Tag: پاکستانی خواتین

  • موبائل انٹرنیٹ کا استعمال ، پاکستانی خواتین نے بھارت اور بنگلہ دیش کی خواتین کو پیچھے چھوڑ دیا

    موبائل انٹرنیٹ کا استعمال ، پاکستانی خواتین نے بھارت اور بنگلہ دیش کی خواتین کو پیچھے چھوڑ دیا

    اسلام آباد : پاکستانی خواتین نے موبائل انٹرنیٹ کے استعمال میں بھارت اور بنگلہ دیش کی خواتین کو پیچھے چھوڑ دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سیلولر ڈیجیٹل سروسز فراہم کرنے والے عالمی ادارے جی ایس ایم اے نے ‘موبائل جینڈر گیپ رپورٹ 2025’ جاری کردی۔

    جس میں بتایا کہ خواتین کے موبائل انٹرنیٹ کے استعمال میں نمایاں اضافہ ہوا ہے، پاکستان میں پینتالیس فیصد خواتین موبائل انٹرنیٹ استعمال کر رہی ہیں، جبکہ بھارت میں یہ شرح انتالیس اور بنگلہ دیش میں صرف 26 فیصد ہے۔

    رپورٹ میں وسیع تر جنوبی ایشیائی خطے کے مقابلے میں پاکستان کی ترقی پر روشنی ڈالی گئی ہے، جہاں صنفی فرق 32 فیصد پر بڑی حد تک بدستور برقرار ہے۔

    سال 2023 میں یہ شرح پاکستان میں تینتیس فیصد تھی، جودوہزار چوبیس میں حیرت انگیز طور پر بارہ فیصد پوائنٹس کے اضافے سے پینتالیس فیصد تک جا پہنچی، جسے رپورٹ نے ’ڈیجیٹل بریک تھرو‘ قرار دیا ہے۔

    خاص بات یہ ہے کہ دیہی خواتین بھی اس تیز رفتار ڈیجیٹل تبدیلی کا اہم حصہ بنی ہیں، مردوں کے مقابلےمیں انٹرنیٹ کے استعمال کا فرق بھی کم ہو کر 38 فیصد سے 25 فیصد رہ گیا ہے، صنفی تفریق میں کمی کی وجہ دیہی خواتین کا موبائل انٹرنیٹ کے استعمال میں اضافہ ہوا، یہ پیش رفت پاکستان میں خواتین کی ڈیجیٹل شمولیت اور خودمختاری کی مضبوط دلیل ہے۔

    اسی عرصے کے دوران مردوں میں موبائل انٹرنیٹ کے استعمال میں بھی سات فیصد اضافہ ہوا، پاکستان مردوں میں موبائل فون کی ملکیت میں جنوبی ایشیا میں سرفہرست ہے، 93 فیصد کے پاس ڈیوائس ہے، جب کہ انڈیا میں 71% اور بنگلہ دیش میں 68 فیصد ہے۔

  • پاکستان کے دفاع کو ناقابلِ تسخیر بنانے میں پاکستانی خواتین کا کردار

    پاکستان کے دفاع کو ناقابلِ تسخیر بنانے میں پاکستانی خواتین کا کردار

    پاکستانی خواتین دفاعِ وطن کے لئے مردو ں کے شانہ بشانہ شاندار خدمات سرانجام دے رہی ہیں پاکستان کی خواتین نے پاکستان کے دفاع کو ناقابلِ تسخیر بنانے بھی اہم کردار ادا کیا۔

    پاکستان میں یونیفارم میں بھی خواتین نے اپنی صلاحیتیں منوائی ہیں پاکستان آرمی میں پہلے خواتین طِب کے شعبے سے وابستہ تھیں آج خواتین کور آف سگنلز، الیکٹریکل اینڈ مکینکل انجیئرنگ، آرڈیننس، آرمی سروسزکور،میڈیکل کور، ایجوکیشن برانچ،  ایڈمن اینڈ سروسز،  پبلک ریلیشنز، لابرانچز کے علاوہ بحریہ،پاک فضائیہ کے مختلف شعبوں بشمول جی ڈی پائلٹ کےاپنی کارکردگی کے جوہر دکھا رہی ہیں۔

    اس کی پہلی مثال لیفٹیننٹ جنرل نگار جوہر ہیں جو اسلامی دُنیا کی پہلی خاتون سرجن جنرل بنیں، میجر سلمیٰ ممتاز1971ء میں خدمات کےجذبے پر فلورنس نائٹ اینگل سے نوازا گیا۔

