Tag: پاکستانی اداکار

  • بھارت میں اکاؤنٹ بلاک ہونے کے بعد اداکاروں نے ملک کیلئے آواز اٹھائی، ریشم

    بھارت میں اکاؤنٹ بلاک ہونے کے بعد اداکاروں نے ملک کیلئے آواز اٹھائی، ریشم

    پاکستانی فلم انڈسٹری کی معروف اداکارہ ریشم نے کہا ہے کہ بھارت میں اکائونٹ بلاک ہونے کے بعد پاکستانی اداکار اپنے ملک کےلیے بولے۔

    یوٹیوب کے ایک پوڈکاسٹ میں ریشم نے پاکستانی فنکاروں اس طرزعمل پر افسوس کا اظہار کیا انھیں اس وقت آواز اٹھانے کا خیال آیا جب ان کے اکاؤنٹس انڈیا میں بلاک ہوگئے تھے، اداکارہ نے پاک فوج، بحریہ، فضائیہ کو سراہا، جو ہر مشکل گھڑی میں ملک کے لیے ڈٹ کر کھڑے ہوتے ہیں۔

    ریشم نے کہا کہ میجر گورو آریا کس طرح ہمارے فنکاروں کی توہین کرسکتا ہے؟ اسے کس نے حق دیا کہ وہ ہمارے فنکاروں کو دو ٹکے کے اداکار کہے؟ وہ خود ایک بھونکنے والا، دو ٹکے کا انسان ہے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستانی فنکار کبھی بھی بھارت میں بھیک مانگ کر یا زبردستی کام نہیں کیا، پاکستانی اداکاروں نے اپنی صلاحیتوں کے ذریعے بالی وڈ میں کام کیا، ان کو وہاں بلایا جاتا تھا، تبھی وہ وہاں کام کرتے تھے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ مجھے بہت دکھ ہوا کہ ہمارے فنکاروں نے اس وقت ملک کے لیے آواز اٹھائی جب بھارت میں ان کے اکاؤنٹس بلاک ہوگئے، اس سے پہلے وہ ملک کے لیے نہیں بولے۔

    ریشم کا مزید کہنا تھا ہ شاید اس کی وجہ ان کی یہ مجبوری تھی کہ ان کا بھارتی فلموں میں کام چل رہا تھا اور کچھ ہی دنوں اور مہینوں میں ریلیز ہونے والا تھا، عامر مجھے بہت اچھی لگتی ہیں، ماہرہ نے بھی بیان دیا، دیر سے ہی دیا لیکن دیا ضرور۔

    ان کا کہنا تھا کہ میں سمجھتی ہوں کہ ہمیں اپنی افواج کے لیے خدمات پیش کرنی چاہئیں، میں خود سرحد پر جانے کے لیے تیار ہوں۔

    https://urdu.arynews.tv/rabya-kulsoom-calls-for-constitutional-ban-on-artists-cross-border-collaborations/

  • میکال ذوالفقار کو لائیو شو کے دوران شادی کی پیشکش، ویڈیو

    میکال ذوالفقار کو لائیو شو کے دوران شادی کی پیشکش، ویڈیو

    پاکستان شوبز انڈسٹری کے معروف اداکار میکال ذوالفقار کو لائیو شو کے ان کی مداح نے شادی کی پیشکش کردی۔

    میکال ذوالفقار ایک انتہائی مشہور پاکستانی اداکار ہیں جو اپنے دلکش انداز اور متعدد ہٹ ڈراموں میں شاندار پرفارمنس کے لیے مشہور ہیں۔

    اداکار میکال فی الحال سنگل ہے اور اپنی دو پیاری بیٹیوں کی پرورش میں مصروف ہیں، اس سے پہلے اداکار کی شادی سارہ بھٹی سے ہوئی تھی لیکن دونوں نے علیحدگی اختیار کرلی۔

    حال ہی میں اداکار میکال ذوالفقار نے اداکارہ و میزبان ندا یاسر کی رمضان ٹرانسمیشن میں شرکت کی جہاں انہوں نے اپنی ذاتی اور پیشہ ورانہ زندگی سمیت مختلف موضوعات پر گفتگو کی۔

    یہ ضروری ہے کہ شادی۔۔۔۔۔۔۔میکال ذوالفقار کا مداحوں کو مشورہ

    اسی دوران لائیو کالز کا سلسلہ بھی چل رہا تھا، میکال کی ایک دیوانی مداح ارم نامی خاتون نے کال کر کے لائیو ٹی وی پر اداکار سے اپنے پسندیدگی کا اظہار کرتے ہوئے انہیں شادی کی پیشکش کردی۔

