Tag: پاکستانی سیاستدان

  • ہمیں اتنا بھی ارزاں نہ کرو…!

    ہمیں اتنا بھی ارزاں نہ کرو…!

    پاکستان بننے کے ایک آدھ برس بعد پنجاب کے ایک جوان سال وزیر نے اپنے ایک اخباری دوست سے کہا: ”بھئی! کبھی ہمارا بھی رابطہ عوام سے کرواؤ۔“ چناں چہ وہ صحافی ایک روز وزیر صاحب کو لے کے موچی دروازے جا پہنچا۔

    لوگوں نے جب اپنے درمیان یوں اچانک ایک وزیر کو دیکھا، تو چاروں طرف سے امڈ آئے۔ ہر شخص مصافحے کے لیے بے قرار تھا۔ کچھ من چلے تو معانقوں پر اتر آئے۔ وزیر صاحب کچھ دیر تو یہ رابطہ برداشت کرتے رہے اور پھر اپنے کرم فرما سے کہنے لگے: ”یار، ہمیں اتنا بھی تو ارزاں نہ کرو!“

    جمہوریت کے اس حمام میں صرف ہمارے وزیر صاحب ہی ننگے نہیں پائے گئے تھے۔ امریکا کے ایک سابق صدر تھیوڈور روز ویلٹ کے بارے میں ان کے ایک دوست لکھتے ہیں کہ جب وہ رابطے کی مہم سے لوٹتے تو سیدھے اپنے محل کے غسل خانے میں جاتے اور صابن سے ہاتھ دھوتے، تاکہ مصافحوں کا میل اتر جائے۔

    (مولوی محمد سعید کی خود نوشت ’آہنگ بازگشت‘ سے اقتباس)

  • ”کیا سب لوگ جاں بحق ہوگئے تھے؟“

    وطن عزیز کی سیاست کا دار و مدار اب اس پر رہ گیا ہے کہ کس جماعت نے کتنا بڑا جلسہ کر کے کتنے زیادہ لوگوں کا وقت ضایع کیا، کتنا بڑا جلوس نکال کر کتنی سڑکوں کو بند کرا کے عوام کو اذیت میں مبتلا کیا، کتنا بڑا اور طویل دھرنا دے کر میڈیا پر رنگ اور معیشت پر زنگ جمایا وغیرہ۔

    بعض برخود غلط قسم کے سیاست داں فخریہ دھمکی دیتے ہیں کہ وہ ایک کال پر پورا شہر و صوبہ یا ملک بند کروا سکتے ہیں۔ اس کے نتیجے میں عوام کے جان و مال اور روزگار کو جو نقصان پہنچتا ہے، اس کی ذمے داری وہ حکومتِ وقت اور برسرِ اقتدار پارٹی پر ڈال کر اپنے لیے راحتِ قلب اور روحتِ روح کا اہتمام کر لیتے ہیں۔ وہ خود ”شرم پروف“ ہوتے ہیں، لیکن مخالفین کو بے شرمی کے طعنوں سے نوازنے میں کبھی بخل سے کام نہیں لیتے۔ سیاست غریب سے ووٹ اور امیر سے نوٹ لے کر دونوں کو ایک دوسرے سے دور رکھنے کا فن ہے۔ سابق صدر رونالڈ ریگن نے غلط تھوڑی کہا تھا، ”سیاست دنیا کا دوسرا قدیم ترین پیشہ ہے۔

    مجھے اب یہ احساس ہونے لگا ہے کہ یہ اوّل نمبر پر قدیم ترین پیشے سے قریبی مماثلت رکھتا ہے۔“ اگر غور کیا جائے، تو یہ دونوں پیشے آپس میں ”کزن“ ہیں۔ شاید اس قرابت داری کو ذہن میں رکھتے ہوئے ہمارے ایک انقلابی شاعر آغا شورش کاشمیری نے سیاست کے باب میں کہا تھا:

    مرے وطن کی سیاست کا حال مت پوچھو
    گھری ہوئی ہے طوائف تماش بینوں میں

    سیاست داں اور دانش ور کبھی بلاوجہ سچ نہیں بولتے۔ جب کبھی وہ (حادثاتی طور پر) سچ بول جاتے ہیں، تو لوگ ان کا یقین نہیں کرتے۔ امریکا میں سیاست دانوں سے بھری ہوئی ایک بس کسی قومی تقریب میں شرکت کے لیے ایک نواحی گاؤں میں جا رہی تھی۔ جب بس ہائی وے سے گاؤں کے راستے میں آگئی، تو ڈرائیور کی بد احتیاطی کے باعث ایک سنسان مقام پر درخت سے ٹکرا کر الٹ گئی۔ ہر طرف خون اور شیشے کے ٹکڑے بکھر گئے۔ وہاں موجود ایک بوڑھے شخص نے فرض شناسی سے مغلوب ہو کر تن تنہا دو گھنٹے میں ایک بڑا سا گڑھا کھود کر اس میں دفنا دیا۔