    فلائیٹ لیفٹینٹ عائشہ فاروق پہلی پاکستانی خاتون فائٹر پائلٹ تھیں فلائینگ آفیسر مریم مختیار شہید کو فرض شناسی کے اعزاز میں تمغہ بسالت سے نوازا گیا اس وقت پاکستانی خواتین اقوامِ متحدہ کی چھتری تلے امن مشن کا حصہ ہیں۔

    عالمی امن کے لئے شاندار خدمات پر اقوامِ متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے پاکستانی ویمن پیس کیپرز کی خدمات کو انتہائی متاثر کُن اور قابلِ تقلید قرار دیا، 2020 میں اقوامِ متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے پاکستانی خواتین کے 15 رکنی امن دستے کو بہترین کارکردگی پر تمغوں سے نوازا تھا۔

    اس کے علاوہ اسسٹنٹ سپریٹنڈنٹ آف پولیس، سیدہ شہر بانو نقوی نے بہادری کا مظاہرہ کرتے ہوئے، فروری 2024  کو لاہور کے اچھرہ بازار کے مشتعل ہجوم سے ایک خاتون کو بحفاظت نکالا تھا، پاکستانی خواتین نے قوم کی عزت اور وقار میں اضافے کے لیے بے پناہ خدمات سر انجام دی ہیں۔

  • دو پاکستانی خواتین مشرق وسطیٰ کی 100 طاقتور ترین خواتین کی فہرست میں‌ شامل

    دو پاکستانی خواتین مشرق وسطیٰ کی 100 طاقتور ترین خواتین کی فہرست میں‌ شامل

    مشرق وسطیٰ کی 100 طاقتور ترین خواتین کی فہرست میں‌ 2 پاکستانی خواتین نے بھی جگہ بنا لی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق فوربز میگزین نے مشرق وسطیٰ کی 100 طاقتور ترین خواتین کی فہرست جاری کی ہے، جس میں شائستہ آصف اور شازیہ سید کو بھی شامل کیا گیا ہے۔

    شائستہ آصف اور شازیہ سید کے نام فوربز میگزین کی دس اعلیٰ ترین خواتین ایگزیکٹوز میں شامل کیے گئے ہیں، شائستہ آصف نے فوربز فہرست میں چوتھے نمبر کی پوزیشن جب کہ شازیہ سید نے وسیع کارپوریٹ تجربے کی فہرست میں نویں پوزیشن حاصل کی ہے۔

    شائستہ آصف متحدہ عرب امارات میں واقع ہیلتھ کیئر نیٹ ورک ’پیور ہیلتھ ہولڈنگ‘ کی شریک بانی اور گروپ چیف ایگزیکٹو آفیسر کے طور پر کام کر رہی ہیں، جب کہ شازیہ سید کو دوسری بار سو طاقتور ترین کاروباری خواتین کی فہرست میں شامل کیا گیا ہے۔

    یہ اعزاز مشرق وسطیٰ کے کاروباری شعبے میں ان خواتین کی اہم شراکت اور قیادت کی نشان دہی کرتا ہے۔

  • پاکستانی خواتین کے لیے قرضے، بڑی خوشخبری آگئی

    پاکستانی خواتین کے لیے قرضے، بڑی خوشخبری آگئی

    اسلام آباد : ایشیائی ترقیاتی بینک نے پاکستان کیلئے پندرہ کروڑ پچپن لاکھ ڈالر قرض کا اعلان کردیا، رقم سے خواتین کے لیے چھوٹے قرضوں کی تقسیم ممکن ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق ایشیائی ترقیاتی بینک نے پاکستان کیلئے 15 کروڑ 55 لاکھ ڈالر قرض کی منظوری دے دی ، رقم پاکستان میں معاشی اصلاحات کے لیے خرچ ہوگی۔

    ایشیائی ترقیاتی بینک کی جانب سے اعلامیے میں کہا گیا کہ پاکستان میں خواتین کے لیے چھوٹے قرضوں کی تقسیم ممکن ہوگی، رقم کا مقصد پاکستانی خواتین کو روزگار کے مواقع فراہم کرنا ہے۔

    یاد رہے گذشتہ ہفتے ایشیائی ترقیاتی بینک نے پاکستان میں پائیدار ترقی کیلئے 65 کروڑ 90 لاکھ ڈالر منظور کئے تھے۔