    فون کرنے والی نے کہا کہ السلام علیکم، ندا مجھے میکال بہت پسند ہیں، اور میں اس سے شادی کرنا چاہتی ہوں، لیکن مجھے نہیں معلوم کہ میں اس سے شادی کیسے کروں؟

    اپنے لائیو شو میں غیر متوقع سوال کے بعد ندا یاسر حیرت میں پڑگئیں اور فوری طور پر کال کاٹ دی تاہم میکال قہقے لگاتے اور مسکراتے نظر آئے۔

    ندا نے جب میکال سے اس مداح کی بات پر ردعمل دینے کو کہا تو میکال نے کہا کہ اس طرح کی باتیں فون پر نہیں کی جاتیں میں آپ سے جب بھی ملوں گا تو جواب دوں گا، لیکن میں خوش ہوا۔

    دوسری جانب میزبان ندا یاسر نے مداحوں کو اپنے جذبات پر قابو رکھنے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ ان کی عام نہیں بلکہ رمضان ٹرانسمیشن ہے اس کا احترام کریں۔

    واضح رہے کہ میکال ذوالفقار نے 2012 میں ماڈل و اداکارہ سارہ بھٹی سے شادی کی تھی تاہم دونوں کے درمیان 2017 میں علیحدگی ہوگئی تھی۔

    ان کا فیس بک پوسٹ میں کہنا تھا کہ میری چھ سالہ شادی اختتام پذیر ہوگئی، طویل مدت دور رہنے اور کوششوں کے باوجود ہمارے درمیان معاملات حل نہیں ہوسکے۔

  • پاکستان ٹیلی وژن کے معروف اداکار شفیع محمد شاہ کی برسی

    پاکستان ٹیلی وژن کے معروف اداکار شفیع محمد شاہ کی برسی

    دھیمے لب و لہجے، مگر رعب دار شخصیت کے مالک شفیع محمد شاہ نے پاکستان ٹیلی وژن ڈراموں میں اپنی لاجواب اداکاری سے ناظرین کے دل جیتے اور خود کو ورسٹائل فن کار بھی ثابت کیا۔ آج شفیع محمد شاہ کا یومِ وفات ہے۔ وہ 17 نومبر 2007ء کو اس جہانِ فانی سے رخصت ہوگئے تھے۔

    شفیع محمد شاہ نے اردو اور سندھی فلموں میں بھی کردار نبھائے، لیکن پاکستان بھر میں انھیں ٹیلی ویژن ڈراموں کی بدولت مقبولیت ملی۔ ان کے کئی ڈرامے یادگار ثابت ہوئے۔

    1948ء میں کنڈیارو میں پیدا ہونے والے شفیع محمد شاہ نے سندھ یونیورسٹی سے بین الاقوامی تعلقات میں ایم اے کا امتحان پاس کیا اور ایک زرعی بینک میں ملازمت اختیار کرلی۔ لیکن وہ بطور اداکار کام کرنے کی خواہش رکھتے تھے۔ ان کی آواز میں‌ خاص قسم کی مٹھاس، نرمی اور لہجے میں وہ دھیما پن تھا جس میں ایک جاذبیت اور کشش تھی۔ ان کا یہی انداز اور لب و لہجہ انھیں ریڈیو پاکستان تک لے گیا جہاں وہ صدا کار کے طور پر اپنی صلاحیتوں کا اظہار کرنے لگے۔

    فن کار کی حیثیت سے اپنے سفر کا آغاز کرنے کے بعد شفیع محمد شاہ نے ملازمت ترک کی اور لاہور چلے گئے جہاں اداکار محمد علی نے فلم کورا کاغذ میں ایک کردار دلوا دیا۔ اسی زمانے میں ٹیلی وژن کے نہایت قابل اور نام ور پروڈیوسر شہزاد خلیل نے انھیں اپنے ڈرامے اڑتا آسمان میں‌ ایک کردار کی پیش کش کی اور یوں ٹی وی کے ناظرین سے ان کا تعارف ہوا۔ انھوں نے لاہور میں قیام کے دوران چند فلموں میں کام کیا اور پھر کراچی آگئے۔

