Tag: پاکستانی آرٹسٹ

  • پاکستانی آرٹسٹ کا ترک صدر کیلئے خوبصورت تحفہ

    پاکستانی آرٹسٹ کا ترک صدر کیلئے خوبصورت تحفہ

    لاہور : پاکستانی آرٹسٹ  وقاص احمد نے ترک صدر کیلئے خوبصورت پورٹریٹ کا تحفہ تیار کرلیا اور کہا طیب اردوان ایک عظیم ماں کا عظیم بیٹا ہے، ان کی ٹیم سےرابطےمیں ہوں، پورٹریٹ تحفے میں دوں گا۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستانی آرٹسٹ وقاص احمد نے ترک صدر کا والدہ کےہمراہ خوبصورت پورٹریٹ تیارکرلیا، وقاص احمد کا تیار کردہ خصوصی پورٹریٹ ترک صدر کو بھجوایا جائے گا۔

    وقاص احمد نے اپنے پیغام میں کہا کہ طیب اردوان ایک عظیم ماں کا عظیم بیٹا ہے، ان کی ٹیم سے رابطے میں ہوں، پورٹریٹ تحفے میں دوں گا، طیب اردوان آج کے دور کے عظیم مسلم لیڈر اور پسندیدہ سیاسی رہنما ہیں۔

    اس سے قبل وقاص احمدترک صدرسےملاقات میں ان کاپورٹریٹ تیارکرچکےہیں جبکہ مصورہ رابعہ ذاکر نے بھی ترک صدر رجب طیب اردوان کے دورہ پاکستان کا خیر مقدم کرتے ہوئے ان کا شان دار پورٹریٹ تیار کیا تھا۔

    واضح رہے وقاص احمدصدرمملکت،وزیراعظم عمران خان،مہاتیرمحمد کے پورٹریٹ بھی تیارکر چکے ہیں، وقاص شائق نے پنسل ورک سے امیر قطر کی پورٹریٹ بنائی تھی ، وقاص شائق نے چارکول اسٹک سے تیار پورٹریٹ میں رنگ بھرے ہیں اور امیرقطر کی 4 فٹ بائی 5فٹ سائز کی پورٹریٹ تیار کی تھی۔

    اس سے قبل سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے دورہ پاکستان میں چیئرمین سینیٹ نے ملاقات میں انھیں گولڈ پلیٹڈ بندوق اور پینسل سے تیار کردہ پورٹریٹ کا تحفہ پیش کیا تھا۔

  • قاضی واجد، باکمال فن کار، شفیق انسان

    قاضی واجد، باکمال فن کار، شفیق انسان

    صدا کار و اداکار تو وہ تھے ہی باکمال، قاضی واجد کی صلاحیتوں کے معترف اور ان کے مداح تو ہم سب ہیں، لیکن ان کی شخصیت کا ایک روشن حوالہ ان کی عاجزی، خلوص اور دوسروں‌ سے تعاون اور مدد کا جذبہ بھی ہے۔


    قاضی واجد نہایت شفیق، سبھی سے پیار اور محبت کرنے والے انسان تھے۔

    سبھی کو پیار محبت سے، مل جل کر رہنے کی تلقین کرنے والے قاضی واجد کو ہم سے بچھڑے دو سال بیت گئے۔

    آج ان کی برسی ہے اور ساتھی فن کاروں سمیت مداح ان سے وابستہ یادیں تازہ کر رہے ہیں۔

    ان اصل نام قاضی عبدالواجد انصاری تھا۔ قاضی واجد نے 1943 میں گوالیار کے ایک گھرانے میں آنکھ کھولی اور قیامِ پاکستان کے بعد ان کا خاندان کراچی میں بس گیا۔

    ریڈیو سے اپنے فنی سفر کا آغاز کرنے والے قاضی واجد نے بچوں کے پروگرام کے لیے صدا کاری کے بعد جب قاضی جی کا قاعدہ شروع کیا تو زبردست کام یابی نصیب ہوئی۔ یہ پروگرام کئی سال جاری رہا۔

    اسی دور میں فلم بیداری میں چائلڈ آرٹسٹ کے طور پر کام کیا۔ پھر تھیڑ کی طرف آنکلے اور 1967 میں پروگرام ”آج کا شعر“ سے ٹی وی کی دنیا میں قدم رکھ دیا۔

    اسٹیج پرفارمنس کی بات کی جائے تو انھوں نے خواجہ معین الدین کے مشہور ڈرامے’تعلیم بالغاں‘، ’وادیِ کشمیر‘، ’مرزا غالب بندر روڈ‘ میں کام کر کے خوب داد سمیٹی۔

    ٹی وی سے پیش کش گویا ان کے لیے ملک بھر میں پہچان کا وسیلہ بنی۔ ٹی وی کے لیے پہلا ڈراما ’ایک ہی راستہ‘ تھا، جس میں قاضی واجد نے منفی کردار نبھایا۔

