Tag: پاکستانی ادیب

  • نیچی جگہ کا پانی…

    نیچی جگہ کا پانی…

    تھوڑی سی بارش ہوتی اور پانی پھسلتا ہوا نشیب میں جمع ہوجاتا۔ مکھیاں اور مچھر گندگی پھیلاتے۔

     

    ”ایمرجنسی راج میں ہم سے فیصلوں میں تو کوئی غلطی نہیں ہوئی۔ بڑے عہدوں پر تعینات افسروں نے اچھے فیصلے لاگو کرنے میں شاید ہی غلطیاں کی ہوں۔“ ایمرجنسی کی وجہ سے ٹوٹ جانے والی حکومت کے ایک اہم عہدے دار کا خیال تھا۔

     

    ”چوکی دار ذمے دار ہے، گھونٹ لگا کے کہیں پڑ گیا ہوگا۔ پیچھے سے سارا گودام خالی ہوگیا۔“

     

    سرکاری گودام سے چینی چوری ہو جانے پر حفاظتی افسر کا بیان تھا۔

     

    ”متعلقہ فائل گم ہوگئی ہے تو متعلقہ کلرک سے پوچھو، اسی کی بے پروائی سے گم ہوئی ہے۔“ محکمے کا سربراہ کہہ رہا تھا۔

     

    لاکھوں روپے کا گھپلا پکڑے جانے کے بعد متعلقہ فائل گم ہوگئی تھی۔

     

    ”مقامی مل میں ملاوٹ! ہوسکتا ہے، رات کی شفٹ میں کام کرنے والے کسی مزدور سے کوتاہی ہوگئی ہو اور مل کے باہر پڑے ہوئے کنکر پتھر اور مٹی مسالے میں مل گئی ہو۔ لکھو کے بچے کو ضرور سزا ملنی چاہیے، اسی کی غفلت سے یہ گڑبڑ ہوئی۔“ مل مالک پولیس سے کہہ رہا تھا۔

     

    مالی ذمے دار ہے، چپراسی ذمے دار ہے، بھنگی ذمے دار ہے، مزدور ذمے دار ہے۔

     

    بارش ہو رہی ہے۔ نیچے گندے تالاب میں اب اور پانی جمع نہیں ہوسکتا۔

     

    پانی کا دریا منہ زور ہو رہا ہے، کنارے کھڑی ہوئی مضبوط عمارتیں ریت کے گھروندوں کی طرح ڈھے رہی ہیں۔

     

    (ہم درد ویر نوشہروی کی یہ کہانی بتاتی ہے کہ حکم راں یا صاحبانِ اختیار جب اپنے فرائض‌ اور ذمہ داریاں‌ ادا نہیں‌ کرتے اور مسائل اور مشکلات پر ماتحتوں‌ کو مطعون کرکے عوام کو دھوکا دیتے ہیں‌ تو بھول جاتے ہیں‌ کہ یہ بگاڑ‌ اور خرابیاں‌ ایک روز ان کے گھروں‌ کی بنیادیں‌ بھی ہلا سکتی ہیں)
  • ایک خط سے جھلکتی فراق گورکھ پوری کی انکساری اور عاجزی

    ایک خط سے جھلکتی فراق گورکھ پوری کی انکساری اور عاجزی

    اردو ادب میں‌ مرزا غالب کے خطوط تو بہت مشہور ہیں، مگر ہندوستان کے دیگر مشہور و معروف تخلیق کاروں‌ کے خطوط بھی اپنے متن اور اسلوب کی وجہ سے نہایت اہم اور علمی و ادبی سرمایہ ہیں۔

    ہم یہاں‌ معروف ادیب، خاکہ نگار اور ’نقوش‘ کے مدیر محمد طفیل کے نام مشہور شاعر اور نقاد فراق گورکھ پوری کا ایک خط پیش کر رہے ہیں۔

    اس خط میں‌ جہاں‌ آپ ایک ہم عصر سے دوستانہ تعلق، شائستہ اور پُرلطف طرزِ تخاطب کا رنگ دیکھیں‌ گے، وہیں فراق کی انکساری اور عاجزی بھی قابلِ توجہ ہے۔

    محمد طفیل،
    4/8 بینک روڈ، الٰہ آباد
    12جون 1954

    برادرم تسلیم

    آپ نے یہ خط بڑے دنوں کے بعد لکھا اور عذر یہ کیا کہ مصروف رہا۔ مصروف کون نہیں ہوتا، مصروف تو وہ بھی ہوتا ہے جسے دنیا کا کوئی کام نہیں ہوتا۔

