Tag: پاپ سنگر

  • لیجنڈ پاپ سنگر مائیکل جیکسن کا بھتیجا پاکستان پہنچ گیا

    لیجنڈ پاپ سنگر مائیکل جیکسن کا بھتیجا پاکستان پہنچ گیا

    اسلام آباد: عالمی شہرت یافتہ پاپ سنگر مائیکل جیکسن کے بھتیجے جافر جیکسن نے پاکستان کا رخ کر لیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق لے جنڈ پاپ سنگر مائیکل جیکسن کے بھتیجے نوجوان سنگر جافر جیکسن 5 روزہ دورے پر پاکستان پہنچ گئے ہیں۔ جافر جیکسن وفاقی دارالحکومت کے بعد لاہور بھی جائیں گے.

    جافر جیکسن لاس اینجلس، کیلی فورنیا کے ایک ابھرتے ہوئے گلوکار، نغمہ نگار اور انٹرٹینر ہیں، وہ لے جنڈ سنگر اور پروڈیوسر جرمین جیکسن کے دوسرے سب سے چھوٹے بیٹے ہیں، اور پاپ موسیقی کے بادشاہ مائیکل جیکسن اور ملکہ جینٹ جیکسن کے بھتیجے ہیں۔

    مائیکل جیکسن کی زندگی پر فلم بنائے جانے کا امکان

    جافر جیکسن کے والد جرمین جیکسن کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ 1989 میں بحرین کے دورے کے بعد مسلمان ہو گئے تھے، اور اسلام قبول کرنے کی وجہ چھوٹے بچے بنے تھے، جن کا اسلام کے ساتھ لگاؤ دیکھ کر وہ بہت متاثر ہوئے۔

    جافر جیکسن کے والد نے پاپ سنگر مائیکل جیکسن کی اس وقت بھی بہت مدد کی تھی جب 2005 میں انھیں بچے کے ساتھ زیادتی کے مقدمے کا سامنا تھا۔

  • گول گپے والا آیا گول گپے لایا

    گول گپے والا آیا گول گپے لایا

    ماضی کے منفرد ومقبول ترین گلوکار احمد رشدی کی36 ویں برسی آج منائی جارہی ہے۔احمد رشدی کو دنیا سے گزرے ساڑھے تین دہائیوں سے زائد کا عرصہ گزر چکا لیکن ان کی جادوئی آواز آج بھی مداحوں کے کانوں میں رس گھول رہی ہے۔

    منفرد آواز کے مالک احمد رشدی نے تین دہائیوں تک فلمی نگری پرراج کیا۔ انہیں پاکستان کاپہلا پاپ سنگر بھی کہا جاتا ہے۔ فلمی سچویشن اور شاعری کے ملاپ کو اپنی آواز سے پراثر بنانے میں ان کاکوئی ثانی نہیں تھا۔

    معروف گلوکار احمد رشدی عمدہ اور دلکش نغمات کی بدولت تین دہائیوں تک فلمی صنعت پر چھائے رہے ، شوخ وچنچل اور مزاحیہ گانوں میں ان کاکوئی ثانی نہیں تھا۔ پاکستان فلم انڈسٹری کی تاریخ میں انہیں پہلی بارانگریز ی گیت گانے کابھی اعزاز حاصل ہے۔

    احمد رشدی نے اپنے فنی کیریئر کا اغاز ریڈیو پاکستان کراچی سے کیا، معروف گانے ،بندر روڈ سے کیماڑی میری چلی رے گھوڑا گاڑی، نے انہیں شہرت کی بلندیوں تک پہنچا دیا۔

    احمد رشدی کا تعلق ایک قدامت پسند سید گھرانے سے تھا۔ ان کے والد سید منظور احمد حیدرآباد دکن میں عربی اور فارسی کے استاد تھے۔ ان کا احمدرشدی کے بچپن میں ہی انتقال ہو گیا تھا۔ رشدی بچپن سے ہی موسیقی کے شوقین تھے۔

    انہوں نے پہلا گیت ہندوستان کی فلم “عبرت”(1951) کے لئے گایا. پھر پاکستان آ کر 1954 میں “بندر روڈ سے کیماڑی” گا کر شہرت کی بلندیوں پر پہنچ گئے. اس کے بعد رشدی نے کبھی پیچھے مڑ کے نہیں دیکھا. بڑے بڑے گلوکار ان کے آگے بجھ کر رہ گئے۔

    احمد رشدی نے موسیقی کی تربیت باقاعدہ کسی استاد سے حاصل نہیں کی تھی بلکہ ان کی یہ صلاحیت خداداد تھی۔ موسیقی اور گائیکی ان کی رگ رگ میں رچی ہوئی تھی۔رشدی ہندوستان کے مشہور فلمی گلوکار کشور کمار کے بھی آئیڈل تھے اور کشورکمار نے انگلستان میں رشدی مرحوم کے گانوں پر پرفارم کیا۔ انہوں نے غزل کی گائیکی میں بھی اپنی ایک منفرد طرزایجاد کی۔ یہ البیلا گلوکار ہر کردار میں اپنی آواز کا جادو بھر دیتا تھا۔