    1969’خدا کی بستی‘ وہ ڈراما سیریل تھا، جس نے قاضی واجد کو شہرت کی بلندیوں تک پہنچایا۔ اس میں انھوں نے ’راجا‘ کا کردار ادا کیا تھا۔

    اس کے اگلے برسوں میں ’تنہائیاں‘، ’ان کہی‘، ’دھوپ کنارے‘، ’حوا کی بیٹی‘ اور ’چاند گرہن‘ جیسی لازوال اور یادگار کہانیوں میں انھوں نے اپنا کردار نبھایا اور ناظرین کو اپنا مداح بنا لیا۔

    قاضی واجد نے زیادہ تر سنجیدہ، منفی اور مزاحیہ کردار نبھائے اور اپنی جان دار اداکاری سے انھیں یادگار بنایا۔

    1988 میں انھیں صدارتی تمغہ برائے حسنِ کارکردگی سے نوازا گیا۔ 11 فروری 2018 ان کی زندگی کا آخری سال ثابت ہوا۔

  • صادقین جنھیں‌ "قاف” نے خطاطی کا امام بنا دیا

    صادقین جنھیں‌ "قاف” نے خطاطی کا امام بنا دیا

    شہرہ آفاق مصور اور خطاط صادقین کی یہ رباعی پڑھیے۔

    ہیں قاف سے خطاطی میں پیدا اوصاف
    ابجد کا جمال جس کا کرتا ہے طواف
    بن مقلہ ہو یاقوت ہو یا ہو یہ فقیر
    ہم تینوں کے درمیان اسما میں ہے قاف

    صادقین شاعر بھی تھے اور رباعی ان کی محبوب صنفِ سخن۔ آج اس عجوبہ روزگار کی برسی ہے۔ صادقین نے 10 فروری 1987 کو ہمیشہ کے لیے یہ دنیا چھوڑ دی۔

    صادقین کی وجہِ شہرت اسلامی خطاطی ہے جسے انھوں‌ نے نئی جہات سے روشناس کیا۔

    انھوں‌ نے قرآنی آیات اور اشعار کو انفرادیت اور نزاکتوں سے کینوس پر اتارا ہے۔

     

    سید صادقین احمد نقوی ان کا پورا نام تھا۔ 1930 میں امروہہ کے ایک گھرانے میں آنکھ کھولی۔ ان کے دادا خطاط تھے اور یہ خاندان اس فن کے لیے مشہور تھا۔

     

    ابتدائی تعلیم امروہہ میں‌ حاصل کی اور آگرہ یونیورسٹی سے بی اے کیا۔ تقسیم کے بعد پاکستان آئے اور یہ خاندان کراچی میں‌ بس گیا۔

    کم عمری ہی سے صادقین کو منظر کشی پسند تھی۔ سو، گھر کی دیواروں نے اس شوق کی مشق میں‌ ان کا خوب ساتھ دیا، وہ ان پر نقش و نگار بناتے رہے اور پھر یہی ان کا فن ٹھیرا۔ صادقین 24 سال کے تھے جب ان کے فن پاروں‌ کی پہلی نمائش ہوئی۔

    صادقین کے فن کو سراہنے اور آرٹ کے شعبے کے لیے ان کی خدمات کے اعتراف میں‌ جہاں‌ انھیں‌ قومی اعزازات دیے گئے، وہیں‌ دنیا بھر میں‌ ان کے فن پاروں‌ کی نمائش کے ساتھ امریکا، یورپ سمیت کئی ملکوں‌ نے اپنے اعزازات ان کے نام کیے۔

    صادقین، سخی حسن قبرستان میں آسودہ خاک ہیں۔

  • پاکستانی آرٹسٹ کا پرنس ولیم اور کیٹ مڈلٹن کیلئے تحفہ

    پاکستانی آرٹسٹ کا پرنس ولیم اور کیٹ مڈلٹن کیلئے تحفہ

    اسلام آباد : : پاکستانی آرٹسٹ نے شاہی جوڑے کی پاکستان آمد پر شہزادہ ولیم اور ڈچز آف کیمبرج کیٹ مڈلٹن کا پورٹریٹ بنا ڈالا اور خوش آمدید کہا

    تفصیلات کے مطابق پاکستانی آرٹسٹ وقاص شائق نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر برطانوی شاہی جوڑے شہزادہ ولیم اور ڈچز آف کیمبرج کیٹ مڈلٹن کے لئے پینسل سے پورٹریٹ کا تحفہ تیار کرنے کی ویڈیو شیئر کر کے انھیں پاکستان آمد پر خوش آمدید کہا۔