    اے ڈی بی کے ڈائریکٹر جنرل یوگینی زوکوف کا کہنا تھا کہ فنڈسے پاکستان کو دوہزار بائیس کے دوران مہنگائی اورسپر فلڈکےاثرات سے نکلنےمیں مددملےگی۔

    اے ڈی بی کی جانب سے اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ ایشیائی ترقیاتی بینک نے تین منصوبوں کی رواں ہفتے منظوری دی ہے، پینسٹھ کروڑ 90 لاکھ ڈالر میں سے 65 کروڑ 52 لاکھ ڈالر قرض ہے۔

  • گوگل کی جانب سے پاکستانی خواتین کے لیے بڑا قدم

    گوگل کی جانب سے پاکستانی خواتین کے لیے بڑا قدم

    کراچی: گوگل کی جانب سے پاکستانی خواتین کے لیے بڑا قدم اٹھایا گیا، خواتین کے عالمی دن کے موقع پر سیکڑوں خواتین کو ٹیکنالوجی سے متعلق تربیت فراہم کی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق گوگل کی ویمن ٹیک میکرز ایونٹس کے تحت اس سال 800 سے زائد پاکستانی خواتین ڈویلپرز کو تربیت فراہم کی گئی، ویمن ٹیک میکرز سیشنز میں آن لائن سیفٹی، کوڈنگ اور پریزینٹیشن اسکلز جیسے موضوعات شامل تھے۔

    گوگل کا کہنا تھا کہ وہ پاکستانی خواتین کی ٹیکنالوجی کے میدان میں اپنا کیرئیر بنانے کی حوصلہ افزائی کرتا ہے۔

    ویمن ٹیک میکرز ایمبیسیڈرز نے اس سال خواتین ڈیویلپرز کی کمیونٹی کے لیے بامقصد اور مددگار پروگرام منعقد کر کے زبردست کام کیا۔ توقع ہے کہ ٹیکنالوجی کے میدان میں مزید خواتین سامنے آئیں جو دیگر خواتین کے لیے رول ماڈل بن سکیں۔

    واضح رہے کہ گوگل 2013 سے عالمی یوم خواتین کی مناسبت سے 75 سے زائد ممالک میں ویمن ٹیک میکرز کے ہزاروں ایونٹس منعقد کرچکا ہے۔

  • تحریکِ آزادی اور قیامِ پاکستان کے لیے قربانیاں دینے والی خواتین کا تذکرہ

    تحریکِ آزادی اور قیامِ پاکستان کے لیے قربانیاں دینے والی خواتین کا تذکرہ

    تقسیمِ ہند کے اعلان اور قیامِ پاکستان کو 75 سال بیت چکے ہیں۔ برصغیر کے عوام نے انگریزوں‌ کی غلامی سے نجات حاصل کرنے کے لیے بے شمار قربانیاں‌ دیں‌ اور مسلم لیگ کے جھنڈے تلے جمع ہو کر مسلمانوں نے آزاد وطن کی جدوجہد کی۔ اس میں‌ خواتین بھی شامل تھیں جن کے تذکرے کے بغیر آزادی کی جدوجہد اور قیامِ پاکستان کی تاریخ مکمل نہیں ہوسکتی۔

    ان خواتین میں‌ مسلمان اکابرین اور زعما کے گھرانوں اور ہندوستان کے کونے کونے میں بسنے والی عام عورتیں شامل تھیں جنھوں نے جلسے جلوس اور احتجاجی سرگرمیوں میں شرکت کرنے کے علاوہ گرفتاریاں اور جان و مال کا نذرانہ بھی پیش کیا۔

    ہندوستان کی تاریخ کی عظیم تحریک جس کے بعد ہم نے پاکستان حاصل کیا، محترمہ فاطمہ جناح، امجدی بانو بیگم، سلمیٰ تصدق حسین، بی اماں، بیگم رعنا لیاقت علی خان، بیگم گیتی آراء، بیگم جہاں آرا شاہنواز اور بے شمار خواتین کی لازوال جدوجہد اور قربانیوں کا ثمر ہے۔