    چاکلیٹی ہیرو اداکار وحید مراد کے ساتھ رشدی کی جوڑی بہت کامیاب رہی۔ اس جوڑی کے سارے نغمے ہٹ ہوئے۔ ان کے انتقال کو برسوں گزرنے کے بعد بھی احمد رُشدی جیسا گلوکار پاکستان کی فلمی صنعت کو نہیں مل سکا ہے۔

    احمد رُشدی کو بے شمار ایوارڈز ملے۔پاکستان کے صد‏‏ر پرویز مشرف کی حکومت نے ان کے انتقال کے بیس سال بعد رُشدی کو ستاره ا متيا ز کے ایوارڈ سے بھی نوازا۔ ان کا نام پاکستان میں سب سے زیادہ گیت گانے والے گلوکار کے طورپرآیا۔ 5000 سے زیادہ نغمے گائے اور وہ بے شمار گیت آج بھی لوگوں کی زبان پر ہیں۔

    انہوں نے کچھ فلموں میں بھی کام کیا۔ رُشدی نے بہت خوبصورت تلفظ کے ساتھ نہ صرف اردو بلکہ بنگالی، اوڑیا‘ کننڈا، پنجابی، تامل، تلگو او ر مراٹھی میں بھی اپنی آواز پیش کی۔ کئی مرتبہ انہوں نے بغیر پیسے لئے موسیقاروں کے لئے گیت گائے۔ وہ بہت شریف النفس انسان تھے. احمد رُشدی نے کئی نسلوں کو اپنی آواز سے متاثر کیا ہے۔

    احمد رشدی کو مالا کے ساتھ فلموں میں 100 سے زائد دوگانے، گانے کا اعزاز بھی حاصل ہے جو پاکستانی فلمی تاریخ میں کسی اور جوڑی کے حصے میں نہیں آسکا۔روک اینڈ رول کے بادشاہ اور آواز کے جادوگر احمد رُشدی 11 اپریل 1983 کو کراچی میں 48 برس کی عمر میں دل کا دورہ پڑنے سے انتقال کر گئے۔

    آپ کی تدفین کراچی میں ہی کی گئی۔احمد رشدی کا شمار دنیا کی ان شخصیات میں ہوتا ہے جو کہ اس دنیا سے گزر جانے کے بعد بھی اپنے فن کے سبب عوام میں بہت زیادہ مقبول ہیں۔

  • زوئی وکاجی وادی کیلاش میں کیا کر رہی ہیں؟

    زوئی وکاجی وادی کیلاش میں کیا کر رہی ہیں؟

    پاپ گلوکارہ زوئی وکاجی آج کل اپنے نئے گانے کی شوٹنگ کے لیے وادی کیلاش میں ہیں جہاں سے انہوں نے خوبصورت تصاویر اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر شیئر کی ہیں۔

    کوک اسٹوڈیو میں پس منظر میں شامل گلوکارہ کے طور پر اپنے فنی سفر کا آغاز کرنے والی زوئی بہت جلد شہرت کی بلندیوں کو چھو چکی ہیں اور نوجوانوں کی پسندیدہ گلوکارہ ہیں۔

    آج کل وہ اپنے نئے گانے کی شوٹنگ کے لیے وادی کیلاش میں موجود ہیں جو دنیا بھر میں اپنے سحر انگیز حسن کی وجہ سے مشہور ہے۔

    zoe-4

    زوئی وہاں مقامی افراد کے ساتھ گھل مل گئیں اور ان کے ساتھ بھرپور وقت گزارا۔

    zoe-2

    zoe-3

    زوئی نے ایک ویڈیو بھی شیئر کی جس میں وہ ایک کیلاشی خاتون کی مدد سے وادی کیلاش کا روایتی لباس زیب تن کر رہی ہیں۔

    زوئی کا کہنا ہے کہ میری خواہش ہے کہ ہر شخص کو اس کی زندگی میں ایک بار وادی کیلاش آنے کا موقع مل سکے۔ ’یہ ایک خواب جیسا ہے۔ یہاں کی ثقافت اور یہاں کے لوگ دنیا میں اور کہیں نہیں مل سکتے‘۔

    زوئی کے نئے گانے میں کیلاش کی مقامی موسیقی اور ساز بھی شامل ہیں جس کا اظہار ان کی تصاویر سے ہوتا ہے۔

    ان کا حال ہی میں ایک اور گانا ’ہوجاؤ آزاد‘ بھی ریلیز ہو چکا ہے جو پاکستان کے شمالی علاقوں میں شوٹ کیا گیا ہے۔