    خیال رہے شاہی جوڑا پانچ روزہ دورےپرآج شب پاکستان پہنچ رہا ہے، برطانوی شاہی جوڑے کی شانداراستقبال کی تیاریاں مکمل کرلی گئیں ہیں، وفاقی وزراء، دفترخارجہ اوربرطانوی ہائی کمیشن کے حکام شاہی جوڑے کا ریڈ کارپٹ استقبال کریں گے، گارڈآف آنر بھی پیش کیا جائے گا۔

    منگل کو صدرمملکت عارف علوی اوروزیراعظم عمران خان سےملاقات کرے گا، پرنس ولیم اورکیٹ مڈلٹن بدھ کوشوکت خانم اسپتال،بادشاہی مسجد اور مینار پاکستان سمیت تاریخی جگہوں کی سیر کریں گے اور ساتھ ہی لاہورمیں ایس اوایس ولیج،ایچی سن کالج اورشوکت خانم اسپتال کابھی دورہ کریں گے۔

    برطانوی مہمان یادگار پاکستان پر خصوصی تقریب میں شرکت کریں گے، شاہی جوڑا جمعرات کوچترال کے لیے روانہ ہوگا جبکہ درہ خیبر اور قلعہ خیبر کا دورہ بھی متوقع ہے، جس کے بعد برطانوی شاہی جوڑے کی واپسی اٹھارہ اکتوبردوپہرڈیڑھ بجے ہوگی۔

    یاد رہے آرٹسٹ وقاص شائق نے پنسل ورک سے امیر قطر کی پورٹریٹ بنائی تھی ، وقاص شائق نے چارکول اسٹک سے تیار پورٹریٹ میں رنگ بھرے ہیں اور امیرقطر کی 4 فٹ بائی 5فٹ سائز کی پورٹریٹ تیار کی تھی۔

    اس سے قبل سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے دورہ پاکستان میں چیئرمین سینیٹ نے ملاقات میں انھیں گولڈ پلیٹڈ بندوق اور پینسل سے تیار کردہ پورٹریٹ کا تحفہ پیش کیا تھا ، سعودی ولی عہدکی تصویر مصوروقاص شائق نے پینسل کی مددسے تیارکی تھی جبکہ ملائیشین وزیراعظم کی تصاویر بنا چکے ہیں۔

  • نامور مصور جمیل نقش لندن میں انتقال کر گئے

    نامور مصور جمیل نقش لندن میں انتقال کر گئے

    لندن: نامور مصور جمیل نقش لندن میں انتقال کر گئے، جمیل نقش کی نماز جنازہ اور تدفین لندن میں کی جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان کے معاصر آرٹسٹ جمیل نقش آج 16 مئی کو برطانیہ کے سینٹ میری اسپتال میں 80 سال کی عمر میں انتقال کر گئے۔

    جمیل نقش کو نمونیا کا مرض لاحق ہو گیا تھا، اسپتال میں ان کا علاج جاری تھا لیکن وہ جاں بر نہ ہو سکے، ان کی نماز جنازہ اور کفن دفن کے معاملات لندن ہی میں ادا کیے جائیں گے۔

    جمیل نقش 1939 میں بھارت کے شہر کیرالہ میں پیدا ہوئے تھے، انھیں فن مصوری میں خدمات پر مختلف ایوارڈز دیےجا چکے ہیں۔

    جمیل نقش کو 1989 میں صدارتی تمغا برائے حسن کارکردگی سے نوازا گیا تھا، 2009 میں حکومت پاکستان نے انھیں ستارۂ امتیاز سے بھی نوازا۔

    معروف مصور کے انتقال پر فن کار برادری نے افسوس کا اظہار کیا۔ ان کا فن کیوبزم کے عمدہ نمونوں کا عکاس رہا۔ انھوں نے عورت اور کبوتر کو اپنی مصوری کا اہم موضوع بنایا اور دونوں کو ایک ساتھ اس طرح پیش کیا کہ اس امتزاج سے عورت ذات کے مختلف پہلو نمایاں ہوئے۔

    آرٹ کی معروف نقاد مارجری حسین نے جمیل نقش کے بارے میں لکھا کہ انھوں نے فن کے لیے زندگی گزاری، اپنی مسرت کے لیے پینٹنگز بنائیں، وہ ٹیکسچر، روشنی اور اسپیس کے ماسٹر تھے، یہی ان کی منفرد پینٹنگز کا موضوعاتی پس منظر رہا۔

    جمیل نقش کے بے مثال کام کی نمایش پاکستان، بھارت، برطانیہ اور متحدہ عرب امارات میں ہوئی، 1960 سے 1968 کے درمیان وہ مشہور ادبی جریدے سیپ کے شریک مدیر بھی رہے۔