    شفیع محمد شاہ کو سیریل تیسرا کنارا اور آنچ سے ملک بھر میں شہرت ملی۔ آنچ وہ ڈرامہ ثابت ہوا جس نے زبردست مقبولیت حاصل کی اور وہ ہر دل عزیز فن کار بن گئے۔

    ٹیلی وژن ڈراموں کے مقبول ترین ڈراموں آنچ، چاند گرہن، جنگل، دائرے، تپش، کالا پل، ماروی میں‌ شفیع محمد شاہ نے اپنے کرداروں میں‌‌ حقیقت کا رنگ بھرا اور ناظرین کے دل جیتے۔

    اس اداکار نے سیاست کی دنیا میں بھی قدم رکھا۔ پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرینز کے ٹکٹ پر انھوں نے قومی اسمبلی کی نشست پر انتخاب میں حصّہ لیا، لیکن کام یاب نہ ہوسکے۔ یہ 2002ء کی بات ہے۔

    حکومتِ پاکستان نے انھیں صدارتی تمغہ برائے حسنِ کارکردگی سے نوازا اور بعد از مرگ شفیع محمد شاہ کے لیے ستارۂ امتیاز کا اعلان کیا۔

  • یومِ وفات: پنجابی فلموں‌ کے مقبول اداکار اکمل زندگی کی محض 38 بہاریں‌ دیکھ سکے

    یومِ وفات: پنجابی فلموں‌ کے مقبول اداکار اکمل زندگی کی محض 38 بہاریں‌ دیکھ سکے

    خوش قامت اور خوب رُو اکمل فلم نگری کے میک اَپ آرٹسٹ تھے جب کہ ان کے بھائی مشہور و معروف اداکار۔ فلم نگری سے وابستگی کے سبب اکمل کے لیے بہ طور اداکار قسمت آزمانا کچھ مشکل نہ تھا۔ انھوں نے ‘ایکسٹرا’ کے طور پر اپنا سفر شروع کیا اور ایک وقت آیا جب وہ پنجابی فلموں کے مقبول اور مصروف ترین اداکار بنے۔

    آج اداکار اکمل کی برسی منائی جارہی ہے۔ وہ 11 جون 1967ء کو محض 38 سال کی عمر میں وفات پاگئے تھے۔

    اکمل نے 1956ء میں فلم جبرو میں ہیرو کا رول نبھایا اور بڑے پردے کے شائقین اور فلم سازوں سے قبولیت اور پسندیدگی کی توقع کرنے لگے، لیکن قسمت کو کچھ اور ہی منظور تھا۔ اگلے 8 برس تک اکمل کو درجن سے زائد فلموں میں ہیرو یا مرکزی رول نبھانے کے باوجود خاص پذیرائی نہیں‌ مل سکی۔ اس ناکامی سے مایوس اکمل نے ہمّت نہ ہاری اور سفر جاری رکھا۔

    اکمل پنجابی فلموں کے پہلے ہیرو تھے جنھوں نے ایک فلمی سالم میں 10 سے زائد فلموں میں کام کیا اور یہ سلسلہ مزید دو سال جاری رہا جس سے اکمل کی مقبولیت اور مصروفیت کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔ اداکارہ فردوس کے ساتھ ان کی جوڑی کو بہت شہرت ملی تھی۔ بعد میں انھوں نے شادی کرلی تھی، لیکن جلد علیحدگی ہوگئی۔

    اداکار اکمل کا اصل نام محمد آصف خان تھا۔ وہ 1929ء میں پیدا ہوئے تھے۔ اکمل نے مجموعی طور پر 64 فلموں میں کام کیا۔ اس سفر میں اکمل کی مقبولیت اور کام یابی پنجابی فلموں تک محدود رہی اور اردو زبان میں بننے والی متعدد فلموں میں انھوں نے ناکامی کا سامنا کیا۔

    اداکار اکمل کی آخری فلم ’’بہادر کسان‘‘ تھی جو 1970ء میں نمائش پذیر ہوئی۔ ان کی دیگر فلموں میں چوڑیاں، زمیندار، پیدا گیر، بچہ جمہورا، بہروپیا، چاچا خواہ مخواہ، ہتھ جوڑی، کھیڈن دے دن، ہیر سیال، جگری یار، بانکی نار، وارث شاہ، ڈھول سپاہی، بھرجائی، من موجی، ملنگی، خاندان سرِفہرست ہیں۔