    ان خواتین کا لازوال کردار، عظمت و حوصلہ اور مسلمانوں کے لیےعلیحدہ ریاست حاصل کرنے کا جذبہ مردوں سے کسی طور کم نہ تھا، بلکہ ان میں سے اکثر ایسی خواتین تھیں جنھوں نے تحریکی ذمہ داریاں اور کام انجام دینے کے ساتھ اپنی گھریلو ذمہ داریاں بھی پوری کیں اور اپنے قول و عمل سے آزادی کے سفر اور تحریکِ پاکستان میں ایک نئی روح پھونک دی۔

    یہاں ہم تحریکِ پاکستان میں نمایاں کردار ادا کرنے والی چند خواتین کا مختصر تعارف پیش کررہے ہیں۔

    مادرِ ملت محترمہ فاطمہ علی جناح
    تحریکِ پاکستان میں اگر خواتین کے نمایاں اور فعال کردار کی بات کی جائے تو جہاں اپنے بھائی اور بانی پاکستان محمد علی جناح کی طرح مادرِ ملّت محترمہ فاطمہ جناح نے خود ایک سیاسی مدبّر اور قائد کی حیثیت سے صفِ اوّل میں مرد راہ نماؤں کے ساتھ نظر آئیں، وہیں ان کا ایک بڑا کارنامہ ہندوستان میں خواتین میں آزادی کا شعور بیدار کرنا اور بڑی تعداد کو مسلم لیگ کے پرچم تلے اکٹھا کرنا تھا۔

    تحریکِ پاکستان کے لیے ان کی بے لوث اور انتھک جدوجہد ایک مثال ہے جس نے انھیں برصغیر کی تاریخ میں ممتاز کیا۔

    محترمہ فاطمہ علی جناح پیشے کے اعتبار سے دندان ساز تھیں جو برصغیر کے طول و عرض میں خواتین میں علیحدہ مسلم ریاست سے متعلق شعور بیدار کرنے اور مسلمانوں کو منظّم و متحرک کرنے کے لیے دن رات میدان عمل میں رہیں۔ تحریکِ پاکستان کے لیے ان کی خدمات ایک سنہرا اور روشن باب ہیں۔

    بی امّاں
    اس عظیم خاتون کا نام ہندوستان کی تاریخ میں ہمیشہ زندہ رہے گا جنھوں نے اپنے عزیز از جان بیٹوں کو اسلام کا پرچم سربلند رکھنے اور آزادی کی خاطر گردن کٹوا لینے کا درس دیا اور خود بھی جدوجہدِ‌ آزادی کے حوالے سے میدانِ‌ عمل میں متحرک اور فعال رہیں۔ بی امّاں نے گھر گھر جاکر عورتوں میں سیاسی شعور اور انگریزوں سے آزادی کی جوت جگائی اور انھیں‌ اپنے خلاف ہونے والی سازشوں سے آگاہ و خبردار کیا۔

    بی امّاں کا اصل نام آبادی بانو تھا۔ وہ عظیم سیاسی راہ نما مولانا محمد علی جوہر اور مولانا شوکت علی جوہر کی والدہ تھیں جنھیں دنیا جوہر برادران کے نام سے جانتی ہے۔ مسلمانوں کی امارت اور خلافت کے یہ متوالے جیل کی قید اور صعوبتیں جھیلتے تو بی امّاں کی تلقین اور ان کا حکم یاد کرتے کہ بیٹا خلافت کے لیے جان دے دینا اور آزادی کا خواب دیکھنا مت ترک کرنا، چاہے گردن ہی تن سے جدا کیوں نہ کردی جائے۔

    تحریکِ پاکستان کے لیے ناقابل فراموش کردار ادا کرنے والی بی امّاں تعلیم یافتہ نہ تھیں لیکن ایک آزاد مملکت کی جدوجہد کو آگے بڑھانے کے لیے جلسے جلوس سے لے کر چند کانفرنسوں کی صدارت بھی بخوبی کی۔ انھوں نے خواتین میں جذبہ حرّیت بیدار کرتے ہوئے انھیں ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا کرنے کے لیے نمایاں کام کیا۔

    بیگم رعنا لیاقت علی خان
    بیگم رعنا لیاقت علی خان معاشیات کے مضمون میں ڈگری یافتہ تھیں اور انھوں نے تحریکِ پاکستان جناح کمیٹی میں بطور اقتصادی مشیر خدمات سرانجام دیں۔ وہ پاکستان کے پہلے وزیراعظم لیاقت علی خان کی رفیق حیات تھیں۔