    میں نے جو آپ کے خطوں کے جواب میں اتنے اتنے لمبے خط لکھے، تو اس کا مطلب یہ ہوا کہ میں بالکل ہی بیکار تھا۔

    پہلے تو آپ کا خیال یہ تھا کہ میرے جوابات کی روشنی میں مجھ پر لکھیں گے۔ اب آپ کا یہ کہنا ہے کہ اگر اجازت ہو تو ان خطوط کو ہوبہو چھاپ دوں۔ میری طرف سے تو ان کی اشاعت کی اجازت ہے، اس دریافت کا بھی شکریہ کہ ان خطوں میں تاریخی مواد ہے اور انھیں حرف بہ حرف چھپنا چاہیے۔ آپ کو یاد ہو گا کہ دو ایک بار آپ نے لکھا تھا کہ میں نے بعض جگہوں پر بڑی رواداری میں لکھا ہے، بس ان با توں کا خیال رکھ لیجیے، لیکن یہ مت کیجیے گا کہ آپ مجھے انسان بھی نہ بننے دیں۔ میری کم زوریوں کا بھی اظہار ہونا ہی چاہیے۔

    اگر مجھے پہلے علم ہوتا کہ آپ میرے ہی خط چھاپیں گے، تو میں صرف اپنی کم زوریاں ہی کم زوریاں بیان کرتا۔ اس لیے کہ لوگ صرف اپنی خوبیاں ہی خوبیاں بیان کرتے ہیں۔ اگر آپ انڈیا آ رہے ہیں تو اس سے بڑھ کر اور کیا خوشی ہو گی، لیکن الٰہ آباد کا نام انڈیا نہیں ہے، اور یہ آپ نے لکھا نہیں کہ الٰہ آباد بھی آؤں گا۔ مجھے اپنے پروگرام سے مطلع کیجیے گا۔

    آپ کا
    فراق

  • بھارت میں منعقدہ اردو کانفرنس میں مدعو پاکستانی مہمانوں کے دعوت نامے منسوخ

    بھارت میں منعقدہ اردو کانفرنس میں مدعو پاکستانی مہمانوں کے دعوت نامے منسوخ

    اسلام آباد: بھارت نے حسب معمول ہٹ دھرمی اور انتہا درجے کے اوچھے پن کا مظاہرہ کرتے ہوئے عالمی اردو کانفرنس میں متوقع طور پر شرکت کرنے والے پاکستانی مہمانوں کے دعوت نامے منسوخ کردیے۔

    تفصیلات کے مطابق بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں ہونے والی عالمی اردو کانفرنس کے لیے دنیا بھر کے کئی ممالک سمیت پاکستان سے بھی ادیبوں کو دعوت دی گئی تھی تاہم صرف 2 روز قبل بھارت نے پاکستانیوں کو آنے سے روک دیا۔

    بھارت نے نہایت بدتہذیبی کا مظاہرہ کرتے ہوئے مدعو کیے گئے مہمانوں کا دعوت نامہ منسوخ کردیا۔

    نئی دہلی میں عالمی اردو کانفرنس 18 سے 20 مارچ تک منعقد ہونی تھی جس کے لیے 9 پاکستانی ادیبوں کو دعوت دی گئی تھی۔

    خیال رہے کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوجیوں پر حملے کے بعد بھارت نے حسب معمول پاکستان پر الزام تراشیوں اور جنگی جنون کو ہوا دینے کا سلسلہ شروع کردیا تھا، بھارتی سیاستدان، اداکار اور میڈیا پاکستان کی مخالفت میں ہر حد سے گزر چکے ہیں۔

    اس سے قبل بھارت نے انٹرنیشل شوٹنگ ورلڈ کپ میں شرکت کرنے والے پاکستانی شوٹرز کو آخری وقت میں ویزا دینے سے انکار کردیا تھا۔ پاکستانی شوٹرز کی عدم شرکت سے ٹورنامنٹ متاثر ہوا جس کے بعد انٹرنیشنل شوٹنگ اسپورٹس فیڈریشن نے بھارت کو سنگین نتائج کی دھمکی دی۔

    فیڈریشن کا کہنا تھا کہ بھارت کی اس اوچھی حرکت سے اس کے کھلاڑیوں پر پابندی لگنے کا امکان ہے جبکہ بھارت کی اس حرکت کے بعد اس بات پر بھی نظر ثانی کی جارہی ہے کہ آئندہ بھارت کو کسی ٹورنامنٹ کا میزبان نہ بنایا جائے۔