    کہتے ہیں مشہور فلمی اداکارہ فردوس سے ازدواجی تعلق ختم کرنے کے بعد اکمل بہت دکھی اور تکلیف میں مبتلا تھے، اور انھو‌ں نے اپنا غم غلط کرنے کے لیے مے نوشی کا سہارا لیا جس کی زیادتی نے انھیں نوجوانی اور اپنے زمانہ عروج میں زندگی سے محروم کردیا۔

  • نام وَر اداکار اور پاکستانی فلموں کے مقبول ہیرو سنتوش کمار کی برسی

    نام وَر اداکار اور پاکستانی فلموں کے مقبول ہیرو سنتوش کمار کی برسی

    11 جون 1982ء کو پاکستانی فلم نگری کے مقبول ہیرو اور نام وَر اداکار سنتوش کمار نے ہمیشہ کے لیے آنکھیں موند لی تھیں۔ سنتوش کمار نے صبیحہ خانم سے شادی کی تھی جو اپنے وقت کی مشہور اداکارہ تھیں۔

    سنتوش کمار کا تعلق ایک تعلیم یافتہ گھرانے سے تھا۔ ان کا اصل نام سید موسیٰ رضا تھا۔ وہ 25 دسمبر 1926ء کو پیدا ہوئے تھے۔ عثمانیہ یونیورسٹی سے گریجویشن کرنے والے سنتوش کمار نے اپنے ایک دوست کے اصرار پر ایک فلم میں ہیرو کا رول قبول کیا اور بمبئی کی فلمی صنعت کی دو فلموں ’’اہنسا‘‘ اور ’’میری کہانی‘‘ میں کام کیا۔

    تقسیمِ ہند کے بعد وہ پاکستان چلے آئے جہاں مسعود پرویز کی فلم ’’بیلی‘‘ سے اپنا سفر شروع کیا۔ سعادت حسن منٹو کی کہانی پر بنائی گئی اس فلم میں صبیحہ نے سائیڈ ہیروئن کا کردار ادا کیا تھا۔ ’’بیلی’’ کام یاب فلم نہیں تھی، لیکن اس کے بعد ’’دو آنسو‘‘ اور ’’چن وے‘‘ نے سنتوش کمار کے کیریئر کو بڑا سہارا دیا۔ اس سفر میں آگے بڑھتے ہوئے سنتوش نے شہری بابو، غلام، قاتل، انتقام، سرفروش، عشق لیلیٰ، حمیدہ، سات لاکھ، وعدہ، سوال، مکھڑا اور موسیقار جیسی فلموں‌ میں‌ کام کرکے خود کو بڑا اداکار ثابت کردیا۔

    شادی سے پہلے سنتوش اور صبیحہ خانم نے اکٹھے فلموں‌ میں‌ کام کیا تھا، اور جہاں پردۂ سیمیں پر اپنی بہترین پرفارمنس سے شائقین کو اپنا مداح بنایا تھا، وہیں حقیقی زندگی میں بھی ان کی جوڑی مثالی اور قابلِ رشک ثابت ہوئی۔

    سنتوش کمار کی دیگر اہم فلموں میں دامن، کنیز، دیور بھابی، تصویر، شام ڈھلے، انجمن، نائلہ، چنگاری، لوری، گھونگھٹ اور پاک دامن شامل ہیں۔ مجموعی طور پر 92 فلموں میں اداکاری کے جوہر دکھانے والے سنتوش کمار نے بہترین اداکاری پر تین نگار ایوارڈ بھی حاصل کیے۔

    پاکستان فلم انڈسٹری کے اس نام وَر اداکار کو لاہور میں مسلم ٹاؤن کے قبرستان میں سپردِ خاک کیا گیا۔

  • ادیب کے نام سے شہرت پانے والے مظفر علی

    ادیب کے نام سے شہرت پانے والے مظفر علی

    ریاست جموں کشمیر کے پٹھان خاندان سے تعلق رکھنے والے مظفر علی کو فلمی دنیا میں ادیب کے نام سے پہچان ملی۔

    قیامِ پاکستان سے قبل ان کا خاندان معاش کی غرض سے کشمیر سے ممبئی منتقل ہو گیا تھا جہاں ادیب نے تعلیمی مراحل طے کیے اور اردو ادب میں ایم اے کیا۔ 26 مئی 2006 ان کی زندگی کا آخری سال تھا۔ ادیب دل اور گردوں کے عارضے میں مبتلا تھے۔ آج ان کی برسی ہے۔