    جمیل نقش نے 1970 سے 73 تک پاکستان پینٹرز گلڈ کی صدارت کا منصب بھی سنبھالا۔

    نامور مصور جمیل نقش کی پینٹنگ موہٹہ پیلس میوزیم میں بھی رکھی گئی جو ایک زندہ آرٹسٹ کے لیے انوکھا اعزاز تھا۔

  • پاکستانی آرٹسٹ نے ملیشین  وزیر اعظم مہاتیرمحمد کی تصویر بنا ڈالی

    پاکستانی آرٹسٹ نے ملیشین وزیر اعظم مہاتیرمحمد کی تصویر بنا ڈالی

    اسلام آباد : پاکستانی آرٹسٹ نے یوم پاکستان پریڈ کے مہمان خصوصی ملیشیا کے وزیر اعظم مہاتیر محمد کا پورٹریٹ بناڈالا اور کہا مجھے یقین ہے کہ یہ تصویر پاکستان اور ملیشیا کے درمیان محبت اور خوشگوار تعلق کی نشانی کے طور پر کام کرے گی۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستانی آرٹسٹ وقاص شائق نے یوم پاکستان پریڈ کے مہمان خصوصی ملیشین وزیر اعظم مہاتیر محمد کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے پینسل سے پورٹریٹ تیار کرلی، وقاص شائق نے کہ تصویر مکمل ہونے میں 4دن لگے، بلیک اینڈ وائٹ بنایا ، درجنوں عالمی رہنماوں کی پورٹریٹ بنا چکا ہوں۔

    پاکستانی آرٹسٹ نے ٹوئٹر پر مہاتیر محمد کی بنائی ہوئی تصویر شیئر کرتے ہوئے کہا تھا کہ مجھے یقین ہے کہ یہ تصویر پاکستان اور ملیشیا کے درمیان محبت اور خوشگوار تعلق کی نشانی کے طور پر کام کرے گی۔

    یاد رہے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے دورہ پاکستان میں چیئرمین سینیٹ نے ملاقات میں انھیں گولڈ پلیٹڈ بندوق اور پینسل سے تیار کردہ پورٹریٹ کا تحفہ پیش کیا تھا ، سعودی ولی عہدکی تصویر مصوروقاص شائق نے پینسل کی مددسے تیارکی تھی۔

    اس سے قبل پاکستانی مصورہ رابعہ ذاکر نے شہزادہ محمد بن سلمان کا پورٹریٹ بنایا تھا اور ولی عہد کی آئل پینٹنگ سعودی سفیر کے حوالے کی تھی۔

  • پاکستانی آرٹسٹ کا سعودی ولی عہد کے لیے تحفہ

    پاکستانی آرٹسٹ کا سعودی ولی عہد کے لیے تحفہ

    اسلام آباد: سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے دورہ پاکستان کے موقع پر پاکستانی آرٹسٹ نے ان کے لیے پورٹریٹ کا تحفہ تیار کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق رابعہ ذاکر نامی آرٹسٹ نےسعودی ولی عہدکی یہ پورٹریٹ  ہاتھ سے تیار کی ہے اور اس کی تیاری میں آرٹسٹ کوولی عہدکی آئل پینٹنگ تصویرمکمل کرنےمیں ایک ہفتہ لگا ہے۔ روایتی عرب لباس،رومال کوبھی آئل پینٹنگ  کی مدد سے حقیقی رنگ دیئےگئے ہیں۔

    اس موقع پر رابعہ ذاکر کا کہنا ہے کہ  وہ کئی اہم شخصیات کے پورٹریٹ تیار کرچکی ہیں۔ ولی عہدکےچہرےکےجلالی اورجمالی تاثرات بنانامشکل کام تھا۔

    تصویر میں سعودی ولی عہد سیاہ رنگ کی سنہری حاشیے والی روایتی شاہی عبا میں ملبوس ہیں، ان کے سر پر سعودی عرب کا سرخ اور سفید چارخانے والا رومال بھی موجود ہے۔

    رابعہ ذاکر چاہتی ہیں کہ دورہ پاکستان کے موقع پر وہ یہ پورٹریٹ ازخود ولی عہد کی خدمت میں پیش کریں،  لیکن ساتھ ہی ان کا کہنا ہے کہ اگر محمد بن سلمان کے انتہائی مصروف شیڈول کے سبب یہ موقع نہ ملا تو وہ اس پورٹریٹ کو سعودی سفارت خانے کے سپرد کردیں گی ،تاکہ یہ ولی عہد تک پہنچ جائے۔

    رابعہ ذاکر  پاک رومانیہ  دوستی ایسوسی ایشن کی چیئر پرسن ہیں اور ساتھ ہی ساتھ پیس آرٹس کونسل ترکی سے بھی منسلک ہیں۔ انہوں نے آرٹس کی تعلیم نیشنل کالج آف آرٹس لاہور سےحاصل کی ہے۔