    شام تک جب حادثے کی خبر عام ہوئی، تو میڈیا والوں نے دیہاتی کو تلاش کر کے حادثے کی تفصیلات لیں اور اس کے جذبۂ انسانیت کو سراہا۔ ایک اخباری نمائندے نے اس سے سوال کیا ”کیا سب لوگ جاں بحق ہوگئے تھے؟“

    ”نہیں جی“ بوڑھے نے سادگی سے جواب دیا۔ ”کچھ زخمی تو کہہ رہے تھے کہ ہم زندہ ہیں، مگر آپ جانتے ہیں، وہ سیاست داں تھے۔“

    انگلستان کے ایک وزیراعظم (Benjamin Disraeli) نے اپنے ہی ملک کے ایک سیاست داں کے بارے میں کہا تھا کہ اگر وہ ٹیمز دریا میں گر جائے، تو یہ ایک حادثہ ہوگا، لیکن اگر اسے بچا لیا جائے، تو یہ سانحہ ہوگا۔ حادثے اور سانحہ کا فرق جاننا ہو تو پروفیسر عنایت علی خان کا یہ شعر ملاحظہ فرمائیے:

    حادثے سے بڑا سانحہ یہ ہوا
    لوگ ٹھیرے نہیں حادثہ دیکھ کر

    (ڈاکٹر ایس ایم معین قریشی کی تصنیف ”کتنے آدمی تھے؟“ سے انتخاب)

  • لاڑکانہ کی بیگم اشرف عباسی کا تذکرہ جو قومی اسمبلی کی پہلی ڈپٹی اسپیکر تھیں

    لاڑکانہ کی بیگم اشرف عباسی کا تذکرہ جو قومی اسمبلی کی پہلی ڈپٹی اسپیکر تھیں

    بیگم اشرف عباسی کا نام پاکستان کی سیاسی اور آئینی تاریخ میں‌ قومی اسمبلی کی پہلی ڈپٹی اسپیکر کے طور پر درج ہے۔ ان کی وابستگی پیپلز پارٹی سے رہی اور ذوالفقار علی بھٹو انھیں سیاست کے میدان میں لائے تھے۔

    ڈاکٹر بیگم اشرف عباسی کا تعلق لاڑکانہ سے تھا۔ وہ 1925 میں حکیم محمد سعید خان عباسی کے گھر پیدا ہوئیں اور ابتدائی تعلیم لاڑکانہ سے حاصل مکمل کرنے کے بعد دہلی اور کراچی کے تعلیمی اداروں میں زیرِ تعلیم رہیں۔ یہ تعلیمی سلسلہ شادی کے بعد بھی جاری رہا اور وہ دو بچّوں‌ کی ماں تھیں جب ڈاؤ کالج سے ایم بی بی ایس کی ڈگری حاصل کی۔

    بے نظیر بھٹو لاڑکانہ کے اس عباسی خاندان پر بہت اعتماد کرتی تھیں۔ سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کی تحریک پر عملی سیاست میں قدم رکھنے والی اشرف عباسی 1962ء میں صوبائی اسمبلی کی رکن منتخب ہوئیں اور 1973 میں قومی اسمبلی میں‌ پہنچیں جس کے بعد انھیں قومی اسمبلی کی پہلی ڈپٹی اسپیکر بننے کا اعزاز حاصل ہوا۔ وہ اس کمیٹی کی بھی رکن رہیں جس نے 1973 کا آئین مرتب کیا تھا۔ 1977 کے انتخابات ہوئے تو بیگم اشرف عباسی کو صوبائی اسمبلی کی نشست پر کام یابی کے بعد محکمۂ بلدیات کا قلمدان سونپا گیا تھا۔