    اداکار ادیب کی فنی زندگی کا آغاز اسکرپٹ رائٹنگ سے ہوا۔ فلم ’پاک دامن‘ میں ولن کے ایک کردار سے بڑے پردے پر ان کا نیا سفر شروع ہوا۔ بعدازاں پاکستان آگئے، ادیب نے ایک تھیٹر کمپنی میں بھی بطور مصنف کام کیا اور بعد میں انڈین نیشنل تھیٹر سے منسلک ہوگئے اور دس سے زیادہ بھارتی فلموں میں اپنی اداکاری کے جوہر دکھائے۔

    ادیب نے پاکستان میں کئی فلموں میں ولن کا رول نبھایا اور لگ بھگ 500 سے زیادہ فلموں میں کام کیا۔

  • پاکستانی اداکار وزیراعظم عمران خان سے ملنے کے خواہش مند

    پاکستانی اداکار وزیراعظم عمران خان سے ملنے کے خواہش مند

    کراچی: پاکستانی اداکار فیروز خان نے اے آر وائی نیوز کے خصوصی پروگرام ہر لمحہ پرجوش میں شرکت کی اور میزبان وسیم بادامی کے معصومانہ سوالات کا جواب دیا۔

    فیروز خان نے اپنی زندگی میں اسلام کی اہمیت کے حوالے سے خصوصی گفتگو بھی کی اور بتایا کہ انہیں بہت بار خیال آیا کہ شوبز انڈسٹری مذہب سے متصادم ہے البتہ جب تک نصیب ہے وہ شوبز انڈسٹری کا حصہ رہیں گے اور جس دن قسمت سے متعلق دوسرا فیصلہ ہوگیا تو وہ خود ہی اُس پر عمل کریں گے۔

    فیروز خان نے یاسر حسین اور اقرا عزیز کے معاملے پر بھی گفتگو کی اور ایک سوال کے جواب میں اظہار محبت کو ذاتی قرار دیا اس کے ساتھ ہی میشا شفیع اور علی ظفر کیس پر بھی انہوں نے اپنی رائے کا اظہار کیا اور مشورہ دیا کہ بہتر ہوتا اگر معاملہ بیٹھ کر حل ہوجاتا کیونکہ علی ظفر کے پیچھے بھی پورا خاندان ہے۔

    ایک سوال کے جواب پر فیروز خان نے وزیر اعظم سے ملاقات کی خواہش کا اظہار  کرتے ہوئے کہا کہ میں اُن کا بہت بڑا مداح ہوں اور اُن سے ملنے کی خواہش بھی ہے تاکہ عمران خان سے بنفس نفیس مل کر اُن کے نظم و ضبط کی تعریف کروں۔

    میزبان وسیم بادامی نے مہمان اداکار سے اُن کی بہنوں سے متعلق سوال کرتے ہوئے پوچھا کہ ’’اگر میری (فیروز خان) پسند کی بات کی جائے تو حمیمہ اور دعا ملکل انڈسٹری میں کام نہیں کریں‘‘۔

    View this post on Instagram

    – vibin’ 😘 #FK

    A post shared by Feroze Khan (@ferozekhan) on

    اس سوال کے جواب میں فیروز خان نے ’’ہاں‘‘ کا جواب دیا۔ ساتھ ہی انہوں نے وضاحت کی چونکہ ان کی بہنوں کی ذاتی زندگی پر ان کا کوئی اختیار نہیں اور وہ شوبز انڈسٹری میں کام کرنا بھی چاہتی ہیں تو وہ انہیں منع نہیں کرسکتے۔

    انہوں نے اپنی ہاں کی وضاحت کرتے ہوئے مزید کہا کہ اگر کچھ ایسا ہے جو میں اپنی بہنوں کے لیے کرسکتا ہوں تو انہیں آرام کرنا چاہیے اور اگر وہ کام کرنا چاہتی ہیں تو اسے جاری رکھیں۔

  • اداکار شفیع محمد شاہ کو بچھڑے11 برس بیت گئے

    اداکار شفیع محمد شاہ کو بچھڑے11 برس بیت گئے

    پاکستان کے ممتاز اداکار شفیع محمد شاہ کو ہم سے بچھڑے 11 برس بیت گئے، انہوں نے اپنے انداز، اپنی آواز اور اپنی اداکاری کے وہ ان مٹ نقوش چھوڑے ہیں جس نے ان کو امرکردیا۔

