپڑاسی کی نوکری ہے، ذرایع کے مطابق مقصود اینڈ کو بھی دراصل شہباز شریف خاندان کی جعلی فرنٹ کمپنی ہے۔

  • لاہور میں شہباز شریف کی مبینہ جعلی کمپنیوں کا نیٹ ورک بے نقاب

    لاہور میں شہباز شریف کی مبینہ جعلی کمپنیوں کا نیٹ ورک بے نقاب

    لاہور: شہباز شریف کی مبینہ جعلی کمپنیوں کا نیٹ ورک بے نقاب ہو گیا ہے، لیگی رہنما کا کیمپ آفس منی لانڈرنگ کا گڑھ بنا رہا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق سابق وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کی لینڈ کروزر کا منی لانڈرنگ میں استعمال ہونے کا انکشاف ہوا ہے، شہباز شریف نے جعلی کمپنیوں کا نیٹ ورک قائم کر رکھا تھا اور ان کا کیمپ آفس منی لانڈرنگ کا گڑھ بنا ریا۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام پاور پلے میں شہباز شریف کی جعلی کمپنیوں سے متعلق چشم کشا رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایک کمپنی میں 7 ارب روپے کا لین دین ہو رہا تھا، شہباز شریف کی 6 فرنٹ کمپنیاں بھی ہیں جو کسی اور کے نام پر چل رہی ہیں۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ ملزم نثار گل نے سلمان شہباز کی ہدایت پر رقوم منتقلی کا اعتراف کیا، نثار نے اپنے ہی بینک اکاؤنٹ میں کروڑوں روپے کی ٹی ٹیاں وصول کیں، رقم شہباز شریف کی ہرے رنگ کی بلٹ پروف گاڑی میں منتقل کی جاتی تھی۔

    یہ بھی پڑھیں:  چیف الیکشن کمشنرکا تقرر ، شہباز شریف نے 3 نام وزیراعظم کو بھجوا دیے

    اے آر وائی نیوز کے مطابق سابق ڈائریکٹر اسٹریٹجک پلاننگ علی احمد اور ڈائریکٹر پولیٹکل نثار گِل، شہباز شریف کی فرنٹ کمپنیوں کے مالک اور منی لانڈرنگ میں ملوث ہیں۔

    سابق ڈپٹی پراسیکیوٹر نیب راجہ عامر عباس نے کہا کہ جس سیاست دان کے بارے میں پروگرام میں کرپشن کے اتنے ثبوت دکھائے گئے، وہ چیف الیکشن کمشنر جیسے اہم ترین عہدے کی نامزدگی میں بہ طور لیڈر آف اپوزیشن شامل ہوں گے۔