    انھوں نے قرار دادِ پاکستان کے مسودے کی تیاری کے دوران چند کلیدی نکات بتائے تھے۔ انھیں تحریکِ پاکستان کی کارکن اور سندھ کی پہلی خاتون گورنر ہونے کا اعزاز بھی حاصل ہے۔

    بیگم جہاں آرا شاہنواز
    آزادی کی جدوجہد کا ایک نمایاں کردار بیگم جہاں آرا شاہنواز ہیں۔ آپ مسلمانوں کی نمائند ہ جماعت آل انڈیا مسلم لیگ کا نام تجویز کرنے والے عظیم سیاسی راہ نما سر میاں محمد شفیع کی صاحبزادی تھیں۔ بیگم جہاں آرا شاہنواز کو اس جماعت کی پہلی خاتون رکن ہونے کا اعزاز حاصل ہوا اور انھوں نے تینوں گول میز کانفرنسوں میں مسلمانوں کی نمائندگی کی۔ قیام پاکستان کے بعد وہ پاکستان کی پہلی دستور ساز اسمبلی کی رکن منتخب ہوئیں۔

    بیگم زری سرفراز
    بیگم زری سرفراز نہ صرف تحریک پاکستان کی ایک سرگرم کارکن تھیں بلکہ قیام پاکستان کے بعد ملک میں‌ خواتین کی فلاح و بہبود اور بہتری کے لیے بھی کوشاں رہیں اور اس حوالے سے بہت کام کیا۔ بیگم زری سرفراز 1940ء کے تاریخ ساز جلسے میں شریک ہوئی تھیں۔ انھوں نے مردان میں مسلم لیگ خواتین کی داغ بیل ڈالی جب کہ 1945ء میں برصغیر کی مسلم لیگی خواتین کی کانفرنس منعقد کروانے کا سہرا بھی آپ ہی کے سَر ہے۔ انھوں نے 1947ء میں سول نافرمانی اور وائسرائے کے پشاور کے دورے کے موقع پر احتجاجی مظاہروں کی قیادت کی تھی۔

  • پہلی بار پاکستانی خواتین نے K2 سر کر لیا

    پہلی بار پاکستانی خواتین نے K2 سر کر لیا

    اسکردو: پاکستانی خواتین نے تاریخ میں پہلی بار K2 کی چوٹی سر کر لی۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستانی خاتون کوہ پیما ثمینہ بیگ نے کارنامہ انجام دیتے ہوئے دنیا کی دوسری اونچی چوٹی سر کر لی، اور یوں کے ٹو سر کرنے والی پہلی پاکستانی بننے کا اعزاز حاصل کر لیا۔

    ثمینہ بیگ نے 8 ہزار 611 میٹر اونچی چوٹی سر کر کے ایک تاریخ رقم کی ہے، کیوں کہ ان سے قبل کسی پاکستانی خاتون نے یہ چوٹی سر نہیں کی تھی۔

    ثمینہ بیگ نے 31 سال کی عمر میں آج صبح پونے 8 بجے کے ٹو کی چوٹی پر پاکستانی پرچم لہرایا، 7 رکنی پاکستانی مہم جو ٹیم میں ثمینہ واحد خاتون کوہ پیما تھیں۔

    نائلہ کیانی، جو کے ٹو سر کرنے والی دوسری پاکستانی خاتون ہیں

     

    ایک ہی دن K2 سے ایک اور بڑی خبر یہ آئی کہ دوسری پاکستانی خاتون نائلہ کیانی نے بھی یہ چوٹی سر کرنے کا کارنامہ انجام دے دیا ہے، انھوں نے سرباز خان اور سہیل سخی کے ساتھ دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی سر کی۔

    یاد رہے کہ 2013 میں ثمینہ بیگ نے 21 سال کی عمر میں دنیا کی سب سے بلند ترین چوٹی ماؤنٹ ایورسٹ بھی سر کرنے کا کارنامہ انجام دیا تھا، اور یہ اعزاز حاصل کرنے والی دنیا کی پہلی مسلم خاتون بنی تھیں۔ 2018 میں انھیں اقوام متحدہ نے ترقیاتی پروگرام برائے پاکستان کے لیے خیر سگالی سفیر منتخب کیا تھا۔