    معروف اداکار شفیع محمد شاہ کو مداحوں سے بچھڑے 11 سال بیت گئے تاہم اپنی وجیہہ شخصیت اور منفرد انداز تکلم کی بناء پر آج بھی مداحوں کے دلوں میں زندہ ہیں۔

    سندھ کے ایک چھوٹے سے شہر کنڈیارو میں 1949ء میں پیدا ہونے والے شفیع محمد نے اپنی پوری زندگی سخت محنت کو اپنے فن کا تاج بنا کر رکھا۔

    انہوں نے سندھ یونیورسٹی سے بین الاقوامی تعلقات میں ایم اے اور حیدر آباد سے قانون کی ڈگری حاصل کی۔

    فنی دنیا میں آمد بحیثیت صدا کار ہوئی اور طویل عرصے تک ریڈیو پاکستان حیدر آباد سے منسلک رہے۔

    انہوں نے 70 کی دہائی میں ٹیلی وژن پر ‘اڑتا آسمان’ نامی ڈرامے میں ایک چھوٹا کردار ادا کرکے اپنے کریئر کا آغاز کیا۔

    تاہم ہر کردار میں جان ڈال دینے کی صلاحیت نے جلد ہی اپنا لوہا منوایا اور ڈرامہ سیریل ‘تیسرا کنارہ’ ان کی شہرت کی وجہ بنا اور وہ پاکستان کے ہر گھر کے جانے پہچانے شخص بن گئے۔ اس کے بعد ڈرامہ سیریل ‘آنچ’ نے انہیں مقبولیت کے بامِ عروج پر پہنچا دیا۔

    اس کے علاوہ چاند گرہن، دائرے، دیواریں، جنگل، بند گلاب، کالی دھوپ، ماروی، تپش اور محبت خواب کی صورت جیسے مقبول عام ڈرامے ان کی فنی شناخت تھے۔

    اپنے 30 سالہ کریئر میں شفیع محمد نے 50 سے زائد ڈرامہ سیریلز میں کام کیا جبکہ 100 سے زائد ایک قسط کے اردو و سندھی ڈراموں میں بھی وہ نظر آئے۔ انہوں نے 8 فلموں میں بھی کام کیا تاہم زیادہ مقبولیت حاصل نہ کرسکے۔

    شفیع محمد کو جملوں کی ادائیگی میں کمال حاصل تھا، اپنی منفرد اور پر رعب آواز کے ذریعے ان کی شہرت جلد دور دور تک پھیل گئی۔

    شفیع محمد 1984 میں رشتہ ازدواج سے منسلک ہوئے، ان کی چار بیٹیاں اور ایک بیٹا ہے۔

    معروف اداکار کی فنی خدمات کے اعتراف میں انہیں 1985 میں پاکستان ٹیلی ویژن نے بہترین اداکار کے ایوارڈ جبکہ حکومت پاکستان نے تمغۂ حسن کارکردگی کے اعزاز سے نوازا۔

    2006 کے وسط میں شفیع محمد شاہ بیمار ہوئے اور پھر دیکھتے ہی دیکھتے بھاری بھر کم شخصیت والا یہ شخص اچانک کمزور نظر آنے لگا۔ 17 نومبر2007 کو اداکاری کو نئی جہت دینے والا یہ روشن باب ہمیشہ کے لیے بند ہوگیا۔

  • وہ پاکستانی اداکار جنہیں‌ خدا نے بیٹیوں کی نعمت سے نوازا

    وہ پاکستانی اداکار جنہیں‌ خدا نے بیٹیوں کی نعمت سے نوازا

    کراچی: پاکستان کی ڈرامہ اور فلم انڈسٹری کے کئی ایسے اداکار ہیں جن کے گھر بیٹیوں کی پیدائش ہوئی اور وہ ان کی بہت اچھے طریقے سے پرورش کررہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق بیٹیاں اللہ کی رحمت ہیں اس بات کا اندازہ اُن والدین کو بہت اچھی طرح سے ہوتا ہے جو صاحبِ اولاد تو ہیں مگر اُن کے گھر صرف بیٹے ہی پیدا ہوئے اور اس طرح کے والدین بھی اس اہمیت سے اچھی طرح واقف ہیں جو صاحب اولاد نہیں ہیں۔