    پاکستان پیپلز پارٹی اور بھٹو خاندان سے قریبی مراسم ہونے کی وجہ سے جنرل ضیاءُ الحق کے دور میں سیاسی اور عوامی جدوجہد کرنے والے راہ نماؤں اور کارکنوں‌ کے ساتھ انھوں نے بھی متعدد مرتبہ نظر بندی اور قید جھیلی۔ اسی طرح بے نظیر بھٹو کی سیاسی جدوجہد اور مختلف مواقع پر احتجاج کی قیادت کے دوران انھوں نے بھی لاٹھی چارج اور دوسری مشکلات کا سامنا کیا اور ثابت قدم رہیں۔

    سندھ میں بحالیٔ جمہوریت کی تحریک شروع ہوئی تو بیگم اشرف عباسی بھی اگلی صفوں‌ میں رہیں اور اسی پاداش میں 14 ماہ جیل میں بھی گزارنے پڑے۔

    1988ء کے عام انتخابات میں وہ لاڑکانہ سے قومی اسمبلی کی رکن منتخب ہوئی تھیں۔ عملی سیاست سے دور ہوجانے کے بعد بیگم اشرف عباسی کئی جامعات کی سینڈیکیٹ ممبر اور ’شہید ذوالفقار بھٹو انسٹیٹیوٹ‘ لاڑکانہ کی چیئرپرسن بھی رہیں۔ انھوں نے ایک ٹرسٹ قائم کیا تھا اور اس پلیٹ فارم سے مستحق اور نادار خواتین کی امداد کی جاتی تھی۔

    بیگم اشرف عباسی نے اپنی سیاسی زندگی اور ذاتی حالات اور واقعات پر مشتمل ایک کتاب سندھی زبان میں ’جیکی ھلن اکیلیوں‘ کے عنوان سے تحریر کی جس کا اردو ترجمہ بھی کیا گیا۔ بیگم اشرف عباسی نے 2014ء میں‌ آج ہی کے دن 89 برس کی عمر میں‌ وفات پائی۔

  • نواز شریف، زرداری زندگی کے آخری دن جیل یا بیرون ملک گزاریں گے: فواد چوہدری

    نواز شریف، زرداری زندگی کے آخری دن جیل یا بیرون ملک گزاریں گے: فواد چوہدری

    اسلام آباد: وفاقی وزیرِ اطلاعات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ نواز شریف اور آصف علی زرداری زندگی کے آخری دن جیل یا بیرون ملک گزاریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ جب کوئی بڑا آدمی جیل جاتا ہے تو فوراً بیمار ہو جاتا ہے، نواز شریف کی صحت سے متعلق فیصلہ ڈاکٹرز نے کرنا ہے۔

    [bs-quote quote=”وزیرِ پیٹرولیم گیس قیمتوں میں اضافے کی انکوائری کر کے وزیرِ اعظم کو آگاہ کریں گے۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″ author_name=”فواد چوہدری”][/bs-quote]

    وزیرِ اطلاعات کا یہ بھی کہنا تھا کہ نواز شریف کی قسمت کا فیصلہ عدالتوں کے ہاتھ میں ہے۔

    گیس کی قیمتوں میں اضافے کے معاملے پر انھوں نے وضاحت کی کہ حکومت کی طرف سے گیس کی قیمتوں میں اضافہ 10 فی صد تھا، لیکن اب اتنا زیادہ بل کیوں آ رہے ہیں، وزیرِ پیٹرولیم اس سلسلے میں انکوائری کر کے وزیرِ اعظم کو آگاہ کریں گے۔

    خیال رہے کہ وزیرِ اعظم عمران خان نے بھی گھریلو صارفین کے لیے گیس کے اضافی بلوں کا نوٹس لے لیا ہے۔

    پریس کانفرنس کے دوران فواد چوہدری نے اطلاع دی کہ صحت کارڈ کے پہلے مرحلے کا افتتاح کل کیا جا رہا ہے، صحت کارڈ سے 7 سے 9 لاکھ روپے تک کا علاج ہو سکے گا۔

    یہ بھی پڑھیں:  گھریلو صارفین کے لیے گیس کی قیمت میں 10 سے 143 فیصد تک ہوش ربا اضافہ

    مسلم لیگ (ق) کے ساتھ اختلافات کے حوالے سے انھوں نے بتایا کہ وہ ہماری اتحادی جماعت ہے، اس کے ساتھ اختلافات کی نوعیت اتنی شدید نہیں ہے۔

    سانحہ ساہیوال کے تناظر میں فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ پنجاب میں گورننس کے نظام پر تفصیلی غور کیا گیا ہے، اس سلسلے میں بڑی تبدیلیاں اور محکمہ پولیس میں بڑی اصلاحات لائی جا رہی ہیں۔