  • امریکا: پاکستانی خواتین کے لیے بڑی خوش خبری

    امریکا: پاکستانی خواتین کے لیے بڑی خوش خبری

    واشنگٹن: امریکا میں پاکستانی خواتین کے لیے نوبل انعام یافتہ سماجی کارکن ملالہ یوسف زئی اسکالر شپ ایکٹ منظور ہو گیا۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکی پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں نے اعلیٰ تعلیم کے شعبے میں پاکستانی خواتین کی حوصلہ افزائی کے لیے ملالہ یوسف زئی کے نام سے ایکٹ کی منظوری دے دی۔

    ’ملالہ یوسف زئی اسکالر شپ ایکٹ‘ کے تحت میرٹ اور ضرورت کے مطابق اعلیٰ تعلیم کی خواہش مند پاکستانی خواتین کو دی جانے والی اسکالر شپ کی تعداد میں اضافہ کیا جائے گا۔

    پاکستانی خواتین سے متعلق یہ بل مارچ 2020 میں ایوان نمائندگان سے منظور ہوا تھا، بعد ازاں یکم جنوری 2021 کو امریکی سینیٹ میں بھی یہ بل پاس ہوا۔ بل کی دونوں ایوانوں سے منظوری کے بعد اسے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو دستخط کے لیے وائٹ ہاؤس بھیج دیا گیا ہے۔

    بل کے مطابق امریکی ادارہ برائے بین الاقوامی ترقیات 2020 سے 2022 کے درمیان اپنی پچاس فی صد اسکالر شپ پاکستانی خواتین کو فراہم کرے گا۔ پاکستانی خواتین کو اسکالر شپس اہلیت کی بنیاد پر پاکستان کے ہائر ایجوکیشن اسکالر شپ پروگرام کے تحت دی جائیں گی۔

    بل میں یو ایس ایڈ سے پاکستان میں تعلیمی پروگرامز کو وسعت دینے اور ان تک رسائی بہتر بنانے کا مطالبہ کیا گیا ہے، اس مقصد کے لیے یو ایس ایڈ پاکستانی نجی شعبے میں سرمایہ کاری کرے اور اس سلسلے میں امریکا میں مقیم پاکستانی کمیونٹی سے بھی مشورہ کرے۔

    بل کے اطلاق کے بعد یو ایس ایڈ سالانہ طور پر امریکی پارلیمنٹ کو رپورٹ دے گا کہ صنف، اہلیت اور ڈگری کی بنیاد پر کتنی اسکالر شپس تقسیم کی گئیں، اور یہ کہ کتنے درخواست گزار اہل نہ ہونے کی وجہ سے رد کیے گئے۔

  • پاکستانی لڑکیوں نے ملک کو درپیش مسائل کا حل تلاش کرنے کے لیے کمر کس لی

    پاکستانی لڑکیوں نے ملک کو درپیش مسائل کا حل تلاش کرنے کے لیے کمر کس لی

    کراچی: پاکستانی لڑکیوں نے ملک کو درپیش مسائل کا حل تلاش کرنے کے لیے کمر کس لی۔

    تفصیلات کے مطابق ملک کو درپیش 12 بڑے مسائل اور ان کے حل کے لیے نیشنل انکوبیشن سینٹر (این آئی سی) کراچی نے امریکی قونصل خانے اور ایشیا فاؤنڈیشن کے اشتراک سے 3 روزہ آن لائن کاروباری آئیدیاز کے مقابلوں کا آغاز کر دیا ہے۔

    ان مقابلوں میں 28 شہروں سے 18 سال سے 35 سال کی 600 سے زائد لڑکیاں حصہ لے رہی ہیں، اس پروگرام کا مقصد مختلف شعبہ جات کو درپیش مسائل کے جدید حل کی نشان دہی کرنا ہے، اور قوم کی بیٹیوں کو قوم کا قابل فخر اثاثہ اور انھیں بااختیار بنانا ہے۔

    ان مقابلوں سے خواتین کی معاشی اور سیاسی شراکت، اور تکنیکی ترقی میں اضافہ ہوگا، تعلیمی میدان تک رسائی بہتر ہوگی۔

    امریکی قونصل خانے کی پبلک افیئرز آفیسر ایمی کرسچن، ایشیا فاؤنڈیشن کی نمائندہ صوفیہ شکیل اور نیشنل انکوبیشن سینٹر کراچی کے پروگرام منیجر سید اظفر حسین نے پروگرام کے حوالے سے بتایا کہ اسٹارٹ اپ آئیڈیاز کے رجحان میں پاکستان کی معاشی صلاحیت کو آگے بڑھانے میں اس ہیکاتھون کا کردار نہایت اہم ہے۔