    پاکستانی شوبز انڈسٹری میں چند جوڑے ایسے ہیں جنہیں اللہ رب العزت نے اولادِ نرینہ تو عطا نہیں کی البتہ اُن کے گھر خدائے رب ذوالجلال کی رحمت سے ضرور منور ہوئے۔

    آئیے ایسے فنکاروں پر ایک مختصر نظر ڈالتے ہیں۔

    بشریٰ انصاری

    پاکستان ڈرامہ انڈسٹری اور فنون لطیفہ میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوانے والی بشریٰ انصاری کی دو صاحبزادیاں ہیں جو اپنے والدین کا نام روشن کررہی ہیں، اُن کی بڑی صاحبزادی نرمان انصاری اور دوسری میرا انصاری ہیں۔

    فیصل قریشی

    ڈرامہ انڈسٹری میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوانے والے اداکار فیصل قریشی کی صاحبزادی کا نام ہانیش قریشی ہے، ٹی وی اداکار کی اس سے قبل دو شادیاں ہوئیں جن میں سے پہلی اہلیہ سے بیٹی اور دوسری سے بیٹا بھی پیدا ہوا تاہم وہ اب صرف اپنی تیسری اہلیہ کی کفالت ہی کررہے ہیں۔

    شان شاہد

    پاکستانی فلم انڈسٹری میں جان دار اداکاری سے اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوانے والے اداکار شان شاہد کی چار صاحبزادیاں ہیں جن کے نام رانے، بہششت برین، فاطمہ اور شاہ بانو ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • بھارتی فلموں میں کام کرنا فخر کی بات نہیں، مصطفیٰ قریشی

    بھارتی فلموں میں کام کرنا فخر کی بات نہیں، مصطفیٰ قریشی

    کراچی:  پاکستانی اداکار مصطفی قریشی نے کہاہے کہ جو فنکار بھارتی فلموں میں کام کررہے تھے انھیں اس بات پر افسوس نہیں کرنا چاہیے کہ اب انھیں بالی ووڈ میں کام کرنے کا موقع نہیں ملے گا بلکہ اس بات پر خوش ہونا چاہیے۔

    تفصیلات کے مطابق بھارتی ہندو انتہاء پسندوں کی جانب سے پاکستانی فنکاروں کو دھمکیوں اور فلموں میں کام نہ دینے کے معاملے پر معروف پاکستانی اداکار نے کہا کہ بھارت کی جانب سے پاکستانی فنکاروں پر عائد پابندی کے بعد اداکاروں کو پاکستانی فلموں میں کام کرنے کے بھرپور مواقع ملیں گے۔

    پڑھیں: فلم اے دل ہے مشکل کی ریلیز، بھارتی انتہا پسندوں نے 5 کروڑ مانگ لیے

     انہوں نے کہا  کہ بھارتی فلموں میں کام کرنا کوئی فخر کی بات نہیں، بھارت نے کبھی ہمارے فنکاروں کو دل سے تسلیم نہیں کیا بلکہ وہاں کے لوگوں نے ہمارے اداکاروں کو ذاتی مفادات کی بھینٹ چڑھا کر صرف استعمال کیا اور فلموں میں کاسٹ کیا۔

    مصطفیٰ قریشی کا کہنا تھا کہ غیر ملکی فلموں میں کام کرنے والے فنکاروں کو چاہیے کہ وہ پوری توجہ کے ساتھ اپنے ملک میں بنائی جانے والی فلموں میں کام کریں اور ہمارے ڈائریکٹرز و پروڈیوسرز کو بھی چاہیے کہ وہ ایسے فنکاروں کی صلاحیتوں سے بھرپور فائدہ اٹھائیں۔

    مزید پڑھیں: پاک بھارت کشیدگی کے باوجود اداکارہ پوجا بھٹ پاکستان پہنچ گئیں

     معروف اداکار کا کہنا تھا کہ پاکستانی فلموں میں کام کرنے والے اداکاروں کو بھی شہرت اور عزت حاصل ہوئی ہے، ایسے فنکار فخر سے رہتے ہیں جنہیں مصنوعی نہیں بلکہ اپنے ملک میں حقیقی عزت سے نوازا جاتا ہے۔ اُن کا کہنا تھا کہ اب وقت ہے کہ بھارت جاکر کام کرنے والے فنکاروں کو مواقع فراہم کیے جائیں تاکہ پاکستانی فلم انڈسٹری میں بھی تبدیلی آسکے۔