    ان مقابلوں سے منتخب 20 ٹیموں کو نیشنل انکوبیشن سینٹر کراچی میں سرمایہ کاری اور بزنس آئیڈیاز کو عملی جامہ پہنانے کا بھی موقع دیا جائے گا۔

    پروگرام کی اختتامی تقریب 5 نومبر 2020 کو منعقد کی جائے گی جس کے دوران 20 شارٹ لسٹ ٹیمیں ججز پینل کے سامنے اپنے آئیڈیاز پیش کریں گی۔

    مسائل کے بہترین حل پیش کرنے والی 2 ٹیموں کو 5 ہزار ڈالرز کی رقم آئیڈیا کو میدان عمل میں لانے کے لیے فراہم کی جائے گی۔

  • اقوام ِمتحدہ کےامن مشن میں تعینات پاکستانی خواتین نے دنیا بھر میں پاکستان کا نام بلند کردیا

    اقوام ِمتحدہ کےامن مشن میں تعینات پاکستانی خواتین نے دنیا بھر میں پاکستان کا نام بلند کردیا

    نیویارک :اقوام ِمتحدہ کےامن مشن میں تعینات پاکستانی خواتین نے دنیا بھر میں پاکستان کا نام بلند کردیا ، امن مشن میں پاکستانی خواتین فوجی، پولیس افسر، سافٹ ویئرانجینئر کے طور پر کام کر رہی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستانی خواتین دنیا میں فروغ امن میں پیش پیش ہیں، اقوام متحدہ میں پاکستانی خواتین پیس کیپرزکی کارکردگی نےدھاک بٹھا دی ، پاکستانی خواتین کے15 رکنی دستے کوگزشتہ ہفتے تمغوں سے نوازا گیا۔

    پاکستانی خواتین اقوام متحدہ امن مشن کانگو میں امن کےلیےسرگرم عمل ہیں، انھوں  نے نہ صرف ملک کا نام روشن اور مثبت تشخص اجاگر کیا بلکہ دنیاکےلیےپاکستانی باہمت خواتین جرات وبہادری کی عظیم مثال بن کرابھریں۔

    سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ کا  16 فروری سے 4روزہ دورہ پاکستان بھی ان خدمات کااعتراف ہے۔

    پاکستانی خواتین نےاقوام متحدہ کےجھنڈے کیساتھ سبز ہلالی پرچم بھی سربلند کیا، امن مشن دستےمیں شامل پاکستانی خواتین فوجی،پولیس افسر، سافٹ ویئرانجینئر ، ماہرنفسیات، ڈاکٹروں اور صنفی مشیر کےطور پر خدمات انجام دے رہی ہیں۔

    مزید پڑھیں : پاکستانی فوج کی خواتین افسران کے لیے اقوام متحدہ کا ایوارڈ

    اقوام متحدہ کی چھتری تلے تاحال 78 پاکستانی خواتین امن مشن کاحصہ ہیں ، پاکستان 19 جون 2019 میں کانگومیں خواتین دستےتعینات کرنے والاپہلا ملک ہے ، کانگومیں 2خواتین دستےتعینات ہیں جبکہ وسطی جمہوریہ افریقہ میں مارچ تک دستہ تعینات ہوگا۔

    اقوام متحدہ امن مشن میں ابتک 450 خواتین امن خدمات انجام دے چکی ہیں ، میجر سامیہ رحمان کوکانگو میں بہترین کارکردگی پر اقوام متحدہ تعریفی سندعطا کی گئی جبکہ میجرعروج عارف کو5 گھنٹے میں25 کلومیٹرطے کرنے پر پہلی ڈینکن مارچ خاتون کااعزاز حاصل ہیں اور میجر سادیہ دو سال کیلئے اقوام متحدہ تربیتی ٹیم کا قابل فخر حصہ ہیں ۔

    عالمی امن و استحکام مرکزسے 39 خواتین اور عالمی اداروں سے23 خواتین  امن مشن اہلکاروں نے تربیت حاصل کی۔

    ایلس ویلز نے بھی پاکستانی خواتین کی تعریفوں کے پل باندھ دیے اور پاکستانی خواتین کےفروغ امن کےلیےکردار کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا پاکستانی خواتین کاکردارنہایت متاثر کن،امن کےلیےخدمات کلیدی ہیں۔